براہ کرم آپ جہاں سے سوال کرتے ہیں اسکو وہیں تک محدود رکھا کریں.اس کا ایک جواب یہ بھی دیا گیا ہے - صحیح ہے یا غلط یہ تو اہل علم ہے بتا سکتے ہیں
سالگرہ منانے پر لوگ مختلف الخیال ہیں
منع کرنے والے
جو منانے سے منع کرتے ہیں ان کے مطابق یہ مسلمانوں میں جاری عمل نہیں ہے یہ بدعت ہے اور دیگر ادیان کی تقریب ہے
زندگی کا ایک سال کم ہو رہا ہے تو اس پر خوشی نہیں منائی جا سکتی وغیرہ
حدیث میں ہے جس نے کوئی ایسا کام کیا جس کے بارے میں ہمارا امر نہ ہو تو وہ بھی مردود ہے
جواز والے
جو اس کے جواز کے قائل ہیں ان کے نزدیک یہ کوئی دینی کام نہیں ہے نہ اس کو دین کا حصہ سمجھا جا رہا ہے
یہ صرف ایک خوشی کی تقریب ہے
—————————–
راہ اعتدال
راقم کے نزدیک یہ ہے کہ اس میں کوئی برائی نہیں ہے
ایام جاہلیت میں کیے جانے والے تمام اقدار و کلچر غلط نہیں سمجھا گیا مثلا عقیقہ جو پیدائش پر کیا جاتا ہے اس پر ایام جاہلیت میں عمل ہوتا تھا اسلام نے اس سے منع نہیں کیا اس کو جائز کیا کہ جو چاہے کرے لہذا جب مسلمان سالگرہ مناتے ہیں تو نہ تو کوئی مشرکانہ عمل ہوتا نہ بدعت ہوتی ہے کیونکہ اس کو نیکی سمجھ کر نہیں کیا جا رہا ہوتا
حدیث میں ہے
خالفوا الیھود والنصاری۔ یعنی یھود ونصاری کی مخالفت کرو
اگر کسی چیز کا تصور کسی خاص قوم یا مذھب سے منسلک سے نہ رہے تو پھر وہ خاص اس قوم کا کلچر نہیں رہتا
مثلا لباس میں سوٹ ٹائی پہنا آج مغربی کلچر کا خاصہ نہیں ہے چینی جاپانی افریقی سب سوٹ پہن رہے ہیں بشمول مسلمانوں کے
اسی طرح سالگرہ منانا صرف اہل مغرب یھود ونصاری کا خاصہ نہیں ہے تمام دنیا میں لوگ اس کو کر رہے ہیں اور کوئی اس کو مذھب کا حصہ نہیں سمجھتا
انبیاء کا کلچر بھی بدلتا رہا ہے شیخ مدین کی بیٹیاں بکریوں کو پانی پلانے ہانک کر کنواں پر لے جاتی ہیں جہاں موسی سے ملتی ہیں لیکن عربوں میں یہ روایت نہیں ملتی کہ عورتیں بکریاںوں کی گلہ بانی کرتی ہوں
دنیا کا کلچر تبدیل ہوتا رہا ہے اور رہے گا لہذا اس میں جو چیز غلط نہ ہو اس کو کرنے میں کوئی عیب نہیں ہے
حدیث جس نے کوئی ایسا کام کیا جس کے بارے میں ہمارا امر نہ ہو میں امر سے مراد دینی حکم ہے
اسی طرح وَمَنْ تَشَبَّهَ بِقَوْمٍ؛ فَهُوَ مِنْهُمْ جس نے کسی قوم کی مشابہت لی وہ انہی میں سے ہے
یہ روایت صحیح بخاری و مسلم میں نہیں اور اس کی ایک بھی سند صحیح نہیں ہے
شعيب الأرناؤوط: إسناده ضعيف. کہتے ہیں
امام احمد کے استاد امام دحیم کہتے ہیں هَذَا الحديثُ ليسَ بشيء یہ حدیث کوئی چیز نہیں
اس میں محدثین عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ ثَابِتِ بْنِ ثَوْبَانَ پر جرح کرتے ہیں
اس کی ایک منفرد سند مسند البزار میں ہے جس میں على بن غراب ہے جو ضعیف ہے اس کے علاوہ ہشام بن حسان بصری ہے جو ضعیف ہے اور ابن سیرین سے روایت کرتا ہے
لہذا اس روایت کی ایک بھی سند مناسب نہیں
واضح رہے کہ عید میلاد النبی منانا بدعت ہی رہے گا کیونکہ اس کو نیکی ہی سمجھ کر کیا جاتا ہے
اسلام اس دینا میں اخروی فلاح کے لئے ہے لوگوں کو عرب بنانے کے لئے نہیں ہے
بھائی-براہ کرم آپ جہاں سے سوال کرتے ہیں اسکو وہیں تک محدود رکھا کریں.
آپ کی یہ عادت مجھے سخت نا پسند ہے.
ایک خامی ہو تو ذکر کروں. میرے پاس فالتو باتوں کے لئے وقت بالکل نہیں ہے. آپ کی عادت میں خوب جانتا ہوں.بھائی-
اسلام میں آپ کی یا میری عادت کی کوئی اہمیت نہیں - اب میں وہاں ایک تھریڈ دیکھوں تو مجھے کیسے پتا چلے گا کہ یہ یہ صحیح ہے یا نہیں - یہاں آپ جیسے اہل علم ہیں استاد محترم @کفایت اللہ اور @اسحاق سلفی بھائی جیسے لوگ ہیں - اب میرے جیسے بندے کو کیسے پتا چلے گا کہ وہاں جو لکھا ہے وہ صحیح ہے یا نہیں -
اب میں کس سے پوچھوں کہ صحیح کیا ہے اور غلط کیا -
اس فورم پر اوپر لکھا ہے کہ آزادانہ بحث و تحقیق کا حامی علمی و دعوتی فورم - میرے بھائی اگر اس پر لوگوں کی پسند و ناپسند چلتی ہے تو ایسا لکھنے والوں کا کیا مطلب ہو گا -
اگر یہ لوگوں کی پسند اور ناپسند کا فورم ہے تو آپ کو مبارک ہو -
اب اگر میں کہیں کوئی اسلام کی بات پڑھوں اور اس کو کوٹ کر کے یہاں پوچھوں تو کیا یہ غلط ہے اور اگر غلط ہے تو میں کہاں سے پوچھوں کہ حقیقت کیا ہے - کیا صحیح ہے کیا غلط ہے -
میں تو اس فورم کی بات وہاں بھی کوٹ کر دیتا ہوں -
ایڈمن صاحب سے گزارش ہے کہ بات کو واضح کریں کہ کیا یہ واقعی یہ
آزادانہ بحث و تحقیق کا حامی علمی و دعوتی فورم
ہے یا لوگوں کی پسند یا ناپسند کا
شکریہ
جو لکھا ہے اس میں غلطی واضح کریں ، آپ کسی کی ڈیوٹی نہیں لگا سکتے کہ فلاں کام کریں یا نہ کریں ۔ایک خامی ہو تو ذکر کروں. میرے پاس فالتو باتوں کے لئے وقت بالکل نہیں ہے. آپ کی عادت میں خوب جانتا ہوں.
پیارے بھائی.آپ کسی کی ڈیوٹی نہیں لگا سکتے کہ فلاں کام کریں یا نہ کریں
سب سے پہلے تو معذرت میں آپ کی بات سمجھ نہیں سکا - بندہ معافی کاطلب گار ہے -پیارے بھائی.
بندے نے آپ کی ڈیوٹی نہیں لگائی. بس آپ کو ایک مشورہ دیا ہے کہ آپ جس طرح کا طرز عمل اختیار کرتے ہیں وہ مناسب نہیں ہے.
آپ یہاں کے سوال وہاں اور وہاں کے سوال یہاں کرتے ہیں. اگر علم حاصل کرنا ہے تو اسکا طریقہ اپنانا چاہیے.
خیر صرف اسی پر اکتفاء کرتا ہوں.
کئی باتوں کے جوابات مجھے بھی نہیں ملتے. خیر.کیا ان باتوں کے جوابات دیے گیۓ ہیں - وہاں اسلامک بیلیف والے جواب ضرور دیتے ہیں - لیکن یہاں کچھ سوالات کے جوابات نہیں دیے جاتے -