- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,584
- ری ایکشن اسکور
- 6,762
- پوائنٹ
- 1,207
7- بَاب السِّوَاكِ
۷- باب: مسواک کا بیان
286- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ وَأَبِي، عَنِ الأَعْمَشِ (ح) وَحَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ مَنْصُورٍ، وَحُصَيْنٍ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ حُذَيْفَةَ؛ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ إِذَا قَامَ مِنَ اللَّيْلِ يَتَهَجَّدُ يَشُوصُ فَاهُ بِالسِّوَاكِ۔
* تخريج: خ/الوضوء ۷۳ (۲۴۵)، الجمعۃ ۸ (۸۸۹)، التھجد ۹ (۱۱۳۶)، م/الطہارۃ ۱۵ (۲۵۵)، د/الطہارۃ ۳۰ (۵۵)، ن/الطہارۃ ۲ (۲)، (تحفۃ الأشراف: ۳۳۳۶)، وقد أخرجہ: حم (۵/۳۸۲، ۳۹۰، ۳۹۷، ۴۰۲، ۴۰۷)، دي/الطہارۃ ۲۰ (۷۱۲) (صحیح)
۲۸۶- حذیفہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: ''رسول اللہ ﷺ جب رات میں تہجد کے لئے اٹھتے تو مسواک سے دانت و منہ صاف کرتے''۔
287- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، وَعَبْدُاللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ، عَنْ عُبَيْدِاللَّهِ بْنِ عُمَرَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ؛ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: < لَوْلا أَنْ أَشُقَّ عَلَى أُمَّتِي لأَمَرْتُهُمْ بِالسِّوَاكِ عِنْدَ كُلِّ صَلاةٍ >۔
* تخريج: ن/الطہارۃ ۷ (۷) (تحفۃ الأشراف: ۱۲۹۸۹)، وقد أخرجہ: خ/الجمعۃ ۸ (۸۸۷)، التمني ۹ (۷۲۴۰)، م/الطہارۃ ۱۵(۲۵۲)، د/الطہارۃ ۲۵ (۴۶)، ت/الطہارۃ ۱۸(۲۲)، ط/الطہارۃ ۳۲ (۱۱۴)، حم (۲/۲۴۵، ۲۵۰)، دي/الطہارۃ ۱۸(۷۱۰)، الصلاۃ ۱۶۸ (۱۵۲۵) (صحیح)
۲۸۷- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: '' اگر مجھے یہ ڈر نہ ہوتا کہ میں اپنی امت کو مشقت میں ڈال دوں گا تو میں انہیں ہر صلاۃ کے وقت مسواک کا حکم دیتا '' ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : یعنی مسواک کو واجب کردیتا، لیکن ہر صلاۃ کے وقت مسواک کا مسنون ہونا ثابت ہے، اس سے معلوم ہوتا ہے کہ آپ ﷺ امت پر کس درجہ مشفق اور مہربان تھے۔
288- حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ وَكِيعٍ، حَدَّثَنَا عَثَّامُ بْنُ عَلِيٍّ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ؛ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ يُصَلِّي بِاللَّيْلِ رَكْعَتَيْنِ رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ يَنْصَرِفُ فَيَسْتَاكُ۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۵۴۸۰)، وقد أخرجہ: م/الطہارۃ ۱۵(۲۵۶)، د/الطہارۃ ۳۰ (۵۵)، حم (۱/ ۲۱۸) (یہ حدیث مکرر ہے، دیکھئے: ۱۳۲۱) (صحیح)
۲۸۸- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ'' رسول اللہ ﷺ رات میں دو رکعت صلاۃ پڑھتے تھے، پھرہر دو رکعت کے بعد لوٹتے اور مسواک کرتے '' ۱؎ ۔
وضاحت ۱ ؎ : یعنی ہر دورکعت کے بعد واپس جاکر سوجاتے، پھر اٹھ کر مسواک کرتے جیسا کہ سنن ابوداود (رقم: ۵۸) میں تفصیل وارد ہے۔
289- حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّار، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ شُعَيْبٍ، حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي الْعَاتِكَةِ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ يَزِيدَ، عَنِ الْقَاسِمِ، عَنْ أَبِي أُمَامَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَالَ: <تَسَوَّكُوا، فَإِنَّ السِّوَاكَ مطْهَرَةٌ لِلْفَمِ، مَرْضَاةٌ لِلرَّبِّ، مَا جَائَنِي جِبْرِيلُ إِلا أَوْصَانِي بِالسِّوَاكِ، حَتَّى لَقَدْ خَشِيتُ أَنْ يُفْرَضَ عَلَيَّ وَعَلَى أُمَّتِي، وَلَوْلا أَنِّي أَخَافُ أَنْ أَشُقَّ عَلَى أُمَّتِي لَفَرَضْتُهُ لَهُمْ، وَإِنِّي لأَسْتَاكُ حَتَّى لَقَدْ خَشِيتُ أَنْ أُحْفِيَ مَقَادِمَ فَمِي>.
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۴۹۱۷، ومصباح الزجاجۃ: ۱۱۹)، وقد أخرجہ: حم (۵/۲۶۳) (ضعیف)
(حدیث کی سند میں مذکور علی بن یزید منکر الحدیث ہے، نیز عثمان کی علی بن یزید سے روایت کی علماء نے تضعیف کی ہے)
۲۸۹- ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: '' مسواک کرو اس لئے کہ مسواک منہ کو پاک کرنے کا ذریعہ اور اللہ تعا لی کی رضا مندی کا سبب ہے، جبرئیل جب بھی میرے پاس آئے تو انہوں نے مجھے مسواک کی وصیت کی، یہاں تک کہ مجھے ڈر ہوا کہ کہیں میرے اور میری امت کے اوپر اسے فرض نہ کردیا جائے، اور اگر یہ بات نہ ہوتی کہ مجھے ڈرہے کہ میں اپنی امت کو مشقت میں ڈال دوں گا تو امت پر مسواک کو فرض کردیتا، اور میں خود اس قدر مسواک کرتا ہوں کہ مجھے ڈر ہونے لگتا ہے کہ کہیں میں اپنے مسوڑھوں کو نہ چھیل ڈالوں '' ۔
290-حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا شَرِيكٌ، عَنِ الْمِقْدَامِ بْنِ شُرَيْحِ بْنِ هَانِئٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عائِشَةَ؛ قَالَ: قُلْتُ: أَخْبِرِينِي بِأَيِّ شَيْئٍ كَانَ النَّبِيُّ ﷺ يَبْدَأُ إِذَا دَخَلَ عَلَيْكِ؟ قَالَتْ: كَانَ إِذَا دَخَلَ يَبْدَأُ بِالسِّوَاكِ۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۱۴۴)، وقد أخرجہ: م/الطہارۃ ۵ (۲۵۳)، د/الطہارۃ ۲۷ (۵۱)، ن/الطہارۃ ۸ (۸)، حم (۶/۴۱، ۱۱۰، ۱۸۲، ۱۸۸، ۱۹۲، ۲۳۷، ۲۵۴) (صحیح)
(ابن ماجہ کی سند میں شریک راوی ضعیف ہیں، لیکن صحیح مسلم وغیرہ میں مسعروسفیان کی متابعت سے یہ صحیح ہے)
۲۹۰- شریح بن ہانی کہتے ہیں کہ میں نے ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے کہا کہ آپ مجھے بتائیے کہ نبی اکرمﷺ جب گھر میں آپ کے پاس جاتے تھے تو سب سے پہلے کیا کرتے تھے ؟ انہوں نے کہا: آپ جب بھی آتے تھے پہلے مسواک کرتے تھے ۔
291- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِالْعَزِيز، حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ كَنِيزٍ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ سَاجٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ؛ قَالَ: إِنَّ أَفْوَاهَكُمْ طُرُقٌ لِلْقُرْآن، فَطَيِّبُوهَا بِالسِّوَاكِ.
* تخريج: تفرد بہ ابن ما جہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۱۰۶، ومصباح الزجاجۃ: ۱۲۰) (صحیح)
(سند میں بحر بن کنیز ضعیف ہیں، اور سعید بن جبیر اور علی رضی اللہ عنہ کے درمیان انقطاع ہے، لیکن دوسرے طرق سے صحیح ہے، ملاحظہ ہو: الصحیحہ: ۱۲۱۳)
۲۹۱- علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کہتے ۔ہیں کہ تمہارے منہ قرآن کے راستے ہیں (تم اپنے منہ سے قرآن کی تلاوت کرتے ہو) لہٰذا اسے مسواک کے ذریعہ پاک رکھا کرو۔