• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن ابو داود

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
80- بَاب الرَّجُلِ يُصَلِّي فِي ثَوْبٍ وَاحِدٍ بَعْضُهُ عَلَى غَيْرِهِ
۸۰-باب: آدمی ایسے کپڑے میں صلاۃ پڑھے جس کا کچھ حصہ دوسرے شخص پر ہو​


631- حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ الطَّيَالِسِيُّ، حَدَّثَنَا زَائِدَةُ، عَنْ أَبِي حُصَيْنٍ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِي اللَّه عَنْهَا أَنَّ النَّبِيَّ صلی اللہ علیہ وسلم صَلَّى فِي ثَوْبٍ وَاحِدٍ بَعْضُهُ عَلَيَّ۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۰۷۱)، وقد أخرجہ: م/الصلاۃ ۵۱ (۵۱۴)، ن/القبلۃ ۱۷ (۷۶۹)، ق/الطہارۃ ۱۳۱ (۶۵۲)، حم (۶/۲۰۴) (صحیح)

۶۳۱- امّ المومنین عا ئشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک ایسے کپڑے میں صلاۃ پڑھی جس کا کچھ حصہ میرے اوپر تھا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
81- بَاب فِي الرَّجُلِ يُصَلِّي فِي قَمِيصٍ وَاحِدٍ
۸۱-باب: آدمی ایک کر تے (قمیص) میں صلاۃ پڑھے توکیساہے؟​


632- حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُالْعَزِيزِ -يَعْنِي ابْنَ مُحَمَّدٍ- عَنْ مُوسَى بْنِ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ الأَكْوَعِ قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! إِنِّي رَجُلٌ أَصِيدُ أَفَأُصَلِّي فِي الْقَمِيصِ الْوَاحِدِ؟ قَالَ: < نَعَمْ وَازْرُرْهُ وَلَوْ بِشَوْكَةٍ >۔
* تخريج: ن/القبلۃ ۱۵ (۷۶۶)، (تحفۃ الأشراف: ۴۵۳۳)، وقد أخرجہ: حم (۴/۴۹، ۵۴) (حسن)

۶۳۲- سلمہ بن الاکو ع رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میں شکا ری ہوں، کیا میں ایک کر تے میں صلاۃ پڑھ سکتا ہوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ ہاں،اور اسے ٹانک لیا کرو، خواہ کسی کا نٹے سے ہی سہی‘‘۔

633- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمِ بْنِ بَزِيعٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي بُكَيْرٍ، عَنْ إِسْرَائِيلَ، عَنْ أَبِي حَوْمَلٍ الْعَامِرِيِّ -قَالَ أَبودَاود: كَذَا قَالَ: وَالصَّوَابُ أَبُو حَرْمَلٍ- عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ: أَمَّنَا جَابِرُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ فِي قَمِيصٍ لَيْسَ عَلَيْهِ رِدَائٌ، فَلَمَّا انْصَرَفَ قَالَ: إِنِّي رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يُصَلِّي فِي قَمِيصٍ۔
* تخريج: تفرد به ابو داود ، (تحفۃ الأشراف: ۲۳۷۹)، وقد أخرجہ: وقد ورد بلفظ:’’ثوب واحد‘‘ عند: خ/الصلاۃ ۳ (۳۵۳)، م/الصلاۃ ۵۲ (۵۱۸)، حم (۳/۲۹۳، ۲۹۴) (ضعیف)

(عبدالرحمن بن أبی بکر ملیکی ضعیف ہیں،یہ حدیث صحیحین میں’’ایک کپڑا‘‘کے لفظ سے موجود ہے)
۶۳۳- عبدالرحمن بن ابی بکر کہتے ہیں: جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما نے ایک کرتے میں ہماری امامت کی، ان کے جسم پر کوئی چا در نہ تھی، تو جب وہ صلاۃ سے فا رغ ہوئے تو کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک کر تے میں صلاۃ پڑھتے ہوئے دیکھا ہے ۱؎ ۔
وضاحت ۱ ؎ : صحیحین میں ’’ایک قمیص یا کرتا‘‘کی جگہ ’’ایک کپڑا‘‘ یا ’’ایک تہبند‘‘ کالفظ ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
82- بَاب إِذَا كَانَ الثَّوْبُ ضَيِّقًا يَتَّزِرُ بِهِ
۸۲-باب: جب کپڑا تنگ اور چھوٹا ہو تو اسے تہہ بند بنا لینے کا بیان​


634- حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، وَسُلَيْمَانُ بْنُ عَبْدِالرَّحْمَنِ [الدِّمَشْقِيُّ]، وَيَحْيَى بْنُ الْفَضْلِ السِّجِسْتَانِيُّ، قَالُوا: حَدَّثَنَا حَاتِمٌ -يَعْنِي ابْنَ إِسْمَاعِيلَ- حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ مُجَاهِدٍ أَبُو حَزْرَةَ، عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الْوَلِيدِ بْنِ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ، قَالَ: أَتَيْنَا جَابِرًا -يَعْنِي ابْنَ عَبْدِاللَّهِ- قَالَ: سِرْتُ مَعَ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم فِي غَزْوَةٍ فَقَامَ يُصَلِّي وَكَانَتْ عَلَيَّ بُرْدَةٌ ذَهَبْتُ أُخَالِفُ بَيْنَ طَرَفَيْهَا فَلَمْ تَبْلُغْ لِي، وَكَانَتْ لَهَا ذَبَاذِبُ فَنَكَّسْتُهَا ثُمَّ خَالَفْتُ بَيْنَ طَرَفَيْهَا، ثُمَّ تَوَاقَصْتُ عَلَيْهَا لا تَسْقُطُ، ثُمَّ جِئْتُ حَتَّى قُمْتُ عَنْ يَسَارِ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم ، فَأَخَذَ بِيَدِي فَأَدَارَنِي حَتَّى أَقَامَنِي عَنْ يَمِينِهِ، فَجَاءَ ابْنُ صَخْرٍ حَتَّى قَامَ عَنْ يَسَارِهِ، فَأَخَذَنَا بِيَدَيْهِ جَمِيعًا حَتَّى أَقَامَنَا خَلْفَهُ، قَالَ: وَجَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يَرْمُقُنِي وَأَنَا لاأَشْعُرُ، ثُمَّ فَطِنْتُ بِهِ، فَأَشَارَ إِلَيَّ أَنْ أَتَّزِرَ بِهَا، فَلَمَّا فَرَغَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ: < يَا جَابِرُ > [قَالَ:] قُلْتُ: لَبَّيْكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ: < إِذَا كَانَ وَاسِعًا فَخَالِفْ بَيْنَ طَرَفَيْهِ، وَإِذَا كَانَ ضَيِّقًا فَاشْدُدْهُ عَلَى حِقْوِكَ >۔
* تخريج: تفرد بہ ابو داود ، (تحفۃ الأشراف: ۲۳۶۰)، وقد أخرجہ: م/المسافرین ۲۶ (۱۷۸۸)، ق/إقامۃ الصلاۃ ۴۴ (۹۷۳)، حم (۳/۳۵۱) (صحیح)

۶۳۴- عبا دہ بن ولید بن عبا دہ بن صامت کہتے ہیں کہ ہم جا بر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ کے پاس آئے تو انہوں نے کہا: میں ایک غزوہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ چلا (رات میں میں کسی غر ض سے آپ کی خد مت میں حاضر ہو اتو دیکھا کہ) آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے صلاۃ پڑھ رہے ہیں، اس وقت میرے جسم پرصرف ایک چا درتھی، میں اس کے دائیں کنا رے کو با ئیں کندھے پر اور بائیں کو دائیں کندھے پر ڈالنے لگا تو وہ میرے لئے نا کا فی ہو ئی، البتہ اس میں کچھ گوٹ اورکناریاں لگی تھیں تو میں نے اسے الٹ لیا اور اس کے دونوں کنا روں کو ادھر ادھر ڈال لیا اور گر دن سے اسے روکے رکھا تا کہ گرنے نہ پائے، پھر میں آکر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بائیں طرف کھڑا ہوگیا تو آپ نے میرا ہا تھ پکڑااور مجھے گھما کر اپنی داہنی طر ف کھڑا کر لیا۔
پھر ابن صخر رضی اللہ عنہ آئے، وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بائیں طرف کھڑ ے ہو گئے ، آپ نے اپنے دونوں ہا تھوں سے ہم دونوں کو پکڑ کر اپنے پیچھے کھڑاکر دیا ، مجھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کنکھیوں سے دیکھنے لگے، میں سمجھ نہیں پا رہا تھا (کہ آپ مجھ سے کیا کہنا چاہتے ہیں)، پھر بات میری سمجھ میں آگئی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے تہہ بند باندھنے کا اشارہ کیا، پھر جب آپ صلاۃ سے فارغ ہوئے تو فرمایا: ’’جابر!‘‘، میں نے کہا :اللہ کے رسول!فرمائیے، حاضر ہوں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جب چادر کشادہ ہو تواس کے دونوں کنا روں کو ادھر ادھر ڈال لو، اور جب تنگ ہو تو اسے اپنی کمر پر با ندھ لیا کرو‘‘ ۔

635- حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم أَوْ قَالَ: قَالَ عُمَرُ رَضِي اللَّه عَنْه: <إِذَا كَانَ لأَحَدِكُمْ ثَوْبَانِ فَلْيُصَلِّ فِيهِمَا، فَإِنْ لَمْ يَكُنْ إِلا ثَوْبٌ [وَاحِدٌ] فَلْيَتَّزِرْ بِهِ، وَلا يَشْتَمِلِ اشْتِمَالَ الْيَهُودِ >۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۷۵۸۳)، وقد أخرجہ: حم (۲/۱۴۸) (صحیح)

۶۳۵- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یا عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا : ’’جب تم میں سے کسی کے پاس دو کپڑے ہو ں توچاہئے کہ ان دونوں میں صلاۃ پڑھے،اور اگر ایک ہی کپڑا ہو توچاہئے کہ اسے تہہ بند بنالے اور اسے یہودیوں کی طرح نہ لٹکائے ‘‘ ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : یعنی اس طرح نہ اوڑھے کہ اس کے دونوں کنارے دونوں طرف لٹکے ہوئے ہوں۔

636- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ فَارِسٍ الذُّهْلِيُّ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا أَبُوتُمَيْلَةَ يَحْيَى بْنُ وَاضِحٍ، حَدَّثَنَا أَبُو الْمُنِيبِ عُبَيْدُاللَّهِ الْعَتَكِيُّ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ بُرَيْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم أَنْ يُصَلِّيَ فِي لِحَافٍ لا يَتَوَشَّحُ بِهِ، وَالآخَرُ أَنْ تُصَلِّيَ فِي سَرَاوِيلَ وَلَيْسَ عَلَيْكَ رِدَائٌ۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۱۹۸۷) (حسن)

۶۳۶- بر یدہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسے لحاف میں صلاۃ پڑھنے سے منع فرمایا ہے جس کے دائیں کنارے کو بائیں کندھے پر اور بائیں کنارے کو دائیں کندھے پر نہ ڈالا جاسکے، اور دوسری بات جس سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا ہے یہ کہ تم پاجامہ میں صلاۃ پڑھو اور تمہارے اوپر کوئی چادر نہ ہو۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
83- بَاب الإِسْبَالِ فِي الصَّلاةِ
۸۳-باب: صلاۃ میں کپڑا ٹخنے سے نیچے لٹکا نے کے حکم کا بیان​


637- حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ أَخْزَمَ، حَدَّثَنَا ابو داود ، عَنْ أَبِي عَوَانَةَ، عَنْ عَاصِمٍ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ؛ عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يَقُولُ: < مَنْ أَسْبَلَ إِزَارَهُ فِي صَلاتِهِ خُيَلاءَ فَلَيْسَ مِنَ اللَّهِ فِي حِلٍّ وَلا حَرَامٍ >.
قَالَ أَبودَاود: رَوَى هَذَا جَمَاعَةٌ عَنْ عَاصِمٍ مَوْقُوفًا عَلَى ابْنِ مَسْعُودٍ، مِنْهُمْ حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ وَحَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ وَأَبُو الأَحْوَصِ وَأَبُو مُعَاوِيَةَ۔
* تخريج: تفرد به ابو داود ، (تحفۃ الأشراف: ۹۳۷۹) (صحیح)

۶۳۷- عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرما تے سنا: ’’جو شخص صلاۃ میں غروروتکبر کی وجہ سے اپنا تہہ بند (ٹخنو ں سے نیچے) لٹکا ئے گا تو اللہ تعالی نہ اس کے لئے جنت حلا ل کر ے گا، نہ اس پر دو زخ حرام کرے گا ؛یا نہ اس کے گناہ بخشے گا اور نہ اسے برے کا موں سے بچا ئے گا ‘‘۔
ابو داود کہتے ہیں:اِسے ا یک جماعت نے عا صم کے واسطے سے ا بن مسعود رضی اللہ عنہ سے موقو فاً روایت کیا ہے، انہیں میں سے حما د بن سلمہ، حما د بن زید، ابو الا حوص اور ابو معا ویہ ہیں ۔

638- حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا أَبَانُ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: بَيْنَمَا رَجُلٌ يُصَلِّي مُسْبِلا إِزَارَهُ إِذْ قَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم : <اذْهَبْ فَتَوَضَّأْ> فَذَهَبَ فَتَوَضَّأَ ثُمَّ جَاءَ ثُمَّ قَالَ: <اذْهَبْ فَتَوَضَّأْ> فَذَهَبَ فَتَوَضَّأَ ثُمَّ جَاءَ، فَقَالَ لَهُ رَجُلٌ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! مَا لَكَ أَمَرْتَهُ أَنْ يَتَوَضَّأَ [ثُمَّ سَكَتَّ عَنْهُ]؟ فَقَالَ: < إِنَّهُ كَانَ يُصَلِّي وَهُوَ مُسْبِلٌ إِزَارَهُ، وَإِنَّ اللَّهَ تَعَالَى لا يَقْبَلُ صَلاةَ رَجُلٍ مُسْبِلٍ إِزَارَهُ >۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، وأعاده في اللباس (رقم : ۴۰۸۶)، (تحفۃ الأشراف: ۱۴۲۴۱) (ضعیف)

(اس کے راوی ’’ابوجعفر مؤذن‘‘ لین الحدیث ہیں)
۶۳۸- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک آدمی اپنا تہبند ٹخنوں سے نیچے لٹکا ئے ہوئے صلاۃ پڑھ رہا تھا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا : ’’جا کر دو با رہ وضو کرو‘‘، چنانچہ وہ گیا اور اس نے(دوبارہ) وضو کیا، پھرآیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دوبارہ فرمایا: ’’جاکر پھر سے وضو کرو‘‘، چنا نچہ وہ پھر گیا اور تیسری بار وضو کیا ، پھر آیا تو ایک شخص نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا : اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! کیا بات ہے! آپ نے اسے وضو کر نے کا حکم دیا پھر آپ خاموش رہے؟ توآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’وہ اپنا تہہ بندٹخنے سے نیچے لٹکا کر صلاۃ پڑھ رہا تھا، اور اللہ تعالی ٹخنے سے نیچے تہبند لٹکا کر صلاۃ پڑھنے والے کی صلاۃ قبول نہیں فرماتا‘‘۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
84- بَاب فِي كَمْ تُصَلِّي الْمَرْأَةُ
۸۴-باب: عورت کتنے کپڑوں میں صلاۃ پڑھے؟​


639- حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زَيْدِ بْنِ قُنْفُذٍ، عَنْ أُمِّهِ، أَنَّهَا سَأَلَتْ أُمَّ سَلَمَةَ: مَاذَا تُصَلِّي فِيهِ الْمَرْأَةُ مِنَ الثِّيَابِ؟ فَقَالَتْ: تُصَلِّي فِي الْخِمَارِ وَالدِّرْعِ السَّابِغِ الَّذِي يُغَيِّبُ ظُهُورَ قَدَمَيْهَا۔
* تخريج: تفرد به ابو داود ، (تحفۃ الأشراف: ۱۸۲۹۱)، وقد أخرجہ: ط/صلاۃ الجماعۃ ۱۰(۳۶) (ضعیف موقوف)
(محمد بن زید بن قنفذ کی ماں’’أم حرام‘‘مجہول ہیں)
۶۳۹- ام حرام والدئہ محمد بن زید سے روایت ہے کہ انہوں نے ام المومنین امّ سلمہ رضی اللہ عنہ سے پوچھا: عورت کتنے کپڑوں میں صلاۃ پڑھے؟ تو انہوں نے کہا: وہ اوڑھنی اور ایک ایسے لمبے کُرتے میں صلاۃ پڑھے جو اس کے دونوں قدموں کے اوپری حصہ کو چھپا لے ۔

640- حَدَّثَنَا مُجَاهِدُ بْنُ مُوسَى، حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ عَبْدِاللَّهِ -يَعْنِي ابْنَ دِينَارٍ- عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زَيْدٍ بِهَذَا الْحَدِيثِ، قَالَ : عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ أَنَّهَا سَأَلَتِ النَّبِيَّ صلی اللہ علیہ وسلم : أَتُصَلِّي الْمَرْأَةُ فِي دِرْعٍ وَخِمَارٍ لَيْسَ عَلَيْهَا إِزَارٌ؟ قَالَ: <إِذَا كَانَ الدِّرْعُ سَابِغًا يُغَطِّي ظُهُورَ قَدَمَيْهَا >.
قَالَ أَبودَاود: رَوَى هَذَا الْحَدِيثَ مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ وَبَكْرُ بْنُ مُضَرَ وَحَفْصُ بْنُ غِيَاثٍ وَإِسْمَاعِيلُ ابْنُ جَعْفَرٍ وَابْنُ أَبِي ذِئْبٍ وَابْنُ إِسْحَاقَ عَنْ مُحَمَّدِ ابْنِ زَيْدٍ عَنْ أُمِّهِ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ، لَمْ يَذْكُرْ أَحَدٌ مِنْهُمُ النَّبِيَّ صلی اللہ علیہ وسلم ، قَصَرُوا بِهِ عَلَى أُمِّ سَلَمَةَ رَضِي اللَّه عَنْهَا۔
* تخريج: انظر ما قبله، (تحفۃ الأشراف: ۱۸۲۹۱) (ضعیف)
(مذکورہ سبب سے یہ مرفوع حدیث بھی ضعیف ہے)
۶۴۰- ام المومنین امّ سلمہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے پو چھا: کیا عورت کرتہ اور اوڑھنی میں جب کہ وہ ازار (تہبند) نہ پہنے ہو، صلاۃ پڑھ سکتی ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’(پڑھ سکتی ہے) جب کرتہ اتنا لمبا ہو کہ اس کے دونوں قدموں کے اوپری حصہ کو ڈھانپ لے‘‘۔
ابو داود کہتے ہیں:اس حدیث کو مالک بن انس، بکر بن مضر، حفص بن غیا ث، اسماعیل بن جعفر، ابن ابی ذئب اور ابن اسحاق نے محمد بن زید سے، محمد بن زید نے اپنی والدہ سے، اورمحمد بن زید کی والدہ نے ام المؤمنین امّ سلمہ رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے، لیکن ان میں سے کسی نے بھی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کاذکر نہیں کیا ہے، بلکہ امّ سلمہ رضی اللہ عنہا پر ہی اسے موقوف کردیا ہے ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
85- بَاب الْمَرْأَةِ تُصَلِّي بِغَيْرِ خِمَارٍ
۸۵-باب: عورت سرپر دوپٹہ کے بغیر صلاۃ نہ پڑھے​


641- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مِنْهَالٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ، عَنْ صَفِيَّةَ بِنْتِ الْحَارِثِ، عَنْ عَائِشَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم أَنَّهُ قَالَ: < لا يَقْبَلُ اللَّهُ صَلاةَ حَائِضٍ إِلا بِخِمَارٍ >.
قَالَ أَبودَاود: رَوَاهُ سَعِيدٌ -يَعْنِي ابْنَ أَبِي عَرُوبَةَ- عَنْ قَتَادَةَ، عَنِ الْحَسَنِ، عَنِ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم ۔
* تخريج: ت/الصلاۃ ۱۶۰ (۳۷۷)، ق/الطھارۃ ۱۳۲ (۶۵۵)، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۸۴۶)، وقد أخرجہ: حم (۶/۱۵۰، ۲۱۸، ۲۵۹) (صحیح)

۶۴۱- امّ المومنین عا ئشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ بالغہ عورت کی صلاۃ بغیر اوڑھنی کے اللہ تعالی قبول نہیں کر تا‘‘۔
ابو داود کہتے ہیں: اسے سعید بن ابی عروبہ نے قتا دہ سے، قتادہ نے حسن بصری سے،حسن بصری نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مرسلاً روایت کیا ہے۔

642- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنْ مُحَمَّدٍ أَنَّ عَائِشَةَ نَزَلَتْ عَلَى صَفِيَّةَ أُمِّ طَلْحَةَ الطَّلَحَاتِ، فَرَأَتْ بَنَاتٍ لَهَا، فَقَالَتْ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم دَخَلَ وَفِي حُجْرَتِي جَارِيَةٌ فَأَلْقَى لِي حَقْوَهُ وَقَالَ لِي: < شُقِّيهِ بِشُقَّتَيْنِ، فَأَعْطِي هَذِهِ نِصْفًا وَالْفَتَاةَ الَّتِي عِنْدَ أُمِّ سَلَمَةَ نِصْفًا، فَإِنِّي لا أَرَاهَا إِلا قَدْ حَاضَتْ، أَوْ لا أُرَاهُمَا إِلا قَدْ حَاضَتَا >. قَالَ ابو داود : وَكَذَلِكَ رَوَاهُ هِشَامٌ عَنِ ابْنِ سِيرِينَ۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۵۸۸)، وقد أخرجہ: حم (۶/۹۶، ۲۳۸) (ضعیف)
(ابن سیرین اور عائشہ رضی اللہ عنہا کے درمیان انقطاع ہے)
۶۴۲- محمد بن سیرین کہتے ہیں کہ ام المومنین عا ئشہ رضی اللہ عنہا طلحہ رضی اللہ عنہ کی والدہ صفیہ رضی اللہ عنہا کے پاس گئیں اور ان کی لڑکیوں کو دیکھا تو کہاکہ(ایک بار) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لا ئے ،میرے حجرے میں ایک لڑکی مو جود تھی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی لنگی مجھے دی اور کہا: ’’اسے پھا ڑ کر دو ٹکڑے کرلو، ایک ٹکڑا اس لڑکی کو دے دو، اور دوسرا ٹکڑا اس لڑکی کو دے دو جوا م سلمہ رضی اللہ عنہا کے ہاں ہے، اس لئے کہ میرا خیال ہے کہ وہ بالغ ہوچکی ہے، یا میرا خیال ہے کہ وہ دونوں بالغ ہوچکی ہیں‘‘۔
ابو داود کہتے ہیں: اسے اسی طرح ہشام نے ا بن سیرین سے روایت کیا ہے ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
86- بَاب مَا جَاءَ فِي السَّدْلِ فِي الصَّلاةِ
۸۶-باب: صلاۃ میں سدل کرنے کی ممانعت کا بیان​


643- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلاءِ، وَإِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى، عَنِ ابْنِ الْمُبَارَكِ، عَنِ الْحَسَنِ بْنِ ذَكْوَانَ، عَنْ سُلَيْمَانَ الأَحْوَلِ، عَنْ عَطَاءِ، قَالَ إِبْرَاهِيمُ: عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم نَهَى عَنِ السَّدْ لِ فِي الصَّلاةِ، وَأَنْ يُغَطِّيَ الرَّجُلُ فَاهُ.
[قَالَ أَبودَاود : رَوَاهُ عِسْلٌ عَنْ عَطَاءِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صلی اللہ علیہ وسلم نَهَى عَنِ السَّدْلِ فِي الصَّلاةِ]۔
* تخريج: تفرد بہ ابو داود ، (تحفۃ الأشراف: ۱۴۱۷۸)، وقد أخرجہ: ت/الصلاۃ ۱۶۱ (۳۷۸)، حم (۲/۲۹۵، ۳۴۵)، دي/الصلاۃ ۱۰۴ (۱۴۱۹) (حسن)

۶۴۳- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صلاۃ میں سدل ۱؎ کر نے اورآدمی کو منہ ڈھانپنے سے منع فرمایا ہے۔
ابو داود کہتے ہیں: اسے عِسل نے عطاء سے، عطاء نے ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے صلاۃ میں سدل کرنے سے منع فرمایا ہے۔
وضاحت ۱؎ : سدل یہ ہے کہ کپڑے کے دونوں کنارے دونوں مونڈھوں پر ڈالے بغیر یوں ہی نیچے کی جانب لٹکتا چھوڑ دیا جائے۔

644- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى بْنِ الطَّبَّاعِ، حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ، عَنِ عبدالملك بن عبدالعزيز ابْنِ جُرَيْجٍ قَالَ: أَكْثَرُ مَا رَأَيْتُ عَطَائً يُصَلِّي سَادِلا.
قَالَ أَبودَاود : وَهَذَا يُضَعِّفُ ذَلِكَ الْحَدِيثَ۔
* تخريج: تفرد به ابو داود (صحیح)

۶۴۴- ابن جریج کہتے ہیں کہ میں نے عطاء کوصلاۃ میں اکثر سد ل کر تے ہوئے دیکھا ہے ۔
ابو داود کہتے ہیں: عطا ء کا یہ فعل (سدل کر نا ) سا بق حدیث کی تضعیف کر رہا ہے ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : راوی کااپنی روایت کردہ حدیث کے مخالف عمل اس حدیث کے ترک کرنے کے لئے قابل اعتبار نہیں، اصل اعتبارروایت کاہے(اگرصحیح ہو) راوی کے عمل کانہیں:’’الحجة فيما روى، لا فيما رأى‘‘نیز عطاء کا فتوی حدیث کے مطابق ثابت ہے جیسا کہ گزرا، اس لئے عطاء کے فعل سے حدیث کی تضعیف درست نہیں ہے، کیونکہ ہوسکتا ہے کہ وہ سدل کرتے وقت بھول گئے ہوں یا کوئی دوسرا عذر لاحق ہوگیا ہو۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
87- بَاب الصَّلاةِ فِي شُعُرِ النِّسَاءِ
۸۷-باب: مردوں کا عورتوں کے کپڑو ں میں صلاۃ پڑھنے کا بیان​


645- حَدَّثَنَا عُبَيْدُاللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا الأَشْعَثُ، عَنْ مُحَمَّدٍ [يَعْنِي ابْنَ سِيرِينَ] عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ شَقِيقٍ،[عَنْ شَقِيقٍ]، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم لا يُصَلِّي فِي شُعُرِنَا أَوْ لُحُفِنَا.
قَالَ عُبَيْدُاللَّهِ: شَكَّ أَبِي۔
* تخريج: انظر حديث رقم: 367 ، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۲۲۱، ۱۷۵۸۹، ۱۹۲۹۶) (صحیح)

۶۴۵- امّ المومنین عا ئشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہما رے شعار یا لحاف ۱؎ میں صلاۃ نہیں پڑھتے تھے۔
عبیداللہ نے کہا: میرے والد( معا ذ) کو شک ہو اہے ( کہ ام المؤمنین عائشہ نے لفظ: ’’شُعُرِنَا‘‘ کہا ، یا: ’’لُحُفِنَا‘‘
وضاحت ۱؎ : جو کپڑا جسم سے لگا رہتا ہے اسے شعار کہتے ہیں، اور اوڑھنے کی چادر کو لحاف ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
88- بَاب الرَّجُلِ يُصَلِّي عَاقِصًا شَعْرَهُ
۸۸-باب: آدمی با لوں کا جوُڑا باندھ کر صلاۃ پڑھے توکیساہے؟​


646- حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّزَّاقِ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، حَدَّثَنِي عِمْرَانُ بْنُ مُوسَى عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ يُحَدِّثُ عَنْ أَبِيهِ أَنَّهُ رَأَى أَبَا رَافِعٍ مَوْلَى [النَّبِيِّ] صلی اللہ علیہ وسلم مَرَّ بِحَسَنِ ابْنِ عَلِيٍّ [عَلَيْهِمَا السَّلام] وَهُوَ يُصَلِّي قَائِمًا وَقَدْ غَرَزَ ضَفْرَهُ فِي قَفَاهُ، فَحَلَّهَا أَبُو رَافِعٍ، فَالْتَفَتَ حَسَنٌ إِلَيْهِ مُغْضَبًا، فَقَالَ أَبُو رَافِعٍ: أَقْبِلْ عَلَى صَلاتِكَ وَلا تَغْضَبْ، فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يَقُولُ: < ذَلِكَ كِفْلُ الشَّيْطَانِ > يَعْنِي مَقْعَدَ الشَّيْطَانِ، يَعْنِي مَغْرَزَ ضَفْرِهِ۔
* تخريج: ت/الصلاۃ ۱۷۰ (۳۸۴)، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۰۳۰)، وقد أخرجہ: ق/إقامۃالصلاۃ ۱۶۷ (۱۰۴۲)، حم (۶/۸، ۳۹۱)، دي/الصلاۃ ۱۰۵ (۱۴۲۰) (حسن)

۶۴۶- ابو سعید مقبری سے روایت ہے کہ انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے غلام ابورافع رضی اللہ عنہ کو دیکھا کہ وہ حسن بن علی رضی اللہ عنہما کے پاس سے گزرے، اورحسن اپنے بالوں کا جو ڑا گردن کے پیچھے باندھے صلاۃ پڑھ رہے تھے تو ابو رافع نے اسے کھو ل دیا، اس پر حسن غصہ سے ابو رافع کی طرف متوجہ ہوئے تو ابو رافع نے ان سے کہا: آپ صلاۃ پڑھئے اور غصہ نہ کیجئے کیونکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے: ’’یہ یعنی با لو ں کا جو ڑا شیطا ن کی بیٹھک ہے‘‘۔

647- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ أَنَّ بُكَيْرًا حَدَّثَهُ أَنَّ كُرَيْبًا مَوْلَى ابْنِ عَبَّاسٍ حَدَّثَهُ أَنَّ عَبْدَاللَّهِ [بْنَ عَبَّاسٍ] رَأَى عَبْدَاللَّهِ بْنَ الْحَارِثِ يُصَلِّي وَرَأْسُهُ مَعْقُوصٌ مِنْ وَرَائِهِ، فَقَامَ وَرَائَهُ فَجَعَلَ يَحُلُّهُ وَأَقَرَّ لَهُ الآخَرُ، فَلَمَّا انْصَرَفَ أَقْبَلَ إِلَى ابْنِ عَبَّاسٍ، فَقَالَ: مَا لَكَ وَرَأْسِي؟ قَالَ: إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يَقُولُ: < إِنَّمَا مَثَلُ هَذَا مَثَلُ الَّذِي يُصَلِّي وَهُوَ مَكْتُوفٌ >۔
* تخريج: م/الصلاۃ ۴۴ (۴۹۲)، ن/التطبیق ۵۷ (۱۱۱۵)، (تحفۃ الأشراف: ۶۳۳۹)، وقد أخرجہ: حم (۱/۳۰۴)، دي/الصلاۃ ۱۰۵ (۱۴۲۱) (صحیح)

۶۴۷- عبداللہ بن عبا س رضی اللہ عنہما کے آزاد کر دہ غلام کر یب کا بیان ہے کہ عبداللہ بن عباس نے عبداللہ بن حارث رضی اللہ عنہ کو دیکھا کہ صلاۃ پڑھ رہے ہیں اور ان کے پیچھے بالوں کا جوڑا بندھا ہوا ہے، تووہ ان کے پیچھے کھڑے ہو کر اسے کھولنے لگے اورعبد اللہ بن حارث چپ چا پ کھڑے رہے، جب صلاۃ سے فا رغ ہوئے تو ابن عبا س کی طرف متوجہ ہوئے اور کہنے لگے: آپ نے میرا سر کیوں کھول دیا؟ تو انہوں نے کہا: اس لئے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے کہ: ’’ اس کی مثال ایسی ہے جیسے کوئی صلاۃ پڑھ رہا ہو اور اس کے ہاتھ پیچھے رسّی سے بندھے ہوں‘‘۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
89- بَاب الصَّلاةِ فِي النَّعْلِ
۸۹-باب: جو تے پہن کر صلاۃ پڑھنے کا بیان​


648- حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَبَّادِ بْنِ جَعْفَرٍ، عَنِ ابْنِ سُفْيَانَ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ السَّائِبِ قَالَ: رَأَيْتُ النَّبِيَّ صلی اللہ علیہ وسلم يُصَلِّي يَوْمَ الْفَتْحِ وَوَضَعَ نَعْلَيْهِ عَنْ يَسَارِهِ۔
* تخريج: ن/الافتتاح ۷۶ (۱۰۰۸)، والقبلۃ ۲۵ (۷۷۷)، ق/إقامۃ الصلاۃ ۲۰۵ (۱۴۳۱)، (تحفۃ الأشراف: ۵۳۱۴)، وقد أخرجہ: حم (۳/۴۱۱) (صحیح)

۶۴۸- عبداللہ بن سا ئب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو فتح مکہ کے دن صلاۃ پڑھتے ہوئے دیکھا، آپ اپنے دونوں جو توں کو اپنے بائیں جانب رکھے ہوئے تھے ۔

649- حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّزَّاقِ، وَأَبُو عَاصِمٍ، قَالا: أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ قَالَ: سَمِعْتُ مُحَمَّدَ بْنَ عَبَّادِ بْنِ جَعْفَرٍ يَقُولُ: أَخْبَرَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ سُفْيَانَ، وَعَبْدُاللَّهِ بْنُ الْمُسَيِّبِ الْعَابِدِيُّ، وَعَبْدُاللَّهِ بْنُ عَمْرٍو، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ السَّائِبِ، قَالَ: صَلَّى بِنَا رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم الصُّبْحَ بِمَكَّةَ فَاسْتَفْتَحَ سُورَةَ الْمُؤْمِنِينَ حَتَّى إِذَا جَاءَ ذِكْرُ مُوسَى وَهَارُونَ أَوْ ذِكْرُ مُوسَى وَعِيسَى، [ابْنُ عَبَّادٍ يَشُكُّ أَوِ اخْتَلَفُوا] أَخَذَتْ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم سَعْلَةٌ فَحَذَفَ فَرَكَعَ، وَعَبْدُاللَّهِ بْنُ السَّائِبِ حَاضِرٌ لِذَلِكَ۔
* تخريج: خ/الأذان ۱۰۶(۷۷۴تعلیقاً)، م/الصلاۃ ۳۵ (۴۵۵)، ن/الافتتاح ۷۶ (۱۰۰۸)، ق/إقامۃ الصلاۃ ۵ (۸۲۰)، (تحفۃ الأشراف: ۵۳۱۳)، وقد أخرجہ: حم (۳/۴۱۱) (صحیح)

۶۴۹- عبداللہ بن سا ئب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں مکہ میں صبح کی صلاۃ پڑھائی، آپ نے سورہ مؤمنو ن کی تلاوت شروع کی یہاں تک کہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم مو سی ۱؎ اور ہارون علیہما السلام، یا مو سی اور عیسی علیہما السلام کے قصے پر پہنچے(راوی حدیث ابن عباد کو شک ہے یا رواۃ کا اس میں اختلاف ہے ) تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو کھانسی آگئی، آپ نے قرأت چھوڑ دی اور رکو ع میں چلے گئے ،عبداللہ بن سائب رضی اللہ عنہ (سابقہ حدیث کے راوی) اس وقت وہاں مو جو د تھے ۲؎ ۔
وضاحت ۱؎ : موسیٰ وہارون علیہما السلام کا ذکر: {ثُمَّ أَرْسَلْنَاْ مُوْسَىْ وَأَخَاْهُ هَاْرُوْنَ بِآيَاْتِنَاْ وَسُلْطَاْنٍ مُبِيْنٍ} (سورۃ المومنون: ۴۵) میں ہے، اور عیسی وضاحت کا ذکر اس سے چار آیتوں کے بعد: {وَجَعَلْنَاْ ابْنَ مَرْيَمَ وَأُمَّهُ آيَةً وَآوَيْنَاْهُمَاْ إِلَىْ رَبْوَةٍ ذَاْتِ قَرَاْرٍ وَمَعِيْنٍ} (سورۃ المؤمنون: ۵۰) میں ہے ۔
وضاحت ۲؎ : اس سے پہلے والی حدیث کی مناسبت باب سے ظاہر ہے اور یہ حدیث اُسی حدیث کی مناسبت سے یہاں نقل کی گئی ہے ۔

650- حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زيْد عَنْ أَبِي نَعَامَةَ السَّعْدِيِّ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ: بَيْنَمَا رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يُصَلِّي بِأَصْحَابِهِ إِذْ خَلَعَ نَعْلَيْهِ فَوَضَعَهُمَا عَنْ يَسَارِهِ، فَلَمَّا رَأَى ذَلِكَ الْقَوْمُ أَلْقَوْا نِعَالَهُمْ، فَلَمَّا قَضَى رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم صَلاتَهُ قَالَ: <مَا حَمَلَكُمْ عَلَى إِلْقَاءِ نِعَالِكُمْ؟> قَالُوا: رَأَيْنَاكَ أَلْقَيْتَ نَعْلَيْكَ فَأَلْقَيْنَا نِعَالَنَا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم : <إِنَّ جِبْرِيلَ صلی اللہ علیہ وسلم أَتَانِي فَأَخْبَرَنِي أَنَّ فِيهِمَا قَذَرًا>، أَوْ قَالَ: <أَذًى>، وَقَالَ: <إِذَا جَاءَ أَحَدُكُمْ إِلَى الْمَسْجِدِ فَلْيَنْظُرْ؛ فَإِنْ رَأَى فِي نَعْلَيْهِ قَذَرًا أَوْ أَذًى فَلْيَمْسَحْهُ وَلْيُصَلِّ فِيهِمَا >۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۴۳۶۲)، وقد أخرجہ: حم (۳/۲۰، ۹۲)، دي/الصلاۃ ۱۰۳ (۱۴۱۸)، (صحیح)

۶۵۰- ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ کرام کے سا تھ صلاۃ پڑھ رہے تھے کہ اچا نک آپ نے اپنے جو توں کو اُتارکرانہیں اپنے با ئیں جا نب رکھ لیا، جب لو گوں نے یہ دیکھا تو ( آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع میں ) انہوں نے بھی اپنے جوتے اُتار لئے، جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صلاۃ پڑھ چکے تو آپ نے فرمایا : ’’ تم لو گوں نے اپنے جو تے کیو ں اتا رلئے؟‘‘، ان لوگوں نے کہا: ہم نے آپ کو جو تے اتا رتے ہو ئے دیکھا تو ہم نے بھی اپنے جو تے اتا ر لئے ،اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’میرے پاس جبرئیل وضاحت آئے اور انہوں نے مجھے بتایا کہ آپ کے جو تو ں میں نجا ست لگی ہو ئی ہے‘‘۔
راوی کو شک ہے کہ آپ نے: ’’قذرًا‘‘ کہا، یا: ’’أذىً‘‘ کہا، اورفرمایا: ’’ جب تم میں سے کوئی مسجد میں آئے تو وہ اپنے جوتے دیکھ لے اگر ان میں نجا ست لگی ہوئی نظر آئے تواسے زمین پر رگڑ دے اوران میں صلاۃ پڑھے‘‘۔

651- حَدَّثَنَا مُوسَى -يَعْنِي ابْنَ إِسْمَاعِيلَ- حَدَّثَنَا أَبَانُ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ، حَدَّثَنِي بَكْرُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ عَنِ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم بِهَذَا، قَالَ: <فِيهِمَا خَبَثٌ> قَالَ فِي الْمَوْضِعَيْنِ: <خَبَثٌ>۔
* تخريج: انظر ما قبله، (تحفۃ الأشراف: ۴۳۶۲) (صحیح)

۶۵۱- بکر بن عبداللہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہی حدیث(مرسلاً) روایت کی ہے، اس میں لفظ: ’فيهما خبث‘‘ہے، اور دونوں جگہ ’’خبث‘‘ ہی ہے ۔

652- حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُعَاوِيَةَ الْفَزَارِيُّ، عَنْ هِلالِ بْنِ مَيْمُونٍ الرَّمْلِيِّ، عَنْ يَعْلَى بْنِ شَدَّادِ بْنِ أَوْسٍ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم : <خَالِفُوا الْيَهُودَ فَإِنَّهُمْ لا يُصَلُّونَ فِي نِعَالِهِمْ وَلا خِفَافِهِمْ>۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۴۸۳۰) (صحیح)

۶۵۲- شدّاد بن اوس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’یہودکی مخالفت کرو، کیونکہ نہ وہ اپنے جو توں میں صلاۃ پڑھتے ہیں اورنہ اپنے موزوں میں‘‘۔

653- حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ حُسَيْنٍ الْمُعَلِّمِ، عَنْ عَمْرِو ابْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ قَالَ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يُصَلِّي حَافِيًا وَمُنْتَعِلا۔
* تخريج: ق/إقامۃ الصلاۃ ۶۶ (۱۰۳۸)، (تحفۃ الأشراف: ۸۶۸۶)، وقد أخرجہ: حم (۲/۱۷۴) (حسن صحیح)

۶۵۳- عبد اللہ بن عمر وبن العاص رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا ہے کہ آپ ننگے پائوں صلاۃ پڑھتے اور جوتے پہن کر بھی۔
 
Top