بسم الله الرحمن الرحيم
سنت طریقہ نماز (رفع اليدين)
آئیے اللہ تعالیٰ کے آخری نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی منشاء کے مطابق نماز سیکھ کر پڑھیں۔
رفع اليدين
تکبیر تحریمہ میں اللہ اکبر کہتے ہوئے ہاتھوں کو کانوں تک اٹھانے کو رفع الیدین کہتے ہیں۔ تكبير تحريمہ، وتر میں دعائے قنوت سے پہلے اور عيدين كى نمازوں کے علاوه رفع اليدين مسنون نہیں۔
فرمان باری تعالی ہے؛ "وہ لوگ جو اپنی نمازوں میں خشوع اختیار کرتے ہیں(سورة المؤمنون آیت نمبر 2)۔
تفسیر ابن عباس میں ہے "وہ نماز میں رفع يدين نہیں كرتے"۔
تفسير طبرى میں مجاہد رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں آیت کا مطلب ہے "نماز میں سکون سے رہنا"۔
تفسير طبرى میں زہری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ آیت کا مطلب ہے " اپنی نماز میں سکون سے رہنا"۔
تفسير طبرى میں ابراہیم رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ خاشعون کا مطلب ہے "دل میں خشوع ہونا یعنی سکون سے رہنا حرکت نہ کرنا"۔
تفسير قرطبى میں عطاء رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو دیکھا کہ وہ نماز میں اپنی داڑھی کے ساتھ کھیل رہا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ "اگر اس کے دل میں خشوع ہوتا تو اس کے اعضاء سکون سے ہوتے"۔
تفہیم: نماز میں ہر وہ حرکت جو ذکر کے بغیر ہو وہ "خشوع" یعنی سکون کے منافی ہے۔
فرمان باری تعالی ہے "حفاظت کرو تم اپنی نمازوں کی (خصوصا) درمیانی نماز کی اور الله کے سامنے سكون سے کھڑے رہو"( سورة بقرة آيت نمبر 238)
فرمان باری تعالی ہے "بے شک میں اللہ ہوں میرے سوا کوئی معبود نہیں اور نماز پڑھو میرے ذکر کے لئے"( سورة طٰهٰ آيت نمبر 14)۔
ابتداءِ اسلام میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز میں ہر اونچ نیچ پر رفع الیدین کیا کرتے تھے(سنن النسائي كِتَاب التَّطْبِيقِ بَاب رَفْعِ الْيَدَيْنِ لِلسُّجُودِ)۔
تفہیم: حکم باری تعالیٰ جل شانہ (سورۃ البقرۃ آیت نمبر 238)کے بعدوہ تمام رفع الیدین جو ذکر کے بغیر تھیں منسوخ ہوگئیں ذکر والی رفع الیدین باقی رکھی گئیں اور بدستور مسنون ہیں جیسا کہ تکبیر تحریمہ کے وقت والی رفع الیدین، وتر میں دعائے قنوت سے پہلے والی رفع الیدین اور عیدین کی رفع الیدین۔ یہ سب چونکہ ذکر والی تھیں اس لئے باقی ہیں۔
عبد اللہ ابن مسعود رضی اللہ تعالی عنہ نے کہا کیا میں آپ کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سی نماز پڑھ کر نہ دکھلاؤں؟ (علقمہ رحمۃ اللہ علیہ نے) فرمایا انہوں نے نماز پڑھی پس رفع الیدین نہ کی مگر ایک دفعہ ہی (یعنی تکبیر تحریمہ میں) (سنن النسائي كِتَاب التَّطْبِيقِ باب الرُّخْصَةُ فِي تَرْكِ ذَلِكَ)۔
براء بن عازب رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے فرماتے ہیں کہ نبی صلى الله عليہ وسلم جب نماز شروع کرتے تو رفع الیدین کرتے پھر اس کے بعد رفع الیدین نہ کرتے یہاں تک کہ نماز سے فارغ ہو جاتے(مصنف ابن أبي شيبة كتاب الصلاة باب من كان يرفع يديه في أول تكبيرة ثم لا يعود)۔
علقمہ رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ عبد اللہ ابن مسعود رضی اللہ تعالی عنہ نے (صحابہ کی جماعت میں) فرمایا کہ کیا میں آپ کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جیسی نماز پڑھ کر نہ دکھلاؤں۔ (علقمہ رحمۃ اللہ علیہ) نے فرمایا انہوں نے نماز پڑھی پس رفع الیدین نہ کی مگر ایک دفعہ ہی (یعنی تکبیر تحریمہ میں) (مصنف ابن أبي شيبة كتاب الصلاة باب من كان يرفع يديه في أول تكبيرة ثم لا يعود)۔
عاصم بن كليب اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ علی رضی اللہ تعالی عنہ نماز کی ابتداء میں رفع الیدین کرتے تھے اس کے بعد نہیں(ایضاً)۔
عبد الله رضی اللہ تعالی عنہ (نماز) شروع کرتے وقت رفع الیدین کرتے اس کے بعد نہیں(ایضاً)۔
شعبی رحمۃ اللہ علیہ تکبیر تحریمہ کے وقت رفع الیدین کرتے اس کے بعد نہیں(ایضاً)۔
إبراہیم رحمۃ اللہ علیہ فرماتے کہ نماز شروع کرتے وقت تکبیر تحریمہ کے ساتھ رفع الیدین کرو پھر بقیہ نماز میں نہیں(ایضاً)۔
ابو اسحاق رحمۃ اللہ علیہ سے روایت ہے فرماتے ہیں کہ اصحاب عبد الله رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور اصحاب علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ رفع الیدین نہ کرتے مگر صرف نماز کی ابتدا میں(ایضاً)۔
وكيع رحمۃ اللہ علیہ سے روایت ہے فرماتے ہیں کہ (اصحاب عبد الله رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور اصحاب علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ) تکبیر تحریمہ کے بعد رفع الیدین نہ کرتے(ایضاً)۔
ابراہیم رحمۃاللہ علیہ فرماتے ہیں کہ رفع الیدین نہ کرو سوائے نماز کی ابتداء کے(ایضاً)۔
خیثمہ رحمۃاللہ علیہ اور ابراہیم رحمۃاللہ علیہ سوائے تکبیر تحریمہ کے رفع الیدین نہ کرتے(ایضاً)۔
اسماعيل رحمۃاللہ علیہ فرماتے ہیں قيس رحمۃاللہ علیہ رفع الیدین کرتے جب نماز میں داخل ہوتے پھر نہ کرتے(ایضاً)۔
سفيان بن مسلم الجہنی رحمۃاللہ علیہ فرماتے ہیں کہ ابن أبی ليلى رحمۃاللہ علیہ صرف تکبیر تحریمہ کے وقت رفع الیدین کرتے(ایضاً)۔
مجاہد رحمۃاللہ علیہ سے روایت ہے فرماتے ہیں کہ میں نے ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہ کو تکبیرِتحریمہ کے علاوہ رفع الیدین کرتے نہیں دیکھا(ایضاً)۔
اسود رحمۃ اللہ علیہ اورعلقمہ رحمۃ اللہ علیہ سوائے تکبیرِ تحریمہ کے (بقیہ نماز میں) رفع الیدین نہ کرتے تھے(ایضاً)۔
اسود رحمۃ اللہ علیہ سے روایت ہے فرماتے ہیں میں نے عمر رضی اللہ تعالی عنہ کی اقتدا میں نمازیں پڑھیں انہوں نے تکبیرِ تحریمہ کے علاوہ نماز میں کہیں بھی رفع الیدین نہ کی(ایضاً)۔
عبدالملك رحمۃاللہ علیہ سے روایت ہے فرماتے ہیں کہ میں نے شعبی رحمۃاللہ علیہ، إبراہیم رحمۃاللہ علیہ اور أبو إسحاق رحمۃاللہ علیہ کو دیکھا ہے وہ تکبیرِ تحریمہ کے سوا نماز میں کہیں بھی رفع الیدین نہ کرتے تھے(ایضاً)۔
تفہیم: ا حادیث سے پتہ چلتا ہے کہ رفع الیدین میں تبدیلیاں آئی ہیں۔ رفع الیدین میں تبدیلی کے دو ہی احتمالات ہیں ایک یہ کہ اس میں بتدریج اضافہ ہوتا چلا گیا دوسرا یہ کہ اس میں بتدریج کمی ہوتی چلی گئی۔ ان دو احتمالات کے علاوہ اس بات کا احتمال ناقابل فہم ہے کہ رفع الیدین کبھی کم کبھی زیادہ ہوتی رہی۔ تفاسیر القرآن اور آقا علیہ السلام کے فرامین سے یہ بات بالکل واضح ہے کہ رفع الیدین کم ہو کر صرف تکبیرِ تحریمہ تک محدود ہوگئی۔ جو رفع الیدین نماز میں بغیر مسنون ذکر کے تھیں وہ سب فرمانِ باری تعالیٰ (وَأَقِمِ الصَّلَاةَ لِذِكْرِي)سے منسوخ ہو گئیں۔