7- بَاب مَا جَاءَ فِي جُلُودِ الْمَيْتَةِ إِذَا دُبِغَتْ
۷-باب: دباغت کے بعدمردارجانوروں کی کھال کے استعمال کا بیان
1727- حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ أَبِي رَبَاحٍ، قَال: سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ يَقُولُ: مَاتَتْ شَاةٌ، فَقَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ لأَهْلِهَا: "أَلاَ نَزَعْتُمْ جِلْدَهَا ثُمَّ دَبَغْتُمُوهُ فَاسْتَمْتَعْتُمْ بِهِ".
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۵۹۶۹)،وانظر: خ/الزکاۃ ۶۱ (۱۴۹۲)، والبیوع ۱۰۱ (۲۲۲۱)، والذبائح ۳۰ (۵۵۳۱، ۵۵۳۲)، م/الحیض ۲۷ (۳۶۳-۳۶۵)، د/اللبا۴۱ (۴۱۲۱)، ن/الفرع ۴ (۴۲۴۰-۴۲۴۴)، ق/اللباس ۲۵ (۳۶۱۰)، وط/الصید ۶ (۱۶)، حم (۱/۲۳۷)، ۳۲۷، ۳۳۰، ۳۶۵، ۳۶۶، ۳۷۲)، دي/الأضاحي ۲۰ (۲۰۲۸) (صحیح)
۱۷۲۷- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ایک بکری مرگئی ، رسول اللہ ﷺ نے بکری والے سے کہا: تم نے اس کی کھال کیوں نہ اتار لی ؟ پھرتم دباغت دے کراس سے فائدہ حاصل کرتے ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : معلوم ہواکہ مردہ جانور کی کھال سے فائدہ دباغت (پکانے) کے بعد ہی اٹھایا جاسکتا ہے، اور ان روایتوں کوجن میں دباغت (پکانے) کی قید نہیں ہے، اسی دباغت والی روایت پر محمول کیاجائے گا۔
1728- حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ وَعَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ وَعْلَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ: "أَيُّمَا إِهَابٍ دُبِغَ فَقَدْ طَهُرَ". وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَكْثَرِ أَهْلِ الْعِلْمِ قَالُوا: فِي جُلُودِ الْمَيْتَةِ إِذَا دُبِغَتْ فَقَدْ طَهُرَتْ. قَالَ أَبُو عِيسَى: قَالَ الشَّافِعِيُّ: أَيُّمَا إِهَابِ مَيْتَةٍ دُبِغَ فَقَدْ طَهُرَ إِلاَّ الْكَلْبَ وَالْخِنْزِيرَ، وَاحْتَجَّ بِهَذَا الْحَدِيثِ، و قَالَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ ﷺ وَغَيْرِهِمْ: إِنَّهُمْ كَرِهُوا جُلُودَ السِّبَاعِ وَإِنْ دُبِغَ، وَهُوَ قَوْلُ عَبْدِاللَّهِ بْنِ الْمُبَارَكِ وَأَحْمَدَ وَإِسْحَاقَ، وَشَدَّدُوا فِي لُبْسِهَا وَالصَّلاَةِ فِيهَا، قَالَ إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ: إِنَّمَا مَعْنَى قَوْلِ رَسُولِ اللهِ ﷺ "أَيُّمَا إِهَابٍ دُبِغَ فَقَدْ طَهُرَ" جِلْدُ مَا يُؤْكَلُ لَحْمُهُ، هَكَذَا فَسَّرَهُ النَّضْرُ بْنُ شُمَيْلٍ، و قَالَ إِسْحَاقُ: قَالَ النَّضْرُ بْنُ شُمَيْلٍ: إِنَّمَا يُقَالُ الإِهَابُ لِجِلْدِ مَا يُؤْكَلُ لَحْمُهُ.
قَالَ أَبُو عِيسَى: وَفِي الْبَاب عَنْ سَلَمَةَ بْنِ الْمُحَبَّقِ وَمَيْمُونَةَ وَعَائِشَةَ وَحَدِيثُ ابْنِ عَبَّاسٍ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَقَدْ رُوِيَ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنِ النَّبِيِّ ﷺ نَحْوَ هَذَا، وَرُوِيَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ مَيْمُونَةَ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ وَرُوِيَ عَنْهُ عَنْ سَوْدَةَ، و سَمِعْت مُحَمَّدًا يُصَحِّحُ حَدِيثَ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ وَحَدِيثَ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ مَيْمُونَةَ، وَقَالَ: احْتَمَلَ أَنْ يَكُونَ رَوَى ابْنُ عَبَّاسٍ عَنْ مَيْمُونَةَ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ، وَرَوَى ابْنُ عَبَّاسٍ عَنِ النَّبِيِّ ﷺ وَلَمْ يَذْكُرْ فِيهِ عَنْ مَيْمُونَةَ. قَالَ أَبُو عِيسَى: وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَكْثَرِ أَهْلِ الْعِلْمِ، وَهُوَ قَوْلُ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ وَابْنِ الْمُبَارَكِ وَالشَّافِعِيِّ وَأَحْمَدَ وَإِسْحَاقَ.
* تخريج: م/الحیض ۲۷ (۳۶۶)، د/اللباس ۴۱ (۴۱۲۳)، ن/الفرع ۴ (۴۲۴۶)، ق/اللباس ۲۵ (۳۶۰۹)، (تحفۃ الأشراف: ۵۸۲۲)، وط/الصید ۶ (۱۷)، وحم (۱/۲۱۹، ۲۷۰، ۲۷۹، ۲۸۰، ۳۴۳) (صحیح)
۱۷۲۸- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا:'' جس چمڑے کو دباغت دی گئی ، وہ پاک ہوگیا ۱؎ ۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- ابن عباس رضی اللہ عنہما کی حدیث حسن صحیح ہے،۲- بواسطہ ابن عباس نبی اکرمﷺ سے دوسری سندوں سے بھی اسی طرح مروی ہے، ۳- یہ حدیث ابن عباس سے کبھی میمونہ کے واسطہ سے نبی اکرم ﷺ سے اور کبھی سودہ کے واسطہ سے نبی اکرم ﷺ سے آئی ہے ،۴- میں نے محمدبن اسماعیل بخاری کو نبی اکرمﷺ سے مروی ابن عباس کی حدیث اور میمونہ کے واسطہ سے مروی ابن عباس کی حدیث کوصحیح کہتے ہوئے سنا، انہو ں نے کہا: احتمال ہے کہ ابن عباس نے بواسطہ میمونہ نبی اکرم ﷺ سے روایت کیا ہو، اورابن عباس نے نبی اکرم ﷺ سے براہ راست بھی روایت کیا ، اکثر اہل علم کا اسی پر عمل ہے ، سفیان ثوری ، ابن مبارک ، شافعی، احمداوراسحاق بن راہویہ کا یہی قول ہے ، ۵- نضربن شمیل نے بھی اس کا یہی مفہوم بیان کیا ہے ، اسحاق بن راہویہ کہتے ہیں: نضربن شمیل نے کہا: ''إهاب'' اس جانور کے چمڑے کو کہاجاتا ہے ، جس کا گوشت کھایاجاتاہے ،۶- اکثراہل علم کا اسی پر عمل ہے ، وہ کہتے ہیں: مردارکاچمڑا دباغت دینے کے بعد پاک ہوجاتاہے ''، ۷- شافعی کہتے ہیں : کتے اورسورکے علاوہ جس مردارجانورکا چمڑا دباغت دیا جائے وہ پاک ہوجائے گا ، انہوں نے اسی حدیث سے استدلال کیا ہے ،۸- بعض اہل علم صحابہ اوردوسرے لوگوں نے درندوں کے چمڑوں کو مکروہ سمجھا ہے، اگرچہ اس کو دباغت دی گئی ہو، عبداللہ بن مبارک ، احمد اوراسحاق بن راہویہ کا یہی قول ہے ، ان لوگوں نے اسے پہننے اوراس میں صلاۃ اداکرنے کو براسمجھا ہے ،۹- اسحاق بن ابراہیم بن راہویہ کہتے ہیں: رسول اللہ ﷺ کے قول
''أيما إهاب دبغ فقد طهر'' کامطلب یہ ہے کہ اس جانورکا چمڑا دباغت سے پاک ہوجائے گا جس کا گوشت کھا یاجاتاہے، ۱۰- اس باب میں سلمہ بن محبق ، میمونہ اورعائشہ رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔
وضاحت ۱؎ : اس حدیث سے معلوم ہواکہ ہر چمڑا جسے دباغت دیاگیا ہو وہ پاک ہے، لیکن اس عموم سے درندوں کی کھالیں نکل جائیں گی، کیوں کہ اس سلسلہ میں فرمان رسول ہے
''أن رسول الله ﷺ نهى عن جلود السباع'' یعنی آپ ﷺ نے درندوں کی کھالوں (کے استعمال) سے منع فرمایاہے، اس حدیث کی بنیاد پر درندوں کی کھالیں ہر صورت میں ناپاک ہی رہیں گی، اور ان کا استعمال ناجائز ہوگا۔
1729- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ طَرِيفٍ الْكُوفِيُّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ، عَنِ الأَعْمَشِ وَالشَّيْبَانِيِّ، عَنِ الْحَكَمِ، عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عُكَيْمٍ، قَالَ: أَتَانَا كِتَابُ رَسُولِ اللهِ ﷺ "أَنْ لاَ تَنْتَفِعُوا مِنَ الْمَيْتَةِ بِإِهَابٍ وَلاَ عَصَبٍ".
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ وَيُرْوَى، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عُكَيْمٍ، عَنْ أَشْيَاخٍ لَهُمْ هَذَا الْحَدِيثُ وَلَيْسَ الْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَكْثَرِ أَهْلِ الْعِلْمِ، وَقَدْ رُوِيَ هَذَا الْحَدِيثُ عَنْ عَبْدِاللَّهِ ابْنِ عُكَيْمٍ، أَنَّهُ قَالَ: أَتَانَا كِتَابُ النَّبِيِّ ﷺ قَبْلَ وَفَاتِهِ بِشَهْرَيْنِ، قَالَ: و سَمِعْت أَحْمَدَ بْنَ الْحَسَنِ يَقُولُ: كَانَ أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ يَذْهَبُ إِلَى هَذَا الْحَدِيثِ لِمَا ذُكِرَ فِيهِ قَبْلَ وَفَاتِهِ بِشَهْرَيْنِ وَكَانَ يَقُولُ: كَانَ هَذَا آخِرَ أَمْرِ النَّبِيِّ ﷺ ثُمَّ تَرَكَ أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ هَذَا الْحَدِيثَ لَمَّا اضْطَرَبُوا فِي إِسْنَادِهِ، حَيْثُ رَوَى بَعْضُهُمْ فَقَالَ: عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عُكَيْمٍ، عَنْ أَشْيَاخٍ لَهُمْ مِنْ جُهَيْنَةَ.
* تخريج: د/اللباس ۴۲ (۴۱۲۷)، ن/الفرع ۵۴ (۲۴۵۵، ۲۴۵۶)، ق/اللباس ۲۶ (۳۶۱۳)، (تحفۃ الأشراف: ۶۶۴۲)، وحم (۴/۲۱۰، ۳۱۱) (صحیح)
( نیز ملاحظہ ہو: الإرواء ۳۸، والصحیحۃ ۳۱۳۳، والضعیفۃ ۱۱۸، تراجع الألبانی ۱۵ و ۴۷۰ )
۱۷۲۹- عبداللہ بن عکیم کہتے ہیں: ہمارے پاس رسول اللہ ﷺ کا خط آیا کہ تم لوگ مردہ جانوروں کے چمڑے ۱؎ اورپٹھوں سے فائدے نہ حاصل کرو۔
امام ترمذی کہتے ہیں :۱- یہ حدیث حسن ہے،۲- یہ حدیث عبداللہ بن عکیم سے ان کے شیوخ کے واسطہ سے بھی آئی ہے،۳- اکثراہل علم کااس پر عمل نہیں ہے،۴- عبداللہ بن عکیم سے یہ حدیث مروی ہے ، انہوں نے کہا: ہمارے پاس نبی اکرم ﷺ کاخط آپ کی وفات سے دوماہ پہلے آیا ،۵- میں نے احمد بن حسن کو کہتے سنا، احمد بن حنبل اسی حدیث کو اختیارکرتے تھے اس وجہ سے کہ اس میں آپ کی وفات سے دوماہ قبل کا ذکرہے ، وہ یہ بھی کہتے تھے: یہ نبی اکرم ﷺ کا آخری حکم تھا ،۶- پھراحمدبن حنبل نے اس حدیث کو چھوڑدیا اس لیے کہ راویوں سے اس کی سند میں اضطراب واقع ہے، چنانچہ بعض لوگ اسے عبداللہ بن عکیم سے ان کے جہینہ کے شیوخ کے واسطہ سے روایت کرتے ہیں ۔
وضاحت ۱؎ : دباغت سے پہلے کی حالت پرمحمول ہے، گویا حدیث کا مفہوم یہ ہے کہ دباغت سے قبل مردہ جانوروں کے چمڑے سے فائدہ اٹھانا صحیح نہیں ہے۔