تبريز بن أبرار
رکن
- شمولیت
- اکتوبر 16، 2016
- پیغامات
- 51
- ری ایکشن اسکور
- 11
- پوائنٹ
- 46
اور اگر شیخ عثیمین رحمہ اللہ کا یہ استدلال صحیح ہے تو پہر اسی سے یحیی بن ایوب والی روایت کی تاعید بھی ہو جاتی ہے۔
اللہ بھتر جانتا ہے۔
اللہ بھتر جانتا ہے۔
تبریز صاحب اعتراض و استدلالاب میرا سوال یہ ہے کہ جب دونوں پاؤں الگ الگ ہیں تو ایک ہی ہاتھ دونوں قدموں کو کیسے لگ سکتا ہے۔
یہ سوال پہلے مجھ سے کیا جاچکاتھا اس کا میں نے دو جواب دیا تھا۔ اس کا ایک جواب تو یہ ہوسکتا ہے کہ یہ رات کا واقعہ ہے اور بظاہر اندھیرے کا معاملہ لگتا ہے ۔ اور ہم سبھی جانتے ہیں کہ اندھیرے میں آدمی کسی چیز کو باربار ٹٹولتاہے تاکہ صحیح سے اس کی کیفیت معلوم کرسکے ۔ اسے ہم برت کے بھی دیکھ سکتے ہیں مثلا گھر میں اندھیرا ہو اور ہمیں کوئی سامان لینا ہوتو کیا ایک ہی بار میں وہ مطلوبہ سامان مل جائے گا یا باربار پہلے ٹٹولیں گے پھر اسے ہاتھ سے پکڑیں گے ۔ایسا ہونا تب ہی درست معلوم ہوتا ہے جب دونو قدم ملے ہوے ہو یا قریب ہو۔ اگر آپ علیہ سلام کے قدمو کے درمیان فاصلہ ہوتا تو مای دونو قدم کا ذکر نہ کرتی یا قدمو مے فاصلہ ہوتا تو اس ترہ الفاظ ہوتے کہ پہلے ایک قدم پر ہاتہ لگا پہر دوسرے پر پر روایت مے ایسا نہی جس سے استدلال نکلتا ہے کہ آپ علیہ سلام کہ پیر جڈے ہوے تہے یا کافی قریب تہے۔
اس پہ کیا تبصرہ کیا جائے ؟میرے لئے بہت قابل عزت و احترام ہیں اور اچھے محقق بھی.
اگر میرے الفاظ میں کوئی سختی ہو تو معذرت آپ انڈینز سے.
بہرحال اس استدلال سے پھر بھی قدموں کا ساتھ جڑے رہنا لازم نہیں ہے۔ شیخ ابن عثیمین کے نزدیک ابن خزیمہ والی روایت صحیح ہے اور شاید اسی لئے انہوں نے اس روایت کو مسلم والی روایت سے تطبیق دینے کے لئے یہ استدلال پیش کیا۔ جبکہ ہم جانتے ہیں کہ وہ روایت ان الفاظ کے ساتھ غلط ہے اور اس لئے مسلم کی روایت کی تشریح اس کے مطابق پیش کرنا بعید ہے۔
ایک روایت کی دوسری صحیح روایت سے تطبیق پیش کرنا سمجھ میں آتا ہے لیکن ایک روایت کی واضح غلط اور منکر روایت سے تطبیق کرنا اس تطبیق کے صحیح ہونے کو لازم نہیں ٹھہراتا۔
جي شيخ صحيح فرمایا۔اس پہ کیا تبصرہ کیا جائے ؟
متفق تماماعجیب بات ہے ایک طرف احترام کی بات کرتے ہیں دوسری طرف قومی عصبیت دکھارہے ہیں ۔
@مقبول احمد سلفی بھائی! میں تو کہتا ہوں کہ آپ اپنے نام میں الہندی کا اضافہ کیجئے!اگر میرے الفاظ میں کوئی سختی ہو تو معذرت آپ انڈینز سے.
یہی معاملہ لگتا ہے ، تساہل میں لکھ گئے ہیں وگرنہ غیرارادی نہ تھا تو انکو اسکی تصحیح کرنا چاہیئے ۔ دین سرحدوں کا پابند نہیں ہے ، اور نہ ہی عصبیت کی اجازت دیتا ہے ۔ شیخ مقبول سلفی ہوں ، شیخ ابوزید ضمیر ، شیخ معراج ربانی ، شیخ جلال الدین قاسمی ، شیخ کفایت اللہ (اللہ تعالیٰ ان سب کی حفاظت کرے) انکی دین کے لئے خدمات سے کون انکار کرسکتا ہے ۔تابش بھائی کی بات کو رفع دفعہ کیجئے! انہیں شاید اس بات کی سنجیدگی کا احساس نہ تھا، وہ اسے تساہل میں لکھ گئے!