بھائی فتویٰ دینے کی بجائے قرآن و احادیث کی طرف رجوع کا کیوں نہیں کہہ دیا جاتا؟لوگوں کے استفسارات اور علماء کے جوابات کو مرتب کیا گیا ہے اس سے عام لوگوں کے لیے دین کی فہم حاصل کرنا اور اس پر عمل کرنا آسان ہو جاتا ہے اور یہ فتاوی فی ذاتھا حجت نہیں ہیں اگر یہ قرآن مجید اور حدیث کی فہم کے مطابق ہوں گے تو مقبول وگرنہ غیر مقبول لہذا دین میں اضافہ نہیں
ہر کوئی قرآن حدیث پڑھے سمجھے اور اس پر عمل کرے۔