• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سجدوں کا رفع الیدین

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,416
ری ایکشن اسکور
2,733
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
بھائی یہ تو ایسے ہی ہے کہ آپ فرما دیں اور جزاک اللہ خیرا کہنے والے واہ واہ کر دیں۔ بھائی کسی کے کیال کو باطل قرار دینے کے لئے دلیل درکار ہوتی ہے اور دلیل آپ دے نہیں رہے۔ اپنی طرف سے بدظنی بھی کر رہے ہو۔ میں نے جو کہا ی نہیں آپ کو کیا علم غیب حاصل ہے کہ میں ایسا کہہ دوں گا؟ کچھ تو عقل سے کام لو۔
یاد رکھو حدیث کی فقاہت اور رجال کی پہچان میں زمین آسمان کا فرق ہے۔ رجال کی پہچان علم ہے فقہ الحدیث نہیں۔ تم لوگوں نے سارا زور رجال کی پہچان پر لگا رکھا ہے جب کہ اس کام سے اسلاف سبکدوش ہوچکے۔ اب آنے والوں کا کام متن کو دیکھنا ہے۔ اگر انہیں متن میں کچھ گڑبڑ محسوس ہو تب روات کو دیکھیں کہ کہیں اس میں کوئی راوی ایسا تو نہیں کہ اس سے گڑ بڑ ہو گئی ہو۔ یاد رکھو کہ یہ گمان رکھنا کہ راوی نے جان بوجھ کر گڑ بڑ کی ہوگی سخت جہالت کی بات ہے۔ اللہ ہمیں دین کو صحیح طور پر سمجھنے کی توفیق عطا فرمائے۔
آپ کے مراسلہ آپ کی جہالت پر اور آپ کے فقہاء کے اقوال و فتاوی و اصول ان کی فقاہت و علم الحدیث میں مسکین ہونے ہونے پر شاہد ہیں!
مجھے آپ کے متعلق کوئی گمان و خیال کرنے کی حاجت نہیں!
 
شمولیت
ستمبر 21، 2017
پیغامات
548
ری ایکشن اسکور
14
پوائنٹ
61
میرے الفاظ میں کچھ تلخی آگئی جس کا سبب فقہ حنفیہ کو خواہ مخواہ رگیدنے کے لئے بیچ میں لانے کے سبب۔ جس موضوع پر بات ہو رہی ہو اسی پر رہنا چاہیئے اور خواہ مخواہ ایک دوسرے کو رگیدنا نہیں چاہیئے۔
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,416
ری ایکشن اسکور
2,733
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
کس جگہ میں نے اس کے علاوہ سے انکار کیا؟ اللہ کے بندے کیوں افترا کرتے ہو؟
دروغ گو حافظہ نا باشد!
پیارے بھائی آپ کو اعتراض مجھ پر ہے یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر؟ انہوں نے جو ضروری تھا وہ بتا دیا اگر ایسا نہیں تو آپ دلیل سے بتائیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کیا کیا بتانا (نعوذ باللہ) بھول گئے؟
بات اس حدیث کی ہورہی ہے اور اسی پر رہیں۔
جی ! فقہ حنفیہ اس حدیث کی منکر ہے!
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,416
ری ایکشن اسکور
2,733
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
میرے الفاظ میں کچھ تلخی آگئی جس کا سبب فقہ حنفیہ کو خواہ مخواہ رگیدنے کے لئے بیچ میں لانے کے سبب۔ جس موضوع پر بات ہو رہی ہو اسی پر رہنا چاہیئے اور خواہ مخواہ ایک دوسرے کو رگیدنا نہیں چاہیئے۔
تلخی ترشی آپ فقہ حنفیہ پر کریں، کہ فقہ حنفیہ اس حدیث کی منکر ہے!
 
شمولیت
جون 06، 2017
پیغامات
240
ری ایکشن اسکور
27
پوائنٹ
40
1058 أخبرنا محمود بن غيلان المروزي قال حدثنا وكيع قال حدثنا سفيان عن عاصم بن كليب عن عبد الرحمن بن الأسود عن علقمة عن عبد الله أنه قال ألا أصلي بكم صلاة رسول الله صلى الله عليه وسلم فصلى فلم يرفع يديه إلا مرة واحدة .(تحقيق الألباني :صحيح)
علل حدیث کے ماہر محدثین کا اس حدیث کے بارے میں فیصلہ ، اور آج کل مقلد محقق باغی ٹولہ:

(1) ٢٥٨ - وسألت أبي عن حديث رواه الثوري، عن عاصم بن كليب، عن عبد الرحمن بن الأسود، عن علقمة، عن عبد الله: أن النبي (ص) قام، فكبر فرفع يديه، ثم لم يعد؟
قال أبي: هذا خطأ؛ يقال: وهم فيه الثوري، وروى هذا الحديث عن عاصم جماعة ، فقالوا كلهم: إن النبي (ص) افتتح، فرفع يديه، ثم ركع، فطبق، وجعلها بين ركبتيه. ولم يقل أحد ما رواه الثوري.
[الجرح وتعدیل لابن أبي حاتم: ج2، ص124]

(2) امام عبدالله بن مبارک رحمه الله فرماتے ہیں :
لم يثبت عندي حديث ابن مسعود.
[سنن الترمذي: تحت حديث256، سنن الدارقطني:393/1، السنن الكبريٰ للبيھي:79/2، وسنده صحيح]

(3) امام ابوداود رحمه الله اس حدیث کو ذکر کرنے کے بعد فرماتے ہیں :
وليس ھو بصحيح علي ھذا اللفظ.
[السنن أبي داود: 751]

(4) امام دارقطنی رحمه الله فرماتے ہیں :
وليس قول من قال : ثم لم يعد محفوظا.
[العلل للدارقطني :173/5]

(5) امام ابن حبان رحمه الله فرماتے ہیں :
ھو في الحقيقة أضعف شئ يعول عليه، لأن له عللا تبطله.
[التلخيص الحبير لابن حجر:222/1]

(6) ٧٠٩ - قلت لأبي حديث عاصم بن كليب حديث عبد الله قال حدثناه وكيع في الجماعة قال حدثنا سفيان عن عاصم بن كليب عن عبد الرحمن بن الأسود عن علقمة قال قال بن مسعود ألا أصلي بكم صلاة رسول الله صلى الله عليه وسلم قال فصلى فلم يرفع يديه إلا مرة حدثني أبي قال حدثناه وكيع مرة أخرى بإسناده سواء فقال قال عبد الله أصلي بكم صلاة رسول الله صلى الله عليه وسلم فرفع يديه في أول
٧١٠ - حدثني أبي قال حدثنا أبو عبد الرحمن الضرير قال كان وكيع ربما قال يعني ثم لا يعود قال أبي كان وكيع يقول هذا من قبل نفسه يعني ثم لا يعود
٧١١ - قال أبي وقال الأشجعي فرفع يديه في أول شيء
٧١٢ - وذكرت لأبي حديث الثوري عن حصين عن إبراهيم عن عبد الله أنه كان يرفعيديهفي أول الصلاة ثم لا يعود قال أبي حدثنا هشيم قال حدثنا حصين عن إبراهيم لم يجز به إبراهيم وهشيم أعلم بحديث حصين
٧١٣ - قال أبي حديث عاصم بن كليب رواه بن إدريس فلم يقل ثم لا يعود
٧١٤ - حدثني أبي قال حدثنا يحيى بن آدم قال أملاه علي عبد الله بن إدريس من كتابه عن عاصم بن كليب عن عبد الرحمن بن الأسود قال حدثنا علقمة عن عبد الله قال علمنا رسول الله صلى الله عليه وسلم الصلاة فكبر ورفع يديه ثم ركع وطبق يديه وجعلهما بين ركبتيه فبلغ سعدا فقال صدق أخي قد كنا نفعل ذلك ثم أمرنا بهذا وأخذ بركبتيه حدثني عاصم بن كليب هكذا قال أبي هذا لفظ غير لفظ وكيع وكيع يثبج الحديث لأنه كان يحمل نفسه في حفظ الحديث
[العلل ومعرفة الرجال لأحمد رواية ابنه عبد الله: ص369/370]

(6) وقال عثمان الدارمي عن أحمد بن حنبل لا يصح
[تحفة الأحوذي: ج2، ص92]

(7) وقال البخاري في جزء رفع اليدين بعد ذكر هذا الحديث قال أحمد بن حنبل عن يحيى بن آدم قال نظرت في حديث عبد الله بن إدريس عن عاصم بن كليب ليس فيه ثم لم يعد فهذا أصح لأن الكتاب أحفظ عند أهل العلم لأن الرجل يحدث بشيء ثم يرجع إلى الكتاب فيكون كما في الكتاب حدثنا الحسن بن الربيع ثنا بن إدريس عن عاصم بن كليب عن عبد الرحمن بن الأسود ثنا علقمة أن عبد الله قال (علمنا رسول الله صلى الله عليه وسلم الصلاة فقام فكبر ورفع يديه ثم ركع وطبق يديه فجعلهما بين ركبتيه) فبلغ ذلك سعدا فقال صدق أخي ألا بل قد نفعل ذلك في أول الإسلام ثم أمرنا بهذا
قال البخاري وهذا هو المحفوظ عند أهل النظر من حديث عبد الله بن مسعود
[تحفة الأحوذي: ج2، ص93]

(8) وقال الحافظ بن عبد البر في التمهيد وأما حديث بن مسعود (ألا أصلي بكم صلاة رسول الله صلى الله عليه وسلم قال فصلى فلم يرفع يديه إلا مرة) فإن أبا داود قال هذا حديث مختصر من حديث طويل وليس بصحيح على هذا المعنى
وقال البزار فيه أيضا إنه لا يثبت ولا يحتج بمثله

[تحفة الأحوذي: ج2، ص93]
 
Last edited:
شمولیت
جون 06، 2017
پیغامات
240
ری ایکشن اسکور
27
پوائنٹ
40
1058 أخبرنا محمود بن غيلان المروزي قال حدثنا وكيع قال حدثنا سفيان عن عاصم بن كليب عن عبد الرحمن بن الأسود عن علقمة عن عبد الله أنه قال ألا أصلي بكم صلاة رسول الله صلى الله عليه وسلم فصلى فلم يرفع يديه إلا مرة واحدة .(تحقيق الألباني :صحيح)
یہی سفیان ثوری رحمه الله فرماتے ہیں۔

(1) قال الإمام يعقوب بن سفيان في «المعرفة والتاريخ» (ج٢ص٧٨٣):
حدثني محمد بن أبي عمر: قال سفيان: ما ولد في الإسلام مولودأضر على أهل الإسلام من أبي حنيفة.

(2) قال الخطيب رحمه الله (ج١٣ ص٤١٩):
أخبرنا ابن رزق أخبرنا عثمان بن أحمد حدثنا حنبل بن إسحاق.
وأخبرنا أبو نعيم الحافظ حدثنا محمد بن أحمد بن الحسن الصواف حدثنا بشر بن موسى قالا حدثنا الحميدي قال سمعت سفيان يقول: ما ولد في الإسلام مولودأضرعلى الإسلام من أبي حنيفة. اهـ.
وهذا سند صحيح.

(3) ٣٠٦ - وقال: حدثنا شعيب بن حرب , قال: سمعت سفيان , يقول: ما أحب أني أوافقهم على الحق، يعني أبا حنيفة[العلل ومعرفة الرجال لأحمد رواية ابنه عبد الله:ص172]

(4) حدثنا نعيم قال: سمعت معاذ بن معاذ ويحي بن سعيد يقولان:
سمعنا سفيان الثوري يقول: استتيب أبو حنيفة من الكفر مرتين»[المعرقة والتاريخ للفسوي: ج2 ص786]
 

saeedimranx2

رکن
شمولیت
مارچ 07، 2017
پیغامات
178
ری ایکشن اسکور
16
پوائنٹ
71
السلام علیکم! یہ بحث سجدوں کے حوالے سے رفع الیدین کے لیے تھی جس میں غیر ضروری مباحث شامل کردیے گئے اگر فوکس سجدوں والے موضوع پر رہتا تو بہتر تھا۔ کیا نبیﷺ اسے موضوع پر مرفوعاً ثابت ہے؟
 
شمولیت
مارچ 20، 2018
پیغامات
172
ری ایکشن اسکور
4
پوائنٹ
64
سیّدنا مالک بن حویرث ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو دیکھا جب آپ رکوع کرنے کا ارادہ کرتے اور جب رکوع سے اپنا سر اٹھاتے اور جب سجدوں سے اپنا سر اٹھاتے تو اپنے ہاتھ اٹھاتے حتی کہ انہیں اپنے کانوں کے اوپر والے حصے کے برابر کرتے ۔ مسند احمد | رقم الحدیث: 1536 | حکم المحدث: صحیح
حضرت حکیم رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے اللہ کے رسول ﷺ کے ساتھ عہد کیا تھا کہ میں سجدے میں نہیں جاؤں گا مگر سیدھا کھڑا ہو کر۔ سنن نسائی | رقم الحدیث: 1085 | حکم امام نسائی: صحیح | حکم امام البانی: صحیح : حکم حافظ ابن حجر:صحیح
حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ، انھوں نے نبی ﷺ کو دیکھا آپ اپنی نماز میں جب رکوع کرتے یا رکوع سے سر اٹھاتے یا سجدے میں جاتے یا سجدے سے سر اٹھاتے تو اپنے دونوں
ہاتھ اٹھاتے حتی کہ انھیں کانوں کے کناروں کے برابر کرتے ۔ سنن نسائی 1086
انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ "نبی صلی اللہ علیہ وسلم رکوع و سجود میں رفع الیدین کرتے تھے" مصنف ابن ابی شیبہ | رقم الحدیث 2449| حکم البانی: صحیح | البانی" ارواء الغلیل" (2/68)۔
 
Top