میرے فہم کے مطابق علماء نے اس کو ’ تشبہ بالکفار ‘ کی وجہ سے ناجائز کہا ہے ، اور کیونکہ مسلم معاشروں میں کبھی بھی یہ طریقہ کار رائج نہیں رہا اس لیے اسے بدعت کہا گیا ، جو کافروں کی طرف سے مسلمانوں میں منتقل ہوئی ۔
کیا یہ بات صحیح ہے یا نہیں -
اسی طرح
وَمَنْ تَشَبَّهَ بِقَوْمٍ؛ فَهُوَ مِنْهُمْ جس نے کسی قوم کی مشابہت لی وہ انہی میں سے ہے
یہ روایت صحیح بخاری و مسلم میں نہیں اور اس کی ایک بھی سند صحیح نہیں ہے
شعيب الأرناؤوط:
إسناده ضعيف . کہتے ہیں
امام احمد کے استاد امام دحیم کہتے ہیں
هَذَا الحديثُ ليسَ بشيء یہ حدیث کوئی چیز نہیں
اس میں محدثین
عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ ثَابِتِ بْنِ ثَوْبَانَ پر جرح کرتے ہیں
اس کی ایک منفرد سند مسند البزار میں ہے جس میں على بن غراب ہے
جو ضعیف ہے اس کے علاوہ ہشام بن حسان بصری ہے جو ضعیف ہے
اور ابن سیرین سے روایت کرتا ہے
لہذا اس روایت کی ایک بھی سند مناسب نہیں