- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,584
- ری ایکشن اسکور
- 6,762
- پوائنٹ
- 1,207
6-بَاب مَا جَاءَ فِي سَهْمِ الْخَيْلِ
۶-باب: (مالِ غنیمت میں سے) گھوڑے کے حصے کا بیان
1554- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ الضَّبِّيُّ وَحُمَيْدُ بْنُ مَسْعَدَةَ قَالاَ: حَدَّثَنَا سُلَيْمُ بْنُ أَخْضَرَ، عَنْ عُبَيْدِاللهِ بْنِ عُمَرَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللهِ ﷺ قَسَمَ فِي النَّفَلِ لِلْفَرَسِ بِسَهْمَيْنِ، وَلِلرَّجُلِ بِسَهْمٍ.
* تخريج: خ/الجہاد ۵۱ (۲۸۶۳)، والمغازي ۳۸ (۴۲۲۸)، م/الجہاد ۱۷ (۱۷۶۲)، د/الجہاد ۱۵۴ (۲۷۲۳)، ق/الجہاد ۳۶ (۲۸۵۴)، (تحفۃ الأشراف: ۷۹۰۷)، وحم (۲/۲، ۶۲، ۷۲، ۸۰)، دي/السیر ۳۳ (۲۵۱۵) (صحیح)
1554/م- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، عَنْ سُلَيْمِ بْنِ أَخْضَرَ نَحْوَهُ. وَفِي الْبَاب عَنْ مُجَمِّعِ بْنِ جَارِيَةَ وَابْنِ عَبَّاسٍ وَابْنِ أَبِي عَمْرَةَ عَنْ أَبِيهِ.
وَهَذَا حَدِيثُ ابْنِ عُمَرَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَكْثَرِ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ ﷺ وَغَيْرِهِمْ، وَهُوَ قَوْلُ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ وَالأَوْزَاعِيِّ وَمَالِكِ بْنِ أَنَسٍ وَابْنِ الْمُبَارَكِ وَالشَّافِعِيِّ وَأَحْمَدَ وَإِسْحَاقَ، قَالُوا: لِلْفَارِسِ ثَلاَثَةُ أَسْهُمٍ سَهْمٌ لَهُ وَسَهْمَانِ لِفَرَسِهِ وَلِلرَّاجِلِ سَهْمٌ.
* تخريج: انظر ما قبلہ (صحیح)
۱۵۵۴- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے مال غنیمت کی تقسیم میں گھوڑے کودوحصے اورآدمی (سوار) کو ایک حصہ دیا ۱؎ ۔
۱۵۵۴/م- اس سند سے بھی ابن عمر رضی اللہ عنہما سے اسی جیسی حدیث مروی ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں : ۱- ابن عمر رضی اللہ عنہما کی یہ حدیث حسن صحیح ہے ،۲- اس باب میں مجمع بن جاریہ ، ابن عباس اور ابی عمرہ رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں، ۳- اکثراہل علم صحابہ اوردوسرے لوگوں کا اسی پر عمل ہے ، سفیان ثوری، اوزاعی ، مالک بن انس، ابن مبارک ، شافعی ، احمد اوراسحاق بن راہویہ کا یہی قول ہے ، یہ لوگ کہتے ہیں کہ سوار کو تین حصے ملیں گے ، ایک حصہ اس کا اوردو حصے اس کے گھوڑے کے اورپیدل چلنے والے کو ایک حصہ ملے گا۔
وضاحت ۱؎ : یعنی گھوڑ سوار کو تین حصے دئے گئے، ایک حصہ اس کا اور دوحصے اس کے گھوڑے کے، گھوڑے کا حصہ اس لیے زیادہ رکھاگیا کہ اس کی خوراک اور اس کی دیکھ بھال پرکافی خرچ ہوتاہے۔