• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنت طریقہ نماز (صلاۃ الوتر)

عدیل سلفی

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 21، 2014
پیغامات
1,717
ری ایکشن اسکور
430
پوائنٹ
197
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بن النَّضْرِ الأَزْدِيُّ، حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بن عَمْرٍو، حَدَّثَنَا زَائِدَةُ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ مَالِكِ بن الْحَارِثِ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بن يَزِيدَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ:"الْوِتْرُ ثَلاثٌ كَوِتْرِ النَّهَارِ صَلاةِ الْمَغْرِبِ".

حَدَّثَنَا عَلِيُّ بن عَبْدِ الْعَزِيزِ، حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بن الْمِنْهَالِ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بن سَلَمَةَ، عَنِ الْحَجَّاجِ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ عُمَارَةَ بن عُمَيْرٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بن يَزِيدَ، عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ، قَالَ:"الْوِتْرُ ثَلاثُ رَكَعَاتٍ كَصَلاةِ الْمَغْرِبِ".

یہ بھی امتی ہی تھے نہ؟


IMG_20160829_203247.jpg
 
شمولیت
مارچ 18، 2016
پیغامات
234
ری ایکشن اسکور
51
پوائنٹ
52
بھٹی صاحب. کیا آپ وقت گزاری کرنا چاھتے ھیں؟؟؟ اگر ھاں تو بتا دیں.
اگر بحث براۓ بحث مقصد نہیں تو ھمارے گزشتہ سوالوں کے جواب دیں. اسکے بعد ھم آپ کے ان دلائل سے استدلال کی حقیقت واضح کریں گے.
ھم پہلے ھی کہ دیتے ھیں کہ صرف کام کی بات کیجۓ گا. فتوے بازی ھرگز نہ کیجۓ گا. ورنہ ھم آپ کی زبان میں بات کریں گے اور بعد میں آپ ھم سے شکایت کریں گے.
 

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
293
پوائنٹ
165
لَقَدْ كَانَ لَكُمْ فِي رَسُولِ اللَّهِ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ لِمَنْ كَانَ يَرْجُو اللَّهَ وَالْيَوْمَ الْآخِرَ وَذَكَرَ اللَّهَ كَثِيرًا (سورۃ الاحزاب آیت 21)
وَصَلُّوا كَمَا رَأَيْتُمُونِي أُصَلِّي ۔۔۔۔۔ الحدیث (صحیح بخاری)
عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نمازِ وتر کو دیکھا اور بڑی وضاحت سے بیان فرما دیا کہ؛
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رمضان اور غیر رمضان میں تین رکعات وتر پڑھتے تھے جیسا کہ پہلے بیان ہو چکا۔سال میں رمضان کا ایک مہینہ ہوتا ہے اور گیارہ غیر رمضان کے۔ سال میں کل بارہ مہینے ہی ہوتے ہیں اس سے کم زیادہ نہیں جیسا کہ فرمانِ باری تعالیٰ جل شانہٗ ہے؛

إِنَّ عِدَّةَ الشُّهُورِ عِنْدَ اللَّهِ اثْنَا عَشَرَ شَهْرًا فِي كِتَابِ اللَّهِ يَوْمَ خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ ۔۔۔ الآیۃ (سورۃ التوبۃ آیۃ 36)

عائشہ صدیقہ ہی بیان فرماتی ہیں کہ؛

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وتر چار اور تین ، چھ اور تین، آٹھ اور تین یا دس اور تین پڑھتے۔ سات رکعات سے کم اور تیرہ رکعات سے زیادہ نہ پڑھتے تھے (سنن ابو داؤد قال البانی الصحیح)۔
عبد اللہ ابن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ؛
"الْوِتْرُ ثَلاثٌ كَوِتْرِ النَّهَارِ صَلاةِ الْمَغْرِبِ" (المعجم الكبير للطبرانی)

وتر تین رکعات ہیں دن کے وترنماز مغرب کی طرح۔
 

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
293
پوائنٹ
165
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
میرے بھائیو! بھٹی صاحب کچھ بھی کر سکتے ہیں!
دیکھئے!
یہ ثبوت ہےہ اللہ تعالیٰ نے مجھے ”عقل“ وافر مقدار میں دی ہے الحمد للہ اور اس پر ”غرور“ نہیں ہوسکتا کہ یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہے یعنی ”وہبی“ ہے۔ جب کہ ”علم“ کا تعلق ”اکتساب“ سے ہے جومحنت سے حاصل ہوتا ہے اور اس پر اکثر و بیشتر لوگ ”مغرور“ ہوتے ہیں اور ”تکبر“ کرتے ہوئے دوسروں کو ”جاہل“ قرار دیتے ہیں۔ تکبر چونکہ اللہ تعالیٰ کو سخت ناپسند ہے اسی لئے عالم متکبر کا حشر بہت برا ہوگا۔
”فقیہ“ چونکہ ”عقل“ کے سبب بنتا ہے وہ متکبر کبھی نہیں ہوتا۔ یہی وجہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ایک ”فقیہ“ ایک ہزار ”علماء“ کی نسبت ”شیطان“ پر زیادہ بھاری ہے۔
”فقیہ“ کی پکڑ نہیں بلکہ خطا کی صورت میں بھی مأجور ہی ہوتا ہے۔ بھلا کیوں؟ اس لئے کہ ”عقل“ اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہے اور بوجوہ خطا پر بھی اجر ہے۔ واللہ اعلم
 
شمولیت
مارچ 18، 2016
پیغامات
234
ری ایکشن اسکور
51
پوائنٹ
52
بھٹی صاحب. عقل زائل ھو چکی ھے کیا؟؟؟
آپ کے دلائل پر تبصرہ ھم کر چکے ھیں. لیکن آپ بیکار میں سب کا وقت ضائع کر رھے ھیں. آپ کے پاس اگر کچھ ھے تو آپ ھمارے گذشتہ سوالوں کے جواب دیجۓ. اپنی جہالت کا ثبوت نہ دیجۓ.
سوال گندم جواب چنا کی مثال نہ بنیں.
 
شمولیت
مارچ 18، 2016
پیغامات
234
ری ایکشن اسکور
51
پوائنٹ
52
میں نے یہ دعویٰ کیا تھا کہ میں اس فورم پر قرآن اور احادیث ہی سے دلایل دیتا ہوں جبکہ اس کے دعویٰ دار (اہلحدیث) قرآنی آیات اور احادیث کو صحابہ کرام کے علاوہ اورامتیوں کے اقوال سے رد کرنے کے عادی ہیں۔ فلا شک
ھم کہتے ھیں کہ آپ اپنے دعوی میں جھوٹے ھیں. آپ کا دعوی بالکل کھوکھلا ثابت ھوا. آپ کی ساری ھیکڑی نکل گئ. لیکن آپ ایسے ھیں جیسے:
رسی جل گئ لیکن بل نہ گیا
 

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
293
پوائنٹ
165
یہ تو شیطانی دماغ ہے میاں!
شیطان دنیاوی معاملات میں دخل اندازی نہیں کرتا بلکہ دینی معاملات میں رخنہ ڈالتا ہے۔ جیسا کہ قرآنِ پاک میں اس کا قول ہے؛
قَالَ فَبِمَا أَغْوَيْتَنِي لَأَقْعُدَنَّ لَهُمْ صِرَاطَكَ الْمُسْتَقِيمَ (سورۃ الاعراف آیت 16)
البتہ شیطانی کام وہ طبقہ کر رہاہے جو لوگوں کو سنت سے ہٹا کر حدیثِ نفس پر لانے میں کوشاں ہے۔
 
Top