• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سب فرقے والوں سے ایک سوال پوچھنا چاہتا ہوں

وہم

رکن
شمولیت
فروری 22، 2014
پیغامات
127
ری ایکشن اسکور
38
پوائنٹ
75
السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاۃ
سب فرقوں(اہل حدیث ، بریلوی ، دیو بند وغیرہ وغیرہ) کے دینی علم رکھنے والےبھائیوں سے گزارش ہے کہ جواب ضرور دیں کہ وہ اخری کھوٹا کھرا کر دینے والا کون سا دور تھا ، یعنی چودہ سو سال پہلے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کتنے عرصہ تک وہ دور کہلایا جا سکتا ہے جب سب کے سب ایک ہی امت کہلائے جا سکتے تھے ، یعنی صحابہ کا دور ، تابعین کا دور یا تبع تابعین کا یا ان سب کے بعد کوئی مخصوص دور ؟یعنی جب اپ کے خیال میں آپ کہہ سکتے ہوں کہ جی اس فلاں فلاں دور کے بعد مسلمان فرقوں میں تقسیم ہو گئے تھے؟ لیکن اس فلاں فلاں دور سے پہلے سب ایک ہی امت کہلائے جاتے تھے
 

ابن قدامہ

مشہور رکن
شمولیت
جنوری 25، 2014
پیغامات
1,772
ری ایکشن اسکور
428
پوائنٹ
198
السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاۃ
سب فرقوں(اہل حدیث ، بریلوی ، دیو بند وغیرہ وغیرہ) کے دینی علم رکھنے والےبھائیوں سے گزارش ہے کہ جواب ضرور دیں کہ وہ اخری کھوٹا کھرا کر دینے والا کون سا دور تھا ، یعنی چودہ سو سال پہلے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کتنے عرصہ تک وہ دور کہلایا جا سکتا ہے جب سب کے سب ایک ہی امت کہلائے جا سکتے تھے ، یعنی صحابہ کا دور ، تابعین کا دور یا تبع تابعین کا یا ان سب کے بعد کوئی مخصوص دور ؟یعنی جب اپ کے خیال میں آپ کہہ سکتے ہوں کہ جی اس فلاں فلاں دور کے بعد مسلمان فرقوں میں تقسیم ہو گئے تھے؟ لیکن اس فلاں فلاں دور سے پہلے سب ایک ہی امت کہلائے جاتے تھے
سوال کی وضاحت کرؤ۔سوال واضح نہیں ہے
 

اشماریہ

سینئر رکن
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
2,682
ری ایکشن اسکور
752
پوائنٹ
290
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ و برکاتہ
محترم بھائی جن کو آپ نے فرقہ شمار کیا ہے وہ فرقے نہیں ہیں۔ فرقہ کا اختلاف عقائد میں ہوتا ہے۔
آپ کے سوال کا میری معلومات کی حد تک جواب یہ ہے کہ کہ حضرت علی رض کے دور میں امت مسلمہ تین فرقوں یعنی اہل سنت والجماعت، شیعان علی اور خوارج میں تقسیم ہو گئی تھی۔ اس سے پہلے اگرچہ عبد اللہ بن سبا وغیرہ موجود تھے لیکن باقاعدہ جماعتیں نہیں تھیں۔ اس لیے اس سے پہلے امت کو ایک ہی سمجھا جاتا تھا۔

اور اب میرا سوال یہ ہے کہ آپ نے ایک پوسٹ میں اتنے سارے افراد کو ٹیگ کیسے کر دیا؟ (اگرچہ مجھے نوٹیفکیشن نہیں ملا۔)
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
السلام علیکم ورحمۃ اللہ
محترم وہم بھائی!
آپ نے جس طریقے سے اراکین کو ٹیگ کرنے کی کوشش کی ہےوہ ناکام ہوئی ہے۔
کسی رکن کو ٹیگ کرنے کے لیے فورم میں ایک سائن استعمال ہوتا ہے جو کہ آپ اپنے" کی بورڈ" سے "شفٹ کی" اور "2" کو پریس کر کے حاصل کرسکتے ہیں ، اس طرح @
اس سائن کے فورا بعد آپ کسی رکن کا نام لکھیں ، اس طرح
@وہم بھائی
جزاک اللہ خیرا۔
 

وہم

رکن
شمولیت
فروری 22، 2014
پیغامات
127
ری ایکشن اسکور
38
پوائنٹ
75
سوال کی وضاحت کرؤ۔سوال واضح نہیں ہے
جی سوال تقریبا واضح ہی ہے
@اسحاق سلفی بھائی کو بھی ٹیگ کر دیتے
جی جزاک اللہ خیرا ، آپ نے کردیا ، شکریہ اس کے لئے بہت بہت
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ و برکاتہ
محترم بھائی جن کو آپ نے فرقہ شمار کیا ہے وہ فرقے نہیں ہیں۔ فرقہ کا اختلاف عقائد میں ہوتا ہے۔
آپ کے سوال کا میری معلومات کی حد تک جواب یہ ہے کہ کہ حضرت علی رض کے دور میں امت مسلمہ تین فرقوں یعنی اہل سنت والجماعت، شیعان علی اور خوارج میں تقسیم ہو گئی تھی۔ اس سے پہلے اگرچہ عبد اللہ بن سبا وغیرہ موجود تھے لیکن باقاعدہ جماعتیں نہیں تھیں۔ اس لیے اس سے پہلے امت کو ایک ہی سمجھا جاتا تھا۔

اور اب میرا سوال یہ ہے کہ آپ نے ایک پوسٹ میں اتنے سارے افراد کو ٹیگ کیسے کر دیا؟ (اگرچہ مجھے نوٹیفکیشن نہیں ملا۔)
نام کاپی پیسٹ کرتا گیا تو کلک ہو سکنے والا لنک بن گیا میں سمجھا یہی ٹیگ کرنا ہوتا ہے ، میں اپ کا سوال پر جواب فراہم کرنے پر میں مشکور ہوں ، میں ایک کم علم بندہ ہوں ،میرا صرف فرقے کہنے سے مرادف وہی ظاہری طور پر فرقہ ہے جو نظر آتا ہے ، یعنی اپنی آسانی کے لئے میں نے ان کو فرقہ کہہ دیا ،باقی مجے ذیادہ نہیں پتا کہ فرقہ صحیح طور پر کسے کہتے ہیں ،
کیا باقی ممبران اشماریہ بھائی کے جواب سے متفق ہیں ؟ یا کوئی اور بھائی مجھے تھوڑا مزید کلیئر کر سکتا ہوں تو میں مشکور رہوں گا
السلام علیکم ورحمۃ اللہ
محترم وہم بھائی!
آپ نے جس طریقے سے اراکین کو ٹیگ کرنے کی کوشش کی ہےوہ ناکام ہوئی ہے۔
کسی رکن کو ٹیگ کرنے کے لیے فورم میں ایک سائن استعمال ہوتا ہے جو کہ آپ اپنے" کی بورڈ" سے "شفٹ کی" اور "2" کو پریس کر کے حاصل کرسکتے ہیں ، اس طرح @
اس سائن کے فورا بعد آپ کسی رکن کا نام لکھیں ، اس طرح
@وہم بھائی
جزاک اللہ خیرا۔
بہت بہت شکریہ سر ، آپ نے بتایا ائندہ ایسا ہی ہوگا ،
اگر سوال کا جواب بھی مزید تھوڑی بہت تفصیل سے مل جائے میں آپ کا بھی مشکور رہوں گا
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,589
پوائنٹ
791
السلام علیکم :
اس تھریڈ میں فورم کے فضلاء کے ساتھ اس فقیر کو ٹیگ کیا گیا ہے ،اصل جواب تو مذکورہ اہل علم ہی دیں گے ،ان شاء اللہ
البتہ موضوع کے تعارف و نوعیت پر چند باتیں عرض ہیں ،
سب سے پہلے تو یہ بات واضح رہےکہ یہ موضوع یعنی ۔(افتراق امت ،اور اس کی تاریخ و تفصیل )بہت بڑا ،اور حساس موضوع ہے ،
قدیم علماء نے اس موضوع پر بڑا تفصیلی اور قیمتی کام کیا ہوا ہے ۔ متقدمین اور متاخرین کی ۔عقائد کی کتب۔میں اس موضوع پر مستقل
ابواب کے ساتھ ساتھ،علیحدہ مستقل اسی موضوع پر جامع کتب لکھی گئیں ،جن میں میری معلومات کے مطابق
(۱) الرد على الجهمية والزنادقة۔المؤلف: أبو عبد الله أحمد بن محمد بن حنبل بن هلال بن أسد الشيباني (المتوفى: 241 ھ)
(۲) الرد على الجهمية ۔المؤلف: أبو سعيد عثمان بن سعيد بن خالد بن سعيد الدارمي السجستاني (المتوفى: 280ھ)
اور گو کہ یہ دو کتابیں صرف ایک دو فرقوں کے بارے ہیں ۔تاہم اہل حدیث کے عظیم ائمہ کی تصنیف ہونے کے سبب اولیں مقام رکھتی ہیں؛
پھر اس کے بعد کئی مفید چھوٹی ، بڑی کتب اس ضمن میں منظر عام پر آئیں ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ایک اہم بات جو اس ضمن میں مد نظر رکھنی ضروری ہے ،کہ افتراق اور اختلاف کا چولی ،دامن کا تعلق ہے ،ہرفرقہ کسی نہ کسی اختلاف کے
نتیجے میں وجود میں آیا ۔
لیکن اختلاف کی ایک نوعیت اس سے علیحدہ بھی موجود ہے ،جہاں اختلاف تو کیا گیا ،لیکن فرقہ نہیں بنا ،
جیسے دور صحابہ میں چند مسائل پر اختلاف ،یا ائمہ اہل حدیث کا کچھ فروعی مسائل میں مختلف ہونا ۔
((الفرق بين الافتراق والاختلاف أمر مهم جدًا، وينبغي أن يعنى به أهل العلم؛ لأن كثيرًا من الناس خاصة بعض الدعاة وبعض طلاب العلم الذين لم يكتمل فقههم في الدين، لا يفرقون بين مسائل الخلاف ومسائل الافتراق، ومن هنا قد يرتب بعضهم على مسائل الاختلاف أحكام الافتراق، وهذا خطأ فاحش أصله الجهل بأصول الخ
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
افتراق و اختلاف کا اصطلاحی مفہوم کیا ہے ؟
ڈاکٹر ناصر العقل لکھتے ہیں :
الافتراق في اللغة: من المفارقة وهي المباينة والمفاصلة والانقطاع، والافتراق أيضًا مأخوذ من الانشعاب والشذوذ ومنه الخروج عن الأصل، والخروج عن الجادة، والخروج عن الجماعة.
وفي الاصطلاح: الافتراق هو الخروج عن السنة والجماعة في أصل أو أكثر من أصول الدين القطعية، سواءً كانت الأصول الاعتقادية، أو الأصول العملية المتعلقة بالقطعيات،
یعنی افتراق ،کا معنی علیحدگی اور جدائی اختیار کرنا ،قطع تعلق کرنا
اور افتراق ،انشعاب یعنی شاخوں میں ہونا پہلے ایک ’’تنا تھا ‘‘ پھر اس کی کئی شاخیں نکل پڑیں،اور شاذ یعنی ،تنہا منفرد اورالگ تھلگ ہونا
اور کسی چیز یا بندہ کا ۔اپنی اصل سے خارج ہونا ،یا متعین راہ سے ہٹنا اور جماعۃ سے نکلنا‘‘
اور اصطلاحاً :افتراق کا مطلب ہے ۔قرآن و سنت اور جماعت صحابہ سے کسی اصل یعنی بنیادی اور عقیدہ کی بات میں خروج،یا اکثر مسائل قطعیہ میں ان کے راستے سے ہٹ جانا ۔مسائل خواہ اعتقادی،یا قطعیات سے ثابت عملی مسائل ہوں ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اسلام میں سب سے پہلا فرقہ جو سامنے آیا ،وہ ہے خوارج کا فرقہ۔اگر چہ عبد اللہ بن سباء دور عثمانی میں اپنی پر اسرار سرگرمیاں شروع کرچکا تھا ،اور بلاد المسلمین میں اپنے افکار کی تخم ریزی سے خلافت عثمانی کے خلاف سبائیوں نے بڑا کام کر لیا تھا ،لیکن منظم فرقہ کی شکل میں سبائیت کے بطن سے جس تنظیم نے سر اٹھایا وہ خوارج ہی تھے
خوارج کا فرقہ جو دور صحابہ میں یعنی سیدنا علی رضی اللہ عنہ کی خلافت میں وجود میں میں آیا ۔لیکن یاد رہے اس میں کو ئی صحابی شامل نہیں تھا
خوارج وہی سبائی لوگ تھے ،جو سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ پر الزامات لگا کر انہیں قتل کرنے کے مرتکب ہوئے ۔
اور بعد میں جب علی رضی اللہ عنہ نے جنگ صفین میں ’‘ حکمین ‘‘کا طریقہ قبول کیا تو یہی سبائی پارٹی ’’ خوارج ‘‘ کے عنوان سے ایک فرقہ کی شکل میں سانے آئی ۔
ان کے مشہورعقائد میں : کبیرہ گناہ کا مرتکب کافر ہے ،،واجبات و فرائض کا تارک بھی کافر ،،،ایمان کم یا زیادہ نہیں ہوتا ،،
اہل اسلام کے خلاف جنگ ہوسکتی ہے۔۔
وسئل الشيخ عبد الرحمن بن صالح المحمود حفظه الله : " هل الخوارج كفار؟ " .
فأجاب :
" اختلف العلماء في كفرهم ، والصحيح أنهم لا يكفرون ؛ فقد سئل عنهم علي بن أبي طالب رضي الله عنه : أكفار هم ؟ قال : " من الكفر فروا " ، فهم وقعوا في بدعة التكفير ، فلا نقع نحن في بدعة التكفير فنكفرهم ، هذا هو القول الراجح إن شاء الله تعالى ، وإن كان يطلق على بدعهم أنها بدع كفرية " انتهى من "شرح كتاب لمعة الاعتقاد" (7 /26)
ومن جملة ما هم عليه من البدع :
- يرون أن الإيمان لا يزيد ولا ينقص .
- يكفّرون بترك الواجب .
- يكفرون بفعل الكبيرة .
- يخرجون بالسيف على مخالفيهم من أهل الإسلام .
 
Top