• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

ریاست مدینہ منورہ سعودی عرب کی طرز پر

عبدالمنان

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 04، 2015
پیغامات
735
ری ایکشن اسکور
178
پوائنٹ
123
محترم عبدالمنان بھائی
کیا حاکم کسی غیر شرعی عمل کا حکم دے تو وہ بھی ماننا واجب ہوگا۔ آپ نے جو حدیث ذکر کی ہے اس کے ظاہر کو دیکھیں تو یہی نتیجہ نکلتا ہے ۔ سعودی عرب کے حاکم نے سینما کھولنے کا حکم دیا ہے ۔ تو اب وہاں کے علماء پر لازم ہوگیا کہ وہ اس کے حق میں فتوی دیں اور اس حکم کی مخالفت نہ کریں۔
پاکستان میں اس وقت خاندانی منصوبہ بندی کی مہم حاکم کی طرف سے چلائی جارہی ہے ۔ اب کچھ علماء حمایت کررہے ہیں اور کچھ اس کے مخالف ہیں تو کیا مخالفت کرنے والے پر وعید آتی ہے۔
آپ سے ایک مودبانہ التماس ہے کہ آپ میرے سوالوں کا جواب تو دے دیں۔ آپ ہر دفعہ ایک نیا سوال کردیتے ہیں۔ جس سے مجھے یہ گمان ہے کہ آپ کا نظریہ اس بارے میں واضح نہیں ہے ۔
ایک مرتبہ آپ صحیح مسلم، کتاب الامارۃ کا تشریح کے ساتھ مطالعہ کریں، ان شاءاللہ پھر بات کرتے ہیں۔

پھر میں بتاوں گا کہ حاکم کی بات معروف اور منکر دونوں میں مانی جانی چاہیے یا صرف معروف میں مانی جانی چاہیے،، جیسا کہ آپ نے اوپر کہا کہ آپ عالم دین نہیں ہیں تو آپ اگر حکمران اور رعایا کے تعلقات کے متعلق جاننا چاہتے ہیں تو برائے مہربانی صحیح مسلم کی کتاب الامارۃ کا مطالعہ کریں۔

اگر ہو سکے تو عقائد کی پرانی کتابوں میں بھی دیکھیں کہ حکمرانوں کے ساتھ عوام کا کیا رویہ ہونا چاہئے۔

میرے سوالات بات سمجھانے کے لیے ہیں۔
 

نسیم احمد

مشہور رکن
شمولیت
اکتوبر 27، 2016
پیغامات
747
ری ایکشن اسکور
128
پوائنٹ
108
محترم عبدالمنان صاحب
میں بالکل اس باب کا مطالعہ کرلیتا ہوں ۔ اس کے لئے مجھے لنک فراہم کردیں۔مزید یہ کہ آپ اپنا موقف واضح کردیں تاکہ پھر مجھے آسانی رہے۔ موقف ایسا ہو جس میں پھر تاویل نہ ہو۔جس طرح آپ احادیث سے کلی عقیدہ بنارہے ہیں پھر اس میں کسی کو کوئی استثنی حاصل نہ ہو۔
 

عبدالمنان

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 04، 2015
پیغامات
735
ری ایکشن اسکور
178
پوائنٹ
123
محترم عبدالمنان بھائی
کیا حاکم کسی غیر شرعی عمل کا حکم دے تو وہ بھی ماننا واجب ہوگا۔ آپ نے جو حدیث ذکر کی ہے اس کے ظاہر کو دیکھیں تو یہی نتیجہ نکلتا ہے ۔ سعودی عرب کے حاکم نے سینما کھولنے کا حکم دیا ہے ۔ تو اب وہاں کے علماء پر لازم ہوگیا کہ وہ اس کے حق میں فتوی دیں اور اس حکم کی مخالفت نہ کریں۔
پاکستان میں اس وقت خاندانی منصوبہ بندی کی مہم حاکم کی طرف سے چلائی جارہی ہے ۔ اب کچھ علماء حمایت کررہے ہیں اور کچھ اس کے مخالف ہیں تو کیا مخالفت کرنے والے پر وعید آتی ہے۔
آپ سے ایک مودبانہ التماس ہے کہ آپ میرے سوالوں کا جواب تو دے دیں۔ آپ ہر دفعہ ایک نیا سوال کردیتے ہیں۔ جس سے مجھے یہ گمان ہے کہ آپ کا نظریہ اس بارے میں واضح نہیں ہے ۔
امام نووی رحمہ اللّٰہ، کتاب الامارۃ کی شرح میں لکھتے ہیں
(بَاب وُجُوبِ طَاعَةِ الْأُمَرَاءِ فِي غَيْرِ مَعْصِيَةٍ (وَتَحْرِيمِهَا فِي الْمَعْصِيَةِ) أَجْمَعَ الْعُلَمَاءُ عَلَى وُجُوبِهَا فِي غَيْرِ مَعْصِيَةٍ وَعَلَى تَحْرِيمِهَا فِي الْمَعْصِيَةِ نَقَلَ الْإِجْمَاعَ عَلَى هَذَا القاضي عِيَاضٌ وَآخَرُونَ.

باب: غیر معصیت کے کاموں میں امراء کی اطاعت کا وجوب اور معصیت کے کاموں میں اطاعت کی تحریم۔
علماء کا اس پر اجماع ہے کہ غیر معصیت میں امراء کی اطاعت واجب اور معصیت میں ان کی اطاعت حرام ہے۔ اس بات پر قاضی عیاض اور دوسرے علماء نے اجماع نقل کیا ہے۔
 

عبدالمنان

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 04، 2015
پیغامات
735
ری ایکشن اسکور
178
پوائنٹ
123

نسیم احمد

مشہور رکن
شمولیت
اکتوبر 27، 2016
پیغامات
747
ری ایکشن اسکور
128
پوائنٹ
108
اب: غیر معصیت کے کاموں میں امراء کی اطاعت کا وجوب اور معصیت کے کاموں میں اطاعت کی تحریم۔
علماء کا اس پر اجماع ہے کہ غیر معصیت میں امراء کی اطاعت واجب اور معصیت میں ان کی اطاعت حرام ہے۔ اس بات پر قاضی عیاض اور دوسرے علماء نے اجماع نقل کیا ہے۔
محترم ہماری بحث ہی اسی بات پر ہے کہ حکمرانوں پر تنقید کرسکتے ہیں یا نہیں ظاہر ہے تنقید معیصت اور غلط کاموں پرہی ہوگی ۔جب آپ اس بات پر متفق ہیں تو پھر آپ کے میرے موقف میں کوئی فرق نہیں ہے۔
 

عبدالمنان

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 04، 2015
پیغامات
735
ری ایکشن اسکور
178
پوائنٹ
123
محترم ہماری بحث ہی اسی بات پر ہے کہ حکمرانوں پر تنقید کرسکتے ہیں یا نہیں ظاہر ہے
ہماری بحث اس پر نہیں ہے کہ حکمرانوں پر تنقید کر سکتے ہیں یا نہیں،، بلکہ طریقہ تنقید پر ہے۔

میں نے جو پہلی حدیث بھیجی تھی وہ صرف عربی میں تھی شاید آپ کو سمجھ میں نہیں آئی ہوگی۔ اس کا ترجمہ بھیجتا ہوں۔

تعجب ہے مجھے کہ کیسے آپ نے یہ سمجھ لیا کہ ہماری بحث تنقید کرنے یا نہ کرنے پر ہے،، میری کس بات سے آپ نے یہ نتیجہ اخذ کیا پتہ نہیں،، میں نے جو احادیث بھیجی ہے اس میں کسی سے بھی یہ بات نہیں نکلتی۔
 

عبدالمنان

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 04، 2015
پیغامات
735
ری ایکشن اسکور
178
پوائنٹ
123
قال ابن أبي عاصم (باب كيف نصيحة الرعية للولاة) ثم أخرج بسنده عن شريح بن عبيد قال: قال عياض بن غنم لهشام بن حكيم: ألم تسمع بقول رسول الله صلى الله عليه وسلم ((من أراد أن ينصح لذي سلطان فلا يبده علانية، ولكن يأخذ بيده فيخلو به فإن قبل منه وإلا كان قد أدى ما عليه))
رواه أحمد (٣/ ٤٠٣) (١٥٣٦٩)، وابن أبي عاصم في ((السنة)) (٣/ ١٠٢) (٩١٠)، والطبراني في ((مسند الشاميين)) (٢/ ٩٤) (٩٧٧). قال الهيثمي في ((مجمع الزوائد)) (٥/ ٢٣٢): رواه أحمد ورجاله ثقات، إلا أني لم أجد لشريح من عياض وهشام سماعاً وإن كان تابعياً، وصححه الألباني في ((تخريج كتاب السنة)).
السنة لابن أبي عاصم
بَابُ: كَيْفَ نَصِيحَةُ الرَّعِيَّةِ لِلْوُلَاةِ؟
١٠٩٦ - حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ، حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ، حَدَّثَنَا صَفْوَانُ بْنُ عَمْرٍو، عَنْ شُرَيْحِ بْنِ عُبَيْدٍ، قَالَ: قَالَ عِيَاضُ بْنُ غَنْمٍ لِهِشَامِ بْنِ حَكِيمٍ: أَلَمْ تَسْمَعْ بِقَوْلِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ أَرَادَ أَنْ يَنْصَحَ لِذِي سُلْطَانٍ فَلَا يُبْدِهِ عَلَانِيَةً، وَلَكِنْ يَأْخُذُ بِيَدِهِ فَيَخْلُوا بِهِ، فَإِنْ قَبِلَ مِنْهُ فَذَاكَ، وَإِلَّا كَانَ قَدْ أَدَّى الَّذِي عَلَيْهِ»
باب: رعایہ ولی الامر کو کس طرح نصیحت کرے۔
ترجمہ: جو شخص سلطان کو نصیحت کرنا چاہتا ہے تو علانیہ طور پر نہ کرے، بلکہ اس کا ہاتھ پکڑے اور اکیلے میں لے جائے، اگر وہ نصیحت قبول کر لے تو ٹھیک، اور اگر قبول نہ کرے تو اس شخص نے اپنا فرض ادا کر دیا۔
 

نسیم احمد

مشہور رکن
شمولیت
اکتوبر 27، 2016
پیغامات
747
ری ایکشن اسکور
128
پوائنٹ
108
محترم عبدالمنان صاحب
میں نے اس باب کی کافی احادیث کا مطالعہ کیا ہے اور میں اس نتیجے پر پہنچا ہوں کہ امیر کی اطاعت کا حکم ہے اور وہ بھی جب تک وہ کوئی خلاف شریعت کام نہ کرے۔ اور مسلمانوں کا امیر ایک ہی ہوتاتھا ۔ آج کل کی جمہوریت کے حاکم کو امیر اسلامی پر قیاس کرنا بالکل بھی درست نہیں ہوگا۔ دونوں کے طرز حکمرانی اور انتخاب میں زمین آسمان کا فرق ہے ۔
اس لئے حکمرانوں پر ممبر سے یا ویسے ہی تنقید کرنا کوئی برائی نہ ہوگا۔
آج کل پاکستان میں ٹی وی شوز میں حکمرانوں کی غلطیوں پر کھل کر تنقید ہوتی ہے۔ اس میں حکمرانوں کا نمائندہ بھی ہوتا ہے ۔
تو اس کا لب لباب یہی ہے کہ موجودہ طرز حکومت کسی بھی لحاظ سے خلفیہ المسلمین یا امیر المسلین سے مماثلت نہیں رکھتی اس لئے یہ احادیث ان پر لاگو نہیں ہوتی۔
 

عبدالمنان

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 04، 2015
پیغامات
735
ری ایکشن اسکور
178
پوائنٹ
123
اس نتیجے پر پہنچا ہوں کہ امیر کی اطاعت کا حکم ہے اور وہ بھی جب تک وہ کوئی خلاف شریعت کام نہ کرے۔
بہت اچھی بات ہے آپ نے احادیث کا مطالعہ کیا۔آپ سے کچھ سوالات ہیں۔

جب حکمران خلافِ شریعت کام کرے تو احادیث میں کس بات کا حکم ہے؟ اس کی اصلاح پوشیدہ انداز میں کرنی ہے؟ یا علی الاعلان اس کی برائیاں لوگوں میں بیان کرنی ہے؟ یا پھر خلافِ شریعت حکم نہیں ماننا ہے اور باقی جو صحیح بات کا حکم دیتا ہے وہ ماننا ہے؟

اگر وہ عوام پر ظلم کرتا ہے تو کس بات کا حکم دیا ہے نبی کریم صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے۔
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,417
ری ایکشن اسکور
2,730
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
اور مسلمانوں کا امیر ایک ہی ہوتاتھا ۔ آج کل کی جمہوریت کے حاکم کو امیر اسلامی پر قیاس کرنا بالکل بھی درست نہیں ہوگا۔ دونوں کے طرز حکمرانی اور انتخاب میں زمین آسمان کا فرق ہے ۔
موجودہ طرز حکومت کسی بھی لحاظ سے خلفیہ المسلمین یا امیر المسلین سے مماثلت نہیں رکھتی اس لئے یہ احادیث ان پر لاگو نہیں ہوتی۔
ویسے یہ مسلمانوں کا ایک امیر کب تک رہا تھا؟ اور کب سے مسلمان ان احادیث سے آزاد قرار پائے؟
 
Top