السلام علیم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
کیا غیر احناف کی یہ آیت دلیل بن سکتی ہے؟
ابن داؤد صاحب بڑے اچنبے کی بات ہے کہ میں آپ کو قرآن اور حدیث کی طرف لے جانا چاہ رہا ہوں اور آپ حنفییوں کی کتب کنگالنے میں لگے ہوئے ہیں۔ للہ مسالک کو چھوڑیں اقوال کو چھوڑیں اور اس پر آجائیں جس کی دعوت کے آپ لوگ دعویٰ دار ہیں۔
میں باطل کو آئینہ دکھلاتے ہوئے اس کے دجل کو ظاہر کر رہا ہوں کہ قرآن و حدیث سے یہ استدلال تو فقہ حنفی کے خلاف ہے! اور فقہ حنفی کے ایک مسئلہ کو ثابت کرنے کے لئے اپنی ہی فقہ کے اصول کے خلاف بیان کیا جارہا ہے!
اور تاکہ لوگوں کو یہ واضح ہو یہ مؤقف جو حنفی بیان کرتے ہیں، وہ خود اس کے قائل نہیں، یہ صرف دھوکہ فراڈ ہے!
پہیلیاں نہ بجھائیں دلائل سے بات کریں۔ میں آپ کی اس بات کو سمجھ نہیں سکا۔
اسی لئے کہا تھا کہ پہلے بات کو سمجھ لیا کرو! اب آپ کو اردو سمجھ نہ آئے تو پہیلی نہیں بن جاتی، یہ آپ کی کم فہمی کہلائے گی!
ہم نے یہ کہا ہے کہ فقہ حنفی میں مقتدی کیا اگر امام بھی سورہ فاتحہ نہیں پڑھے گا تب بھی نماز ہو جائے گی!
آپ بہت کچھ لکھ سکتے ہیں اور اس کا آپ کو حق دیا گیا ہے۔ میں تو قرآن و حدیث سے لکھنے پر مجبور ہوں کہ یہ میری اساس ہیں۔
میاں جی! یہ بھی آپ کی غلط بیانی! فقہ حنفیہ میں مقلد کی اساس قرآن و حدیث نہیں، مقلد حنفیوں کی اساس و دلیل صرف امام کا قول ہے!
وَالْأَدِلَّةُ الْأَرْبَعَةُ إنَّمَا يَتَوَصَّلُ بِهَا الْمُجْتَهِدُ لَا الْمُقَلِّدُ فَأَمَّا الْمُقَلِّدُ فَالدَّلِيلُ عِنْدَهُ قَوْلُ الْمُجْتَهِدِ فَالْمُقَلِّدُ يَقُولُ هَذَا الْحُكْمُ وَاقِعٌ عِنْدِي؛ لِأَنَّهُ أَدَّى إلَيْهِ رَأْيُ أَبِي حَنِيفَةَ - رَحِمَهُ اللَّهُ - وَكُلُّ مَا أَدَّى إلَيْهِ رَأْيُهُ فَهُوَ وَاقِعٌ عِنْدِي
ادلہ اربع کا تعلق مجتہد سے ہے نہ کہ مقلد سے، کیونکہ مقلد کی دلیل مجتہد کا قول ہے، لہٰذ ا مقلد کہے گا کہ یہ حکم میرے نزدیک اس لئے کیونکہ اس میں ابو حنیفہ کی یہ رائے ہے، اور ہر ایک معاملہ میں ان کی جو رائے ہے، میرے نزدیک بھی وہی ہے۔
ملاحظہ فرمائیں: صفحه 21 جلد 01 شرح التلويح على التوضيح - سعد الدين مسعود بن عمر التفتازاني - دار الكتب العمية
کیا کبھی آپ نے قرآن اور حدیث کو صراطِ مستقیم کی طرف رہنمائی کے لئے بھی پڑھا ہے؟
الحمد للہ ! اور اسی بابت حنفی مقلد ہونے سے توبہ کی اور قرآن و حدیث کی بتلائی ہوئی صراطِ مستقیم کو اختیار کیا!