• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سفر حج -- دعاؤں کی درخواست

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,397
پوائنٹ
891
الحمدللہ، دو روز قبل ہی واپسی ہوئی ہے۔ تمام مناسک بخیر و خوبی ادا ہو گئے۔ یہ احساس سب سے زیادہ عجیب اور خوشگوار تھا کہ یہ وہ فضائیں ہیں جن میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے صحابہ رضوان اللہ علیہم اجمعین سانسیں لیا کرتے تھے۔ اور چیزیں تو کئی بدل گئیں، لیکن یہ وہی کعبہ ہے ، یہ وہی احدپہاڑ ہے، جسے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی آنکھیں دیکھا کرتی تھیں اور ہم بھی اسی کو دیکھ رہے ہیں۔ عجیب سی ہیبت تھی اور ایسی کشش کہ دیکھتے ہی بچھڑنے کی اداسی پہلے چھا گئی۔

خیر، الحمدللہ کہیں کوئی پریشانی کوئی دقت نہیں ہوئی۔ شیخ عبدالحنان سامرودی حفظہ اللہ کی بدولت اتنی سہولت رہی کہ بیان سے باہر۔ شرعی و انتظامی دونوں معاملات میں بہترین رہنمائی کی۔ قدم قدم پر چھوٹے بڑے کئی اختلافی مسائل ہیں۔ جانے سے قبل بھی ان سب کے بارے میں خوب مطالعہ کیا اور وہاں جا کر یہ دیکھ کر بڑی خوشی ہوئی کہ سعودی علمائے کرام کی کتب کے اردو تراجم بھی جدہ ائرپورٹ سے لے کر، مسجد حرام، مسجد نبوی، بلکہ ہمارے ہوٹل کے باہر بھی لوگ بانٹتے نظر آئے۔ ان میں سے کچھ تو گورنمنٹ کی نگرانی میں شائع کردہ تھیں اور حجاج و معتمرین کو مفت فراہم کی جاتی تھیں۔ دونوں مقدس مساجد کے باہر التوجیہ والارشاد کے ٹائٹل کے ساتھ چھوٹی سی گول چبوترے جیسی جگہیں ہیں، جہاں سعودی علمائے کرام رہنمائی کے لئے موجود ہوتے ہیں۔ حیرت ہوئی کہ ان میں سے کئی عربی، انگریزی، اردو تینوں زبانوں میں سوالات کے جوابات دے رہے تھے۔ وہیں سعودی گورنمنٹ کی جانب سے شائع کردہ کتب مفت مہیا کی جاتی ہیں۔

میں جب اس مرکز پر پہلی مرتبہ پہنچا تو مجھ سے پہلے ایک صاحب وہاں موجود عالم سے حج کے تعلق سے ایک مسئلہ پوچھ رہے تھے، لیکن انداز یہ تھا کہ فلاں امام یا عالم نے تو یہ فرمایا ہے اور آپ یہ فرما رہے ہیں۔ تو انہوں نے اس شخص کی تصحیح کی کہ احسن سوال یہ ہے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا کیا، آپ یہ پوچھیں۔ دل خوشی سے لبریز ہو گیا۔ جاننے والے اس کی وجہ جانتے ہیں۔

دونوں مساجد میں انتظامات ایسے فول پروف اور اتنے معیاری ہیں کہ یقین نہیں ہوتا۔ زم زم کے کولرز میں مجال ہے کبھی آپ کو ٹھنڈے کی جگہ معتدل پانی ملے، یا پانی ہی ناپید ہو۔ صفائی کرنے والے ہر نماز کے بعد ہزاروں لوگوں کے بیچ ایسی پھرتی سے صفائی کرتے ہیں کہ حیرت ہوتی ہے۔ حتیٰ کہ مطاف میں اتنی بھیڑ میں بھی پندرہ بیس لوگ ربن باندھے، ایک کے پیچھے ایک وائپرز چلا رہے ہوتے ہیں کہ لائق دید منظر ہوتا ہے۔ شُرطے بغیر کسی رائفل پسٹل ، بلکہ بغیر کسی ڈنڈے کے، لاکھوں کے مجمع کو کنٹرول کرتے نظر آئے۔ اتنی ساری پبلک کو مسجد میں پہنچانا اور پھر نکالنا اتنا باریکی کا اور اتنا فنی قسم کا کام ہوگا یہ دور بیٹھ کر کبھی سمجھ ہی نہیں آ سکتا۔ ہر ہر گیٹ پر کم سے کم دو لوگ تعینات ہیں اور مسجد حرام کے سو سے بھی زائد گیٹس ہیں۔

حکومت کی جانب سے ہوٹلز میں اور مسجد کے باہر مفت کھانا مہیا کرنے والی وینز، جمعے کے روز خصوصی طور پر پانی کی ٹھنڈی بوتلیں بانٹنے والے، کھجوریں تو کم و بیش ہر نماز کے بعد مل جاتی تھیں۔ عزیزیہ میں مفت چائے، کولڈ ڈرنکس اور جوسز بھی بہت پئے۔ عرفہ کے روز تو اتنا کھانا تھا کہ لوگ چکھ چکھ کر پھینکتے رہے۔

دو کبیرہ گناہ ایسے ہیں جن میں حجاج و معتمرین اور اکثر عام لوگ ان مقدس مقامات میں ملوث نظر آئے۔ ایک تو نمازی کے آگے سے گزرنا کوئی گناہ ہی نہیں سمجھتا۔ بلکہ ایک مرتبہ میں نے پیچھے موجود ایک شخص کی نماز مکمل ہونے کا انتظار کیا اور پھر اپنی جگہ سے ہٹا تو ایک صاحب نے ہاتھ پکڑ کر ارشاد فرمایا کہ یہاں کچھ منع نہیں ہے۔ آپ نمازی کے آگے سے گزر سکتے ہیں۔ یا تو اس پر بھی کوئی مسلکی اختلاف ہے، یا پھر وہ بندہ خود لاعلم تھا کہ باجماعت نماز میں امام کا سترہ مقتدیوں کو کافی ہونے والی رعایت اور مفرد نمازیوں کے آگے سے گزرنے کے کبیرہ گناہ میں فرق نہیں کر سکتا تھا۔ بہرحال لوگ جوق در جوق آپ کے سامنے سے گزرتے ہیں۔ کبھی تو رش کی وجہ سے مجبوراً گزرنا ہی پڑتا ہے اور کبھی لوگ ہی رستوں میں نماز شروع کر دیتے ہیں۔ جبکہ شیخ عبدالحنان صاحب کا کہنا تھا کہ اگر مجبوراً بھی نمازی کے آگے سے گزرنا پڑے تو استغفار پڑھ لینی چاہئے اور دل میں ندامت ہونی چاہئے اور یہ کہ مسجد حرام یا مسجد نبوی میں عام مساجد کی طرح نمازی کے آگے سے گزرنا کبیرہ گناہ ہی ہے۔ ان مقامات کی کوئی تخصیص نہیں۔

دوسرا گناہ موبائل سے متعلق ہے۔ کہ اکثر لوگ بڑے شوق سے بیت اللہ اور مسجد کے مختلف گوشوں کے سامنے کھڑے ہو کر تصاویر کھنچواتے نظر آتے ہیں۔ سنا ہے کہ گزشتہ سال تک تصاویر پر پابندی تھی، اب تو خود شُرطے ہاتھ میں موبائل لئے گھومتے نظر آئے۔ پھر ان مقدس مساجد میں بھی دوران نماز موسیقی اور گانوں پر مبنی ٹونز سنائی دیتی رہتی ہیں۔ بلکہ ایک مرتبہ تو مسجد نبوی میں امام کے قریب کھڑے کسی شخص کا موبائل اتنے زور سے بجا کہ لاؤڈ اسپیکر سے آواز پوری مسجد میں گونجی۔ ایک نوجوان کو دیکھا کہ وہ مسجد میں اپنا آئی فون نکالے فیس بک پر کچھ کرنے میں مصروف تھا۔

مسجد نبوی میں مزا آیا کہ وہاں باب بدر سے داخل ہوں تو دوسرے تیسرے ستون کے پاس اردو میں روزانہ مغرب سے عشاء تک درس ہوتا تھا۔ شیخ امان اللہ جو وہاں غالبا جامعہ اسلامیہ میں پی ایچ ڈی کر رہے ہیں، درس دیتے ہیں۔ پندرہ بیس منٹ کے درس کے بعد سوال و جواب کا سیشن ہوتا تھا۔ لکھ کر سوالات کرنے ہوتے تھے۔ تو کوئی حنفی بھائی روزانہ چٹپٹے سوالات کرتے تھے۔ مثلاً ایک دن انہوں نے پوچھا کہ سعودی علماء امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ کی تقلید کرتے ہیں یا نہیں۔ تو شیخ کا جواب یہ تھا کہ آپ سڑکوں پر جائیں اور مقامی عرب نوجوانوں سے یہ سوال کریں۔ آپ کو شاید ہی کوئی ایسا نوجوان ملے گا جو کہے گا کہ ہم فلاں امام کے مقلد ہیں۔ نوجوانوں کو معلوم ہی نہیں، کیونکہ انہیں مدارس میں یہ سکھایا ہی نہیں جاتا۔ سادہ انداز میں کتاب و سنت کی تعلیم دی جاتی ہے۔ اور پھر انہوں نے اپنی بات کی کہ ہم یہاں جامعہ اسلامیہ میں پڑھتے ہیں، ہمارے اساتذہ فقط کتاب و سنت کی بات کرتے ہیں۔ ائمہ کے اقوال ضرور زیربحث آتے ہیں، لیکن تقلیداً کسی قول کو ترجیح نہیں دی جاتی۔ کتاب و سنت کے دلائل کی بنا پر کبھی امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کا قول راجح قرار پاتا ہے تو کبھی امام شافعی و مالک رحمہم اللہ کا اور کبھی امام احمد رحمہ اللہ کا تو کبھی دیگر ائمہ کرام کا۔
اسی طرح رفع الیدین کے تعلق سے ان کا جواب تھا کہ آپ لوگ تحقیق کریں۔ دیانت دارانہ تحقیق کے بعد اگر آپ کو لگے کہ رفع الیدین کرنا سنت ہے تو فوری عمل شروع کر دیں اور اگر لگے کہ رفع الیدین کا ترک کرنا ہی سنت ہے تو آپ بے شک رفع الیدین نہ کریں۔ لیکن دونوں کو بیک وقت درست نہ کہیں۔ دونوں میں سے کوئی ایک بات ہی درست ہو سکتی ہے۔ اسی طرح مسلک کی بنیاد پر یہ کہنا کہ میں چونکہ اس مسلک کا ہوں میرے لئے یہ درست اور آپ چونکہ فلاں مسلک سے تعلق رکھتے ہیں، آپ کے لئے وہ درست۔ یہ قبیح ترین بات ہے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے یا تو رفع الیدین کیا اور یا نہیں کیا۔ دونوں صورتوں میں جو بات بھی درست ثابت ہوگی وہ ہر مسلک کے لوگوں کے عمل کرنے کے لئے ہے۔

مسجد نبوی میں ہی ڈاکٹر فضل الٰہی صاحب کے بھی بعد از فجر دروس ہوئے۔ اور ان کے علاوہ بھی ایک اور شیخ جن کے نام سے میں واقف نہیں، لیکن ان کے دو لیکچرز سنے، وہ عصر کے بعد درس دیتے تھے۔ یہ سب علمائے کرام الحمدللہ سلفی العقیدہ تھے اور وہی باتیں کرتے تھے جو ہم یہاں اپنے علماء سے سنتے ہیں۔ وہاں سعودی علماء کی کئی کتب کے تراجم پڑھے، کہیں نہیں دیکھا کہ امام احمد رحمہ اللہ کا نام تک ذکر کیا گیا ہو۔ ہر جگہ کتاب و سنت کے وہی دلائل، وہی انداز بیان، وہی دعوت تحقیق نظر آئی جو یہاں علمائے اہلحدیث کا طرہ امتیاز ہے۔ مکہ اور مدینہ میں کئی مساجد میں نماز پڑھی، کہیں اجنبیت محسوس نہیں ہوئی۔ صفوں کی درستی سے لے کر رفع الیدین اور تورک تک، اور مغرب سے قبل دو رکعات نماز سے لے کر اوقات نماز تک، اور اکہری اقامت ہو یا آمین سے مسجد کا گونجنا، ہر یکسانیت پر ایک گونہ لذت اور اطمینان محسوس ہوا جو بیان سے باہر ہے۔ اس کے برعکس ہمارے گروپ میں موجود حنفی حضرات شدید الجھن کا شکار ہوئے۔ حتیٰ کہ ہمارے گروپ لیڈر بھی کئی مسائل میں اہلحدیث کے مؤقف کے نہ صرف قائل ہوئے، بلکہ اپنے دیگر حنفی بھائیوں کو تبلیغ بھی کرنے لگے۔ دوران حج ایک اور صاحب نے بالآخر رفع الیدین شروع کر دیا اور نماز کا درست طریقہ سیکھنے کی درخواست کی۔ تو میں نے جھٹ سے لیپ ٹاپ نکالا اور نماز نبوی ان کے سامنے رکھ دی کہ اس کا مطالعہ کریں۔ تھوڑی دیر بعد دیکھا تو اللہم باعد بینی والی دعا ایک کاغذ پر لکھ رہے تھے کہ اس کو یاد کروں گا۔ الحمدللہ ۔ اللہ تعالیٰ انہیں استقامت دے کہ وہیں عزیزیہ میں دیگر حنفی حضرات کی جانب سے ان پر شدید تنقید شروع ہو گئی۔

عرفات کے روز جبکہ ہم ظہر و عصر کی نماز قصر و جمع کر کے ادا کر رہے تھے، تو ہمارے ساتھ ہی کچھ حنفی حضرات اس انتظار میں تھے کہ ان کی نماز ختم ہو تو وہ ظہر کی نماز ادا کریں۔ انہوں نے قصر تو کرنی تھی لیکن جمع نہیں کرنی تھی، یعنی عصر کو عصر ہی کے وقت پر ادا کرنے کا پروگرام تھا۔ نماز سے فراغت کے بعد ان کی کچھ باتیں سن کر ہمارے گروپ لیڈر جو خود حنفی تھے، ان لوگوں سے کہنے لگے کہ بھئی اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے جمع کی ہیں یہ نمازیں آپ لوگ بھی جمع کر کے پڑھو۔ انہوں نے سخت لہجے میں جواب دیا کہ حضرت آپ اپنا کام کیجئے۔
حالانکہ یہی بندگان خدا عرفات میں مسجد نمرہ میں نماز ادا کرنے کے لئے مرے جاتے ہیں اور رات رات بھر سے بیٹھے رہتے ہیں کہ اگلے دن دوپہر کو امام کے پیچھے نماز ادا کرنے کا موقع ملے گا اور لطف یہ کہ وہاں امام بھی جمع ہی کرواتے ہیں۔ یعنی ظہر ہی کے وقت میں عصر کی نماز بھی پڑھا دی جاتی ہے۔ وہاں یہ سب حضرات جمع کرتے ہیں۔ لیکن اگر مسجد نمرہ نہ پہنچ سکیں تو کیمپس میں الگ اصول ہے کہ جی جمع نہ کریں۔ ہم تو جمع نمازیں کر کے اطمینان سے مغرب تک دعا میں مصروف رہے۔ اور ہمارے یہی بھائی دوبارہ سے باتھ روم کی لائن میں لگے، پھر وضو فرمایا پھر عصر کے وقت پر عصر کی نماز پڑھی (وہ بھی ساڑھے تین بجے یعنی وہ وقت جس پر اہلحدیث نماز پڑھتے ہیں، بلکہ منیٰ کے دنوں میں بھی احناف کے کیمپس سے ساڑھے تین بجے ہی اذانوں کی آوازیں آنا شروع ہو جاتی ہیں)۔ اور دعا کے قیمتی لمحات میں سے ایک ڈیڑھ گھنٹہ ضائع کیا۔

حج اور عمرے کے مناسک اور مسائل سے متعلق سعودی علماء سے بھی وہی فتوے ملتے ہیں جو ہمارے اہلحدیث علماء سے ملتے ہیں۔ اکا دکا جگہوں پر ناگزیر معمولی ضمنی اختلافات ہیں، انہیں چھوڑ دیجئے تو الحمدللہ یہ سب ایک ہی ہیں۔ ہم جالیات گئے جو ایک بڑا دعوتی ادارہ ہے۔ وہاں بھی ایک مدرس نے اردو مترجم کی زبانی ہم تک یہی باتیں پہنچائیں کہ شرک نہ کرو، قبروں سے فیض نہ حاصل کرو، قبر والوں کو نہ پکارو۔ اور جہاں اختلاف آئے صرف قرآن اور صحیح احادیث کی مانو۔ پھر کتابوں کا ایک سیٹ بھی تحفے میں دیا جس میں تقویۃ الایمان، کتاب التوحید، ریاض الصالحین، تفسیر احسن البیان وغیرہ تھیں۔

حج کا موقع توحید کی پہچان اور قبلے کی درستی کا زبردست موقع فراہم کرتا ہے۔ میں نے بھی مقدور بھر کوشش کی ، اللہ تعالیٰ عمل کی توفیق دیں اور استقامت بھی عطا فرمائیں۔ اور اس لغزشوں، کوتاہیوں سے بھرپور، ٹوٹے پھوٹے سے عمل کو اپنی بارگاہ میں قبول فرما لیں۔

محدث فورم، آفس کے ساتھیوں، رشتہ داروں، پڑوسیوں، دوست احباب جن جن کو نام لے کر یاد کر سکا نام لے لے کر ان کے لئے دعائیں کیں۔ جن کا نام یاد نہ آیا ان کے لئے بھی اس انداز میں دعا کی کہ اللہ تو دلوں کے حال جانتا ہے، جو لوگ مجھے یاد نہیں ہیں، ان کی بھی تمام جائز حاجات پوری فرما، صراط مستقیم پر چلنےکی توفیق عطا فرما، حج مبرور کی توفیق عطا فرما۔ آمین۔۔۔

حج مبرور کی دعا بھی اپنی جگہ اور جو کچھ میں وہاں دیکھ کر آیا، میری نصیحت بھی یہی ہے کہ جو احباب حج کی استطاعت رکھتے ہوں، تو وہ ذرہ برابر بھی دیر نہ کریں اور حج کا پکا عزم تو کر لیں۔ آگے کے کام خود ہی اللہ تعالیٰ آسان فرما دیتے ہیں۔ جب میں نے اپنی امی کو حج کروانے کی نیت کی تو میرے پاس ایک بندے کے بھی حج کروانے کے پیسے نہیں تھے کجا کہ میں اور امی دو لوگ جا سکتے۔ لیکن ارادہ پکا کر لیا کہ ان شاء اللہ آئندہ سال جانا ہی جانا ہے اور پھر اللہ سے دعا بھی کی کہ آسانی فرما دے۔ اللہ نے ایسی آسانی فرمائی، اور اتنی جگہوں سے حلال اور پاک رزق کے دروازے کھولے کہ ایک ، دو چھوڑ ، ہم چار لوگ سکون سے حج کر آئے۔ وہاں بھی اخراجات پورے ہوئے اور کافی پیسے بچ بھی گئے، الحمدللہ۔

جو احباب ابھی تک حج کی سعادت حاصل نہیں کر پائے ہیں۔ وہ بس اتنا ہی کریں کہ دل میں پکا ارادہ کر لیں اور پھر اللہ تعالیٰ سے خلوص دل سے دعا کرتے رہیں۔ اس غفور و رحیم نے چاہا تو اس افضل ترین عبادت کے لئے آپ بھی ضرور آئندہ کسی سال کی لسٹ میں شامل ہو جائیں گے۔ اللہ ہم سب کو توفیق دے اور ہمارے لئے ہمارے معاملات آسان فرما دیں۔ آمین یا رب العالمین۔
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,771
ری ایکشن اسکور
8,496
پوائنٹ
964
تقبل اللہ منا و منکم صالح الأعمال ۔
اور ان کے علاوہ بھی ایک اور شیخ جن کے نام سے میں واقف نہیں، لیکن ان کے دو لیکچرز سنے، وہ عصر کے بعد درس دیتے تھے۔
اگر عصر کے بعد ان کوآپ نے ریاض الجنۃ سے تھوڑا پیچھے کی طرف ہٹ کر چھتریوں کے نیچے سنا ہے تو یہ شیخ عبد الباسط فہیم صاحب حفظہ اللہ تھے جو جامعہ اسلامیہ سے تفسیر میں پی ایچ ڈی کرر ہے ہیں ۔
بڑے لائق آدمی ہیں ان کا ایک اعزاز یہ بھی ہے کہ ان کا ایم فل کا رسالہ تمام سعودی جامعات سے لکھے جانے والے رسائل میں پہلے نمبر آیا تھا ۔
ماشاء اللہ بڑا کھل کر دلائل کے ساتھ حق مسلک بیان کرتے ہیں اور ادھر ادھر کی باتوں کا احسن انداز سے رد کرتے ہیں ۔ یہی وجہ ہے پچھلے دنوں ایک حنفی شخص نے دوران درس شور مچادیا تھا کہ یہ شخص علماء کا گستاخ ہے ، یہ ہے وہ ہے ۔۔۔۔اور دیگر باتیں جو عام طور پر قرآن وسنت کا احترام نہ سمجھنے والوں لوگ کرتے ہیں اس نے کیں
تو منتظمین حضرات اس کو پکڑ کر لے گئے اور اس کی تسلی کروائی اور ساتھ سرزنش بھی کی کہ سر عام اس طرح تشویش پھیلانا کوئی اچھی بات نہیں ۔
 

Dua

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 30، 2013
پیغامات
2,579
ری ایکشن اسکور
4,440
پوائنٹ
463
تقبل اللہ منا و منکم صالح الأعمال ۔
بہت خوشی ہوئی یہ جان کر شاکر بھائی ۔اللہ تعالی آپ سمیت سب کا حامی وناصر ہو۔آمین
 

Dua

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 30، 2013
پیغامات
2,579
ری ایکشن اسکور
4,440
پوائنٹ
463
تقبل اللہ منا و منکم صالح الأعمال ۔

اگر عصر کے بعد ان کوآپ نے ریاض الجنۃ سے تھوڑا پیچھے کی طرف ہٹ کر چھتریوں کے نیچے سنا ہے تو یہ شیخ عبد الباسط فہیم صاحب حفظہ اللہ تھے جو جامعہ اسلامیہ سے تفسیر میں پی ایچ ڈی کرر ہے ہیں ۔
بڑے لائق آدمی ہیں ان کا ایک اعزاز یہ بھی ہے کہ ان کا ایم فل کا رسالہ تمام سعودی جامعات سے لکھے جانے والے رسائل میں پہلے نمبر آیا تھا ۔
ماشاء اللہ بڑا کھل کر دلائل کے ساتھ حق مسلک بیان کرتے ہیں اور ادھر ادھر کی باتوں کا احسن انداز سے رد کرتے ہیں ۔ یہی وجہ ہے پچھلے دنوں ایک حنفی شخص نے دوران درس شور مچادیا تھا کہ یہ شخص علماء کا گستاخ ہے ، یہ ہے وہ ہے ۔۔۔۔اور دیگر باتیں جو عام طور پر قرآن وسنت کا احترام نہ سمجھنے والوں لوگ کرتے ہیں اس نے کیں
تو منتظمین حضرات اس کو پکڑ کر لے گئے اور اس کی تسلی کروائی اور ساتھ سرزنش بھی کی کہ سر عام اس طرح تشویش پھیلانا کوئی اچھی بات نہیں ۔
بہت خوب۔۔۔۔۔۔۔۔ماشاء اللہ
 

محمد وقاص گل

سینئر رکن
شمولیت
اپریل 23، 2013
پیغامات
1,033
ری ایکشن اسکور
1,711
پوائنٹ
310
تقبل اللہ منا و منکم صالح الأعمال ۔

اگر عصر کے بعد ان کوآپ نے ریاض الجنۃ سے تھوڑا پیچھے کی طرف ہٹ کر چھتریوں کے نیچے سنا ہے تو یہ شیخ عبد الباسط فہیم صاحب حفظہ اللہ تھے جو جامعہ اسلامیہ سے تفسیر میں پی ایچ ڈی کرر ہے ہیں ۔
بڑے لائق آدمی ہیں ان کا ایک اعزاز یہ بھی ہے کہ ان کا ایم فل کا رسالہ تمام سعودی جامعات سے لکھے جانے والے رسائل میں پہلے نمبر آیا تھا ۔
ماشاء اللہ بڑا کھل کر دلائل کے ساتھ حق مسلک بیان کرتے ہیں اور ادھر ادھر کی باتوں کا احسن انداز سے رد کرتے ہیں ۔ یہی وجہ ہے پچھلے دنوں ایک حنفی شخص نے دوران درس شور مچادیا تھا کہ یہ شخص علماء کا گستاخ ہے ، یہ ہے وہ ہے ۔۔۔۔اور دیگر باتیں جو عام طور پر قرآن وسنت کا احترام نہ سمجھنے والوں لوگ کرتے ہیں اس نے کیں
تو منتظمین حضرات اس کو پکڑ کر لے گئے اور اس کی تسلی کروائی اور ساتھ سرزنش بھی کی کہ سر عام اس طرح تشویش پھیلانا کوئی اچھی بات نہیں ۔
اور الحمدللہ یہ شیخ یہیں پاکستان سے جامعہ سلفیہ اسلام آباد سے فارغ ہیں۔۔۔۔

خضر حیات بھائی میرے خیال سے آپ بھی کسی سعودی جامعہ میں زیر تعلیم ہیں؟؟
 

محمد وقاص گل

سینئر رکن
شمولیت
اپریل 23، 2013
پیغامات
1,033
ری ایکشن اسکور
1,711
پوائنٹ
310
شاکر بھائی تقبل اللہ منا و منکم۔۔۔
آپ کی تحریر سے آبدیدہ ہو گیا واللہ ۔۔۔۔۔۔۔
اللہ تعالیٰ ہر کسی کو ان پر مسرت لمحات سے مستفید ہونے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین۔۔
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,771
ری ایکشن اسکور
8,496
پوائنٹ
964
اور الحمدللہ یہ شیخ یہیں پاکستان سے جامعہ سلفیہ اسلام آباد سے فارغ ہیں۔۔۔۔

خضر حیات بھائی میرے خیال سے آپ بھی کسی سعودی جامعہ میں زیر تعلیم ہیں؟؟
جی بھائی الحمد للہ
جامعہ اسلامیہ مدینہ منورہ
کلیۃ الحدیث الشریف
المستوی السادس (6 سمسٹر )
 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,397
پوائنٹ
891
اگر عصر کے بعد ان کوآپ نے ریاض الجنۃ سے تھوڑا پیچھے کی طرف ہٹ کر چھتریوں کے نیچے سنا ہے تو یہ شیخ عبد الباسط فہیم صاحب حفظہ اللہ تھے جو جامعہ اسلامیہ سے تفسیر میں پی ایچ ڈی کرر ہے ہیں ۔
جی بالکل۔ وہیں سنا تھا۔ دونوں دفعہ ان کا موضوع توحید و شرک ہی تھا۔ بہت سارے لوگ تھے درس میں۔ مجھے تو بیٹھنے کی جگہ بھی کافی دور ملی۔ ان کے بارے میں مزید جان کر اچھا لگا۔
 
Top