30-بَاب ذِكْرِالتَّوْبَةِ
۳۰- باب: توبہ کا بیان
4247- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا شَبَابَةُ،حَدَّثَنَا وَرْقَاءُ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنِ الأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: " إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ أَفْرَحُ بِتَوْبَةِ أَحَدِكُمْ مِنْهُ بِضَالَّتِهِ، إِذَا وَجَدَهَا "۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۳۹۳۵)، وقد أخرجہ: ت/الدعوات ۹۹ (۳۵۳۸) (صحیح)
۴۲۴۷- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: ''بیشک اللہ تعالی تم میں سے کسی کی تو بہ سے اس سے کہیں زیادہ خوش ہوتا ہے جتنا کہ تم اپنی گم شدہ چیز پانے سے خوش ہو تے ہو ''۔
4248- حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ حُمَيْدِ بْنِ كَاسِبٍ الْمَدِينِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ بُرْقَانَ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ الأَصَمِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ،عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ:" لَوْأَخْطَأْتُمْ حَتَّى تَبْلُغَ خَطَايَاكُمُ السَّمَاءَ، ثُمَّ تُبْتُمْ،لَتَابَ عَلَيْكُمْ "۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف:۱۴۸۳۰، ومصباح الزجاجۃ: ۱۵۱۹) (حسن صحیح)
۴۲۴۸- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: ''اگر تم گناہ کرو یہاں تک کہ تمہارے گناہ آسمان تک پہنچ جائیں ، پھر تم توبہ کرو تو ( اللہ تعالی ) ضرور تمہاری توبہ قبول کرے گا '' ۱؎ ۔
وضاحت ۱ ؎ : اس حدیث کا مفہوم یہ ہے کہ اللہ تعالی کی رحمت اس قدر وسیع ہے کہ بندہ کے گناہ چاہے وہ جتنے زیادہ ہوں ،ان کی مغفرت کے لئے کی جانے والی تو بہ کو اللہ تعالی ضرور قبول کرے گا ، بشرطیکہ یہ توبہ خلوصِ دل سے ہو، اس حدیث سے یہ قطعانہ سمجھاجائے کہ گناہ کثرت سے کئے جائیں اور پھر توبہ کر لی جائے ،کیونکہ حدیث میں توبہ کی اہمیت بتائی گئی ہے، نہ کہ بکثرت گناہ کرنے کی۔
4249- حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ وَكِيعٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ فُضَيْلِ بْنِ مَرْزُوقٍ، عَنْ عَطِيَّةَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: " لَلَّهُ أَفْرَحُ بِتَوْبَةِ عَبْدِهِ مِنْ رَجُلٍ أَضَلَّ رَاحِلَتَهُ بِفَلاةٍ مِنَ الأَرْضِ، فَالْتَمَسَهَا،حَتَّى إِذَا أَعْيَى، تَسَجَّى بِثَوْبِهِ، فَبَيْنَا هُوَ كَذَلِكَ إِذْ سَمِعَ وَجْبَةَ الرَّاحِلَةِ حَيْثُ فَقَدَهَا، فَكَشَفَ الثَّوْبَ عَنْ وَجْهِهِ، فَإِذَا هُوَ بِرَاحِلَتِهِ "۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۴۲۳۱، ومصباح الزجاجۃ:۱۵۲۰)، وقد أخرجہ: حم (۳/۸۳) (منکر)
(سند میں سفیان بن وکیع متروک اور عطیہ العوفی ضعیف ہیں، ثقہ راویوں کی روایات اس کے برخلاف ہے)
۴۲۴۹- ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: '' اللہ تعالی اپنے بندے کی توبہ سے ایسے ہی خوش ہوتا ہے جیسے کسی آدمی کی سواری چٹیل میدان میں کھو جا ئے ، وہ اس کو تلاش کرے یہاں تک کہ جب وہ تھک جائے تو کپڑے سے اپنا منھ ڈھا نک کر لیٹ جائے، اسی حالت میں اچانک وہ اپنی سواری کے قدموں کی چاپ وہاں سے آتی سنے جہاں اسے کھویا تھا، وہ اپنے چہرے سے اپنا کپڑا اٹھائے تو دیکھے کہ اس کی سواری موجود ہے '' ۔
4250- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَعِيدٍ الدَّارِمِيُّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ الرَّقَاشِيُّ، حَدَّثَنَا وُهَيْبُ بْنُ خَالِدٍ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ عَبْدِ الْكَرِيمِ، عَنْ أَبِي عُبَيْدَةَ بْنِ عَبْدِاللَّهِ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: " التَّائِبُ مِنَ الذَّنْبِ كَمَنْ لا ذَنْبَ لَهُ "۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف:۹۶۱۰، ومصباح الزجاجۃ: ۱۵۲۱) (حسن)
(سند میں ابوعبیدہ کا سماع اپنے والد سے نہیں ہے، لیکن شواہد کی بناء پر حدیث حسن ہے، نیز ملاحظہ ہو: الضعیفہ : ۶۱۵- ۶۱۶)
۴۲۵۰- عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : '' گناہ سے توبہ کرنے والا اس شخص جیسا ہے جس نے کوئی گناہ کیا ہی نہ ہو ''۔
4251- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ الْحُبَابِ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مَسْعَدَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: " كُلُّ بَنِي آدَمَ خَطَّائٌ، وَخَيْرُ الْخَطَّائِينَ التَّوَّابُونَ "۔
* تخريج: ت/صفۃ القیامۃ ۴۹ (۲۴۹۹)، (تحفۃ الأشراف: ۱۳۱۵)، وقد أخرجہ: حم (۳/۱۹۸، دي/الرقاق ۱۸ (۲۷۶۹) (حسن)
۴۲۵۱- انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فر مایا: ''سارے بنی آدم (انسان) گناہ گار ہیں اور بہترین گناہ گار وہ ہیں جو توبہ کرنے والے ہیں ''۔
4252- حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَبْدِالْكَرِيمِ الْجَزَرِيِّ، عَنْ زِيَادِ بْنِ أَبِي مَرْيَمَ، عَنِ ابْنِ مَعْقِلٍ قَالَ: دَخَلْتُ مَعَ أَبِي عَلَى عَبْدِاللَّهِ، فَسَمِعْتُهُ يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: "النَّدَمُ تَوْبَةٌ " فَقَالَ لَهُ أَبِي: أَنْتَ سَمِعْتَ النَّبِيَّ ﷺ يَقُولُ: " النَّدَمُ تَوْبَةٌ ؟ " قَالَ: نَعَمْ۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃالأشراف: ۹۳۵۱، ومصباح الزجاجۃ: ۱۵۲۲)، وقد أخرجہ: حم (۱/۳۷۶، ۴۲۲، ۴۲۳، ۴۳۳) (صحیح)
۴۲۵۲- عبداللہ بن معقل مزنی کہتے ہیں کہ میں اپنے والد کے ساتھ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے پاس گیا تومیں نے ان کو کہتے ہوئے سنا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: '' ندامت (شرمندگی) توبہ ہے''، میرے والد نے ان سے پوچھاکہ آپ نے نبی اکرم ﷺ کو کہتے ہوئے سنا ہے کہ ندامت توبہ ہے؟ انہوں نے کہا: ''ہاں ''۔
4253- حَدَّثَنَا رَاشِدُ بْنُ سَعِيدٍ الرَّمْلِيُّ، أَنْبَأَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ، عَنِ ابْنِ ثَوْبَانَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ مَكْحُولٍ، عَنْ جُبَيْرِ بْنِ نُفَيْرٍ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عَمْرَو ۱؎ عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: " إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ لَيَقْبَلُ تَوْبَةَ الْعَبْدِ مَا لَمْ يُغَرْغِرْ "۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۶۶۷۴، ۸۶۱۵، ومصباح الزجاجۃ: ۱۵۲۳)، وقد أخرجہ: ت/الدعوات ۹۹ (۳۵۳۷)، حم (۲/۱۳۲، ۱۵۳) (حسن)
(سند میں ولید بن مسلم مدلس ہیں، اور روایت عنعنہ سے کی ہے، لیکن دوسرے طرق سے یہ حسن ہے)
وضاحت ۱ ؎ : مزی کہتے ہیں کہ ابن ماجہ میں'' عبد اللہ بن عمرو ''آیا ہے، جو وہم ہے، صحیح'' عبد اللہ بن عمربن ا لخطاب'' ہے)
۴۲۵۳- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: '' بیشک اللہ (عز و جل ) اپنے بندے کی تو بہ قبول کرتا رہتا ہے جب تک اس کی جان حلق میں نہ آجائے ''۔
4254- حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ حَبِيبٍ، حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ، سَمِعْتُ أَبِي، حَدَّثَنَا أَبُوعُثْمَانَ، عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ أَنَّ رَجُلا أَتَى النَّبِيَّ ﷺ، فَذَكَرَ أَنَّهُ أَصَابَ مِنِ امْرَأَةٍ قُبْلَةً، فَجَعَلَ يَسْأَلُ عَنْ كَفَّارَتِهَا، فَلَمْ يَقُلْ لَهُ شَيْئًا، فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: {وَأَقِمِ الصَّلاةَ طَرَفَيِ النَّهَارِ وَزُلَفًا مِنَ اللَّيْلِ،إِنَّ الْحَسَنَاتِ يُذْهِبْنَ السَّيِّئَاتِ، ذَلِكَ ذِكْرَى لِلذَّاكِرِينَ} فَقَالَ الرَّجُلُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! أَلِي هَذِهِ؟ فَقَالَ: " هِيَ لِمَنْ عَمِلَ بِهَا مِنْ أُمَّتِي "۔
* تخريج: خ/المواقیت ۴ (۵۲۶)، تفسیر القرآن ۶ (۴۶۸۷)، م/التوبۃ ۷ (۲۷۶۳)، ت/تفسیر القرآن ۱۲ (۳۱۱۴)، (تحفۃ الأشراف: ۹۳۷۶)، وقد أخرجہ: حم (۱/۳۸۵، ۴۳۰) (صحیح)
۴۲۵۴- عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک شخص نے نبی اکرم ﷺ کے پاس آکر بتایا کہ اس نے ایک عورت کا بوسہ لیا ہے، وہ اس کا کفارہ پوچھنے لگا ، آپ ﷺ نے اس سے کچھ نہیں کہا تو اس پر اللہ عز و جل نے یہ آیت نازل فرمائی:
{ وَأَقِمِ الصَّلاةَ طَرَفَيِ النَّهَارِ وَزُلَفًا مِنَ اللَّيْلِ، إِنَّ الْحَسَنَاتِ يُذْهِبْنَ السَّيِّئَاتِ، ذَلِكَ ذِكْرَى لِلذَّاكِرِينَ} (سورۃ ہود: ۱۱۴) (صلاۃ قائم کرو دن کے دونوں حصوں (صبح و شام) میں اور رات کے ایک حصے میں ، بیشک نیکیاں برائیوں کو دور کردیتی ہیں، یہ ذکر کرنے والوں کے لئے ایک نصیحت ہے)، اس شخص نے عرض کیا: اللہ کے رسول ! کیا یہ (خاص) میرے لئے ہے؟ تو آپ ﷺ نے فرمایا : '' یہ میری امت میں سے ہر اس شخص کے لئے ہے جو اس پر عمل کرے ''۔
4255- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى وَإِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ، قَالا: حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّزَّاقِ، أَنْبَأَنَا مَعْمَرٌ، قَالَ: قَالَ الزُّهْرِيُّ: أَلا أُحَدِّثُكَ بِحَدِيثَيْنِ عَجِيبَيْنِ؟ أَخْبَرَنِي حُمَيْدُ بْنُ عَبْدِالرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ قَالَ: " أَسْرَفَ رَجُلٌ عَلَى نَفْسِهِ، فَلَمَّا حَضَرَهُ الْمَوْتُ أَوْصَى بَنِيهِ فَقَالَ: إِذَا أَنَا مِتُّ فَأَحْرِقُونِي، ثُمَّ اسْحَقُونِي، ثُمَّ ذَرُّونِي فِي الرِّيحِ، فِي الْبَحْرِ، فَوَاللَّهِ! لَئِنْ قَدَرَ عَلَيَّ رَبِّي لَيُعَذِّبُنِي عَذَابًا مَا عَذَّبَهُ أَحَدًا، قَالَ: فَفَعَلُوا بِهِ ذَلِكَ، فَقَالَ لِلأَرْضِ: أَدِّي مَا أَخَذْتِ، فَإِذَا هُوَ قَائِمٌ، فَقَالَ لَهُ: مَا حَمَلَكَ عَلَى مَا صَنَعْتَ ؟ قَالَ: خَشْيَتُكَ (أَوْ مَخَافَتُكَ) يَا رَبِّ! فَغَفَرَ لَهُ لِذَلِكَ "۔
* تخريج: خ/أحادیث الأنبیاء ۵۴ ( ۳۴۸۱)، التوحید ۳۵ (۷۵۰۸)، م/التوبۃ ۴ (۲۷۵۶)، ن/الجنائز ۱۱۷ (۲۰۸۱)، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۲۸۰)،وقد أخرجہ: حم (۲/۲۶۹) (صحیح)
۴۲۵۵- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ''ایک آدمی نے اپنے اوپر بہت زیادتی کی تھی ، (یعنی گناہوں کا ارتکاب کیا تھا) جب اس کی موت کا وقت آیا تو اس نے اپنے بیٹوں کو وصیت کی کہ جب میں مرجائوں تو مجھے جلا ڈالنا، پھر مجھے پیس کر سمندر کی ہوا میں اڑادینا، اللہ کی قسم ! اگر میرا رب میرے اوپر قادر ہوگا تو مجھے ایسا عذاب دے گا جو کسی کونہ دیا ہوگا، آپ ﷺ نے فرمایا: '' اس کے بیٹوں نے اس کے ساتھ ایسا ہی کیا، اللہ تعالی نے زمین سے کہا کہ جو تونے لیا ہے اسے حاضر کر،اتنے میں وہ کھڑا ہو گیا، تو اللہ تعالی نے اس سے کہا : تجھے اس کام پر کس نے آمادہ کیا تھا؟ اس نے کہا :تیرے ڈر اور خوف نے اے رب! تو اللہ تعالی نے اس کو اسی وجہ سے معاف کردیا ''۔
4256- قَالَ الزُّهْرِيُّ: وَحَدَّثَنِي حُمَيْدُ بْنُ عَبْدِالرَّحْمَنِ،عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ قَالَ: " دَخَلَتِ امْرَأَةٌ النَّارَ، فِي هِرَّةٍ رَبَطَتْهَا، فَلا هِيَ أَطْعَمَتْهَا وَلا هِيَ أَرْسَلَتْهَا تَأْكُلُ مِنْ خَشَاشِ الأَرْضِ حَتَّى مَاتَتْ ".
قَالَ الزُّهْرِيُّ: لِئَلا يَتَّكِلَ رَجُلٌ، وَلا يَيْئَسَ رَجُلٌ ۔
* تخريج: م/السلام ۴۰ (۲۲۴۳)، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۲۸۰)، وقد أخرجہ: حم (۲/۳۱۷، ۱۲۲۸۷) (صحیح)
۴۲۵۶- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ''ایک عورت اس بلی کی وجہ سے جہنم میں داخل ہوئی جس کو اس نے باندھ رکھا تھا، وہ نہ اس کو کھانا دیتی تھی ،اور نہ چھوڑتی ہی تھی کہ وہ زمین کے کیڑے مکوڑے کھالے یہاں تک کہ وہ مرگئی''۔
زہری کہتے ہیں :( ان دونوں حدیثوں سے یہ معلوم ہوا کہ) کوئی آدمی نہ اپنے عمل پر بھروسا کرے اور نہ اللہ تعالی کی رحمت سے مایوس ہی ہو ۔
4257- حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ،حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ مُوسَى بْنِ الْمُسَيَّبِ الثَّقَفِيِّ، عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ، عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ غَنْمٍ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: " إِنَّ اللَّهَ تَبَارَكَ وَتَعَالَى يَقُولُ: يَا عِبَادِي! كُلُّكُمْ مُذْنِبٌ إِلا مَنْ عَافَيْتُ، فَسَلُونِي الْمَغْفِرَةَ فَأَغْفِرَ لَكُمْ، وَمَنْ عَلِمَ مِنْكُمْ أَنِّي ذُو قُدْرَةٍ عَلَى الْمَغْفِرَةِ فَاسْتَغْفَرَنِي بِقُدْرَتِي غَفَرْتُ لَهُ،وَكُلُّكُمْ ضَالٌّ إِلا مَنْ هَدَيْتُ،فَسَلُونِي الْهُدَى أَهْدِكُمْ، وَكُلُّكُمْ فَقِيرٌ إِلا مَنْ أَغْنَيْتُ، فَسَلُونِي أَرْزُقْكُمْ، وَلَوْ أَنَّ حَيَّكُمْ وَمَيِّتَكُمْ، وَأَوَّلَكُمْ وَآخِرَكُمْ، وَرَطْبَكُمْ وَيَابِسَكُمُ اجْتَمَعُوا فَكَانُوا عَلَى قَلْبِ أَتْقَى عَبْدٍ مِنْ عِبَادِي ــ لَمْ يَزِدْ فِي مُلْكِي جَنَاحُ بَعُوضَةٍ، وَلَوِاجْتَمَعُوا فَكَانُوا عَلَى قَلْبِ أَشْقَى عَبْدٍ مِنْ عِبَادِي ــ لَمْ يَنْقُصْ مِنْ مُلْكِي جَنَاحُ بَعُوضَةٍ، وَلَوْ أَنَّ حَيَّكُمْ وَمَيِّتَكُمْ، وَأَوَّلَكُمْ وَآخِرَكُمْ، وَرَطْبَكُمْ وَيَابِسَكُمُ اجْتَمَعُوا، فَسَأَلَ كُلُّ سَائِلٍ مِنْهُمْ مَا بَلَغَتْ أُمْنِيَّتُهُ ـ مَا نَقَصَ مِنْ مُلْكِي إِلا كَمَا لَوْ أَنَّ أَحَدَكُمْ مَرَّ بِشَفَةِ الْبَحْرِ، فَغَمَسَ فِيهَا إِبْرَةً ثُمَّ نَزَعَهَا، ذَلِكَ بِأَنِّي جَوَادٌ، مَاجِدٌ عَطَائِي كَلامٌ، إِذَا أَرَدْتُ شَيْئًا، فَإِنَّمَا أَقُولُ لَهُ: كُنْ فَيَكُونُ "۔
* تخريج: ت/صفۃ القیامۃ ۴۸ (۲۴۹۵)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۹۶۴)، وقد أخرجہ: م/البر والصلۃ ۱۵ (۲۵۷۷)، حم (۵/۱۵۴، ۱۷۷) (ضعیف)
(سند شہر بن حوشب کی وجہ سے ضعیف ہے، لیکن صحیح مسلم میں حدیث کے اکثر جملے ثابت ہیں)
۴۲۵۷- ابو ذر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : '' اللہ تبارک و تعالی فرماتا ہے : میرے بندو! تم سب گناہ گار ہو سوائے اس کے جس کو میں بچائے رکھوں، تو تم مجھ سے مغفرت طلب کرو، میں تمہیں معاف کردوں گا، اور تم میں سے جو جانتا ہے کہ میں مغفرت کی قدرت رکھتا ہو ں اور وہ میری قدرت کی وجہ سے معافی چا ہتا ہے تو میں اسے معاف کر دیتا ہوں ، تم سب کے سب گم راہ ہو سوائے اس کے جسے میں ہدایت دوں ، تم مجھ ہی سے ہدایت مانگو، میں تمہیں ہدایت دوں گا، تم سب کے سب محتاج ہوسوائے اس کے جس کو میں غنی (مالدار)کردوں، تم مجھ ہی سے مانگو میں تمہیں روزی دوں گا ،اور اگر تمہارے زندہ ومردہ، اول و آخر اور خشک و تر سب جمع ہو جائیں، اور میرے بندوں میں سے سب سے زیادہ پرہیزگار شخص کی طرح ہو جائیں تو میری سلطنت میں ایک مچھر کے پر کے برابر بھی اضافہ نہ ہوگا، اور اگر یہ سب مل کر میرے بندوں میں سے سب سے زیادہ بدبخت کی طرح ہو جائیں تو میری سلطنت میں ایک مچھر کے پر کے برابر بھی کمی نہ ہو گی، اور اگر تمہارے زندہ و مردہ، اوّل و آخر اور خشک و تر سب جمع ہو جائیں ،اور ا ن میں سے ہر ایک مجھ سے اتنا مانگے جہاں تک اس کی آرزوئیں پہنچیں، تو میری سلطنت میں کوئی فرق واقع نہ ہوگا،مگر اس قدر جیسے تم میں سے کوئی سمندر کے کنارے پر سے گزرے اور اس میں ایک سوئی ڈبوکر نکال لے، یہ اس وجہ سے ہے کہ میں سخی ہوں ، بزرگ ہوں ، میرادینا صرف کہہ دینا ہے، میں کسی چیز کا ارادہ کرتا ہوں تو کہتا ہوں ''ہوجا'' اور وہ ہوجاتی ہے ۔