- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,584
- ری ایکشن اسکور
- 6,762
- پوائنٹ
- 1,207
۲- راویِ میں کسی نقص اور عیب کے سبب ضعیف حدیث کی مندرجہ ذیل قسمیں ہیں
موضوع ، متروک، منکر، شاذ، معلل یامعلول ، مدرج، مقلوب، مضطرب، اورمصحف
موضوع: اگرراوی کاذب اور جھوٹا ہے اور اس نے اپنی طرف سے سند، یا متنِ حدیث وضع کرکے رسول اللہ ﷺکی طرف منسوب کردیا ہے تو اُس کی یہ گڑھی اور بنائی ہوئی حدیث ''موضوع''کہلاتی ہے ، اور یہ ضعیف کی سب سے بدتر قسم ہے ، اس کے مرتکب کو رسول اللہ ﷺنے جہنم کی وعید سنائی ہے۔
متروك : اگر راوی اپنی عام بول چال میں جھوٹا آدمی ہواور اس کی روایت کردہ حدیث صرف اسی کے واسطے سے مروی ہو، اوروہ حدیث دین کے مُسَلَّمَاتَ کے خلاف ہوتو اس حدیث کو''متروک''کہتے ہیں، اس کا درجہ شناعت وقباحت میں موضوع کے بعدہے۔
منكر (ومعروف): وہ حدیث ہے جس کے راوی کے اندر ازحدغفلت ، وہم، ظاہری فسق وفجور جیسے برے صفات پائے جاتے ہوں، یا کسی طرح کا کوئی ضعیف راوی کسی ثقہ (عادل وضابط) راوی کے برخلاف روایت کرے : توضعیف کی روایت ''منکر''اورثقہ کی روایت کو ''معروف'' کہا جاتاہے۔
شاذ (ومحفوظ): شاذبھی ضعیف کی ایک قسم ہے ، یہ ایسے ثقہ کی روایت کو کہتے ہیں جس نے اپنے سے زیادہ ثقہ راوی کے خلاف روایت کی ہویا ثقہ نے ثقات کی ایک جماعت کے برخلاف روایت کی ہو،توکم ثقہ اور ثقہ کی روایت کوشاذ اور اعلیٰ درجے کے ثقہ یا ثقات کی روایت کو ''محفوظ''کہا جاتا ہے ، اورظاہر بات ہے کہ تعارض کے وقت ''محفوظ''کو ترجیح دی جائے گی۔
مُعَلَّلْْ(یامعلول): اگر راوی کے اندرنقص ''وہم''ہو تو اس کی روایت کومعلل یامعلول کہتے ہیں، اور سبب کو''علت''کہتے ہیں، مخفی علت صحتِ حدیث میں قادح ہوتی ہے ، اور اس پر بڑے بڑے ماہرمحدثین ہی مطلع ہو پاتے ہیں ۔
مدرج: راوی کا اپنی طرف سے اسناد یامتن میں ایسا اضافہ جو بظاہر اس کے اوپرکے راوی کے کلام (سندمیں) یامتنِ حدیث ہی سے معلوم ہو، راوی کسی وضاحت کے لئے ایساکرتا ہے لیکن سامع اس کو اصل سند یا اصل متن میں سے سمجھ کر روایت کردیتاہے ، ادراج کا علم اس روایت کے کسی اور سند سے مروی ہونے ، یا خود راوی کی وضاحت سے ہوتاہے (تعریف سے ظاہر ہے کہ ادراج سند اورمتن دونوںمیں ہوتا ہے)
مقلوب: سندیامتن میں الٹ پھیرکو کہتے ہیں جیسے کوئی ''کعب بن مرّۃ'' کو '' مُرّہ بن کعب''کر دے ، یا روایت میں موجود ابن رضی اللہ عنہماکے شاگرد''سالم''کی جگہ دوسرے شاگرد ''نافع'' کا نام لے لے (یہ مقلوبِ سندہے)یا جیسے مسلم کی مشہورحدیث: <لاَ تَعْلَمُ شِمَالُهُ مَا تُنْفِقُ يَمِيْنُهُ> کو <لاَ تَعلَمُ يَمِيْنُهُ مَا تُنْفِقُ شِمَالُهُ>کردیاہے۔ (یہ مقلوبِ متن ہے)۔
مضطرب: کسی ایک ہی حدیث کا اس طرح مختلف شکلوں میں مروی ہونا کہ ان شکلوں کا آپس میں باہم سخت اختلاف ہو،اور ان کے درمیان جمع وتوفیق اورتاویل ممکن نہ ہو، اورتمام روایات قوت میں ایک دوسرے کے برابرہوں ، کسی کودوسرے پر کسی صورت میں ترجیح ممکن نہ ہو، اگرکوئی شکل (روایت)قوت میں زیادہ ہوتو پھر اس حدیث کو مضطرب نہیں کہیں گے ،، راجح شکل پر عمل کریں گے ، اسنادی قوت کے علاوہ ترجیح کے اوربھی اسباب وعوامل ہوتے ہیں ان کے لحاظ سے بھی روایت کوترجیح دی جاسکے تواس پر عمل کیاجائے گا۔
مُصَحَّفْْ: کسی لفظ کو(جو ثقات سے مروی ہو)کسی دوسرے لفظ سے بدل کر روایت کردینا (یہ تبدیلی لفظی اورمعنوی دونوں ہوسکتی ہے) جیسے''العوام بن مُراحم'' (بالراء المهملة) کو العوام بن مُزاحم (بالزاي المعجمة) کردینا،یا جیسے ''احتجر في المسجد''(مسجدمیں حجرہ بنایا) کو''احتجم في المسجد''(مسجدمیں پچھنا لگایا)کردینا۔