• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سلف صالحین سے کیا مراد ہے؟

اشماریہ

سینئر رکن
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
2,684
ری ایکشن اسکور
751
پوائنٹ
290
محترم محمد طارق بھائی

آپ کی بات بالکل درست ہے ۔ میں آپ سے اور ان تمام لوگوں سے معافی چاہتا ہوں جن کو میرے اس جملے سے تکلیف پہنچی ۔ اور اللہ تعالیٰ سے بھی مغفرت چاہتا ہوں میری اس خطا کو معاف فرمائے۔
میں اس بحث کو مزید جاری نہیں رکھنا چاہتا ۔
@خضر حیات صاحب سے گذارش ہے کہ کیونکہ یہ بحث میری طرف سے ان کے مضمون کے جواب میں شروع کی گئی تھی ۔ لہذا اس میں تھریڈ کو مکمل ڈیلیٹ کر دیا جائے۔ایساممکن نہ ہوتوکم از کم میری تمام پوسٹس کو حذف کر دیا جائے۔
بھائی افہام و تفہیم کے دوران اس قسم کی غلطیاں ہوتی رہتی ہیں۔ توبہ کافی ہے اور آئندہ کے لیے احتیاط رکھیے۔
 

اشماریہ

سینئر رکن
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
2,684
ری ایکشن اسکور
751
پوائنٹ
290
محترم اشماریہ بھائی
السلام علیکم
ارفع کریم کی مثال آپ کے سامنے ہے ۔ جب تک اس کا ریکارڈ موجود ہے ۔ وہ اپنی فیلڈ کی ذہین ترین انسان رہے گی۔ کھیل میں ریکارڈ توٹتے ہیں۔ تو اس کا یہ مطلب نکالیں کہ ان سے کم صلاحیتوں کے حامل لوگ ان ریکارڈ کو بریک کرتے ہیں۔ جب کہ ہر نیا ریکارڈ ایک نئی تاریخ رقم کرتا ہے ۔

اگر آپ کی لاجک تسلیم کر لی جائے تو اس کا مطلب یہ ہوگا کہ حضرت آدم علیہ السلام کے بعد سے اب تک انسانی ذہنی پستی کی طرف جارہا ہے اور اس کا علم بڑھ رہا ہے ۔ اس میں اتنی وسعت تو ہے کہ وہ پچھلوں کا علم ہضم کرسکے اور اپنی طرف سے اس میں مزید کچھ ایڈ کرسکے لیکن ذہنی طور پر اپنے سے پہلے والوں سے کمتر ہے۔
برتن کا چھوٹا ہوتا جارہا ہے لیکن اس کے اندر وسعت پھر بھی بڑھ رہی ہے۔
یعنی امام الانبیاء ذہنی صلاحیتوں میں تو پچھلے نبیوں سے کم تھے لیکن علم میں زیادہ تھے۔
اگر آپ کی یہی لاجک ہے اور آپ اس پر متفق ہیں تو مزید بات کروں۔
ایک اور بات یہ بھی سمجھیے کہ آپ یہ کہہ رہے ہیں کہ آج انسان کا علم زیادہ ہے۔ ایک ہوتی ہے علم کی کیفیت اور دوسری ہوتی ہے کمیت۔ آج کے انسان کے پاس کمیت ہے۔ اس کو لاکھوں چیزوں کا پتا ہے۔ وہ لاکھوں چیزوں کا تصور کر لیتا ہے۔
لیکن کیفیت اس کی ایسی نہیں۔ آپ یہ تو مانتے ہی ہوں گے صحابہ کرام رض آج کے انسان سے علم میں آگے تھے۔ نہ آپ اور نہ میں، کوئی بھی انہیں عالم الغیب نہیں سمجھتا۔ تو اس کا مطلب تو یہ ہوا کہ ان کے پاس علم کم اور ہمارے پاس زیادہ ہے؟
بات یہ ہے کہ دنیاوی علم تو انبیاء کے پاس بھی بقدر ضرورت ہوتا ہے۔ نبی کریم ﷺ نے صحابہ کرام رض کو غالبا تابیر سے منع فرمایا۔ وہ رک گئے لیکن نقصان ہو گیا تو آپ ﷺ نے فرمایا کہ میں دین کا جو حکم دوں وہ تم پر لازم ہے اور انتم اعلم بامور دنیاکم (تم اپنے دنیا کے معاملات زیادہ جانتے ہو)۔
دین کے علوم میں صحابہ کرام کے پاس کیفیت تھی یعنی وہ اصول اور بنیادیں جن پر مسائل کا استخراج ہوتا ہے۔ یہی کیفیت اسلاف کے پاس تھی جو ان کے بعد تھے۔
آج کل کے لوگوں کے پاس کیفیت نہیں کمیت ہے۔ اور اس کی وجہ وہی ہے کہ اس کے پاس معلومات کامل نہیں ہیں۔ اس کے سامنے عمل، راویوں کی اصل حیثیت، اصل لغت وغیرہ نہیں ہیں۔
 
شمولیت
ستمبر 21، 2015
پیغامات
2,697
ری ایکشن اسکور
760
پوائنٹ
290
ایک اقتباس پیش خدمت هے جو "منهج السلف الصالحین" کتاب کے تبصرہ سے لیا گیا هے ، یہ کتاب چوتهی صدی هجری کی هے ۔ کتاب محدث لائبریری پر موجود هے ۔

" ﺍﺱ ﭘﺮ ﻓﺘﻦ ﺩﻭﺭ ﻣﯿﮟ ﺍﮔﺮ ﺍﻟﻠﮧ ﺗﻌﺎﻟﯽ ﮐﺴﯽ ﮐﻮ ﻣﻨﮩﺞ ﺳﻠﻒ ﺻﺎﻟﺤﯿﻦ ﺟﻮ ﺍﻟﻠﮧ ﮐﯽ ﻭﺣﯽ ﺳﮯ ﻣﺴﺘﻔﺎﺩ ﻭﻣﺎﺧﻮﺫ ﮨﮯ، ﮐﮯ ﻓﮩﻢ ﮐﯽ ﺗﻮﻓﯿﻖ ﻓﺮﻣﺎ ﺩﮮ ﺗﻮ ﯾﮧ ﯾﻘﯿﻨﺎ ﺍﯾﮏ ﻋﻈﯿﻢ ﺳﻌﺎﺩﺕ ﻭ ﺑﺼﯿﺮﺕ ﮨﮯ، ﺟﻮ ﺍﺧﺮﻭﯼ ﮐﺎﻣﯿﺎﺑﯽ ﮐﮯ ﻟﺌﮯ ﻣﻄﻠﻮﺏ ﻭﻣﻘﺼﻮﺩ ﮨﮯ-ﻋﻘﯿﺪﮦ ﺗﻮﻗﯿﻔﯽ ﮨﻮﺗﺎ ﮨﮯ ﯾﻌﻨﯽ ﯾﮧ ﺷﺎﺭﻉ (ﺷﺮﯾﻌﺖ ﻧﺎﺯﻝ ﮐﺮﻧﮯ ﻭﺍﻟﮯ) ﮐﯽ ﺩﻟﯿﻞ ﺳﮯ ﮨﯽ ﺛﺎﺑﺖ ﮨﻮﺳﮑﺘﺎ ﮨﮯ ، ﺟﺲ ﻣﯿﮟ ﺍﭘﻨﯽ ﺭﺍﺋﮯ ﺍﻭﺭ ﺍﺟﺘﮩﺎﺩ ﮐﯽ ﮐﻮﺋﯽ ﮔﻨﺠﺎﺋﺶ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﻮﺗﯽ- ﻟﮩﺬﺍ ﻋﻘﯿﺪﮦ ﮐﮯ ﻣﺎﺧﺬ ﻭﻣﺼﺎﺩﺭ ﺻﺮﻑ ﮐﺘﺎﺏ ﻭﺳﻨﺖ ﺳﮯ ﺛﺎﺑﺖ ﺷﺪﮦ ﺩﻻ‌ﺋﻞ ﭘﺮ ﻣﻮﻗﻮﻑ ﮨﻮﺗﮯ ﮨﯿﮟ ، ﮐﯿﻮﻧﮑﮧ ﺍﻟﻠﮧ ﺗﻌﺎﻟﯽ ﺳﮯ ﺯﯾﺎﺩﮦ ﮐﻮﺋﯽ ﻋﻠﻢ ﻧﮩﯿﮟ ﺭﮐﮭﺘﺎ ﮐﮧ ﮐﯿﺎ ﺑﺎﺕ ﺍﻟﻠﮧ ﺗﻌﺎﻟﯽ ﮐﮯ ﺷﺎﯾﺎﻥ ﺷﺎﻥ ﮨﮯ ﺍﻭﺭ ﮐﯿﺎ ﻧﮩﯿﮟ ، ﺍﻭﺭ ﺍﻟﻠﮧ ﺗﻌﺎﻟﯽ ﮐﮯ ﺑﻌﺪ ﺍﻟﻠﮧ ﺗﻌﺎﻟﯽ ﮐﮯ ﺑﺎﺭﮮ ﻣﯿﮟ ﺍﻟﻠﮧ ﮐﮯ ﺭﺳﻮﻝ (ﷺ)ﺳﮯ ﺯﯾﺎﺩﮦ ﮐﻮﺋﯽ ﻋﻠﻢ ﻧﮩﯿﮟ ﺭﮐﮭﺘﺎ - ﭼﻨﺎﭼﮧ ﺳﻠﻒ ﺻﺎﻟﺤﯿﻦ ﺍﻭﺭ ﺍﻥ ﮐﯽ ﭘﯿﺮﻭﯼ ﮐﺮﻧﮯ ﻭﺍﻟﻮﮞ ﮐﺎ ﻋﻘﯿﺪﮦ ﺍﭘﻨﺎﻧﮯ ﮐﮯ ﺑﺎﺭﮮ ﻣﯿﮟ ﯾﮩﯽ ﻣﻨﮩﺞ ﺭﮨﺎ ﮨﮯ ﮐﮧ ﻭﮦ ﺍﺱ ﺑﺎﺭﮮ ﻣﯿﮟ ﻣﺤﺾ ﻗﺮﺁﻥ ﺍﻭﺭ ﺳﻨﺖ ﭘﺮ ﮨﯽ ﺍﻗﺘﺼﺎﺭ ﮐﺮﺗﮯ ﺗﮭﮯ- ﺍﻟﻠﮧ ﺗﻌﺎﻟﯽ ﮐﮯ ﺑﺎﺭﮮ ﻣﯿﮟ ﺟﻮ ﺑﺎﺕ ﻗﺮﺁﻥ ﺍﻭﺭ ﺳﻨﺖ ﺳﮯ ﺛﺎﺑﺖ ﮨﻮﺗﯽ ﮨﮯ ﻭﮦ ﺍﺱ ﭘﺮ ﺍﯾﻤﺎﻥ ﻻ‌ﺗﮯ ، ﺍﺱ ﮐﺎ ﺍﻋﺘﻘﺎﺩ ﺭﮐﮭﺘﮯ ﺍﻭﺭ ﺍﺱ ﮐﮯ ﻣﻄﺎﺑﻖ ﻋﻤﻞ ﮐﺮﺗﮯ ﺗﮭﮯ ، ﺍﻭﺭ ﺟﻮ ﺑﺎﺕ ﺍﻟﻠﮧ ﺗﻌﺎﻟﯽ ﮐﯽ ﮐﺘﺎﺏ ﺍﻭﺭ ﺍﻟﻠﮧ ﮐﮯ ﺭﺳﻮﻝ (ﷺ)ﮐﯽ ﺳﻨﺖ ﺳﮯ ﺛﺎﺑﺖ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﻮﺗﯽ ﺍﺱ ﮐﯽ ﺍﻟﻠﮧ ﺗﻌﺎﻟﯽ ﺳﮯ ﻧﻔﯽ ﮐﺮﺗﮯ ﺍﻭﺭ ﻗﺒﻮﻝ ﮐﺮﻧﮯ ﺳﮯ ﺍﻧﮑﺎﺭ ﮐﺮﺗﮯ ﺗﮭﮯ- ﯾﮩﯽ ﻭﺟﮧ ﮨﮯ ﮐﮧ ﺍﻥ ﮐﮯ ﺩﺭﻣﯿﺎﻥ ﻋﻘﯿﺪﮮ ﮐﮯ ﻣﻌﺎﻣﻠﮧ ﻣﯿﮟ ﮐﻮﺋﯽ ﺍﺧﺘﻼ‌ﻑ ﻧﮩﯿﮟ ﺗﮭﺎ ، ﺑﻠﮑﮧ ﺍﻥ ﺳﺐ ﮐﺎ ﻋﻘﯿﺪﮦ ﺍﯾﮏ ﺗﮭﺎ ﺍﻭﺭﺍﻥ ﺳﺐ ﮐﯽ ﺟﻤﺎﻋﺖ ﺑﮭﯽ ﺍﯾﮏ ﮨﯽ ﺗﮭﯽ ، ﮐﯿﻮﻧﮑﮧ ﺍﻟﻠﮧ ﺗﻌﺎﻟﯽ ﻧﮯ ﺍﺱ ﺑﺎﺕ ﮐﯽ ﺿﻤﺎﻧﺖ ﺩﯼ ﮨﮯ ﮐﮧ ﺟﻮ ﺍﻟﻠﮧ ﺗﻌﺎﻟﯽ ﮐﯽ ﮐﺘﺎﺏ ﺍﻭﺭ ﻧﺒﯽ (ﷺ)ﮐﯽ ﺳﻨﺖ ﮐﻮ ﻣﻀﺒﻮﻃﯽ ﺳﮯ ﺗﮭﺎﻣﮯ ﺭﮐﮭﯿﮟ ﮔﮯ ﺍﻥ ﮐﺎ ﮐﻠﻤﮧ ﻣﺠﺘﻤﻊ ﺭﮨﮯ ﮔﺎ ، ﺍﻋﺘﻘﺎﺩ ﺩﺭﺳﺖ ﮨﻮﮔﺎ ﺍﻭﺭ ﻣﻨﮩﺞ ﻣﯿﮟ ﯾﮕﺎﻧﮕﺖ ﮨﻮﮔﯽ -"

ایک سیدهی بات کہی گئی ، بغیر کسی گهماو پهراو کے ۔ مجهے یہ دوٹوک انداز پسند آیا۔
 
شمولیت
ستمبر 21، 2015
پیغامات
2,697
ری ایکشن اسکور
760
پوائنٹ
290
انکی عظمت کی وجوہات کیا ہیں ان پر غور کرنا چاہیئے ناکہ آج کی ترقی چاہے کسی بهی معانی میں ، چاہے جیسی نظر آرہی هو ۔ جب بهی بات هوگی اللہ کے دین کی ، اللہ کی شریعت کی تب انکی عظمتوں کی بات هوگی اور تمام تر امثال ہمیں ان سے ہی لیکر پیش کرنی ہیں ۔
شک کرنا خطرناک هے ۔
 
شمولیت
جولائی 06، 2014
پیغامات
165
ری ایکشن اسکور
59
پوائنٹ
75
میری ناقص عقل اور علم کے مطابق، "مجموعی طور پہ" علم ، یاداشت، سمجھ، ذہانت اور دوسری ان جیسی خصوصیات انسانی ۔۔۔۔ زمانے کے لحاظ ہے زوال کا شکار ہیں (جیسا کہ اشماریہ بھائی نے وضاحت کی) لیکن بعض اوقات "انفرادی طور پہ" کچھ نادر روزگار اور غیر متوقع خصوصیات کے حامل افراد الله سبحان تعالیٰ اس دنیا میں مختلف اوقات و ادوار میں بھیجتا رہا ہے (جیسے الله کے رسول ﷺ نے اپنی احادیث بیان کرنے کا حکم دیا کہ ﷲ تعالیٰ اس شخص کو تر و تازہ رکھے جس نے میری بات کو سنا ، اور اس کو آگے پہنچادیا . کتنے ہی حاملین فقہ غیر فقیہ ہوتے ہیں، اور کتنے ہی حاملین فقہ اس شخص تک ( دین کی بات) پہنچاتے ہیں جو ان سے بڑا فقیہ ہوتا ہے)۔جنکی مثالیں ڈاکٹر ذاکر نائیک اور ارفع کریم جیسی بیان ہوئی ہیں.

الله سبحان تعالیٰ قرآن میں فرماتا ہے.۔۔۔

أَلَمْ تَرَ كَيْفَ فَعَلَ رَبُّكَ بِعَادٍ

کیا آپ نے نہیں دیکھا کہ آپ کے رب نے عادیوں کے ساتھ کیا کیا

إِرَمَ ذَاتِ الْعِمَادِ

ستونوں والے ارم کے ساتھ

الَّتِي لَمْ يُخْلَقْ مِثْلُهَا فِي الْبِلَادِ

جس کی مانند (کوئی قوم) ملکوں میں پیدا نہیں کی گئی
(الفجر 6،7،8)


میری ناچیز راۓ میں یہ آیات بیان کرتی ہے کہ قوم عاد جیسی قوم دوبارہ پیدا نہیں کی گئی. میں اس کو ہم مختصر طور پہ یوں کہوں گا کہ "علم" اور "معلومات" میں فرق ہے. انگلش میں کہوں تو "Knowledge" اور "information"

آج کل "information" تو عام دستیاب ہے مگر، "علم (knowledge)" کی دستیابی میں دن بہ دن کمی آتی جا رہی ہے اور "علم" کا اختتام قرب قیامت اٹھا لئے جانے سے ہو گا.
واللہ اعلم
الله ہم سب کی خطائیں معاف فرماے ---- آمین
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,473
پوائنٹ
964
مکتبہ شاملہ میں ایک کتاب ہے ’ علماء السلف و أھل الوقت ‘ ، یہ سعودیہ کے ایک عالم دین کا لکھا ہوا ، مختصر رسالہ ہے ، صفحات کی تعداد تقریبا چالیس ہے ۔ جس میں مؤلف نے اپنی سوچ و سمجھ کے مطابق ایک ایک سطر کے اندر ’ سلف ‘ اور ’ ابناءِ وقت ‘ کے درمیان فرق بیان کیا ہے۔
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,473
پوائنٹ
964
انسان کی ترقی مادیت میں ہوتی ہے، روحانیت میں انسان انتکاس پذیر ہے۔
ترقی دنیاوی اعتبار سے ہوتی ہے، دین میں بہترین شخص وہ ہے، جو ترقی کی بجائے وحی الہی سے منسلک رہتا ہے۔
 

نسیم احمد

مشہور رکن
شمولیت
اکتوبر 27، 2016
پیغامات
747
ری ایکشن اسکور
128
پوائنٹ
108
انسان کی ترقی مادیت میں ہوتی ہے، روحانیت میں انسان انتکاس پذیر ہے۔
ترقی دنیاوی اعتبار سے ہوتی ہے، دین میں بہترین شخص وہ ہے، جو ترقی کی بجائے وحی الہی سے منسلک رہتا ہے۔
محترم @خضر حیات صاحب
آپ کے نزدیک روحانیت کی تنزلی کب سے شروع ہوئی؟
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,473
پوائنٹ
964
کوئی خاص زمانہ کی تحدید کرنا مشکل ہے۔
 
Top