• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن ابن ماجه

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207

كلمة فضيلة الشيخ أحمد بن حمد البو علي -حفظه الله-
رئيس هيئة الإغاثة الإسلامية العالمية بالأحساء (المملكة العربية السعودية)
الحمد لله رب العالمين الرحمن الرحيم مالك يوم الدين، وأصلي وأسلم على خيرة خلقه، محمد بن عبدالله صلى الله عليه وسلم وعلى آله وصحبه أجمعين.
أما بعد:
فإنَّ همَّ الدعوة الإسلامية من أشدِّ الأمانات التي يسعى الداعية إلى الله عز وجل إلى حُسْن توجيهها لأحسن السبل المتاحة لنشر الدعوة بالقول والعمل.
وإن من أهمِّ سُبُل نشر الدعوة هو ما يتعلق بنشر كتاب الله وسنّة نبيه صلى الله عليه وسلم لأُناس من المسلمين وطلبة علمٍ يتكلمون ويقرأون بلغة دارجة لديهم غير اللغة العربية، وهي اللغة الأردية والهندية التي يتحدث بها أكثر من (500,00000) خمسمائة مليون مسلم معظمهم في القارة الهندية.
وبحكم معرفتي بأوضاع المسلمين في شبه القارة الهندية نظراً لكوني مكلفاً بإدارة هيئة الإغاثة الإسلامية العالمية بالأحساء فإن حاجة الإخوة هناك لنشر وطبع كتب الحديث وبالأخص الكتب الستة لمن أهم الأمور وأشدها نفعاً وأثراً وتوجيهاً وإرشاداً وإحيائً لدينهم وعقيدتهم، خاصة إذا كان هذا النشر والطبع بإشراف مؤسسة علمية متخصصة واضحة المنهج، سليمة المعتقد، لها سابقتها في مجال الدعوة العلمية والعملية يترأسها فضيلة الشيخ الدكتور عبدالرحمن بن عبدالجبار الفريوائي حفظه الله تعالى.
وبمناسبة طبع كتاب السنن لأبي داود باللغة الأردية محققاً ومخرجاً بمؤسسة دار الدعوة إني أنتهزها فرصة أشكر فيها الشيخ عبدالرحمن الفريوائي وإخوانه العاملين بمؤسسة دار الدعوة على جهودهم وإخلاصهم في نشر كتب السنة على وجه يرضي أهل العلم ولهم منا ومن إخواننا الشكر والتقدير.
ونسأل الله عز وجل أن يسهل لهم أمرهم وأن يتم لهم ما أملوه، إنه سميع قريب.
والحمد لله رب العالمين وصلى الله وسلم على نبينا محمد وآله وصحبه أجمعين.
كلمةالدكتور ف. عبدالرحيم عضو هيئة التدريس بكلية اللغة العربية بالجامعة الإسلامية بالمدينة المنورة سابقاً.ومدير مركز الترجمات بمجمع الملك فهد لطباعة المصحف الشريف بالمدينة المنورة
الحمد لله رب العالمين، والصلاة والسلام على أشرف الأنبياء والمرسلين، نبينا محمد وعلى آله وصحبه أجمعين.
أما بعد: فإن مما يثلج صدور المهتمين بالعلوم الشرعية أن مؤسسة دار الدعوة التعليمية الخيرية بنيودلهي بإشراف رئيسها المؤسس الدكتور عبدالرحمن الفريوائي يقوم الآن بمشروع علمي العظيم، وهو ترجمة أمّات كتب الحديث إلى اللغة الأردية، وإلى بعض لغات الهند الأخرى، وطبعها ونشرها، بالإضافة إلى نشرها نشراً إلكترونياً عبر الشبكة العالمية، وقد صدرت ترجمة سنن أبي داود في ثلاث مجلدات والحمد لله، وترجمة سنن ابن ماجه بين أيديكم الآن.
وإنني إذ أرحب بهذا العمل العملاق لأهيب بإخواني الغيارى إلى مساندة هذا العمل العلمي المفيد. الذي سرني في هذا العمل أكثر هو كونه باسم الإسلام والمسلمين، وليس منسوباً إلى فئة معينة.
وفق الله القائمين على هذا العمل لمزيد من العطاء، وسدد خطاهم، وجزاهم خير الجزاء إنه سميع مجيب، وآخر دعوانا إن الحمد لله رب العالمين.
كتبه الدكتور ف. عبدالرحيم
عضو هيئة التدريس بكلية اللغة العربية
بالجامعة الإسلامية بالمدينة المنورة سابقاً.
ومدير مركز الترجمات بمجمع الملك فهد
لطباعة المصحف الشريف بالمدينة المنورة
كلمة الدكتورعبدالعزيز بن عبدالله الهليل حفظه الله
وكيل كلية اصول الدين بجامعة الامام محمد بن سعود الاسلامية
بسم الله الرحمن الرحيم
الحمد لله وحده والصلاة والسلام على نبينا محمد وآله وصحبه. أما بعد:
فقد اطلعت على المشروع الذي يقوم عليه فضيلة الدكتور/عبدالرحمن بن عبدالجبار الفريوائي، الهادف إلى نقل وترجمة ونشر علوم السلف إلى اللغة الأردية أولاً ثم إلى لغات الهند الأخرى.
وتقوم على تنفيذ هذا المشروع مؤسسة دار الدعوة التعليمية الخيرية بالهند، تحت إشراف فضيلة الدكتور/ عبدالرحمن الفريوائي وفقه الله.
وقد اطلعت على نماذج من هذا المشروع متمثلة في ترجمة سنن الإمام ابن ماجه إلى اللغة الأردية وذلك بإثبات الحديث باللغة العربية وكتابة الترجمة عقبه مباشرة.
ولا شك أن هذا العمل مما تدعو إليه الحاجة اليوم، خاصة وأن المسلمين في تلك الديار وغيرها هم بأمس الحاجة إلى نشر علوم السلف بينهم بلغتهم التي يفهمونها.
ومما يزيد هذا المشروع قيمة وثقة كون القائم عليه فضيلة الشيخ الدكتور/عبدالرحمن الفريوائي، وهو معروف بحرصه واهتمام بنشر العقيدة السلفية الصافية في ربع بلاد الهند.
وفق الله تعالى القائمين على هذه المؤسسة لإتمام ما بدأوه من هذا المشروع، ونفع الله به عباده المؤمنين، وآخر دعوانا أن الحمد لله رب العالمين.
كتبه: د/عبدالعزيز بن عبدالله الهليل
وكيل كلية أصول الدين
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
کلمات تہنیت وتاثرات

از علماء ودعاۃ واساتذہ جامعات بلاد عربیۃ اسلامیہ
تاثرات فضیلۃ الشیخ ڈاکٹر عبدالعزیز بن محمد السعید -حفظہ اللہ-
(صدر سعودی علمی کمیٹی برائے خدمت علوم حدیث و پروفیسر جامعۃ الامام محمد بن سعود الاسلامیۃ، الریاض)
الحمد للہ وصلی اللہ وسلم علی رسول اللہ وآلہ وصحبہ وسلم
أما بعد: برادرم فضیلۃ الدکتور عبدالرحمن بن عبدالجبار الفریوائی استاذ حدیث ، کلیۃ اصول الدین (ریاض) نے مجھے حدیث انسائیکلوپیڈیا اردو کے فلاحی منصوبہ کو دکھایا، جو اردو کے علاوہ دوسری زبانوں میں بھی شائع ہوگا، اس انسائیکلوپیڈیا میں حدیث کے آٹھ بنیادی مآخذشامل ہیں ، ( یعنی صحیح بخاری ،صحیح مسلم ، سنن ابی داود ، سنن ترمذی ، سنن النسائی ، سنن ابن ماجہ، موطأمالک ،سنن الدارمی) اس منصوبہ پر ڈاکٹر فریوائی کی زیرنگرانی دار الدعوۃ (دہلی) کام کررہا ہے، مجھے یہ منصوبہ بہت پسند آیا، یہ کوشش مبارک اور شکریہ کی مستحق ہے، جس سے مجھے بے حد خوشی ہوئی، مجھے اس پروگرام کے چلانے والوں پر رشک آرہا ہے، کیونکہ اس سے بڑے اچھے ثمرات ونتائج کی توقع ہے، اس سے سنت صحیحہ اور صحابہ وتابعین وغیرہ أئمہ دین وہدایت کے عقائد حقہ کی تعلیم ہوگی ، بالخصوص ہمیں اس پروگرام کے نگراں کے بارے میں معلوم ہے کہ وہ صحیح العقیدہ عالم ہیں، کتاب وسنت کی شرح وترجمانی میں صحت ِعقیدہ کی بڑی سخت ضرورت ہوتی ہے، فلاحی اداروں اور اہل خیر کو میں دعوت دیتاہوں کہ وہ اس منصوبے کے ساتھ تعاون کریں تاکہ اس سے ان زبانوں کے بولنے اورسمجھنے والے فائدہ اٹھائیں ، اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ ان کوششوں کوبا برکت بنا دے ، اور اس منصوبہ کے ذمہ داروں کو سیدہی راہ دکھائے، اس سے مسلمانوں کو فائدہ ہو، واللہ یحفظکم، و السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ۔
تاثرات ڈاکٹر محمد ضیاء الرحمن الاعظمی -حفظہ اللہ-
(سابق استاذ حدیث وپرنسپل کلیۃ الحدیث ، جامعہ اسلامیہ، مدینہ منورہ )
حمدو صلاۃ کے بعد: فضیلۃ الدکتور عبدالرحمن بن عبدالجبار الفریوائی (صدر دار الدعوۃ، واستاذ حدیث جامعۃ الامام محمد بن سعود الاسلامیہ، ریاض) کی زیرنگرانی دار الدعوۃ میں علوم سلف کی اردو وغیرہ زبانوں میں منتقلی کے منصوبے کو میں نے دیکھا، دار الدعوۃ حدیث انسائیکلوپیڈیا اردوکو تیار کر رہا ہے جو ''کتب ستہ'' (صحیح بخاری،صحیح مسلم، سنن ابی داود،سنن نسائی، سنن ترمذی، سنن ابن ماجہ) اور موطأ امام مالک وسنن دارمی کے تراجم وتحقیق پر مشتمل ہے، اس کے بعد دوسری ہندوستانی زبانوں میں یہ کام ہوگا، یقینا مسلمانوں کے لئے عموماً اور غیرمسلموں کے لئے خصوصاً اس پروگرام کی بڑی اہمیت ہے کہ اصول اسلام کو ان لوگوں کے پاس پہنچا دیا جائے جو ان کے صحیح اسلام کے فہم میں معاون ہوں گے، اور کتاب وسنت سے تمسک، اور بر صغیر میں پھیلی ہوئی بدعات وخرافات سے دور کرنے میں مددگار ہوں گے۔
میرے لئے اس پروگرام میں خوشی کی بات یہ ہے کہ اس کے ذمہ داروں سے لے کر مترجمین حضرات سب کے سب سعودی یونیورسٹیوں کے فضلاء ہیں، اور یہ ہمارے ایسے برادران ہیں جو اپنی سرگرمیوں اور نشاطات میں اور سلفی دعوت سے مخلصانہ تعلق میں معروف ومشہور ہیں، اور عربی زبان کے ساتھ ساتھ انہیں اردو زبان میں مہارت ہے، اسلامی علوم کو ہندوستانی زبانوں بالخصوص اردو میں منتقل کرنے کا کام جس کو برصغیر کے اکثر مسلمان بولتے اور سمجھتے ہیں، پھر ہندی زبان جو پورے ہندوستان میں رائج ہے، اور اس وقت ہندوستان کی سرکاری زبان ہے، اور جسے ہندواور مسلمان یکساں طور پر بولتے اور سمجھتے ہیں، اس منصوبہ سے کتاب وسنت پر مبنی صحیح عقائد کی نشر وتبلیغ میں مدد ملے گی، اس لئے میں اس عظیم منصوبہ کو خوش آمدید کہتا ہوں، اور اس کا بیڑا اٹھانے والے بھائیوں کا شکر گزار ہوں اور اہل علم ودعوت سے گزارش ہے کہ وہ اس پروگرام کی سرپرستی کریں اور اس سے استفادہ کی راہیں تلاش کریں، تاکہ ہندوستان اور ہندوستان سے باہر اس سے عام فائدہ اٹھایا جا سکے۔
سنن ابی داود کے بعض اجزاء کو میں نے دیکھا تو ترجمہ میں معتبر شروط وقیود یعنی زبان، احادیث کی تخریج، اور صحت وضعف کا حکم، نیز احادیث سے علمی فوائد کا استنباط وغیرہ وغیرہ باتیں بدرجہ تمام وکمال موجود ہیں۔
میں اللہ تعالی سے دعا کرتا ہوں کہ وہ اس پروگرام کے ذمہ داروں کو اپنی توفیق سے نوازے، اور اسلامی علوم اور تراث سلف کو ہندوستانی زبانوں میں منتقل کرنے میں راست اقدام کی توفیق دے، جس میں مسلمانوں کے لئے عام طور سے اور غیر مسلموں کے لئے صحیح اسلام کی دعوت وتبلیغ مضمر ہے۔ وصلی اللہ علی نبینا محمد وعلی آلہ وصحبہ وسلم۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
تاثرات فضیلۃ الشیخ ڈاکٹر صالح بن غانم السدلان -حفظہ اللہ-
(استاذ جامعۃ ا لا ِمام محمد بن سعود الا ِسلامیۃ ریاض)
الحمد للہ رب العالمین، والصلاۃ والسلام علی رسول الکریم أما بعد:
میرے فاضل دوست شیخ ڈاکٹر عبدالرحمن بن عبدالجبار الفریوائی استاذ جامعۃ الامام محمد بن سعود الاسلامیۃ وفقہ اللہ کی زیر نگرانی دار الدعوۃ کے علوم سلف کو اردو میں منتقل کرنے کے عظیم علمی اوردعوتی منصوبے سے واقفیت حاصل کر کے مجھے بڑی خوشی ہوئی۔
اس علمی منصوبہ کا مختصر تعارف یہ ہے کہ اس انسائیکلوپیڈیا میں صحاح ستہ ، موطا امام مالک اور سنن دارمی جیسے اہم مراجع شامل ہیں، متن حدیث کے ساتھ اردو ترجمہ، تخریج ا حادیث، احادیث صحیحین کے علاوہ کی تصحیح وتضعیف ، اور مختصر حواشی وتعلیقات کی موجودگی میں اس عظیم منصوبہ سے خواص اور عوام جو بھی احادیث شریفہ پر عمل، اور اس کی دعوت وتبلیغ کا کام کرنا چاہیں یکساں طور پر فائدہ اٹھاسکتے ہیں یہ منصوبہ قارئین اور اہل علم تک وحی ثانی کو پہنچانے کا ایک بڑا پروگرام ہے ، میرے سامنے سنن ابن ماجہ کے بعض نمونے مذکورہ صفات کے ساتھ موجودہیںجن کی اشاعت دارالدعوۃ کی طرف سے ہورہی ہے ۔
اس سنہری موقع پر میں اس منصوبہ پر کام کرنے والے بھائیوں کو مبارک دیتا ہوں، اور ان کے حق میں توفیق الہی کی دعا کرتا ہوں، اور اس عمدہ انداز میں کتب حدیث کی خدمت واشاعت کو انتہائی بہترین کام سمجھتا ہوں۔
اس کام کی تحسین وتائید کے ساتھ ساتھ میں کار کنان دار الدعوۃ سے گزارش کرتا ہوں کہ وہ اس منصوبہ اور علوم سلف کی اشاعت کے دوسرے منصوبہ (میری مراد معارف وافادات ابن تیمیہ وابن قیم وابن عبدالوہاب - رحمہم اللہ- سے ہے) کی اردو میں ترتیب و اشاعت کا کام جاری رکھیں، اہل خیر سے میری پرزور گزارش ہے کہ وہ افادہ عام، اور اجر وثواب کے لئے ان اہم منصوبوں کی تکمیل ، اوراس کی طباعت وتقسیم میں ہاتھ بٹائیں۔
وصلی اللہ علی نبینا محمد وعلی آلہ وصحبہ اجمعین۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
برصغیر کے علماء ،دعاۃ، ذمہ دارانِ جامعات ومدارس وتنظیماتِ اسلامیہ کے تاثرات

تاثرات محترم ومکرم جناب حافظ محمد یحییٰ صاحب دہلوی -حفظہ اللہ-
(امیر مرکزی جمعیت اہل حدیث ہند)
الحمد لله رب العالمين والصلاة والسلام على نبينا ومحمد وعلى آله وصحبه أجمعين:
معروف عالم دین اور حدیث کے اسکالر جناب ڈاکٹر عبدالرحمن صاحب فریوائی کی سرپرستی میں دارالدعوۃ دہلی نے خدمت حدیث میں اپنی پہچان قائم کرنے میں خاصی کامیابی حاصل کی ہے اور اس ادارے کے ذریعہ کتب ستہ اور دیگر کتب حدیث پر ترجمہ اور تحقیق وتعلیق کا عمدہ کام انجام پا رہا ہے۔ ہمیں خوشی ہے کہ سنن ابو داود کے بعد اسی طرز پر سنن ابن ماجہ کا اردو ترجمہ مع تخریج وتعلیق منظر عام پر آرہا ہے۔ دعا گو ہوں کہ اللہ تعالیٰ اس ادارے اور اس کے ذمہ داران کو قرآن وسنت اور ان کے متعلق علوم کی نشر واشاعت اور خدمت کی مزید توفیق عطا فرمائے۔
حافظ محمد یحییٰ دہلوی
امیرمرکزی جمعیت اہل حدیث ہند

تاثرات ڈاکٹرمقتدیٰ حسن ازہری
صدر جامعہ سلفیہ ، بنارس
ا لحمد للہ رب العالمین والصلاۃ والسلام علی رسولہ الکریم وعلی ألہ وصحبہ أجمعین و بعد :
حمد وصلاۃ کے بعد یہ بات واضح ہے کہ اردو زبان میں سلف صالحین کے علوم وافادات کو منتقل کرنے کا منصوبہ بہت ہی اہم منصوبہ ہے ، اس لیے کہ برصغیر اوراس سے باہر کے مسلمانوں کی بہت بڑی تعداد اردوزبان کوسمجھتی اوربولتی ہے اوراس کے نزدیک علم وثقافت ، خاص کر اسلام اورتاریخ اسلام کے سلسلے کی معتبر زبان اردو ہی ہے ، یہیں سے دعوت وتعلیم سے دلچسپی رکھنے والے لوگوں نے اس زبان میں تصنیف وتالیف اورمقالہ نگاری کا منصوبہ بنایا ۔
ہمارے سامنے جومنصوبہ ہے وہ اس میدان کا امتیازی منصوبہ ہے ، اس لیے کہ اس کا مقصد اردواوردوسری زبانوں میں حدیث اورتفسیر کی معتبرکتابوں کو منتقل کرنا اور ان کو شائقین تک پہنچانا ہے، اس منصوبہ کے بانی محترم ڈاکٹرعبدالرحمن بن عبدالجبار الفریوائی استاذجامعۃ الإمام محمدبن سعود الإسلامیہ ہیں ، اورجن اہل علم نے ان کتابوں کو اردو اوردوسری زبانوںمیں منتقل کرنے کا بیڑا اٹھایا ہے وہ تصنیف وتألیف اورترجمہ کے میدان میں باصلاحیت لوگ ہیں ، جنہوں نے اسلامی علوم وفنون کی تدریس کی ذمہ داری اٹھارکھی ہے ، ان کتابوں کے تراجم پرنظرثانی کا کام بھی بہت باریک بینی سے ہوتا ہے اور اس میدان کے تجربہ کار اہل علم کے ذریعہ، مذکورہ منصوبے کی پہلی کتاب ابن ماجہ ہے ، جس کے ترجمے پر نظرثانی معروف عالم دین مولانا محمد بن عبد العلی اعظمی حفظہ اللہ نے بھی کی ہے، جنہوں نے اپنی زندگی درس وتدریس تصنیف وتألیف اوردعوت وتبلیغ میں گزاری اورہندوستان کے علماء کی ایک بڑی تعداد نے آپ سے استفادہ کیا ، مجھے ابن ماجہ کے اس ایڈیشن پر مقدمہ لکھنے کا بھی شرف حاصل ہے ، اورایسے ہی یہ سلسلہ چلتارہے گا ، اور حدیث وتفسیر کی اہم کتابیں ہندوستان کی اہم زبانوں میں ان شاء اللہ منتقل ہوتی رہیں گی ، ان سطورکو لکھتے ہوئے میں اس منصوبے پر اپنی پسندیدگی کا اظہارکرتا ہوں اور ذمہ دارانِ دعوت وتبلیغ اوردرس وتدریس سے گزارش کرتا ہو ں کہ وہ اس منصوبے میں مددکریں، تاکہ یہ اہم اسلامی کتابیں مسلمانانِ ہند کے ہاتھوں میں ہوں، واللہ ولي التوفیق ، وصلی اللہ علی رسولہ الکریم والحمد للہ رب العالمین ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
تاثرات مولانا اصغر علی بن امام مہدی السلفی
ناظم عمومی مرکز جمعیت اہل حدیث ہند
ا لحمد للہ والصلاۃ والسلام علی رسول اللہ وعلی ألہ وصحبہ أجمعین و بعد :
چند سال قبل دارالدعوۃ،نئی دہلی نے نہایت ہی ابتدائی حالات میں ایک عظیم اور مفیدمنصوبہ '' نقل علوم السلف إلی لغات الہند'' پر کام شروع کیا تھا، اولین مرحلہ میں ''حدیث انسائیکلوپیڈیا اردو''میں شامل کتب ستہ اور موطأو سنن دارمی کے اردوتراجم اور احادیث کی تصحیح و تضعیف وتخریج اور ان کتابوں کی تحقیق اور ان پرحواشی کا کام ہوا، اللہ تعالی کا فضل ہے کہ اس منصوبہ کے ساتھ دوسرے کئی اہم منصوبے پایہ تکمیل کو پہنچے، اور ادارہ نے کئی درجن کتابیں شائع کرکے بالخصوص اردو میں تعارف اسلام پر اہم لٹریچر فراہم کیا، حدیث انسائیکلو پیڈیا کی اہم ترین کتاب سنن ابی داود زیور طبع سے آراستہ ہو کرمنظر عام پر آگئی ،علمی اور دعوتی حلقوں میں اس کی بڑی پذیرائی ہوئی ، اور اب دیگر کتب حدیث کی اشاعت کی تیاری ہے ، اس وقت ہمارے سامنے مذکورہ منصوبہ کی دوسری اہم کتاب سنن ابن ماجہ ہے ، جو کتب ستہ میں کئی اہم ممیزات اور خوبیوں سے متصف ہے ۔
مقصد کی بلندی ، نیت کا خلوص اور کام کا لگن ہو تو ہر کام آسان ہو جاتاہے ،دارالدعوۃ کے مؤسس جناب ڈاکٹر عبدالرحمن بن عبدالجبار الفریوائی اور ان کے رفقاء کا ر کی مساعی جمیلہ کا مظہر قارئین کے سامنے ہے، اللہ تعالی سنت نبویہ اورشریعت اسلامیہ کے اس عظیم سرچشمہ رشد و ہدایت کے سلسلہ میں اس خدمت کو قبول عطا فرمائے ، اوردارالدعوۃ کے دیگر عزائم اور منصوبوں کو نظر بد سے بچاتے ہوئے پایہ تکمیل تک پہنچنے کی توفیق عطا فرمائے، کیوں کہ یہ عمل علمی و دعوتی ہونے کے ساتھ ساتھ وقت اور حالات کے اہم تقاضوں کے عین مطابق ہے ،بالخصوص ڈاکٹر فریوائی کی ذاتی دلچسپی اور ان کی اس منصوبہ کی ہمہ جہتی علمی نگرانی نے اس کام کو اور وقیع اور مفید بنادیا ہے ، اللہ تعالی بانی ادارہ اور ان منصوبوں کے نگراں اور دارالدعوۃ کے سارے ذمہ داران و کارکنان کو عزم و حوصلہ کے ساتھ اس نیک کام کو انجام دینے کی توفیق بخشے اور اس پر اجر جزیل سے نوازے ، آمین ! ایں دعا از من واز جملہ جہاں وصلی اللہ علی نبینا محمد وعلی آلہ و صحبہ و سلم
اصغر علی امام مہدی سلفی
۲/جمادی الأولی ۱۴۲۶ھ = ۱۰ / جون ۲۰۰۵ ء


تاثرات محترم ومکرم مولانا محمد مقیم فیضی -حفظہ اللہ-
(نائب ناظم مرکزی جمعیت اہل حدیث ہند)
الحمدلله رب العالمين، والعاقبة للمتقين، والصلاة والسلام على نبينا محمد وعلى آله وصحبہ أجمعین، أما بعد:
نبی کائنات ﷺ کی احادیث مبارکہ اسلامی تعلیمات وہدایات کا بنیادی سرچشمہ ہیں ، ان کے بغیراسلامی نظام کا کوئی تصورنہیں ہے، یہ بھی قرآن کریم کی طرح اللہ تعالیٰ کا عطیہ ہیں ، اس لیے رسول گرامی نے نہ صرف یہ کہ احادیث کے حفظ اوردرس ومدارسہ کی ترغیب دی ہے بلکہ ایسے لوگوں کے حق میں خصوصی دعافرمائی ہے جو اس کا اہتمام کرتے ہیں ، یہی وجہ ہے کہ امت مسلمہ میں ہمیشہ ایسے بلندحوصلہ اورنیک اطوار لوگ موجودرہے ہیں جو حدیث پاک اور اس کے متعلقہ علوم کی خدمت میں پیش پیش رہے ہیں اور اس راہ میں آنے والی مشقتوں اور پریشانیوں کو خندہ پیشانی کے ساتھ برداشت کرتے آئے ہیں جس کے نتیجے میں احادیث کا بہت بڑا ذخیرہ ہمارے سامنے مستند اورمعیاری شکل میں موجودہے اورصحیح وسقیم کی تمیزکا مستحکم نظام ہے۔
موجودہ دور کی یہ پیش رفت بڑی خوش آئنداورقابل تحسین وستائش ہے کہ لوگوں کے اندرصحیح حدیث کی معرفت اوران کے حصول کا رجحان بڑے پیمانے پرپیداہواہے ، اور وہ لوگ ہماری مخلصانہ دعاؤں اور بہت بہت مباکباد کے مستحق ہیں جن کی قربانیوں اورکاوشوں نے یہ رجحان پیداکر نے میں اہم کردار اداکیاہے ، مقام شکرہے کہ دار الدعوۃ دہلی عالم اسلام کے معروف طالب حدیث اورمشہور اسلامی اسکالرڈاکٹرعبدالرحمن صاحب پریوائی حفظہ اللہ کی سرپرستی میں اس روشن اورتابناک سلسلے کی اہم کڑی بن کر منظرعام پر آیا ہے اورعلم حدیث ومتعلقہ علوم کی خدمت میں اپنا مقام بنارہاہے اورآئے دن اس کی سرگرمیوںمیں اہم ترین پیش قدمیوں کا ریکارڈ بنتا جارہا ہے ۔
سنن ابی داود کے بعد سنن ابن ماجہ کے ترجمہ وتحقیق وتعلیق کو وقت کے تقاضوں کے عین مطابق جدید قالب میں پیش کرنے پر ڈاکٹرعبدالرحمن صاحب پریوائی اور ان کے رفقاء کو میں دلی مبارکبادپیش کرتاہوں اوراللہ تعالیٰ سے دعاگو ہوں کہ رب کریم انہیں اس عظیم ترین مشن کا باراٹھانے پر اجرجزیل سے نوازے اور اس گرانقدرمنصوبے کے دیگر اجزاء کو جلداز جلد پایہ تکمیل تک پہنچائے اور ان کے اعوان میں اضافہ فرمائے ۔
دعاگو
محمد مقیم فیضی
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
تاثرات ڈاکٹر اقبال احمد مدنی
(صدرشعبہ حدیث جامعہ محمدیہ منصورہ مالیگاؤں)
موجودہ دور میں تقلید جامد سے نفرت اور اتباع کتاب وسنت کی جو لہر چل رہی ہے، اس میں نشر واشاعت کے اداروں کا بہت اہم رول رہا ہے،جنہوں نے امت اسلامیہ کی ضرورت اور زبان کا لحاظ کرکے، ان کے سامنے احادیث رسول کو پیش کیا اور اس کے سمجھنے کا موقع میسر کیا۔
ادارہ ''دار الدعوۃ'' نئی دہلی۔ جو اس سلسلہ کی ایک مضبوط کڑی ہے۔ نے کتاب وسنت کی روشنی کو عام کرنے کے لئے، کتب حدیث کو اردو زبان میں منتقل کرنے اور اس کے نشر واشاعت کا وسیع پیمانہ پر انتظام کیا ہے۔
مختلف کتابوں کے منظر عام پر آنے اور قبول عام ہونے کے بعد اب امام ابن ماجہ قزوینی متوفی ۲۷۳؁ھ رحمۃ اللہ علیہ کی کتاب ''السنن'' کی تصحیح وتخریج، با محاورہ اور سلیس ترجمہ کی عظیم پیشکش قارئین کی خدمت میں حاضر ہے، جس میں حسب مقام ضروری وضاحت بھی حاشیہ میں موجود ہے۔
علمائے امت نے اس کتاب کو جو اہمیت دی ہے وہ اہل علم پر مخفی نہیں ہے، اس کا شمار ان چھ کتابوں میں ہوتا ہے جو ''صحاح ستہ'' کے نام سے مشہور ہیں اور جن کو ''دواوین اسلام'' ہونے کا شرف ملا ہے۔
اس کتاب کی اہمیت کا اندازہ اس سے بھی لگایا جاسکتا ہے کہ اس میں ان حدیثوں کی بہت بڑی تعداد ہے جو دیگر کتب ستہ ہیں موجود نہیں، جن کی بنیاد پر اس کو کتب ستہ میں شمار کیا گیا ہے، جن کو ''زوائد'' کہا جاتا ہے۔
عالیجناب محترم ڈاکٹر عبدالرحمن فریوائی حفظہ اللہ استاذ حدیث جامعہ امام محمدبن سعود الاسلامیہ، جو اس کے بانی، مدیر، اور روح رواں ہیں، اس عظیم خدمت پر قابل مبارکباد ہیں۔
آخر میں دعا گو ہوں کہ رب العزت ان کے اعمال حسنہ کو قبول فرمائے اور امت اسلامیہ خاص طور سے اردوداں طبقہ کے لئے اس ادارہ کو مفید بنائے۔ آمین۔
خیر خواہ
ڈاکٹر اقبال احمد بسکوہری
رئیس قسم السنہ جامعہ محمدیہ مالیگاؤں؍ ہند

تاثرات ڈاکٹر عبدالعزیز بن عبیداللہ الرحمانی
استاذ حدیث کلیہ فاطمہ الزہراء۔ مئوناتھ بھنجن
رفیق گرامی قدر محترم جناب ڈاکٹر عبدالرحمن الفریوائی صاحب حفظہ اللہ و تولاہ
السلام علیکم و رحمۃ اللہ وبرکاتہ،،، امید ہے کہ خیریت سے ہوں گے اللہ تعالیٰ آپ کو بعافیت رکھے آمین
یہ خبر باعث مسرت ہے کہ الحمد للہ حدیث انسائیکلو پیڈیا کے دوسرے حصہ '' سنن ابن ماجہ'' کا اردو ترجمہ مکمل ہو کر طباعت کے لئے تیار ہے اس سے قبل دارالدعوۃ کو '' سنن ابوداود'' کی طباعت و اشاعت کا شرف مل چکا ہے ۔
دیگر حصے بھی اپنے آخری مراحل میں ہیںاللہ تعالیٰ انہیں بھی جلد از جلد منظر عام پر لانے کے وسائل و ذرائع کا بندوبست فرمائے اور شرف قبولیت سے نوازے آمین ۔
ایک عرصہ سے برصغیر میں کچھ مشکوک لوگوں کی جانب سے خدمت حدیث رسول ﷺ کی آڑ اور پردہ میں تحریف و تأویل اورتشکیک کی ناپاک کوشش جاری ہے اور اس پرمخصوص رنگ و روغن چڑھایا جارہا ہے ، یہ کوشش مختلف صورتوں اور شکلوں میں باقاعدہ منظم اور چو طرفہ اجتماعی اور انفرادی دونوں سطح ہو رہی ہے۔
سنت رسول ﷺ جو تشریع کا بنیادی مصدر اور کتاب اللہ کی شارح اور ترجمان ہے ، اس میںبڑی دیدہ دلیری کے ساتھ تحریف وتزویر اور تلبیس کی گئی ، اس کی حجیت کا انکار کیا گیا ، اسے مذہبی داستان کا درجہ دینے کی باتیں کی گئیں ، صحیح احادیث کو پس پشت ڈال کر ضعیف اور موضوع احادیث کو رواج دیا گیا ، جس سے امت میں گمراہی اور تباہی پھیلتی گئی ، پستی ذلت اور بدحالی ان کا مقدر بن گئی ، اور اس سے بڑھ کر اس روشن شاہراہ سے دور ہوگئے جسے پیغمبر آخرالزمان محمد ﷺ نے اپنی امت کے لئے متعین کیا تھا۔
سنت مطہرہ کے ساتھ دست درازی ، چھیڑ چھاڑ اور طوفان بدتمیزی کی یہ داستان نہایت طویل اور کافی افسوس ناک ہے ۔
سنت رسول ﷺ کا جو مقام و مرتبہ ہے ، اس کی جو اہمیت و عظمت ہے ، اس کوباور کرانا اور گھر گھر پہنچانا اور عام کرنا بے حد ضروری ہوگیا تھا ، الحمد للہ جماعت اہل حدیث کو اس میدان میںبھی سبقت اور اولیت حاصل ہے، نواب صدیق حسن بھوپالی کی کوششوں سے کتب احادیث میں سب سے مستند اور مقبول کتب ستہ کے اردو ترجمے نواب وحید الزمان حیدر آبادی کے قلم سے منظر عام پر آئے اور پہلی دفعہ برصغیر کے عوام کو سنت مطہرہ سے براہ راست روشناسی اور واقفیت ہوئی ، ورنہ اس سے پہلے ان کے کان اس کی حلاوت و لذت سے نا آشنا بلکہ محروم تھے۔
ادھر ایک مدت سے کتب ستہ کے ایسے ترجمے کی شدت سے کمی محسوس کی جاررہی تھی جو عصر حاضر کے تقاضوں کو پورا کرتے ہوئے محقق عام فہم دل نشین اور سلیس ہوں۔
اس خلاء کو پورا کرنے کے لئے محترم ڈاکٹر عبدالرحمن عبدالجبار فریوائی آ گے بڑھے اور اللہ کی توفیق اس کی مدد ونصرت سے اپنی نگرانی اور اشراف میں دارالدعوۃ نئی دہلی کے فاضل و باہمت ارکان کے ذریعہ کتب ستہ کے تراجم تیار کروا رہے ہیں۔
منہج سلف کی خصوصیات کے حامل ان محقق ترجموں کو پورے برصغیر میں باذن اللہ قبول عام حاصل ہوگا ، معاشرے کی اصلاح اور بدعات و خرافات کی بیخ کنی میں ان کا بنیادی کردار ہوگا۔
مسلک کتاب و سنت کی نشر و اشاعت اور اس کے فروغ و استحکام میں سنگ میل ثابت ہوگا اور ملک میں صحیح اسلام کے تعارف اور اس سے دلچسپی رکھنے والوں کے لئے مطالعہ اور معلومات کا بہترین سامان اور ذریعہ ہوگا۔
خدمت حدیث کا یہ پہلو بے حد شاندار اورعظیم ہے، اس کے فوائد و ثمرات بے شمار ہیں ، اس لحاظ سے دارالدعوۃ کا یہ اقدام نہایت مستحسن تاریخی اور بے مثال ہے ، اللہ تعالیٰ ان کوششوں کو قبول فرمائے اور ہم سب کو اخلاص سے نوازے ۔ آمین۔
عبدالعزیز عبیداللہ رحمانی
۲/۵/۱۴۲۶ھ
۱۰/۶/۲۰۰۵م
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
تاثرات قاری نجم الحسن احمد اللہ
(ناظم جامعہ رحمانیہ کاندے ولی، بمبیٔ)
الحمد لله رب العالمين والصلاة والسلام على رسوله الريم اما بعد
بڑی خوشی کی بات ہے کہ ہماری عزیز بھائی جناب ڈاکٹر عبدالرحمن بن عبدالجبار الفریوائی حفظہ اللہ نے ایسے کام کے لئے قدم اٹھایا ہے کہ جس کام کی اس دور میں بہت ہی ضرورت ہے ، کیونکہ آج مساجد اور اکثر مجلسوں میں دین کے نام پر بزرگوں کے واقعات اور قصے بنان کیے جاتے ہیں اور مسلمان اسی کو اصل دین جانتا ہے ، اگر آج ہم احادیث کی کتابوں کو پڑھیں اور مساجد وغیرہ میں ان کے دروس کو عام کریں اسی مقصد و فکر کولے کر صحاح ستہ کے تراجم مع تصحیح وتضعیف و تخریج و تحشیہ اور اسی سلسلہ کی ایک کڑی جو '' سنن ابن ماجہ'' کی شکل میں ہیں تاکہ اساتذہ اور طلباء کے علاوہ عام مسلمانوں کو کتب احادیث سے فائدہ حاصل کرنے کا موقع ملے ، اللہ رب العالمین اپنے فضل سے اس کام کو پورا کرائے اور ہمارے عزیز بھائی ڈاکٹر عبدالرحمن کے ساتھ تعاون کرنے والوں کو جزائے خیر دے۔
قاری نجم الحسن
۲/۴/۱۴۲۷ ھ
۳۰/۴/۲۰۰۶
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
اصطلاحاتِ حدیث

الحمد للہ رب العالمین، والصلاۃ والسلام علی رسولہ الکریم، اما بعد:
حدیث کی روایت اور اس کی صحت وضعف کو جانچنے اور پرکھنے کے لئے محدثین نے جو قواعد وضوابط بنائے ، اور جن کی مدد سے کسی حدیث کی صحت اور ضعف تک پہنچے، اس علم کو اصولِ حدیث ،مصطلح حدیث اور قواعد التحدیث کہتے ہیں۔
زیر نظر کتاب سنن ابی داود کے مولف امام ابو داود نے اپنی اس کتاب میں مختلف اصطلاحات کو استعمال کیا ہے۔ نیز احادیث کی تخریج اور فوائد کے ضمن میں بھی بعض اصطلاحات آئی ہیں، آسانی کے لئے یہاں پر ہم مختصراً بعض اہم اور ضروری اصطلاحات اور قواعد کا تذکرہ کریں گے، تاکہ قارئین کرام محدثین کے قواعد وضوابط کی روشنی میں اس کتاب سے کما حقہ فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔
حدیث: لغت میں حدیث کے معنی ''جدید''(نئی چیز) اور ''بات'' کے ہیں، اور خلافِ قیاس اس کی جمع ''احادیث'' ہے۔
اصطلاح میں رسول اکرم ﷺ کے اقوال وافعال اور اعمال اور آپ کی پیدائشی صفات یا عادات واخلاق کو حدیث کہتے ہیں۔
خبر: اگر خبر کا تعلق نبی کریم ﷺ سے ہو تو وہ حدیث کے مترادف ہے ، بعض لوگوں نے ''حدیث'' اور ''خبر'' کے درمیان یہ فرق بیان کیا ہے کہ ''حدیث'' وہ ہے جونبی کریمﷺکے بارے میں ہو، اور ''خبر'' وہ ہے جوغیرنبی یعنی صحابہ ، تابعین ، اور اتباعِ تابعین کے بارے میں ہو، اس کواصطلاحی طور پر''اثر''بھی کہتے ہیں جس کی جمع ''آثار'' ہے۔
بعض محدثین نے ''حدیث''''خبر''اور''اثر'' تینوں کو ہم معنی مترادف الفاظ کے طورپر استعمال کیا ہے ، سیاق وسباق سے قارئین کو خود اندازہ لگانا ہوگا۔
اور اگر الفاظ کو مقید کر کے استعمال کیاجائے جیسے ''خبرنبوی''(یااخبارنبویہ)اور''اثرنبوی''(یاآثارنبویہ'') تب یقینی طورپریہ الفاظ ''حدیث''کے مترادف ہوں گے۔
متواتر اور آحاد
منسوب الیہ سے ہم تک پہنچنے کے لحاظ سے حدیث کی دوقسمیں ہیں: متواتر اور آحاد۔
آحاد: آحاد خبر واحد اور اخبار الآحاد ہم معنی الفاظ ہیں، اور اس کی تین قسمیں ہیں۔ مشہور، عزیزاورغریب۔
متواتر: اس حدیث کوکہتے ہیں جس کی روایت کرنے والے راوی ہرطبقہ میں اتنی کثیر تعداد میں اور مختلف جگہوں کے ہوں کہ ان کا کسی جھوٹ پر متفق ہو نا عقلاًمحال ہو۔
متواترکا حکم: متواتر کا فائدہ یہ ہے کہ اس سے لازمی طور پر خبر کی تصدیق کا علم حاصل ہوجاتا ہے، جیسے آدمی خود کسی کا مشاہدہ کررہا ہو تو اس کی تصدیق کے بارے میں اس کو کسی قسم کا تردد اور شک نہ ہو۔ایسے ہی متواتر کا فائدہ ہے کہ آدمی خبر کو بے چوں چرا تسلیم کرلے۔ اور اس کی سند کی تحقیق کی بھی ضرورت نہیں۔
مشہور (خبر آحاد کی اقسام: مشہور، عزیز اور غریب): مشہور اس حدیث کوکہتے ہیں جس کی روایت کرنے والے رواۃ تمام طبقات سند میں تین یاتین سے زیادہ ہوں، مگر وہ تواترکی حد کو نہ پہنچیں، اس کو''مستفیض''بھی کہتے ہیں۔
مشہور کاحکم: اس طریقے سے پہنچنے والی حدیث کے لئے ضروری نہیں کہ وہ لازماً صحیح ہی ہو،بلکہ اس میں صحیح ، حسن، اور ضعیف کی ساری قسمیں شامل ہیں، تحقیق کے بعدہی درجہ کا تعین کیاجائے گا۔
عزیز: اس حدیث کو کہتے ہیں جس کی روایت کر نے والے رواۃ کسی طبقہ میں دو ہوں، اور باقی میں دوسے کم نہ ہوں،اس میں بھی : صحیح ، حسن اورضعیف ہر قسم کی حدیث ہوتی ہے۔
غریب : وہ حدیث ہے جس کوروایت کرنے والاکسی طبقہ میں صرف ایک ہی آدمی رہ گیا ہو۔
مشہور، عزیز، غریب کو ''خبر واحد'' (یا اخبار آحاد) کہا جاتا ہے، اس لئے ہر ایک کی تحقیق وجستجوکے بعدہی اس پر صحیح یاحسن یا ضعیف کا حکم لگایاجائے گا۔
صحیح ،حسن اورضعیف
مقبول یا مردود ہونے کے لحاظ سے حدیث کی تین قسمیں ہیں:صحیح، حسن اورضعیف ۔پھر ان تینوں کی ذیلی قسمیں ہیں:
صحیح: وہ حدیث ہے جس کے نقل(روایت) کر نے والے رواۃ ثقہ ہوں یعنی عادل وضابط (پختہ حفظ کے مالک) ہوں، اور ان کے درمیان سند متصل ہو، یعنی ملاقات اورسماع ثابت ہو، نیز وہ شذوذ اور علتِ قادحہ سے پاک ہو۔ (یہ شرط صحابہ کے بعدکے لوگوں کے لئے ہے ، صحابہ سارے کے سارے عادل اورضابط مانے گئے ہیں) ۔
شذوذ: یہ ہے کہ ثقہ (عادل وضابط) راوی کی روایت ثقہ رواۃکے مخالف ہو، یا کم درجہ کے ثقہ نے اپنے سے اعلیٰ ثقہ راوی کے برخلاف روایت کی ہو، تو ایک ثقہ، یا کم ثقہ کی روایت کو''شاذ''کہتے ہیں، جو''صحیح''کے منافی ہے، ثقات یا زیادہ ثقہ راوی کی روایت کو محفوظ کہتے ہیں۔
علت: حدیث کو ضعیف کردینے والے ایسے مخفی سبب کوکہتے ہیں جس پر فن حدیث کے متبحر علماء یعنی ناقدین حدیث ہی مطلع ہو پاتے ہیں۔ جس طرح ایک ماہرجوہری ہی سونے یا چاندی کے کھوٹ پر اپنے تجربہ کی بنیادپر مطلع ہوپاتا ہے،اس کا سبب عموما راوی کا سوئِ حفظ ''وہم''ہوتا ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
صحیح کی قسمیں

صحیح کی دو قسمیں ہیں: صحیح لذاتہ اور صحیح لغیرہ
صحیح لذاتہ: جس حدیث کے تمام رواۃصحیح کی تعریف میں مذکور شروط وصفات میں اعلیٰ درجہ کی صفات کے حامل ہوں۔اس کو صحیح لذاتہ کہتے ہیں۔ یعنی ثقہ (عادل اور پختہ حفظ والا راوی) متصل سند کے ساتھ روایت کرے اور وہ شذوذ اور علت سے پاک ہو۔
صحیح لغیرہ: حسن لذاتہ اگر دو طریق سے آجائے تو اس کو صحیح لغیرہ کہتے ہیں۔ یعنی بعض رواۃ ''صفتِ ضبط'' میں''صحیح لذاتہ'' کے پختہ حفظ والے راوی سے حفظ میں قدرے کم ہوں (باقی صفات میں کم نہ ہوں)اوروہ حدیث اسی طرح کی کسی اورسند سے بھی مروی ہو تو دونوں سندیں مل کر ایک حدیث کو صحیح لغیرہ کادرجہ عطاکرتی ہیں۔
صحیح کاحکم: ان دونوں قسموں سے ثابت حدیث عقیدہ وعمل اور اصول وفروع میں حجت اوردلیل ہے۔ صحیح لذاتہ صحیح لغیرہ سے فائق ہے۔
صحیح حدیث کے مراتب

صحیح حدیث کے سات مراتب ہیں
۱- جس حدیث کی روایت امام بخاری ومسلم دونوں نے اپنی صحیح میں کی ہو۔
۲- جس حدیث کی روایت صرف امام بخاری نے کی ہو۔
۳- جس حدیث کی روایت صرف امام مسلم نے کی ہو۔
۴- جو حدیث بخاری اور مسلم کی متفقہ شرائط پر پوری اترتی ہو اور ان دونوں میں سے کسی نے اس کی روایت نہ کی ہو۔
۵- وہ حدیث صرف امام بخاری کی شرط پر ہو اور انہو ں نے روایت نہ کی ہو۔
۶- وہ حدیث صرف امام مسلم کی شرط پر ہو اور انہو ں نے روایت نہ کی ہو۔
۷- جوحدیث بخاری ومسلم یا ان میں سے کسی ایک کی شرط پرنہ ہو۔
حسن

حسن: حسن وہ حدیث ہے جس کے بعض رواۃ ''صفتِ ضبط''میں''صحیح لذاتہ''کے رواۃ سے قدرے کم ہوں ، یعنی صحیح لغیرہ کی تعریف میں مذکورکسی ایک سند سے مروی حدیث کوحسن(لذاتہ)کہتے ہیں۔
حسن کی قسمیں
حسن کی دوقسمیں ہیں:حسن لذاتہ اورحسن لغیرہ
حسن لذاتہ: صحیح لذاتہ میں ثقہ، راوی کا تام الضبط ہونا ضروری ہے۔ اورحسن لذاتہ میں راوی کے ضبط اور حفظ میں صحیح لذاتہ کے راوی کے مقابلے میں قدرے کمی ہوجاتی ہے۔ بقیہ شروط صحیح لذاتہ ہی کی ہیں۔ اوپر مذکور حسن کی تعریف سے حسن لذاتہ کی وضاحت ہوگئی ہے۔
حسن لغیرہ: وہ ضعیف حدیث جس کے رواۃ میں سے کوئی راوی فسق یاکذب سے متصف نہ ہو، اور وہ حدیث ایسی ہی کسی اورسند سے بھی مروی ہو(ضعیف کی تعریف دیکھیں)
حسن کاحکم: دلیل اورحجت پکڑنے میں حدیث حسن بھی صحیح کی طرح ہے مگر فرقِ مراتب کے ساتھ ۔
صحیح الاسناد وحسن الاسناد : کسی حدیث کے بارے میں یہ کہنا کہ وہ صحیح الاسناد یا ضعیف الاسناد ہے، اس بات کی دلیل نہیں ہے کہ وہ صحیح اور حسن کے درجہ کی ہو، اس لئے کہ صحت حدیث میں شذوذ اور علت کی نفی بھی ضروری ہے، اور صحیح الاسناد اور حسن الاسناد میں سند کا اتصال اور راوی کی عدالت اور حفظ وضبط کی بات ہے، ہاں اگرقابل اعتماد ناقدِ حدیث یہ دونوںصیغے استعمال کرے اور اس حدیث کی کوئی علت بھی نہ پائی جارہی ہو تو بظاہر متن کی صحت بھی مقصود ہے ۔
ضعیف

ضعیف: وہ حدیث ہے جس کے رواۃ کے اندر حسن کے رواۃ کی صفات میں سے کوئی صفت یا پوری صفات نہ پائی جائیں، حدیث کے ضعف کے اسباب مندرجہ ذیل ہیں:
۱- سند میں انقطاع جیسے : مرسل، معلق، معضل،منقطع، مدلس، مرسل خفی، معنعن، مؤنن۔
۲- راوی کی عدالت اور اس کے حفظ وضبط میں طعن، راوی کی عدالت میں ہونے والے طعن میں راوی کا حدیث رسول میں کذاب ہونا یا لوگوں سے بات چیت میں جھوٹ بولنا یا فسق یا بدعت یا جہالت ہے، اور راوی کے حفظ وضبط میں طعن میں راوی کا فاحش الغلط ہونا، یا کمزور حافظے کا ہونا، یا غفلت کا شکار ہونا یا اوہام کی کثرت، یا ثقات کی مخالفت ۔
ضعیف کاحکم: ضعیف حدیث سے دلیل اور حجت پکڑنا جائز نہیں ، نیز اس کی روایت اور اس کا تذکرہ بھی اس کے حکم کو بیان کئے بغیر جائز نہیں، فضائل میں بھی اس سے استدلال جائز نہیں کیونکہ کسی عمل کی فضیلت بھی ایک شرعی حکم ہے اور کسی بھی شرعی حکم کے ثبوت کے لئے اس کا صحیح یاحسن سند سے منقول ہونا ضروری ہے ۔
مرسل: وہ حدیث ہے جس کی روایت تابعی نے رسول اکرم ﷺ سے کی ہو، مثلاً کہے: ''قال رسول الله ﷺ '' (رسول اکرم ﷺنے فرمایا)
مرسل کاحکم: مرسل ضعیف کی ایک قسم ہے، کیونکہ یہ نہیں معلوم کہ تابعی نے سندسے کسی صحابی ہی کوساقط کیا ہے یا صحابی کے ساتھ ساتھ کسی تابعی کو بھی ساقط کیا ہے جس سے اس نے براہِ راست حدیث لی تھی (تابعی سے تابعی کی روایت بہت معروف ہے ، بلکہ ایک سند میں کبھی کئی ایک تابعی ہواکرتے ہیں)اور تابعی ضعیف بھی ہوتے ہیں، اب معلوم نہیں کہ جس تابعی کوساقط کیاہے وہ ثقہ بھی ہے یانہیں، یعنی راوی کے مجہول ہو نے کے سبب مرسل حدیث ضعیف ہوتی ہے،اور اگر کسی ذریعہ سے یہ طے ہوجائے کہ تابعی نے صحابی ہی کوساقط کیا ہے تو صحابی کے مجہول ہونے سے کوئی فرق نہیں پڑتا،اسی لئے سعید بن المسیب کی مرسل روایت قبول کی جاتی ہے، اسی طرح کسی اورمرسل سندسے یہ حدیث آجائے تو بھی وہ مرسل قبول کرلی جاتی ہے۔
معلق: وہ حدیث ہے جس کی سندکے شروع سے ایک یا کئی ایک راوی مسلسل یاسبھی رواۃ ساقط ہوں، اور چونکہ ساقط شدہ رواۃ کی عدالت اورضبط کاکچھ علم نہیں اس لئے معلق بھی ضعیف کے اقسام میں سے ہے، البتہ صحیح بخاری کی معلق روایات اگرمعروف صیغوں کے ساتھ مذکورہوں(جیسے قال ابن عباس: قال النبي ﷺ) توایک حدتک ان سے استناد کیا جاسکتاہے۔
معضل: وہ حدیث ہے جس کے سندکے درمیان سے دویادوسے زیادہ راوی مسلسل ساقط ہوں۔
منقطع : وہ حدیث ہے جس کے درمیان سندسے کوئی ایک راوی ساقط ہو، یہ سقوط ایک جگہ سے بھی ہوسکتا ہے اورکئی جگہوں سے بھی (ابن حجر)۔
نوٹ: مذکورہ تعریف حافظ ابن حجرکی ہے اس کے لحاظ سے معضل اور متعدد جگہوں سے ایک راوی کے سقوط والے منقطع میں فرق یہ ہے کہ معضل میں سقوط میں تسلسل ہوتا ہے اور منقطع میں تعددِ محل ضروری ہے ۔
مدلس: تدلیس کے ساتھ روایت کی گئی حدیث یا خبرکو''مُدَلَّس''کہتے ہیں اوراس طرح کی روایت کرنے والے راوی کو ''مُدَلِّسْ''کہتے ہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
تدلیس اور اس کی اقسام

تدلیس : لغت میں خریدار سے سامان کے عیب کو چھپانے کا نام تدلیس ہے۔ اصطلاح حدیث میں سند کے عیب پر پردہ ڈالنا اور ظاہری سند کو اچھا بنا کر پیش کرنے کا نام تدلیس ہے۔ اس کی دو قسمیں ہیں: ایک تدلیس الشیوخ اور دوسری تدلیس الاسناد ۔
۱- تدلیس الشیوخ : راوی اپنے شیخ کے معروف ومشہور نام کے بجائے اس کا کوئی غیرمعروف نام لے، جیسے : غیرمعروف لقب، یا کنیت ، یانسبت استعمال کرے ، تاکہ لوگ اس کی اصلیت کو نہ جان پائیں کیونکہ وہ ضعیف ہوتا ہے اور اس کے ضعف کو چھپانا ہی مقصودہوتا ہے ، اس کو ''تدليس الشيوخ'' کہتے ہیں۔
۲- تدلیس الاسناد: راوی ایسے شیخ سے روایت کرے جس سے اس کی ملاقات توہواوراس سے روایت بھی لی ہومگراس حدیث کو اس شیخ سے نہ سناہو، جس سے تدلیس کررہا ہے یا ایسے راوی سے روایت کرے جس سے اس کی ملاقات ہے لیکن اس سے کچھ سنا نہیں ہے، اور روایت کو عن فلان یا قال فلان جیسے الفاظ سے روایت کرے کہ اس راوی سے سماع کا دھوکہ ہو۔
اس کی تین صورتیں ہیں:
( ا ) تدلیس القطع: اسے تدلیس الحذف بھی کہتے ہیں اس کی شکل یہ ہے کہ راوی سند کو کاٹ دینے یا حذف کردینے کی نیت سے روایت حدیث کے الفاظ کے درمیان سکوت اختیار کرلے۔
(ب) تدلیس العطف: اس میں راوی اپنے شیخ سے روایت میں تحدیث کی صراحت کرے اور اس پر کسی دوسرے شیخ کا عطف کرے، جس سے اس نے یہ حدیث نہیں سنی ہے۔
(ج) تدلیس التسویہ : راوی دو ثقہ کے درمیان موجود ضعیف راوی کو ساقط کردے ، ان میں سے ایک کی ملاقات دوسرے سے موجود ہے، اور یہ مدلس راوی اپنے ثقہ شیخ سے اور وہ دوسرے ثقہ راوی سے حدیث روایت کرے ، اور روایت میں عن وغیرہ الفاظ استعمال کرے جس سے سند کے متصل ہونے کا وہم ہو، تاکہ پوری سند ثقات پر مشتمل ہو اور یہ تدلیس کی سب سے خراب قسم ہے۔
''معنعن'' اور ''عنعنه'':تدلیسی روایات میں مدلِّس راوی ''أخبرنا'' یا ''أخبرني''یا ''حدثنا''یا حدثني یا ''سمعت'' جیسے الفاظ استعمال نہیں کرتا تاکہ ''کذاب'' نہ قرار دے دیا جائے بلکہ وہ ''عن'' یا ''أنّ '' یا ''قال'' جیسے الفاظ استعمال کرتا ہے ، تو ''عن'' کے ذریعہ روایت کرنے کو ''عنعنه''کہتے ہیں۔اور ایسی روایت کو ''معنعن''کہتے ہیں۔
مُؤنَّنْ: اور''أنّ''کے ذریعہ روایت کو''مؤنن''کہتے ہیں۔
مرسل خفی: راوی ایسے آدمی سے روایت کرے جو اُس کے زمانہ میں موجود تو ہو مگر اس سے اس کی ملاقات اور روایت نہ ہو، اور ایسے الفاظ استعمال کرے جس سے سماع کادھوکہ ہو جیسے''عن''اور''قال''(تدلیس التسویہ اور ارسال خفی میں یہی فرق ہے کہ تدلیس میں ملاقات اور روایت ہوتی ہے اور ارسال خفی میں صرف زمانہ ایک ہوتا ہے لقاء اورسماع نہیں ہوتا)۔
 
Top