• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن ابن ماجه

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
27- بَاب الرَّجُلِ يُسَلَّمُ عَلَيْهِ وَهُوَ يَبُولُ
۲۷ - باب: پیشاب کے دوران سلام کا جواب​


350- حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الطَّلْحِيُّ، وَأَحْمَدُ بْنُ سَعِيدٍ الدَّارِمِيُّ، قَالا: حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ، عَنْ سَعِيدٍ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنِ الْحَسَنِ، عَنْ حُضَيْنِ بْنِ الْمُنْذِرِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ وَعْلَةَ، أَبِي سَاسَانَ الرَّقَاشِيِّ، عَنِ الْمُهَاجِرِ بْنِ قُنْفُذِ بْنِ عَمْرِو بْنِ جُدْعَانَ؛ قَالَ: أَتَيْتُ النَّبِيَّ ﷺ وَهُوَ يَتَوَضَّأُ، فَسَلَّمْتُ عَلَيْهِ فَلَمْ يَرُدَّ عَلَيَّ السَّلامَ، فَلَمَّا فَرَغَ مِنْ وُضُوئِهِ قَالَ: < إِنَّهُ لَمْ يَمْنَعْنِي مِنْ أَنْ أَرُدَّ إِلَيْكَ إِلا أَنِّي كُنْتُ عَلَى غَيْرِ وُضُوئٍ >.
* تخريج: د/الطہارۃ ۸ (۱۷)، ن/الطہارۃ ۳۴ (۳۸)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۵۸۰)، وقد أخرجہ: حم (۴/۳۴۵، ۵/۸۰)، دي/الاستئذان ۱۳(۲۶۸۳) (صحیح)
۳۵۰- مہاجر بن قنفذ بن عمروبن جدعان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نبی اکرم ﷺ کے پاس آیا، آپﷺ وضو فرمارہے تھے، میں نے آپ کو سلام کیا، آپ نے سلام کا جواب نہیں دیا، پھر جب آپ ﷺ وضو سے فارغ ہو ئے تو فرمایا: '' تمہارے سلام کا جواب دینے میں رکاوٹ والی چیز یہ تھی کہ میں باوضو نہ تھا'' ۔
[ز] 350/أ- قَالَ أَبُو الْحَسَنِ بْنُ سَلَمَةَ: حَدَّثَنَا أَبُو حَاتِمٍ، حَدَّثَنَا الأَنْصَارِيُّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي عَرُوبَةَ، فَذَكَرَ نَحْوَهُ۔
۳۵۰/أ- اس سند سے بھی سعید بن ابی عروبہ نے اسی طرح کی روایت ذکر کی ہے ۔


351- حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، حَدَّثَنَا مَسْلَمَةُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا الأَوْزَاعِيُّ، عَنْ يَحْيَى ابْنِ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ؛ قَالَ: مَرَّ رَجُلٌ عَلَى النَّبِيِّ ﷺ وَهُوَ يَبُولُ، فَسَلَّمَ عَلَيْهِ، فَلَمْ يَرُدَّ عَلَيْهِ، فَلَمَّا فَرَغَ، ضَرَبَ بِكَفَّيْهِ الأَرْضَ فَتَيَمَّمَ، ثُمَّ رَدَّ عَلَيْهِ السَّلامَ۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۴۰۱، ومصباح الزجاجۃ: ۱۴۵) (صحیح)
(اس سند میں ضعف ہے اس لئے کہ مسلمہ بن علی ضعیف ہیں، ابی اور صحیحین میں ''الأرض'' کے بجائے ''الجدار'' کے لفظ سے یہ حدیث صحیح ہے، ملاحظہ ہو: صحیح أبی داود: ۲۵۶)
۳۵۱- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں نبی اکرم ﷺ پیشاب کررہے تھے کہ ایک آدمی آپ کے پاس سے گزرا، اس شخص نے آپ کو سلام کیا، آپ نے سلام کا جواب نہ دیا، جب آپ ﷺ پیشاب سے فارغ ہوگئے تو اپنی دونوں ہتھیلیاں زمین پہ ماریں، اور تیمم کیا، پھر اس کے سلام کا جواب دیا۔


352- حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ، عَنْ هَاشِمِ بْنِ الْبَرِيدِ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَقِيلٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ أَنَّ رَجُلا مَرَّ عَلَى النَّبِيِّ ﷺ وَهُوَ يَبُولُ، فَسَلَّمَ عَلَيْهِ، فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: < إِذَا رَأَيْتَنِي عَلَى مِثْلِ هَذِهِ الْحَالَةِ فَلا تُسَلِّمْ عَلَيَّ، فَإِنَّكَ إِنْ فَعَلْتَ ذَلِكَ، لَمْ أَرُدَّ عَلَيْكَ >۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۲۳۷۴، ومصباح الزجاجۃ: ۱۴۶) (صحیح)
(سوید بن سعید ضعیف راوی ہے، لیکن ان کی متابعت عیسیٰ بن یونس سے مسند أبی یعلی میں موجود ہے، اور منتقی ابن الجارود : ۱/۲۳، میں ابن عمر رضی اللہ عنہما کا شاہد موجود ہے)
۳۵۲- جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرمﷺ پیشاب کررہے تھے کہ ایک آدمی آپ کے پاس سے گزرا، اس نے آپ کو سلام کیا، رسول اللہ ﷺ نے اس سے فرمایا: ''جب تم مجھے اس حالت میں دیکھو تو سلام نہ کرو، اگر تم ایسا کرو گے تو میں جواب نہ دوںگا '' ۔


353- حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ، وَالْحُسَيْنُ بْنُ أَبِي السَّرِيِّ الْعَسْقَلانِيُّ قَالا: حَدَّثَنَا أَبُودَاوُدَ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنِ الضَّحَّاكِ بْنِ عُثْمَانَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ؛ قَالَ: مَرَّ رَجُلٌ عَلَى النَّبِيِّ ﷺ وَهُوَ يَبُولُ، فَسَلَّمَ عَلَيْهِ فَلَمْ يَرُدَّ عَلَيْهِ۔
* تخريج: م/ الحیض ۲۸ (۳۷۰)، د/ الطہارۃ ۸ (۱۶)، ت/ الطہارۃ ۶۷ (۹۰)، الاستئذان ۲۷ (۲۷۲۰)، ن/الطہارۃ ۳۳ (۳۷)، (تحفۃ الأشراف: ۷۶۹۶) (حسن صحیح)
۳۵۳- عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ پیشاب کررہے تھے کہ ایک آدمی آپ کے پاس سے گزرا، اس نے آپ کو سلام کیا، آپﷺ نے اس کے سلام کا جواب نہیں دیا ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : ''سلام کا جواب نہیں دیا '' کا مطلب یہ ہے کہ فوری طورپر جواب نہیں دیا، نہ کہ مطلقاً جواب ہی نہیں دیا، کیونکہ حدیث نمبر (۳۵۱) پر گزر چکا ہے کہ پیشاب سے فارغ ہونے کے بعد آپ ﷺنے اپنی ہتھیلیاں زمین پر مار یں اور تیمم کیا، اس کے بعد سلام کا جواب دیا، اور سنن نسائی میں مہاجربن قنفذ رضی اللہ عنہ کی روایت میں ہے ''فلم يرد عليه السلام حتى توضأ فلما توضأ رد عليه'' وضو کرنے تک آپ ﷺ نے جواب نہ دیا، پھر جب وضو کرلیا توسلام کا جواب دیا ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
28- بَاب الاسْتِنْجَائِ بِالْمَائِ
۲۸ - باب: پانی سے استنجا کرنے کا بیان​


354- حَدَّثَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ، حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنِ الأَسْوَدِ، عَنْ عَائِشَةَ؛ قَالَتْ: مَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ خَرَجَ مِنْ غَائِطٍ قَطُّ إِلا مَسَّ مَائً۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۰۰۰، ومصباح الزجاجۃ: ۱۴۷) (صحیح)
۳۵۴- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو کبھی بھی نہ دیکھا کہ آپ پاخانہ سے نکلے ہوں اور پانی نہ لیا ہو ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : اس حدیث معلوم ہوا کہ نبی اکرم ﷺ ہمیشہ پانی سے استنجا ء کرتے تھے، کیونکہ پانی سے بھر پور طہارت حاصل ہوتی ہے۔


355- حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، حَدَّثَنَا صَدَقَةُ بْنُ خَالِدٍ، حَدَّثَنَا عُتْبَةُ بْنُ أَبِي حَكِيمٍ، حَدَّثَنِي طَلْحَةُ بْنُ نَافِعٍ أَبُو سُفْيَانَ، قَالَ:حَدَّثَنِي أَبُو أَيُّوبَ الأَنْصَارِيُّ، وَجَابِرُ ابْنُ عَبْدِاللَّهِ، وَأَنَسُ بْنُ مَالِكٍ أَنَّ هَذِهِ الآيَةَ نَزَلَتْ: {فِيهِ رِجَالٌ يُحِبُّونَ أَنْ يَتَطَهَّرُوا وَاللَّهُ يُحِبُّ الْمُطَّهِّرِينَ} قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: < يَا مَعْشَرَ الأَنْصَارِ! إِنَّ اللَّهَ قَدْ أَثْنَى عَلَيْكُمْ فِي الطُّهُورِ، فَمَا طُهُورُكُمْ؟ >، قَالُوا: نَتَوَضَّأُ لِلصَّلاةِ وَنَغْتَسِلُ مِنَ الْجَنَابَةِ وَنَسْتَنْجِي بِالْمَائِ، قَالَ: < فَهُوَ ذَاكَ، فَعَلَيْكُمُوهُ >۔
* تخريج:تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۹۲۶، ۲۳۳۷، ۳۴۶۰، ومصباح الزجاجۃ: ۱۴۸)، وقد أخرجہ: حم (۶/۶) (صحیح)
(یہ سند ضعیف ہے، عتبہ بن أبی حکیم ضعیف راوی ہیں، اورطلحہنے ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے نہیں سنا، لیکن دوسرے طرق سے یہ صحیح ہے، ملاحظہ ہو: صحیح أبی داود : ۳۴)
۳۵۵- ابو ایوب انصاری، جابر بن عبداللہ اور انس بن مالک رضی اللہ عنہم بیان کرتے ہیں کہ جب یہ آیت کریمہ: {فِيهِ رِجَالٌ يُحِبُّونَ أَنْ يَتَطَهَّرُوا وَاللَّهُ يُحِبُّ الْمُطَّهِّرِينَ} [سورة التوبة: 108]: ’’اس میں کچھ لوگ ہیں جو پاکی کو پسند کرتے ہیں، اور اللہ پاکی اختیار کرنے والوں کو پسند کرتا ہے‘‘، اتری تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’اے انصار کی جماعت! اللہ تعالیٰ نے طہارت کے بارے میں تمہاری تعریف کی ہے، تو وہ تمہاری کیسی طہارت ہے‘‘، ان لوگوں نے کہا : ’’ہماری طہارت یہ ہے کہ ہم لوگ صلاۃ کے لئے وضو کرتے ہیں، اور جنابت ہونے سے غسل کرتے ہیں، اور پانی سے استنجا کرتے ہیں‘‘، آپ ﷺ نے فرمایا: ’’(اللہ تعالی کی پسند یدگی کا) یہی سبب ہے، لہذا تم لوگ اس طہارت پر کاربند رہو‘‘ ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : یعنی آیت کا معنی یہ ہے کہ اس میں ایسے لوگ ہیں جو پاک رہنے کو پسند کرتے ہیں، اور اللہ جل جلالہ پاک رہنے والوں کو پسند کرتا ہے، اور ضمیر اس آیت میں مسجد قبا، یا مسجد نبوی کی طرف لوٹ رہی ہے، شاید پانی سے استنجا کرنے سے ہی ان کی تعریف کی گئی ہے، ورنہ غسل جنابت اور وضو مہاجرین بھی کرتے تھے۔


356- حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ شَرِيكٍ، عَنْ جَابِرٍ، عَنْ زَيْدٍ الْعَمِّيِّ، عَنْ أَبِي الصِّدِّيقِ النَّاجِيِّ، عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ كَانَ يَغْسِلُ مَقْعَدَتَهُ ثَلاثًا.
قَالَ ابْنُ عُمَرَ: فَعَلْنَاهُ فَوَجَدْنَاهُ دَوَائً وَطُهُورًا.
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۰۴۵، ومصباح الزجاجۃ: ۱۴۹)، وقد أخرجہ: حم (۶/ ۲۱۰)
(ضعیف)
(اس سند میں زیدالعمی وجابر جعفی اور شریک القاضی ضعیف ہیں)
۳۵۶- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرمﷺ اپنے سرین کو تین بار دھوتے تھے ۔
عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ہم نے بھی ایسے ہی کیا، تو اسے دوا اور پاکی دونوں پایا۔


[ز] 356/أ- قَالَ أَبُو الْحَسَنِ بْنُ سَلَمَةَ: حَدَّثَنَا أَبُو حَاتِمٍ، وَإِبْرَاهِيمُ بْنُ سُلَيْمَانَ الْوَاسِطِيُّ، قَالا: حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا شَرِيكٌ، نَحْوَهُ.
( مصباح الزجاجة: ۳۵۶، یہ سند بھی سابقہ سند کی طرح ضعیف ہے)
۳۵۶/أ - اس سند سے بھی اسی کے ہم معنی روایت آئی ہے ۔


357 - حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ هِشَامٍ، عَنْ يُونُسَ بْنِ الْحَارِثِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ ابْنِ أَبِي مَيْمُونَةَ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ؛ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: <نَزَلَتْ فِي أَهْلِ قُبَائَ {فِيهِ رِجَالٌ يُحِبُّونَ أَنْ يَتَطَهَّرُوا وَاللَّهُ يُحِبُّ الْمُطَّهِّرِينَ}>، قَالَ: كَانُوا يَسْتَنْجُونَ بِالْمَائِ فَنَزَلَتْ فِيهِمْ هَذِهِ الآيَةُ۔
* تخريج: د/الطہارۃ ۲۳ (۴۴)، ت/التفسیر سورۃ التوبۃ ۱۰ (۳۱۰۰)، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۳۰۹) (صحیح)
۳۵۷- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’یہ آیت کریمہ اہل قباء کے بارے میں نازل ہوئی: {فِيهِ رِجَالٌ يُحِبُّونَ أَنْ يَتَطَهَّرُوا وَاللَّهُ يُحِبُّ الْمُطَّهِّرِينَ} [سورة التوبة: 108]، (اس میں کچھ لوگ ہیں جو پاکی کو پسند کرتے ہیں، اور اللہ پاکی اختیار کرنے والوں کو پسند کرتا ہے)‘‘، ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا : وہ پانی سے استنجا کرتے تھے تو ان کے متعلق یہ آیت نازل ہوئی۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
29- بَاب مَنْ دَلَكَ يَدَهُ بِالأَرْضِ بَعْدَ الاسْتِنْجَائِ
۲۹ - باب: استنجا کے بعد زمین پر ہاتھ رگڑ کر دھونے کا بیان​


358- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَعَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ شَرِيكٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ جَرِيرٍ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ بْنِ عَمَيْرِ بْنِ جَرِيرٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ قَضَى حَاجَتَهُ، ثُمَّ اسْتَنْجَى مِنْ تَوْرٍ، ثُمَّ دَلَكَ يَدَهُ بِالأَرْضِ.
* تخريج: د/الطہارۃ ۲۴ (۴۵)، (تحفۃ الأشراف: ۱۴۸۸۶)، وقد أخرجہ: ن/الطہارۃ ۴۳ (۵۰)، وقد أخرجہ: حم (۲/۳۱۱، ۴۵۴) (حسن)
(سند میں شریک ضعیف ہیں، لیکن متابعات وشواہد کی بناء پر حسن ہے، ملاحظہ ہو: صحیح ابی داود: ۳۵)
۳۵۸- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے قضائے حاجت کی، پھر پانی کے برتن سے استنجا کیا پھر اپنا ہاتھ زمین پر رگڑ کر دھویا ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : ا ن حدیثوں سے معلوم ہوا کہ پاخانہ کے بعد ہاتھ مٹی سے مل کر دھونا مسنون ہے، مقصد ہاتھوں کی صفائی وستھرائی ہے جو مٹی صابن وغیرہ کے استعمال سے ہو جاتی ہے ۔
[ز] 358/أ- قَالَ أَبُو الْحَسَنِ بْنُ سَلَمَةَ: حَدَّثَنَا أَبُو حَاتِمٍ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ سُلَيْمَانَ الْوَاسِطِيُّ، عَنْ شَرِيكٍ، نَحْوَهُ۔
(سابقہ سند کی طرح اس میں شریک القاضی ضعیف راوی ہیں، لیکن شواہد کی بناء پر حسن ہے)۔
۳۵۸/أ- اس سند سے بھی اسی کی ہم معنی حدیث مروی ہے ۔


359- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا أَبَانُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ، حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ جَرِيرٍ، عَنْ أَبِيهِ أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ ﷺ دَخَلَ الْغَيْضَةَ فَقَضَى حَاجَتَهُ، فَأَتَاهُ جَرِيرٌ بِإِدَاوَةٍ مِنْ مَائٍ فَاسْتَنْجَى مِنْهَا، وَمَسَحَ يَدَهُ بِالتُّرَابِ۔
* تخريج: ن/الطہارۃ ۴۳ (۵۱)، (تحفۃ الأشراف: ۳۲۰۷)، وقد أخرجہ: دی/الطہارۃ ۱۶ (۷۰۶) (حسن)
(اس حدیث کی سند میں مذکور راوی ''ابراہیم'' کا سماع ان کے والد جریر بن عبد اللہ بجلی رضی اللہ عنہ سے ثابت نہیں ہے، لیکن شواہد کی بناء پر یہ حدیث صحیح ہے، ملاحظہ ہو: اوپر کی حدیث نمبر: ۳۵۸، وصحیح ابی داود : ۳۵)
۳۵۹- جریر بن عبد اللہ بجلی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ درختوں کی ایک جھاڑی میں داخل ہوئے، اور قضائے حاجت کی، جریر رضی اللہ عنہ آپﷺ کے پاس پانی کا ایک برتن لے کر آئے تو آپﷺنے اس سے استنجا ء کیا، اور اپنا ہاتھ مٹی سے رگڑکر دھویا ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : تاکہ ہاتھ اچھی طرح سے صاف ہوجائے، اور نجاست کا اثر کلی طور پر زائل اورختم ہو جائے ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
30- بَاب تَغْطِيَةِ الإِنَائِ
۳۰ - باب: برتن کو ڈھانک کررکھنے کا بیان​


360- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا يَعْلَى بْنُ عُبَيْدٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ أَبِي سُلَيْمَانَ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ؛ قَالَ: أَمَرَنَا النَّبِيُّ ﷺ أَنْ نُوكِيَ أَسْقِيَتَنَا وَنُغَطِّيَ آنِيَتَنَا۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۲۷۹۲)، وقد أخرجہ: م/الأشربۃ ۱۲ (۲۰۱۳)، د/الجہاد ۸۳ (۶۰۴)، حم (۳/۸۲) (یہ حدیث مکرر ہے، دیکھئے: ۳۴۱۱) (صحیح)
۳۶۰- جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرمﷺنے ہمیں حکم دیا کہ ہم اپنے مشکیزوں کے منہ باندھ کر اور برتنوں کو ڈھک کر رکھیں ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : اس حدیث سے معلوم ہوا کہ کھانے پینے کے برتنوں کو ڈھک کر رکھناچاہئے تاکہ کھانے پینے کی چیزمیں گر د وغبار نہ آنے پائے اور کیڑے مکوڑوں سے محفوظ رہے، نیز یہ حکم عام ہے، دن ہو یا رات، ٹھنڈی ہو یا گرمی۔


361- حَدَّثَنَا عِصْمَةُ بْنُ الْفَضْلِ، وَيَحْيَى بْنُ حَكِيمٍ، قَالا: حَدَّثَنَا حَرَمِيُّ بْنُ عُمَارَةَ ابْنِ أَبِي حَفْصَةَ، حَدَّثَنَا حَرِيشُ بْنُ الْخِرِّيتِ، أَنْبَأَنَا ابْنُ أَبِي مُلَيْكَةَ عَنْ عَائِشَةَ؛ قَالَتْ: كُنْتُ أَضَعُ لِرَسُولِ اللَّهِ ﷺ ثَلاثَةَ آنِيَةٍ مِنَ اللَّيْلِ مُخَمَّرَةً: إِنَائً لِطَهُورِهِ، وَإِنَائً لِسِوَاكِهِ، وَإِنَائً لِشَرَابِهِ۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۲۳۷، ومصباح الزجاجۃ: ۱۵۰) (آگے یہ کتاب الأشربہ میں آرہی ہے، (۳۴۱۲) (ضعیف)
(سندمیں''حريش بن الخريت'' ضعیف ہیں)
۳۶۱- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں رسول اکرم ﷺ کے لئے رات کو تین برتن ڈھانپ کر رکھتی تھی، ایک برتن آپ کی طہارت (وضو) کے لئے، دوسرا آپ کی مسواک کے لئے، اور تیسرا آپ کے پینے کے لئے ۔


362- حَدَّثَنَا أَبُو بَدْرٍ، عَبَّادُ بْنُ الْوَلِيدِ، حَدَّثَنَا مُطَهَّرُ بْنُ الْهَيْثَمِ، حَدَّثَنَا عَلْقَمَةُ بْنُ أَبِي جَمْرَةَ الضُّبَعِيّ، عَنْ أَبِيهِ أَبِي جَمْرَةَ الضُّبَعِيِّ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ؛ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ لايَكِلُ طُهُورَهُ إِلَى أَحَدٍ؛ وَلا صَدَقَتَهُ الَّتِي يَتَصَدَّقُ بِهَا، يَكُونُ هُوَ الَّذِي يَتَوَلاهَا بِنَفْسِهِ۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۶۵۳۵، ومصباح الزجاجۃ: ۱۵۱) (ضعیف جدًا)
(سندمیں علقمہ مجہول اور مطہر بن الہیثم ضعیف ومتروک راوی ہے، ابن حبان کہتے ہیں کہ وہ ایسی حدیث روایت کرتا ہے، جس پر کوئی اس کی متابعت نہیں کرتا، نیز ملاحظہ ہو: الضعیفہ: ۴۲۵۰)
۳۶۲- عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ اپنے طہارت (وضو) کے برتن کو کسی دوسرے کے سپرد نہیں کرتے تھے، اور نہ اس چیز کو جس کو صدقہ کرنا ہوتا، بلکہ اس کا انتظام خود کرتے تھے ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : یعنی اکثر عادت ایسی ہی تھی کہ وضو کرنے میں اور پانی لانے اور کپڑے پاک کرنے میں کسی سے مدد نہ لیتے، اور اگر کوئی بخوشی نبی اکرم ﷺ کی خدمت بجالاتا تو اس کو بھی منع نہ کرتے، چنانچہ اوپر کی روایت میں ابھی گزرا کہ ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا نبی اکرم ﷺ کے وضو کا پانی رکھتیں، اور عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ صاحبِ اداوہ و نعلین مشہور تھے، یعنی وضو کے وقت نبی اکرمﷺ کے لیے پانی والی چھاگل لانے اور آپ کے لیے جوتے لاکر رکھنے والے صحابی کی حیثیت سے آپ کی شہرت تھی ، اور ثوبان رضی اللہ عنہ نے نبی اکرم ﷺ کو وضو کرایا ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
31- بَاب غَسْلِ الإِنَائِ مِنْ وُلُوغِ الْكَلْبِ
۳۱ - باب: جس برتن میں کتا منہ ڈال دے اس کے دھونے کا بیان​


363- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي رَزِينٍ قَالَ: رَأَيْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ يَضْرِبُ جَبْهَتَهُ بِيَدِهِ وَيَقُولُ: يَا أَهْلَ الْعِرَاقِ! أَنْتُمْ تَزْعُمُونَ أَنِّي أَكْذِبُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ ﷺ لِيَكُونَ لَكُمُ الْمَهْنَأُ وَعَلَيَّ الإِثْمُ، أَشْهَدُ لَسَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ يَقُولُ: <إِذَا وَلَغَ الْكَلْبُ فِي إِنَائِ أَحَدِكُمْ، فَلْيَغْسِلْهُ سَبْعَ مَرَّاتٍ >۔
* تخريج: م/الطہارۃ ۲۷ (۲۷۹)، ن/الطہارۃ ۵۲ (۶۶)، المیاہ ۶ (۳۳۶)، ۷ (۳۳۹، ۳۴۰)، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۴۴۱، ۱۴۶۰۷)، وقد أخرجہ: خ/الوضوء ۳۴ (۱۷۲)، د/الطہارۃ ۳۷ (۷۱)، ت/الطہارۃ ۶۸ (۹۱)، ط/الطہارۃ ۶ (۳۵)، حم (۲/۲۴۵، ۲۶۵، ۲۷۱، ۳۱۴، ۳۶۰، ۳۵۸، ۴۲۴، ۴۲۷، ۴۴۰، ۴۸۰، ۴۸۲، ۵۰۸) (صحیح)
۳۶۳- ابورزین کہتے ہیں کہ میں نے ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کو دیکھا کہ انہوں نے اپنی پیشانی پہ ہاتھ مارتے ہوئے کہا: اے عراق والو! تم یہ سمجھتے ہو کہ میں رسول اللہ ﷺ پر جھوٹ باندھتا ہوں تاکہ تم فائدے میں رہو اور میرے اوپر گناہ ہو، میں گواہی دیتا ہوں کہ یقینا میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا : ''جب کتا تم میں سے کسی کے برتن میں منھ ڈال دے تو اسے سات مرتبہ دھوئے'' ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : صحیح احادیث سے سات بار دھونا ہی ثابت ہے، تین بار دھونے کی روایت معتبر نہیں ہے، بعض لوگوں نے اسے بھی دیگر نجاستوں پر قیاس کیا ہے، اور کہا ہے کہ کتے کے برتن میں منہ ڈال دینے پر برتن تین بار دھو نے سے پاک ہو جائے گا، لیکن اس قیاس سے نص کی یا ضعیف حدیث سے صحیح حدیث کی مخالفت ہے جو درست نہیں ۔


364- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ، حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنِ الأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَالَ: <إِذَا شَرِبَ الْكَلْبُ فِي إِنَائِ أَحَدِكُمْ، فَلْيَغْسِلْهُ سَبْعَ مَرَّاتٍ>۔
* تخريج: خ/الوضوء ۳۴ (۱۷۲)، م/الطہارۃ ۲۷ (۲۷۹)، ن/الطہارۃ ۵۱ (۶۳)، (تحفۃ الأشراف: ۱۳۷۹۹)
(صحیح)
۳۶۴- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ''جب کتا تم میں سے کسی کے برتن میں منھ ڈال دے تو اسے سات مرتبہ دھوئے '' ۔


365- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا شَبَابَةُ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي التَّيَّاحِ قَالَ: سَمِعْتُ مُطَرِّفًا يُحَدِّثُ عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ الْمُغَفَّلِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَالَ: < إِذَا وَلَغَ الْكَلْبُ فِي الإِنَائِ فَاغْسِلُوهُ سَبْعَ مَرَّاتٍ، وَعَفِّرُوهُ الثَّامِنَةَ بِالتُّرَابِ >۔
* تخريج: م/الطہارۃ ۲۷(۲۸۰)، د/الطہارۃ ۳۷ (۷۴)، ن/الطہارۃ ۵۳ (۶۷)، المیاۃ ۷ (۳۳۷، ۳۳۸)، (تحفۃ الأشراف: ۹۶۶۵)، وقد أخرجہ: حم (۴/۸۶، ۵/۵۶)، دي/الطہارۃ ۵۹ (۷۶۴) (صحیح)
۳۶۵- عبداللہ بن مغفل رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ''جب کتا برتن میں منہ ڈال کر پی لے تو اسے سات مرتبہ دھوڈالو، اور آٹھویں مرتبہ مٹی مل کر دھوؤ '' ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : اس حدیث کے ظاہر سے ایسا معلوم ہوتا ہے آٹھویں بار دھونا بھی واجب ہے، بعض لوگوں نے تعارض دفع کرنے کے لئے ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کی روایت کو ترجیح دی ہے، لیکن یہ صحیح نہیں کیونکہ ترجیح اس وقت دی جاتی ہے جب تعارض ہو، اور یہاں تعارض نہیں ہے، عبداللہ بن مغفل رضی اللہ عنہ کی حدیث پرعمل کرنے سے ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کی حدیث پر بھی عمل ہو جاتا ہے۔


366- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي مَرْيَمَ، أَنْبَأَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ عُمَرَ، عَنْ نَافِعٍ، عَن ابْنِ عُمَرَ؛ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: <إِذَا وَلَغَ الْكَلْبُ فِي إِنَائِ أَحَدِكُمْ فَلْيَغْسِلْهُ سَبْعَ مَرَّاتٍ >۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۷۷۳۵) (صحیح)
۳۶۶- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ''جب کتا کسی کے برتن میں منھ ڈال دے، تو اسے سات مرتبہ دھوئے ''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
32- بَاب الْوُضُوئِ بِسُؤْرِ الْهِرَّةِ وَالرُّخْصَةِ فِيهِ
۳۲ - باب: بلی کے جھوٹے سے وضو کے جائز ہونے کابیان​


367- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ الْحُبَابِ، أَنْبَأَنَا مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ، أَخْبَرَنِي إِسْحَاقُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ الأَنْصَارِيُّ، عَنْ حُمَيْدَةَ بِنْتِ عُبَيْدِ بْنِ رِفَاعَةَ، عَنْ كَبْشَةَ بِنْتِ كَعْبٍ، وَكَانَتْ تَحْتَ بَعْضِ وَلَدِ أَبِي قَتَادَةَ، أَنَّهَا صَبَّتْ لأَبِي قَتَادَةَ مَائً يَتَوَضَّأُ بِهِ، فَجَائَتْ هِرَّةٌ تَشْرَبُ، فَأَصْغَى لَهَا الإِنَائَ، فَجَعَلْتُ أَنْظُرُ إِلَيْهِ، فَقَالَ: يَا ابْنَةَ أَخِي! أَتَعْجَبِينَ ؟ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: < إِنَّهَا لَيْسَتْ بِنَجَسٍ، هِيَ مِنَ الطَّوَّافِينَ أَوِ الطَّوَّافَاتِ >۔
* تخريج: د/الطہارۃ ۳۸ (۷۵)، ت/الطہارۃ ۶۹ (۹۲)، ن/الطہارۃ ۵۴ (۶۸)، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۱۴۱)، وقد أخرجہ: ط/الطہارۃ ۳ (۱۳)، حم (۵/۲۹۶، ۳۰۳، ۳۰۹)، دي/الطہارۃ ۵۸ (۷۶۳) (صحیح)
۳۶۷- کبشہ بنت کعب رضی اللہ عنہما جو ابوقتادہ کی بہوتھیں کہتی ہیں کہ انہوں نے ابوقتادہ رضی اللہ عنہ کے وضو کے لئے پانی نکالا تو ایک بلی آئی اور اس میں سے پینے لگی، ابوقتادہ رضی اللہ عنہ نے اس کے لئے برتن جھکادیا، میں ان کی جانب حیرت سے دیکھنے لگی تو انہوں نے کہا : بھتیجی! تمہیں تعجب ہورہا ہے؟ رسول اللہ ﷺ نے فرمایاہے: ''بلی ناپاک نہیں ہے وہ گھروں میں گھومنے پھر نے والوں یا والیوں میں سے ہے'' ۔
وضاحت ۱؎ : یعنی اس کی مثال ان غلاموں اور خادموں اور لونڈیوں جیسی ہے جو گھروں میں خدمت کے لئے بکثرت آتے جاتے ہیں کیونکہ یہ رات دن گھروں میں پھرتی رہتی ہے اس لئے یہ پاک کردی گئی ہے۔


368- حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ رَافِعٍ أَبُو حُجَرْ وَإِسْمَاعِيلُ بْنُ تَوْبَةَ، قَالا: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ زَكَرِيَّا ابْنِ أَبِي زَائِدَةَ، عَنْ حَارِثَةَ، عَنْ عَمْرَةَ، عَنْ عَائِشَةَ؛ قَالَتْ: كُنْتُ أَتَوَضَّأُ أَنَا وَرَسُولُ اللَّهِ ﷺ مِنْ إِنَائٍ وَاحِدٍ، قَدْ أَصَابَتْ مِنْهُ الْهِرَّةُ قَبْلَ ذَلِكَ۔
* تخريج: تفردبہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۸۸۷، ومصباح الزجاجۃ: ۱۵۲)، وقد أخرجہ: د/الطھارۃ ۳۸ (۷۶) (صحیح)
(حدیث کی سند میں حارثہ بن ابی الرجال ضعیف ہیں، لیکن شواہد کی بناء پر یہ حدیث صحیح ہے، ملاحظہ ہو: صحیح أبی داود: ۶۹، ۷۰)
۳۶۸- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں اور رسول اللہ ﷺ ایک ہی برتن سے وضو کیا کرتے تھے اور اس سے پہلے بلی اس میں سے پی چکی ہوتی تھی '' ۔


369- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُاللَّهِ بْنُ عَبْدِالْمَجِيدِ -يَعْنِي أَبَا بَكْرٍ الْحَنَفِيّ - ۱؎ ، حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي الزِّنَادِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ؛ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: < الْهِرَّةُ لا تَقْطَعُ الصَّلاةَ، لأَنَّهَا مِنْ مَتَاعِ الْبَيْتِ >۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۴۹۶۴، ومصباح الزجاجۃ: ۱۵۳) (ضعیف)
(سند میں عبدالرحمن بن أبی الزناد ضعیف اور مضطرب الحدیث ہیں، لیکن سنن کبری بیہقی میں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے موقوفا یہ صحیح ہے، ملاحظہ ہو: الضعیفہ : ۱۵۱۲)
۳۶۹- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: '' بلی صلاۃ کو نہیں توڑتی، اس لئے کہ وہ گھر کے سامانوں میں سے ایک سامان ہے '' ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : عبید اللہ بن عبد المجید کی کنیت ''ابوبکر '' نہیں بلکہ '' ابوعلی '' ہے، ابو بکر ان کے بھائی ہیں (ملاحظہ ہو: تہذیب الکمال)
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
33- بَاب الرُّخْصَةِ بِفَضْلِ وَضُوئِ الْمَرْأَةِ
۳۳ - باب: عورت کے وضوسے بچے ہوئے پانی کے استعمال کی رخصت کابیان​


370- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: اغْتَسَلَ بَعْضُ أَزْوَاجِ النَّبِيِّ ﷺ فِي جَفْنَةٍ، فَجَائَ النَّبِيُّ ﷺ لِيَغْتَسِلَ أَوْ يَتَوَضَّأَ، فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! إِنِّي كُنْتُ جُنُبًا، قَالَ: < الْمَائُ لا يُجْنِبُ >۔
* تخريج: د/الطہارۃ ۳۵ (۶۸)، ت/الطہارۃ ۴۸ (۶۵)، ن/المیاۃ (۳۲۶)، (تحفۃ الأشراف: ۶۱۰۳)، وقد أخرجہ: حم (۱/۲۳۵، ۲۸۴، ۳۰۸، ۳۳۷)، دي/الطہارۃ ۵۷ (۷۶۲) (صحیح)
۳۷۰- عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرمﷺ کی ازواج مطہرات رضی اللہ عنہن میں سے کسی نے لگن سے غسل کیا، پھر نبی اکرم ﷺ تشریف لائے، اور اس بچے ہوئے پانی سے غسل یا وضو کر نا چاہا تو وہ بولیں: اے اللہ کے رسول! میں ناپاک تھی، آپ ﷺ نے فرمایا: '' پانی ناپاک نہیں ہوتا'' ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : یعنی جنبی مرد یا عورت اگر برتن میں ہاتھ دھو کر یا ہاتھ وغیرہ ڈال دیں یا اس میں سے نکال کر استعمال کریں تو باقی پانی نا پاک نہیں ہوتا، اس سے معلوم ہوا کہ عورت کے غسل سے بچے ہوئے پانی سے وضو اور غسل جائز ہے تو وضو کے بچے ہوئے پانی سے وضو بدرجہ اولیٰ جائز ہے۔


371- حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ امْرَأَةً مِنْ أَزْوَاجِ النَّبِيِّ ﷺ اغْتَسَلَتْ مِنْ جَنَابَةٍ، فَتَوَضَّأَ أَوِ اغْتَسَلَ النَّبِيُّ ﷺ مِنْ فَضْلِ وَضُوئِهَا۔
* تخريج انظر ما قبلہ (صحیح)
۳۷۱ - عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ازواج مطہرات رضی اللہ عنہن میں سے کسی نے غسل جنابت کیا، پھر ان کے بچے ہوئے پانی سے نبی اکرم ﷺ نے وضو یاغسل کیا ۔


372- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، وَمُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، وَإِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ، قَالُوا: حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ، حَدَّثَنَا شَرِيكٌ، عَنْ سِمَاكٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ مَيْمُونَةَ -زَوْجِ النَّبِيِّ ﷺ- أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ تَوَضَّأَ بِفَضْلِ غُسْلِهَا مِنَ الْجَنَابَةِ۔
* تخريج: تفرد بہ، ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۸۰۷۱، ومصباح الزجاجۃ: ۱۵۴)، وقد أخرجہ: حم (۶/۳۳۰) (صحیح)
(سند میں شریک القاضی ضعیف ہیں، اور سماک کی عکرمہ سے روایت میں اضطراب ہے، لیکن دونوں کی متابعت موجود ہے، اس لئے کہ حاکم نے مستدرک (۱/۱۵۹) میں اس حدیث کو محمد بن بکر سے، اور انہوں نے شعبہ سے، اورشعبہ نے سماک سے روایت کیا ہے، اور شعبہ اپنے مشائخ سے صرف صحیح احادیث ہی روایت کرتے ہیں، اس لئے یہ حدیث صحیح ہے، ملاحظہ ہو: فتح الباری (۱/۳۰۰)، نیز محمد بن بکر نے شریک کی متابعت کی ہے۔
۳۷۲- ام المومنین میمونہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرمﷺ نے ان کے غسل جنابت سے بچے ہوئے پانی سے وضو کیا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
34- بَاب النَّهْيِ عَنْ ذَلِكَ
۳۴ - باب: عورت کے وضوکے بچے ہوئے پانی کے استعمال کی ممانعت​


373- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَاصِمٍ الأَحْوَلِ، عَنْ أَبِي حَاجِبٍ، عَنِ الْحَكَمِ بْنِ عَمْرٍو أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ نَهَى أَنْ يَتَوَضَّأَ الرَّجُلُ بِفَضْلِ وَضُوئِ الْمَرْأَةِ ۔
* تخريج: د/الطہارۃ ۴۰ (۸۲)، ت/الطہارۃ ۴۷ (۶۴)، ن/المیاہ ۱۱ (۳۴۴)، (تحفۃ الأشراف: ۳۴۲۱)، وقد أخرجہ: حم (۴/۲۱۳، ۵/۶۶) (صحیح)
۳۷۳- حکم بن عمرو غفاری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے مرد کوعورت کے وضو سے بچے ہوئے پانی سے وضو کرنے سے منع فرمایا ہے ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : مرد عورت کے بچے ہوئے پانی سے پاکی حاصل کرنے کے جواز اور عدم جواز کے سلسلے میں متعدد روایات وارد ہوئی ہیں، لہذا ممانعت یا عد م جواز کی روایات کو اس پانی پر محمول کیا جائے، جو اعضاء کو دھوتے وقت گرا ہو، یا ان میں وارد ممانعت نہی تنزیہی ہے، تحریمی نہیں، یعنی نہ کرنا اولیٰ اور بہترہے، جواز کی روایتوں کو برتن میں بچے ہوئے پانی پر محمول کیا جائے، اس صورت میں کوئی تعارض نہیں ہے۔


374- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا الْمُعَلَّى بْنُ أَسَدٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُالْعَزِيزِ بْنُ الْمُخْتَارِ، حَدَّثَنَا عَاصِمٌ الأَحْوَلُ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَرْجِسَ، قَالَ: نَهَى رَسُولُ اللَّهِ ﷺ أَنْ يَغْتَسِلَ الرَّجُلُ بِفَضْلِ وَضُوئِ الْمَرْأَةِ، وَالْمَرْأَةُ بِفَضْلِ الرَّجُلِ، وَلَكِنْ يَشْرَعَانِ جَمِيعًا.
قَالَ أَبُو عَبْداللَّهِ بْن مَاجَةَ: الصَّحِيحُ هُوَ الأَوَّلُ، وَالثَّانِي وَهَمٌ.
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۵۳۲۵، ومصباح الزجاجۃ: ۱۵۵) (صحیح)
۳۷۴- عبداللہ بن سرجس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے منع فرمایا کہ مرد عورت کے بچے ہوئے پانی سے غسل کرے اور عورت مرد کے بچے ہوئے پانی سے غسل کرے، البتہ دونوں ایک ساتھ شروع کریں ۔
ابوعبداللہ ابن ماجہ کہتے ہیں: صحیح پہلی حدیث یعنی حکم بن عمرو رضی اللہ عنہ کی ہے، اور دوسری حدیث یعنی عبد اللہ بن سرجس رضی اللہ عنہ کی وہم ہے ؎۱ ۔
وضاحت ۱؎ : یعنی اوپر کی حدیث (۳۷۳) صحیح ہے، امام ترمذی کہتے ہیں کہ امام بخاری نے فرمایا: عبد اللہ سرجس کی اس باب میںحدیث موقوف صحیح ہے، جس نے اسے مرفوع بیان کیا غلطی کی (سنن ترمذی : ۱/ ۱۹۳)۔
[ز] 374/أ- قَالَ أَبُو الْحَسَنِ بْنُ سَلَمَةَ: حَدَّثَنَا أَبُو حَاتِمٍ، وَأَبُو عُثْمَانَ الْمُحَارِبِيُّ قَالا: حَدَّثَنَا الْمُعَلَّى بْنُ أَسَدٍ، نَحْوَهُ۔
۳۷۴/أ- اس سند سے بھی اسی کی ہم معنی حدیث آئی ہے ۔


375- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا عُبَيْدُاللَّهِ، عَنْ إِسْرَائِيلَ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنِ الْحَارِثِ، عَنْ عَلِيٍّ قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ ﷺ وَأَهْلُهُ يَغْتَسِلُونَ مِنْ إِنَائٍ وَاحِدٍ، وَلا يَغْتَسِلُ أَحَدُهُمَا بِفَضْلِ صَاحِبِهِ۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۰۵۱، ومصباح الزجاجۃ: ۱۵۶)، وقد أخرجہ: حم (۱/۷۷) (ضعیف)
(اس سند میں '' الحارث الاعور'' ضعیف راوی ہے)
۳۷۵- علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ اور آپ کی ازواج مطہرات رضی اللہ عنہن ایک ہی برتن سے غسل کرتے تھے، اور کوئی ایک دوسرے کے بچے ہوئے پانی سے غسل نہیں کرتا تھا ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : ظاہر یہ ہے کہ غسل ایک کا دوسرے کے بچے ہوئے پانی سے جائز ہے، مگر نہی جو وارد ہوئی ہے تنزیہی ہے ، یعنی نہ کرنا اولیٰ اور بہترہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
35- بَاب الرَّجُلِ وَالْمَرْأَةِ يَغْتَسِلانِ مِنْ إِنَائٍ وَاحِدٍ
۳۵ - باب: ایک ہی برتن سے مرد اورعورت کے غسل کا بیان​


376- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ، أَنْبَأَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ،(ح) وَحَدَّثَنَا أَبُوبَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ؛ قَالَتْ: كُنْتُ أَغْتَسِلُ أَنَا وَرَسُولُ اللَّهِ ﷺ مِنْ إِنَائٍ وَاحِدٍ۔
* تخريج: م/الحیض ۱۰ (۳۱۹)، ن/الطہارۃ ۵۸ (۷۲)، ۱۴۴ (۲۲۹)، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۴۴۹، ۱۶۵۸۶)، وقد أخرجہ: خ/الغسل ۲ (۲۵۰)، ۱۹ (۲۶۱)، د/الطہارۃ ۳۹ (۷۷)، الغسل ۸ (۴۱۱)، حم (۶/۱۷۱، ۲۶۵، ۱۷۲، ۲۳۰)، دي/الطہارۃ ۶۸ (۷۷۶)، (یہ حدیث مکرر ہے، دیکھئے: ۶۰۴) (صحیح)
۳۷۶- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں اور رسول اللہ ﷺ ایک ہی برتن سے غسل کرتے تھے ۔


377- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ زَيْدٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ خَالَتِهِ مَيْمُونَةَ؛ قَالَتْ: كُنْتُ أَغْتَسِلُ أَنَا وَرَسُولُ اللَّهِ ﷺ مِنْ إِنَائٍ وَاحِدٍ۔
* تخريج: م/الحیض ۱۰ (۳۱۹)، ت/الطہارۃ ۴۶ (۶۲) ن/الطہارۃ ۱۴۶ (۲۳۷)، (تحفۃ الأشراف: ۱۸۰۶۷)، وقد أخرجہ: حم (۲/۳۲۹) (صحیح)
۳۷۷- ام المومنین میمونہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں اور رسول اللہ ﷺ ایک ہی برتن سے غسل کیا کرتے تھے۔


378- حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ الأَشْعَرِيُّ، عَبْدُاللَّهِ بْنُ عَامِرٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ أَبِي نَجِيحٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ أُمِّ هَانِئٍ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ اغْتَسَلَ وَمَيْمُونَةَ مِنْ إِنَائٍ وَاحِدٍ، فِي قَصْعَةٍ، فِيهَا أَثَرُ الْعَجِينِ۔
* تخريج: ن/الطہارۃ ۱۴۹ (۲۴۱)، (تحفۃ الأشراف: ۱۸۰۱۲)، وقد أخرجہ: حم (۶/۳۴۲) (صحیح)
۳۷۸- اُم ہانی رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرمﷺ اور میمونہ رضی اللہ عنہا نے لگن جیسے ایک برتن سے غسل کیا جس میں آٹے کے اثرات تھے ۔


379- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ الأَسَدِيُّ، حَدَّثَنَا شَرِيكٌ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَقِيلٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ؛ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ وَأَزْوَاجُهُ يَغْتَسِلُونَ مِنْ إِنَائٍ وَاحِدٍ۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۲۳۷۵، ومصباح الزجاجۃ: ۱۵۷)، وقد أخرجہ: حم (۱/۷۷) (صحیح)
(اس سند کی بوصیری نے تحسین کی ہے، اور اس میں شریک القاضی سئ الحفظ ہیں، لیکن شواہد کی بناء پر یہ حدیث صحیح ہے)
۳۷۹- جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ اور آپ کی ازواج مطہرات رضی اللہ عنہن ایک ہی برتن سے غسل کیا کرتے تھے ۔


380- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ابْنُ عُلَيَّةَ، عَنْ هِشَامٍ الدَّسْتُوَائِيِّ، عَنْ يَحْيَى بنِ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ زَيْنَبَ بِنْتِ أُمِّ سَلَمَةَ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ أَنَّهَا كَانَتْ وَرَسُولُ اللَّهِ ﷺ يَغْتَسِلانِ مِنْ إِنَائٍ وَاحِدٍ۔
* تخريج: خ/الحیض ۲۱ (۳۲۲)، م/الحیض ۴۹ (۲۹۶)، (تحفۃ الأشراف: ۱۸۲۷۱)، وقد أخرجہ: حم (۳/۱۱۲، ۱۱۶، ۱۲۰۹، ۱۲۴، ۲۰، ۲۴۹)، دي/الطہارۃ ۶۸ (۷۷۷) (صحیح)
۳۸۰- ام المومنین اُم سلمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ وہ اور رسول اللہ ﷺ ایک ہی برتن سے غسل کیا کرتے تھے ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
36- بَاب الرَّجُلِ وَالْمَرْأَةِ يَتَوَضَّآنِ مِنْ إِنَائٍ وَاحِدٍ
۳۶ - باب: مرد اورعورت کے ایک ہی برتن سے وضو کر نے کا بیان​


381- حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ، حَدَّثَنِي نَافِعٌ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: كَانَ الرِّجَالُ وَالنِّسَائُ يَتَوَضَّئُونَ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ مِنْ إِنَائٍ وَاحِدٍ ۔
* تخريج:خ/الوضوء ۴۳ (۱۹۳)، د/الطہارۃ ۳۹ (۷۹)، ن/الطھارۃ ۵۷ (۷۱)، (تحفۃ الأشراف: ۸۳۵۰)، وقد أخرجہ: ط/الطہارۃ ۳ (۱۵)، حم (۲/۴، ۱۰۳) (صحیح)
۳۸۱- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ مرد وعورت رسول اللہ ﷺ کے زمانے میں ایک ہی برتن سے وضو کیا کرتے تھے۔


382- حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدِّمَشْقِيُّ، حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ عِيَاضٍ، حَدَّثَنَا أُسَامَةُ ابْنُ زَيْدٍ، عَنْ سَالِمِ بْنِ النُّعْمَانِ -وَهُوَ ابْنُ سَرْحٍ-، عَنْ أُمِّ صُبَيَّةَ الْجُهَنِيَّةِ قَالَتْ: رُبَّمَا اخْتَلَفَتْ يَدِي وَيَدُ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ فِي الْوُضُوئِ مِنْ إِنَائٍ وَاحِدٍ.
قَالَ أَبُو عَبْداللَّهِ ابْن مَاجَهَ: سَمِعْتُ مُحَمَّدًا يَقُولُ: أُمُّ صُبَيَّةَ هِيَ خَوْلَةُ بِنْتُ قَيْسٍ، فَذَكَرْتُ لأَبِي زُرْعَةَ، فَقَالَ: صَدَقَ۔
* تخريج: د/الطہارۃ ۳۹ (۷۸)، (تحفۃ الأشراف: ۱۸۳۳۳)، وقد أخرجہ: حم (۶/۳۶۶، ۳۶۷)
(حسن صحیح)

۳۸۲- ام صُبَیّہ جہنیہ خولہ بنت قیس رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ اکثر میرا اور رسول اکرمﷺ کا ہاتھ ایک ہی برتن سے وضو کرتے وقت ٹکرا جایا کرتا تھا ۔
ابوعبداللہ ابن ماجہ کہتے ہیں: میں نے محمد کو کہتے ہوئے سنا کہ ام صُبَیّہ یہ خولہ بنت قیس ہیں اور میں نے اس کا ذکر ابو زرعہ سے کیا تو انہوں نے اس کی تصدیق کی ۔


383- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ شَبِيبٍ، حَدَّثَنَا حَبِيبُ بْنُ أَبِي حَبِيبٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ هَرَمٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ أَنَّهُمَا كَانَا يَتَوَضَّآَنِ جَمِيعًا لِلصَّلاةِ۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۴۰۴) (صحیح)
۳۸۳- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ وہ اور نبی اکرم ﷺ دونوں صلاۃ کے لئے ایک ہی ساتھ وضو کرتے تھے ۔
 
Top