16-بَاب مَا جَاءَ فِي لُبْسِ الْخَاتَمِ فِي الْيَمِينِ
۱۶-باب: داہنے ہاتھ میں انگوٹھی پہننے کا بیان
1741- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ الْمُحَارِبِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ مُوسَى ابْنِ عُقْبَةَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ صَنَعَ خَاتَمًا مِنْ ذَهَبٍ فَتَخَتَّمَ بِهِ فِي يَمِينِهِ، ثُمَّ جَلَسَ عَلَى الْمِنْبَرِ، فَقَالَ إِنِّي كُنْتُ اتَّخَذْتُ هَذَا الْخَاتَمَ فِي يَمِينِي، ثُمَّ نَبَذَهُ وَنَبَذَ النَّاسُ خَوَاتِيمَهُمْ.
قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ عَلِيٍّ وَجَابِرٍ وَعَبْدِاللَّهِ بْنِ جَعْفَرٍ وَابْنِ عَبَّاسٍ وَعَائِشَةَ وَأَنَسٍ، قَالَ أَبُوعِيسَى: حَدِيثُ ابْنِ عُمَرَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَقَدْ رُوِيَ هَذَا الْحَدِيثُ عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ نَحْوَ هَذَا مِنْ غَيْرِ هَذَا الْوَجْهِ وَلَمْ يَذْكُرْ فِيهِ أَنَّهُ تَخَتَّمَ فِي يَمِينِهِ.
* تخريج: خ/اللباس ۴۵ (۵۸۶۵)، و ۴۶ (۵۸۶۶)، و ۴۷ (۵۸۶۷)، و ۵۰ (۵۸۷۳)، و ۵۳ (۵۸۷۶)، والأیمان والنذور ۶ (۶۶۵۱)، والاعتصام ۴ (۷۲۹۸)، م/اللباس ۱۱ (۲۰۹۱)، د/الخاتم ۱ (۴۲۱۸)، ن/الزینۃ ۴۳ (۵۱۶۷)، و ۵۳ (۵۲۱۷-۵۲۲۱)، ق/اللباس ۳۹ (۳۶۳۹)، (تحفۃ الأشراف: ۸۴۷۱)، وحم (۲/۱۸، ۶۸، ۹۶، ۱۲۷) (صحیح)
۱۷۴۱- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے : نبی اکرم ﷺ نے سونے کی ایک انگوٹھی بنائی اوراسے داہنے ہاتھ میں پہنا، پھرمنبرپربیٹھے اورفرمایا:''میں نے اس انگوٹھی کواپنے داہنے ہاتھ میں پہناتھا''،پھر آپ نے اسے نکال کر پھینکا اورلوگوں نے بھی اپنی انگوٹھیاں پھینک دیں ۱؎ ۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث بواسطہ نافع ابن عمرسے دوسری سند سے اسی طرح آئی ہے، اس میں انہوں نے یہ ذکر کیا کہ آپ نے داہنے ہاتھ میں انگوٹھی پہنی ،۲- اس باب میں علی ، جابر، عبداللہ بن جعفر، ابن عباس ، عائشہ اورانس رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔
وضاحت ۱؎ : فقہاء کے نزدیک دائیں اور بائیں کسی بھی ہاتھ میں انگوٹھی پہننا جائز ہے، ان میں سے افضل کون ساہے، اس کے بارے میں اختلاف ہے، اکثر فقہا کے نزدیک دائیں ہاتھ میں پہننا افضل ہے، اس لیے کہ انگوٹھی ایک زینت ہے اور دایاں ہاتھ زینت کا زیادہ مستحق ہے، سونے کی یہ انگوٹھی جسے آپ ﷺ نے پہنا یہ اس کے حرام ہونے سے پہلے کی بات ہے۔
1742- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حُمَيْدٍ الرَّازِيُّ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ، عَنِ الصَّلْتِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ بْنِ نَوْفَلٍ، قَالَ: رَأَيْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ يَتَخَتَّمُ فِي يَمِينِهِ وَلاَ إِخَالُهُ إِلاَّ قَالَ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللهِ ﷺ يَتَخَتَّمُ فِي يَمِينِهِ. قَالَ أَبُو عِيسَى: قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدِيثُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ، عَنِ الصَّلْتِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ بْنِ نَوْفَلٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
* تخريج: د/الخاتم ۵ (۴۲۲۹)، (تحفۃ الأشراف: ۵۶۸۶) (حسن صحیح)
۱۷۴۲- صلت بن عبداللہ بن نوفل کہتے ہیں: میں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما کوداہنے ہاتھ میں انگوٹھی پہنے دیکھا اور میرا یہی خیال ہے کہ انہوں نے کہا: میں نے رسول اللہ ﷺ کو داہنے ہاتھ میں انگوٹھی پہنے دیکھا۔
امام ترمذی کہتے ہیں: محمدبن اسماعیل بخاری نے کہا: صلت بن عبداللہ بن نوفل کے واسطہ سے محمد بن اسحاق کی روایت حسن صحیح ہے۔
1743- حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: كَانَ الْحَسَنُ وَالْحُسَيْنُ يَتَخَتَّمَانِ فِي يَسَارِهِمَا هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف، (تحفۃ الأشراف: ۳۴۰۸ و ۳۴۱۱) (صحیح موقوف)
۱۷۴۳- محمد الباقرکہتے ہیں: حسن اورحسین اپنے بائیں ہاتھ میں انگوٹھی پہنتے تھے ۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
1744- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَةَ، قَالَ: رَأَيْتُ ابْنَ أَبِي رَافِعٍ يَتَخَتَّمُ فِي يَمِينِهِ فَسَأَلْتُهُ، عَنْ ذَلِكَ فَقَالَ رَأَيْتُ عَبْدَاللَّهِ بْنَ جَعْفَرٍ يَتَخَتَّمُ فِي يَمِينِهِ، وَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ جَعْفَرٍ: كَانَ النَّبِيُّ ﷺ يَتَخَتَّمُ فِي يَمِينِهِ.
قَالَ: و قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ هَذَا أَصَحُّ شَيْئٍ رُوِيَ عَنِ النَّبِيِّ ﷺ فِي هَذَا الْبَابِ.
* تخريج: ن/الزینۃ ۴۸ (۵۲۰۷)، ق/اللباس ۴۲ (۳۶۴۷)، (تحفۃ الأشراف: ۵۲۲۲)، وحم (۱/۲۰۴)، والمؤلف في الشمائل۱۳ (صحیح)
(شواہد کی بنا پر یہ حدیث صحیح لغیرہ ہے، ورنہ اس کے راوی ''عبد الرحمن بن ابی رافع'' لین الحدیث ہیں)
۱۷۴۴- حمادبن سلمہ کہتے ہیں: میں نے ابن ابی رافع ۱؎ کو داہنے ہاتھ میں انگوٹھی پہنتے دیکھاتواس کے بارے میں ان سے پوچھا تو انہوں نے کہاکہ میں نے عبداللہ بن جعفر رضی اللہ عنہ کو داہنے ہاتھ میں انگوٹھی پہنتے دیکھا، عبداللہ بن جعفر رضی اللہ عنہ نے کہا: نبی اکرم ﷺ اپنے داہنے ہاتھ میں انگوٹھی پہنتے تھے۔
محمدبن اسماعیل بخاری کہتے ہیں: یہ اس باب میں سب سے صحیح روایت ہے جو نبی اکرم ﷺ سے مروی ہے۔
وضاحت ۱؎ : یہ رسول اللہ ﷺ کے آزادکردہ غلام ابورافع رضی اللہ عنہ کے لڑکے ''عبد الرحمن'' ہیں۔
1745- حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْخَلاَّلُ، حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ صَنَعَ خَاتَمًا مِنْ وَرِقٍ فَنَقَشَ فِيهِ مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللهِ، ثُمَّ قَالَ: لاَ تَنْقُشُوا عَلَيْهِ. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ صَحِيحٌ حَسَنٌ.
وَمَعْنَى قَوْلِهِ: "لاَ تَنْقُشُوا عَلَيْهِ" نَهَى أَنْ يَنْقُشَ أَحَدٌ عَلَى خَاتَمِهِ مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللهِ.
* تخريج: خ/اللباس ۵۰ (۵۸۷۲)، و ۵۱ (۵۸۷۴)، و ۵۴ (۵۸۷۷)، ن/الزینۃ ۵۰ (۵۲۱۱)، و ۷۸ (۵۲۸۳)، و ۷۹ (۵۲۸۴)، ق/اللباس ۳۹ (۳۶۴۰)، (تحفۃ الأشراف: ۴۸۰)، وحم (۳/۱۰۱، ۱۶۱) (صحیح)
۱۷۴۵- انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: نبی اکرم ﷺ نے چاندی کی ایک انگوٹھی بنائی، اس میں ''محمدرسول اللہ'' نقش کرایا، پھرفرمایا:'' تم لوگ اپنی انگوٹھی پر یہ نقش مت کرانا''۔امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے ۔
''لاَ تَنْقُشُوا عَلَيْهِ'' کا مطلب یہ ہے کہ آپ نے منع فرمایا کو ئی دوسرا اپنی انگوٹھی پر ''محمدرسول اللہ''نقش نہ کرائے ۔
1746-حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ، أَخْبَرَنَا سَعِيدُ بْنُ عَامِرٍ وَالْحَجَّاجُ بْنُ مِنْهَالٍ قَالاَ: حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَنَسٍ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ إِذَا دَخَلَ الْخَلاَئَ نَزَعَ خَاتَمَهُ. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ.
* تخريج: د/الطہارۃ ۱۰ (۱۹)، ن/الزینۃ ۵۱ (۵۲۱۶)، ق/الطہارۃ ۱۱ (۳۰۳)، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۱۲)، وحم (۳/۹۹، ۱۰۱، ۲۸۲)، والمؤلف الشمائل ۱۱ (۸۸) (ضعیف)
(بطریق ''الزهري عن أنس'' اصل روایت یہ نہیں بلکہ یہ ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے چاندی کی انگوٹھی بنوائی ، پھراسے پھینک دیا، اس روایت میں یا تو بقول امام ابوداود ہمام سے وہم ہوا ہے ، یا بقول البانی اس کے ضعف کا سبب ابن جریج مدلس کا عنعنہ ہے ، انہوں نے خود زہری سے نہیں سنا اور بذریعہ عنعنہ روایت کردیا ہے ، تفصیل کے لیے دیکھئے : ضعیف ابی داودرقم ۴)
۱۷۴۶- انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ جب پاخانہ جاتے تو اپنی انگوٹھی اتاردیتے ۱؎ ۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن غریب ہے۔
وضاحت ۱؎ : ایسا اس لیے کرتے تھے کیوں کہ اس پر '' محمد رسول اللہ '' نقش تھا، معلوم ہواکہ پاخانہ پیشاب جاتے وقت اس بات کا خیال رہے کہ اس کے ساتھ ایسی کوئی چیز نہیں ہونی چاہیے جس کی بے حرمتی ہو ، مثلا اللہ اور اس کے رسول کے نام یا آیات قرآنیہ وغیرہ ۔