ابوطلحہ بابر
مشہور رکن
- شمولیت
- فروری 03، 2013
- پیغامات
- 674
- ری ایکشن اسکور
- 843
- پوائنٹ
- 195
۳۱۷۸ سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ سیدہ ام سلیم رضی اللہ عنہا ، جو انس کی ماں تھیں ، کے پاس ایک یتیم بچی تھی ۔ ( ایک دن ) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس بچی کو دیکھا اور پوچھا: ” تو یہاں ہے ؟ تو تو بڑی ہو گئی ہے ، تیری عمر نہ بڑھنے پائے ۔ “ یہ سن کر یتیمہ روتی ہوئی ام سلیم کے پاس پہنچی ۔ ام سلیم نے پوچھا: بیٹی ! کیا ہوا ؟ بچی نے جواب دیا : اللہ کے نبی نے مجھے بددعا دی ہے کہ میری عمر یا میرا زمانہ طویل نہ ہونے پائے ۔ ام سلیم نے جلدی جلدی چادر لپیٹی اور نکل پڑی ، یہاں تک کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پہنچ گئی ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ”ام سلیم ! تجھے کیا ہوا ؟“ اس نے جواب دیا : اے اللہ کے رسول ! کیا آپ نے میری یتیمہ کو بددعا دی ہے ؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ”وہ کون سی ( ذرا وضاحت کرو ) ؟“ اس نے کہا: میری یتیمہ کہتی ہے کہ آپ نے اسے عمر بڑی نہ ہونے یا اس کا زمانہ طویل نہ ہونے کی بددعا دی ہے ۔ ( یہ سن کر ) آپ صلی اللہ علیہ وسلم مسکرائے اور فرمایا : ”ام سلیم ! کیا تجھے علم نہیں ہے کہ میں نے اپنے رب سے شرط لگائی کہ میں بشر ہوں ، عام دوسرے انسانوں کی طرح خوش بھی ہوتا ہوں اور ناراض بھی ۔ سو میں جس امتی پر ایسی بددعا کر دوں جس کا وہ حقدار نہ ہو تو وہ ( اللہ میرے امتی ) کے حق میں اس بددعا کو پاک کرنے والی ، اس کا تزکیہ کرنے والی اور اسے روز قیامت اپنے قریب کر دینے والی بنا دے ؟ ۔ “ سلسلہ احادیث صحیحہ ۸۴