سجدہ میں دونوں پاؤں جوڑنا،ملانا
مشہورمحقق عالم ،مفتی فضیلۃ الشیخ محمد بن صالح العثیمین لکھتے ہیں :
فمِن العلماء من يقول: إنه يفرِّق قدميه أيضاً («المغني» (2/202)) ، لأن القدمين تابعان للساقين والرُّكبتين، فإذا كانت السُّنَّة تفريق الرُّكبتين، فلتكن السُّنَّة أيضاً تفريق القدمين، حتى إن بعض الفقهاء ـ رحمهم الله ـ قدَّروا ذلك بأن يكون بينهما مقدار شبر بالتفريق.
کچھ اہل علم کا کہنا ہے کہ سجدہ میں دونوں پاؤں علیحدہ ،جدا رکھے جائیں ،کیونکہ قدم پنڈلیوں اور گھٹنوں کے تابع ہیں ،اس لئے جسطرح گھٹنے جدا رکھنے سنت ہیں اسی طرح قدم ،پاؤں جدا رکھنا بھی سنت ہیں،حتی کہ بعض علماء نے تو دونوں پاؤں کے درمیان کا فاصلہ بھی بتایا ہے کہ ایک شبر یعنی بالشت ہونا چاہیئے ،
ولكن الذي يظهر مِن السُّنَّة: أن القدمين تكونان مرصوصتين، يعني: يرصُّ القدمين بعضهما ببعض، كما في «الصحيح» من حديث عائشة حين فَقَدَتِ النَّبيَّ صلّى الله عليه وسلّم فوقعت يدُها على بطن قدميه، وهما منصوبتان، وهو ساجد (مسلم، كتاب الصلاة، باب ما يقال في الركوع والسجود) . واليد الواحدة لا تقع على القدمين إلا في حال التَّراصِّ، وقد جاء ذلك أيضاً في «صحيح ابن خزيمة» في حديث عائشة المتقدِّم: «أنَّ الرسولَ صلّى الله عليه وسلّم كان رَاصًّا عقبيه» (ابن خزيمة، كتاب الصلاة، باب ضم العقبين في السجود (654) ؛ والحاكم (1/228) وقال: «صحيح على شرط الشيخين، ولم يخرجاه» ووافقه الذهبي.
(3) ص (31) .) .
وعلى هذا؛ فالسُّنَّةُ في القدمين هو التَّراصُّ بخلاف الرُّكبتين واليدين.
"الشرح الممتع" (3/169)
لیکن سنت سے جو ثابت و ظاہر ہوتاہے وہ یہ ہے کہ (سجدہ میں نمازی کے ) دونوں پیر آپس میں خوب ملے ہوئے ہونے چاہیں ،جیسا کہ صحیح حدیث میں ام المومنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں : رات کو میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو (بستر پر) نہ پایا تو میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو تلاش کرنا شروع کیا تو میرا ہاتھ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دونوں قدموں کے تلوں پر لگا۔آپ سجدہ کے حالت میں تھے اور آپ کے قدم مبارک کھڑے تھے ۔صحیح مسلم ،کتاب الصلاۃ))
اور واضح ہے کہ ایک ہاتھ دونوں قدموں پر اس وقت لگ سکتا ہے جب دونوں کو ملا کر رکھا گیا ہو ،
اسی طرح صحیح ابن خزیمہ کی حدیث میں آتا ہے :
میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو سجدے کی حالت میں اس طرح پایا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی ایڑیوں کوملانے والے اور اپنی انگلیوں کے سروں کو قبلہ رخ کرنے والے تھے''۔)
صحیح ابن خزیمہ۱/۱۲۸،سنن کبری بیہقی۱/۱۱۶، مستدرک حاکم ۱/۱۲۸ )
اسلئے نماز کے سجدہ میں دونوں قدموں کو آپس میں ملا کر ،اور جوڑ کر رکھنا سنت ہے۔