- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,584
- ری ایکشن اسکور
- 6,762
- پوائنٹ
- 1,207
5- بَاب أَفْضَلِ النِّسَاءِ
۵-باب: بہترین عورت کا بیان
۵-باب: بہترین عورت کا بیان
1855- حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ زِيَادِ بْنِ أَنْعُمَ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عَمْرٍو أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَالَ: <إِنَّمَا الدُّنْيَا مَتَاعٌ وَلَيْسَ مِنْ مَتَاعِ الدُّنْيَا شَيْئٌ أَفْضَلَ مِنَ الْمَرْأَةِ الصَّالِحَةِ >۔
* تخريج: م/الرضاع ۱۷ (۱۴۶۷)، ن/النکاح ۱۵ (۳۲۳۴)، (تحفۃ الأشراف:۸۸۴۹)، حم (۲/۱۶۸) (صحیح)
۱۸۵۵- عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: '' دنیا متاع (سامان) ہے، اور دنیا کے سامانوں میں سے کوئی بھی چیز نیک اور صالح عورت سے بہتر نہیں ہے '' ۔
1856- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ بْنِ سَمُرَةَ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ، عَنْ ثَوْبَانَ؛ قَالَ: لَمَّا نَزَلَ فِي الْفِضَّةِ وَالذَّهَبِ مَا نَزَلَ، قَالُوا: فَأَيَّ الْمَالِ نَتَّخِذُ؟ قَالَ عُمَرُ: فَأَنَا أَعْلَمُ لَكُمْ ذَلِكَ، فَأَوْضَعَ عَلَى بَعِيرِهِ، فَأَدْرَكَ النَّبِيَّ ﷺ وَأَنَا فِي أَثَرِهِ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! أَيَّ الْمَالِ نَتَّخِذُ؟ فَقَالَ: < لِيَتَّخِذْ أَحَدُكُمْ قَلْبًا شَاكِرًا، وَلِسَانًا ذَاكِرًا، وَزَوْجَةً مُؤْمِنَةً، تُعِينُ أَحَدَكُمْ عَلَى أَمْرِ الآخِرَةِ >۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۲۰۸۴، ومصباح الزجاجۃ: ۶۵۸)، وقد أخرجہ: ت/تفسیرالقرآن ۱۰ (۳۰۹۴)، حم (۵/۲۷۸،۲۸۲) (صحیح)
۱۸۵۶- ثو بان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جب سونے اور چا ندی کے بارے میں آیت اتری تولو گ کہنے لگے کہ اب کون سامال ہم اپنے لیے رکھیں؟عمر رضی اللہ عنہ نے کہا : میں اسے تمہارے لئے معلوم کرکے کر آتا ہوں،اور اپنے اونٹ پر سوار ہوکر اسے تیز دوڑایا اور نبی اکرمﷺ کے پاس پہنچے،میں بھی آپ کے پیچھے تھا، انہوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! ہم کو ن سا مال رکھیں؟ آپﷺ نے فرمایا: ''تم میں ہر کو ئی شکر کرنے والا دل،ذکر کرنے والی زبان، اور ایمان والی بیوی رکھے جو اس کی آخرت کے کاموں میں مدد کرے ۱؎ ۔
وضاحت ۱ ؎ : عورت کی مدد آخرت کے کام میں یہ ہے کی آدمی ا س کی وجہ سے گناہوں اور بد نظری سے بچتا ہے ،اور گھر کے تمام کام عورت کرلیتی ہے مرد کو عبادت کی فرصت ملتی ہے ،اگر عورت نہ ہو اور یہ کام خود کرے تو عبادت کی فرصت مشکل سے ملے گی، بعض عورتیں خود نیک اور دیندار ہوتی ہیں، ان کی صحبت کے اثر سے مرد بھی زاہد اور عابد ہو جاتا ہے، بعض عورتیں اپنے شوہر کو تہجدکی صلاۃ کے لئے جگاتی ہیں۔
1857- حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، حَدَّثَنَا صَدَقَةُ بْنُ خَالِدٍ، حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي الْعَاتِكَةِ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ يَزِيدَ، عَنِ الْقَاسِمِ، عَنْ أَبِي أُمَامَةَ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ،أَنَّهُ كَانَ يَقُولُ: < مَا اسْتَفَادَ الْمُؤْمِنُ بَعْدَ تَقْوَى اللَّهِ خَيْرًا لَهُ مِنْ زَوْجَةٍ صَالِحَةٍ،إِنْ أَمَرَهَا أَطَاعَتْهُ، وَإِنْ نَظَرَ إِلَيْهَا سَرَّتْهُ، وَإِنْ أَقْسَمَ عَلَيْهَا أَبَرَّتْهُ، وَإِنْ غَابَ عَنْهَا نَصَحَتْهُ فِي نَفْسِهَا وَمَالِهِ >۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۴۹۱۹، ومصباح الزجاجۃ: ۶۵۹) (ضعیف)
(سند میں علی بن زید بن جدعان ضعیف ہے)
۱۸۵۷- ابو اما مہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ فرمایا کرتے تھے: '' تقویٰ کے بعد مومن نے جو سب سے اچھی چیزحاصل کی وہ ایسی نیک بیوی ہے کہ اگر شوہر اسے حکم دے تو اسے مانے، اور اگر اس کی جانب دیکھے تو وہ اسے خو ش کردے، اور اگر وہ اس (کے بھروسے)پر قسم کھا لے تو اسے سچا کر دکھائے، اور اگر وہ موجود نہ ہو تو عورت اپنی ذات اور اس کے مال میں اس کی خیر خواہی کرے '' ۔