• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنت طریقہ نماز (رفع اليدين)

سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,137
پوائنٹ
412
اب اس آیت کے نزول کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا جو عمل یعنی "ذکر کے بغیر والی حرکات چھوڑ دینا" آپ بتارہے ہیں اس کی کوئی دلیل کہ جس میں اس بات کا تذکرہ ہو کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہو کہ آئندہ "نماز میں بغیر ذکر والی حرکات نہیں کرنی ہیں"؟
جناب بھٹی صاحب جو کہ دیں وہی دلیل ہے کیا آپکو خبر نہیں. کیونکہ آج کل یہ شریعت سازی کے موڈ میں ہیں...... ابتسامہ
اور کیا آپ بتانا پسند فرمائیں گے کہ "ذکر والے" اور "بغیر ذکر والے" رفع الیدین کی پہچان کیسے ہوگی مثلاً پہلے بھی ایک بار میں نے احناف کے پسند فرمودہ "وتر والے رفع الیدین" کا "مسنون ذکر" پوچھا تھا وہ بھی آپ نے آج تک نہیں بتایا. پتا نہیں کیوں؟
جناب سیدھا سادھا سا اصول ہے یاد کر لیں. جو رفع الیدین احناف کرتے ہیں وہ ذکر والی ہیں اور جو ہم کرتے ہیں وہ بغیر ذکر کے ہیں...... ابتسامہ
اسی لۓ ہمارا رفع الیدین کرنا منسوخ ہو گیا اور انکا ابھی کہیں کہیں باقی ہے...... ابتسامہ
 

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
293
پوائنٹ
165
اب اس آیت کے نزول کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا جو عمل یعنی "ذکر کے بغیر والی حرکات چھوڑ دینا" آپ بتارہے ہیں اس کی کوئی دلیل کہ جس میں اس بات کا تذکرہ ہو کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہو کہ آئندہ "نماز میں بغیر ذکر والی حرکات نہیں کرنی ہیں"؟
تفسير الطبري - (ج 18 / ص 283)
( إِنَّنِي أَنَا اللَّهُ ) يقول تعالى ذكره: إنني أنا المعبود الذي لا تصلح العبادة إلا له، لا إلَهَ إلا أنا فلا تعبد غيري، فإنه لا معبود تجوز أو تصلح له العبادة سواي(فاعْبُدْنِي) يقول: فأخلص العبادة لي دون كلّ ما عبد من دوني(وأقِمِ الصَّلاةَ لِذِكْرِي).
واختلف أهل التأويل في تأويل ذلك فقال بعضهم: معنى ذلك: أقم الصلاة لي فإنك إذا أقمتها ذكرتني.
* ذكر من قال ذلك:
حدثني محمد بن عمرو، قال: ثنا أبو عاصم، قال: ثنا عيسى، وحدثني الحارث، قال: ثنا الحسن، قال: ثنا ورقاء جميعا، عن ابن أبي نجيح، عن مجاهد، في قوله( وَأَقِمِ الصَّلاةَ لِذِكْرِي ) قال: إذا صلى ذكر ربه.
حدثنا القاسم، قال: ثنا الحسين، قال: ثني حجاج، عن ابن جُرَيج، عن مجاهد، قوله( وَأَقِمِ الصَّلاةَ لِذِكْرِي ) قال: إذا ذكر عَبد ربه.
 

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
293
پوائنٹ
165
صحيح مسلم - (ج 2 / ص 421)
خَرَجَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ مَا لِي أَرَاكُمْ رَافِعِي أَيْدِيكُمْ كَأَنَّهَا أَذْنَابُ خَيْلٍ شُمْسٍ اسْكُنُوا فِي الصَّلَاةِ ۔۔۔۔۔۔۔۔ الحدیث
نماز میں کی جانے والی اس رفع الیدین کے ساتھ بھی کوئی ذکر نہ تھا اسی لئے اسے گھوڑوں کی دموں سے تشبیہ دی گئی۔
 

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
293
پوائنٹ
165
تکبیر تحریمہ کہتے وقت ”اللہ اکبر“ کہا جاتا ہے یہ صرف اسی کے لئے ہے اس وقت اور کوئی دوسری حرکت نہیں کی جاتی۔
وتر کی قنوت کی رفع الیدین میں بھی ”اللہ اکبر“ کہا جاتا ہے یہ صرف اسی کے لئے ہے اس وقت اور کوئی دوسری حرکت نہیں کی جاتی۔
عیدین کی رفع الیدین میں بھی ”اللہ اکبر“ کہا جاتا ہے یہ صرف اسی کے لئے ہے اس وقت اور کوئی دوسری حرکت نہیں کی جاتی۔
اللہ اکبر ذکر ہے اور یہ ذکر ان تمام رفع الیدین کے وقت مسنون ہے۔
جو رفع الیدین ممنوع ہوئیں ان کے لئے مخصوص ذکر موجود نہ تھا۔
نوٹ: کسی کو اس بات سے دھوکہ نہ ہونا چاہئے کہ رکوع جاتے ہوئے بھی تو اللہ اکبر کہا جاتا ہے تو یہ بغیر ذکر کیسے ہؤا۔ یاد رہے کہ یہ ذکر اللہ اکبر رکوع کی حرکت کے لئے ہے نہ کہ رفع الیدین کے لئے۔ اسی طرح رکوع سے اٹھتے وقت ”سمع اللہ لمن حمدہ“ رکوع سے قیام کی طرف حرکت کے لئے ہے نہ کہ رفع الیدین کے لئے۔ اسی طرح تیسری رکعت کے لئے اٹھتے وقت کی تکبیر قیام کے لئے کی جانے والی حرکت کے لئے ہے نہ کہ رفع الیدین کے لئے۔
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,416
ری ایکشن اسکور
2,733
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
صحيح مسلم - (ج 2 / ص 421)
خَرَجَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ مَا لِي أَرَاكُمْ رَافِعِي أَيْدِيكُمْ كَأَنَّهَا أَذْنَابُ خَيْلٍ شُمْسٍ اسْكُنُوا فِي الصَّلَاةِ ۔۔۔۔۔۔۔۔ الحدیث
نماز میں کی جانے والی اس رفع الیدین کے ساتھ بھی کوئی ذکر نہ تھا اسی لئے اسے گھوڑوں کی دموں سے تشبیہ دی گئی۔
تکبیر تحریمہ کہتے وقت ”اللہ اکبر“ کہا جاتا ہے یہ صرف اسی کے لئے ہے اس وقت اور کوئی دوسری حرکت نہیں کی جاتی۔
وتر کی قنوت کی رفع الیدین میں بھی ”اللہ اکبر“ کہا جاتا ہے یہ صرف اسی کے لئے ہے اس وقت اور کوئی دوسری حرکت نہیں کی جاتی۔
عیدین کی رفع الیدین میں بھی ”اللہ اکبر“ کہا جاتا ہے یہ صرف اسی کے لئے ہے اس وقت اور کوئی دوسری حرکت نہیں کی جاتی۔
یہ رفع الیدین کیا نماز سے خارج ہیں!!
ایک طرف دعوی کہ پہلے رفع الیدین تھی پھر منسوخ ہو گئیں، یعنی کہ معاذ اللہ ! پہلے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فعل گھوڑوں کے دموں کی طرح تھا!

رافعو أَيْدِينَا أَي بِالسَّلَامِ وَلذَا عقبه بالرواية الثَّانِيَة الشَّمْس بِضَم فَسُكُون أَو بِضَمَّتَيْنِ جَمْعُ شُمُوسٍ وَهُوَ النُّفُورُ مِنَ الدَّوَابِّ الَّذِي لَا يسْتَقرّ لسبقه وحدته وأذنابها كَثِيرَة الِاضْطِرَاب وَالْمَقْصُود النَّهْي عَن الْإِشَارَة بِالْيَدِ عِنْد السَّلَامفنسلم أَي فِي الصَّلَاة وبهذه الرِّوَايَة تبين أَن الحَدِيث مسوق للنَّهْي عَن رفع الْأَيْدِي عِنْد السَّلَام إِشَارَة إِلَى الْجَانِبَيْنِ وَلَا دلَالَة فِيهِ على النَّهْي عَن الرّفْع عِنْد الرُّكُوع وَعند الرّفْع مِنْهُ وَلذَلِك قَالَ النَّوَوِيّ الِاسْتِدْلَال بِهِ على النَّهْي عَن الرّفْع عِنْد الرُّكُوع وَعند الرّفْع مِنْهُ جهل قَبِيح وَقد يُقَال الْعبْرَة بِعُمُوم اللَّفْظ وَلَفظ مَا بالهم رافعين أَيْديهم فِي الصَّلَاة إِلَى قَوْله اسكنوا فِي الصَّلَاة تَمام فصح بِنَاء الِاسْتِدْلَال عَلَيْهِ وخصوص المورد لَا عِبْرَة بِهِ الا أَن يُقَال ذَلِك إِذا لم يُعَارضهُ عَن الْعُمُوم عَارض والا يحمل على خُصُوص المورد وَهَهُنَا قد صَحَّ وَثَبت الرّفْع عِنْد الرُّكُوع وَعند الرّفْع مِنْهُ ثبوتا لَا مرد لَهُ فَيجب حمل هَذَا اللَّفْظ على خُصُوص المورد تَوْفِيقًا ودفعا للتعارض قلت كَانَ من علل ترك الْإِشَارَة إِلَى التَّوْحِيد فِي التَّشَهُّد بِأَنَّهَا تنَافِي السُّكُوت أَخذ ذَلِك من هَذِه الرِّوَايَة أَعنِي لفظ اسكنوا فِي الصلاةوالله تَعَالَى أعلم
ملاحظہ فرمائیں: صفحہ 07 - 08 جلد 03 (حاشية السندي علی) سنن النسائي بشرح السيوطي وحاشية السندي (ط. المعرفة)
 
Last edited:

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
293
پوائنٹ
165
ہ رفع الیدین کیا نماز سے خارج ہیں!!
ایک طرف دعوی کہ پہلے رفع الیدین تھی پھر منسوخ ہو گئیں، یعنی کہ معاذ اللہ ! پہلے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فعل گھوڑوں کے دموں کی طرح تھا!
ہٹ دھرمی کی یہ انتہا ہے کہ کوئی شخص اپنی عقل کو خام نہ سمجھے اور کہے کہ مجھے سمجھنے میں غلطی نہیں لگ سکتی بلکہ اپنی بات پر اٹل رہے اور اللہ تعالیٰ کے برگزیدہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر طعن سے بھی گریزاں نہ ہو۔
قارئین کرام!
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سلام کے وقت بھی رفع الیدین کیا کرتے تھے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھ کر صحابہ کرام بھی کرتے تھے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر چھوڑ دی اور جب صحابہ کرام کو انجانے میں ایسا کرتے دیکھا تو انہیں انہی الفاظ کے ساتھ ڈانٹا۔
اس پر کوئی بے عقل یہ کہے کہ کیا پہلے جو عمل رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کرتے تھے وہ ایسا ویسا تھا تو اس کی سمجھ پر رونا چاہئے۔
آپ سے گزارش ہے کہ میری اس پوست سمیت اپنی پوسٹ بھی ڈلیٹ کردیں اسی میں بہتری ہے۔ شکریہ
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,416
ری ایکشن اسکور
2,733
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
ہٹ دھرمی کی یہ انتہا ہے کہ کوئی شخص اپنی عقل کو خام نہ سمجھے اور کہے کہ مجھے سمجھنے میں غلطی نہیں لگ سکتی بلکہ اپنی بات پر اٹل رہے اور اللہ تعالیٰ کے برگزیدہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر طعن سے بھی گریزاں نہ ہو۔
قارئین کرام!
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سلام کے وقت بھی رفع الیدین کیا کرتے تھے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھ کر صحابہ کرام بھی کرتے تھے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر چھوڑ دی اور جب صحابہ کرام کو انجانے میں ایسا کرتے دیکھا تو انہیں انہی الفاظ کے ساتھ ڈانٹا۔
اس پر کوئی بے عقل یہ کہے کہ کیا پہلے جو عمل رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کرتے تھے وہ ایسا ویسا تھا تو اس کی سمجھ پر رونا چاہئے۔
آپ سے گزارش ہے کہ میری اس پوست سمیت اپنی پوسٹ بھی ڈلیٹ کردیں اسی میں بہتری ہے۔ شکریہ
ایک طرف دعوی کہ پہلے رفع الیدین تھی پھر منسوخ ہو گئیں، یعنی کہ معاذ اللہ ! پہلے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فعل گھوڑوں کے دموں کی طرح تھا!
بھٹی صاحب! جب آپ نماز میں رفع الیدین عند الرکوع کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا پہلا عمل مانتے ہو، جو منسوخ ہو گیا، اور نماز میں رفع الیدین عند الرکوع کو سرکش گھوڑے کی دموں سے ےتشبیہ دے رہے ہو، تو لا محالا ، بقول آپ کے منسوخ سے قبل نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا رفع الیدین عند الرکوع کرنا بھی اس کی زد میں آتا ہے!
اسی وجہ سے امام نووی نے اس استدلال کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت سے قبیح قسم کی جہالت قرار دیا ہے!
اسی وجہ سے کہتے ہیں ، پہلےتولو، پھر بولو!
 
Last edited:

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,137
پوائنٹ
412

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,416
ری ایکشن اسکور
2,733
پوائنٹ
556
السلام علیکم رحمۃ اللہ وبرکاتہ!
ہم دعا گو ہیں کہ بھائی خود اس بات کو سمجھ کر رجوع کر لیں! آمین
 
سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔
Top