السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
[HL]فتاوی کی ثنائیہ کی اس جواب کو جواب کہا جاتا ہے ؟؟؟؟ کیا یہ جواب ہے؟؟؟؟؟ اگر کسی ساتھی کی پاس کوئی ایسا جواب ہو جس سے عام انسان مطمئن ہوجاتا ہو تو ضرور شییر فرماے
آج کل احناف کو گمراہ کہاجاتا ہے اور ان کی نماز کو خلاف سنت جبکہ ان کی دلایل بھی حدیث کی کتابوں میں موجود ہے اگر ہمارے یہ محدثین حضرات ضعیف احادیث کو ذکر ناکرتے تو آج اتنی فرقے نا ہوتے [/HL]
مذکورہ جواب تو بلکل مناسب اور عمدہ ہے، لیکن اگر عام انسان کو سمجھ نہیں آئے تو مطلب یہ تو نہیں ہو گا کہ اسے ''جواب'' ہی نہ کہا جائے!
عام انسان کے لئے عرض ہے کہ اگر محدثین ضعیف و موضوع روایات کو درج نہ کرتے، تو آج ''طاہر القادری'' اور اس کی قبیل کے لوگ نئی نئی احادیث گڑھ کر لوگوں کو کہتے کہ یہ بھی احادیث تھیں، مگر محدثین نے لکھیں نہیں، ہمیں ہمارے ''فلاں شیخ نے سنائی ہے!
لیکن آج ایسا نہیں کیا جا سکتا کہ جو کوئی بھی کسی حدیث کا مدعی ہو گا اسے محدثین کی کتب سے اس حدیث کا حوالہ دینا ہوگا! یہ قید اسی بناء پر لگائی جاسکتی ہے کہ محدثین نے تمام روایات کو گو کہ وہ صحیح ہوں یا ضعیف ان سب کو جمع کردیا ہے!
میرے بھائی! اب احناف نے ان محدثین کی کتب دیکھ کر اپنی فقہ تھوڑا ہی بنائی ہے! امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کی پیدائش 90 ہجری کی ہے اور وفات 150 ہجری کی!
اب بتلائیے کہ امام صاحب نے کس محدث کی کتاب دیکھ کر فقہ اخذ کی ہے؟
ایک شعر یاد آیا:
اب کہاں ڈھونڈنے جاؤ گے ہمارے قاتل
آپ تو قتل کا الزام ہمیں پر رکھ دو