- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,584
- ری ایکشن اسکور
- 6,762
- پوائنٹ
- 1,207
7- بَاب مُجَالَسَةِ الْفُقَرَاءِ
۷- باب: فقیروں کے ساتھ بیٹھنے کی فضیلت
4125- حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ الْكِنْدِيُّ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ التَّيْمِيُّ أَبُو يَحْيَى، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ أَبُو إِسْحاقَ الْمَخْزُومِيُّ، عَنِ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: كَانَ جَعْفَرُ بْنُ أَبِي طَالِبٍ يُحِبُّ الْمَسَاكِينَ وَيَجْلِسُ إِلَيْهِمْ وَيُحَدِّثُهُمْ وَيُحَدِّثُونَهُ، وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ يَكْنِيهِ: أَبَا الْمَسَاكِينِ۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۹۴۳) (ضعیف جدا)
(سند میں اسماعیل بن ابراہیم ضعیف ہیں ، ابراہیم المخزومی متروک )۔ یہ حدیث اس سند سے گرچہ ضعیف ہے، لیکن جعفر رضی اللہ عنہ کے بارے میں ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کا قول صحیح بخاری میں ہے کہ جعفر مسکینوں اور فقیروں کے حق میں بہت اچھے تھے، وہ ہمیں اپنے گھر میں موجود کھانا کھلاتے تھے، حتی کہ کپّی نکال کر ہمارے پاس لاتے، جس میں کچھ نہ ہوتا، تو ہم اس کو پھاڑ کر چاٹ لیتے تھے۔ (خ/الأطعمۃ ۳۲ (۵۴۳۲)۔
۴۱۲۵- ابو ہر یر ہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جعفر بن ابی طالب رضی اللہ عنہ مسکینوں سے محبت کر تے تھے، ان کے ساتھ بیٹھتے ،اور ان سے باتیں کیا کر تے تھے، اور وہ لوگ بھی ان سے با تیں کرتے تھے،رسول اللہ ﷺ نے ان کی کنیت ابوالمساکین رکھی تھی ۔
4126- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَعَبْدُاللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ، قَالا: حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الأَحْمَرُ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ سِنَانٍ، عَنْ أَبِي الْمُبَارَكِ، عَنْ عَطَائٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ: أَحِبُّوا الْمَسَاكِينَ، فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ يَقُولُ فِي دُعَائِهِ: " اللَّهُمَّ أَحْيِنِي مِسْكِينًا، وَأَمِتْنِي مِسْكِينًا، وَاحْشُرْنِي فِي زُمْرَةِ الْمَسَاكِينِ "۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۴۱۴۹، ومصباح الزجاجۃ: ۱۴۶۱) (صحیح)
(سند میں یزید بن سنان ضعیف ، اور ابو المبارک مجہول راوی ہیں، لیکن شواہد سے تقویت پاکر یہ صحیح ہے، الصحیحہ : ۳۰۸و الإرواء : ۸۶۱)
۴۱۲۶- ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مسکینو ں اور فقیروں سے محبت کرو ، میں نے رسول اللہ ﷺ کو اپنی دعا میں کہتے ہوئے سنا ہے:'' اے اللہ مجھے مسکینی کی حالت میں زندہ رکھ ، مسکین کی موت دے، اور میرا حشر مسکینوں کے زمرے میں کر '' ۔
4127- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ الْقَطَّانُ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ مُحَمَّدٍ الْعَنْقَزِيُّ، حَدَّثَنَا أَسْبَاطُ بْنُ نَصْرٍ، عَنِ السُّدِّيِّ، عَنْ أَبِي سَعْدٍ الأَزْدِيِّ، وَكَانَ قَارِءَ الأَزْدِ، عَنْ أَبِي الْكَنُودِ، عَنْ خَبَّابٍ، فِي قَوْلِهِ تَعَالَى: {وَلا تَطْرُدِ الَّذِينَ يَدْعُونَ رَبَّهُمْ بِالْغَدَاةِ وَالْعَشِيِّ} إِلَى قَوْلِهِ {فَتَكُونَ مِنَ الظَّالِمِينَ}،قَالَ: جَاءَ الأَقْرَعُ بْنُ حَابِسٍ التَّمِيمِيُّ وَعُيَيْنَةُ بْنُ حِصْنٍ الْفَزَارِيُّ، فَوَجَدَا رَسُولَ اللَّهِ ﷺ مَعَ صُهَيْبٍ وَبِلالٍ وَعَمَّارٍ وَخَبَّابٍ، قَاعِدًا فِي نَاسٍ مِنَ الضُّعَفَاءِ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ، فَلَمَّا رَأَوْهُمْ حَوْلَ النَّبِيِّ ﷺ حَقَرُوهُمْ فَأَتَوْهُ فَخَلَوْا بِهِ وَقَالُوا: إِنَّا نُرِيدُ أَنْ تَجْعَلَ لَنَا مِنْكَ مَجْلِسًا تَعْرِفُ لَنَا بِهِ الْعَرَبُ فَضْلَنَا، فَإِنَّ وُفُودَ الْعَرَبِ تَأْتِيكَ فَنَسْتَحْيِي أَنْ تَرَانَا الْعَرَبُ مَعَ هَذِهِ الأَعْبُدِ، فَإِذَا نَحْنُ جِئْنَاكَ فَأَقِمْهُمْ عَنْكَ، فَإِذَا نَحْنُ فَرَغْنَا فَاقْعُدْ مَعَهُمْ إِنْ شِئْتَ، قَالَ: " نَعَمْ " قَالُوا: فَاكْتُبْ لَنَا عَلَيْكَ كِتَابًا، قَالَ: فَدَعَا بِصَحِيفَةٍ، وَدَعَا عَلِيًّا لِيَكْتُبَ، وَنَحْنُ قُعُودٌ فِي نَاحِيَةٍ فَنَزَلَ جِبْرَائِيلُ عَلَيْهِ السَّلام فَقَالَ: {وَلا تَطْرُدِ الَّذِينَ يَدْعُونَ رَبَّهُمْ بِالْغَدَاةِ وَالْعَشِيِّ يُرِيدُونَ وَجْهَهُ، مَاعَلَيْكَ مِنْ حِسَابِهِمْ مِنْ شَيْئٍ، وَمَا مِنْ حِسَابِكَ عَلَيْهِمْ مِنْ شَيْئٍ، فَتَطْرُدَهُمْ فَتَكُونَ مِنَ الظَّالِمِينَ} ثُمَّ ذَكَرَ الأَقْرَعَ بْنَ حَابِسٍ وَعُيَيْنَةَ بْنَ حِصْنٍ فَقَالَ: {وَكَذَلِكَ فَتَنَّا بَعْضَهُمْ بِبَعْضٍ لِيَقُولُوا أَهَؤُلاءِ مَنَّ اللَّهُ عَلَيْهِمْ مِنْ بَيْنِنَا أَلَيْسَ اللَّهُ بِأَعْلَمَ بِالشَّاكِرِينَ} ثُمَّ قَالَ: { وَإِذَا جَائَكَ الَّذِينَ يُؤْمِنُونَ بِآيَاتِنَا فَقُلْ سَلامٌ عَلَيْكُمْ كَتَبَ رَبُّكُمْ عَلَى نَفْسِهِ الرَّحْمَةَ}، قَالَ: فَدَنَوْنَا مِنْهُ حَتَّى وَضَعْنَا رُكَبَنَا عَلَى رُكْبَتِهِ، وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ يَجْلِسُ مَعَنَا، فَإِذَا أَرَادَ أَنْ يَقُومَ قَامَ وَتَرَكَنَا، فَأَنْزَلَ اللَّهُ: {وَاصْبِرْ نَفْسَكَ مَعَ الَّذِينَ يَدْعُونَ رَبَّهُمْ بِالْغَدَاةِ وَالْعَشِيِّ يُرِيدُونَ وَجْهَهُ وَلا تَعْدُ عَيْنَاكَ عَنْهُمْ} " وَلا تُجَالِسِ الأَشْرَافَ " {تُرِيدُ زِينَةَ الْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَلا تُطِعْ مَنْ أَغْفَلْنَا قَلْبَهُ عَنْ ذِكْرِنَا} يَعْنِي عُيَيْنَةَ وَالأَقْرَعَ {وَاتَّبَعَ هَوَاهُ وَكَانَ أَمْرُهُ فُرُطًا} قَالَ: هَلاكًا، قَالَ: أَمْرُ عُيَيْنَةَ وَالأَقْرَعِ، ثُمَّ ضَرَبَ لَهُمْ مَثَلَ الرَّجُلَيْنِ وَمَثَلَ الْحَيَاةِ الدُّنْيَا، قَالَ خَبَّابٌ: فَكُنَّا نَقْعُدُ مَعَ النَّبِيِّ ﷺ فَإِذَا بَلَغْنَا السَّاعَةَ الَّتِي يَقُومُ فِيهَا قُمْنَا وَتَرَكْنَاهُ حَتَّى يَقُومَ۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۳۵۲۲، ومصباح الزجاجۃ: ۱۴۶۲) (صحیح)
۴۱۲۷- خباب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ، وہ { وَلا تَطْرُدِ الَّذِينَ يَدْعُونَ رَبَّهُمْ بِالْغَدَاةِ وَالْعَشِيِّ... فَتَكُونَ مِنَ الظَّالِمِينَ} [سورة الأنعام : 52]، (اور ان لوگوں کو اپنے پاس سے مت نکال جو اپنے رب کو صبح وشام پکارتے ہیں ...)کی تفسیر میں کہتے ہیں کہ اقرع بن حابس تمیمی اور عیینہ بن حصن فزاری رضی اللہ عنہما آئے ، اُنہوں نے رسول اللہ ﷺ کو صہیب ، بلال ، عمار ، اور خباب e جیسے کمزور حال مسلمانوں کے ساتھ بیٹھا ہوا پایا، جب انہوں نے ان لوگوں کو نبی اکرم ﷺ کے چاروں طرف دیکھا تو ان کو حقیر جانا، اور آپ ﷺ کے پاس آکر آپ سے تنہائی میں ملے، اور کہنے لگے: ہم چاہتے ہیں کہ آپ ہمارے لئے ایک الگ مجلس مقرر کریں تاکہ عرب کو ہماری بزرگی اور بڑائی معلوم ہو،آپ کے پاس عرب کے وفود آتے رہتے ہیں ، اگر وہ ہمیں اِن غلاموں کے ساتھ بیٹھا دیکھ لیں گے تو یہ ہمارے لئے باعث ِ شرم ہے، جب ہم آپ کے پاس آئیں تو آپ ان مسکینوں کو اپنے پاس سے اٹھا دیا کیجیے ، جب ہم چلے جائیں تو آپ چاہیں تو پھر ان کے ساتھ بیٹھ سکتے ہیں، آپ ﷺ نے فرمایا:'' ٹھیک ہے'' ان لوگوں نے کہا کہ آپ ہمیں اس سلسلے میں ایک تحریر لکھ دیجیے، آپ ﷺ نے ایک کاغذمنگوایا اور علی رضی اللہ عنہ کو لکھنے کے لئے بلایا ، ہم ایک طرف بیٹھے تھے کہ جبرئیل علیہ السلام یہ آیت لے کر نازل ہوئے: {وَلا تَطْرُدِ الَّذِينَ يَدْعُونَ رَبَّهُمْ بِالْغَدَاةِ وَالْعَشِيِّ يُرِيدُونَ وَجْهَهُ، مَاعَلَيْكَ مِنْ حِسَابِهِمْ مِنْ شَيْئٍ ، وَمَا مِنْ حِسَابِكَ عَلَيْهِمْ مِنْ شَيْئٍ، فَتَطْرُدَهُمْ فَتَكُونَ مِنَ الظَّالِمِينَ } (اور ان لوگوں کو مت نکال جو اپنے رب کو صبح وشام پکارتے ہیں، وہ اُس کی رضا چاہتے ہیں ، ان کے حساب کی کوئی ذمے داری تمہارے اوپر نہیں ہے اور نہ تمہارے حساب کی کوئی ذمے داری ان پر ہے (اگر تم ایسا کروگے ) تو تم ظالموں میں سے ہوجاؤ گے ) پھر اللہ تعالیٰ نے اقرع بن حابس اور عیینہ بن حصن رضی اللہ عنہما کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا: {كَذَلِكَ فَتَنَّا بَعْضَهُمْ بِبَعْضٍ لِيَقُولُوا أَهَؤُلاءِ مَنَّ اللَّهُ عَلَيْهِمْ مِنْ بَيْنِنَا أَلَيْسَ اللَّهُ بِأَعْلَمَ بِالشَّاكِرِينَْ} (سورۃ الأنعام: ۵۳) اور اسی طرح ہم نے بعض کو بعض کے ذریعے آزمایا تاکہ وہ کہیں :کیا اللہ تعالی نے ہم میں سے انہیں پر احسان کیا ہے ، کیا اللہ تعالی شکر کرنے والوں کو نہیں جانتا ، پھرفرمایا: { وَإِذَا جَائَكَ الَّذِينَ يُؤْمِنُونَ بِآيَاتِنَا فَقُلْ سَلامٌ عَلَيْكُمْ كَتَبَ رَبُّكُمْ عَلَى نَفْسِهِ الرَّحْمَةَ} (سورة الأنعام: 54) (جب تمہارے پاس وہ لوگ آئیں جو ہماری آیات پر ایمان رکھتے ہیں تو کہو: تم پر سلامتی ہو ، تمہارے رب نے اپنے اوپر رحم کو واجب کرلیا ہے )۔
خباب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ (اس آیت کے نزول کے بعد ) ہم آپ ﷺ سے قریب ہوگئے یہاں تک کہ ہم نے اپنا گھٹنا ، آپ کے گھٹنے پر رکھ دیا اور آپ ہمارے ساتھ بیٹھتے تھے، اور جب اٹھنے کا ارادہ کرتے تو کھڑے ہوجاتے ،اور ہم کو چھوڑ دیتے (اس سلسلے میں) اللہ تعالی نے یہ آیت نازل کی: {وَاصْبِرْ نَفْسَكَ مَعَ الَّذِينَ يَدْعُونَ رَبَّهُمْ بِالْغَدَاةِ وَالْعَشِيِّ يُرِيدُونَ وَجْهَهُ وَلا تَعْدُ عَيْنَاكَ عَنْهُمْ} [سورة الكهف : 28] (روکے رکھو اپنے آپ کو ان لوگوں کے ساتھ جو اپنے رب کو یاد کرتے ہیں صبح اور شام، اور اسی کی رضامندی چاہتے ہیں ،اور اپنی نگاہیں ان کی طرف سے مت پھیرو) -یعنی مالداروں کے ساتھ مت بیٹھو- تم دنیا کی زندگی کی زینت چاہتے ہو ،مت کہا مانو اُن لوگوں کا جن کے دل ہم نے اپنی یاد سے غافل کردئیے ) اس سے مراد اقرع وعیینہ ہیں {وَاتَّبَعَ هَوَاهُ وَكَانَ أَمْرُهُ فُرُطًا}[سورة الكهف: 28] (اُنہوں نے اپنی خواہش کی پیروی کی اور ان کا معاملہ تباہ ہوگیا )، یہاں ''فرطا'' کا معنی بیان کرتے ہوئے خباب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: ''هلاكا'' اقرع اورعیینہ میں سے ہرایک کا معاملہ تباہ ہوگیا ۔ پھر اللہ تعالیٰ نے ان دو آدمیوں کی مثال اور دنیوی زندگی کی مثال بیان فرمائی، خباب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ اس کے بعد ہم نبی اکرم ﷺ کے ساتھ بیٹھتے تو جب آ پ کے کھڑے ہو نے کا وقت آتا تو پہلے ہم اٹھتے تب آپ اٹھتے۔
4128- حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَكِيمٍ، حَدَّثَنَا أَبُودَاوُدَ، حَدَّثَنَا قَيْسُ بْنُ الرَّبِيعِ، عَنِ الْمِقْدَامِ بْنِ شُرَيْحٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ سَعْدٍ قَالَ: نَزَلَتْ هَذِهِ الآيَةُ فِينَا سِتَّةٍ: فِيَّ وَفِي ابْنِ مَسْعُودٍ وَصُهَيْبٍ وَعَمَّارٍ وَالْمِقْدَادِ وَبِلالٍ، قَالَ: قَالَتْ قُرَيْشٌ لِرَسُولِ اللَّهِ ﷺ: إِنَّا لانَرْضَى أَنْ نَكُونَ أَتْبَاعًا لَهُمْ، فَاطْرُدْهُمْ عَنْكَ،قَالَ: فَدَخَلَ قَلْبَ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ مِنْ ذَلِكَ مَا شَاءَ اللَّهُ أَنْ يَدْخُلَ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ {وَلا تَطْرُدِ الَّذِينَ يَدْعُونَ رَبَّهُمْ بِالْغَدَاةِ وَالْعَشِيِّ يُرِيدُونَ وَجْهَهُ } الآيَةَ۔
* تخريج: م/فضائل الصحابۃ ۵ (۲۴۱۳)، (تحفۃ الأشراف: ۳۸۶۵) (صحیح)
۴۱۲۸- سعد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ یہ آیت {وَلاَ تَطْرُدِ...} ہم چھ لوگوں کے بارے میں نازل ہوئی : میرے ، ابن مسعود، صہیب، عمار ، مقداد اور بلال e کے سلسلے میں، قریش کے لوگوں نے رسول اللہ ﷺ سے کہا کہ ہم ان کے ساتھ بیٹھنا نہیں چاہتے، آپ ان لوگوں کو اپنے پا س سے نکال دیجیے، تو نبی اکرم ﷺ کے دل میں وہ بات داخل ہوگئی جو اللہ تعالی کی مشیت میں تھی تو اللہ تعالی نے یہ آیت نازل کی: { وَلاتَطْرُدِ الَّذِينَ يَدْعُونَ رَبَّهُمْ بِالْغَدَاةِ وَالْعَشِيِّ يُرِيدُونَ وَجْهَهُ } (سورۃ الأنعام: ۵۲)۔ (اور ان لوگوں کو مت نکالئے جو اپنے رب کو صبح وشام پکارتے ہیں، وہ اُس کی رضا چاہتے ہیں)۔