سنن الترمذي - (ج 2 / ص 208)
حَدَّثَنَا عُقْبَةُ بْنُ مُكْرَمٍ الْعَمِّيُّ الْبَصْرِيُّ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَاصِمٍ حَدَّثَنَا هَمَّامٌ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ النَّضْرِ بْنِ أَنَسٍ عَنْ بَشِيرِ بْنِ نَهِيكٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ لَمْ يُصَلِّ رَكْعَتَيْ الْفَجْرِ فَلْيُصَلِّهِمَا بَعْدَ مَا تَطْلُعُ الشَّمْسُ
ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس کسی نے فجر کی سنت نہ پڑھی ہوں تو وہ انہیں طلوع آفتاب کے بعد پڑھے۔
مصنف ابن أبي شيبة: مسألة في قضاء ركعتي سنة الفجر
حدثنا شريك عن فضيل عن نافع عن ابن عمر أنه صلى ركعتي الفجر بعد ما أضحى.
(ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہ نے فجر کی سنتیں ضحی کے بعد پڑھیں)
السلام و علیکم و رحمت الله -
یہ بھی پڑھ لیں -
فجر کی فرض نماز کے بعد سورج طلوع ہونے تک کوئی بھی نفلی نماز نہیں پڑھی جاسکتی ۔ البتہ اگر کسی کی فجر کی سنتیں رہ جائیں تو وہ انہیں فجر کی نماز کے فورا بعد بھی ا دا کر سکتا ہے ۔ قیس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں :
خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأُقِيمَتِ الصَّلَاةُ، فَصَلَّيْتُ مَعَهُ الصُّبْحَ، ثُمَّ انْصَرَفَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَوَجَدَنِي أُصَلِّي، فَقَالَ: «مَهْلًا يَا قَيْسُ، أَصَلَاتَانِ مَعًا»، قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي لَمْ أَكُنْ رَكَعْتُ رَكْعَتَيِ الفَجْرِ، قَالَ: «فَلَا إِذَنْ» رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم جماعت کروانے کے لیے تشریف لائے , اقامت کہی گئی , میں نے بھی آپ صلى اللہ علیہ وسلم کے ساتھ صبح کی نماز ادا کی , پھر جب آپ فارغ ہوئے تو مجھے دیکھا کہ میں نماز پڑھنے لگا ہوں, تو آپ صلى اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : اے قیس! ٹھہرو! کیا دو نمازیں اکٹھی پڑھ رہے ہو؟ تو میں نے عرض کیا :
اے اللہ کے رسول صلى اللہ علیہ وسلم میں نے فجر کی دو سنتیں ادا نہیں کی تھیں, تو آپ صلى اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پھر کوئی حرج نہیں ۔ جامع الترمذي: 422
اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ فجر کی نماز کے فورآ بعد نوافل پڑھنا منع ہے البتہ فجر کی سنتیں ادا کی جاسکتی ہیں اس میں کوئی حرج نہیں ۔