- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,585
- ری ایکشن اسکور
- 6,762
- پوائنٹ
- 1,207
26-بَاب مَا جَاءَ فِي أَمَانِ الْعَبْدِ وَالْمَرْأَةِ
۲۶-باب: غلام اور عورت کو امان دینے کا بیان
1579- حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَكْثَمَ، حَدَّثَنَا عَبْدُالْعَزِيزِ بْنُ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ كَثِيرِ بْنِ زَيْدٍ، عَنِ الْوَلِيدِ بْنِ رَبَاحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: "إِنَّ الْمَرْأَةَ لَتَأْخُذُ لِلْقَوْمِ يَعْنِي تُجِيرُ عَلَى الْمُسْلِمِينَ".
وَفِي الْبَاب عَنْ أُمِّ هَانِئٍ، وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ: وَسَأَلْتُ مُحَمَّدًا فَقَالَ: هَذَا حَدِيثٌ صَحِيحٌ، وَكَثِيرُ بْنُ زَيْدٍ قَدْ سَمِعَ مِنَ الْوَلِيدِ بْنِ رَبَاحٍ وَالْوَلِيدُ بْنُ رَبَاحٍ سَمِعَ مِنْ أَبِي هُرَيْرَةَ وَهُوَ مُقَارِبُ الْحَدِيثِ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۱۴۸۰۹) (حسن)
1579/م- حَدَّثَنَا أَبُوالْوَلِيدِ الدِّمَشْقِيُّ، حَدَّثَنَاالْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ، أَخْبَرَنِي ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ، عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِي مُرَّةَ مَوْلَى عَقِيلِ بْنِ أَبِي طَالِبٍ، عَنْ أُمِّ هَانِئٍ أَنَّهَا قَالَتْ: أَجَرْتُ رَجُلَيْنِ مِنْ أَحْمَائِي فَقَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ: "قَدْ أَمَّنَّا مَنْ أَمَّنْتِ". قَالَ أَبُوعِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ أَجَازُوا أَمَانَ الْمَرْأَةِ، وَهُوَ قَوْلُ أَحْمَدَ وَإِسْحَاقُ أَجَازَ أَمَانَ الْمَرْأَةِ وَالْعَبْدِ. وَقَدْ رُوِيَ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ وَأَبُو مُرَّةَ مَوْلَى عَقِيلِ بْنِ أَبِي طَالِبٍ، وَيُقَالُ لَهُ أَيْضًا مَوْلَى أُمِّ هَانِئٍ أَيْضًا وَاسْمُهُ يَزِيدُ، وَقَدْ رُوِيَ عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ أَنَّهُ أَجَازَ أَمَانَ الْعَبْدِ. وَقَدْ رُوِيَ عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ وَعَبْدِاللهِ بْنِ عَمْرٍو عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: "ذِمَّةُ الْمُسْلِمِينَ وَاحِدَةٌ يَسْعَى بِهَا أَدْنَاهُمْ". قَالَ أَبُوعِيسَى: وَمَعْنَى هَذَا عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ أَنَّ مَنْ أَعْطَى الأَمَانَ مِنَ الْمُسْلِمِينَ فَهُوَ جَائِزٌ عَلَى كُلِّهِمْ.
* تخريج : خ/الصلاۃ ۴ (۳۵۷)، والجزیۃ ۹ (۳۱۷۱)، والأدب ۹۴ (۶۱۵۸)، م/المسافرین ۱۳ (۳۳۶/۸۲) د/الجہاد۱۶۷ (۲۷۶۳)، (تحفۃ الأشراف: ۱۸۰۱۸)، وط/قصر الصلاۃ فی السفر ۸ (۲۸)، وحم (۶/۳۴۳، ۴۲۳)، و دي/الصلاۃ۱۵۱ (۱۴۹۴) (صحیح)
۱۵۷۹- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرمﷺ نے فرمایا:'' مسلمان عورت کسی کو پناہ دے سکتی ہے'' ۱؎ ۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن غریب ہے ،۲- میں نے محمدبن اسماعیل بخاری سے پوچھا تو انہوں نے کہا: یہ حدیث صحیح ہے ،۳- کثیربن زید نے ولید بن رباح سے سناہے اورولید بن رباح نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سناہے اوروہ مقارب الحدیث ہیں،۴- اس باب میں ام ہانی رضی اللہ عنہا سے بھی روایت ہے۔
۱۵۷۹/م- ام ہانی سے روایت ہے، وہ کہتی ہیں کہ میں نے اپنے شوہر کے دو رشتے داروں کو پناہ دی،تورسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' ہم نے بھی اس کو پناہ دی جس کو تم نے پناہ دی''۔
امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے ، ۲- (یہ حدیث )کئی سندوں سے مروی ہے ،۳- اہل علم کا اسی پر عمل ہے ، انہوں نے عورت کے پناہ دینے کو جائزقراردیاہے ، احمد اور اسحاق بن راہویہ کابھی یہی قول ہے ، انہوں نے عورت اورغلام کے پناہ دینے کو جائزقراردیاہے، ۴ - راوی ابومرہ مولیٰ عقیل بن ابی طالب کو مولیٰ ام ہانی بھی کہا گیا ہے ، ان کانام یزید ہے، ۵- عمربن خطاب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، انہوں نے غلام کے پناہ دینے کو جائز قراردیا ہے، ۶- علی بن ابی طالب اورعبداللہ بن عمروکے واسطے سے نبی اکرمﷺ سے مروی ہے ، آپ نے فرمایا:'' تمام مسلمانوں کی پناہ یکساں ہے جس کے لیے ان کا ادنی آدمی بھی کوشش کرسکتا ہے'' ۲؎ ، ۷- اہل علم کے نزدیک اس کا مفہوم یہ ہے ، اگر مسلمانوں میں سے کسی نے امان دے دی تو درست ہے اورہرمسلمان اس کا پابند ہوگا ۔
وضاحت ۱؎ : بعض روایات میں ہے کہ مسلمانوں کا ادنی آدمی بھی کسی کو پناہ دے سکتا ہے، اس حدیث اور ام ہانی کے سلسلہ میں آپ کا فرمان : '' قد أجرنا من أجرت يا أم هاني'' سے معلوم ہواکہ ایک مسلمان عورت بھی کسی کو پناہ دے سکتی ہے، اور اس کی دی ہوئی پناہ کو کسی مسلمان کے لیے توڑ ناجائز نہیں۔
وضاحت ۲؎ : یعنی مسلمانوں میں سے کوئی ادنی شخص کسی کوپناہ دے تو اس کی دی ہوئی پناہ سارے مسلمانوں کے لیے قبول ہوگی کوئی اس پناہ کو توڑ نہیں سکتا۔