• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنت طریقہ نماز (رفع اليدين)

سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,137
پوائنٹ
412
اف!!! محترم عمر نے آپ کے اپنے فہم پر کہا نا کہ احادیث پر ۔
انا للہ وانا الیہ راجعون
ابتسامہ.....
کس کو کہ رہے ہیں محترم؟؟؟
جو تعصب کے عمیق گڑھے میں جا گرا ہے.
جو لوگ قرآن واحادیث سے غلط مطلب نکال سکتے ہیں انکے لۓ میری بات کا غلط مطلب نکالنا کونسی بڑی بات ہے.
اس لۓ مجھے کچھ بھی حیرت نہیں ہے. فقہ حنفی سے امید ہی کیا ہے؟ (معذرت کے ساتھ)
 

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,137
پوائنٹ
412
پھر کیا ارادہ ہے؟
کب اپنا رہے ہیں اس فقہ کو۔
ایسی فقہ سے اللہ ہمیں محفوظ رکھے..... آمین
یہ صرف خواہشات نفس کی اتباع کرنے والے کی فقہ ہو سکتی ہے....
 

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,137
پوائنٹ
412
قرآن و حدیث اور آثارِ صحابہ کو بودا فہم کہتے ہوئے آپ کو ذرا شرم نہ آئی!!!!!!!!!
شرم تم کو مگر آتی نہیں
بھٹی صاحب!
اس طرح کھلے عام اپنی جہالت کا پرچار نہ کریں.
اپنے بودے فہم کو قرآن وحدیث اور آثار صحابہ کہتے ہوۓ آپکو ذرا سی بھی شرم نہیں آئ؟؟؟
آپ کا دل نہ کانپا ایسی گھٹیا حرکت کرتے ہوۓ؟؟؟
کیا اب شریعت سازی کرنے کا ارادہ ہے؟؟؟
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,416
ری ایکشن اسکور
2,733
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
قرآن و حدیث اور آثارِ صحابہ کو بودا فہم کہتے ہوئے آپ کو ذرا شرم نہ آئی!!!!!!!!!
میں تو فقہ بھٹی تک ہی محدود سمجھا تھا، یہ صاحب تو دین بھٹی ایجاد کرنے پر تلے ہیں، کہ جہاں بھٹی صاحب کا ''بودا فہم'' قرآن و حدیث اور آثارِ صحابہ قرار پاتا ہے! معاذ اللہ!
 

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
293
پوائنٹ
165
ایسا بودا فہم آج تک نہیں دیکھا.
میں تو فقہ بھٹی تک ہی محدود سمجھا تھا، یہ صاحب تو دین بھٹی ایجاد کرنے پر تلے ہیں، کہ جہاں بھٹی صاحب کا ''بودا فہم'' قرآن و حدیث اور آثارِ صحابہ قرار پاتا ہے! معاذ اللہ!
أَلَيْسَ مِنْكُمْ رَجُلٌ رَشِيدٌ جو بتا سکے کہ مندرجہ ذیل تحریر میرا فہم ہے یا کہ قرآن و حدیث اور آثار؛
نزولِ قرآن سے بہت سے افعال منسوخ ہوئے جن میں سے ایک رفع الیدین بھی ہے۔
فرمان باری تعالی ہے؛
الَّذِينَ هُمْ فِي صَلَاتِهِمْ خَاشِعُونَ (سورۃ المؤمنون)
"وہ لوگ جو اپنی نمازوں میں خشوع اختیار کرتے ہیں
ˆ۔
تفسير طبرى میں مجاہد رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں آیت کا مطلب ہے "نماز میں سکون سے رہنا"۔
تفسير طبرى میں زہری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ آیت کا مطلب ہے " اپنی نماز میں سکون سے رہنا"۔
تفسير طبرى میں ابراہیم رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ خاشعون کا مطلب ہے "دل میں خشوع ہونا یعنی سکون سے رہنا حرکت نہ کرنا"۔



فرمان باری تعالی ہے
حَافِظُوا عَلَى الصَّلَوَاتِ وَالصَّلَاةِ الْوُسْطَى وَقُومُوا لِلَّهِ قَانِتِينَ (سورۃ البقرۃ)
"حفاظت کرو تم اپنی نمازوں کی (خصوصا) درمیانی نماز کی اور الله کے سامنے سكون سے کھڑے رہو"
۔

إِنَّنِي أَنَا اللَّهُ لَا إِلَهَ إِلَّا أَنَا فَاعْبُدْنِي وَأَقِمِ الصَّلَاةَ لِذِكْرِي (سورۃ طٰہٰ)
"بے شک میں اللہ ہوں میرے سوا کوئی معبود نہیں اور نماز پڑھو میرے ذکر کے لئے"
‚۔
نوٹ:
نماز میں بغیر ذکر ہر حرکت سکون کے منافی ہے۔
ابتداءِ اسلام میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز میں ہر اونچ نیچ پر رفع الیدین کیا کرتے تھےƒ۔ حکم باری تعالیٰ جل شانہ کے بعد„ وہ تمام رفع الیدین جو ذکر کے بغیر تھیں منسوخ ہوگئیں ذکر والی رفع الیدین باقی رہیں۔

فرامینِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم؛
صحيح مسلم - (ج 2 / ص 421)
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَأَبُو كُرَيْبٍ قَالَا حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ الْمُسَيَّبِ بْنِ رَافِعٍ عَنْ تَمِيمِ بْنِ طَرَفَةَ عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ قَالَ
خَرَجَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ مَا لِي أَرَاكُمْ رَافِعِي أَيْدِيكُمْ كَأَنَّهَا أَذْنَابُ خَيْلٍ شُمْسٍ اسْكُنُوا فِي الصَّلَاةِ ۔۔۔ الحدیث
جابر بن سمرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ ہم نما پڑھ رہے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے اور ہمیں نماز میں رفع الیدین کرتے دیکھ کر ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے فرمایا کہ یہ کیا ہے کہ تم لوگ سرکش گھڑوں کی دموں کی طرح حرکت کر رہے ہو نماز میں سکون سے رہو۔

اس کی تائید ان احادیث و آثار سے بھی ہوتی ہے؛
سنن الترمذي - (ج 1 / ص 434)
حَدَّثَنَا هَنَّادٌ حَدَّثَنَا وَكِيعٌ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ عَاصِمِ بْنِ كُلَيْبٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْأَسْوَدِ عَنْ عَلْقَمَةَ قَالَ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْعُودٍ
أَلَا أُصَلِّي بِكُمْ صَلَاةَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَصَلَّى فَلَمْ يَرْفَعْ يَدَيْهِ إِلَّا فِي أَوَّلِ مَرَّةٍ

قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ ابْنِ مَسْعُودٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ وَبِهِ يَقُولُ غَيْرُ وَاحِدٍ مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالتَّابِعِينَ وَهُوَ قَوْلُ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ وَأَهْلِ الْكُوفَةِ
سنن النسائي - (ج 4 / ص 201)
قَالَ الْبُخَارِي أَخْبَرَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ الْمَرْوَزِيُّ قَالَ حَدَّثَنَا وَكِيعٌ قَالَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَاصِمِ بْنِ كُلَيْبٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْأَسْوَدِ عَنْ عَلْقَمَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّهُ قَالَ
أَلَا أُصَلِّي بِكُمْ صَلَاةَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَصَلَّى فَلَمْ يَرْفَعْ يَدَيْهِ إِلَّا مَرَّةً وَاحِدَةً
مصنف ابن أبي شيبة: من كان يرفع يديه في أول تكبيرة ثم لا يعود
(1) حدثنا أبو بكر قال نا وكيع عن ابن أبي ليلى عن الحكم وعيسى عن عبد الرحمن بن أبي ليلى عن البراء بن عازب أن النبي صلى الله عليه وسلم كان إذا افتتح الصلاة رفع يديه ثم لا يرفعها حتى يفرغ.
(2) حدثنا وكيع عن سفيان عن عاصم بن كليب عن عبد الله بن الاسود عن علقمة عن عبد الله قال ألا أريكم صلاة رسول الله صلى الله عليه وسلم فلم يرفع يديه إلا مرة.
(3) حدثنا وكيع عن أبي بكر بن عبد الله بن قطاف النهشلي عن عاصم بن كليب عن أبيه أن عليا كان يرفع يديه إذا افتتح الصلاة ثم لا يعود.
(4) حدثنا وكيع عن مسعر عن أبي معشر عن إبراهيم عن عبد الله أنه كان يرفع يديه في أول ما يستفتح ثم لا يرفعهما.
(5) حدثنا ابن مبارك عن أشعث عن الشعبي أنه كان يرفع يديه في أول التكبير ثم لا يرفعهما.
(6) حدثنا هشيم قال أخبرنا حصين ومغيرة عن إبراهيم أنه كان يقول إذا كبرت في فاتحة الصلاة فارفع يديك ثم لا ترفعهما فيما بقي.
(7) حدثنا وكيع وأبو أسامة عن شعبة عن أبي إسحاق قال كان أصحاب عبد الله وأصحاب علي لا يرفعون أيديهم إلا في افتتاح الصلاة قال وكيع ثم لا يعودون.
(8) حدثنا أبو بكر بن عياش عن حصين ومغيرة عن إبراهيم قال لا ترفع يديك في شئ من الصلاة إلا في الافتتاحة الاولى.
(9) حدثنا أبو بكر عن الحجاج عن طلحة عن خيثمة وإبراهيم قال كانا لا يرفعان أيديهما إلا في بدء الصلاة.
(10) حدثنا يحيى بن سعيد عن إسماعيل قال كان قيس يرفع يديه أول ما يدخل في الصلاة ثم لا يرفعهما.
(11) حدثنا ابن فضيل عن عطاء عن سعيد بن جبير عن ابن عباس قال لا ترفع الايدي إلا في سبع مواطن إذا قام إلى الصلاة وإذا رأى البيت وعلى الصفا والمروة وفي عرفات وفي جمع وعند الجمار.
(12) حدثنا معاوية بن هشيم عن سفيان بن مسلم الجهني قال كان ابن أبي ليلى يرفع يديه أول شئ إذا كبر.
(13) حدثنا أبو بكر بن عياش عن حصين عن مجاهد قال ما رأيت ابن عمر يرفع يديه إلا في أول ما يفتتح.
(14) حدثنا وكيع عن شريك عن جابر عن الاسود وعلقمة أنهما كانا يرفعان أيديهما إذا افتتحا ثم لا يعودان.
(15) حدثنا يحيى بن آدم عن حسن بن عياش عن عبد الملك بن أبجر عن الزبير ابن عدي عن إبراهيم عن الاسود قال صليت مع عمر فلم يرفع يديه في شئ من صلاته إلا حين افتتح الصلاة
(16) قال عبد الملك ورأيت الشعبي وإبراهيم وأبا إسحاق لا يرفعون أيديهم إلا حين يفتتحون الصلاة
 

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
293
پوائنٹ
165
نماز میں کی جانے والی رفع الیدین کی ممانعت
المعجم الكبير للطبراني - (ج 2 / ص 284)
1795- حَدَّثَنَا حَفْصُ بن عُمَرَ بن الصَّبَّاحِ الرَّقِّيُّ ، حَدَّثَنَا قَبِيصَةُ بن عُقْبَةَ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنِ الْمُسَيَّبِ بن رَافِعٍ ، عَنْ تَمِيمِ بن طَرَفَةَ ، عَنْ جَابِرِ بن سَمُرَةَ ، قَالَ : دَخَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، الْمَسْجِدَ فَرَآهُمْ رَافِعِي أَيْدِيهِمْ . قَالَ : " مَا لَهُمْ رَافِعِي أَيْدِيهِمْ كَأَنَّهَا أَذْنَابُ خَيْلٍ شُمُسٍ ؟ اسْكُنُوا فِي الصَّلاةِ
1797- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بن يَعْقُوبَ بن سَوْرَةَ الْبَغْدَادِيُّ ، حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنِ الْمُسَيَّبِ بن رَافِعٍ ، عَنْ تَمِيمِ بن طَرَفَةَ ، عَنْ جَابِرِ بن سَمُرَةَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، رَأَى قَوْمًا قَدْ رَفَعُوا أَيْدِيَهُمْ فِي الصَّلاةِ ، فَقَالَ : " قَدْ رَفَعُوا أَيْدِيَهُمْ كَأَنَّهَا أَذْنَابُ خَيْلٍ شُمُسٍ اسْكُنُوا فِي الصَّلاةِ " .

المعجم الكبير للطبراني - (ج 2 / ص 285)
1798- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بن النَّضْرِ الأَزْدِيُّ ، حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بن عَمْرٍو ، حَدَّثَنَا زَائِدَةُ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنِ الْمُسَيَّبِ بن رَافِعٍ ، عَنْ تَمِيمِ بن طَرَفَةَ ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ : دَخَلَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، الْمَسْجِدَ فَرَآهُمْ رَافِعِي أَيْدِيهِمْ فِي الصَّلاةِ ، فَقَالَ : " مَا لِي أَرَاهُمْ رَافِعِي أَيْدِيهِمْ كَأَنَّهَا أَذْنَابُ الْخَيْلِ الشُّمُسِ ؟ اسْكُنُوا فِي الصَّلاةِ ".
1799- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بن عَمْرِو بن خَالِدٍ الْحَرَّانِيُّ ، حَدَّثَنِي أَبِي ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنِ الْمُسَيَّبِ بن رَافِعٍ ، عَنْ تَمِيمِ بن طَرَفَةَ ، عَنْ جَابِرِ بن سَمُرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ إِلَيْهِمْ ، أُرَاهُ قَالَ فِي الْمَسْجِدِ وَهُمْ رَافِعُوا أَيْدِيهِمْ ، وَقَالَ : " مَا لِي أَرَاكُمْ رَافِعِي أَيْدِيكُمْ كَأَنَّهَا أَذْنَابُ خَيْلٍ شُمُسٍ ؟ ، اسْكُنُوا فِي الصَّلاةِ ".
1800- حَدَّثَنَا عَلِيُّ بن عَبْدِ الْعَزِيزِ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بن رَجَاءٍ ، حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ بن يُونُسَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنِ الْمُسَيَّبِ ، عَنْ تَمِيمِ بن طَرَفَةَ ، عَنْ جَابِرٍ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ ، قَالَ : خَرَجَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَدَخَلَ الْمَسْجِدَ فَرَأَى النَّاسَ رَافِعِي أَيْدِيهِمْ ، فَقَالَ : " مَا لِي أَرَى النَّاسَ رَافِعِي أَيْدِيهِمْ كَأَنَّهَا أَذْنَابُ الْخَيْلِ الشُّمُسِ ؟ اسْكُنُوا فِي الصَّلاةِ " .

المعجم الكبير للطبراني - (ج 2 / ص 286)
1801- حَدَّثَنَا مُعَاذُ بن الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنِ الْمُسَيَّبِ بن رَافِعٍ، عَنْ تَمِيمِ بن طَرَفَةَ، عَنْ جَابرِ بن سَمُرَةَ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأَى قَوْمًا قَدْ رَفَعُوا أَيْدِيَهُمْ، فَقَالَ: " كَأَنَّهَا أَذْنَابُ خَيْلٍ شُمُسٍ اسْكُنُوا فِي الصَّلاةِ "
حَدَّثَنَا أَبُو حُصَيْنٍ الْقَاضِي ، حَدَّثَنَا يَحْيَى الْحِمَّانِيُّ ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنِ الْمُسَيَّبِ بن رَافِعٍ ، عَنْ تَمِيمِ بن طَرَفَةَ ، عَنْ جَابِرِ بن سَمُرَةَ ، قَالَ : خَرَجَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَذَكَرَ مِثْلَهُ .
 

shafiqueSoomro

مبتدی
شمولیت
مئی 27، 2016
پیغامات
16
ری ایکشن اسکور
2
پوائنٹ
6
بسم الله الرحمن الرحيم
سنت طریقہ نماز (رفع اليدين)
آئیے اللہ تعالیٰ کے آخری نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی منشاء کے مطابق نماز سیکھ کر پڑھیں۔
رفع اليدين
تکبیر تحریمہ میں اللہ اکبر کہتے ہوئے ہاتھوں کو کانوں تک اٹھانے کو رفع الیدین کہتے ہیں۔ تكبير تحريمہ، وتر میں دعائے قنوت سے پہلے اور عيدين كى نمازوں کے علاوه رفع اليدين مسنون نہیں۔
فرمان باری تعالی ہے؛ "وہ لوگ جو اپنی نمازوں میں خشوع اختیار کرتے ہیں(سورة المؤمنون آیت نمبر 2
تفسیر ابن عباس میں ہے "وہ نماز میں رفع يدين نہیں كرتے"۔
تفسير طبرى میں مجاہد رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں آیت کا مطلب ہے "نماز میں سکون سے رہنا"۔
تفسير طبرى میں زہری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ آیت کا مطلب ہے " اپنی نماز میں سکون سے رہنا"۔
تفسير طبرى میں ابراہیم رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ خاشعون کا مطلب ہے "دل میں خشوع ہونا یعنی سکون سے رہنا حرکت نہ کرنا"۔
تفسير قرطبى میں عطاء رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو دیکھا کہ وہ نماز میں اپنی داڑھی کے ساتھ کھیل رہا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ "اگر اس کے دل میں خشوع ہوتا تو اس کے اعضاء سکون سے ہوتے"۔

تفہیم: نماز میں ہر وہ حرکت جو ذکر کے بغیر ہو وہ "خشوع" یعنی سکون کے منافی ہے۔
فرمان باری تعالی ہے "حفاظت کرو تم اپنی نمازوں کی (خصوصا) درمیانی نماز کی اور الله کے سامنے سكون سے کھڑے رہو"( سورة بقرة آيت نمبر 238)
فرمان باری تعالی ہے "بے شک میں اللہ ہوں میرے سوا کوئی معبود نہیں اور نماز پڑھو میرے ذکر کے لئے"(
سورة طٰهٰ آيت نمبر 14
ابتداءِ اسلام میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز میں ہر اونچ نیچ پر رفع الیدین کیا کرتے تھے(
سنن النسائي كِتَاب التَّطْبِيقِ بَاب رَفْعِ الْيَدَيْنِ لِلسُّجُودِ
تفہیم: حکم باری تعالیٰ جل شانہ (
سورۃ البقرۃ آیت نمبر 238)کے بعدوہ تمام رفع الیدین جو ذکر کے بغیر تھیں منسوخ ہوگئیں ذکر والی رفع الیدین باقی رکھی گئیں اور بدستور مسنون ہیں جیسا کہ تکبیر تحریمہ کے وقت والی رفع الیدین، وتر میں دعائے قنوت سے پہلے والی رفع الیدین اور عیدین کی رفع الیدین۔ یہ سب چونکہ ذکر والی تھیں اس لئے باقی ہیں۔
عبد اللہ ابن مسعود رضی اللہ تعالی عنہ نے کہا کیا میں آپ کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سی نماز پڑھ کر نہ دکھلاؤں؟ (علقمہ رحمۃ اللہ علیہ نے) فرمایا انہوں نے نماز پڑھی پس رفع الیدین نہ کی مگر ایک دفعہ ہی (یعنی تکبیر تحریمہ میں) (
سنن النسائي كِتَاب التَّطْبِيقِ باب الرُّخْصَةُ فِي تَرْكِ ذَلِكَ
براء بن عازب رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے فرماتے ہیں کہ نبی صلى الله عليہ وسلم جب نماز شروع کرتے تو رفع الیدین کرتے پھر اس کے بعد رفع الیدین نہ کرتے یہاں تک کہ نماز سے فارغ ہو جاتے(
مصنف ابن أبي شيبة كتاب الصلاة باب من كان يرفع يديه في أول تكبيرة ثم لا يعود
علقمہ رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ عبد اللہ ابن مسعود رضی اللہ تعالی عنہ نے (صحابہ کی جماعت میں) فرمایا کہ کیا میں آپ کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جیسی نماز پڑھ کر نہ دکھلاؤں۔ (علقمہ رحمۃ اللہ علیہ) نے فرمایا انہوں نے نماز پڑھی پس رفع الیدین نہ کی مگر ایک دفعہ ہی (یعنی تکبیر تحریمہ میں) (مصنف ابن أبي شيبة كتاب الصلاة باب من كان يرفع يديه في أول تكبيرة ثم لا يعود)۔
عاصم بن كليب اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ علی رضی اللہ تعالی عنہ نماز کی ابتداء میں رفع الیدین کرتے تھے اس کے بعد نہیں
(ایضاً)۔
عبد الله رضی اللہ تعالی عنہ (نماز) شروع کرتے وقت رفع الیدین کرتے اس کے بعد نہیں
(ایضاً)۔
شعبی رحمۃ اللہ علیہ تکبیر تحریمہ کے وقت رفع الیدین کرتے اس کے بعد نہیں
(ایضاً)۔
إبراہیم رحمۃ اللہ علیہ فرماتے کہ نماز شروع کرتے وقت تکبیر تحریمہ کے ساتھ رفع الیدین کرو پھر بقیہ نماز میں نہیں
(ایضاً)۔
ابو اسحاق رحمۃ اللہ علیہ سے روایت ہے فرماتے ہیں کہ اصحاب عبد الله رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور اصحاب علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ رفع الیدین نہ کرتے مگر صرف نماز کی ابتدا میں
(ایضاً)۔
وكيع رحمۃ اللہ علیہ سے روایت ہے فرماتے ہیں کہ (اصحاب عبد الله رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور اصحاب علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ) تکبیر تحریمہ کے بعد رفع الیدین نہ کرتے
(ایضاً)۔
ابراہیم رحمۃاللہ علیہ فرماتے ہیں کہ رفع الیدین نہ کرو سوائے نماز کی ابتداء کے
(ایضاً)۔
خیثمہ رحمۃاللہ علیہ اور ابراہیم رحمۃاللہ علیہ سوائے تکبیر تحریمہ کے رفع الیدین نہ کرتے
(ایضاً)۔
اسماعيل رحمۃاللہ علیہ فرماتے ہیں قيس رحمۃاللہ علیہ رفع الیدین کرتے جب نماز میں داخل ہوتے پھر نہ کرتے
(ایضاً)۔
سفيان بن مسلم الجہنی رحمۃاللہ علیہ فرماتے ہیں کہ ابن أبی ليلى رحمۃاللہ علیہ صرف تکبیر تحریمہ کے وقت رفع الیدین کرتے
(ایضاً)۔
مجاہد رحمۃاللہ علیہ سے روایت ہے فرماتے ہیں کہ میں نے ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہ کو تکبیرِتحریمہ کے علاوہ رفع الیدین کرتے نہیں دیکھا
(ایضاً)۔
اسود رحمۃ اللہ علیہ اورعلقمہ رحمۃ اللہ علیہ سوائے تکبیرِ تحریمہ کے (بقیہ نماز میں) رفع الیدین نہ کرتے تھے
(ایضاً)۔
اسود رحمۃ اللہ علیہ سے روایت ہے فرماتے ہیں میں نے عمر رضی اللہ تعالی عنہ کی اقتدا میں نمازیں پڑھیں انہوں نے تکبیرِ تحریمہ کے علاوہ نماز میں کہیں بھی رفع الیدین نہ کی
(ایضاً)۔
عبدالملك رحمۃاللہ علیہ سے روایت ہے فرماتے ہیں کہ میں نے شعبی رحمۃاللہ علیہ، إبراہیم رحمۃاللہ علیہ اور أبو إسحاق رحمۃاللہ علیہ کو دیکھا ہے وہ تکبیرِ تحریمہ کے سوا نماز میں کہیں بھی رفع الیدین نہ کرتے تھے
(ایضاً)۔
تفہیم: ا حادیث سے پتہ چلتا ہے کہ رفع الیدین میں تبدیلیاں آئی ہیں۔ رفع الیدین میں تبدیلی کے دو ہی احتمالات ہیں ایک یہ کہ اس میں بتدریج اضافہ ہوتا چلا گیا دوسرا یہ کہ اس میں بتدریج کمی ہوتی چلی گئی۔ ان دو احتمالات کے علاوہ اس بات کا احتمال ناقابل فہم ہے کہ رفع الیدین کبھی کم کبھی زیادہ ہوتی رہی۔ تفاسیر القرآن اور آقا علیہ السلام کے فرامین سے یہ بات بالکل واضح ہے کہ رفع الیدین کم ہو کر صرف تکبیرِ تحریمہ تک محدود ہوگئی۔ جو رفع الیدین نماز میں بغیر مسنون ذکر کے تھیں وہ سب فرمانِ باری تعالیٰ (وَأَقِمِ الصَّلَاةَ لِذِكْرِي)سے منسوخ ہو گئیں۔
کتاب مسلم والی حدیث والا تھریڈ کیوں ڈلیٹ ھو گیا ابھی چار پیج ھی پڑھے تھے!!! اگر آپ کے پاس ہے تو مھربانی کر کے واٹس ایپ کر دیں... ۰۳۳۳۷۵۰۴۴۳۴

Sent from my C2305 using Tapatalk
 

shafiqueSoomro

مبتدی
شمولیت
مئی 27، 2016
پیغامات
16
ری ایکشن اسکور
2
پوائنٹ
6
جزاکم اللہ بھٹی صاحب! مجھے معلوم نہیں تھا کہ اس معاملے میں حنفی کے پاس بھی حدیثیں ھیں ... البتہ یہ احادیث بخاری میں کیوں نہیں ہیں... تھوڑا اس پہ تبصرہ کر دیں.. کیونکہ ہمارے پاس جو علما کرام ہیں انہوں نے کبھی اہسی باتیں ہمیں نہیں بتائیں.. السلام علیکم

Sent from my C2305 using Tapatalk
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,416
ری ایکشن اسکور
2,733
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
جزاکم اللہ بھٹی صاحب! مجھے معلوم نہیں تھا کہ اس معاملے میں حنفی کے پاس بھی حدیثیں ھیں ... البتہ یہ احادیث بخاری میں کیوں نہیں ہیں... تھوڑا اس پہ تبصرہ کر دیں.. کیونکہ ہمارے پاس جو علما کرام ہیں انہوں نے کبھی اہسی باتیں ہمیں نہیں بتائیں.. السلام علیکم
وہ علماء آپ کو صحيح و مقبول احادیث اور صحيح استدلال بتلاتے ہیں اس لئے!
ضعیف و مردود احادیث اور نا معقول استدلال جاننا ہو، تو حنفی مقلدین سے رجوع کریں!
 

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
293
پوائنٹ
165
کتاب مسلم والی حدیث والا تھریڈ کیوں ڈلیٹ ھو گیا ابھی چار پیج ھی پڑھے تھے!!! اگر آپ کے پاس ہے تو مھربانی کر کے واٹس ایپ کر دیں...
میزبان مہمان کے ساتھ جیسا بھی سلوک کرے اس کی مرضی۔ مہمان اگر مہمان بن کر رہنا چاہتا ہے تو فبہا نہیں تو چلا جائے کسی نے روکا ہے کیا؟ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ابتسامہ!
 
سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔
Top