- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,584
- ری ایکشن اسکور
- 6,762
- پوائنٹ
- 1,207
27- بَاب الرَّجُلِ يُسَلَّمُ عَلَيْهِ وَهُوَ يَبُولُ
۲۷ - باب: پیشاب کے دوران سلام کا جواب
350- حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الطَّلْحِيُّ، وَأَحْمَدُ بْنُ سَعِيدٍ الدَّارِمِيُّ، قَالا: حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ، عَنْ سَعِيدٍ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنِ الْحَسَنِ، عَنْ حُضَيْنِ بْنِ الْمُنْذِرِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ وَعْلَةَ، أَبِي سَاسَانَ الرَّقَاشِيِّ، عَنِ الْمُهَاجِرِ بْنِ قُنْفُذِ بْنِ عَمْرِو بْنِ جُدْعَانَ؛ قَالَ: أَتَيْتُ النَّبِيَّ ﷺ وَهُوَ يَتَوَضَّأُ، فَسَلَّمْتُ عَلَيْهِ فَلَمْ يَرُدَّ عَلَيَّ السَّلامَ، فَلَمَّا فَرَغَ مِنْ وُضُوئِهِ قَالَ: < إِنَّهُ لَمْ يَمْنَعْنِي مِنْ أَنْ أَرُدَّ إِلَيْكَ إِلا أَنِّي كُنْتُ عَلَى غَيْرِ وُضُوئٍ >.
* تخريج: د/الطہارۃ ۸ (۱۷)، ن/الطہارۃ ۳۴ (۳۸)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۵۸۰)، وقد أخرجہ: حم (۴/۳۴۵، ۵/۸۰)، دي/الاستئذان ۱۳(۲۶۸۳) (صحیح)
۳۵۰- مہاجر بن قنفذ بن عمروبن جدعان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نبی اکرم ﷺ کے پاس آیا، آپﷺ وضو فرمارہے تھے، میں نے آپ کو سلام کیا، آپ نے سلام کا جواب نہیں دیا، پھر جب آپ ﷺ وضو سے فارغ ہو ئے تو فرمایا: '' تمہارے سلام کا جواب دینے میں رکاوٹ والی چیز یہ تھی کہ میں باوضو نہ تھا'' ۔
[ز] 350/أ- قَالَ أَبُو الْحَسَنِ بْنُ سَلَمَةَ: حَدَّثَنَا أَبُو حَاتِمٍ، حَدَّثَنَا الأَنْصَارِيُّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي عَرُوبَةَ، فَذَكَرَ نَحْوَهُ۔
۳۵۰/أ- اس سند سے بھی سعید بن ابی عروبہ نے اسی طرح کی روایت ذکر کی ہے ۔
351- حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، حَدَّثَنَا مَسْلَمَةُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا الأَوْزَاعِيُّ، عَنْ يَحْيَى ابْنِ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ؛ قَالَ: مَرَّ رَجُلٌ عَلَى النَّبِيِّ ﷺ وَهُوَ يَبُولُ، فَسَلَّمَ عَلَيْهِ، فَلَمْ يَرُدَّ عَلَيْهِ، فَلَمَّا فَرَغَ، ضَرَبَ بِكَفَّيْهِ الأَرْضَ فَتَيَمَّمَ، ثُمَّ رَدَّ عَلَيْهِ السَّلامَ۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۴۰۱، ومصباح الزجاجۃ: ۱۴۵) (صحیح)
(اس سند میں ضعف ہے اس لئے کہ مسلمہ بن علی ضعیف ہیں، ابی اور صحیحین میں ''الأرض'' کے بجائے ''الجدار'' کے لفظ سے یہ حدیث صحیح ہے، ملاحظہ ہو: صحیح أبی داود: ۲۵۶)
۳۵۱- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں نبی اکرم ﷺ پیشاب کررہے تھے کہ ایک آدمی آپ کے پاس سے گزرا، اس شخص نے آپ کو سلام کیا، آپ نے سلام کا جواب نہ دیا، جب آپ ﷺ پیشاب سے فارغ ہوگئے تو اپنی دونوں ہتھیلیاں زمین پہ ماریں، اور تیمم کیا، پھر اس کے سلام کا جواب دیا۔
352- حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ، عَنْ هَاشِمِ بْنِ الْبَرِيدِ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَقِيلٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ أَنَّ رَجُلا مَرَّ عَلَى النَّبِيِّ ﷺ وَهُوَ يَبُولُ، فَسَلَّمَ عَلَيْهِ، فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: < إِذَا رَأَيْتَنِي عَلَى مِثْلِ هَذِهِ الْحَالَةِ فَلا تُسَلِّمْ عَلَيَّ، فَإِنَّكَ إِنْ فَعَلْتَ ذَلِكَ، لَمْ أَرُدَّ عَلَيْكَ >۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۲۳۷۴، ومصباح الزجاجۃ: ۱۴۶) (صحیح)
(سوید بن سعید ضعیف راوی ہے، لیکن ان کی متابعت عیسیٰ بن یونس سے مسند أبی یعلی میں موجود ہے، اور منتقی ابن الجارود : ۱/۲۳، میں ابن عمر رضی اللہ عنہما کا شاہد موجود ہے)
۳۵۲- جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرمﷺ پیشاب کررہے تھے کہ ایک آدمی آپ کے پاس سے گزرا، اس نے آپ کو سلام کیا، رسول اللہ ﷺ نے اس سے فرمایا: ''جب تم مجھے اس حالت میں دیکھو تو سلام نہ کرو، اگر تم ایسا کرو گے تو میں جواب نہ دوںگا '' ۔
353- حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ، وَالْحُسَيْنُ بْنُ أَبِي السَّرِيِّ الْعَسْقَلانِيُّ قَالا: حَدَّثَنَا أَبُودَاوُدَ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنِ الضَّحَّاكِ بْنِ عُثْمَانَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ؛ قَالَ: مَرَّ رَجُلٌ عَلَى النَّبِيِّ ﷺ وَهُوَ يَبُولُ، فَسَلَّمَ عَلَيْهِ فَلَمْ يَرُدَّ عَلَيْهِ۔
* تخريج: م/ الحیض ۲۸ (۳۷۰)، د/ الطہارۃ ۸ (۱۶)، ت/ الطہارۃ ۶۷ (۹۰)، الاستئذان ۲۷ (۲۷۲۰)، ن/الطہارۃ ۳۳ (۳۷)، (تحفۃ الأشراف: ۷۶۹۶) (حسن صحیح)
۳۵۳- عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ پیشاب کررہے تھے کہ ایک آدمی آپ کے پاس سے گزرا، اس نے آپ کو سلام کیا، آپﷺ نے اس کے سلام کا جواب نہیں دیا ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : ''سلام کا جواب نہیں دیا '' کا مطلب یہ ہے کہ فوری طورپر جواب نہیں دیا، نہ کہ مطلقاً جواب ہی نہیں دیا، کیونکہ حدیث نمبر (۳۵۱) پر گزر چکا ہے کہ پیشاب سے فارغ ہونے کے بعد آپ ﷺنے اپنی ہتھیلیاں زمین پر مار یں اور تیمم کیا، اس کے بعد سلام کا جواب دیا، اور سنن نسائی میں مہاجربن قنفذ رضی اللہ عنہ کی روایت میں ہے ''فلم يرد عليه السلام حتى توضأ فلما توضأ رد عليه'' وضو کرنے تک آپ ﷺ نے جواب نہ دیا، پھر جب وضو کرلیا توسلام کا جواب دیا ۔