اشماریہ
سینئر رکن
- شمولیت
- دسمبر 15، 2013
- پیغامات
- 2,682
- ری ایکشن اسکور
- 752
- پوائنٹ
- 290
محترم بھائی! کیا عبد اللہ بن ادریس اور سفیان ثوری ایک ہی درجے کے راوی ہیں؟اور اگر دو ہی رواة کی روایات کا تقابل کیا جائے ، اور دونوں ہی ایک ہی درجہ کے ثقہ رواة ہوں تو ایسی صورت میں کتاب کی روایت محفوظ قرار پائے گی اور حافظہ کی شاذ و معلول!
بیشک دونوں ثقہ اور متفق علیہ راوی ہیں لیکن سفیان کو امیر المومنین فی الحدیث کہا گیا ہے، شعبہ نے انہیں اپنے سے زیادہ حافظہ والا کہا ہے، وہیب نے انہیں مالک بن انس رح پر ترجیح دی ہے وغیرہ۔ اس قسم کے تمام اقوال آپ تہذیب الکمال میں دیکھ سکتے ہیں۔
عبد اللہ بن ادریس کے بارے میں ایسی کوئی روایت نہیں ہے۔
دوسری بات اگر بالفرض دو راوی ایک ہی درجہ کے راوی ہوں اور ایک ہی روایت کریں اور ایک زیادتی کرے اور دوسرا نہ کرے۔ پھر عدم زیادتی والا راوی اپنی کتاب میں دیکھے تو اس میں بھی زیادتی نہ ہو تو اس سے کیا ثابت ہوتا ہے؟
فقط یہ نا کہ جب شیخ نے روایت کی تھی تو اس زیادتی کا ذکر نہیں کیا تھا؟
تو زیادتی ثقہ میں عن ممکن ہے کہ شیخ نے ایک بار کمی کے ساتھ روایت کی تو ایک راوی نے سن لی اور دوسری بار زیادتی کے ساتھ روایت کی تو دوسرے راوی نے سن لی۔ کیا یہ ممکن نہیں ہے؟