• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنت طریقہ نماز (رفع اليدين)

سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
293
پوائنٹ
165
جزاکم اللہ بھٹی صاحب! مجھے معلوم نہیں تھا کہ اس معاملے میں حنفی کے پاس بھی حدیثیں ھیں ... البتہ یہ احادیث بخاری میں کیوں نہیں ہیں... تھوڑا اس پہ تبصرہ کر دیں.. کیونکہ ہمارے پاس جو علما کرام ہیں انہوں نے کبھی اہسی باتیں ہمیں نہیں بتائیں.. السلام علیکم
محترم احناف کے پاس صرف حدیثیں ہی نہیں بلکہ، وہ احادیث جن کی تائید قرآن سے ہوتی ہے، وہ ہیں۔
امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے تقریباً چھ لاکھ احادیث جمع کی تھیں جن میں سے انہوں نے اپنی صحیح میں صرف چار پانچ ہزار کے قریب احادیث شامل کی ہیں۔ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے مخصوص شرائط کے تحت احادیث جمع کیں جس کی وجہ سے بہت سی ”صحیح“ احادیث ”صحیح بخاری“ میں شامل نہ ہو سکیں۔ لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ وہ صحیح نہیں بلکہ وہ بھی صحیح ہیں مگر امام بخاری کی عائد کردہ شرائط پر پوری نہ تھیں۔
 
شمولیت
ستمبر 21، 2015
پیغامات
2,697
ری ایکشن اسکور
762
پوائنٹ
290
محترم احناف کے پاس صرف حدیثیں ہی نہیں بلکہ، وہ احادیث جن کی تائید قرآن سے ہوتی ہے، وہ ہیں۔
امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے تقریباً چھ لاکھ احادیث جمع کی تھیں جن میں سے انہوں نے اپنی صحیح میں صرف چار پانچ ہزار کے قریب احادیث شامل کی ہیں۔ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے مخصوص شرائط کے تحت احادیث جمع کیں جس کی وجہ سے بہت سی ”صحیح“ احادیث ”صحیح بخاری“ میں شامل نہ ہو سکیں۔ لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ وہ صحیح نہیں بلکہ وہ بھی صحیح ہیں مگر امام بخاری کی عائد کردہ شرائط پر پوری نہ تھیں۔
اور ان عائد کردہ شروط سے اختلاف کن کو اور کن وجوهات سے هے ۔ ذرا مکمل تفصیل دیں تاکہ پس منظر بهی سامنے آجائے اور بات بهی واضح هو جائے ۔
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,416
ری ایکشن اسکور
2,733
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
أَلَيْسَ مِنْكُمْ رَجُلٌ رَشِيدٌ جو بتا سکے کہ مندرجہ ذیل تحریر میرا فہم ہے یا کہ قرآن و حدیث اور آثار؛
اب جہالت کے پیکر کو کون سمجھائے کہ کہ یہ آپ کے اس بیان کو کہا گیا ہے!
قرآن و حدیث اور آثارِ صحابہ کو بودا فہم کہتے ہوئے آپ کو ذرا شرم نہ آئی!!!!!!!!!
بھٹی صاحب ! آپ اپنی جہالت و کج فہمی کو قرآن و حدیث وآثار گمان کرنا چھوڑ دیں! اور توبہ کریں!
نزولِ قرآن سے بہت سے افعال منسوخ ہوئے جن میں سے ایک رفع الیدین بھی ہے۔
فرمان باری تعالی ہے؛
الَّذِينَ هُمْ فِي صَلَاتِهِمْ خَاشِعُونَ (سورۃ المؤمنون)
"وہ لوگ جو اپنی نمازوں میں خشوع اختیار کرتے ہیں
ˆ۔
تفسير طبرى میں مجاہد رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں آیت کا مطلب ہے "نماز میں سکون سے رہنا"۔
تفسير طبرى میں زہری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ آیت کا مطلب ہے " اپنی نماز میں سکون سے رہنا"۔
تفسير طبرى میں ابراہیم رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ خاشعون کا مطلب ہے "دل میں خشوع ہونا یعنی سکون سے رہنا حرکت نہ کرنا"۔



فرمان باری تعالی ہے
حَافِظُوا عَلَى الصَّلَوَاتِ وَالصَّلَاةِ الْوُسْطَى وَقُومُوا لِلَّهِ قَانِتِينَ (سورۃ البقرۃ)
"حفاظت کرو تم اپنی نمازوں کی (خصوصا) درمیانی نماز کی اور الله کے سامنے سكون سے کھڑے رہو"
۔

إِنَّنِي أَنَا اللَّهُ لَا إِلَهَ إِلَّا أَنَا فَاعْبُدْنِي وَأَقِمِ الصَّلَاةَ لِذِكْرِي (سورۃ طٰہٰ)
"بے شک میں اللہ ہوں میرے سوا کوئی معبود نہیں اور نماز پڑھو میرے ذکر کے لئے"
‚۔
نوٹ:
نماز میں بغیر ذکر ہر حرکت سکون کے منافی ہے۔
ابتداءِ اسلام میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز میں ہر اونچ نیچ پر رفع الیدین کیا کرتے تھےƒ۔ حکم باری تعالیٰ جل شانہ کے بعد„ وہ تمام رفع الیدین جو ذکر کے بغیر تھیں منسوخ ہوگئیں ذکر والی رفع الیدین باقی رہیں۔

فرامینِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم؛
صحيح مسلم - (ج 2 / ص 421)
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَأَبُو كُرَيْبٍ قَالَا حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ الْمُسَيَّبِ بْنِ رَافِعٍ عَنْ تَمِيمِ بْنِ طَرَفَةَ عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ قَالَ
خَرَجَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ مَا لِي أَرَاكُمْ رَافِعِي أَيْدِيكُمْ كَأَنَّهَا أَذْنَابُ خَيْلٍ شُمْسٍ اسْكُنُوا فِي الصَّلَاةِ ۔۔۔ الحدیث
جابر بن سمرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ ہم نما پڑھ رہے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے اور ہمیں نماز میں رفع الیدین کرتے دیکھ کر ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے فرمایا کہ یہ کیا ہے کہ تم لوگ سرکش گھڑوں کی دموں کی طرح حرکت کر رہے ہو نماز میں سکون سے رہو۔

اس کی تائید ان احادیث و آثار سے بھی ہوتی ہے؛
سنن الترمذي - (ج 1 / ص 434)
حَدَّثَنَا هَنَّادٌ حَدَّثَنَا وَكِيعٌ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ عَاصِمِ بْنِ كُلَيْبٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْأَسْوَدِ عَنْ عَلْقَمَةَ قَالَ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْعُودٍ
أَلَا أُصَلِّي بِكُمْ صَلَاةَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَصَلَّى فَلَمْ يَرْفَعْ يَدَيْهِ إِلَّا فِي أَوَّلِ مَرَّةٍ
قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ ابْنِ مَسْعُودٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ وَبِهِ يَقُولُ غَيْرُ وَاحِدٍ مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالتَّابِعِينَ وَهُوَ قَوْلُ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ وَأَهْلِ الْكُوفَةِ
سنن النسائي - (ج 4 / ص 201)
قَالَ الْبُخَارِي أَخْبَرَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ الْمَرْوَزِيُّ قَالَ حَدَّثَنَا وَكِيعٌ قَالَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَاصِمِ بْنِ كُلَيْبٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْأَسْوَدِ عَنْ عَلْقَمَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّهُ قَالَ
أَلَا أُصَلِّي بِكُمْ صَلَاةَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَصَلَّى فَلَمْ يَرْفَعْ يَدَيْهِ إِلَّا مَرَّةً وَاحِدَةً
مصنف ابن أبي شيبة: من كان يرفع يديه في أول تكبيرة ثم لا يعود
(1) حدثنا أبو بكر قال نا وكيع عن ابن أبي ليلى عن الحكم وعيسى عن عبد الرحمن بن أبي ليلى عن البراء بن عازب أن النبي صلى الله عليه وسلم كان إذا افتتح الصلاة رفع يديه ثم لا يرفعها حتى يفرغ.
(2) حدثنا وكيع عن سفيان عن عاصم بن كليب عن عبد الله بن الاسود عن علقمة عن عبد الله قال ألا أريكم صلاة رسول الله صلى الله عليه وسلم فلم يرفع يديه إلا مرة.
(3) حدثنا وكيع عن أبي بكر بن عبد الله بن قطاف النهشلي عن عاصم بن كليب عن أبيه أن عليا كان يرفع يديه إذا افتتح الصلاة ثم لا يعود.
(4) حدثنا وكيع عن مسعر عن أبي معشر عن إبراهيم عن عبد الله أنه كان يرفع يديه في أول ما يستفتح ثم لا يرفعهما.
(5) حدثنا ابن مبارك عن أشعث عن الشعبي أنه كان يرفع يديه في أول التكبير ثم لا يرفعهما.
(6) حدثنا هشيم قال أخبرنا حصين ومغيرة عن إبراهيم أنه كان يقول إذا كبرت في فاتحة الصلاة فارفع يديك ثم لا ترفعهما فيما بقي.
(7) حدثنا وكيع وأبو أسامة عن شعبة عن أبي إسحاق قال كان أصحاب عبد الله وأصحاب علي لا يرفعون أيديهم إلا في افتتاح الصلاة قال وكيع ثم لا يعودون.
(8) حدثنا أبو بكر بن عياش عن حصين ومغيرة عن إبراهيم قال لا ترفع يديك في شئ من الصلاة إلا في الافتتاحة الاولى.
(9) حدثنا أبو بكر عن الحجاج عن طلحة عن خيثمة وإبراهيم قال كانا لا يرفعان أيديهما إلا في بدء الصلاة.
(10) حدثنا يحيى بن سعيد عن إسماعيل قال كان قيس يرفع يديه أول ما يدخل في الصلاة ثم لا يرفعهما.
(11) حدثنا ابن فضيل عن عطاء عن سعيد بن جبير عن ابن عباس قال لا ترفع الايدي إلا في سبع مواطن إذا قام إلى الصلاة وإذا رأى البيت وعلى الصفا والمروة وفي عرفات وفي جمع وعند الجمار.
(12) حدثنا معاوية بن هشيم عن سفيان بن مسلم الجهني قال كان ابن أبي ليلى يرفع يديه أول شئ إذا كبر.
(13) حدثنا أبو بكر بن عياش عن حصين عن مجاهد قال ما رأيت ابن عمر يرفع يديه إلا في أول ما يفتتح.
(14) حدثنا وكيع عن شريك عن جابر عن الاسود وعلقمة أنهما كانا يرفعان أيديهما إذا افتتحا ثم لا يعودان.
(15) حدثنا يحيى بن آدم عن حسن بن عياش عن عبد الملك بن أبجر عن الزبير ابن عدي عن إبراهيم عن الاسود قال صليت مع عمر فلم يرفع يديه في شئ من صلاته إلا حين افتتح الصلاة
(16) قال عبد الملك ورأيت الشعبي وإبراهيم وأبا إسحاق لا يرفعون أيديهم إلا حين يفتتحون الصلاة
آپ کے دعوی نسخ کا بطلان بیان کیا جا چکا ہے! لیکن آپ کی ہٹ دھرمی کا کوئی علاج نہیں!
 
Last edited:

shafiqueSoomro

مبتدی
شمولیت
مئی 27، 2016
پیغامات
16
ری ایکشن اسکور
2
پوائنٹ
6
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!

وہ علماء آپ کو صحيح و مقبول احادیث اور صحيح استدلال بتلاتے ہیں اس لئے!
ضعیف و مردود احادیث اور نا معقول استدلال جاننا ہو، تو حنفی مقلدین سے رجوع کریں!
مگر میں کیسے یقین کروں کہ وہ حدیث صحیح ہے ان کی پیروی مجھ پہ فرض ہے؟؟

Sent from my C2305 using Tapatalk
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,416
ری ایکشن اسکور
2,733
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
مگر میں کیسے یقین کروں کہ وہ حدیث صحیح ہے ان کی پیروی مجھ پہ فرض ہے؟؟
محدثین اصول حدیث کے تحت احادیث پر حکم لگاتے ہیں ، انہیں جان کر!
 

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
293
پوائنٹ
165
مگر میں کیسے یقین کروں کہ وہ حدیث صحیح ہے ان کی پیروی مجھ پہ فرض ہے؟؟
محدثین اصول حدیث کے تحت احادیث پر حکم لگاتے ہیں ، انہیں جان کر!
مصبت تو یہ ہے کہ جو دعویٰ کرتا ہے کہ میرا منہج “صحیح حدیث” ہی ہے مگر اختلافی مسائل میں پیش کرے ضعیف اور مجروح احادیث اور پھر ان کو صحیح ثابت کرنے کے لئے ایڑی چوٹی کا زور لگا دے۔ جبکہ اکثر اوقات وہ ضعیف مجروح احادیث صحیح احادیث بلکہ قرآنَ پاک کی مخالف بھی ہوں۔ فوا اسفا
 

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
293
پوائنٹ
165
محدثین اصول حدیث کے تحت احادیث پر حکم لگاتے ہیں ، انہیں جان کر!
جب کوئی ضعیف حدیث آپ لوگ اپنی دلیل میں پیش کرتے ہو تو اس کی ”توثیق“ ہی بیان کرتے ہو ”تضعیف“ کو چھپا لیتے ہو۔ جب فریق مخالف کوئی ایسی حدیث پیش کرے جسے ”تلقی بالقبول“ حاصل ہو اسے ضعی ثابت کرنے کی کوئی کسر نہیں چھوڑتے حتیٰ کہ ”صحیحین“ کے راوی کو بھی مطعون کرتے ہو۔
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,416
ری ایکشن اسکور
2,733
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
مصبت تو یہ ہے کہ جو دعویٰ کرتا ہے کہ میرا منہج “صحیح حدیث” ہی ہے مگر اختلافی مسائل میں پیش کرے ضعیف اور مجروح احادیث اور پھر ان کو صحیح ثابت کرنے کے لئے ایڑی چوٹی کا زور لگا دے۔ جبکہ اکثر اوقات وہ ضعیف مجروح احادیث صحیح احادیث بلکہ قرآنَ پاک کی مخالف بھی ہوں۔ فوا اسفا
جب کوئی ضعیف حدیث آپ لوگ اپنی دلیل میں پیش کرتے ہو تو اس کی ”توثیق“ ہی بیان کرتے ہو ”تضعیف“ کو چھپا لیتے ہو۔ جب فریق مخالف کوئی ایسی حدیث پیش کرے جسے ”تلقی بالقبول“ حاصل ہو اسے ضعی ثابت کرنے کی کوئی کسر نہیں چھوڑتے حتیٰ کہ ”صحیحین“ کے راوی کو بھی مطعون کرتے ہو۔
یہ ہفوات علم الحدیث میں یتیم و مسکین ہونے کی بناء پر ہیں!
 

ابو عبدالله

مشہور رکن
شمولیت
نومبر 28، 2011
پیغامات
723
ری ایکشن اسکور
448
پوائنٹ
135
إِنَّنِي أَنَا اللَّهُ لَا إِلَهَ إِلَّا أَنَا فَاعْبُدْنِي وَأَقِمِ الصَّلَاةَ لِذِكْرِي (سورۃ طٰہٰ)
"بے شک میں اللہ ہوں میرے سوا کوئی معبود نہیں اور نماز پڑھو میرے ذکر کے لئے"
نوٹ: نماز میں بغیر ذکر ہر حرکت سکون کے منافی ہے۔

ابتداءِ اسلام میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز میں ہر اونچ نیچ پر رفع الیدین کیا کرتے تھے
حکم باری تعالیٰ جل شانہ کے بعد وہ تمام رفع الیدین جو ذکر کے بغیر تھیں منسوخ ہوگئیں ذکر والی رفع الیدین باقی رہیں۔
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!

جب میں نے سورۂ طہ پڑھی تو بھٹی صاحب کی لکھی ہوئی مندرجہ بالا آیت کا سیاق و سباق کچھ اس طرح تھا.

فَلَمَّا أَتَاهَا نُودِيَ يَا مُوسَىٰ

جب وه وہاں پہنچے تو آواز دی گئی اے موسیٰ!

إِنِّي أَنَا رَبُّكَ فَاخْلَعْ نَعْلَيْكَ ۖ إِنَّكَ بِالْوَادِ الْمُقَدَّسِ طُوًى

یقیناً میں ہی تیرا پروردگار ہوں تو اپنی جوتیاں اتار دے، کیونکہ تو پاک میدان طویٰ میں ہے

وَأَنَا اخْتَرْتُكَ فَاسْتَمِعْ لِمَا يُوحَىٰ

اور میں نے تجھے منتخب کر لیا اب جو وحی کی جائے اسے کان لگا کر سن

إِنَّنِي أَنَا اللَّهُ لَا إِلَٰهَ إِلَّا أَنَا فَاعْبُدْنِي وَأَقِمِ الصَّلَاةَ لِذِكْرِي

بیشک میں ہی اللہ ہوں، میرے سوا عبادت کے ﻻئق اور کوئی نہیں پس تو میری ہی عبادت کر، اور میری یاد کے لئے نماز قائم رکھ

سورۂ طہ ۱۱-۱۴
ترجمہ - محمد جوناگڑھی

اب اس آیت کے نزول کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا جو عمل یعنی "ذکر کے بغیر والی حرکات چھوڑ دینا" آپ بتارہے ہیں اس کی کوئی دلیل کہ جس میں اس بات کا تذکرہ ہو کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہو کہ آئندہ "نماز میں بغیر ذکر والی حرکات نہیں کرنی ہیں"؟

اور کیا آپ بتانا پسند فرمائیں گے کہ "ذکر والے" اور "بغیر ذکر والے" رفع الیدین کی پہچان کیسے ہوگی مثلاً پہلے بھی ایک بار میں نے احناف کے پسند فرمودہ "وتر والے رفع الیدین" کا "مسنون ذکر" پوچھا تھا وہ بھی آپ نے آج تک نہیں بتایا. پتا نہیں کیوں؟
 
سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔
Top