• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن ابن ماجه

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
7- بَاب السِّوَاكِ
۷- باب: مسواک کا بیان​


286- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ وَأَبِي، عَنِ الأَعْمَشِ (ح) وَحَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ مَنْصُورٍ، وَحُصَيْنٍ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ حُذَيْفَةَ؛ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ إِذَا قَامَ مِنَ اللَّيْلِ يَتَهَجَّدُ يَشُوصُ فَاهُ بِالسِّوَاكِ۔
* تخريج: خ/الوضوء ۷۳ (۲۴۵)، الجمعۃ ۸ (۸۸۹)، التھجد ۹ (۱۱۳۶)، م/الطہارۃ ۱۵ (۲۵۵)، د/الطہارۃ ۳۰ (۵۵)، ن/الطہارۃ ۲ (۲)، (تحفۃ الأشراف: ۳۳۳۶)، وقد أخرجہ: حم (۵/۳۸۲، ۳۹۰، ۳۹۷، ۴۰۲، ۴۰۷)، دي/الطہارۃ ۲۰ (۷۱۲) (صحیح)
۲۸۶- حذیفہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: ''رسول اللہ ﷺ جب رات میں تہجد کے لئے اٹھتے تو مسواک سے دانت و منہ صاف کرتے''۔


287- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، وَعَبْدُاللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ، عَنْ عُبَيْدِاللَّهِ بْنِ عُمَرَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ؛ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: < لَوْلا أَنْ أَشُقَّ عَلَى أُمَّتِي لأَمَرْتُهُمْ بِالسِّوَاكِ عِنْدَ كُلِّ صَلاةٍ >۔
* تخريج: ن/الطہارۃ ۷ (۷) (تحفۃ الأشراف: ۱۲۹۸۹)، وقد أخرجہ: خ/الجمعۃ ۸ (۸۸۷)، التمني ۹ (۷۲۴۰)، م/الطہارۃ ۱۵(۲۵۲)، د/الطہارۃ ۲۵ (۴۶)، ت/الطہارۃ ۱۸(۲۲)، ط/الطہارۃ ۳۲ (۱۱۴)، حم (۲/۲۴۵، ۲۵۰)، دي/الطہارۃ ۱۸(۷۱۰)، الصلاۃ ۱۶۸ (۱۵۲۵) (صحیح)
۲۸۷- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: '' اگر مجھے یہ ڈر نہ ہوتا کہ میں اپنی امت کو مشقت میں ڈال دوں گا تو میں انہیں ہر صلاۃ کے وقت مسواک کا حکم دیتا '' ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : یعنی مسواک کو واجب کردیتا، لیکن ہر صلاۃ کے وقت مسواک کا مسنون ہونا ثابت ہے، اس سے معلوم ہوتا ہے کہ آپ ﷺ امت پر کس درجہ مشفق اور مہربان تھے۔


288- حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ وَكِيعٍ، حَدَّثَنَا عَثَّامُ بْنُ عَلِيٍّ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ؛ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ يُصَلِّي بِاللَّيْلِ رَكْعَتَيْنِ رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ يَنْصَرِفُ فَيَسْتَاكُ۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۵۴۸۰)، وقد أخرجہ: م/الطہارۃ ۱۵(۲۵۶)، د/الطہارۃ ۳۰ (۵۵)، حم (۱/ ۲۱۸) (یہ حدیث مکرر ہے، دیکھئے: ۱۳۲۱) (صحیح)
۲۸۸- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ'' رسول اللہ ﷺ رات میں دو رکعت صلاۃ پڑھتے تھے، پھرہر دو رکعت کے بعد لوٹتے اور مسواک کرتے '' ۱؎ ۔
وضاحت ۱ ؎ : یعنی ہر دورکعت کے بعد واپس جاکر سوجاتے، پھر اٹھ کر مسواک کرتے جیسا کہ سنن ابوداود (رقم: ۵۸) میں تفصیل وارد ہے۔


289- حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّار، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ شُعَيْبٍ، حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي الْعَاتِكَةِ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ يَزِيدَ، عَنِ الْقَاسِمِ، عَنْ أَبِي أُمَامَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَالَ: <تَسَوَّكُوا، فَإِنَّ السِّوَاكَ مطْهَرَةٌ لِلْفَمِ، مَرْضَاةٌ لِلرَّبِّ، مَا جَائَنِي جِبْرِيلُ إِلا أَوْصَانِي بِالسِّوَاكِ، حَتَّى لَقَدْ خَشِيتُ أَنْ يُفْرَضَ عَلَيَّ وَعَلَى أُمَّتِي، وَلَوْلا أَنِّي أَخَافُ أَنْ أَشُقَّ عَلَى أُمَّتِي لَفَرَضْتُهُ لَهُمْ، وَإِنِّي لأَسْتَاكُ حَتَّى لَقَدْ خَشِيتُ أَنْ أُحْفِيَ مَقَادِمَ فَمِي>.
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۴۹۱۷، ومصباح الزجاجۃ: ۱۱۹)، وقد أخرجہ: حم (۵/۲۶۳) (ضعیف)
(حدیث کی سند میں مذکور علی بن یزید منکر الحدیث ہے، نیز عثمان کی علی بن یزید سے روایت کی علماء نے تضعیف کی ہے)
۲۸۹- ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: '' مسواک کرو اس لئے کہ مسواک منہ کو پاک کرنے کا ذریعہ اور اللہ تعا لی کی رضا مندی کا سبب ہے، جبرئیل جب بھی میرے پاس آئے تو انہوں نے مجھے مسواک کی وصیت کی، یہاں تک کہ مجھے ڈر ہوا کہ کہیں میرے اور میری امت کے اوپر اسے فرض نہ کردیا جائے، اور اگر یہ بات نہ ہوتی کہ مجھے ڈرہے کہ میں اپنی امت کو مشقت میں ڈال دوں گا تو امت پر مسواک کو فرض کردیتا، اور میں خود اس قدر مسواک کرتا ہوں کہ مجھے ڈر ہونے لگتا ہے کہ کہیں میں اپنے مسوڑھوں کو نہ چھیل ڈالوں '' ۔


290-حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا شَرِيكٌ، عَنِ الْمِقْدَامِ بْنِ شُرَيْحِ بْنِ هَانِئٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عائِشَةَ؛ قَالَ: قُلْتُ: أَخْبِرِينِي بِأَيِّ شَيْئٍ كَانَ النَّبِيُّ ﷺ يَبْدَأُ إِذَا دَخَلَ عَلَيْكِ؟ قَالَتْ: كَانَ إِذَا دَخَلَ يَبْدَأُ بِالسِّوَاكِ۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۱۴۴)، وقد أخرجہ: م/الطہارۃ ۵ (۲۵۳)، د/الطہارۃ ۲۷ (۵۱)، ن/الطہارۃ ۸ (۸)، حم (۶/۴۱، ۱۱۰، ۱۸۲، ۱۸۸، ۱۹۲، ۲۳۷، ۲۵۴) (صحیح)
(ابن ماجہ کی سند میں شریک راوی ضعیف ہیں، لیکن صحیح مسلم وغیرہ میں مسعروسفیان کی متابعت سے یہ صحیح ہے)
۲۹۰- شریح بن ہانی کہتے ہیں کہ میں نے ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے کہا کہ آپ مجھے بتائیے کہ نبی اکرمﷺ جب گھر میں آپ کے پاس جاتے تھے تو سب سے پہلے کیا کرتے تھے ؟ انہوں نے کہا: آپ جب بھی آتے تھے پہلے مسواک کرتے تھے ۔


291- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِالْعَزِيز، حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ كَنِيزٍ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ سَاجٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ؛ قَالَ: إِنَّ أَفْوَاهَكُمْ طُرُقٌ لِلْقُرْآن، فَطَيِّبُوهَا بِالسِّوَاكِ.
* تخريج: تفرد بہ ابن ما جہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۱۰۶، ومصباح الزجاجۃ: ۱۲۰) (صحیح)
(سند میں بحر بن کنیز ضعیف ہیں، اور سعید بن جبیر اور علی رضی اللہ عنہ کے درمیان انقطاع ہے، لیکن دوسرے طرق سے صحیح ہے، ملاحظہ ہو: الصحیحہ: ۱۲۱۳)
۲۹۱- علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کہتے ۔ہیں کہ تمہارے منہ قرآن کے راستے ہیں (تم اپنے منہ سے قرآن کی تلاوت کرتے ہو) لہٰذا اسے مسواک کے ذریعہ پاک رکھا کرو۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
8- بَاب الْفِطْرَةِ
۸ - باب: امورفطرت کا بیان​


292-حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَعِيدِ ابْنِ الْمُسَيَّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ؛ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: < الْفِطْرَةُ خَمْسٌ، أَوْ خَمْسٌ مِنَ الْفِطْرَةِ: الْخِتَانُ وَالاسْتِحْدَادُ وَتَقْلِيمُ الأَظْفَارِ وَنَتْفُ الإِبِطِ وَقَصُّ الشَّارِبِ >.
* تخريج: خ/اللباس ۶۳ (۵۸۸۹)، ۶۴ (۵۸۹۱)، الاستئذان ۵۱ (۶۲۹۷)، م/الطہارۃ ۱۶ (۲۵۷)، د/الترجل ۱۶ (۴۱۹۸)، ن/الطہارۃ ۹ (۹)، ۱۰(۱۰)، ۱۱ (۱۱)، الزینۃ من المجتبی ۱ (۵۲۲۷)، (تحفۃ الأشراف: ۱۳۱۲۶)، وقد أخرجہ: ت/الأدب ۱۴(۲۷۵۶)، ط/ صفۃ النبي ﷺ ۳ (۳ موقوفاً)، حم (۲/۲۳۹) (صحیح)
۲۹۲- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: '' پانچ چیزیں فطرت ہیں ۱؎ ، یا پانچ باتیں فطرت میں سے ہیں : ختنہ کرانا، ناف کے نیچے کا بال صاف کرنا، ناخن تراشنا، بغل کے بال اکھیڑنا، مونچھوں کے بال تراشنا''۔
وضاحت ۱؎ : فطرت یعنی انبیاء کرام کی سنت قدیمہ ہیں جس کو اللہ تعالیٰ نے ان کے لئے پسند فرمایا ہے، بعض لوگوں کے نزدیک فطرت سے مراد جبلت یعنی مزاج وطبیعت ہے جس پر انسان کی پیدائش ہوئی ہے، یہاں حصر مراد نہیں اس کے بعد والی روایت میں ''عشر من الفطرة'' (فطرت کے دس کام) کے الفاظ آئے ہیں ۔


293- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَة، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، حَدَّثَنَا زَكَرِيَّا بْنُ أَبِي زَائِدَةَ، عَنْ مُصْعَبِ بْنِ شَيْبَةَ، عَنْ طَلْقِ بْنِ حَبِيبٍ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ عَائِشَةَ ؛ قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: <عَشْرٌ مِنَ الْفِطْرَةِ: قَصُّ الشَّارِبِ وَإِعْفَائُ اللِّحْيَةِ وَالسِّوَاكُ وَالاسْتِنْشَاقُ بِالْمَائِ وَقَصُّ الأَظْفَارِ وَغَسْلُ الْبَرَاجِمِ وَنَتْفُ الإِبِطِ وَحَلْقُ الْعَانَةِ وَانْتِقَاصُ الْمَائِ" يَعْنِي الاسْتِنْجَائَ، قَالَ زَكَرِيَّا: قَالَ مُصْعَبٌ: وَنَسِيتُ الْعَاشِرَة ، إِلا أَنْ تَكُونَ الْمَضْمَضَةَ۔
* تخريج: م/الطہارۃ ۱۶ (۲۶۱)، د/الطہارۃ ۲۹ (۵۳)، ت/الأدب ۱۴ (۲۷۵۷)، ن/الزینۃ ۱ (۵۰۴۳)، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۱۸۸)، وقد أخرجہ: حم (۶/۱۳۷) (حسن)
۲۹۳- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ''دس چیزیں فطرت میں سے ہیں: مونچھوں کے بال تراشنا، داڑھی بڑھانا، مسواک کرنا، ناک میں پانی ڈالنا، ناخن تراشنا، انگلیوں کے جوڑوں کو دھونا، بغل کے بال اکھیڑنا، موئے زیرناف صاف کرنا، اور پانی سے استنجا کرنا''۔
زکریا نے کہا کہ مصعب کہتے ہیں: میں دسویں چیز بھول گیا، ہوسکتا ہے وہ کلی کرنا ہو ۔


294-حَدَّثَنَا سَهْلُ بْنُ أَبِي سَهْلٍ، وَمُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، قَالا: حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيد، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ زَيْدٍ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَمَّارِ بْنِ يَاسِرٍ، عَنْ عَمَّارِ بْنِ يَاسِرٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَالَ: < مِنَ الْفِطْرَةِ الْمَضْمَضَةُ وَالاسْتِنْشَاقُ وَالسِّوَاكُ وَقَصُّ الشَّارِبِ وَتَقْلِيمُ الأَظْفَارِ وَنَتْفُ الإِبْطِ وَالاسْتِحْدَادُ وَغَسْلُ الْبَرَاجِمِ وَالانْتِضَاحُ وَالاخْتِتَانُ >.
* تخريج: د/الطہارۃ ۲۹ (۵۴)، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۳۵۰)، وقد أخرجہ: حم (۴/۲۶۴) (حسن)
(شواہدکی بناء پر یہ حدیث حسن ہے، ورنہ اس کی سندمیں علی بن زید بن جدعان ضعیف راوی ہے)
۲۹۴- عمار بن یاسر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: '' کلی کرنا، ناک میں پانی ڈالنا، مسواک کرنا، مونچھ کاٹنا، ناخن کاٹنا، بغل کے بال اکھیڑنا، ناف کے نیچے کا بال صاف کرنا، انگلیوں کے جوڑوں کو دھونا، اور وضو کے بعد شرم گاہ پر پانی کا چھینٹا مارنا، اور ختنہ کرانا فطرت میں سے ہیں''۔
[ز ] 294/أ- حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عُمَرَ، حَدَّثَنَا عَفَّانُ بْنُ مُسْلِمٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ ابْنُ سَلَمَةَ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ زَيْدٍ، مِثْلَهُ.
۲۹۴/أ - اس سند سے علی بن زید سے اسی کے مثل مروی ہے۔


295- حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ هِلالٍ الصَّوَّافُ، حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ أَبِي عِمْرَانَ الْجَوْنِيِّ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ؛ قَالَ: وُقِّتَ لَنَا فِي قَصِّ الشَّارِبِ، وَحَلْقِ الْعَانَةِ، وَنَتْفِ الإِبِطِ، وَتَقْلِيمِ الأَظْفَارِ، أَنْ لانَتْرُكَ أَكْثَرَ مِنْ أَرْبَعِينَ لَيْلَةً۔
* تخريج: م/الطہارۃ ۱۶ (۲۵۸)، د/الترجل ۱۶ (۴۲۰۰)، ت/الأدب ۱۴ (۲۷۵۸)، ن/الطہارۃ ۱۴(۱۴)، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۷۰)، وقد أخرجہ: حم(۳/۱۲۲) (صحیح)
۲۹۵- انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہمارے لئے مونچھوں کے تراشنے، موئے زیر ناف مونڈنے، بغل کے بال اکھیڑنے، اور ناخن تراشنے کے بارے میں وقت کی تعیین کردی گئی ہے کہ ہم انہیں چالیس دن سے زیادہ نہ چھوڑے رکھیں ۱ ؎ ۔
وضاحت ۱؎ : بال ا ورناخن جب بڑے ہوں تو انہیں کاٹ لینا چاہئے، اگر کسی مجبوری سے نہ کاٹ سکیں تو زیادہ سے زیادہ مدت چالیس دن ہے، اس کے بعد ضرور کاٹ دینا چاہئے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
9- بَاب مَا يَقُولُ الرَّجُلُ إِذَا دَخَلَ الْخَلائَ؟
۹ - باب: قضائے حاجت کے وقت کیا دعاپڑھے؟​


296- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، وَعَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، قَالا: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنِ النَّضْرِ بْنِ أَنَسٍ ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ؛ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: <إِنَّ هَذِهِ الْحُشُوشَ مُحْتَضَرَةٌ، فَإِذَا دَخَلَ أَحَدُكُمْ فَلْيَقُلِ: اللَّهُمَّ! إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْخُبُثِ وَالْخَبَائِثِ >.
* تخريج: د/الطہارۃ ۳ (۶)، (تحفۃ الأشراف: ۳۶۸۵)، وقد أخرجہ: حم (۴/۳۶۹، ۳۷۳) (صحیح)
۲۹۶- زید بن ارقم رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ''یہ پا خانہ جنوں کے حاضر ہونے کی جگہیں ہیں، لہٰذا جب کوئی پاخانہ میں جائے تو کہے :''اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْخُبُثِ وَالْخَبَائِثِ''، یعنی: (اے اللہ! میں ناپاک جنوں اور جنیوں سے تیر ی پنا ہ میں آتا ہوں) ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : پاخانہ میں داخل ہونے، اور میدان میں کپڑا او پر کرنے سے قبل یہ دعا پڑھے۔


296/أ- حَدَّثَنَا جَمِيلُ بْنُ الْحَسَنِ الْعَتَكِيُ، حَدَّثَنَا عَبْدُالأَعْلَى بْنُ عَبْدِالأَعْلَى، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي عَرُوبَةَ، عَنْ قَتَادَةَ (ح) وحَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ إِسْحَاقَ، حَدَّثَنَا عَبْدَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا سَعِيدٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ عَوْفٍ الشَّيْبَانِي، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَالَ، فَذَكَرَ الْحَدِيثَ.
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۳۶۸۱) وانظر ماقبلہ (صحیح)
۲۹۶/أ - اس سند سے زید بن ارقم سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ''آگے انہوں نے یہی سابقہ حدیث ذکرکی، زید بن ارقم کی یہ حدیث دوسری دو سندوں سے بھی مروی ہے '' ۔


297- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حُمَيْدٍ، حَدَّثَنَا الْحَكَمُ بْنُ بَشِيرِ بْنِ سَلْمَانَ، حَدَّثَنَا خَلادٌ الصَّفَّارُ، عَنِ الْحَكَمِ النَّصَرِيِّ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ أَبِي جُحَيْفَةَ، عَنْ عَلِيّ؛ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: < سِتْرُ مَا بَيْنَ الْجِنِّ وَعَوْرَاتِ بَنِي آدَمَ إِذَا دَخَلَ الْكَنِيفَ أَنْ يَقُولَ: بِسْمِ اللَّهِ >۔
* تخريج: ت/الجمعۃ ۷۳ (۶۰۶)، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۳۱۲) (صحیح)
۲۹۷- علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ''جنوں اور بنی آدم (انسانوں) کی شرم گاہوں کے درمیان پردہ یہ ہے کہ جب کوئی شخص پاخانہ میں داخل ہو تو ''بسم اللہ'' کہے '' ۔


298- حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ رَافِع، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عُلَيَّةَ، عَنْ عَبْدِالْعَزِيزِ بْنِ صُهَيْبٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ؛ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ إِذَا دَخَلَ الْخَلائَ قَالَ: < أَعُوذُ بِاللَّهِ مِنَ الْخُبُثِ وَالْخَبَائِثِ >.
* تخريج: م/الحیض۳۲ (۳۷۵)، ن/الطہارۃ ۱۸(۱۹)، (تحفۃ الأشراف: ۹۹۷)، وقد أخرجہ: خ/الوضوء ۹ (۱۴۲)، الدعوات ۱۵ (۶۳۲۲)، د/الطہارۃ ۳ (۴)، ت/الطہارۃ ۴ (۵)، حم (۳/۱۰۱، ۲۸۲)، دي/الطہارۃ ۱۰ (۶۹۶) (صحیح)
۲۹۸- انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ جب پاخانہ میں داخل ہوتے تو فرماتے : ''أَعُوذُ بِاللَّهِ مِنَ الْخُبُثِ وَالْخَبَائِثِ''، یعنی: (میں اللہ کی پناہ چاہتا ہوں ناپاک جنوں اور جنیوں کے شر سے)۔


299- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، حَدًثَنَا ابْنُ أَبِي مَرْيَم، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ، عَنْ عُبَيْدِاللَّهِ بْنِ زَحْرٍ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ يَزِيدَ، عَنِ الْقَاسِمِ، عَنْ أَبِي أُمَامَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَالَ: <لا يَعْجِزْ أَحَدُكُمْ إِذَا دَخَلَ مِرْفَقَهُ أَنْ يَقُولَ: اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الرِّجْسِ النَّجِسِ، الْخَبِيثِ الْمُخْبِثِ الشَّيْطَانِ الرَّجِيمِ >.
* تخريج: تفر د بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۴۹۱۴، ومصباح الزجاجۃ: ۱۲۱) (ضعیف)
(اس میں عبیداللہ بن زحر، علی بن یزید اور القاسم ضعیف ہیں، نیز ملاحظہ: الضعیفہ: ۲۱۸۹)
۲۹۹- ابو امامہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ''جب کوئی شخص پاخانہ میں داخل ہو تو اس دعا کے پڑھنے میں کوتاہی نہ کرے: ''اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الرِّجْسِ النَّجِسِ، الْخَبِيثِ الْمُخْبِثِ الشَّيْطَانِ الرَّجِيمِ''، یعنی: (اے اللہ! میں تیری پناہ مانگتا ہوں ناپاک، گندے، برے بدکار راندے ہوئے شیطان کے شر سے)۔
[ز ] 299/أ- قَالَ أَبُو الْحَسَنِ الْقَطَّانُ: وَحَدَّثَنَا أَبُو حَاتِمٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي مَرْيَمَ، فَذَكَرَ نَحْوَهُ، وَلَمْ يَقُلْ فِي حَدِيثِهِ: مِنَ الرِّجْسِ النَّجِسِ، إِنَّمَا قَالَ: مِنَ الْخَبِيثِ الْمُخْبِثِ، الشَّيْطَانِ الرَّجِيمِ۔
۲۹۹/أ - اس سند سے ابوامامہ رضی اللہ عنہ کی اس حدیث میں: ''مِنَ الرِّجْسِ النَّجِسِ '' کے الفاظ مذکور نہیں ہیں، بلکہ: ''مِنَ الْخَبِيثِ الْمُخْبِثِ، الشَّيْطَانِ الرَّجِيمِ'' ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
10- بَاب مَا يَقُولُ إِذَا خَرَجَ مِنَ الْخَلائِ
۱۰- باب: قضائے حاجت سے نکلنے کے بعد کیا دعاپڑھے؟​


300- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ،حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ، حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ أَبِي بُرْدَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبِي يَقُولُ: دَخَلْتُ عَلَى عَائِشَةَ فَسَمِعْتُهَا تَقُولُ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ إِذَا خَرَجَ مِنَ الْغَائِطِ قَالَ: < غُفْرَانَكَ >.
* تخريج: د/الطہارۃ ۱۷ (۳۰)، ت/الطہارۃ ۵ (۷)، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۶۹۴)، وقد أخرجہ: حم (۶/ ۱۵۵)، دي/الطہارۃ ۱۶ (۷۷۰) (صحیح)
۳۰۰- ابو بردہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں میں ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس آیا توان کو کہتے ہوئے سنا کہ رسول اللہ ﷺ جب پاخانہ سے نکلتے تو کہتے: ''غُفْرَانَكَ''، یعنی: (اے اللہ! میں تیری بخشش چاہتا ہوں) ۔
[ز] 300/أ- قَالَ أَبُو الْحَسَنِ بْنُ سَلَمَة: أَخْبَرَنَا أَبُو حَاتِمٍ،حَدَّثَنَا أَبُو غَسَّانَ النَّهْدِيّ، حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ، نَحْوَهُ.
۳۰۰ /أ - اس سند سے بھی اسی طرح مروی ہے۔


301- حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ إِسْحَاقَ، حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ الْمُحَارِبِيُّ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ مُسْلِمٍ، عَنِ الْحَسَنِ وَقَتَادَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ؛ قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ ﷺ إِذَا خَرَجَ مِنَ الْخَلائِ قَالَ: < الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي أَذْهَبَ عَنِّي الأَذَى وَعَافَانِي >۔
* تخريج: تفر د بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۵۳۱، ۵۳۹، ۱۱۴۱، ومصباح الزجاجۃ: ۱۲۲) (ضعیف)
(اسماعیل بن مسلم ضعیف ہیں، ابن السنی کے یہاں ابو ذر رضی اللہ عنہ سے یہ موقوفاً ثابت ہے ملاحظہ ہو: تحفۃ الأشراف والضعیفہ: ۵۶۵۸، والإرواء: ۵۳)۔
۳۰۱- انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ جب پاخانہ سے نکلتے تو فرماتے ''الْحَمْدُلِلَّهِ الَّذِي أَذْهَبَ عَنِّي الأَذَى وَعَافَانِي'' ، یعنی: (تمام تعریف اس اللہ کے لئے ہے جس نے مجھ سے تکلیف دور کی، اور مجھے عافیت بخشی) ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : حقیقت میں پاخانہ وپیشاب کا بخوبی آنا بڑی نعمت ہے، اس پر بندے کو اللہ تعالی کا شکر ادا کرنا چاہئے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
11- بَاب ذِكْرِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ عَلَى الْخَلائِ وَالْخَاتَمِ فِي الْخَلائِ
۱۱- باب: پاخانہ میں اللہ کا ذکر کرنے اور اس میں انگوٹھی پہن کر جانے کا بیان​


302- حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ زَكَرِيَّا بْنِ أَبِي زَائِدَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ خَالِدِ بْنِ سَلَمَةَ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ الْبَهِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ كَانَ يَذْكُرُ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ عَلَى كُلِّ أَحْيَانِهِ ۔
* تخريج: خ/الأذان ۱۹(۶۳۴ تعلیقًا)، د/الطہارۃ ۹ (۱۸)، ت/الدعوات ۹ (۳۳۸۴)، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۳۶۱)، وقد أخرجہ: حم (۶/۷۰، ۱۵۳) (صحیح)
۳۰۲- ام المو منین عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ اللہ تعالی کا ذکر ہر وقت کرتے تھے ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : اللہ کا ذکر ہر وقت کرتے تھے کا مطلب یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کے ذکر کے لئے باوضو ہونے یا کھڑے، بیٹھے، لیٹے ہونے کی کوئی قید نہ تھی، ہر حالت میں ذکر الٰہی کرتے تھے، لیکن قضاء حاجت کے وقت ذکر کرنا منع ہے، اسی طرح جماع کی حالت میں بھی ذکر الہٰی منع ہے، یہ حدیث ان اوقات کے علاوہ کے لئے ہے، بعض لوگوں نے ذکر قلبی مراد لیا ہے۔


303- حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ الْجَهْضَمِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍالْحَنَفِيُّ، حَدَّثَنَا هَمَّامُ بْنُ يَحْيَى، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، عَنِ الزُّهْرِيّ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ كَانَ إِذَا دَخَلَ الْخَلائَ وَضَعَ خَاتَمَهُ۔
* تخريج: د/الطہارۃ ۱۰ (۱۹)، ت/اللباس ۱۶ (۱۷۴۶)، الشمائل ۱۱ (۹۳)، ن/الزینۃ ۵۱ (۵۲۱۶)، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۱۲)، وقد أخرجہ: حم (۳/۹۹، ۱۰۱، ۲۸۲) (ضعیف)
(اس میں ابن جریج مدلس راوی ہیں، اور روایت عنعنہ سے کی ہے، امام دارقطنی کہتے ہیں کہ ابن جریج کی تدلیس سے اجتناب کرو، اس لئے کہ وہ قبیح تدلیس کرتے ہیں، وہ صرف ایسی حدیث کے بارے میں تدلیس کرتے ہیں جس کو انہوں نے کسی مطعون راوی سے سنی ہو)
۳۰۳- انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ جب بیت الخلاء میں داخل ہوتے تھے تو اپنی انگوٹھی اتار دیتے تھے ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : نبی اکرم ﷺ کی انگوٹھی میں تین سطریں تھیں، نیچے کی سطر میں محمد، اور بیچ کی سطر میں رسول، اور اوپر کی سطر میں لفظ الجلالہ ''اللہ'' مرقوم تھا، اور اسی لفظ کی تعظیم کی وجہ سے آپ ﷺ اس کو اتار دیتے تھے، نیز اس حدیث سے معلوم ہوا کہ جس میں اللہ کا نام ہو اسے پاخانے وغیرہ نجس جگہوں میں نہ لے جایا جائے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
12- بَاب كَرَاهِيَةِ الْبَوْلِ فِي الْمُغْتَسَلِ
۱۲- باب: غسل خانہ میں پیشاب کرنے کی کراہت کا بیان​


304- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّزَّاقِ، أَنْبَأَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ أَشْعَثَ بْنِ عَبْدِاللَّهِ، عَنِ الْحَسَنِ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ مُغَفَّلٍ؛ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: < لا يَبُولَنّ أَحَدُكُمْ فِي مُسْتَحَمِّهِ، فَإِنَّ عَامَّةَ الْوَسْوَاسِ مِنْهُ >.
* تخريج: د/الطہارۃ ۱۵(۲۷)، ت/الطہارۃ ۱۷(۲۱)، ن/الطہارۃ ۳۲ (۳۶)، (تحفۃ الأشراف: ۹۶۴۸)، وقد أخرجہ: حم (۵/۵۶) (ضعیف)
(''فَإِنَّ عَامَّةَ الْوَسْوَاسِ مِنْهُ'' کے سیاق کے ساتھ یہ ضعیف ہے، لیکن حدیث کا پہلا ٹکڑا : ''لا يَبُولَنَّ أَحَدُكُمْ فِي مُسْتَحَمِّهِ'' شواہد کی بناء پر صحیح ہے، ملاحظہ ہو: ضعیف ابی داود: ۶، و صحیح ابی داود: ۲۱)
۳۰۴- عبداللہ بن مغفل رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: '' کوئی بھی شخص اپنے غسل خانہ میں قطعاً پیشاب نہ کرے، اس لئے کہ اکثر وسوسے اسی سے پیدا ہوتے ہیں '' ۔


304/أ- قَالَ أَبُو عَبْداللَّهِ بْن مَاجَهَ: سَمِعْتُ مُحَمَّدَ بْنَ يَزِيدَ يَقُولُ: سَمِعْتُ عَلِيَّ بْنَ مُحَمَّدٍ الطَّنَافِسِيَّ يَقُولُ: إِنَّمَا هَذَا فِي الْحَفِيرَ، فَأَمَّا الْيَوْمَ فَلا، فَمُغْتَسَلاتُهُمُ الْجِصُّ وَالصَّارُوجُ وَالْقِيرُ، فَإِذَا بَالَ فَأَرْسَلَ عَلَيْهِ الْمَائَ، لابَأْسَ بِهِ۔
* تخريج: (ضعیف)
(ملاحظہ ہو: المشکاۃ: ۳۵۳)
۳۰۴/أ- ابو عبداللہ بن ماجہ کہتے ہیں کہ میں نے محمد بن یزید کو کہتے سنا: وہ کہہ رہے تھے کہ میں نے علی بن محمد طنافسی کو کہتے ہوئے سنا: یہ ممانعت اس جگہ کے لئے ہے جہاں غسل خانے کچے ہوں، اور پانی جمع ہوتا ہو، لیکن آج کل غسل خانہ میں پیشاب کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے، اس لئے کہ اب غسل خانے چونا، گچ اور ڈامر (تارکول) کے ذریعے پختہ بنائے جاتے ہیں، اگر ان میں کوئی پیشاب کرے اور پانی بہادے تو کوئی حرج نہیں ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : بہتر یہی ہے کسی بھی طرح کے غسل خانے میں پیشاب نہ کرے، شدید ضرورت کے وقت صرف پختہ اور ایسے غسل خانے جن میں پانی کسی طرح نہیں رکتا اس کی اجازت دی جاسکتی ہے، کیونکہ وسوسہ بہرحال باقی رہتا ہے جو سبب منع ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
13- بَاب مَا جَائَ فِي الْبَوْلِ قَائِمًا
۱۳- باب: کھڑے ہوکر پیشاب کرنے کے حکم کا بیان​


305- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا شَرِيكٌ وَهُشَيْمٌ وَوَكِيعٌ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ عَنْ حُذَيْفَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ أَتَى سُبَاطَةَ قَوْمٍ فَبَالَ عَلَيْهَا قَائِمًا۔
* تخريج: خ/الوضوء ۶۱ (۲۲۴)، ۶۲ (۲۲۵)، والمظالم ۲۷ (۲۴۷۱)، م/الطہارۃ ۲۲ (۲۷۳)، د/الطہارۃ ۹ (۲۳)، ت/الطہارۃ ۱۹ (۱۳)، ن/الطہارۃ ۱۷ (۱۸)، (تحفۃ الأشراف: ۳۳۳۵)، وقد أخرجہ: حم (۵/۳۹۴)، دي/ الطہارۃ ۹ (۶۹۵) (صحیح)
۳۰۵- حذیفہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ ایک قوم کے کوڑا خانہ پر آئے، اور اس پر کھڑے ہو کر پیشاب کیا۔


306- حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَاصِمٍ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ عَنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ أَتَى سُبَاطَةَ قَوْمٍ فَبَالَ قَائِمًا.
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۵۰۲، ومصباح الزجاجۃ: ۱۲۳)، وقد أخرجہ: حم (۴/۲۴۶)، دي/الطہارۃ ۹ (۶۹۵)، وانظر ما قبلہ (صحیح)
۳۰۶- مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ ایک قوم کے کوڑا خانہ پر آئے اور کھڑے ہوکر پیشاب کیا۔


قَالَ شُعْبَةُ: قَالَ عَاصِمٌ يَوْمَئِذ، وَهَذَا الأَعْمَشُ يَرْوِيهِ عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ حُذَيْفَةَ، وَمَا حَفِظَهُ، فَسَأَلْتُ عَنْهُ مَنْصُورًا فَحَدَّثَنِيهِ عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ حُذَيْفَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ أَتَى سُبَاطَةَ قَوْمٍ فَبَالَ قَائِمًا۔
* تخريج: انظر حدیث رقم : ۳۰۵ (تحفۃ الأشراف: ۱۱۵۰۲، ومصباح الزجاجۃ: ۱۲۳)
شعبہ نے کہا کہ عاصم نے اپنی روایت میں ''يَوْمَئِذ'' کے لفظ کا اضافہ کیا ہے، اور یوں کہا ہے: آپﷺ ایک قوم کے کوڑا خانہ پرآئے، اور کھڑے ہو کر اس دن پیشاب کیا ۔
اور یہ اعمش اس حدیث کو ''عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ حُذَيْفَةَ'' کے طریق سے روایت کرتے ہیں وہ ''يَوْمَئِذ'' کو ذکر نہیں کرتے تو میں نے منصور سے اس کے متعلق دریافت کیا تو انہوں نے مجھ سے ''عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ حُذَيْفَةَ'' کے طریق سے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ ایک قوم کے کوڑ ا خانہ پر آئے، اورآپ نے کھڑے ہوکر پیشاب کیا ۱ ؎ ۔
وضاحت ۱؎ : نبی اکرمﷺ کی عادت کریمہ یہی تھی آپ اکثر بیٹھ کر پیشاب کرتے تھے، گذشتہ باب میں حذیفہ رضی اللہ عنہ کی حدیث میں جس کا ذکر ہے اس کی بہت سی تو جیہات علماء کرام نے کی ہیں، جو اکثر تکلف سے خالی نہیں، یہ کہا جاسکتا ہے کہ وہاں آپ ﷺ نے بیان جواز، یا ضرورت شدیدہ کے سبب ایسا کیا، ورنہ کھڑے ہو کر پیشاب کرنا منع ہے، ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کا انکار ان کے علم کی بنیا د پر ہے، وہ معمول بتارہی ہیں، اور حذیفہ رضی اللہ عنہ نے اپنا مشاہدہ بتایا، جوایک بار کا واقعہ ہے، جو جواز کی دلیل ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
14-بَاب فِي الْبَوْلِ قَاعِدًا
۱۴- باب: بیٹھ کر پیشاب کرنے کا بیان​


307- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَسُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ، وَإِسْمَاعِيلُ بْنُ مُوسَى السُّدِّيُّ؛ قَالُوا: حَدَّثَنَا شَرِيكٌ، عَنِ الْمِقْدَامِ بْنِ شُرَيْحِ بْنِ هَانِئٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: مَنْ حَدَّثَكَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ بَالَ قَائِمًا فَلا تُصَدِّقْهُ، أَنَا رَأَيْتُهُ يَبُولُ قَاعِدًا۔
* تخريج: ت/الطہارۃ ۸ (۱۲)، ن/الطہارۃ ۲۵ (۲۹)، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۱۴۷)، وقد أخرجہ: حم (۶/۱۳۶) (صحیح)
۳۰۷- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ جو تم سے بیان کرے کہ رسول اللہ ﷺ نے کھڑے ہوکر پیشاب کیا تو تم اس کی تصدیق نہ کرو، میں نے دیکھا ہے کہ آپ بیٹھ کر پیشاب کرتے تھے۔


308- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَ، حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّزَّاقِ، حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، عَنْ عَبْدِالْكَرِيمِ ابْنِ أَبِي أُمَيَّةَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، عَنْ عُمَرَ؛ قَالَ: رَآنِي رَسُولُ اللَّهِ ﷺ وَأَنَا أَبُولُ قَائِما، فَقَالَ: < يَا عُمَرُ! لا تَبُلْ قَائِمًا > فَمَا بُلْتُ قَائِمًا بَعْدُ۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۵۶۹، ومصباح الزجاجۃ: ۱۲۴)، وقد أخرجہ: ت/ الطہارۃ ۸ (۱۲ تعلیقًا) (ضعیف)
(حدیث کی سند میں مذکور راوی ''عبد الکریم بن المخارق ابو امیہ'' ضعیف ہیں، اور عبید اللہ بن العمری ثقہ نے اس خبر کے معارض روایت کی ہے، ملاحظہ ہو: الضعیفہ: ۹۳۴)
۳۰۸- عمر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے مجھے کھڑے ہوکر پیشاب کرتے ہوئے دیکھا تو آپﷺنے فرمایا: ''عمر! کھڑے ہوکر پیشاب نہ کرو '' ۔
عمر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ اس کے بعد میں نے کبھی بھی کھڑے ہوکر پیشاب نہیں کیا ۔


309- حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ الْفَضْل، حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ، حَدَّثَنَا عَدِيُّ بْنُ الْفَضْلِ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ الْحَكَمِ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ؛ قَالَ: نَهَى رَسُولُ اللَّهِ ﷺ أَنْ يَبُولَ قَائِمًا.
سَمِعْتُ مُحَمَّدَ بْنَ يَزِيدَ -أَبَا عَبْدِاللَّهِ- يَقُولُ: سَمِعْتُ أَحْمَدَ بْنَ عَبْدِالرَّحْمَنِ الْمَخْزُومِيَّ يَقُولُ: قَالَ سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ فِي حَدِيثِ عَائِشَةَ: أَنَا رَأَيْتُهُ يَبُولُ قَاعِدًا، قَالَ: الرَّجُلُ أَعْلَمُ بِهَذَا مِنْهَا.
قَالَ أَحْمَدُ بْن عَبْدِالرَّحْمَنِ: وَكَانَ مِنْ شَأْنِ الْعَرَبِ الْبَوْلُ قَائِمًا، أَلا تَرَاهُ فِي حَدِيثِ عَبْدِالرَّحْمَنِ ابْنِ حَسَنَةَ يَقُولُ: قَعَدَ يَبُولُ كَمَا تَبُولُ الْمَرْأَةُ.
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۳۱۱۳، ومصباح الزجاجۃ: ۱۲۵) (ضعیف جدًا)
(اس سند میں عدی بن الفضل متروک راوی ہیں، ملاحظہ ہو: الضعیفہ: ۶۳۸)
۳۰۹- جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے کھڑے ہوکر پیشاب کرنے سے منع فرمایا ۱؎ ۔
ابو الحسن القطان کہتے ہیں: میں نے ابو عبداللہ محمد بن یزید (یعنی: ابن ماجہ) سے سنا وہ کہہ رہے تھے کہ میں نے احمد بن عبدالرحمن مخزومی سے سنا، وہ کہہ رہے تھے کہ سفیان ثوری نے ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کی حدیث: ''أَنَا رَأَيْتُهُ يَبُولُ قَاعِدًا'' کے بارے میں کہا کہ: مرد اس بات کو ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے زیادہ جانتے ہیں، (احمدبن عبدالرحمن مخزومی کی سفیان ثوری سے ملاقات نہیں)۔
احمد بن عبدالرحمن کہتے ہیں: عربوں کی عادت کھڑے ہوکر پیشاب کرنے کی تھی، کیا تم اسے عبدالرحمن بن حسنہ کی حدیث میں دیکھتے نہیں ہو؟ اس میں ہے: ''دیکھو! وہ عورتوں کی طرح بیٹھ کر پیشاب کرتے ہیں'' ۔
وضاحت ۱ ؎ : رسول اکرمﷺ کو یہودی کہتے تھے کہ محمد ﷺ تو عورتوں کی طرح بیٹھ کر پیشاب کرتے ہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
15- بَاب كَرَاهِيَةِ مَسِّ الذَّكَرِ بِالْيَمِينِ وَالاسْتِنْجَائِ بِالْيَمِينِ
۱۵ - باب: داہنے ہاتھ سے شرم گاہ چھونے یااستنجا کرنے کی کراہت کا بیان​


310- حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ،حَدَّثَنَا عَبْدُالْحَمِيدِ بْنُ حَبِيبِ بْنِ أَبِي الْعِشْرِينَ، حَدَّثَنَا الأَوْزَاعِيُّ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، حَدَّثَنِي عَبْدُاللَّهِ بْنُ أَبِي قَتَادَةَ أَخْبَرَنِي أَبِي أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ يَقُولُ: < إِذَا بَالَ أَحَدُكُمْ فَلا يَمَسَّ ذَكَرَهُ بِيَمِينِهِ، وَلا يَسْتَنْجِ بِيَمِينِهِ >.
* تخريج: خ/الوضوء ۱۸ (۱۵۳)، ۱۹(۱۵۴)، والأشربۃ ۲۵ (۵۶۳۰)، م/الطہارۃ ۱۸(۲۶۷) د/الطہارۃ ۱۸(۳۱)، ت/ الطہارۃ ۱۱(۱۵)، ن/ الطہارۃ ۲۳ (۲۴، ۲۵)، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۱۰۵)، وقد أخرجہ: حم (۵/۲۹۶، ۳۰۰، ۳۱۰)، دي/الطہارۃ ۱۳ (۷۰۰) (صحیح)
۳۱۰- ابوقتادہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرما یا : '' جب تم میں سے کوئی پیشاب کرے تو اپنی شرم گاہ اپنے داہنے ہاتھ سے نہ چھوئے، اور نہ اپنے داہنے ہاتھ سے استنجا کرے '' ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : اس سے معلوم ہو اکہ ناپسندیدہ کا موں کے لئے آدمی دایاں ہاتھ استعمال نہ کرے تاکہ اس کا وقار واحترام باقی رہے، امام ترمذی فرماتے ہیں کہ عام اہل علم کا عمل اسی حدیث پر ہے کہ انہوں نے دائیں ہاتھ سے استنجا کو مکروہ کہا ہے۔
310/أ- حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ إِبْرَاهِيم، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ، حَدَّثَنَا الأَوْزَاعِيُّ بِإِسْنَادِهِ، نَحْوَهُ.
۳۱۰/أ - اس سند سے بھی اوزاعی نے اس طرح کی حدیث ذکر کی ہے ۔


311- حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّد، حَدَّثَنَا وَكِيع، حَدَّثَنَا الصَّلْتُ بْنُ دِينَارٍ، عَنْ عُقْبَةَ ابْنِ صُهْبَانَ؛ قَالَ: سَمِعْتُ عُثْمَانَ بْنَ عَفَّانَ يَقُولُ: مَا تَغَنَّيْتُ وَلا تَمَنَّيْتُ وَلا مَسِسْتُ ذَكَرِي بِيَمِينِي مُنْذُ بَايَعْتُ بِهَا رَسُولَ اللَّهِ ﷺ۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۹۸۳۱، ومصباح الزجاجۃ: ۱۲۶) (ضعیف جدًا)
(اس کی سند میں صلت بن دینار متروک اور ناصبی الحدیث ہے)
۳۱۱- عقبہ بن صہبان کہتے ہیں کہ میں نے عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کو کہتے ہوئے سنا: ''جب سے رسول اللہ ﷺ سے میں نے اس ہاتھ کے ذریعہ بیعت کی نہ تو میں نے گانا گایا، اور نہ جھوٹ بولا، اور نہ اپنی شرمگاہ کو داہنے ہاتھ سے چھوا '' ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : یعنی داہنے ہاتھ کو رسول اکرمﷺ کے داہنے ہاتھ پر رکھ کر بیعت کرنے کے بعد سے اس کو شرمگاہ سے نہیں لگایا۔


312- حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ حُمَيْدِ بْنِ كَاسِبٍ ، حَدَّثَنَا الْمُغِيرَةُ بْنُ عَبْدِالرَّحْمَنِ، وَعَبْدُاللَّهِ ابْنُ رَجَائٍ الْمَكِّيُّ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَجْلانَ، عَنِ الْقَعْقَاعِ بْنِ حَكِيمٍ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ؛ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: < إِذَا اسْتَطَابَ أَحَدُكُمْ، فَلا يَسْتَطِبْ بِيَمِينِهِ، لِيَسْتَنْجِ بِشِمَالِهِ >.
* تخريج: د/الطہارۃ ۴(۸)، ن/الطہارۃ ۳۶ (۴۰)، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۸۵۹)، وقد أخرجہ: خ/الوضوء ۲۰ (۱۵۵) مناقب الأنصار ۳۲ (۳۸۶۰)، حم (۲/ ۲۴۷، ۲۵۰)، دي/الطہارۃ ۱۴ (۷۰۱) (حسن صحیح)
۳۱۲- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ''جب کوئی شخص استنجا کرے تو داہنے ہاتھ سے نہ کرے، بلکہ بائیں ہاتھ سے کرے'' ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
16- بَاب الاسْتِنْجَائِ بِالْحِجَارَةِ وَالنَّهْيِ عَنِ الرَّوْثِ وَالرِّمَّةِ
۱۶ - باب: پتھر سے استنجا کے جواز اور گوبر اور ہڈی سے ممانعت کابیان​


313- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ، أَنْبَأَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنِ ابْنِ عَجْلانَ، عَنِ الْقَعْقَاعِ ابْنِ حَكِيمٍ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ؛ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: <إِنَّمَا أَنَا لَكُمْ مِثْلُ الْوَالِدِ لِوَلَدِهِ أُعَلِّمُكُم، إِذَا أَتَيْتُمُ الْغَائِطَ فَلا تَسْتَقْبِلُوا الْقِبْلَةَ وَلا تَسْتَدْبِرُوهَا>، وَأَمَرَ بِثَلاثَةِ أَحْجَارٍ، وَنَهَى عَنِ الرَّوْثِ وَالرِّمَّةِ، وَنَهَى أَنْ يَسْتَطِيبَ الرَّجُلُ بِيَمِينِهِ۔
* تخريج: د/الطہارۃ ۴ (۸)، ن/الطہارۃ ۳۶ (۴۰)، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۸۵۹)، وقد أخرجہ: حم (۲/ ۲۴۷، ۲۵۰) (حسن صحیح)
۳۱۳- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسولﷺ نے فرمایا: ''میں تمہارے لئے ایسا ہی ہوں جیسے باپ اپنے بیٹے کے لئے، میں تمہیں تعلیم دیتا ہوں کہ جب تم قضائے حاجت کے لئے بیٹھو تو قبلے کی طرف منہ اور پیٹھ نہ کرو''، آپﷺ نے تین پتھروں سے استنجا کرنے کا حکم دیا، اور گوبر اور ہڈی سے، اور دائیں ہاتھ سے استنجا کرنے سے منع کیا ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : بعض روایتوں میں تین سے کم پتھر پر اکتفا کرنے سے منع کیا گیا ہے جس سے تین پتھر کے استعمال کا وجوب ثابت ہوتا ہے، بعض احادیث میں اس ممانعت کی علت یہ بتائی گئی ہے کہ یہ تمہارے بھائی جنوں کی خوراک ہے، نیز یہاں رمَّۃ (بوسیدہ ہڈی) سے مراد مطلق ہڈی ہے جیسا کہ دوسری روایتوں میں آتا ہے، یا یہ کہا جائے کہ بوسیدہ ہڈی جونجس نہیں ہوتی، جب اسے نجاست سے آلودہ کرنے کی ممانعت ہے تو وہ ہڈی جو بوسیدہ نہ ہو بدرجہ اولی ممنوع ہوگی ۔


314- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ خَلادٍ الْبَاهِلِيُ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ الْقَطَّانُ، عَنْ زُهَيْرٍ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ -قَالَ: لَيْسَ أَبُو عُبَيْدَةَ ذَكَرَهُ وَلَكِنْ عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ الأَسْوَدِ- عَنِ الأَسْوَدِ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ أَتَى الْخَلاء فَقَالَ: <ائْتِنِي بِثَلاثَةِ أَحْجَارٍ>، فَأَتَيْتُهُ بِحَجَرَيْنِ وَرَوْثَةٍ، فَأَخَذَ الْحَجَرَيْنِ وَأَلْقَى الرَّوْثَةَ وَقَالَ: < هِيَ رِجْسٌ >۔
* تخريج: خ/الوضوء ۲۱ (۱۵۶)، ن/الطہارۃ ۳۸ (۴۲)، (تحفۃ الأشراف: ۹۱۷۰)، وقد أخرجہ: ت/الوضوء ۱۳ (۱۷)، حم (۱/۳۸۸، ۴۱۸، ۴۵۰) (صحیح)
۳۱۴- عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ قضائے حاجت کے لئے گئے اور فرمایا: ''میرے پاس تین پتھر لاؤ''، عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں دو پتھر اور گوبر کا ایک ٹکڑالے کر آیا تو آپﷺ نے دونوں پتھر لے لئے اور گوبر پھینک دیا، اور فرمایا: '' یہ ناپاک ہے '' ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : مسند احمد میں ہے کہ رسول اکرمﷺ نے عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے فرمایا: '' گوبر نجس ہے، ایک اور پتھر لائو'' (ورجاله ثقات)، علامہ ابن الجوزی فرماتے ہیں: ''ممکن ہے رسول ﷺ نے خود ہی تیسرا پتھر اٹھالیا ہو''، ملاحظہ ہو تحفۃ الأحوذی (۱/۶۹)، چنانچہ آگے کی حدیث سے ثابت ہوتا ہے کہ تین پتھر لینا سنت ہے۔


315- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ، أَنْبَأَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ (ح) وَحَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، جَمِيعًا عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِي خُزَيْمَةَ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ خُزَيْمَةَ، عَنْ خُزَيْمَةَ ابْنِ ثَابِتٍ؛ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: < فِي الاسْتِنْجَائِ ثَلاثَةُ أَحْجَارٍ لَيْسَ فِيهَا رَجِيعٌ >۔
* تخريج:د/الطہارۃ ۲۱ (۴۱)، (تحفۃ الأشراف: ۳۵۲۹)، حم (۵/۲۱۳، ۲۱۴)، دي/الطہارۃ ۱۱ (۶۹۸) (صحیح)
۳۱۵- خزیمہ بن ثابت رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: ''استنجا کے لئے تین پتھر ہوں جن میں گوبر نہ ہو'' ۔


316- حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنِ الأَعْمَشِ (ح) وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحْمَن، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ مَنْصُورٍ، وَالأَعْمَشُ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ سَلْمَانَ قَالَ: قَالَ لَهُ بَعْضُ الْمُشْرِكِينَ وَهُمْ يَسْتَهْزِئُونَ بِهِ: إِنِّي أَرَى صَاحِبَكُمْ يُعَلِّمُكُمْ كُلَّ شَيْئٍ حَتَّى الْخِرَائَةِ، قَالَ: أَجَلْ، أَمَرَنَا أَنْ لا نَسْتَقْبِلَ الْقِبْلَةَ، وَلا نَسْتَنْجِيَ بِأَيْمَانِنَا، وَلا نَكْتَفِيَ بِدُونِ ثَلاثَةِ أَحْجَارٍ، لَيْسَ فِيهَا رَجِيعٌ وَلا عَظْمٌ۔
* تخريج: م/الطہارۃ ۱۷ (۲۶۲)، د/الطہارۃ ۴ (۷)، ت/الطہارۃ ۱۲(۱۶)، ن/الطہارۃ ۳۷ (۴۰)، (تحفۃ الأشراف: ۴۵۰۵)، وقد أخرجہ: حم (۵/ ۴۳۷، ۴۳۸، ۴۳۹) (صحیح)
۳۱۶- سلمان فارسی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ان سے کسی مشرک نے بطور استہزاء کے کہا : میں تمہارے ساتھی (نبی اکرم ﷺ) کو دیکھتا ہوں کہ وہ تمہیں ہر چیز سکھاتے ہیں، یہاں تک کہ قضائے حاجت کے آداب بھی بتاتے ہیں !
سلمان فارسی رضی اللہ عنہ نے کہا : ہاں، اس نبی نے ہمیں حکم دیا ہے کہ ہم قضائے حاجت کے وقت قبلہ کی طرف رخ نہ کریں، دائیں ہاتھ سے استنجا نہ کریں، اور تین پتھر سے کم استعمال نہ کریں، ان میں کوئی گوبر ہو نہ ہڈی۔
 
Top