- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,584
- ری ایکشن اسکور
- 6,762
- پوائنٹ
- 1,207
98- بَاب فِي الْجُنُبِ يَنَامُ كَهَيْئَتِهِ لا يَمَسُّ مَائً
۹۸ -باب: غسل کیے بغیر جنبی کے سوئے رہنے کا حکم
581- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ، حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ عَيَّاشٍ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنِ الأَسْوَدِ، عَنْ عَائِشَةَ؛ قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ يُجْنِبُ ثُمَّ يَنَامُ وَلا يَمَسُّ مَائً، حَتَّى يَقُومَ بَعْدَ ذَلِكَ فَيَغْتَسِلَ۔
* تخريج: ت/الطہارۃ ۸۷ (۱۱۸)، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۰۲۴)، وقد أخرجہ: د/الطہارۃ ۹۰ (۲۲۸)، حم (۶/۴۳) (صحیح)
(اس سند میں ابو اسحاق مدلس ہیں، اور روایت عنعنہ سے کی ہے، لیکن شواہد کی بناء پر یہ صحیح ہے )
۵۸۱- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ جنبی ہوتے، اور پانی چھوے بغیر سوجاتے، پھر اس کے بعد اٹھتے اور غسل فرماتے ۔
582- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنِ الأَسْوَدِ،عَنْ عَائِشَةَ؛ قَالَتْ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ إِنْ كَانَتْ لَهُ إِلَى أَهْلِهِ حَاجَةٌ قَضَاهَا، ثُمَّ يَنَامُ كَهَيْئَتِهِ لايَمَسُّ مَائً۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۰۳۸) (صحیح)
۵۸۲- ام المو منین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کو اگر اپنی بیوی سے کوئی حاجت ہوتی تو اسے پوری فرماتے، پھر پانی چھوئے بغیر اسی حالت میں سو جاتے ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : جنبی اگربغیر غسل کے سونے کا ارادہ کرے تو مستحب یہ ہے کہ وہ وضو کرلے ، اوراگر نہ کرے تو بھی جائز ہے جیسا کہ اس حدیث او ر اس سے پہلے کی حدیث میں مذکور ہے۔
583- حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنِ الأَسْوَدِ،عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ كَانَ يُجْنِبُ ثُمَّ يَنَامُ كَهَيْئَتِهِ لا يَمَسُّ مَائً.
قَالَ سُفْيَانُ: فَذَكَرْتُ الْحَدِيثَ يَوْمًا، فَقَالَ لِي إِسْمَاعِيلُ: يَا فَتَى! يُشَدُّ هَذَا الْحَدِيثُ بِشَيْئٍ.
* تخريج: د/الطہارۃ ۹۰ (۲۲۸)، ت/الطہارۃ ۸۷ (۱۱۹)، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۰۲۳)، وقد أخرجہ: حم (۶/ ۱۰۶) (صحیح)
۵۸۳- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ جنبی ہوتے ، پھر پانی چھوئے بغیر اُسی حالت میں سوجاتے ۔
سفیان ثوری کہتے ہیں کہ میں نے ایک روز یہ حدیث بیان کی تو مجھ سے اسماعیل نے کہا: اے نوجوان! اس حدیث کو کسی دوسری حدیث سے تقویت دی جانی چاہئے ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : کیوں کہ اس کے راوی ابو اسحاق ہیں ، گرچہ وہ ثقہ ہیں ،لیکن اخیر عمر میں ان کا حافظہ بگڑ گیا تھا، پس حدیث میں غلطی کا شبہ ہوتا ہے ، خصوصاً جب اس کے خلاف دوسری صحیح روایتیں وارد ہوں جو آگے مذکور ہوں گی۔