اشماریہ
سینئر رکن
- شمولیت
- دسمبر 15، 2013
- پیغامات
- 2,682
- ری ایکشن اسکور
- 752
- پوائنٹ
- 290
اس بارے میں تازہ ترین تحقیق گزشتہ دنوں یہ پڑھی تھی کہ انسان اپنے ذہن کو مکمل استعمال کرتا ہے. (ابتسامہ)ابھی ہم اپنے دماغ کتنا حصہ استعمال کر تے ہیں کتنا نہیں اس پر تحقیق جاری ہے ۔ ہرانسان کی ذہنی صلاحیتیں مختلف ہوتی ہے جس صلاحیت کو زیادہ استعمال کیا جاتا ہے وہ نکھر کر آتی ہے ۔ ایک مفروضے کے مطابق ہر انسان میں جو اس دنیا میں موجود ہے اس کے دماغ میں پچھلے دور کی تمام معلومات محفوظ ہے ۔لیکن اس رسائی دماغ کے اس حصے تک نہیں یعنی اس کو استعمال کے قابل نہیں بنا پایا۔(اس کی مثال کمپیوٹر کی ہارڈ ڈسک ہے جس میں ہزاروں کتابوں کی کئی لائبریریاں سما سکتی ہیں)
سب مفروضے ہیں.
ہر کسی کی صلاحیت الگ ہوتی ہے. کسی کی کم کسی کی زیادہ. صلاحیت استعمال کرنے سے کبھی نکھرتی ہے کبھی نہیں.
اس سب سے یہ ثابت نہیں ہوتا کہ ہماری صلاحیت اسلاف سے زیادہ ہے.
باقی مفروضوں سے استدلال نہیں کیا جا سکتا.
کیا آپ نے کبھی یہ سنا کہ کوئی پیدائشی محدث ہو؟ کوئی پیدائشی فقیہ اور مفتی ہو؟ بولنا شروع ہوتے ہی احادیث سنانے اور مسائل بتانے لگ جائے؟معلومات کی منتقلی کی ایک مثال ایک حدیث میں بھی ملتی ہےجس کا مفہوم ہے کہ جب ایک صحابی نے اپنے بچے کے رنگ کا ذکر کیا کہ یہ ماں باپ میں سے کسی پر نہیں گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس کے پچھلے اجداد میں کوئی ایسا ہوگا۔ یعنی اس کی جین میں وہ کلر شامل تھا اور ایک خاص وقت پر ظاہر ہوگیا۔
اس کا مطلب ہے ہم میں ہر معلومات منتقل ہورہی ہے ۔
کوئی ایک مثال ساری تاریخ میں نہیں مل سکتی. اس سے معلوم ہوتا ہے کہ "ہر" معلومات منتقل نہیں ہوتی. وہ معلومات منتقل ہوتی ہیں جو من جانب اللہ ہوتی ہیں سب میں اور وہبی ہوتی ہیں.
یہ درست ہے کہ جس صلاحیت کو استعمال کیا جائے وہ نکھر جاتی ہے. لیکن کیا آپ یہ بھی سوچ سکتے ہیں کہ ہوٹل کا ویٹر اور امام بخاری رح حافظے میں اور حدیث کے فن میں برابر ہیں؟؟؟ہم اپنے حافظے کی قوت کو استعمال کر نے کے عادی نہیں رہے اس لئے وہ کمزور ہوگئی ہے ۔جو دماغ کے جس حصے کو زیادہ استعمال کر تا ہے وہ زیادہ پاور فل ہوتا جاتا ہے ۔اس کی مثال آپ کے ایک ہوٹل کے ویٹر کی لے لیں جس کو مختلف گاہکوں کو دیا ہوا کھا نا بالترتیب یاد ہوتا ہے اور سب کا بل زبانی بتارہا ہوتا ہے۔
یہ چیز صلاحیت نہیں بڑھاتی اس کی معلومات میں اضافہ کرتی ہے.ایک ٹی وی پروگرام خبردار میں ایک کم پڑھا لکھا شخص ضرب کے انتہائی مشکل ترین سوالوں کا جواب سیکنڈوں میں دے دیتا ہے ۔ انسان تجربے اور ریسرچ سے سیکھتا ہے اور جب وہ نئی بات سیکھتا ہے تو اس کے علم میں اضافہ ہوتا ہے یہی چیز ذہنی صلاحیت بڑھاتی ہے ۔ انسان میں ابھی کتنی صلاحیتیں مخفی ہیں ۔اس کا کچھ پتا نہیں۔
ارشی می دس ان پڑھ تھا. افلاطون اور ارسطو کے پاس کوئی ڈگری نہیں تھی. سقراط کسی یونیورسٹی کا فارغ نہیں تھا. اور ان سب کی ذہنی صلاحیتیں آج کے پڑھے لکھے لوگوں سے زیادہ تھیں. اگر علم ذہنی صلاحیت بڑھاتا تو آج کا میٹرک پاس ان سے زیادہ صلاحیت رکھتا.
جی. انسانی ذہن کی معلومات بڑھ رہی ہیں اور وہ بھی خودکار نہیں بلکہ پہلے والے کے کام کو پڑھ کر. لیکن اس کی ذہنی صلاحیت بتدریج کم ہوتی جارہی ہے.دریافت کا یہ عمل جاری ہے ۔ اس ساری بحث کا مقصد یہی ہے اگر یہ ثابت ہوجاتا ہے کہ انسانی ذہن ترقی نہیں کررہا(آپ کے مطابق) تو میری ساری باتیں محض عبث ہوجائیں گی۔ میرا مؤقف ہی غلط ہوجائے گا۔ اوریہ ساری بحث وہیں ختم ہوجائی گی۔