174- بَاب فِي قَتْلِ الْحَيَّاتِ
۱۷۴-باب: سانپوں کو مارنے کا بیان
5248- حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ ابْنِ عَجْلانَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < مَا سَالَمْنَاهُنَّ مُنْذُ حَارَبْنَاهُنَّ، وَمَنْ تَرَكَ شَيْئًا مِنْهُنَّ خِيفَةً فَلَيْسَ مِنَّا >۔
* تخريج: تفرد بہ أبوداود، (تحفۃ الأشراف: ۱۴۱۴۲)، وقد أخرجہ: حم (۲/۲۴۷، ۴۳۲، ۵۲۰)
(حسن صحیح)
۵۲۴۸- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' جب سے ہماری سانپوں سے لڑائی شروع ہوئی ہے ہم نے کبھی ان سے صلح نہیں کی ( سانپ ہمیشہ سے انسان کا دشمن رہا ہے، اس کا پالنا اور پوسنا کبھی درست نہیں) جو شخص کسی بھی سانپ کو ڈر کر مارنے سے چھوڑ دے وہ ہم میں سے نہیں ہے'' ۔
5249- حَدَّثَنَا عَبْدُالْحَمِيدِ بْنُ بَيَانٍ السُّكَّرِيُّ، عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ يُوسُفَ، عَنْ شَرِيكٍ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < اقْتُلُوا الْحَيَّاتِ كُلَّهُنَّ، فَمَنْ خَافَ ثَأْرَهُنَّ فَلَيْسَ مِنِّي >۔
* تخريج: ن/الجھاد ۴۸ (۳۱۹۵)، (تحفۃ الأشراف: ۹۳۵۷) (صحیح)
۵۲۴۹ - عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:''سانپ کوئی بھی ہو اسے مار ڈالو اور جو کوئی ان کے انتقام کے ڈر سے نہ مارے وہ ہم میں سے نہیں ہے''۔
5250- حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ، حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ مُسْلِمٍ، قَالَ: سَمِعْتُ عِكْرِمَةَ يَرْفَعُ الْحَدِيثَ فِيمَا أَرَى إِلَى ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < مَنْ تَرَكَ الْحَيَّاتِ مَخَافَةَ طَلَبِهِنَّ فَلَيْسَ مِنَّا، مَا سَالَمْنَاهُنَّ مُنْذُ حَارَبْنَاهُنَّ >۔
* تخريج: تفردبہ أبوداود، (تحفۃ الأشراف: ۶۲۲۱)، وقد أخرجہ: حم (۱/۲۳۰) (صحیح)
۵۲۵۰ - عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' جو شخص سانپوں کو ان کے انتقام کے ڈر سے چھوڑ دے یعنی انہیں نہ مارے وہ ہم میں سے نہیں ہے، جب سے ہماری ان سے لڑائی چھڑی ہے ہم نے ان سے کبھی بھی صلح نہیں کی ہے'' (وہ ہمیشہ سے موذی رہے ہیں اور مو ذی کا قتل ضروری ہے)۔
5251- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُعَاوِيَةَ، عَنْ مُوسَى الطَّحَّانِ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ سَابِطٍ، عَنِ الْعَبَّاسِ بْنِ عَبْدِالْمُطَّلِبِ أَنَّهُ قَالَ لِرَسُولِ اللَّهِ ﷺ : إِنَّا نُرِيدُ أَنْ نَكْنُسَ زَمْزَمَ، وَإِنَّ فِيهَا مِنْ هَذِهِ الْجِنَّانِ -يَعْنِي الْحَيَّاتِ الصِّغَارَ- فَأَمَرَ النَّبِيُّ ﷺ بِقَتْلِهِنَّ۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۵۱۳۳) (صحیح)
۵۲۵۱ - عباس بن عبدالمطلب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم نے رسول اللہ ﷺ سے عرض کیا: ہم زمزم کے آس پاس کی جگہ کو (جھا ڑو دے کر) صاف ستھرا کر دینا چاہتے ہیں وہاں ان چھوٹے سانپوں میں سے کچھ رہتے ہیں؟ تو نبی اکرم ﷺ نے انہیں مار ڈالنے کا حکم دیا۔
5252- حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَالَ: < اقْتُلُوا الْحَيَّاتِ، وَذَا الطُّفْيَتَيْنِ، وَالأَبْتَرَ، فَإِنَّهُمَا يَلْتَمِسَانِ الْبَصَرَ، وَيُسْقِطَانِ الْحَبَلَ >.
قَالَ: وَكَانَ عَبْدُاللَّهِ يَقْتُلُ كُلَّ حَيَّةٍ وَجَدَهَا، فَأَبْصَرَهُ أَبُو لُبَابَةَ، أَوْ زَيْدُ بْنُ الْخَطَّابِ، وَهُوَ يُطَارِدُ حَيَّةً، فَقَالَ: إِنَّهُ قَدْ نُهِيَ عَنْ ذَوَاتِ الْبُيُوتِ ۔
* تخريج: خ/بدء الخلق ۱۴ (۳۲۹۷)، م/السلام ۳۷ (۲۲۳۳)، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۱۴۷)، وقد أخرجہ: ق/الطب ۴۲ (۳۵۳۵)، ط/الاستئذان ۱۲ (۳۲)، حم (۳/۴۳۰، ۴۵۲، ۴۵۳) (صحیح)
۵۲۵۲ - عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:''سانپوں کو مار ڈالو، دو دھاریوں والوں کو بھی اور دُم کٹے سانپوں کو بھی، کیونکہ یہ دونوں بینائی کو زائل کر دیتے اور حمل کو گرا دیتے ہیں ( زہر کی شد ت سے)، سالم کہتے ہیں: عبداللہ بن عمررضی اللہ عنہما جس سانپ کوبھی پاتے مار ڈالتے، ایک بار ابو لبابہ یا زید بن الخطا ب نے ان کو ایک سانپ پر حملہ آور دیکھا تو کہا : رسول اللہ ﷺ نے گھریلو سانپوں کو ما رنے سے منع فرمایا ہے ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : اس لئے کہ وہ جن و شیاطین بھی ہو سکتے ہیں، انہیں مارنے سے پہلے وہاں سے غائب ہو جانے یا اپنی شکل تبدیل کر لینے کی تین بار آگا ہی دے دینی چاہئے اگر وہ وہاں سے غائب نہ ہو پائیں یا اپنی شکل نہ بدلیں تو دوسری روایات کی روشنی میں مار سکتا ہے۔
5253- حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ أَبِي لُبَابَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ نَهَى عَنْ قَتْلِ الْجِنَّانِ الَّتِي تَكُونُ فِي الْبُيُوتِ، إِلا أَنْ يَكُونَ ذَا الطُّفْيَتَيْنِ، وَالأَبْتَرَ، فَإِنَّهُمَا يَخْطِفَانِ الْبَصَرَ وَيَطْرَحَانِ مَا فِي بُطُونِ النِّسَاءِ ۔
* تخريج: انظر ما قبلہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۱۴۷) (صحیح)
۵۲۵۳ - ابو لبابہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ان سانپوں کو مارنے سے روکا ہے جو گھروں میں ہوتے ہیں مگر یہ کہ دو منہ والا ہو، یا دم کٹا ہو( یہ دونوں بہت خطرناک ہیں) کیونکہ یہ دونوں نگاہ کو اچک لیتے ہیں اور عورتوں کے پیٹ میں جو (بچہ) ہوتا ہے اسے گرا دیتے ہیں۔
5254- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ نَافِعٍ، أَنَّ ابْنَ عُمَرَ وَجَدَ بَعْدَ ذَلِكَ -يَعْنِي بَعْد مَا حَدَّثَهُ أَبُو لُبَابَةَ- حَيَّةً فِي دَارِهِ، فَأَمَرَ بِهَا فَأُخْرِجَتْ، يَعْنِي إِلَى الْبَقِيعِ۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۱۴۷) (صحیح الإسناد)
۵۲۵۴ - نا فع سے روایت ہے کہ ابن عمر رضی اللہ عنہما نے لبابہ رضی اللہ عنہ کی حدیث سننے کے بعد ایک سانپ اپنے گھر میں پایا، تو اسے (باہر کرنے کا) حکم دیا تو وہ بقیع کی طرف بھگا دیا گیا۔
5255- حَدَّثَنَا ابْنُ السَّرْحِ، وَأَحْمَدُ بْنُ سَعِيدٍالْهَمْدَانِيُّ، قَالا: أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَسُامَةُ، عَنْ نَافِعٍ، فِي هَذَا الْحَدِيثِ، قَالَ نَافِعٌ: ثُمَّ رَأَيْتُهَا بَعْدُ فِي بَيْتِهِ۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۱۴۷) (صحیح الإسناد)
۵۲۵۵ - اسا مہ نے نا فع سے یہی حدیث روایت کی ہے اس میں ہے نافع نے کہا: پھر اس کے بعد میں نے اسے ان کے گھر میں دیکھا ۔
5256- حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي يَحْيَى، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، أَنَّهُ انْطَلَقَ هُوَ وَصَاحِبٌ لَهُ إِلَى أَبِي سَعِيدٍ يَعُودَانِهِ، فَخَرَجْنَا مِنْ عِنْدِهِ، فَلَقِيَنَا صَاحِبٌ لَنَا وَهُوَ يُرِيدُ أَنْ يَدْخُلَ عَلَيْهِ، فَأَقْبَلْنَا نَحْنُ فَجَلَسْنَا فِي الْمَسْجِدِ، فَجَاءَ فَأَخْبَرَنَا أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < إِنَّ الْهَوَامَّ مِنَ الْجِنِّ، فَمَنْ رَأَى فِي بَيْتِهِ شَيْئًا فَلْيُحَرِّجْ عَلَيْهِ ثَلاثَ مَرَّاتٍ، فَإِنْ عَادَ فَلْيَقْتُلْهُ، فَإِنَّهُ شَيْطَانٌ >۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۴۴۴۴) (صحیح)
(اس کے رواۃ میں ایک راوی ''مجہول ہے، ہاں اگلی سند سے یہ واقعہ صحیح ہے)
۵۲۵۶ - محمد بن ابو یحییٰ کہتے ہیں کہ مجھ سے میرے والد نے بیان کیا کہ وہ اور ان کے ایک ساتھی دونوں ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کی عیادت کے لئے گئے پھر وہاں سے واپس ہوئے تو اپنے ایک اور ساتھی سے ملے، وہ بھی ان کے پاس جا نا چاہتے تھے ( وہ ان کے پاس چلے گئے) اور ہم آکر مسجد میں بیٹھ گئے پھر وہ ہمارے پاس ( مسجد ) میں آگئے اور ہمیں بتایا کہ انہوں نے ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ کو کہتے ہوئے سنا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہے کہ بعض سانپ جن ہوتے ہیں جو اپنے گھر میں بعض زہریلے کیڑے (سانپ وغیرہ ) دیکھے تو اسے تین مرتبہ تنبیہ کرے (کہ دیکھ تو پھر نظر نہ آ، ورنہ تنگی و پریشانی سے دو چار ہو گا، اس تنبیہ کے بعد بھی) پھر نظر آئے تو اسے قتل کر دے، کیونکہ وہ شیطان ہے'' ( جیسے شیطان شرارت سے باز نہیں آتا، ایسے ہی یہ بھی سمجھانے کا اثر نہیں لیتا، ایسی صورت میں اسے مار دینے میں کوئی حرج نہیں ہے)۔
5257- حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ مَوْهَبٍ الرَّمْلِيُّ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنِ ابْنِ عَجْلانَ، عَنْ صَيْفِيٍّ أَبِي سَعِيدٍ مَوْلَى الأَنْصَارِ، عَنْ أَبِي السَّائِبِ قَالَ: أَتَيْتُ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ، فَبَيْنَا أَنَا جَالِسٌ عِنْدُهُ سَمِعْتُ تَحْتَ سَرِيرِهِ تَحْرِيكَ شَيْئٍ، فَنَظَرْتُ فَإِذَا حَيَّةٌ، فَقُمْتُ، فَقَالَ أَبُو سَعِيدٍ: مَا لَكَ؟ قُلْتُ: حَيَّةٌ هَاهُنَا، قَالَ: فَتُرِيدُ مَاذَا؟ قُلْتُ: أَقْتُلُهَا، فَأَشَارَ إِلَى بَيْتٍ فِي دَارِهِ تِلْقَاءَ بَيْتِهِ، فَقَالَ: إِنَّ ابْنَ عَمٍّ لِي كَانَ فِي هَذَا الْبَيْتِ، فَلَمَّا كَانَ يَوْمُ الأَحْزَابِ اسْتَأْذَنَ إِلَى أَهْلِهِ، وَكَانَ حَدِيثَ عَهْدٍ بِعُرْسٍ، فَأَذِنَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ وَأَمَرَهُ أَنْ يَذْهَبَ بِسِلاحِهِ، فَأَتَى دَارَهُ فَوَجَدَ امْرَأَتَهُ قَائِمَةً عَلَى بَابِ الْبَيْتِ، فَأَشَارَ إِلَيْهَا بِالرُّمْحِ، فَقَالَتْ: لا تَعْجَلْ حَتَّى تَنْظُرَ مَا أَخْرَجَنِي، فَدَخَلَ الْبَيْتَ فَإِذَا حَيَّةٌ مُنْكَرَةٌ، فَطَعَنَهَا بِالرُّمْحِ ثُمَّ خَرَجَ بِهَا فِي الرُّمْحِ تَرْتَكِضُ، قَالَ: فَلا أَدْرِي أَيُّهُمَا كَانَ أَسْرَعَ مَوْتًا الرَّجُلُ أَوِ الْحَيَّةُ، فَأَتَى قَوْمُهُ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ ، فَقَالُوا: ادْعُ اللَّهَ أَنْ يَرُدَّ صَاحِبَنَا، فَقَالَ: < اسْتَغْفِرُوا لِصَاحِبِكُمْ >. ثُمَّ قَالَ: < إِنَّ نَفَرًا مِنَ الْجِنِّ أَسْلَمُوا بِالْمَدِينَةِ، فَإِذَا رَأَيْتُمْ أَحَدًا مِنْهُمْ فَحَذِّرُوهُ ثَلاثَ مَرَّاتٍ، ثُمَّ إِنْ بَدَا لَكُمْ بَعْدُ أَنْ تَقْتُلُوهُ فَاقْتُلُوهُ بَعْدَ الثَّلاثِ >۔
* تخريج: م/السلام ۳۷ (۲۲۳۶)، ت/الصید ۱۵ (۱۴۸۴)، ط/الاستئذان ۱۲ (۳۳)، (تحفۃ الأشراف: ۴۴۱۳)، وقد أخرجہ: حم (۳/۴۱) (حسن صحیح)
۵۲۵۷ - ابو سا ئب کہتے ہیں کہ میں ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کے پاس آیا، اسی دوران کہ میں ان کے پاس بیٹھا ہوا تھا ان کی چارپائی کے نیچے مجھے کسی چیز کی سر سراہٹ محسوس ہوئی، میں نے (جھانک کر) دیکھا تو ( وہاں) سانپ موجود تھا، میں اٹھ کھڑا ہوا، ابوسعید رضی اللہ عنہ نے کہا : کیا ہوا تمہیں؟ ( کیوں کھڑے ہو گئے) میں نے کہا: یہاں ایک سانپ ہے، انہوں نے کہا :تمہارا ارادہ کیا ہے؟ میں نے کہا: میں اسے ماروں گا، تو انہوں نے اپنے گھر میں ایک کوٹھری کی طرف اشارہ کیا اور کہا: میرا ایک چچا زاد بھائی اس گھر میں رہتا تھا، غزوہ احزاب کے موقع پر اس نے رسول اللہ ﷺ سے اپنے اہل کے پاس جانے کی اجازت مانگی، اس کی ابھی نئی نئی شادی ہوئی تھی، رسول اللہ ﷺ نے اسے اجازت دے دی اور حکم دیا کہ وہ اپنے ہتھیار کے ساتھ جائے، وہ اپنے گھر آیا تو اپنی بیوی کو کمرے کے دروازے پر کھڑا پایا، تو اس کی طرف نیزہ لہرایا ( چلو اندر چلو، یہاں کیسے کھڑی ہو) بیوی نے کہا، جلدی نہ کرو، پہلے یہ دیکھو کہ کس چیز نے مجھے باہر آنے پر مجبور کیا، وہ کمرے میں داخل ہوا تو ایک خوفناک سانپ دیکھا تو اسے نیزہ گھونپ دیا، اور نیزے میں چبھوئے ہوئے اُسے لے کر باہر آیا، وہ تڑپ رہا تھا، ابو سعید کہتے ہیں، تو میں نہیں جان سکا کہ کون پہلے مرا آدمی یا سانپ ؟( گویا چبھو کر باہر لانے کے دوران سانپ نے اسے ڈس لیا تھا، یا وہ سانپ جن تھا اور جنوں نے انتقاماً اس کا گلا گھونٹ دیا تھا) تو اس کی قوم کے لوگ رسول اللہ ﷺ کے پاس آئے، اور آپ سے عرض کیا کہ اللہ تعالی سے دعا فر مائیے کہ وہ ہمارے آدمی ( ساتھی ) کو لوٹا دے، (زندہ کردے) آپ نے فرمایا:'' اپنے آدمی کے لئے مغفرت کی دعا کرو''( اب زندگی ملنے سے رہی) پھر آپ نے فرمایا: '' مدینہ میں جنوں کی ایک جماعت مسلمان ہوئی ہے، تم ان میں سے جب کسی کو دیکھو( سانپ وغیرہ موذی جانوروں کی صورت میں) تو انہیں تین مرتبہ ڈراؤ کہ اب نہ نکلنا ورنہ مارے جائو گے، اس تنبیہ کے باوجود اگر وہ غائب نہ ہو اور تمہیں اس کا مار ڈالنا ہی مناسب معلوم ہو تو تین بار کی تنبیہ کے بعد اسے مار ڈالو''۔
5258- حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنِ ابْنِ عَجْلانَ، بِهَذَا الْحَدِيثِ مُخْتَصَرًا قَالَ: < فَلْيُؤْذِنْهُ ثَلاثًا، فَإِنْ بَدَا لَهُ بَعْدُ فَلْيَقْتُلْهُ فَإِنَّهُ شَيْطَانٌ > ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم : (۵۲۵۷)، (تحفۃ الأشراف: ۴۴۱۳) (حسن صحیح)
۵۲۵۸ - اس سند سے ابن عجلان سے یہی حدیث مختصراً مروی ہے، اس میں ہے کہ اسے (سانپ کو) تین بار آگاہ کر دو، (اگر جن وغیر ہو تو چلے جائو) پھر اس کے بعد اگر وہ تمہیں نظرآ ئے تو اسے ما ر ڈالو کیونکہ وہ شیطان ہے۔
5259- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَعِيدٍ الْهَمْدَانِيُّ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي مَالِكٌ، عَنْ صَيْفِيٍّ مَوْلَى ابْنِ أَفْلَحَ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبُو السَّائِبِ مَوْلَى هِشَامِ بْنِ زُهْرَةَ، أَنَّهُ دَخَلَ عَلَى أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، فَذَكَرَ نَحْوَهُ وَأَتَمَّ مِنْهُ، قَالَ: < فَآذِنُوهُ ثَلاثَةَ أَيَّامٍ، فَإِنْ بَدَا لَكُمْ بَعْدَ ذَلِكَ فَاقْتُلُوهُ؛ فَإِنَّمَا هُوَ شَيْطَانٌ >۔
* تخريج: انظر حدیث رقم : (۵۲۵۷)، (تحفۃ الأشراف: ۴۴۱۳) (صحیح)
۵۲۵۹- ہشام بن زہرہ کے غلام ابو سائب نے خبر دی ہے کہ وہ ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کے پاس آئے، پھر راوی نے اسی جیسی اور اس سے زیادہ کامل حدیث ذکر کی اس میں ہے:'' اسے تین دن تک آگاہ کرو اگر اس کے بعد بھی وہ تمہیں نظر آئے تو اسے مار ڈالو کیونکہ وہ شیطان ہے''۔
5260- حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ هَاشِمٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي لَيْلَى، عَنْ ثَابِتٍ الْبُنَانِيِّ، عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى، عَنْ أَبِيهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ سُئِلَ عَنْ حَيَّاتِ الْبُيُوتِ، فَقَالَ: < إِذَا رَأَيْتُمْ مِنْهُنَّ شَيْئًا فِي مَسَاكِنِكُمْ فَقُولُوا: أَنْشُدُكُنَّ الْعَهْدَ الَّذِي أَخَذَ عَلَيْكُنَّ نُوحٌ، أَنْشُدُكُنَّ الْعَهْدَ الَّذِي أَخَذَ عَلَيْكُنَّ سُلَيْمَانُ أَنْ [لا] تُؤْذُونَا، فَإِنْ عُدْنَ فَاقْتُلُوهُنَّ >۔
* تخريج: ت/الصید ۱۵ (۱۴۸۵)، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۱۵۲) (ضعیف)
(اس کے راوی '' محمد بن ابی لیلی'' ضعیف ہیں)
۵۲۶۰ - ابو لیلیٰ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ سے گھروں میں نکلنے والے سانپوں کے متعلق دریافت کیا گیا، تو آپ نے فرمایا:'' جب تم ان میں سے کسی کو اپنے گھر میں دیکھو تو کہو: میں تمہیں وہ عہد یاد دلاتا ہوں جو تم سے نوح علیہ السلام نے لیا تھا،وہ عہد یاد دلاتا ہوں جو تم سے سلیمان علیہ السلام نے لیا تھا کہ تم ہمیں تکلیف نہیں پہنچائو گے اس یاددہا نی کے باوجود اگر وہ دوبارہ ظاہر ہوں تو ان کو مار ڈالو''۔
5261- حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ، أَخْبَرَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ مُغِيرَةَ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ أَنَّهُ قَالَ: اقْتُلُوا الْحَيَّاتِ كُلَّهَا إِلا الْجَانَّ الأَبْيَضَ الَّذِي كَأَنَّهُ قَضِيبُ فِضَّةٍ.
[قَالَ أَبو دَاود: فَقَالَ لِي إِنْسَانٌ: الْجَانُّ لا يَنْعَرِجُ فِي مِشْيَتِهِ، فَإِذَا كَانَ هَذَا صَحِيحًا كَانَتْ عَلامَةً فِيهِ إِنْ شَاءَ اللَّهُ]۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۹۱۵۹) (صحیح)
۵۲۶۱ - ابن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ سبھی سانپوں کو مارو سوائے اس سا نپ کے جوسفید ہوتا ہے چاندی کی چھڑی کی طرح ( یعنی سفید سا نپ کو نہ مارو)۔
ابو داود کہتے ہیں:تو ایک آدمی نے مجھ سے کہا: جن اپنی چال میں مڑتا نہیں اگر وہ سیدھا چل رہا ہو تو یہی اس کی پہچان ہے، إن شاء اللہ۔