بسم الله الرحمن الرحیم
امابعد !
قارئین ! منکرینِ سایہ یہ کہتے ہیں کہ آپؐ نور تھے اور نور کا سایہ نہیں ہوتا، سراسر غلط ہے۔
قرآن میں صاف صاف آ گیا ہے .
قُلْ اِنَّمَآ اَنَا بَشَرٌ مِّثْلُكُمْ يُوْحٰٓى اِلَيَّ اَنَّمَآ اِلٰـــهُكُمْ اِلٰهٌ وَّاحِدٌ ۚ فَمَنْ كَانَ يَرْجُوْا لِقَاۗءَ رَبِّهٖ فَلْيَعْمَلْ عَمَلًا صَالِحًا وَّلَا يُشْرِكْ بِعِبَادَةِ رَبِّهٖٓ اَحَدًا
آپ ان سے کہہ دیجئے کہ : میں تو تمہارے ہی جیسا ایک انسان ہوں ۔ (ہاں یہ فرق ضرور ہے کہ) میری طرف وحی کی جاتی ہے کہ تمہارا الٰہ صرف ایک ہی الٰہ ہے۔ لہذا جو شخص اپنے پروردگار سے ملنے کی امید رکھتا ہے اسے چاہئے کہ وہ نیک عمل کرے اور اپنے پروردگار کی عبادت میں کسی دوسرے کو شریک نہ کرے۔
سورت الکہف آیت 110
اور نوریوں کا سایہ صحیح حدیث سے ثابت ہے:
جب سیّدنا جابر رضی اللہ عنہہ کے والد عبدﷲ رضی اللہ عنہہ غزوہ اْحد میں شہید ہوگئے تو اْن کے اہل و عیال اْن کے گرد جمع ہوکر رونے لگے تو رسول ﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’کہ جب تک تم انہیں یہاں سے اْٹھا نہیں لیتے اْس وقت سے فرشتے اِس پر اپنے پرّوں کا سایہ کیے رکھیں گے۔‘‘
(بخاری کتاب الجنائز ۲ / ۱۵)
ماننے والوں کے لئے ایک دلیل بھی کافی ہے !
الله تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ ہمیں حق بات کو پڑھنے ، سمجھنے ، اسے دل سے قبول کرنے اور پھر آگے پھیلانے کی توفیق عطا ء فرمائیں !
آمین یا رب العالمین
والحمد للہ رب العالمین