• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنت فجر کی قضا نماز فجر کے بعد

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,137
پوائنٹ
412
بعض احادیث کے الفاظ سے بظاہر کہنے والے کے تأثر کی رہنمائی نہیں ملتی مگر بغور اس کی جزئیات اور اس سے برآمدہ نتائج سے بخوبی اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔ اس مذکورہ حدیث میں بھی کچھ اسی قسم کا معاملہ ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان " مَا هَاتَانِ الرَّكْعَتَانِ ؟ " ایک ڈانٹ والا فقرہ ہے۔ اس ڈانٹ کے بعد کسی صحابی سے ممکن نہیں کہ جانتے بوجھتے اس کا اعادہ کرے۔ یہی وجہ ہے کہ کسی اور صحابی سے یا اسی صحابی سے اعادہ ثابت نہیں۔
بلکہ ابنِ عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے عمل سے یہ واضح ہوجاتا ہے کہ فجر کے فرائض کے بعد فجر ست کی ادئیگی بھی ممنوع ہے ان کو طلوع شمس کے بعد ادا کرے۔ جیسا کہ فرامین رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے۔
 

رضا میاں

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 11، 2011
پیغامات
1,557
ری ایکشن اسکور
3,581
پوائنٹ
384
بعض احادیث کے الفاظ سے بظاہر کہنے والے کے تأثر کی رہنمائی نہیں ملتی مگر بغور اس کی جزئیات اور اس سے برآمدہ نتائج سے بخوبی اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔ اس مذکورہ حدیث میں بھی کچھ اسی قسم کا معاملہ ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان " مَا هَاتَانِ الرَّكْعَتَانِ ؟ " ایک ڈانٹ والا فقرہ ہے۔ اس ڈانٹ کے بعد کسی صحابی سے ممکن نہیں کہ جانتے بوجھتے اس کا اعادہ کرے۔ یہی وجہ ہے کہ کسی اور صحابی سے یا اسی صحابی سے اعادہ ثابت نہیں۔
بلکہ ابنِ عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے عمل سے یہ واضح ہوجاتا ہے کہ فجر کے فرائض کے بعد فجر ست کی ادئیگی بھی ممنوع ہے ان کو طلوع شمس کے بعد ادا کرے۔ جیسا کہ فرامین رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے۔
اس سے ثابت ہو جاتا ہے کہ آپ دن کو رات اور رات کو دن مان لیں گے لیکن یہ ٹھان رکھا ہے کہ اپنے معصوم امام کے خلاف اپنے نبی کی بات کبھی نہیں ماننی۔ اللہ آپ جیسوں کو ہدایت دے، آمین۔
آپ کو جواب دینے کا کوئی فائدہ نہیں ہے پتہ نہیں عمر اثری صاحب کیوں اپنا قیمتی وقت ضائع کر رہے ہیں۔
 

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
293
پوائنٹ
165
سنن الترمذي - (ج 2 / ص 208)
حَدَّثَنَا عُقْبَةُ بْنُ مُكْرَمٍ الْعَمِّيُّ الْبَصْرِيُّ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَاصِمٍ حَدَّثَنَا هَمَّامٌ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ النَّضْرِ بْنِ أَنَسٍ عَنْ بَشِيرِ بْنِ نَهِيكٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ لَمْ يُصَلِّ رَكْعَتَيْ الْفَجْرِ فَلْيُصَلِّهِمَا بَعْدَ مَا تَطْلُعُ الشَّمْسُ
ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس کسی نے فجر کی سنت نہ پڑھی ہوں تو وہ انہیں طلوع آفتاب کے بعد پڑھے۔
مصنف ابن أبي شيبة: مسألة في قضاء ركعتي سنة الفجر
حدثنا شريك عن فضيل عن نافع عن ابن عمر أنه صلى ركعتي الفجر بعد ما أضحى.
(ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہ نے فجر کی سنتیں ضحی کے بعد پڑھیں)
 

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,137
پوائنٹ
412
سنن الترمذي - (ج 2 / ص 208)
حَدَّثَنَا عُقْبَةُ بْنُ مُكْرَمٍ الْعَمِّيُّ الْبَصْرِيُّ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَاصِمٍ حَدَّثَنَا هَمَّامٌ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ النَّضْرِ بْنِ أَنَسٍ عَنْ بَشِيرِ بْنِ نَهِيكٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ لَمْ يُصَلِّ رَكْعَتَيْ الْفَجْرِ فَلْيُصَلِّهِمَا بَعْدَ مَا تَطْلُعُ الشَّمْسُ
ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس کسی نے فجر کی سنت نہ پڑھی ہوں تو وہ انہیں طلوع آفتاب کے بعد پڑھے۔
مصنف ابن أبي شيبة: مسألة في قضاء ركعتي سنة الفجر
حدثنا شريك عن فضيل عن نافع عن ابن عمر أنه صلى ركعتي الفجر بعد ما أضحى.
(ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہ نے فجر کی سنتیں ضحی کے بعد پڑھیں)
محترم بھٹی صاحب!
ایک بات پر ٹکے رھیں.
کبھی حدیث پر اعتراض کرتے ھیں کبھی آثار صحابہ پر. کبھی کچھ اور کبھی کچھ.
جناب رضا صاحب نے بلکل صحیح کہا ھیکہ آپ سے بات کرکے وقت کا ضیاع ھے اور کچھ نہیں.
 

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
293
پوائنٹ
165
اس سے ثابت ہو جاتا ہے کہ آپ دن کو رات اور رات کو دن مان لیں گے لیکن یہ ٹھان رکھا ہے کہ اپنے معصوم امام کے خلاف اپنے نبی کی بات کبھی نہیں ماننی۔ اللہ آپ جیسوں کو ہدایت دے، آمین۔
محترم! غصہ اچھا نہیں ہوتا۔ میں نے اس فورم میں کوئی مراسلہ قرآن و حدیث کے علاوہ پیش نہیں کیا۔ اب اس میں میرا کیا قصور کہ یہ دونوں (قرآن و حدیث) حنفیہ کے ساتھ ہیں۔
 

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
293
پوائنٹ
165
کبھی حدیث پر اعتراض کرتے ھیں کبھی آثار صحابہ پر. کبھی کچھ اور کبھی کچھ.
محترم! آپ نے مجھ پر یہ بہتان باندھا ہے۔کیا میدانِ حشر میں اس کا مداوا کرسکو گے؟اللہ سے ڈرو
 

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,137
پوائنٹ
412
محترم بھٹی صاحب میں یہیں ثابت کۓ دیتا ھوں کہ آپ مسلک کی تائید میں کس طرح سے جاندارانہ رویہ اپناتے ھیں.
پڑھیں لیکن غیر جانبدارانہ طور پر
آپ اس تھریڈ کو پڑھتے جایۓ. اور افسوس کرتے جایۓ کہ کس طرح آپ جانبدارانہ رویہ اپناتے ھیں. مزید ثبوت پیش کۓ تو میرے خیال سے ایک الگ تھریڈ لگانا پڑےگا.
 
Last edited:

رضا میاں

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 11، 2011
پیغامات
1,557
ری ایکشن اسکور
3,581
پوائنٹ
384
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ.
کیا اسکی طرف رہنمائ ھو سکتی ھے؟؟؟
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
شارح سنن ابی داود، علامہ شمس الحق عظیم آبادی نے اس موضوع پر ایک پوری کتاب لکھی ہے جس کا اردو ترجمہ بھی ہو چکا ہے۔ میں نے محدث لائبریری میں اس کتاب کے لگائے جانے کی درخواست کر رکھی ہے، اگر انہیں مل جائے تو ان شاء اللہ لگا دیں گے، وہ بہترین کتاب ہے۔ آپ اسے پڑھیے گا۔
شیخ ارشاد الحق اثری کے جس مضمون کی میں بات کر رہا ہوں وہ ان کے مقالات کی دوسری جلد میں موجود ہے، اور شاید محدث لائبریری میں یہ کتاب موجود ہے آپ تلاش کر سکتے ہیں۔
 

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,553
پوائنٹ
304
سنن الترمذي - (ج 2 / ص 208)
حَدَّثَنَا عُقْبَةُ بْنُ مُكْرَمٍ الْعَمِّيُّ الْبَصْرِيُّ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَاصِمٍ حَدَّثَنَا هَمَّامٌ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ النَّضْرِ بْنِ أَنَسٍ عَنْ بَشِيرِ بْنِ نَهِيكٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ لَمْ يُصَلِّ رَكْعَتَيْ الْفَجْرِ فَلْيُصَلِّهِمَا بَعْدَ مَا تَطْلُعُ الشَّمْسُ
ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس کسی نے فجر کی سنت نہ پڑھی ہوں تو وہ انہیں طلوع آفتاب کے بعد پڑھے۔
مصنف ابن أبي شيبة: مسألة في قضاء ركعتي سنة الفجر
حدثنا شريك عن فضيل عن نافع عن ابن عمر أنه صلى ركعتي الفجر بعد ما أضحى.
(ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہ نے فجر کی سنتیں ضحی کے بعد پڑھیں)
السلام و علیکم و رحمت الله -

یہ بھی پڑھ لیں -

فجر کی فرض نماز کے بعد سورج طلوع ہونے تک کوئی بھی نفلی نماز نہیں پڑھی جاسکتی ۔ البتہ اگر کسی کی فجر کی سنتیں رہ جائیں تو وہ انہیں فجر کی نماز کے فورا بعد بھی ا دا کر سکتا ہے ۔ قیس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأُقِيمَتِ الصَّلَاةُ، فَصَلَّيْتُ مَعَهُ الصُّبْحَ، ثُمَّ انْصَرَفَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَوَجَدَنِي أُصَلِّي، فَقَالَ: «مَهْلًا يَا قَيْسُ، أَصَلَاتَانِ مَعًا»، قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي لَمْ أَكُنْ رَكَعْتُ رَكْعَتَيِ الفَجْرِ، قَالَ: «فَلَا إِذَنْ» رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم جماعت کروانے کے لیے تشریف لائے , اقامت کہی گئی , میں نے بھی آپ صلى اللہ علیہ وسلم کے ساتھ صبح کی نماز ادا کی , پھر جب آپ فارغ ہوئے تو مجھے دیکھا کہ میں نماز پڑھنے لگا ہوں, تو آپ صلى اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : اے قیس! ٹھہرو! کیا دو نمازیں اکٹھی پڑھ رہے ہو؟ تو میں نے عرض کیا : اے اللہ کے رسول صلى اللہ علیہ وسلم میں نے فجر کی دو سنتیں ادا نہیں کی تھیں, تو آپ صلى اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پھر کوئی حرج نہیں ۔ جامع الترمذي: 422

اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ فجر کی نماز کے فورآ بعد نوافل پڑھنا منع ہے البتہ فجر کی سنتیں ادا کی جاسکتی ہیں اس میں کوئی حرج نہیں ۔
 

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
293
پوائنٹ
165
میں یہیں ثابت کۓ دیتا ھوں کہ آپ مسلک کی تائید میں کس طرح سے جاندارانہ رویہ اپناتے ھیں.
محترم! ہے تو یہ بھی الزام مگر آپ نے جو یہ کہا کہ ”احادیث پر اعتراض“ کرتے ہیں یہ آپ نے ٖغلط کہا اور آخرت میں اس کی جوابدہی سے ڈریں۔ احادیث کے فہم سے اختلاف اور چیز ہے۔ اہلحدیث کہلانے والوں کا یہی وطیرہ ہے کہ وہ اپنے فہم کو بعین حدیث گھمان رکھتے ہیں کہ اس کی مخالفت کی تو بس احادیث کی مخالفت ہوگئی۔ دوسری طرف اہلحدیث کا رویہ یہ ہے کہ ْرآن پیش کرو حدیث پیش کرو تو اس کا انکار یوں کریں گے امام کے ” اقوال“ حنفی فقہ کا دفاع وغیرہ وغیرہ۔
 
Top