18-بَاب مَا جَاءَ فِي قَتْلِ الأُسَارَى وَالْفِدَائِ
۱۸-باب: قیدیوں کے قتل کرنے اور فدیہ لے کر انہیں چھوڑنے کا بیان
1567- حَدَّثَنَا أَبُوعُبَيْدَةَ بْنُ أَبِي السَّفَرِ وَاسْمُهُ أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ الْهَمْدَانِيُّ الْكُوفِيُّ وَمَحْمُودُ بْنُ غَيْلاَنَ قَالاَ: حَدَّثَنَا أَبُودَاوُدَ الْحَفَرِيُّ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ زَكَرِيَّا بْنِ أَبِي زَائِدَةَ، عَنْ سُفْيَانَ بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ هِشَامٍ، عَنِ ابْنِ سِيرِينَ، عَنْ عَبِيدَةَ، عَنْ عَلِيٍّ أَنَّ رَسُولَ اللهِ ﷺ قَالَ: "إِنَّ جِبْرَائِيلَ هَبَطَ عَلَيْهِ، فَقَالَ لَهُ: خَيِّرْهُمْ يَعْنِي أَصْحَابَكَ فِي أُسَارَى بَدْرٍ الْقَتْلَ أَوْ الْفِدَائَ عَلَى أَنْ يُقْتَلَ مِنْهُمْ قَابِلاً مِثْلُهُمْ"، قَالُوا الْفِدَائَ وَيُقْتَلُ مِنَّا. وَفِي الْبَاب عَنْ ابْنِ مَسْعُودٍ وَأَنَسٍ وَأَبِي بَرْزَةَ وَجُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ. قَالَ أَبُوعِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ حَدِيثِ الثَّوْرِيِّ، لاَ نَعْرِفُهُ إِلاَّ مِنْ حَدِيثِ ابْنِ أَبِي زَائِدَةَ، وَرَوَى أَبُوأُسَامَةَ عَنْ هِشَامٍ، عَنِ ابْنِ سِيرِينَ، عَنْ عَبِيدَةَ، عَنْ عَلِيٍّ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ نَحْوَهُ. وَرَوَى ابْنُ عَوْنٍ عَنْ ابْنِ سِيرِينَ، عَنْ عَبِيدَةَ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ مُرْسَلاً وَأَبُو دَاوُدَ الْحَفَرِيُّ اسْمُهُ عُمَرُ بْنُ سَعْدٍ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (أخرجہ النسائي في الکبریٰ) (تحفۃ الأشراف: ۱۰۲۳۴) (صحیح)
۱۵۶۷- علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' جبرئیل نے میرے پاس آکرکہا: اپنے ساتھیوں کو بدرکے قیدیوں کے سلسلے میں اختیاردیں،وہ چاہیں توانہیں قتل کریں ، چاہیں توفدیہ لیں، فدیہ کی صورت میں ان میں سے آئندہ سال اتنے ہی آدمی قتل کئے جائیں گے، ان لوگوں نے کہا: فدیہ لیں گے اور ہم میں سے قتل کئے جائیں ۱؎ ۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث ثوری کی روایت سے حسن غریب ہے، ہم اس کو صرف ابن ابی زائدہ ہی کی روایت سے جانتے ہیں،۲- ابواسامہ نے بسند ہشام عن ابن سیرین عن عبیدہ عن علی عن النبی ﷺ اسی جیسی حدیث روایت کی ہے ،۳- ابن عون نے بسند ابن سیرین عن عبیدہ عن النبی ﷺمرسلاً روایت کی ہے،۴- اس باب میں ابن مسعود ، انس، ابوبرزہ ، اورجبیربن مطعم سے بھی احادیث آئی ہیں۔
وضاحت ۱؎ : کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ صحابہ کی یہ دلی خواہش تھی کہ یہ قیدی مشرف بہ اسلام ہوجائیں اور مستقبل میں اپنی جان دے کر شہادت کا درجہ حاصل کرلیں۔(حدیث کی سند اور معنی دونوں پر کلام ہے؟)
1568- حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، عَنْ أَبِي قِلاَبَةَ، عَنْ عَمِّهِ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ فَدَى رَجُلَيْنِ مِنَ الْمُسْلِمِينَ بِرَجُلٍ مِنْ الْمُشْرِكِينَ.
قَالَ أَبُوعِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَعَمُّ أَبِي قِلاَبَةَ هُوَ أَبُو الْمُهَلَّبِ وَاسْمُهُ عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ عَمْرٍو، وَيُقَالُ مُعَاوِيَةُ بْنُ عَمْرٍو، وَأَبُو قِلاَبَةَ اسْمُهُ عَبْدُاللهِ بْنُ زَيْدٍ الْجَرْمِيُّ، وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَكْثَرِ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ ﷺ وَغَيْرِهِمْ أَنَّ للإِمَامِ أَنْ يَمُنَّ عَلَى مَنْ شَائَ مِنَ الأُسَارَى وَيَقْتُلَ مَنْ شَائَ مِنْهُمْ وَيَفْدِي مَنْ شَائَ، وَاخْتَارَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ الْقَتْلَ عَلَى الْفِدَائِ، و قَالَ الأَوْزَاعِيُّ : بَلَغَنِي أَنَّ هَذِهِ الآيَةَ مَنْسُوخَةٌ، قَوْلُهُ تَعَالَى {فَإِمَّا مَنًّا بَعْدُ وَإِمَّا فِدَائً} نَسَخَتْهَا {وَاقْتُلُوهُمْ حَيْثُ ثَقِفْتُمُوهُمْ}.
حَدَّثَنَا بِذَلِكَ هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُبَارَكِ، عَنِ الأَوْزَاعِيِّ، قَالَ إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ: قُلْتُ لأَحْمَدَ: إِذَا أُسِرَ الأَسِيرُ يُقْتَلُ أَوْ يُفَادَى أَحَبُّ إِلَيْكَ؟ قَالَ: إِنْ قَدَرُوا أَنْ يُفَادُوا فَلَيْسَ بِهِ بَأْسٌ وَإِنْ قُتِلَ فَمَا أَعْلَمُ بِهِ بَأْسًا، قَالَ إِسْحَاقُ: الإِثْخَانُ أَحَبُّ إِلَيَّ إِلاَّ أَنْ يَكُونَ مَعْرُوفًا فَأَطْمَعُ بِهِ الْكَثِيرَ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (أخرجہ النسائي فی الکبریٰ) (تحفۃ الأشراف: ۱۰۸۸۷) (صحیح)
۱۵۶۸- عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے روایت ہے: نبی اکرمﷺنے مشرکین کے ایک قیدی مرد کے بدلہ میں دومسلمان مردوں کو چھڑوایا ۱؎ ۔
امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے ،۲- ابوقلابہ کا نام عبداللہ بن زید جرمی ہے ،۳- اکثراہل علم صحابہ اوردوسرے لوگوں کا اسی پرعمل ہے کہ امام کو اختیار ہے کہ قیدیوں میں سے جس پر چاہے احسان کرے اورجسے چاہے قتل کرے، اورجن سے چاہے فدیہ لے ،۴- بعض اہل علم نے فدیہ کے بجائے قتل کو اختیارکیا ہے،۵- امام اوزاعی کہتے ہیں کہ مجھے یہ خبرپہنچی ہے کہ یہ آیت
{فَإِمَّا مَنًّا بَعْدُ وَإِمَّا فِدَائً} منسوخ ہے اور آیت:
{وَاقْتُلُوهُمْ حَيْثُ ثَقِفْتُمُوهُمْ} اس کے لیے ناسخ ہے،۴- اسحاق بن منصور کہتے ہیں کہ میں نے امام احمدبن حنبل سے سوال کیا: آپ کے نزدیک کیا بہترہے جب قیدی گرفتارہوتواسے قتل کیاجائے یا اس سے فدیہ لیاجائے ، انہوں نے جواب دیا، اگروہ فدیہ لے سکیں توکوئی حرج نہیں ہے اوراگرانہیں قتل کردیاجائے تو بھی میں اس میں کوئی حرج نہیں سمجھتا،۵- اسحاق بن راہویہ کہتے ہیں کہ میرے نزدیک خون بہانا زیادہ بہترہے جب یہ مشہور ہو اور اکثر لوگ اس کی خواہش رکھتے ہوں۔
وضاحت ۱؎ : اس حدیث سے ثابت ہوا کہ جنگی قیدیوں کا تبادلہ درست ہے، جمہور علماء کی یہی رائے ہے۔