جب ضعیف وموضوع روایات بیان کریں گے تو سوال تو ھوگا نہ؟؟؟
ان میں سے چن کر بتائیں کہ کون سی ضعیف یا موضوع روایت ہے؟
کیا اللہ تعالیٰ کے اس فرمان کو نعوذ باللہ ”ضعیف و موضوع“ گردانتے ہو؟
لَقَدْ كَانَ لَكُمْ فِي رَسُولِ اللَّهِ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ لِمَنْ كَانَ يَرْجُو اللَّهَ وَالْيَوْمَ الْآخِرَ وَذَكَرَ اللَّهَ كَثِيرًا (سورۃ الاحزاب آیت 21)
کیا ان فرامینِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو نعوذ باللہ ”ضعیف و موضوع“ گردانتے ہو؟
وَصَلُّوا كَمَا رَأَيْتُمُونِي أُصَلِّي ۔۔۔۔۔ الحدیث (صحیح بخاری)
عائشہ صدیقہ ہی بیان فرماتی ہیں کہ؛
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وتر چار اور تین ، چھ اور تین، آٹھ اور تین یا دس اور تین پڑھتے۔ سات رکعات سے کم اور تیرہ رکعات سے زیادہ نہ پڑھتے تھے (سنن ابو داؤد )۔
عبد اللہ ابن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ؛
"الْوِتْرُ ثَلاثٌ كَوِتْرِ النَّهَارِ صَلاةِ الْمَغْرِبِ" (المعجم الكبير للطبرانی)
وتر تین رکعات ہیں دن کے وترنماز مغرب کی طرح۔