89- بَاب الصَّلاةِ فِي النَّعْلِ
۸۹-باب: جو تے پہن کر صلاۃ پڑھنے کا بیان
648- حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَبَّادِ بْنِ جَعْفَرٍ، عَنِ ابْنِ سُفْيَانَ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ السَّائِبِ قَالَ: رَأَيْتُ النَّبِيَّ صلی اللہ علیہ وسلم يُصَلِّي يَوْمَ الْفَتْحِ وَوَضَعَ نَعْلَيْهِ عَنْ يَسَارِهِ۔
* تخريج: ن/الافتتاح ۷۶ (۱۰۰۸)، والقبلۃ ۲۵ (۷۷۷)، ق/إقامۃ الصلاۃ ۲۰۵ (۱۴۳۱)، (تحفۃ الأشراف: ۵۳۱۴)، وقد أخرجہ: حم (۳/۴۱۱) (صحیح)
۶۴۸- عبداللہ بن سا ئب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو فتح مکہ کے دن صلاۃ پڑھتے ہوئے دیکھا، آپ اپنے دونوں جو توں کو اپنے بائیں جانب رکھے ہوئے تھے ۔
649- حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّزَّاقِ، وَأَبُو عَاصِمٍ، قَالا: أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ قَالَ: سَمِعْتُ مُحَمَّدَ بْنَ عَبَّادِ بْنِ جَعْفَرٍ يَقُولُ: أَخْبَرَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ سُفْيَانَ، وَعَبْدُاللَّهِ بْنُ الْمُسَيِّبِ الْعَابِدِيُّ، وَعَبْدُاللَّهِ بْنُ عَمْرٍو، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ السَّائِبِ، قَالَ: صَلَّى بِنَا رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم الصُّبْحَ بِمَكَّةَ فَاسْتَفْتَحَ سُورَةَ الْمُؤْمِنِينَ حَتَّى إِذَا جَاءَ ذِكْرُ مُوسَى وَهَارُونَ أَوْ ذِكْرُ مُوسَى وَعِيسَى، [ابْنُ عَبَّادٍ يَشُكُّ أَوِ اخْتَلَفُوا] أَخَذَتْ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم سَعْلَةٌ فَحَذَفَ فَرَكَعَ، وَعَبْدُاللَّهِ بْنُ السَّائِبِ حَاضِرٌ لِذَلِكَ۔
* تخريج: خ/الأذان ۱۰۶(۷۷۴تعلیقاً)، م/الصلاۃ ۳۵ (۴۵۵)، ن/الافتتاح ۷۶ (۱۰۰۸)، ق/إقامۃ الصلاۃ ۵ (۸۲۰)، (تحفۃ الأشراف: ۵۳۱۳)، وقد أخرجہ: حم (۳/۴۱۱) (صحیح)
۶۴۹- عبداللہ بن سا ئب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں مکہ میں صبح کی صلاۃ پڑھائی، آپ نے سورہ مؤمنو ن کی تلاوت شروع کی یہاں تک کہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم مو سی ۱؎ اور ہارون علیہما السلام، یا مو سی اور عیسی علیہما السلام کے قصے پر پہنچے(راوی حدیث ابن عباد کو شک ہے یا رواۃ کا اس میں اختلاف ہے ) تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو کھانسی آگئی، آپ نے قرأت چھوڑ دی اور رکو ع میں چلے گئے ،عبداللہ بن سائب رضی اللہ عنہ (سابقہ حدیث کے راوی) اس وقت وہاں مو جو د تھے ۲؎ ۔
وضاحت ۱؎ : موسیٰ وہارون علیہما السلام کا ذکر:
{ثُمَّ أَرْسَلْنَاْ مُوْسَىْ وَأَخَاْهُ هَاْرُوْنَ بِآيَاْتِنَاْ وَسُلْطَاْنٍ مُبِيْنٍ} (سورۃ المومنون: ۴۵) میں ہے، اور عیسی وضاحت کا ذکر اس سے چار آیتوں کے بعد:
{وَجَعَلْنَاْ ابْنَ مَرْيَمَ وَأُمَّهُ آيَةً وَآوَيْنَاْهُمَاْ إِلَىْ رَبْوَةٍ ذَاْتِ قَرَاْرٍ وَمَعِيْنٍ} (سورۃ المؤمنون: ۵۰) میں ہے ۔
وضاحت ۲؎ : اس سے پہلے والی حدیث کی مناسبت باب سے ظاہر ہے اور یہ حدیث اُسی حدیث کی مناسبت سے یہاں نقل کی گئی ہے ۔
650- حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زيْد عَنْ أَبِي نَعَامَةَ السَّعْدِيِّ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ: بَيْنَمَا رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يُصَلِّي بِأَصْحَابِهِ إِذْ خَلَعَ نَعْلَيْهِ فَوَضَعَهُمَا عَنْ يَسَارِهِ، فَلَمَّا رَأَى ذَلِكَ الْقَوْمُ أَلْقَوْا نِعَالَهُمْ، فَلَمَّا قَضَى رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم صَلاتَهُ قَالَ: <مَا حَمَلَكُمْ عَلَى إِلْقَاءِ نِعَالِكُمْ؟> قَالُوا: رَأَيْنَاكَ أَلْقَيْتَ نَعْلَيْكَ فَأَلْقَيْنَا نِعَالَنَا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم : <إِنَّ جِبْرِيلَ صلی اللہ علیہ وسلم أَتَانِي فَأَخْبَرَنِي أَنَّ فِيهِمَا قَذَرًا>، أَوْ قَالَ: <أَذًى>، وَقَالَ: <إِذَا جَاءَ أَحَدُكُمْ إِلَى الْمَسْجِدِ فَلْيَنْظُرْ؛ فَإِنْ رَأَى فِي نَعْلَيْهِ قَذَرًا أَوْ أَذًى فَلْيَمْسَحْهُ وَلْيُصَلِّ فِيهِمَا >۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۴۳۶۲)، وقد أخرجہ: حم (۳/۲۰، ۹۲)، دي/الصلاۃ ۱۰۳ (۱۴۱۸)، (صحیح)
۶۵۰- ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ کرام کے سا تھ صلاۃ پڑھ رہے تھے کہ اچا نک آپ نے اپنے جو توں کو اُتارکرانہیں اپنے با ئیں جا نب رکھ لیا، جب لو گوں نے یہ دیکھا تو ( آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع میں ) انہوں نے بھی اپنے جوتے اُتار لئے، جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صلاۃ پڑھ چکے تو آپ نے فرمایا : ’’ تم لو گوں نے اپنے جو تے کیو ں اتا رلئے؟‘‘، ان لوگوں نے کہا: ہم نے آپ کو جو تے اتا رتے ہو ئے دیکھا تو ہم نے بھی اپنے جو تے اتا ر لئے ،اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’میرے پاس جبرئیل وضاحت آئے اور انہوں نے مجھے بتایا کہ آپ کے جو تو ں میں نجا ست لگی ہو ئی ہے‘‘۔
راوی کو شک ہے کہ آپ نے:
’’قذرًا‘‘ کہا، یا:
’’أذىً‘‘ کہا، اورفرمایا: ’’ جب تم میں سے کوئی مسجد میں آئے تو وہ اپنے جوتے دیکھ لے اگر ان میں نجا ست لگی ہوئی نظر آئے تواسے زمین پر رگڑ دے اوران میں صلاۃ پڑھے‘‘۔
651- حَدَّثَنَا مُوسَى -يَعْنِي ابْنَ إِسْمَاعِيلَ- حَدَّثَنَا أَبَانُ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ، حَدَّثَنِي بَكْرُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ عَنِ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم بِهَذَا، قَالَ: <فِيهِمَا خَبَثٌ> قَالَ فِي الْمَوْضِعَيْنِ: <خَبَثٌ>۔
* تخريج: انظر ما قبله، (تحفۃ الأشراف: ۴۳۶۲) (صحیح)
۶۵۱- بکر بن عبداللہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہی حدیث(مرسلاً) روایت کی ہے، اس میں لفظ:
’فيهما خبث‘‘ہے، اور دونوں جگہ
’’خبث‘‘ ہی ہے ۔
652- حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُعَاوِيَةَ الْفَزَارِيُّ، عَنْ هِلالِ بْنِ مَيْمُونٍ الرَّمْلِيِّ، عَنْ يَعْلَى بْنِ شَدَّادِ بْنِ أَوْسٍ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم : <خَالِفُوا الْيَهُودَ فَإِنَّهُمْ لا يُصَلُّونَ فِي نِعَالِهِمْ وَلا خِفَافِهِمْ>۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۴۸۳۰) (صحیح)
۶۵۲- شدّاد بن اوس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’یہودکی مخالفت کرو، کیونکہ نہ وہ اپنے جو توں میں صلاۃ پڑھتے ہیں اورنہ اپنے موزوں میں‘‘۔
653- حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ حُسَيْنٍ الْمُعَلِّمِ، عَنْ عَمْرِو ابْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ قَالَ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يُصَلِّي حَافِيًا وَمُنْتَعِلا۔
* تخريج: ق/إقامۃ الصلاۃ ۶۶ (۱۰۳۸)، (تحفۃ الأشراف: ۸۶۸۶)، وقد أخرجہ: حم (۲/۱۷۴) (حسن صحیح)
۶۵۳- عبد اللہ بن عمر وبن العاص رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا ہے کہ آپ ننگے پائوں صلاۃ پڑھتے اور جوتے پہن کر بھی۔