- شمولیت
- جنوری 08، 2011
- پیغامات
- 6,595
- ری ایکشن اسکور
- 21,397
- پوائنٹ
- 891
کمال ہے اتنی موٹی بات آ پ کے دار العلوم دیوبند کے بانی تک کو معلوم نہیں تھی؟محترم! ایک دو افراد سے حنفی مسلک کا اظہار نہیں ہؤا کرتا۔ جن علماء کا آپ ذکر کر رہے ہیں اس پر تمام یا اکثر علماء احناف کا بھی مؤقف ہے تو بتائیں۔
حنفی مسلک کسی حنفی کہلانے والے پر منحصر نہیں بلکہ ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ پر ہے۔
حنفی مسلک میں تعداد رکعات تراویح بیس ہی ہے اور یہ صرف احناف کے ہاں ہی نہیں بلکہ چاروں مسالک میں بھی۔
تمام مسلم امہ کے دینی مراکز حرمِ نبوی اور حرمِ کعبہ میں عمر فاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے لے کر اب تک باجماعت بیس رکعات تراویح ہی پڑھتے چلے آرہے ہیں۔
بانی دار العلوم دیوبندکو تو چھوڑئیے۔ امام محمد، امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کے شاگرد خاص ،ایوان حنفیت کے صدر نشیں، جن کی کتابوں سے آج حنفیت زندہ ہے ، دیکھئے موطاامام محمد کے ایک عنوان ‘‘باب قیام شہر رمضان ومافیہ من الفضل ’’ اس پر مولانا عبد الحئی لکھنوی حنفیرحمہ اللہ صاحب قیام شہر رمضان پر حاشیہ لکھتے ہیں کہ یسمی التراویح یعنی قیام شہر رمضان ہی کا نام تراویح ہے امام محمد رحمہ اللہ اس باب کے ذیل میں عائشہ رضی اللہ عنہا کی وہ روایت لائے ہیں جس میں آٹھ ۸رکعت تراویح مع وتر گیارہ رکعت سے زیادہ سنت نہ ہونے کا ذکر ہے آپ حنفی مذہب کے موسسین میں سے ہیں۔