حکمرانوں پر تنقید کے طریقے پر اس لینک پر علماء کے اقوال پڑھ لیں۔
http://forum.mohaddis.com/threads/علما-و-حکمرانوں-کے-تعلقات-کی-نوعیت.38238/
http://forum.mohaddis.com/threads/علما-و-حکمرانوں-کے-تعلقات-کی-نوعیت.38238/
بنگلہ دیش، شام ، عراق ،مصر ،الجیریا یہ وہ ممالک ہیں جہاں شوشلزم کو بھی مانا جاتا رہا ہے۔ججمہوری نظام، بادشاہی نظام یہ دو مجھے معلوم ہے جو مسلم ممالک میں ہیں آپ اور کن کن نظاموں کی بات کر رہے ہیں؟؟
آپ کو افسوس کیوں ہے اس کی بھی وضاحت کردیں۔آپ کے علم پر افسوس ہے۔
بھائی آپ اس وقت مسلم دنیا میں چلتی ہوئی تمام تحریکوں کا مطالعہ کریں اور پھر فیصلہ کرکے بتائیں کہ یہ حدیث کتنے ملکوں کی کتنی تنظیموں پر لاگو ہوتی ہے ۔ ایمانداری کے ساتھ۔ھائی کس نے کہا کہ یہ حدیث میرے نزدیک قابل استدلال نہیں ہے؟؟ اگر ایک حاکم امن و امان سے حکومت کر رہا ہے اور وہ کافر بھی نہیں ہے بلکہ مسلم ہے اور کوئی اس کے خلاف بغاوت کرکے اس کو ہٹا کر خود حاکم بننے کی کوشش کرتا ہے تو نبی کریم صلی اللّٰہ علیہ وسلم کے قول پر عمل کرتے ہوئے اس دوسرے شخص کو ختم کرنا ضروری ہے۔ اس کو سمجھنے کے لیے آپ پرانی عقائد کی کتب کا مطالعہ کریں۔
میرے بھائی میرے سوال کا مقصد یہ تھا جب آپ نے ایک کلی طریقہ بنالیا کہ مسلم حاکم کی موجودگی میں کسی بھی طرح کی بغاوت کرنے والا واجب القتل ہے تو پھر اس سے کیا سروکار کے وہ کس نیت کے ساتھ لڑائی کررہے ہیں۔ اگر وہ اسلام کے نام پر بھی لڑ رہے ہیں تو آپ کے قاعدے کے مطابق وہ باغی ہیں۔ایسے کیسے کسی بھی نیت کے ساتھ جد و جہد کر رہیں ہوں بھائی؟؟ آپ نے پوچھا تھا کہ کشمیری مجاہدین کے متعلق کیا کہنا ہے آپ کا؟ تو ان پر حکم لگانے کے لیے ان کے مقاصد بھی تو جاننے ہوگے نا؟؟ نبی کریم صلی اللّٰہ علیہ وسلم کی حدیث ہے اس کے متعلق، پڑھ لیں۔ مجھے حیرت آپ پر ہے کہ معلوم تو کچھ نہیں پھر بھی ان لوگوں کو مجاہدین کا لقب دے رہے ہیں۔
میرے علم میں اس کا حوالہ نہیں ہے میں نے علماء سے سنا ہے اور نیٹ پر بغیر حوالے کے پڑھا ہے ۔ اس سلسلے میں محترم اسحاق سلفی صاحب سے استدعا ہے کہ وہ رہنمائی فرمائیں۔س واقعے کا حوالہ دیں، دیکھ کر جواب دوں گا۔ ان شاءالل
و عليكم السلام و رحمة الله وبركاته@عبدالمنان
السلام علیکم
محترم حضرت عمررضی اللہ عنہ کے زیادہ کپڑے لینے والی روایات کی صحت صحیح نہیں ہے۔
عبد اللہ بن زبیر رضی اللّٰہ عنہ اور حسین رضی اللّٰہ عنہ، دونوں میں سے کسی نے بھی خروج نہیں کیا تھا۔حضرت زبیر رضی اللہ عنہ اور حضرت حسین رضی اللہ عنہ والی دلیل کا آپ نے کوئی جواب نہیں دیا۔ آپ نے صرف یہ فرمایا کہ "آپ کی کم علمی پر حیرت ہے "۔
خیر القرون میں معاویہ بن سفیان نےحضرت علی کے خلاف، حسین بن علی نے حکومت یزید کے خلاف، عبد اللہ بن زبیر نے امویوں کے خلاف، عبد الملک بن مروان نے ابن زبیر کے خلاف، سعید بن جبیر نے امویوں کے خلاف، عباسیوں نے امویوں کے خلاف، عثمانیوں نے سلاجقہ کے خلاف اور ماضی قریب میں محمد بن عبد الوہاب نے عثمانیوں کے خلاف اور سید احمد شہید وغیرہ نے حکومت وقت کے خلاف، ان سب لوگوں نے اسی قسم کے افعال سرانجام دیے تھے، جنہیں کچھ لوگ ’بغاوت، خروج‘ وغیرہ کہتے ہیں۔ کچھ کامیاب ہوئے، کچھ نہ ہوسکے۔
کشمیر میں جدو جہد آزادی کرنے والے لوگ بھی حکومت وقت سے بغاوت کر رہے ہیں۔ انڈیا میں مسلمان آرام سے بیٹھے ہیں۔ بغاوت کا یہی حال شام اور یمن کا ہے۔ وہاں موجود جنگوں کی وجہ ہی یہ ہے کہ وقت کی حکومتوں کے خلاف لوگ اٹھ کھڑے ہوئے ہیں۔ اور ان بغاوتوں کو باقاعدہ بعض اسلامی ممالک سپورٹ بھی کر رہے ہیں۔