• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن ابن ماجه

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,764
پوائنٹ
1,207
7- بَاب مُجَالَسَةِ الْفُقَرَاءِ
۷- باب: فقیروں کے ساتھ بیٹھنے کی فضیلت​


4125- حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ الْكِنْدِيُّ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ التَّيْمِيُّ أَبُو يَحْيَى، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ أَبُو إِسْحاقَ الْمَخْزُومِيُّ، عَنِ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: كَانَ جَعْفَرُ بْنُ أَبِي طَالِبٍ يُحِبُّ الْمَسَاكِينَ وَيَجْلِسُ إِلَيْهِمْ وَيُحَدِّثُهُمْ وَيُحَدِّثُونَهُ، وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ يَكْنِيهِ: أَبَا الْمَسَاكِينِ۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۹۴۳) (ضعیف جدا)
(سند میں اسماعیل بن ابراہیم ضعیف ہیں ، ابراہیم المخزومی متروک )۔ یہ حدیث اس سند سے گرچہ ضعیف ہے، لیکن جعفر رضی اللہ عنہ کے بارے میں ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کا قول صحیح بخاری میں ہے کہ جعفر مسکینوں اور فقیروں کے حق میں بہت اچھے تھے، وہ ہمیں اپنے گھر میں موجود کھانا کھلاتے تھے، حتی کہ کپّی نکال کر ہمارے پاس لاتے، جس میں کچھ نہ ہوتا، تو ہم اس کو پھاڑ کر چاٹ لیتے تھے۔ (خ/الأطعمۃ ۳۲ (۵۴۳۲)۔
۴۱۲۵- ابو ہر یر ہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جعفر بن ابی طالب رضی اللہ عنہ مسکینوں سے محبت کر تے تھے، ان کے ساتھ بیٹھتے ،اور ان سے باتیں کیا کر تے تھے، اور وہ لوگ بھی ان سے با تیں کرتے تھے،رسول اللہ ﷺ نے ان کی کنیت ابوالمساکین رکھی تھی ۔


4126- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَعَبْدُاللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ، قَالا: حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الأَحْمَرُ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ سِنَانٍ، عَنْ أَبِي الْمُبَارَكِ، عَنْ عَطَائٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ: أَحِبُّوا الْمَسَاكِينَ، فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ يَقُولُ فِي دُعَائِهِ: " اللَّهُمَّ أَحْيِنِي مِسْكِينًا، وَأَمِتْنِي مِسْكِينًا، وَاحْشُرْنِي فِي زُمْرَةِ الْمَسَاكِينِ "۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۴۱۴۹، ومصباح الزجاجۃ: ۱۴۶۱) (صحیح)
(سند میں یزید بن سنان ضعیف ، اور ابو المبارک مجہول راوی ہیں، لیکن شواہد سے تقویت پاکر یہ صحیح ہے، الصحیحہ : ۳۰۸و الإرواء : ۸۶۱)
۴۱۲۶- ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مسکینو ں اور فقیروں سے محبت کرو ، میں نے رسول اللہ ﷺ کو اپنی دعا میں کہتے ہوئے سنا ہے:'' اے اللہ مجھے مسکینی کی حالت میں زندہ رکھ ، مسکین کی موت دے، اور میرا حشر مسکینوں کے زمرے میں کر '' ۔


4127- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ الْقَطَّانُ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ مُحَمَّدٍ الْعَنْقَزِيُّ، حَدَّثَنَا أَسْبَاطُ بْنُ نَصْرٍ، عَنِ السُّدِّيِّ، عَنْ أَبِي سَعْدٍ الأَزْدِيِّ، وَكَانَ قَارِءَ الأَزْدِ، عَنْ أَبِي الْكَنُودِ، عَنْ خَبَّابٍ، فِي قَوْلِهِ تَعَالَى: {وَلا تَطْرُدِ الَّذِينَ يَدْعُونَ رَبَّهُمْ بِالْغَدَاةِ وَالْعَشِيِّ} إِلَى قَوْلِهِ {فَتَكُونَ مِنَ الظَّالِمِينَ}،قَالَ: جَاءَ الأَقْرَعُ بْنُ حَابِسٍ التَّمِيمِيُّ وَعُيَيْنَةُ بْنُ حِصْنٍ الْفَزَارِيُّ، فَوَجَدَا رَسُولَ اللَّهِ ﷺ مَعَ صُهَيْبٍ وَبِلالٍ وَعَمَّارٍ وَخَبَّابٍ، قَاعِدًا فِي نَاسٍ مِنَ الضُّعَفَاءِ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ، فَلَمَّا رَأَوْهُمْ حَوْلَ النَّبِيِّ ﷺ حَقَرُوهُمْ فَأَتَوْهُ فَخَلَوْا بِهِ وَقَالُوا: إِنَّا نُرِيدُ أَنْ تَجْعَلَ لَنَا مِنْكَ مَجْلِسًا تَعْرِفُ لَنَا بِهِ الْعَرَبُ فَضْلَنَا، فَإِنَّ وُفُودَ الْعَرَبِ تَأْتِيكَ فَنَسْتَحْيِي أَنْ تَرَانَا الْعَرَبُ مَعَ هَذِهِ الأَعْبُدِ، فَإِذَا نَحْنُ جِئْنَاكَ فَأَقِمْهُمْ عَنْكَ، فَإِذَا نَحْنُ فَرَغْنَا فَاقْعُدْ مَعَهُمْ إِنْ شِئْتَ، قَالَ: " نَعَمْ " قَالُوا: فَاكْتُبْ لَنَا عَلَيْكَ كِتَابًا، قَالَ: فَدَعَا بِصَحِيفَةٍ، وَدَعَا عَلِيًّا لِيَكْتُبَ، وَنَحْنُ قُعُودٌ فِي نَاحِيَةٍ فَنَزَلَ جِبْرَائِيلُ عَلَيْهِ السَّلام فَقَالَ: {وَلا تَطْرُدِ الَّذِينَ يَدْعُونَ رَبَّهُمْ بِالْغَدَاةِ وَالْعَشِيِّ يُرِيدُونَ وَجْهَهُ، مَاعَلَيْكَ مِنْ حِسَابِهِمْ مِنْ شَيْئٍ، وَمَا مِنْ حِسَابِكَ عَلَيْهِمْ مِنْ شَيْئٍ، فَتَطْرُدَهُمْ فَتَكُونَ مِنَ الظَّالِمِينَ} ثُمَّ ذَكَرَ الأَقْرَعَ بْنَ حَابِسٍ وَعُيَيْنَةَ بْنَ حِصْنٍ فَقَالَ: {وَكَذَلِكَ فَتَنَّا بَعْضَهُمْ بِبَعْضٍ لِيَقُولُوا أَهَؤُلاءِ مَنَّ اللَّهُ عَلَيْهِمْ مِنْ بَيْنِنَا أَلَيْسَ اللَّهُ بِأَعْلَمَ بِالشَّاكِرِينَ} ثُمَّ قَالَ: { وَإِذَا جَائَكَ الَّذِينَ يُؤْمِنُونَ بِآيَاتِنَا فَقُلْ سَلامٌ عَلَيْكُمْ كَتَبَ رَبُّكُمْ عَلَى نَفْسِهِ الرَّحْمَةَ}، قَالَ: فَدَنَوْنَا مِنْهُ حَتَّى وَضَعْنَا رُكَبَنَا عَلَى رُكْبَتِهِ، وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ يَجْلِسُ مَعَنَا، فَإِذَا أَرَادَ أَنْ يَقُومَ قَامَ وَتَرَكَنَا، فَأَنْزَلَ اللَّهُ: {وَاصْبِرْ نَفْسَكَ مَعَ الَّذِينَ يَدْعُونَ رَبَّهُمْ بِالْغَدَاةِ وَالْعَشِيِّ يُرِيدُونَ وَجْهَهُ وَلا تَعْدُ عَيْنَاكَ عَنْهُمْ} " وَلا تُجَالِسِ الأَشْرَافَ " {تُرِيدُ زِينَةَ الْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَلا تُطِعْ مَنْ أَغْفَلْنَا قَلْبَهُ عَنْ ذِكْرِنَا} يَعْنِي عُيَيْنَةَ وَالأَقْرَعَ {وَاتَّبَعَ هَوَاهُ وَكَانَ أَمْرُهُ فُرُطًا} قَالَ: هَلاكًا، قَالَ: أَمْرُ عُيَيْنَةَ وَالأَقْرَعِ، ثُمَّ ضَرَبَ لَهُمْ مَثَلَ الرَّجُلَيْنِ وَمَثَلَ الْحَيَاةِ الدُّنْيَا، قَالَ خَبَّابٌ: فَكُنَّا نَقْعُدُ مَعَ النَّبِيِّ ﷺ فَإِذَا بَلَغْنَا السَّاعَةَ الَّتِي يَقُومُ فِيهَا قُمْنَا وَتَرَكْنَاهُ حَتَّى يَقُومَ۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۳۵۲۲، ومصباح الزجاجۃ: ۱۴۶۲) (صحیح)
۴۱۲۷- خباب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ، وہ { وَلا تَطْرُدِ الَّذِينَ يَدْعُونَ رَبَّهُمْ بِالْغَدَاةِ وَالْعَشِيِّ... فَتَكُونَ مِنَ الظَّالِمِينَ} [سورة الأنعام : 52]، (اور ان لوگوں کو اپنے پاس سے مت نکال جو اپنے رب کو صبح وشام پکارتے ہیں ...)کی تفسیر میں کہتے ہیں کہ اقرع بن حابس تمیمی اور عیینہ بن حصن فزاری رضی اللہ عنہما آئے ، اُنہوں نے رسول اللہ ﷺ کو صہیب ، بلال ، عمار ، اور خباب e جیسے کمزور حال مسلمانوں کے ساتھ بیٹھا ہوا پایا، جب انہوں نے ان لوگوں کو نبی اکرم ﷺ کے چاروں طرف دیکھا تو ان کو حقیر جانا، اور آپ ﷺ کے پاس آکر آپ سے تنہائی میں ملے، اور کہنے لگے: ہم چاہتے ہیں کہ آپ ہمارے لئے ایک الگ مجلس مقرر کریں تاکہ عرب کو ہماری بزرگی اور بڑائی معلوم ہو،آپ کے پاس عرب کے وفود آتے رہتے ہیں ، اگر وہ ہمیں اِن غلاموں کے ساتھ بیٹھا دیکھ لیں گے تو یہ ہمارے لئے باعث ِ شرم ہے، جب ہم آپ کے پاس آئیں تو آپ ان مسکینوں کو اپنے پاس سے اٹھا دیا کیجیے ، جب ہم چلے جائیں تو آپ چاہیں تو پھر ان کے ساتھ بیٹھ سکتے ہیں، آپ ﷺ نے فرمایا:'' ٹھیک ہے'' ان لوگوں نے کہا کہ آپ ہمیں اس سلسلے میں ایک تحریر لکھ دیجیے، آپ ﷺ نے ایک کاغذمنگوایا اور علی رضی اللہ عنہ کو لکھنے کے لئے بلایا ، ہم ایک طرف بیٹھے تھے کہ جبرئیل علیہ السلام یہ آیت لے کر نازل ہوئے: {وَلا تَطْرُدِ الَّذِينَ يَدْعُونَ رَبَّهُمْ بِالْغَدَاةِ وَالْعَشِيِّ يُرِيدُونَ وَجْهَهُ، مَاعَلَيْكَ مِنْ حِسَابِهِمْ مِنْ شَيْئٍ ، وَمَا مِنْ حِسَابِكَ عَلَيْهِمْ مِنْ شَيْئٍ، فَتَطْرُدَهُمْ فَتَكُونَ مِنَ الظَّالِمِينَ } (اور ان لوگوں کو مت نکال جو اپنے رب کو صبح وشام پکارتے ہیں، وہ اُس کی رضا چاہتے ہیں ، ان کے حساب کی کوئی ذمے داری تمہارے اوپر نہیں ہے اور نہ تمہارے حساب کی کوئی ذمے داری ان پر ہے (اگر تم ایسا کروگے ) تو تم ظالموں میں سے ہوجاؤ گے ) پھر اللہ تعالیٰ نے اقرع بن حابس اور عیینہ بن حصن رضی اللہ عنہما کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا: {كَذَلِكَ فَتَنَّا بَعْضَهُمْ بِبَعْضٍ لِيَقُولُوا أَهَؤُلاءِ مَنَّ اللَّهُ عَلَيْهِمْ مِنْ بَيْنِنَا أَلَيْسَ اللَّهُ بِأَعْلَمَ بِالشَّاكِرِينَْ} (سورۃ الأنعام: ۵۳) اور اسی طرح ہم نے بعض کو بعض کے ذریعے آزمایا تاکہ وہ کہیں :کیا اللہ تعالی نے ہم میں سے انہیں پر احسان کیا ہے ، کیا اللہ تعالی شکر کرنے والوں کو نہیں جانتا ، پھرفرمایا: { وَإِذَا جَائَكَ الَّذِينَ يُؤْمِنُونَ بِآيَاتِنَا فَقُلْ سَلامٌ عَلَيْكُمْ كَتَبَ رَبُّكُمْ عَلَى نَفْسِهِ الرَّحْمَةَ} (سورة الأنعام: 54) (جب تمہارے پاس وہ لوگ آئیں جو ہماری آیات پر ایمان رکھتے ہیں تو کہو: تم پر سلامتی ہو ، تمہارے رب نے اپنے اوپر رحم کو واجب کرلیا ہے )۔
خباب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ (اس آیت کے نزول کے بعد ) ہم آپ ﷺ سے قریب ہوگئے یہاں تک کہ ہم نے اپنا گھٹنا ، آپ کے گھٹنے پر رکھ دیا اور آپ ہمارے ساتھ بیٹھتے تھے، اور جب اٹھنے کا ارادہ کرتے تو کھڑے ہوجاتے ،اور ہم کو چھوڑ دیتے (اس سلسلے میں) اللہ تعالی نے یہ آیت نازل کی: {وَاصْبِرْ نَفْسَكَ مَعَ الَّذِينَ يَدْعُونَ رَبَّهُمْ بِالْغَدَاةِ وَالْعَشِيِّ يُرِيدُونَ وَجْهَهُ وَلا تَعْدُ عَيْنَاكَ عَنْهُمْ} [سورة الكهف : 28] (روکے رکھو اپنے آپ کو ان لوگوں کے ساتھ جو اپنے رب کو یاد کرتے ہیں صبح اور شام، اور اسی کی رضامندی چاہتے ہیں ،اور اپنی نگاہیں ان کی طرف سے مت پھیرو) -یعنی مالداروں کے ساتھ مت بیٹھو- تم دنیا کی زندگی کی زینت چاہتے ہو ،مت کہا مانو اُن لوگوں کا جن کے دل ہم نے اپنی یاد سے غافل کردئیے ) اس سے مراد اقرع وعیینہ ہیں {وَاتَّبَعَ هَوَاهُ وَكَانَ أَمْرُهُ فُرُطًا}[سورة الكهف: 28] (اُنہوں نے اپنی خواہش کی پیروی کی اور ان کا معاملہ تباہ ہوگیا )، یہاں ''فرطا'' کا معنی بیان کرتے ہوئے خباب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: ''هلاكا'' اقرع اورعیینہ میں سے ہرایک کا معاملہ تباہ ہوگیا ۔ پھر اللہ تعالیٰ نے ان دو آدمیوں کی مثال اور دنیوی زندگی کی مثال بیان فرمائی، خباب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ اس کے بعد ہم نبی اکرم ﷺ کے ساتھ بیٹھتے تو جب آ پ کے کھڑے ہو نے کا وقت آتا تو پہلے ہم اٹھتے تب آپ اٹھتے۔


4128- حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَكِيمٍ، حَدَّثَنَا أَبُودَاوُدَ، حَدَّثَنَا قَيْسُ بْنُ الرَّبِيعِ، عَنِ الْمِقْدَامِ بْنِ شُرَيْحٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ سَعْدٍ قَالَ: نَزَلَتْ هَذِهِ الآيَةُ فِينَا سِتَّةٍ: فِيَّ وَفِي ابْنِ مَسْعُودٍ وَصُهَيْبٍ وَعَمَّارٍ وَالْمِقْدَادِ وَبِلالٍ، قَالَ: قَالَتْ قُرَيْشٌ لِرَسُولِ اللَّهِ ﷺ: إِنَّا لانَرْضَى أَنْ نَكُونَ أَتْبَاعًا لَهُمْ، فَاطْرُدْهُمْ عَنْكَ،قَالَ: فَدَخَلَ قَلْبَ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ مِنْ ذَلِكَ مَا شَاءَ اللَّهُ أَنْ يَدْخُلَ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ {وَلا تَطْرُدِ الَّذِينَ يَدْعُونَ رَبَّهُمْ بِالْغَدَاةِ وَالْعَشِيِّ يُرِيدُونَ وَجْهَهُ } الآيَةَ۔
* تخريج: م/فضائل الصحابۃ ۵ (۲۴۱۳)، (تحفۃ الأشراف: ۳۸۶۵) (صحیح)
۴۱۲۸- سعد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ یہ آیت {وَلاَ تَطْرُدِ...} ہم چھ لوگوں کے بارے میں نازل ہوئی : میرے ، ابن مسعود، صہیب، عمار ، مقداد اور بلال e کے سلسلے میں، قریش کے لوگوں نے رسول اللہ ﷺ سے کہا کہ ہم ان کے ساتھ بیٹھنا نہیں چاہتے، آپ ان لوگوں کو اپنے پا س سے نکال دیجیے، تو نبی اکرم ﷺ کے دل میں وہ بات داخل ہوگئی جو اللہ تعالی کی مشیت میں تھی تو اللہ تعالی نے یہ آیت نازل کی: { وَلاتَطْرُدِ الَّذِينَ يَدْعُونَ رَبَّهُمْ بِالْغَدَاةِ وَالْعَشِيِّ يُرِيدُونَ وَجْهَهُ } (سورۃ الأنعام: ۵۲)۔ (اور ان لوگوں کو مت نکالئے جو اپنے رب کو صبح وشام پکارتے ہیں، وہ اُس کی رضا چاہتے ہیں)۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,764
پوائنٹ
1,207
8- بَاب فِي الْمُكْثِرِينَ
۸- باب: مالداروں کا بیان​


4129- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِبْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَأَبُو كُرَيْبٍ قَالا: حَدَّثَنَا بَكْرُ بْنُ عَبْدِالرَّحْمَنِ، حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ الْمُخْتَارِ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي لَيْلَى، عَنْ عَطِيَّةَ الْعَوْفِيِّ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ أَنَّهُ قَالَ: " وَيْلٌ لِلْمُكْثِرِينَ،إِلا مَنْ قَالَ: بِالْمَالِ هَكَذَا وَهَكَذَا " وَهَكَذَا وَهَكَذَا أَرْبَعٌ: عَنْ يَمِينِهِ، وَعَنْ شِمَالِهِ، وَمِنْ قُدَّامِهِ، وَمِنْ وَرَائِهِ۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۴۲۴۲، ومصباح الزجاجۃ: ۱۴۶۳)، وقد أخرجہ: (حم۳/۳۱، ۵۲) (حسن)
(سند میں عطیہ العوفی اور محمد بن عبد الرحمن ابن ابی لیلیٰ دونوں ضعیف ہیں، شواہد سے تقویت پاکر یہ حدیث حسن ہے، ملاحظہ ہو:الصحیحہ : ۲۴۱۲)
۴۱۲۹- ابوسعیدخدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: '' تباہی ہے زیادہ مال والوں کے لئے سوائے اس کے جو مال اپنے اس طرف، اس طرف، اس طرف اور اس طرف خرچ کرے، دائیں ، بائیں ، اور اپنے آگے اور پیچھے چاروں طرف خرچ کرے'' ۔


4130- حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ عَبْدِالْعَظِيمِ الْعَنْبَرِيُّ، حَدَّثَنَا النَّضْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا عِكْرِمَةُ بْنُ عَمَّارٍ، حَدَّثَنِي أَبُو زُمَيْلٍ، هُوَ سِمَاكٌ، عَنْ مَالِكِ بْنِ مَرْثَدٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: " الأَكْثَرُونَ هُمُ الأَسْفَلُونَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، إِلا مَنْ قَالَ بِالْمَالِ هَكَذَا وَهَكَذَا، وَكَسَبَهُ مِنْ طَيِّبٍ "۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ (تحفۃ الأشراف: ۱۱۹۷۸، ومصباح الزجاجۃ: ۱۴۶۴)، وقد أخرجہ: خ/الرقاق ۱۳ (۶۴۴۳)، حم (۵/۱۵۲،۱۵۷) (حسن صحیح)
" وَكَسَبَهُ مِنْ طَيِّبٍ " کا جملہ شاذ ہے، تراجع الألبانی: رقم: ۱۶۹)
۴۱۳۰- ابوذر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: '' زیادہ مال والے لوگ قیامت کے دن سب سے کمتر درجہ والے ہوں گے ، مگر جو مال کو اس طرح اور اس طرح کرے اور اسے حلال طریقے سے کمائے '' ۱؎ ۔
وضاحت ۱ ؎ : یعنی کثرت سے اللہ تعالی کے راستے میں خرچ کرے ۔


4131- حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَكِيمٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍالْقَطَّانُ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَجْلانَ،عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: "الأَكْثَرُونَ هُمُ الأَسْفَلُونَ، إِلا مَنْ قَالَ: هَكَذَا وَهَكَذَا وَهَكَذَا " ثَلاثًا۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۴۱۵۰، ومصباح الزجاجۃ: ۱۴۶۵)، وقد أخرجہ: حم (۲/۳۴۰، ۴۲۸) (حسن صحیح)
۴۱۳۱- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: ''زیادہ مال والے ہی سب سے نیچے درجے والے ہوں گے مگر جو اس طرح کرے ،اس طرح کرے اور اس طرح کرے ، ( یعنی کثرت سے صدقہ و خیرات کرے)تین بار اشارہ فرمایا۔


4132- حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ حُمَيْدِ بْنِ كَاسِبٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُالْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَبِي سُهَيْلِ ابْنِ مَالِكٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ قَالَ: " مَا أُحِبُّ أَنَّ أُحُدًا عِنْدِي ذَهَبًا، فَتَأْتِي عَلَيَّ ثَالِثَةٌ وَعِنْدِي مِنْهُ شَيْئٌ، إِلا شَيْئٌ أَرْصُدُهُ فِي قَضَاءِ دَيْنٍ "۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۴۳۴۳، ومصباح الزجاجۃ: ۱۴۶۶)، وقد أخرجہ: خ/الاستقراض ۳ (۲۳۸۹)، م/الزکاۃ ۸ (۹۹۱)، حم (۲/۴۱۹،۴۵۴، ۵۰۶) (حسن صحیح)
۴۱۳۲- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:''میں نہیں چاہتا کہ میرے پاس اُحد پہاڑ کے برابر سونا ہو اور تیسرا دن آئے تو میرے پاس اس میں سے کچھ باقی رہے ، سوائے اس کے جو میں قرض ادا کرنے کے لئے رکھ چھوڑوں'' ۱؎ ۔
وضاحت ۱ ؎ : باقی سب فقراء اور مساکین میں تقسیم کردوں، مال کا جوڑ رکھنا آپ ﷺ کو نہایت نا پسندتھا چنانچہ دوسری روایت میں ہے کہ ایک دن آپ ﷺ عصر پڑھتے ہی لوگوں کی گردنوں پر سے پھاندتے ہوئے اپنی کسی بیوی کے پاس تشریف لے گئے، جب آپ سے اس کا سبب پوچھاگیا ، تو آپ ﷺ نے فرمایا : کچھ مال میرے پاس بھول کر رہ گیا تھا، وہ یاد آیا تومیں نے اس کے تقسیم کردینے کے لیے اس قدر جلدی کی، نبی اکرم ﷺ کی نبوت پر سخاوت بھی عمدہ دلیل ہے کیونکہ غیر نبی میں ایسے سارے عمدہ اخلاق ہرگز جمع نہیں ہو سکتے، ﷺ۔


4133- حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، حَدَّثَنَا صَدَقَةُ بْنُ خَالِدٍ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ أَبِي مَرْيَمَ، عَنْ أَبِي عُبَيْدِ اللَّهِ مُسْلِمِ بْنِ مِشْكَمٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ غَيْلانَ الثَّقَفِيِّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: " اللَّهُمَّ! مَنْ آمَنَ بِي وَصَدَّقَنِي، وَعَلِمَ أَنَّ مَا جِئْتُ بِهِ هُوَ الْحَقُّ مِنْ عِنْدِكَ، فَأَقْلِلْ مَالَهُ وَوَلَدَهُ، وَحَبِّبْ إِلَيْهِ لِقَائَكَ، وَعَجِّلْ لَهُ الْقَضَاءَ،وَمَنْ لَمْ يُؤْمِنْ بِي،وَلَمْ يُصَدِّقْنِي، وَلَمْ يَعْلَمْ أَنَّ مَا جِئْتُ بِهِ هُوَ الْحَقُّ مِنْ عِنْدِكَ، فَأَكْثِرْ مَالَهُ وَوَلَدَهُ وَأَطِلْ عُمُرَهُ "۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۷۸۵، ومصباح الزجاجۃ: ۱۴۶۷) (ضعیف)
(سند ارسال کی وجہ سے ضعیف ہے، کیونکہ عمروبن غیلان کی صحبت ثابت نہیں ہے)
۴۱۳۳- عمرو بن غیلان ثقفی کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: '' اے اللہ ! جو مجھ پر ایمان لائے ، میری تصدیق کرے، اور اس بات پر یقین رکھے کہ جو کچھ میں لایا ہوں وہی حق ہے، اوروہ تیری جانب سے ہے تو اس کے مال اور اولاد میں کمی کر ، اپنی ملاقات کو اس کے لئے محبوب بنادے ،اس کی موت میں جلدی کر ،اور جو مجھ پر ایمان نہ لائے ، میری تصدیق نہ کرے ، اور نہ اِس بات پر یقین رکھے کہ جو میں لے کر آیا ہوں وہی حق ہے،تیری جانب سے اترا ہے، تو اس کے مال اور اولاد میں اضافہ کر دے ،اور اس کی عمر لمبی کر ''۔


4134- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا عَفَّانُ، حَدَّثَنَا غَسَّانُ بْنُ بُرْزِينَ، (ح) و حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ مُعَاوِيَةَ الْجُمَحِيُّ، حَدَّثَنَا غَسَّانُ بْنُ بُرْزِينَ، حَدَّثَنَا سَيَّارُ بْنُ سَلامَةَ، عَنِ الْبَرَاءِ السَّلِيطِيِّ، عَنْ نُقَادَةَ الأَسَدِيِّ قَالَ: بَعَثَنِي رَسُولُ اللَّهِ ﷺ إِلَى رَجُلٍ يَسْتَمْنِحُهُ نَاقَةً، فَرَدَّهُ، ثُمَّ بَعَثَنِي إِلَى رَجُلٍ آخَرَ، فَأَرْسَلَ إِلَيْهِ بِنَاقَةٍ، فَلَمَّا أَبْصَرَهَا رَسُولُ اللَّهِ ﷺ قَالَ: " اللَّهُمَّ! بَارِكْ فِيهَا وَفِيمَنْ بَعَثَ بِهَا " قَالَ نُقَادَةُ : فَقُلْتُ لِرَسُولِ اللَّهِ ﷺ: وَفِيمَنْ جَاءَ بِهَا، قَالَ: " وَفِيمَنْ جَاءَ بِهَا " ثُمَّ أَمَرَ بِهَا فَحُلِبَتْ فَدَرَّتْ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: " اللَّهُمَّ أَكْثِرْ مَالَ فُلانٍ " لِلْمَانِعِ الأَوَّلِ " وَاجْعَلْ رِزْقَ فُلانٍ يَوْمًا بِيَوْمٍ" لِلَّذِي بَعَثَ بِالنَّاقَةِ۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۷۰۹، ومصباح الزجاجۃ: ۱۴۶۸)، وقد أخرجہ: حم (۵/۷۷) (ضعیف)
(سند میں براء سلیطی مجہول ہیں)
۴۱۳۴- نقادہ اسدی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے مجھے ایک شخص کے پاس اونٹنی مانگنے کے لئے بھیجا، لیکن اس نے انکار کردیا ، آپ ﷺ نے مجھے ایک دوسرے شخص کے پاس بھیجا تو اُس نے ایک اونٹنی بھیج دی ، جب رسول اللہ ﷺ نے اس کو دیکھا تو فرمایا: ''اللہ تعالی ا س میں برکت دے اور جس نے اِس کو بھیجا ہے اس میں بھی برکت عطا کرے ''۔
نقادہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے کہا: یہ بھی دعا فرمائیے کہ اللہ تعالی اس کو بھی برکت دے جو اسے لے آیا ہے، آپ ﷺ نے فرمایا: '' ہاں جو اُسے لایا ہے اس کو بھی برکت دے'' ، پھر آپ ﷺ نے حکم دیا تو اس کا دودھ دوہا گیا ،اس نے بہت دودھ دیا، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: '' اے اللہ ! ( پہلے اونٹنی نہ دینے والا شخص ) کا مال زیادہ کردے ، اور جس نے اونٹنی بھیجی ہے اُس کو رزق یومیہ دے'' ۔


4135- حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ حَمَّادٍ، حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ عَيَّاشٍ، عَنْ أَبِي حَصِينٍ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: " تَعِسَ عَبْدُالدِّينَارِ وَعَبْدُالدِّرْهَمِ وَعَبْدُ الْقَطِيفَةِ وَعَبْدُ الْخَمِيصَةِ، إِنْ أُعْطِيَ رَضِيَ، وَإِنْ لَمْ يُعْطَ لَمْ يَفِ ".
* تخريج: خ/الجہاد ۷۰ (۲۸۸۶)، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۸۴۸) (صحیح)
۴۱۳۵- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ''ہلاک ہوا دینارو درہم کا بندہ اور چادر اور شال کا بندہ ، اگر اس کو یہ چیزیں دے دی جائیں تو خوش ر ہے، اور اگر نہ دی جائیں تو (اپنا عہد ) پورا نہ کرے'' ۔


4136- حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ حُمَيْدٍ، حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ صَفْوَانَ بْنِ سُلَيْمٍ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ ابْنِ دِينَارٍ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: "تَعِسَ عَبْدُ الدِّينَارِ وَعَبْدُالدِّرْهَمِ وَعَبْدُالْخَمِيصَةِ، تَعِسَ وَانْتَكَسَ، وَإِذَا شِيكَ، فَلا انْتَقَشَ "۔
* تخريج: أنظر ماقبلہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۸۲۲) (صحیح)
۴۱۳۶- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: '' ہلاک ہوا دینا ر کا بندہ ، درہم کا بندہ اور شال کا بندہ ، وہ ہلاک ہو اور (جہنم میں ) اوندھے منہ گرے ، اگر اس کو کوئی کانٹا چبھ جائے تو کبھی نہ نکلے ''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,764
پوائنٹ
1,207
9- بَاب الْقَنَاعَةِ
۹ - باب: قناعت کا بیان​


4137- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنِ الأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: " لَيْسَ الْغِنَى عَنْ كَثْرَةِ الْعَرَضِ، وَلَكِنَّ الْغِنَى غِنَى النَّفْسِ "۔
* تخريج: م/الزکاۃ ۴۰ (۱۰۵۱)، (تحفۃ الأشراف: ۱۳۶۹۲)، وقد أخرجہ: خ/الرقاق ۱۵ (۶۴۴۶)، ت/الزھد ۴۰ (۲۳۷۳)، حم (۲/۲۴۳، ۲۶۱، ۳۱۵، ۴۳۸، ۴۴۳، ۵۳۹) (صحیح)
۴۱۳۷- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: '' مالداری دنیا وی ساز وسامان کی زیادتی سے نہیں ہوتی ، بلکہ اصل مالداری تو دل کی بے نیازی اور آسودگی ہے'' ۔


4138- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ لَهِيعَةَ، عَنْ عُبَيْدِاللَّهِ بْنِ أَبِي جَعْفَرٍ وَحُمَيْدِ بْنِ هَانِئٍ الْخَوْلانِيِّ أَنَّهُمَا سَمِعَا أَبَا عَبْدِالرَّحْمَنِ الْحُبُلِيَّ يُخْبِرُ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ أَنَّهُ قَالَ: " قَدْ أَفْلَحَ مَنْ هُدِيَ إِلَى الإِسْلامِ، وَرُزِقَ الْكَفَافَ، وَقَنَعَ بِهِ "۔
* تخريج: م/الزکاۃ ۴۳ (۱۰۵۴)، ت/الزھد ۳۵ (۲۳۴۸)، (تحفۃ الأشراف: ۸۸۴۸)، وقد أخرجہ: حم (۲/۱۶۸، ۱۷۲) (صحیح)
۴۱۳۸- عبد اللہ بن عمروبن العاص رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: '' کا میاب ہوگیا وہ شخص جس کو اسلام کی ہدایت نصیب ہوئی، اور ضرورت کے مطابق روزی ملی ،اور اس نے اس پر قناعت کی ''۔


4139- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ وَعَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ الْقَعْقَاعِ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ "اللَّهُمَّ ! اجْعَلْ رِزْقَ آلِ مُحَمَّدٍ قُوتًا "۔
* تخريج: خ/الرقاق ۱۷ (۶۴۶۰)، م/الزکاۃ ۴۳ (۱۰۵۵)، ت/الزھد ۳۸ (۲۳۶۱)، ( تحفۃ الأشراف: ۱۴۸۹۸)، وقد أخرجہ: حم (۲/۲۳۲، ۴۴۶، ۴۸۱) (صحیح)
۴۱۳۹- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ''اے اللہ ! آل محمد کو بہ قدر ضرورت روزی دے'' ۔


4140- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ، حَدَّثَنَا أَبِي وَيَعْلَى، عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ أَبِي خَالِدٍ، عَنْ نُفَيْعٍ، عَنْ أَنَسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: " مَا مِنْ غَنِيٍّ وَلا فَقِيرٍ إِلا وَدَّ يَوْمَ الْقِيَامَةِ أَنَّهُ أُتِيَ مِنَ الدُّنْيَا قُوتًا "۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۲۶، ومصباح الزجاجۃ: ۱۴۶۹)، وقد أخرجہ: حم (۳/۱۱۷، ۱۶۷) (ضعیف جدا)
(سند میں نفیع متروک راوی ہے، ابن معین نے اس کی تکذیب کی ہے )
۴۱۴۰- انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: '' قیامت کے دن کوئی مالدار یا فقیر ایسا نہ ہوگا جو یہ تمنا نہ کرے کہ اس کو دنیا میں بہ قدر ضرورت روزی ملی ہوتی ''۔


4141-حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ وَمُجَاهِدُ بْنُ مُوسَى قَالا: حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُعَاوِيَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي شُمَيْلَةَ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ عُبَيْدِاللَّهِ بْنِ مِحْصَنٍ الأَنْصَارِيِّ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: " وَسَلَّمَ مَنْ أَصْبَحَ مِنْكُمْ مُعَافًى فِي جَسَدِهِ، آمِنًا فِي سِرْبِهِ، عِنْدَهُ قُوتُ يَوْمِهِ، فَكَأَنَّمَا حِيزَتْ لَهُ الدُّنْيَا "۔
* تخريج: ت/الز ھد ۳۴ (۲۳۴۶)، (تحفۃ الأشراف: ۹۷۳۹) (حسن)
(سند میں سلمہ بن عبید اللہ مجہول راوی ہیں، لیکن حدیث شواہد سے حسن ہے ،ملاحظہ ہو: الصحیحہ : ۲۳۱۸)
۴۱۴۱- عبید اللہ بن محصن انصاری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ''تم میں سے جس نے اِس حال میں صبح کی کہ اس کا جسم صحیح سلامت ہو، اس کی جان امن وامان میں ہو اور اس دن کا کھانا بھی اس کے پاس ہوتو گویا اس کے لئے دنیا اکٹھی ہوگئی'' ۱؎ ۔
وضاحت ۱ ؎ : کیونکہ صحت بڑی نعمت ہے، اس پر امن ہو اور کھانے کو بھی ہو پھر اسے کیا غم ہے۔


4142- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ وَأَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: " انْظُرُوا إِلَى مَنْ هُوَ أَسْفَلَ مِنْكُمْ، وَلا تَنْظُرُوا إِلَى مَنْ هُوَ فَوْقَكُمْ، فَإِنَّهُ أَجْدَرُ أَنْ لا تَزْدَرُوا نِعْمَةَ اللَّهِ " قَالَ أَبُو مُعَاوِيَةَ: عَلَيْكُمْ۔
* تخريج: م/الزھد (۲۹۶۳)، ت/صفۃ القیامۃ ۵۸ (۵۲۱۳)، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۴۶۷)، وقد أخرجہ: حم (۲/۲۵۴، ۴۸۱) (صحیح)
۴۱۴۲- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: '' اُس کو دیکھو جو تم سے کم تر ہو، اس کو مت دیکھو جو تم سے برتر ہو،اس طرح امید ہے کہ تم اللہ تعالی کی نعمت کو حقیر نہ جانو گے'' ۔
ابو معاویہ نے ''فوقكم'' کی جگہ ''عليكم'' کا لفظ استعمال کیا ہے ۔


4143- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سِنَانٍ، حَدَّثَنَا كَثِيرُ بْنُ هِشَامٍ، حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ بُرْقَانَ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ الأَصَمِّ،عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ؛ رَفَعَهُ إِلَى النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: " إِنَّ اللَّهَ لا يَنْظُرُ إِلَى صُوَرِكُمْ وَأَمْوَالِكُمْ، وَلَكِنْ إِنَّمَا يَنْظُرُ إِلَى أَعْمَالِكُمْ وَقُلُوبِكُمْ "۔
* تخريج: م/البر والصلۃ۱۰ (۲۵۶۴)، (تحفۃ الأشراف: ۱۴۸۲۳)، وقد أخرجہ: حم (۲/۴۸۴، ۵۳۹) (صحیح)
۴۱۴۳- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: '' بیشک اللہ تعالی تمہاری صورتوں اور تمہارے مالوں کو نہیں دیکھتا بلکہ وہ تمہارے اعمال اوردلوں کو دیکھتا ہے '' ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,764
پوائنٹ
1,207
10- بَاب مَعِيشَةِ آلِ مُحَمَّدٍ ﷺ
۱۰- باب: آل محمد ﷺ کی معیشت ( گزربسر) کا بیان​


4144- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ وَأَبُو أُسَامَةَ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: إِنْ كُنَّا آلَ مُحَمَّدٍ ﷺ، لَنَمْكُثُ شَهْرًا مَا نُوقِدُ فِيهِ بِنَارٍ، مَا هُوَ إِلا التَّمْرُ وَالْمَاءُ (إِلا أَنَّ ابْنَ نُمَيْرٍ قَالَ : نَلْبَثُ شَهْرًا )۔
* تخريج: م/الزہد ۲۸ (۲۹۷۲)، (تحفۃالأشراف: ۱۶۸۲۳، ۱۶۸۹)، وقد أخرجہ: خ/الھبۃ ۱ (۲۵۶۷)، الرقاق ۱۶ (۶۴۵۸)، ت/صفۃ القیامۃ ۳۴ (۲۴۷۱)، حم (۶/۱۸۲،۳۳۷) (صحیح)
۴۱۴۴- ام المو منین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ ہم آل محمد ﷺ مہینہ ایسے گزارتے تھے کہ ہمارے گھر میں آگ نہیں جلتی تھی، سوائے کھجور اور پانی کے کچھ نہیں ہوتا تھا''۔
ابن نمیر نے ''نَمْكُثُ شَهْرًا '' کے بجائے ''نَلْبَثُ شَهْرًا '' کہا ہے ۔


4145- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: لَقَدْ كَانَ يَأْتِي عَلَى آلِ مُحَمَّدٍ ﷺ الشَّهْرُ مَا يُرَى فِي بَيْتٍ مِنْ بُيُوتِهِ الدُّخَانُ، قُلْتُ: فَمَا كَانَ طَعَامُهُمْ؟ قَالَتِ: الأَسْوَدَانِ: التَّمْرُ وَالْمَاءُ، غَيْرَ أَنَّهُ كَانَ لَنَا جِيرَانٌ مِنَ الأَنْصَارِ، جِيرَانُ صِدْقٍ، وَكَانَتْ لَهُمْ رَبَائِبُ، فَكَانُوا يَبْعَثُونَ إِلَيْهِ أَلْبَانَهَا، قَالَ مُحَمَّدٌ: وَكَانُوا تِسْعَةَ أَبْيَاتٍ۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۷۶۳، ومصباح الزجاجۃ: ۱۴۷۰)، وقد أخرجہ: حم (۶/۱۸۲، ۴۳۷) (حسن صحیح)
۴۱۴۵- ام المو منین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ کبھی کبھی آل محمد ﷺ پر پورا مہینہ ایسا گزر جاتا تھا کہ ان کے گھروں میں سے کسی گھر میں دھواں نہ دیکھا جاتا تھا، ابو سلمہ نے پوچھا : پھر وہ کیا کھاتے تھے ؟کہا : دو کالی چیزیں یعنی کھجور اور پانی، البتہ ہمارے کچھ انصاری پڑوسی تھے، جو صحیح معنوں میں پڑوسی تھے ، ان کی کچھ پالتو بکریاں تھیں ، وہ آپ کو ان کا دودھ بھیج دیا کرتے تھے ۔ محمد بن عمرو کہتے ہیں کہ آپ ﷺ کے نو گھر تھے ۔


4146- حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ سِمَاكٍ، عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ قَالَ: سَمِعْتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ يَقُولُ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ يَلْتَوِي فِي الْيَوْمِ مِنَ الْجُوعِ، مَا يَجِدُ مِنَ الدَّقَلِ مَا يَمْلأُ بِهِ بَطْنَهُ۔
* تخريج: م/الزھد (۲۹۷۸)، ت/الزھد ۳۹ (۲۳۷۲)، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۶۵۲)، وقد أخرجہ: حم (۱/۲۴، ۵۰) (صحیح)
۴۱۴۶- نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں نے عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کو کہتے سناکہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو دیکھا کہ آپ دن میں بھوک سے کروٹیں بدلتے رہتے تھے، آپ کو خراب اور ردی کھجور بھی نہ ملتی تھی جس سے اپنا پیٹ بھرلیتے ۱؎ ۔
وضاحت ۱ ؎ : نو بیبیوں میں سے سب کا یہی حال تھا کہ ایک ایک مہینے تک ان کے یہاں چولہا ٹھنڈا رہتا، کھجور پانی پر گزربسر کرتے ، کبھی پڑوسی دودھ بھیجتے تو آپ ﷺ دو د ھ پی لیتے، اللہ اللہ جو بادشاہ ہو تمام دنیا کا اور سارے زمانے کے دنیادار بادشاہ اور رئیس اس کے غلام کے غلام ہوں وہ اس طرح سے گزارا کرے ۔


4147- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُوسَى، أَنْبَأَنَا شَيْبَانُ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسِ ابْنِ مَالِكٍ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ يَقُولُ مِرَارًا: " وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ! مَا أَصْبَحَ عِنْدَ آلِ مُحَمَّدٍ صَاعُ حَبٍّ وَلا صَاعُ تَمْرٍ " وَإِنَّ لَهُ يَوْمَئِذٍ تِسْعَ نِسْوَةٍ۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۳۰۸، ومصباح الزجاجۃ: ۱۴۷۱)، وقد أخرجہ: خ/البیوع ۱۴ (۲۰۶۹)، ت/البیوع ۷ (۱۲۱۵)، حم (۳/۱۳۳، ۱۸۰،۲۰۸، ۲۱۱، ۲۳۲) (صحیح)
۴۱۴۷- انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اکرم ﷺ کو باربار فرماتے سنا ہے:'' قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں محمد کی جان ہے ! آل محمد کے پاس کسی دن ایک صاع غلہ یا ایک صاع کھجور نہیں ہوتا ''اور ان دنوں آپ ﷺ کی نو بیویاں تھیں ۔


4148- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا أَبُوالْمُغِيرَةِ، حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ عَبْدِاللَّهِ الْمَسْعُودِيُّ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ بَذِيمَةَ، عَنْ أَبِي عُبَيْدَةَ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: " مَا أَصْبَحَ فِي آلِ مُحَمَّدٍ إِلا مُدٌّ مِنْ طَعَامٍ " أَوْ " مَا أَصْبَحَ فِي آلِ مُحَمَّدٍ مُدٌّ مِنْ طَعَامٍ "۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۴۴۵، ومصباح الزجاجۃ: ۱۴۷۲) (صحیح)
(سند میں انقطاع ہے، ابو عبیدہ نے اپنے والد عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے سنانہیں ہے، لیکن شواہد کی وجہ سے صحیح ہے، ملاحظہ ہو: الصحیحہ : ۲۴۰۴)
۴۱۴۸- عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ''آل محمد کے پاس کبھی ایک مد غلہ سے زیادہ نہیں رہا، یا آل محمد کے پاس کبھی ایک مد غلہ نہیں رہا ''۔


4149- حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ، أَخْبَرَنِي أَبِي، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ عَبْدِالأَكْرَمِ (رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ الْكُوفَةِ) عَنْ أَبِيهِ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ صُرَدٍ قَالَ: أَتَانَا رَسُولُ اللَّهِ ﷺ، فَمَكَثْنَا ثَلاثَ لَيَالٍ لانَقْدِرُ (أَوْ لا يَقْدِرُ) عَلَى طَعَامٍ۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۴۵۷۰، ومصباح الزجاجۃ: ۱۴۷۳) (ضعیف)
(سند میں عبدالاکر م ضعیف راوی ہے، اور ان کے والد تابعی مبہم ہیں )
۴۱۴۹- سلیمان بن صرد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ ہمارے پاس آئے، اور ہم تین دن تک ٹھہرے رہے مگر ہمیں کھانا نہ ملا جو ہم آپ کو کھلاتے ''۔


4150- حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: أُتِيَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ يَوْمًا بِطَعَامٍ سُخْنٍ، فَأَكَلَ، فَلَمَّا فَرَغَ قَالَ: " الْحَمْدُ لِلَّهِ مَا دَخَلَ بَطْنِي طَعَامٌ سُخْنٌ مُنْذُ كَذَا وَكَذَا "۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۴۴۵، ومصباح الزجاجۃ: ۱۴۷۴) (ضعیف)
(سندمیں سویدضعیف راوی ہے، اور اعمش مدلس ہیں ،اور روایت عنعنہ سے کی ہے)
۴۱۵۰- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک دن رسول اللہ ﷺ کے پاس تازہ گرم کھا نا لایا گیا ، آپ ﷺ نے اسے کھایا ، جب فارغ ہوئے تو فرمایا: ''الحمد للہ میرے پیٹ میں اتنے اور اتنے دن سے گرم تازہ کھانا نہیں گیا ''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,764
پوائنٹ
1,207
11- بَاب ضِجَاعِ آلِ مُحَمَّدٍ ﷺ
۱۱- باب: آل محمد ﷺ کے بچھونے کا بیان


4151- حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ وَأَبُو خَالِدٍ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: كَانَ ضِجَاعُ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ أَدَمًا حَشْوُهُ لِيفٌ۔
* تخريج: حدیث أبي خالد أخرجہ: د/اللباس ۴۵ (۴۱۴۶)، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۹۵۱)، وحدیث عبد اللہ بن نمیر أخرجہ: م/اللباس ۱۷(۲۰۸۲)، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۹۸۴)، وقد أخرجہ: خ/الرقاق ۱۶ (۶۴۵۶)، ت/اللباس ۲۷ (۱۷۶۱)، صفۃ القیامۃ ۳۲ (۲۴۶۹)، حم (۶/۴۸، ۵۶، ۷۳، ۱۰۸، ۲۰۷) (صحیح)
۴۱۵۱- ام المو منین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کا بچھونا چمڑے کا تھا، اور اس کے اندر کھجورکی چھال بھری ہوئی تھی ۔
4152- حَدَّثَنَا وَاصِلُ بْنُ عَبْدِالأَعْلَى، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَلِيٍّ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ أَتَى عَلِيًّا وَفَاطِمَةَ، وَهُمَا فِي خَمِيلٍ لَهُمَا (وَالْخَمِيلُ: الْقَطِيفَةُ الْبَيْضَاءُ مِنَ الصُّوفِ) قَدْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ جَهَّزَهُمَا بِهَا، وَوِسَادَةٍ مَحْشُوَّةٍ إِذْخِرًا، وَقِرْبَةٍ۔
* تخريج: ن/النکاح ۸۱ (۳۳۸۶)، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۱۰۴)، وقد أخرجہ: حم (۱/۸۴، ۹۳، ۱۰۸) (صحیح)
۴۱۵۲- علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ علی اور فاطمہ ( رضی اللہ عنہما ) کے پاس آئے، وہ دونوں اپنی خمیل (سفید اونی چادر کو کہتے ہیں) اوڑھے ہوئے تھے ،نبی اکرم ﷺ نے ان دونوں کو یہ چادر تھی، اذخر کی گھاس بھرا ایک تکیہ اور پانی رکھنے کی ایک مشک شا دی کے وقت دی تھی ۔


4153- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا عِكْرِمَةُ بْنُ عَمَّارٍ، حَدَّثَنِي سِمَاكٌ الْحَنَفِيُّ أَبُو زُمَيْلٍ، حَدَّثَنِي عَبْدُاللَّهِ بْنُ الْعَبَّاسِ، حَدَّثَنِي عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ قَالَ: دَخَلْتُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ ﷺ، وَهُوَ عَلَى حَصِيرٍ، قَالَ: فَجَلَسْتُ فَإِذَا عَلَيْهِ إِزَارٌ، وَلَيْسَ عَلَيْهِ غَيْرُهُ، وَإِذَا الْحَصِيرُ قَدْ أَثَّرَ فِي جَنْبهِ، وَإِذَا أَنَا بِقَبْضَةٍ مِنْ شَعِيرٍ نَحْوِ الصَّاعِ، وَقَرَظٍ فِي نَاحِيَةٍ فِي الْغُرْفَةِ، وَإِذَا إِهَابٌ مُعَلَّقٌ، فَابْتَدَرَتْ عَيْنَايَ، فَقَالَ: " مَا يُبْكِيكَ يَا ابْنَ الْخَطَّابِ! " فَقُلْتُ : يَا نَبِيَّ اللَّهِ! وَمَالِي لا أَبْكِي؟ وَهَذَا الْحَصِيرُ قَدْ أَثَّرَ فِي جَنْبِكَ، وَهَذِهِ خِزَانَتُكَ لا أَرَى فِيهَا إِلا مَا أَرَى، وَذَلِكَ كِسْرَى وَقَيْصَرُ فِي الثِّمَارِ وَالأَنْهَارِ، وَأَنْتَ نَبِيُّ اللَّهِ وَصَفْوَتُهُ، وَهَذِهِ خِزَانَتُكَ، قَالَ: " يَا ابْنَ الْخَطَّابِ! أَلا تَرْضَى أَنْ تَكُونَ لَنَا الآخِرَةُ وَلَهُمُ الدُّنْيَا؟ " قُلْتُ: بَلَى۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۵۰۰) (حسن)
۴۱۵۳- عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں رسول اللہ ﷺ کے پاس آیا ، آپ ایک چٹائی پر لیٹے ہوئے تھے ، میںآکر بیٹھ گیا ، تو کیا دیکھتا ہوں کہ آپ ایک تہہ بند پہنے ہوئے ہیں، اس کے علاوہ کوئی چیز آپ کے جسم پر نہیں ہے ، چٹائی سے آپ کے پہلو پرنشان پڑگئے تھے، اور میں نے دیکھا کہ ایک صاع کے بقدر تھوڑا سا جَو تھا ،کمرہ کے ایک کونے میں ببول کے پتے تھے، اور ایک مشک لٹک رہی تھی ، میری آنکھیں بھر آئیں،آپ ﷺ نے فرمایا: '' ابن خطاب :'' تم کیوں رو رہے ہو ؟ میں نے کہا : اے اللہ کے نبی!میں کیوں نہ روؤں ، اس چٹائی سے آپ کے پہلو پر نشان پڑگئے ہیں ، یہ آپ کا اثاثہ (پونجی) ہے جس میں بس یہ یہ چیزیں نظر آرہی ہیں، اور وہ قیصر وکسریٰ پھلوں اور نہروں میں آرام سے رہ رہے ہیں،آپ تو اللہ تعالی کے نبی اور اس کے برگزیدہ ہیں، اور یہ آپ کی سارا اثاثہ (پونجی) ہے''،آپ ﷺ نے فرمایا : '' اے ابن خطاب !کیا تم اس پر راضی نہیں ہو کہ ہمارے لئے یہ سب کچھ آخرت میں ہو،اور ان کے لئے دنیا میں''؟ میں نے عرض کیا : کیوں نہیں ۱؎ ۔
وضاحت ۱ ؎ : راضی ہوں، یہ سن کر عمر رضی اللہ عنہ کو تسلی اور تشفی ہوگئی۔


4154- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ طَرِيفٍ وَإِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ حَبِيبٍ، قَالا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ، عَنْ مُجَالِدٍ، عَنْ عَامِرٍ، عَنِ الْحَارِثِ، عَنْ عَلِيٍّ قَالَ: أُهْدِيَتِ ابْنَةُ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ إِلَيَّ. فَمَا كَانَ فِرَاشُنَا، لَيْلَةَ أُهْدِيَتْ، إِلا مَسْكَ كَبْشٍ ۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۰۳۷، ومصباح الزجاجۃ: ۱۴۷۵) (ضعیف)
(سند میں حارث اعور اور مجالد دونوں ضعیف ہیں)
۴۱۵۴- علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کی بیٹی (فاطمہ ) میرے پاس رخصت کی گئیں تو رخصتی کی رات ہمارا بستر صرف بھیڑ کی ایک کھال تھی۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,764
پوائنٹ
1,207
12-بَاب مَعِيشَةِ أَصْحَابِ النَّبِيِّ ﷺ
۱۲- باب: نبی اکرم ﷺ کے صحابہ کی معیشت کا بیان​


4155- حدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ وَأَبُو كُرَيْبٍ قَالا: حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ زَائِدَةَ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ شَقِيقٍ، عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ يَأْمُرُ بِالصَّدَقَةِ، فَيَنْطَلِقُ أَحَدُنَا يَتَحَامَلُ حَتَّى يَجِيئَ بِالْمُدِّ، وَإِنَّ لأَحَدِهِمُ الْيَوْمَ مِائَةَ أَلْفٍ، قَالَ شَقِيقٌ: كَأَنَّهُ يُعَرِّضُ بِنَفْسِهِ۔
* تخريج: خ/الزکاۃ ۹ (۱۴۱۵، ۱۴۱۶)، الإجارۃ ۱۳ (۲۲۷۳)، تفسیر التوبۃ ۱۱ (۴۶۶۸، ۴۶۶۹)، م/الزکاۃ ۲۱ (۱۰۱۸)، ن/الزکاۃ ۴۹ (۲۵۳۰)، (تحفۃ الأشراف: ۹۹۹۱)، وقد أخرجہ: حم (۵/۲۷۳) (صحیح)
۴۱۵۵- ابومسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ صدقہ وخیرات کا حکم دیتے تو ہم میں سے ایک شخص حمالی کرنے جاتا ، یہاں تک کہ ایک مد کما کر لاتا، (اور صدقہ کردیتا ) اور آج ان میں سے ایک کے پاس ایک لاکھ نقد موجود ہے، ابو وائل شقیق کہتے ہیں : گویا کہ وہ اپنی ہی طرف اشارہ کررہے تھے ۔


4156- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ أَبِي نَعَامَةَ سَمِعَهُ مِنْ خَالِدِ بْنِ عُمَيْرٍ قَالَ: خَطَبَنَا عُتْبَةُ بْنُ غَزْوَانَ عَلَى الْمِنْبَرِ فَقَالَ: لَقَدْ رَأَيْتُنِي سَابِعَ سَبْعَةٍ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ مَا لَنَا طَعَامٌ نَأْكُلُهُ إِلا وَرَقُ الشَّجَرِ، حَتَّى قَرِحَتْ أَشْدَاقُنَا۔
* تخريج: م/الزہد ۲۹۶۷)،ت/صفۃ جہنم ۲ (۲۵۷۵)، (تحفۃ الأشراف: ۹۷۵۷)، وقد أخرجہ: حم (۴/۱۷۴، ۵/۶۱) (صحیح)
۴۱۵۶- خالدبن عمیر کہتے ہیں کہ عتبہ بن غزوان رضی اللہ عنہ نے ہمیں منبر پر خطبہ سنایا اور کہا : میں نے وہ وقت دیکھا ہے جب میں ان سات آدمیوں میں سے ایک تھا جورسول اللہ ﷺ کے ساتھ تھے، ہمارے پاس درخت کے پتوں کے سوا کھانے کو کچھ نہ ہوتا تھا ، یہاں تک کہ (اس کے پتے کھانے سے ) ہمارے مسوڑھے زخمی ہوجاتے ۔


4157- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ عَبَّاسٍ الْجُرَيْرِيِّ قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا عُثْمَانَ يُحَدِّثُ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ؛ أَنَّهُمْ أَصَابَهُمْ جُوعٌ وَهُمْ سَبْعَةٌ، قَالَ: فَأَعْطَانِي النَّبِيُّ ﷺ سَبْعَ تَمَرَاتٍ،لِكُلِّ إِنْسَانٍ تَمْرَةٌ۔
* تخريج: خ/الأطعمۃ ۲۳ (۵۴۱۱)، ت/صفۃ جہنم ۳۴ (۲۴۷۷)، (تحفۃ الأشراف: ۲۴۷۴)، وقد أخرجہ: حم (۲/۲۹۸، ۳۵۳، ۴۱۵) (صحیح)
(حدیث میں '' لِكُلِّ إِنْسَانٍ تَمْرَةٌ '' کا لفظ شاذ ہے ،اس لئے کہ صحیح حدیث میں ''فَأَعْطَانِي لِكُلِّ إِنْسَانٍ سَبْعَ تَمَرَاتٍ ''آیا ہے کمافی صحیح البخاری)
۴۱۵۷- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ان کو بھوک لگی اور وہ سات آدمی تھے پھر نبی اکرم ﷺ نے مجھے سات کھجوریں دیں ، ہر ایک کے لئے ایک ایک کھجور تھی ۱؎ ۔
وضاحت ۱ ؎ : صحیح بخاری میں ہے کہ سب کو سات سات کھجور دیں ۔


4158- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ أَبِي عُمَرَ الْعَدَنِيُّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ يَحْيَى بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ حَاطِبٍ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ بْنِ الْعَوَّامِ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ: لَمَّا نَزَلَتْ:{ثُمَّ لَتُسْأَلُنَّ يَوْمَئِذٍ عَنِ النَّعِيمِ} قَالَ الزُّبَيْرُ: وَأَيُّ نَعِيمٍ نُسْأَلُ عَنْهُ؟ وَإِنَّمَا هُوَ الأَسْوَدَانِ: التَّمْرُ وَالْمَاءُ، قَالَ: " أَمَا إِنَّهُ سَيَكُونُ "۔
* تخريج: ت/تفسیر القرآن ۸۸ (۳۳۵۶)، (تحفۃ الأشراف: ۳۶۲۵)، وقد أخرجہ: حم (۱/۱۶۳) (حسن)
۴۱۵۸- زبیر بن عوام رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جب آیت: {ثُمَّ لَتُسْأَلُنَّ يَوْمَئِذٍ عَنِ النَّعِيمِ} [سورة التكاثر: 8] ( پھر تم سے اس دن نعمتوں کے بارے میں پوچھا جائے گا )نازل ہوئی ،تو انہوں نے کہا : کن نعمتوں کے بارے میں ہم سے پوچھا جائے گا؟ یہاں تو صرف دو کالی چیزیں : پانی اور کھجورہی میسر ہیں، آپ ﷺ نے فرمایا: ''عنقریب نعمتیں حاصل ہوں گی''۔


4159- حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ وَهْبِ بْنِ كَيْسَانَ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ قَالَ: بَعَثَنَا رَسُولُ اللَّهِ ﷺ، وَنَحْنُ ثَلاثُ مِائَةٍ، نَحْمِلُ أَزْوَادَنَا عَلَى رِقَابِنَا، فَفَنِيَ أَزْوَادُنَا حَتَّى كَانَ يَكُونُ لِلرَّجُلِ مِنَّا تَمْرَةٌ، فَقِيلَ: يَا أَبَا عَبْدِاللَّهِ! وَأَيْنَ تَقَعُ التَّمْرَةُ مِنَ الرَّجُلِ؟ فَقَالَ: لَقَدْ وَجَدْنَا فَقْدَهَا حِينَ فَقَدْنَاهَا،وَأَتَيْنَا الْبَحْرَ، فَإِذَا نَحْنُ بِحُوتٍ قَدْ قَذَفَهُ الْبَحْرُ، فَأَكَلْنَا مِنْهُ ثَمَانِيَةَ عَشَرَ يَوْمًا۔
* تخريج: خ/الشرکۃ ۱ (۲۴۸۳)، الجہاد ۱۲۴ (۲۹۸۳)، المغازي ۶۵ (۴۳۶۰)، الصید ۱۲ (۱۹۴۹۳)، م/الصید ۴ (۱۹۳۵)، ن/الصید ۳۵ (۴۳۵۶)، (تحفۃ الأشراف: ۳۱۲۵)، وقد أخرجہ: ت/القیامۃ ۳۴ (۲۴۷۵)، ط/صفۃ النبي ﷺ۱۰ (۲۴)، دي/الصید ۶ (۲۰۵۵) (صحیح)
۴۱۵۹- جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ہم تین سو آدمیوں کو روانہ کیا ، ہم نے اپنے توشے اپنی گردنوں پر لاد رکھے تھے ، ہمارا توشہ ختم ہوگیا ،یہاں تک کہ ہم میں سے ہر شخص کو ایک کھجور ملتی،کسی نے پوچھا : ابوعبداللہ ! ایک کھجور سے آدمی کا کیا ہوتا ہوگا ؟ جواب دیا : جب وہ بھی ختم ہوگئی تو ہمیں اس کی قدر معلوم ہوئی ، ہم سمندر تک آئے ،آخر ہمیں ایک مچھلی ملی جسے سمندر نے باہر پھینک دیا تھا، ہم اس میں سے اٹھارہ دن تک کھاتے رہے ۱؎ ۔
وضاحت ۱ ؎ : اور موٹے تازے ہوگئے، مچھلی اتنی بڑی تھی کہ اس کی پیٹھ کی دونوں ہڈیوں میں سے اونٹ نکل جاتا ، صحابہء کرام رضی اللہ عنہم جب مدینہ لوٹ کر آئے تو رسول اکرم ﷺ سے اس کا ذکر کیا توآپ ﷺ نے فرمایا : '' یہ اللہ تعالی نے تم کو کھانا بھیجا تھا ''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,764
پوائنٹ
1,207
13- بَاب فِي الْبِنَاءِ وَالْخَرَابِ
۱۳- باب: گھر بنانے اور اجاڑنے کا بیان​


4160- حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي السَّفَرِ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عَمْرو قَالَ: مَرَّ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ ﷺ وَنَحْنُ نُعَالِجُ خُصًّا لَنَا، فَقَالَ: " مَا هَذَا؟ " فَقُلْتُ: خُصٌّ لَنَا وَهَى، نَحْنُ نُصْلِحُهُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: " مَاأُرَى الأَمْرَ إِلا أَعْجَلَ مِنْ ذَلِكَ "۔
* تخريج: د/الأدب ۱۶۹ (۵۲۳۵، ۵۲۳۶)، ت/الزہد ۲۵ (۲۳۳۵)، (تحفۃ الأشراف:۸۶۵۰)، وقد أخرجہ: حم (۲/۱۶۱) (صحیح)
۴۱۶۰- عبداللہ بن عمروبن العاص رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ ہما رے پاس سے گزرے اس وقت ہم اپنی ایک جھونپڑی درست کر رہے تھے،آپ ﷺ نے سوال کیا:'' یہ کیا ہے'' ؟میں نے کہا:یہ ہماری جھو نپڑی ہے،ہم اس کو درست کر رہے ہیں،رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ''میرے خیال میں موت اس سے بھی جلد آسکتی ہے ''۔


4161- حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ عُثْمَانَ الدِّمَشْقِيُّ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ، حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ عَبْدِالأَعْلَى بْنِ أَبِي فَرْوَةَ، حَدَّثَنِي إِسْحَاقُ بْنُ أَبِي طَلْحَةَ، عَنْ أَنَسٍ قَالَ: مَرَّ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ بِقُبَّةٍ عَلَى بَابِ رَجُلٍ مِنَ الأَنْصَارِ، فَقَالَ: " مَا هَذِهِ؟ " قَالُوا: قُبَّةٌ بَنَاهَا فُلانٌ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: " كُلُّ مَالٍ يَكُونُ هَكَذَا، فَهُوَ وَبَالٌ عَلَى صَاحِبِهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، فَبَلَغَ الأَنْصَارِيَّ ذَلِكَ، فَوَضَعَهَا، فَمَرَّ النَّبِيُّ ﷺ بَعْدُ فَلَمْ يَرَهَا، فَسَأَلَ عَنْهَا، فَأُخْبِرَ أَنَّهُ وَضَعَهَا لِمَا بَلَغَهُ عَنْكَ "، فَقَالَ: " يَرْحَمُهُ اللَّهُ! يَرْحَمُهُ اللَّهُ! "۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۹۶، ومصباح الزجاجۃ: ۱۴۷۶)، وقد أخرجہ: د/الأدب ۱۶۹ (۵۲۳۷) مطولاً (صحیح)
(سند میں عیسیٰ بن عبد الاعلی مجہول ہیں، لیکن دوسرے طرق سے یہ صحیح ہے، ملاحظہ ہو: الصحیحہ : ۲۸۳۰، سنن ابی داود: میں '' يرحمه الله '' کا لفظ نہیں ہے'' اس کی جگہ پر یہ الفاظ ہیں:'' كل بناء وبال على صاحبه إلا مالاً''یعنی إلا ما لا بد منه)
۴۱۶۱- انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ ایک انصاری کے دروازے پر بنے گنبد پر سے گزرے، تو سوال کیا : ''یہ کیا ہے''؟ لو گوں نے کہا:یہ گول گھر ہے،اس کو فلاں نے بنایا ہے،رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ''جو مال اس طرح خرچ ہوگا، وہ اپنے مالک کے لئے روز قیامت وبال ہو گا،انصاری کو اس کی خبر پہنچی، تو اس نے اس گھر کو ڈھا دیا،جب دوبارہ نبی اکرم ﷺ وہاں سے گزرے، تو دیکھا کہ وہاں وہ بنگلہ نہیں ہے، تو اس کے بارے میں سوال فرمایا تو بتایا گیا کہ جب اس کو آپ کی کہی ہو ئی بات کی خبر پہنچی ،تو اس نے اسے ڈھا دیا،آپ ﷺ نے فرمایا: ''اللہ تعالی اس پر رحم کرے ،اللہ اس پر رحم کرے ''۔


4162- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ سَعِيدِ بِنِ عَمْرِو بْنِ سَعِيدِ بْنِ الْعَاصِ، عَنْ أَبِيهِ سَعِيدٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: لَقَدْ رَأَيْتُنِي مَعَ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَنَيْتُ بَيْتًا يُكِنُّنِي مِنَ الْمَطَرِ وَيُكِنُّنِي مِنَ الشَّمْسِ، مَا أَعَانَنِي عَلَيْهِ خَلْقُ اللَّهِ تَعَالَى۔
* تخريج: خ/الاستئذان ۵۳ (۶۳۰۲)، (تحفۃ الأشراف: ۷۰۷۶) (صحیح)
۴۱۶۲- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں نے اپنے آپ کو رسول اللہ ﷺ کے ساتھ دیکھا کہ میں نے ایک گھر بنا یا جو مجھے بارش اور دھوپ سے بچائے ،اور اللہ کی مخلوق نے میری اس میں (گھر بنانے میں) کو ئی مدد نہیں کی تھی۔


4163- حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ مُوسَى، حَدَّثَنَا شَرِيكٌ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ حَارِثَةَ بْنِ مُضَرِّبٍ قَالَ: أَتَيْنَا خَبَّابًا نَعُودُهُ فَقَالَ: لَقَدْ طَالَ سَقْمِي، وَلَوْلا أَنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ يَقُولُ: " لا تَتَمَنَّوُا الْمَوْتَ " لَتَمَنَّيْتُهُ، وَقَالَ: " إِنَّ الْعَبْدَ لَيُؤْجَرُ فِي نَفَقَتِهِ كُلِّهَا، إِلا فِي التُّرَابِ " أَوْ قَالَ: " فِي الْبِنَاءِ "۔
* تخريج: ت/الجنائز ۳ (۹۷۰)، صفۃ القیامۃ ۴۰ (۲۸۸۳)، (تحفۃ الأشراف: ۳۵۱۱)، وقد أخرجہ: حم (۵/۱۰۹، ۱۱۰، ۱۱۱، ۶/۳۹۵) (صحیح)
(ملاحظہ ہو: الصحیحہ :۱ ۲۸۳)
۴۱۶۳- حارثہ بن مضرب کہتے ہیں کہ ہم خباب رضی اللہ عنہ کی عیا دت کے لئے آئے، تو آپ کہنے لگے کہ میرا مرض طویل ہو گیا ہے،اگر میں نے رسو ل اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے نہ سنا ہو تا کہ ''تم موت کی تمنا نہ کر و'' تو میں ضرور اس کی آرزو کرتا،اورآپ ﷺ نے فرمایا: ''بندے کو ہر خرچ میں ثواب ملتا ہے سوائے مٹی میں خرچ کرنے کے'' ، یا فرمایا: ''عمارت میں خرچ کرنے کا ثواب نہیں ملتا ہے '' ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,764
پوائنٹ
1,207
14- بَاب التَّوَكُّلِ وَالْيَقِينِ
۱۴- باب: تو کل اور یقین کا بیان​


4164- حَدَّثَنَا حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي ابْنُ لَهِيعَةَ، عَنِ ابْنِ هُبَيْرَةَ، عَنْ أَبِي تَمِيمٍ الْجَيْشَانِيِّ قَالَ : سَمِعْتُ عُمَرَ يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ يَقُولُ: " لَوْ أَنَّكُمْ تَوَكَّلْتُمْ عَلَى اللَّهِ حَقَّ تَوَكُّلِهِ، لَرَزَقَكُمْ كَمَا يَرْزُقُ الطَّيْرَ، تَغْدُو خِمَاصًا، وَتَرُوحُ بِطَانًا "۔
* تخريج: ت/الزھد ۳۳ (۲۳۴۴)، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۵۸۶)، وقد أخرجہ: حم (۱/۳۰، ۵۲) (صحیح)
۴۱۶۴- عمر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا :''اگر تم اللہ تعالی پر ایسے ہی توکل (بھروسہ) کرو جیسا کہ اس پر توکل (بھروسہ) کرنے کا حق ہے، تو وہ تم کو ایسے رزق دے گاجیسے پر ندوں کو دیتا ہے ،وہ صبح میں خالی پیٹ نکلتے ہیں اور شام کو پیٹ بھر کر لوٹتے ہیں''۔


4165- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ سَلامِ بْنِ شُرَحْبِيلَ أَبِي شُرَحْبِيلَ، عَنْ حَبَّةَ وَسَوَائٍ ابْنَيْ خَالِدٍ قَالا: دَخَلْنَا عَلَى النَّبِيِّ ﷺ وَهُوَ يُعَالِجُ شَيْئًا، فَأَعَنَّاهُ عَلَيْهِ، فَقَالَ: " لا تَيْئَسَا مِنَ الرِّزْقِ مَا تَهَزَّزَتْ رُئُوسُكُمَا، فَإِنَّ الإِنْسَانَ تَلِدُهُ أُمُّهُ أَحْمَرَ، لَيْسَ عَلَيْهِ قِشْرٌ، ثُمَّ يَرْزُقُهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ "۔
* تخريج: تفردبہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۳۲۹۲، ومصباح الزجاجۃ: ۱۴۷۷)، وقد أخرجہ: حم (۳/۴۶۹) (ضعیف)
(سلام بن شر حبیل لین الحدیث ہیں)
۴۱۶۵- ابنائے خالد حبہ اور سواء رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ہم نبی اکرم ﷺ کے پاس گئے، آپ کچھ مرمت کا کام کررہے تھے توہم نے اس میں آپ کی مدد کی تو آپ ﷺ نے فرمایا: ''تم روزی کی طرف سے مایوس نہ ہو نا جب تک تمہارے سر ہلتے رہیں، بیشک انسان کی ماں اس کو لا ل جنتی ہے ،اس پر کھا ل نہیں ہو تی پھر اللہ تعالی اس کو رزق دیتا ہے ''۔


4166- حَدَّثَنَا إِسْحاقُ بْنُ مَنْصُورٍ، أَنْبَأَنَا أَبُو شُعَيْبٍ صَالِحُ بْنُ زُرَيْقٍ الْعَطَّارُ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عَبْدِالرَّحْمَنِ الْجُمَحِيُّ، عَنْ مُوسَى بْنِ عُلَيِّ بْنِ رَبَاحٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: " إِنَّ مِنْ قَلْبِ ابْنِ آدَمَ بِكُلِّ وَادٍ شُعْبَةً، فَمَنِ اتَّبَعَ قَلْبُهُ الشُّعَبَ كُلَّهَا، لَمْ يُبَالِ اللَّهُ بِأَيِّ وَادٍ أَهْلَكَهُ، وَمَنْ تَوَكَّلَ عَلَى اللَّهِ كَفَاهُ التَّشَعُّبَ "۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۷۴۱، ومصباح الزجاجۃ: ۱۴۷۸) (ضعیف)
(سند میں صالح بن زریق مجہول ہیں ، او ران کی حدیث منکر ہے، قالہ الذہبی، اور سعید بن عبد الرحمن ضعیف ہیں)
۴۱۶۶- عمروبن العاص رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:''ابن آدم کے دل میں دنیا کی ہرچیز کی خواہش ہوتی ہے ،جس نے اپنا دل تمام خواہشات کے پیچھے لگا دیا، تو اللہ تعالی کو کوئی پروا نہیں کہ وہ اس کو کس وادی میں ہلاک کرے، اور جس نے اللہ پر بھر وسہ کر لیا تو ہر طرح کی خواہش کی فکر اس سے جا تی رہے گی''۔


4167- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ طَرِيفٍ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي سُفْيَانَ ، عَنْ جَابِرٍ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ يَقُولُ: " لا يَمُوتَنَّ أَحَدٌ مِنْكُمْ إِلا وَهُوَ يُحْسِنُ الظَّنَّ بِاللَّهِ "۔
* تخريج: م/الجنۃ وصفۃ نعیمہا ۱۹ (۲۸۷۷)، د/الجنائز ۱۷ (۳۱۱۳)، (تحفۃ الأشراف:۲۲۹۵)، وقد أخرجہ: حم (۳/۲۹۳، ۳۲۵، ۳۳۰، ۳۳۴، ۳۹۰) (صحیح)
۴۱۶۷- جا بر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ انہوں نے رسول اللہ ﷺ کوفرما تے ہو ئے سنا : '' تم میں سے کسی کو موت نہ آئے مگر اس حال میں کہ وہ اللہ تعالی سے نیک گمان (حسن ظن) رکھتا ہو ''۔


4168- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ، أَنْبَأَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنِ ابْنِ عَجْلانَ، عَنِ الأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ يَبْلُغُ بِهِ النَّبِيَّ ﷺ، قَالَ: " الْمُؤْمِنُ الْقَوِيُّ خَيْرٌ وَأَحَبُّ إِلَى اللَّهِ مِنَ الْمُؤْمِنِ الضَّعِيفِ، وَفِي كُلٍّ خَيْرٌ، احْرِصْ عَلَى مَا يَنْفَعُكَ، وَلا تَعْجِزْ، فَإِنْ غَلَبَكَ أَمْرٌ، فَقُلْ: قَدَرُ اللَّهِ وَمَا شَاءَ فَعَلَ، وَإِيَّاكَ وَاللَّوْ، فَإِنَّ اللَّوْ تَفْتَحُ عَمَلَ الشَّيْطَانِ "۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۳۹۵۲)، قد أخرجہ: م/القدر ۸ (۲۶۶۴)، حم (۲/۳۶۶، ۳۷۰) (صحیح)
۴۱۶۸- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: '' طاقت ور مومن اللہ تعالی کے نزدیک کمز ور و نا تو اں مومن سے زیادہ بہتر اور پسندیدہ ہے، اور ہر ایک میں بھلا ئی ہے ،تم اس چیز کی حرص کرو جو تمہیں فا ئدہ پہنچائے ،اور عاجزنہ بنو ، اگر مغلوب ہو جا ئو تو کہو اللہ تعالی کی تقدیر ہے ، جو اس نے چاہا کیا، اور لفظ ــ''اگر مگر'' سے گریز کرو، کیوں کہ ''اگر مگر''شیطان کے کام کا دروازہ کھو لتا ہے''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,764
پوائنٹ
1,207
15- بَاب الْحِكْمَةِ
۱۵- باب: حکمت و د انائی کا بیان ۱؎​
وضاحت ۱ ؎ : حکمت سے مراد حدیث میں وہ بات ہے جس میں دین یا دنیا کی بھلائی ہو مثلا شرعی اور اخلاقی مسائل، یہ سب حکمت میں داخل ہیں۔ نیز رسول اکرم ﷺ کی احادیث شریفہ بھی حکمت ہے ، بلکہ حکمت کی اعلیٰ قسم ۔


4169- حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ عَبْدِالْوَهَّابِ، حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ الْفَضْلِ عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: " الْكَلِمَةُ الْحِكْمَةُ ضَالَّةُ الْمُؤْمِنِ، حَيْثُمَا وَجَدَهَا، فَهُوَ أَحَقُّ بِهَا "۔
* تخريج: ت/العلم ۱۹ (۳۶۸۷)، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۹۴۰) (ضعیف جدا)
(سند میں ابراہیم بن الفضل ضعیف اور منکر الحدیث راوی ہے)
۴۱۶۹- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ''حکمت و دانائی کی بات مو من کا گم شدہ سرمایہ ہے ، جہاں بھی اس کو پائے وہی اس کا سب سے زیادہ حقدارہے '' ۱؎ ۔
وضاحت ۱ ؎ : یعنی بہ نسبت کافر کے مسلمان کو حکمت حاصل کرنے کا زیادہ شوق ہونا چاہئے، افسوس ہے کہ ایک مدت دراز سے مسلمانوں کو حکمت کا شوق جاتا رہا نہ دنیا کی حکمت سیکھتے ہیں نہ دین کی ،اور کفار حکمت یعنی دنیاوی علوم اورسائنس وغیرہ سیکھ کر ان پر غالب ہوگئے۔


4170- حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ عَبْدِالْعَظِيمِ الْعَنْبَرِيُّ، حَدَّثَنَا صَفْوَانُ بْنُ عِيسَى، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ سَعِيدِ بْنِ أَبِي هِنْدٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ : سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: " نِعْمَتَانِ مَغْبُونٌ فِيهِمَا كَثِيرٌ مِنَ النَّاسِ: الصِّحَّةُ وَالْفَرَاغُ "۔
* تخريج: خ/الرقاق ۱ (۶۴۱۲)، ت/الزہد ۱ تعلیقا(۲۳۰۴)، (تحفۃ الأشراف: ۵۶۶۶)، وقد أخرجہ: حم (۱/۲۵۸، ۲۴۴)، دي/الرقاق ۲ (۲۷۴۹) (صحیح)
۴۱۷۰- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ''دونعمتیں ایسی ہیں جن میں اکثرلوگ اپنا نقصان کرتے ہیں: صحت و تندرستی اور فرصت وفراغت (کے ایام) '' ۱؎ ۔
وضاحت ۱ ؎ : یعنی ان کی قدر نہیں کرتے اور یوں ہی ضا ئع کرتے ہیں۔اورجب دونوں نعمتیں اللہ تعالیٰ دے تو جلدی خوب عبادت کرلے ، علم حاصل کرے، ایسا نہ ہو کہ یہ زمانہ گزرجائے اورفکراوربیماری میں گرفتارہوپھرکچھ نہ ہوسکے گا ۔


4171- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ زِيَادٍ، حَدَّثَنَا الْفُضَيْلُ بْنُ سُلَيْمَانَ، حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ عُثْمَانَ بْنِ خُثَيْمٍ، حَدَّثَنِي عُثْمَانُ بْنُ جُبَيْرٍ مَوْلَى أَبِي أَيُّوبَ، عَنْ أَبِي أَيُّوبَ قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ ﷺ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! عَلِّمْنِي وَأَوْجِزْ، قَالَ: " إِذَا قُمْتَ فِي صَلاتِكَ، فَصَلِّ صَلاةَ مُوَدِّعٍ، وَلا تَكَلَّمْ بِكَلامٍ تَعْتَذِرُ مِنْهُ، وَأَجْمِعِ الْيَأْسَ عَمَّا فِي أَيْدِي النَّاسِ "۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۳۴۷۶، ومصباح الزجاجۃ: ۱۴۷۹)، وقد أخرجہ: حم (۵/۴۱۲) (حسن)
(سند میں عثمان بن جبیر مقبول عند المتابعہ ہیں، لیکن شواہد سے تقویت پاکر یہ حسن ہے، ملاحظہ ہو: الصحیحہ : ۴۰۰)
۴۱۷۱- ابو ایوب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک آدمی نے نبی اکرم ﷺ کے پاس آیا، آکر کہا: اللہ کے رسول !مجھے کچھ بتایئے، اور مختصر نصیحت کیجیے،آپ ﷺ نے فرمایا: ''جب تم صلاۃ کے لئے کھڑ ے ہو تو ایسی صلاۃ پڑھو گو یا کہ دنیا سے جار ہے ہو، اور کوئی ایسی بات منہ سے نہ نکالوجس کے لئے آئندہ عذر کرنا پڑے ،اور جو کچھ لو گوں کے پاس ہے اس سے پوری طرح مایوس ہو جاؤ''۔


4172- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُوسَى، عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَةَ، عَنْ عَلِيِّ ابْنِ زَيْدٍ، عَنْ أَوْسِ بْنِ خَالِدٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: " مَثَلُ الَّذِي يَجْلِسُ يَسْمَعُ الْحِكْمَةَ، ثُمَّ لا يُحَدِّثُ عَنْ صَاحِبِهِ إِلا بِشَرِّ مَا يَسْمَعُ، كَمَثَلِ رَجُلٍ أَتَى رَاعِيًا، فَقَالَ: يَا رَاعِي! أَجْزِرْنِي شَاةً مِنْ غَنَمِكَ ، قَالَ: اذْهَبْ فَخُذْ بِأُذُنِ خَيْرِهَا، فَذَهَبَ فَأَخَذَ بِأُذُنِ كَلْبِ الْغَنَمِ ".
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۲۰۴، ومصباح الزجاجۃ:۱۴۸۰)، وقد أخرجہ: حم (۲/۳۵۳، ۴۰۵، ۵۰۸) (ضعیف)
(سند میں علی بن زید بن جدعان ضعیف اور اوس بن خالد مجہول راوی ہیں)
۴۱۷۲- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ''جو شخص کسی مجلس میں بیٹھ کر حکمت کی باتیں سنے، پھر اپنے ساتھی سے صرف بری بات بیان کرے ،تو اس کی مثال ایسی ہے کہ ایک شخص کسی چرواہے کے پاس جائے ،اور کہے : اے چرواہے! مجھے اپنی بکریوں میں سے ایک بکری ذبح کرنے کے لئے د و ،چرواہا کہے : جاؤ اور ان میں سب سے اچھی بکری کا کان پکڑ کر لے جاؤ ، تو وہ جائے اور بکریوں کی نگرانی کرنے والے کتے کا کان پکڑ کر لے جائے '' ۔
[ز] 4172/أ- قَالَ أَبُو الْحَسَنِ بْنُ سَلَمَةَ: حَدَّثَنَاهُ إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا مُوسَى، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، فَذَكَرَ نَحْوَهُ، وَقَالَ فِيهِ: " بِأُذُنِ خَيْرِهَا شَاةً "۔
۴۱۷۲/أ- اس سند سے بھی حماد نے اسی طرح روایت کی ہے، اس میں ''بِأُذُنِ خَيْرِهَا'' کے بجا ئے ''بِأُذُنِ خَيْرِهَا شَاةً'' کا لفظ ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,764
پوائنٹ
1,207
16- بَاب الْبَرَائَةُ مِنَ الْكِبْرِ وَالتَّوَاضُعُ
۱۶- باب: تکبر اور گھمنڈ سے بے زاری اور تواضع کا بیان​


4173- حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ،(ح) وحَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ، مَيْمُونٍ الرَّقِّيُّ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مَسْلَمَةَ جَمِيعًا، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَلْقَمَةَ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: " لا يَدْخُلُ الْجَنَّةَ مَنْ كَانَ فِي قَلْبِهِ مِثْقَالُ حَبَّةٍ مِنْ خَرْدَلٍ مِنْ كِبْرٍ، وَلا يَدْخُلُ النَّارَ مَنْ كَانَ فِي قَلْبِهِ مِثْقَالُ حَبَّةٍ مِنْ خَرْدَلٍ مِنْ إِيمَانٍ "۔
* تخريج: انظرحدیث ( رقم:۵۹) (صحیح)
۴۱۷۳- عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: '' وہ شخص جنت میں نہیں داخل ہوگا جس کے دل میں رائی کے دانے کے برابر بھی تکبر وغرور ہوگا اور وہ شخص جہنم میں نہیں جائے گا، جس کے دل میں رائی کے دانے کے برابر بھی ایما ن ہوگا '' ۱؎ ۔
وضاحت ۱ ؎ : تو معلوم ہوا کہ اگر رائی کے دانے کے برابر بھی آدمی میں ایمان ہوگا تو وہ تکبر وغرور نہ کرے گا اور جب وہ غرور کرتا ہے توسمجھ لینا چاہئے کہ ذرہ برابر بھی اس میں ایمان نہیں ہے ، اور اس کا جنت میں جانا مشکل ہے،اس لیے آدمی کو اس سے ممکن طورپر دوررہنا چاہئے ، اوراللہ تعالیٰ سے اس سے چھٹکارا پانے کی دعاکرنی چاہئے ، تاکہ آدمی صاف دل اورمتواضع طبیعت کے ساتھ دنیا سے جائے، اورایمان اورعمل صالح کی برکت سے اللہ کی رحمت کا مستحق ہو ، اور جنت اس کا آخری ٹھکانہ ہو۔


4174- حَدَّثَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ، حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ، عَنِ الأَغَرِّ أَبِي مُسْلِمٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: " يَقُولُ اللَّهُ سُبْحَانَهُ: الْكِبْرِيَاءُ رِدَائِي، وَالْعَظَمَةُ إِزَارِي ، مَنْ نَازَعَنِي وَاحِدًا مِنْهُمَا، أَلْقَيْتُهُ فِي جَهَنَّمَ "۔
* تخريج: د/اللباس ۲۹ (۴۰۹۰)، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۱۹۲)، وقد أخرجہ: م/البروالصلۃ ۳۸ (۲۶۲۰)، حم (۲/۲۴۸، ۳۷۶، ۴۱۴ھ ۴۲۷، ۴۴۲) (صحیح)
۴۱۷۴- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: '' اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: بڑائی (کبریائی ) میری چادر ہے، اور عظمت میرا تہہ بند ، جو ان دونوں میں سے کسی ایک کے لئے بھی مجھ سے جھگڑے، ( یعنی ان میں سے کسی ایک کا بھی دعویٰ کرے)میں اس کو جہنم میں ڈال دوں گا '' ۔


4175- حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ وَهَارُونُ بْنُ إِسْحَاقَ قَالا: حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ الْمُحَارِبِيُّ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: يَقُولُ اللَّهُ سُبْحَانَهُ: " الْكِبْرِيَاءُ رِدَائِي وَالْعَظَمَةُ إِزَارِي، فَمَنْ نَازَعَنِي وَاحِدًا مِنْهُمَا، أَلْقَيْتُهُ فِي النَّارِ "۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۵۵۷۷، ومصباح الزجاجۃ: ۱۴۸۱) (صحیح)
(سندمیں عطاء بن السائب ہیں، آخر ی عمر میں اختلاط کا شکار ہو گئے تھے، لیکن شواہد کی وجہ سے حدیث صحیح ہے، کما تقدم، نیز ملاحظہ ہو: الصحیحہ : ۵۴۱ )
۴۱۷۵- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ''اللہ تعالی فرما تا ہے کہ بڑائی میری چادر ہے، اور عظمت میرا تہہ بند ہے، جو ان دونوں میں سے ایک کے لئے بھی مجھ سے جھگڑا کرے گا، میں اس کو آگ میں ڈال دوں گا '' ۔


4176- حَدَّثَنَا حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ أَنَّ دَرَّاجًا حَدَّثَهُ، عَنْ أَبِي الْهَيْثَمِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ قَالَ: " مَنْ يَتَوَاضَعُ لِلَّهِ سُبْحَانَهُ دَرَجَةً، يَرْفَعُهُ اللَّهُ بِهِ دَرَجَةً، وَمَنْ يَتَكَبَّرُ عَلَى اللَّهِ دَرَجَةً، يَضَعُهُ اللَّهُ بِهِ دَرَجَةً، حَتَّى يَجْعَلَهُ فِي أَسْفَلِ السَّافِلِينَ "۔
* تخريج: تفردبہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۴۰۶۷، ومصباح الزجاجۃ: ۱۴۸۲)، وقد أخرجہ: حم (۳/۷۶) (ضعیف)
(سند میں دراج ہیں ،جو ابو الہیثم سے روایت حدیث میں ضعیف ہیں، لیکن پہلا جملہ صحیح مسلم میں آیا ہے، لفظ '' دَرَجَةً '' کے بغیر، ملاحظہ ہو : الصحیحہ : ۲۳۲۸ )
۴۱۷۶- ابو سعید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ''جس نے اللہ تعالیٰ کی رضامندی کے لئے ایک درجہ تواضع کیا، تو اللہ تعالی اُس کا ایک درجہ بلند کردے گا، اور جو اللہ تعالی پر ایک درجہ تکبر اختیار کرے گا، تو اللہ تعالی اس کو ایک درجہ نیچے کردے گا، یہاں تک کہ اس کو تمام لوگوں سے نیچے درجہ میں کردے گا ''۔


4177- حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا عَبْدُالصَّمَدِ وَسَلْمُ بْنُ قُتَيْبَةَ، قَالا: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ زَيْدٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ: إِنْ كَانَتِ الأَمَةُ مِنْ أَهْلِ الْمَدِينَةِ لَتَأْخُذُ بِيَدِ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ، فَمَا يَنْزِعُ يَدَهُ مِنْ يَدِهَا حَتَّى تَذْهَبَ بِهِ حَيْثُ شَائَتْ مِنَ الْمَدِينَةِ، فِي حَاجَتِهَا۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۰۶، ومصباح الزجاجۃ: ۱۴۸۳)، وقد أخرجہ: حم (۳/۱۷۴، ۲۱۵) (صحیح)
(سند میں علی بن زید بن جدعان ضعیف ہیں، لیکن شواہد سے حدیث صحیح ہے)
۴۱۷۷- انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ اگر اہل مدینہ میں سے کوئی ایک باندی رسول اللہ ﷺ کا ہاتھ پکڑتی تو آپ ﷺ اس سے اپنا ہاتھ نہ چھڑاتے ،یہاں تک کہ وہ آپ کو اپنی ضرورت کے لئے جہاں چاہتی لے جاتی ۱؎ ۔
وضاحت ۱ ؎ : یہ آپ کے تواضع کا حال تھا کہ ایک لونڈی کے ساتھ تشریف لے جاتے ، اور اس کا کام کردیتے حالا نکہ تمام مخلوقات میں آپ افضل اور اعلیٰ تھے، اور بڑے بڑے دنیا کے بادشاہ درجہ میں آپ کے غلام کے غلام سے بھی کم تھے۔


4178- حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ رَافِعٍ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ،عَنْ مُسْلِمٍ الأَعْوَرِ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ؛ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ " يَعُودُ الْمَرِيضَ، وَيُشَيِّعُ الْجِنَازَةَ، وَيُجِيبُ دَعْوَةَ الْمَمْلُوكِ، وَيَرْكَبُ الْحِمَارَ، وَكَانَ يَوْمَ قُرَيْظَةَ وَالنَّضِيرِ عَلَى حِمَارٍ، وَيَوْمَ خَيْبَرَ عَلَى حِمَارٍ مَخْطُومٍ بِرَسَنٍ مِنْ لِيفٍ، وَتَحْتَهُ إِكَافٌ مِنْ لِيفٍ "۔
* تخريج: ت/الجنائز ۳۲ (۱۰۱۷)، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۸۸) (ضعیف)
(سند میں مسلم الاعور ضعیف ہیں)
۴۱۷۸- انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ مریض کی عیادت کرتے ، جنازے کے پیچھے جاتے ، غلام کی دعوت قبول کرلیتے ، گدھے کی سواری کرتے ، جس دن بنو قریظہ اور بنو نضیر کا واقعہ ہوا ، آپ گدھے پر سوار تھے، خیبر کے دن بھی ایک ایسے گدھے پر سوارتھے جس کی رسی کھجور کی چھال کی تھی، اور آپ کے نیچے کھجورکی چھال کا زین تھا ۔


4179- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْحُسَيْنِ بْنِ وَاقِدٍ، حَدَّثَنَا أَبِي،عَنْ مَطَرٍ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ مُطَرِّفٍ، عَنْ عِيَاضِ بْنِ حِمَارٍ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ أَنَّهُ خَطَبَهُمْ فَقَالَ: " إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ أَوْحَى: إِلَيَّ أَنْ تَوَاضَعُوا حَتَّى لا يَفْخَرَ أَحَدٌ عَلَى أَحَدٍ "۔
* تخريج: د/الأدب ۴۸ (۴۸۹۵)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۰۱۶)، وقد أخرجہ: م/الجنۃوصفۃ نعیمہا ۱۶ (۲۸۶۵) (صحیح)
۴۱۷۹- عیاض بن حمار رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے خطبہ دیا اور فرمایا:''بیشک اللہ عزوجل نے میری طرف وحی کی ہے کہ تم تواضع وفرو تنی اختیار کرو ،یہاں تک کہ کوئی کسی پر فخر نہ کرے'' ۔
 
Top