• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن الترمذی

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
14-بَاب مَا جَاءَ فِي خَاتَمِ الْفِضَّةِ
۱۴- باب: چاندی کی انگوٹھی کا بیان​


1739- حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ وَغَيْرُ وَاحِدٍ عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ وَهْبٍ، عَنْ يُونُسَ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ: كَانَ خَاتَمُ النَّبِيِّ ﷺ مِنْ وَرِقٍ وَكَانَ فَصُّهُ حَبَشِيًّا. قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ ابْنِ عُمَرَ وَبُرَيْدَةَ. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ.
* تخريج: خ/اللباس ۴۸ (۵۸۷۰)، م/اللباس ۱۵ (۲۰۹۴)، د/الخاتم ۱ (۴۲۱۶)، ن/الزینۃ ۴۷ (۵۱۹۹)، و ۷ (۵۲۷۹-۵۲۸۲) ق/اللباس ۳۹ (۳۶۴۱)، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۵۴)، وحم (۳/۲۰۹)، وانظر الحدیث التالي (صحیح)
۱۷۳۹- انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: نبی اکرمﷺ کی انگوٹھی چاندی کی تھی اور اس کا نگینہ (عقیق)حبشہ کا بناہواتھا ۱؎ ۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث اس سندسے حسن صحیح غریب ہے،۲- اس باب میں ابن عمراوربریدہ رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔
وضاحت ۱؎ : آنے والی انس کی روایت جس میں ذکر ہے کہ نگینہ بھی چاندی کا تھا، اور باب کی اس روایت میں کوئی تعارض نہیں ہے، کیوں کہ احتمال ہے کہ آپ کے پاس دوقسم کی انگوٹھیا ں تھیں، یا یہ کہاجائے کہ نگینہ چاندی کا تھا، حبشہ کی جانب نسبت کی وجہ یہ ہے کہ حبشی نقش ونگار یا طرز پر بناہواتھا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
15-بَاب مَا جَاءَ مَا يُسْتَحَبُّ فِي فَصِّ الْخَاتَمِ
۱۵-باب: انگوٹھی کاکیسانگینہ مستحب ہے؟​


1740- حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلاَنَ، حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ الطَّنَافِسِيُّ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ أَبُو خَيْثَمَةَ، عَنْ حُمَيْدٍ، عَنْ أَنَسٍ قَالَ: كَانَ خَاتَمُ رَسُولِ اللهِ ﷺ مِنْ فِضَّةٍ فَصُّهُ مِنْهُ. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ.
* تخريج: خ/اللباس ۴۸ (۵۸۷۰)، د/الخاتم ۱ (۴۲۱۷)، ن/الزینۃ ۴۷ (۵۲۰۱)، ق/اللباس ۳۹ (۳۶۴۱) (صحیح)
۱۷۴۰- انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺکی انگوٹھی چاندی کی تھی ، اس کا نگینہ بھی اسی کاتھا۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث اس سند سے حسن صحیح غریب ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
16-بَاب مَا جَاءَ فِي لُبْسِ الْخَاتَمِ فِي الْيَمِينِ
۱۶-باب: داہنے ہاتھ میں انگوٹھی پہننے کا بیان​


1741- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ الْمُحَارِبِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ مُوسَى ابْنِ عُقْبَةَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ صَنَعَ خَاتَمًا مِنْ ذَهَبٍ فَتَخَتَّمَ بِهِ فِي يَمِينِهِ، ثُمَّ جَلَسَ عَلَى الْمِنْبَرِ، فَقَالَ إِنِّي كُنْتُ اتَّخَذْتُ هَذَا الْخَاتَمَ فِي يَمِينِي، ثُمَّ نَبَذَهُ وَنَبَذَ النَّاسُ خَوَاتِيمَهُمْ.
قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ عَلِيٍّ وَجَابِرٍ وَعَبْدِاللَّهِ بْنِ جَعْفَرٍ وَابْنِ عَبَّاسٍ وَعَائِشَةَ وَأَنَسٍ، قَالَ أَبُوعِيسَى: حَدِيثُ ابْنِ عُمَرَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَقَدْ رُوِيَ هَذَا الْحَدِيثُ عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ نَحْوَ هَذَا مِنْ غَيْرِ هَذَا الْوَجْهِ وَلَمْ يَذْكُرْ فِيهِ أَنَّهُ تَخَتَّمَ فِي يَمِينِهِ.
* تخريج: خ/اللباس ۴۵ (۵۸۶۵)، و ۴۶ (۵۸۶۶)، و ۴۷ (۵۸۶۷)، و ۵۰ (۵۸۷۳)، و ۵۳ (۵۸۷۶)، والأیمان والنذور ۶ (۶۶۵۱)، والاعتصام ۴ (۷۲۹۸)، م/اللباس ۱۱ (۲۰۹۱)، د/الخاتم ۱ (۴۲۱۸)، ن/الزینۃ ۴۳ (۵۱۶۷)، و ۵۳ (۵۲۱۷-۵۲۲۱)، ق/اللباس ۳۹ (۳۶۳۹)، (تحفۃ الأشراف: ۸۴۷۱)، وحم (۲/۱۸، ۶۸، ۹۶، ۱۲۷) (صحیح)
۱۷۴۱- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے : نبی اکرم ﷺ نے سونے کی ایک انگوٹھی بنائی اوراسے داہنے ہاتھ میں پہنا، پھرمنبرپربیٹھے اورفرمایا:''میں نے اس انگوٹھی کواپنے داہنے ہاتھ میں پہناتھا''،پھر آپ نے اسے نکال کر پھینکا اورلوگوں نے بھی اپنی انگوٹھیاں پھینک دیں ۱؎ ۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث بواسطہ نافع ابن عمرسے دوسری سند سے اسی طرح آئی ہے، اس میں انہوں نے یہ ذکر کیا کہ آپ نے داہنے ہاتھ میں انگوٹھی پہنی ،۲- اس باب میں علی ، جابر، عبداللہ بن جعفر، ابن عباس ، عائشہ اورانس رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔
وضاحت ۱؎ : فقہاء کے نزدیک دائیں اور بائیں کسی بھی ہاتھ میں انگوٹھی پہننا جائز ہے، ان میں سے افضل کون ساہے، اس کے بارے میں اختلاف ہے، اکثر فقہا کے نزدیک دائیں ہاتھ میں پہننا افضل ہے، اس لیے کہ انگوٹھی ایک زینت ہے اور دایاں ہاتھ زینت کا زیادہ مستحق ہے، سونے کی یہ انگوٹھی جسے آپ ﷺ نے پہنا یہ اس کے حرام ہونے سے پہلے کی بات ہے۔


1742- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حُمَيْدٍ الرَّازِيُّ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ، عَنِ الصَّلْتِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ بْنِ نَوْفَلٍ، قَالَ: رَأَيْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ يَتَخَتَّمُ فِي يَمِينِهِ وَلاَ إِخَالُهُ إِلاَّ قَالَ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللهِ ﷺ يَتَخَتَّمُ فِي يَمِينِهِ. قَالَ أَبُو عِيسَى: قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدِيثُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ، عَنِ الصَّلْتِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ بْنِ نَوْفَلٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
* تخريج: د/الخاتم ۵ (۴۲۲۹)، (تحفۃ الأشراف: ۵۶۸۶) (حسن صحیح)
۱۷۴۲- صلت بن عبداللہ بن نوفل کہتے ہیں: میں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما کوداہنے ہاتھ میں انگوٹھی پہنے دیکھا اور میرا یہی خیال ہے کہ انہوں نے کہا: میں نے رسول اللہ ﷺ کو داہنے ہاتھ میں انگوٹھی پہنے دیکھا۔
امام ترمذی کہتے ہیں: محمدبن اسماعیل بخاری نے کہا: صلت بن عبداللہ بن نوفل کے واسطہ سے محمد بن اسحاق کی روایت حسن صحیح ہے۔


1743- حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: كَانَ الْحَسَنُ وَالْحُسَيْنُ يَتَخَتَّمَانِ فِي يَسَارِهِمَا هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف، (تحفۃ الأشراف: ۳۴۰۸ و ۳۴۱۱) (صحیح موقوف)
۱۷۴۳- محمد الباقرکہتے ہیں: حسن اورحسین اپنے بائیں ہاتھ میں انگوٹھی پہنتے تھے ۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔


1744- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَةَ، قَالَ: رَأَيْتُ ابْنَ أَبِي رَافِعٍ يَتَخَتَّمُ فِي يَمِينِهِ فَسَأَلْتُهُ، عَنْ ذَلِكَ فَقَالَ رَأَيْتُ عَبْدَاللَّهِ بْنَ جَعْفَرٍ يَتَخَتَّمُ فِي يَمِينِهِ، وَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ جَعْفَرٍ: كَانَ النَّبِيُّ ﷺ يَتَخَتَّمُ فِي يَمِينِهِ.
قَالَ: و قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ هَذَا أَصَحُّ شَيْئٍ رُوِيَ عَنِ النَّبِيِّ ﷺ فِي هَذَا الْبَابِ.
* تخريج: ن/الزینۃ ۴۸ (۵۲۰۷)، ق/اللباس ۴۲ (۳۶۴۷)، (تحفۃ الأشراف: ۵۲۲۲)، وحم (۱/۲۰۴)، والمؤلف في الشمائل۱۳ (صحیح)
(شواہد کی بنا پر یہ حدیث صحیح لغیرہ ہے، ورنہ اس کے راوی ''عبد الرحمن بن ابی رافع'' لین الحدیث ہیں)
۱۷۴۴- حمادبن سلمہ کہتے ہیں: میں نے ابن ابی رافع ۱؎ کو داہنے ہاتھ میں انگوٹھی پہنتے دیکھاتواس کے بارے میں ان سے پوچھا تو انہوں نے کہاکہ میں نے عبداللہ بن جعفر رضی اللہ عنہ کو داہنے ہاتھ میں انگوٹھی پہنتے دیکھا، عبداللہ بن جعفر رضی اللہ عنہ نے کہا: نبی اکرم ﷺ اپنے داہنے ہاتھ میں انگوٹھی پہنتے تھے۔
محمدبن اسماعیل بخاری کہتے ہیں: یہ اس باب میں سب سے صحیح روایت ہے جو نبی اکرم ﷺ سے مروی ہے۔
وضاحت ۱؎ : یہ رسول اللہ ﷺ کے آزادکردہ غلام ابورافع رضی اللہ عنہ کے لڑکے ''عبد الرحمن'' ہیں۔


1745- حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْخَلاَّلُ، حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ صَنَعَ خَاتَمًا مِنْ وَرِقٍ فَنَقَشَ فِيهِ مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللهِ، ثُمَّ قَالَ: لاَ تَنْقُشُوا عَلَيْهِ. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ صَحِيحٌ حَسَنٌ.
وَمَعْنَى قَوْلِهِ: "لاَ تَنْقُشُوا عَلَيْهِ" نَهَى أَنْ يَنْقُشَ أَحَدٌ عَلَى خَاتَمِهِ مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللهِ.
* تخريج: خ/اللباس ۵۰ (۵۸۷۲)، و ۵۱ (۵۸۷۴)، و ۵۴ (۵۸۷۷)، ن/الزینۃ ۵۰ (۵۲۱۱)، و ۷۸ (۵۲۸۳)، و ۷۹ (۵۲۸۴)، ق/اللباس ۳۹ (۳۶۴۰)، (تحفۃ الأشراف: ۴۸۰)، وحم (۳/۱۰۱، ۱۶۱) (صحیح)
۱۷۴۵- انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: نبی اکرم ﷺ نے چاندی کی ایک انگوٹھی بنائی، اس میں ''محمدرسول اللہ'' نقش کرایا، پھرفرمایا:'' تم لوگ اپنی انگوٹھی پر یہ نقش مت کرانا''۔امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے ۔ ''لاَ تَنْقُشُوا عَلَيْهِ'' کا مطلب یہ ہے کہ آپ نے منع فرمایا کو ئی دوسرا اپنی انگوٹھی پر ''محمدرسول اللہ''نقش نہ کرائے ۔


1746-حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ، أَخْبَرَنَا سَعِيدُ بْنُ عَامِرٍ وَالْحَجَّاجُ بْنُ مِنْهَالٍ قَالاَ: حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَنَسٍ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ إِذَا دَخَلَ الْخَلاَئَ نَزَعَ خَاتَمَهُ. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ.
* تخريج: د/الطہارۃ ۱۰ (۱۹)، ن/الزینۃ ۵۱ (۵۲۱۶)، ق/الطہارۃ ۱۱ (۳۰۳)، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۱۲)، وحم (۳/۹۹، ۱۰۱، ۲۸۲)، والمؤلف الشمائل ۱۱ (۸۸) (ضعیف)
(بطریق ''الزهري عن أنس'' اصل روایت یہ نہیں بلکہ یہ ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے چاندی کی انگوٹھی بنوائی ، پھراسے پھینک دیا، اس روایت میں یا تو بقول امام ابوداود ہمام سے وہم ہوا ہے ، یا بقول البانی اس کے ضعف کا سبب ابن جریج مدلس کا عنعنہ ہے ، انہوں نے خود زہری سے نہیں سنا اور بذریعہ عنعنہ روایت کردیا ہے ، تفصیل کے لیے دیکھئے : ضعیف ابی داودرقم ۴)
۱۷۴۶- انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ جب پاخانہ جاتے تو اپنی انگوٹھی اتاردیتے ۱؎ ۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن غریب ہے۔
وضاحت ۱؎ : ایسا اس لیے کرتے تھے کیوں کہ اس پر '' محمد رسول اللہ '' نقش تھا، معلوم ہواکہ پاخانہ پیشاب جاتے وقت اس بات کا خیال رہے کہ اس کے ساتھ ایسی کوئی چیز نہیں ہونی چاہیے جس کی بے حرمتی ہو ، مثلا اللہ اور اس کے رسول کے نام یا آیات قرآنیہ وغیرہ ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
17-بَاب مَا جَاءَ فِي نَقْشِ الْخَاتَمِ
۱۷-باب: انگوٹھی کے نقش کا بیان​


1747-حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الأَنْصَارِيُّ، حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ ثُمَامَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ: كَانَ نَقْشُ خَاتَمِ النَّبِيِّ ﷺ مُحَمَّدٌ سَطْرٌ وَرَسُولُ سَطْرٌ وَاللهِ سَطْرٌ.
* تخريج: خ/الخمس ۵ (۳۱۰۶)، واللباس ۵۵ (۵۸۸۸، ۸۵۷۹) والمؤلف في الشمائل ۱۲ (تحفۃ الأشراف: ۵۰۲) (صحیح)
۱۷۴۷- انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: نبی اکرمﷺکی انگوٹھی کانقش اس طرح تھا''محمد''ایک سطر،''رسول '' ایک سطراور''اللہ''ایک سطرمیں،امام ترمذی کہتے ہیں: انس کی حدیث حسن صحیح غریب ہے۔
1748-حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى وَغَيْرُ وَاحِدٍ قَالُوا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ الأَنْصَارِيُّ حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ ثُمَامَةَ، عَنْ أَنَسٍ قَالَ: كَانَ نَقْشُ خَاتَمِ النَّبِيِّ ﷺ ثَلاَثَةَ أَسْطُرٍ: مُحَمَّدٌ سَطْرٌ، وَرَسُولُ سَطْرٌ، وَاللهِ سَطْرٌ، وَلَمْ يَذْكُرْ مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى فِي حَدِيثِهِ ثَلاَثَةَ أَسْطُرٍ. وَفِي الْبَاب عَنْ ابْنِ عُمَرَ.
* تخريج: انظر ما قبلہ (صحیح)
۱۷۴۸- انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: نبی اکرم ﷺ کی انگوٹھی کا نقش تین سطروں میں تھا''محمد''ایک سطر میں ''رسول'' ایک سطرمیں اور''اللہ''ایک سطرمیں۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱- محمدبن یحیی نے اپنی روایت میں تین سطروں کا ذکر نہیں کیا ہے ،۲- اس باب میں ابن عمر رضی اللہ عنہما سے بھی روایت ہے ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
18- بَاب مَا جَاءَ فِي الصُّورَةِ
۱۸-باب: تصویر کا بیان​


1749- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ، حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، أَخْبَرَنِي أَبُوالزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: نَهَى رَسُولُ اللهِ ﷺ عَنِ الصُّورَةِ فِي الْبَيْتِ، وَنَهَى أَنْ يُصْنَعَ ذَلِكَ. قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ عَلِيٍّ وَأَبِي طَلْحَةَ وَعَائِشَةَ وَأَبِي هُرَيْرَةَ وَأَبِي أَيُّوبَ، قَالَ أَبُوعِيسَى: حَدِيثُ جَابِرٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۲۸۷۰) (صحیح)
۱۷۴۹- جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: رسول اللہ ﷺنے گھرمیں تصویررکھنے سے منع فرمایا اور آپ نے اس کو بنانے سے بھی منع فرمایا ۱؎ ۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱- جابرکی حدیث حسن صحیح ہے،۲- اس باب میں علی ، ابوطلحہ ، عائشہ ابوہریرہ اورابوایوب رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔
وضاحت ۱؎ : تصویر کے سلسلہ میں جمہور علماء کی یہ رائے ہے کہ ذی روح اورجاندار کی تصویر قطعی طورپر حرام ہے، غیر جاندار چیزیں مثلاً درخت وغیرہ کی تصویر حرام نہیں ہے، بعض کاکہنا ہے کہ جاندار کی تصویر اگر ایسی جگہ ہوجہاں اسے پاؤں سے روندا جارہاہو تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے، موجودہ زمانہ میں آفیشل اور بہت سے سرکاری کاموں میں تصویر کی مجبوری کی وجہ سے بدرجہ مجبوری حرج نہیں ہے۔


1750- حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مُوسَى الأَنْصَارِيُّ، حَدَّثَنَا مَعْنٌ حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنْ أَبِي النَّضْرِ، عَنْ عُبَيْدِاللهِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ، أَنَّهُ دَخَلَ عَلَى أَبِي طَلْحَةَ الأَنْصَارِيِّ يَعُودُهُ، قَالَ: فَوَجَدْتُ عِنْدَهُ سَهْلَ بْنَ حُنَيْفٍ، قَالَ: فَدَعَا أَبُو طَلْحَةَ إِنْسَانًا يَنْزِعُ نَمَطًا تَحْتَهُ، فَقَالَ لَهُ سَهْلٌ: لِمَ تَنْزِعُهُ؟ فَقَالَ: لأَنَّ فِيهِ تَصَاوِيرَ، وَقَدْ قَالَ فِيهِ النَّبِيُّ مَا قَدْ عَلِمْتَ، قَالَ سَهْلٌ: أَوَلَمْ يَقُلْ: إِلاَّ مَا كَانَ رَقْمًا فِي ثَوْبٍ فَقَالَ: بَلَى وَلَكِنَّهُ أَطْيَبُ لِنَفْسِي.
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
* تخريج: ن/الزینۃ ۱۱۱ (۵۳۵۱)، وانظر أیضا: خ/بدء الخلق ۷ (۳۲۲۶)، واللباس ۹۲ (۵۹۵۸)، م/اللباس ۲۶ (۲۱۰۶/۸۵)، د/اللباس ۴۸ (۴۱۵۵)، ن/الزینۃ ۱۱۱ (۵۲۵۲)، (تحفۃ الأشراف: ۳۷۸۲ و ۴۶۶۳)، وحم (۴/۲۸) (صحیح)
۱۷۵۰- عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ کہتے ہیں: وہ ابوطلحہ انصاری رضی اللہ عنہ کی عیادت کرنے ان کے گھر گئے ،تو میں نے ان کے پاس سہل بن حنیف رضی اللہ عنہ کو پا یا ، ابوطلحہ رضی اللہ عنہ نے ایک آدمی کو وہ چادرنکالنے کے لیے بلایا جو ان کے نیچے تھی، سہل رضی اللہ عنہ نے ان سے کہا: کیوں نکال رہے ہیں؟ انہوں نے کہا: اس لیے کہ اس میں تصویریں ہیں، نبی اکرمﷺ نے اس سلسلے میں جو کچھ فرمایاہے اسے آپ جانتے ہیں،سہل رضی اللہ عنہ نے کہا: آپ نے تو یہ بھی فرمایاہے : سوائے اس کپڑے کے جس میں نقش ہو ابو طلحہ نے کہا: آپ نے تو یہ فرمایاہے لیکن یہ میرے لیے زیادہ اچھاہے ۱؎ ۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
وضاحت ۱؎ : یعنی رخصت کے بجائے عزیمت پر عمل کرنا میرے نزدیک زیادہ اچھا ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
19- بَاب مَا جَاءَ فِي الْمُصَوِّرِينَ
۱۹-باب: مصوروں کا بیان​


1751-حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ: "مَنْ صَوَّرَ صُورَةً عَذَّبَهُ اللَّهُ حَتَّى يَنْفُخَ فِيهَا يَعْنِي الرُّوحَ وَلَيْسَ بِنَافِخٍ فِيهَا، وَمَنِ اسْتَمَعَ إِلَى حَدِيثِ قَوْمٍ وَهُمْ يَفِرُّونَ بِهِ مِنْهُ صُبَّ فِي أُذُنِهِ الآنُكُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ". قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ عَبْدِاللهِ بْنِ مَسْعُودٍ وَأَبِي هُرَيْرَةَ وَأَبِي جُحَيْفَةَ وَعَائِشَةَ وَابْنِ عُمَرَ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ ابْنِ عَبَّاسٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
* تخريج: خ/التعبیر ۴۵ (۷۰۴۲)، والأدب ۹۶ (۵۰۲۴)، ن/الزینۃ ۱۱۳ (۵۳۶۱)، (تحفۃ الأشراف: ۵۹۸۶)، وحم (۱/۲۴۶)، دي/الرقاق ۳ ( ) (صحیح)
۱۷۵۱- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' جس نے کوئی تصویربنائی اللہ تعالیٰ اس کو عذاب دیتارہے گا یہاں تک کہ مصوراس میں روح پھونک دے اور وہ اس میں روح نہیں پھونک سکے گا ، اورجس نے کسی قوم کی بات کان لگاکر سنی حالانکہ وہ اس سے بھاگتے ہوں ۱؎ ، قیامت کے دن اس کے کان میں سیسہ ڈالا جائے گا''۔
امام ترمذی کہتے ہیں : ۱- ابن عباس کی حدیث حسن صحیح ہے،۲- اس باب میں عبداللہ بن مسعود، ابوہریرہ ، ابوحجیفہ ، عائشہ اورابن عمر رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔
وضاحت ۱؎ : یعنی وہ لوگ یہ نہیں چاہتے ہیں کہ کوئی ان کی بات سنے، پھر بھی اس نے کان لگاکر سنا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
20- بَاب مَا جَاءَ فِي الْخِضَابِ
۲۰-باب: خضاب کا بیان​


1752-حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ عُمَرَ بْنِ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ: "غَيِّرُوا الشَّيْبَ وَلاَ تَشَبَّهُوا بِالْيَهُودِ".
قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ الزُّبَيْرِ وَابْنِ عَبَّاسٍ وَجَابِرٍ وَأَبِي ذَرٍّ وَأَنَسٍ وَأَبِي رِمْثَةَ وَالْجَهْدَمَةِ وَأَبِي الطُّفَيْلِ وَجَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ وَأَبِي جُحَيْفَةَ وَابْنِ عُمَرَ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ أَبِي هُرَيْرَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَقَدْ رُوِيَ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ ﷺ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف، وانظر: خ/الأنبیاء ۵۰ (۳۴۶۲)، واللباس ۶۷ (۵۸۹۹)، م/اللباس ۲۵ (۲۱۰۳)، د/الترجل۱۸ (۴۲۰۳)، ن/الزینۃ ۱۴ (۵۰۷۲)، و ۶۴ (۵۲۴۳)، ق/اللباس ۳۳ (۳۶۲۱)، (تحفۃ الأشراف: ۱۴۹۸۵۱) (صحیح)
۱۷۵۲- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' بال کی سفیدی (خضاب کے ذریعہ) بدل ڈالو اور یہود کی مشابہت نہ اختیارکرو'' ۱؎ ۔
امام ترمذی کہتے ہیں:۱- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی حدیث حسن صحیح ہے، ۲- یہ حدیث ابوہریرہ کے واسطہ سے مرفوع طریقہ سے دوسری سندوں سے بھی آئی ہے،۳- اس باب میں زبیر، ابن عباس، جابر، ابوذر، انس، ابورمثہ ، جہدمہ ، ابوطفیل ، جابربن سمرہ ، ابوحجیفہ اورابن عمر رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔
وضاحت ۱؎ : یعنی یہود و نصاریٰ خضاب کا استعمال نہیں کرتے، لہذا ان کی مخالفت میں اسے استعمال کرو، یہی وجہ ہے کہ سلف میں اس کا استعمال کثرت سے پایاگیا، چنانچہ اسلاف کی سوانح لکھنے والوں میں سے بعض سوانح نگار اس کی بھی تصریح کرتے ہیں کہ فلاں خضاب کااستعمال کرتے تھے اور فلاں نہیں کرتے تھے۔اوریہ کہ فلاں کالااستعمال کرتے ہیں اور فلاں کا لانہیں استعمال کرتے۔


1753- حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، أَخْبَرَنَا ابْنُ الْمُبَارَكِ، عَنِ الأَجْلَحِ، عَنْ عَبْدِاللهِ بْنِ بُرَيْدَةَ، عَنْ أَبِي الأَسْوَدِ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: "إِنَّ أَحْسَنَ مَا غُيِّرَ بِهِ الشَّيْبُ الْحِنَّائُ وَالْكَتَمُ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَأَبُو الأَسْوَدِ الدِّيلِيُّ اسْمُهُ ظَالِمُ بْنُ عَمْرِو بْنِ سُفْيَانَ.
* تخريج: د/الترجل ۱۸ (۴۲۰۵)، ن/الزینۃ ۱۶ (۵۰۸۰)، ق/اللباس ۳۲ (۳۶۲۲)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۹۲۷)، وحم (۵/۱۴۷، ۱۵۰، ۱۵۴، ۱۵۶، ۱۶۹) (صحیح)
۱۷۵۳- ابوذر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:'' سب سے بہترچیزجس سے بال کی سفیدی بدلی جائے وہ مہندی اوروسمہ ہے '' ۱؎ ۔امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
وضاحت ۱؎ :ـ جو سرخ اور سیاہ مخلوط ہو۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
21-بَاب مَا جَاءَ فِي الْجُمَّةِ وَاتِّخَاذِ الشَّعَرِ
۲۱-باب: کندھوں تک لٹکنے والے بالوں کا بیان​


1754- حَدَّثَنَا حُمَيْدُ بْنُ مَسْعَدَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ الثَّقَفِيُّ، عَنْ حُمَيْدٍ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللهِ ﷺ رَبْعَةً لَيْسَ بِالطَّوِيلِ، وَلاَ بِالْقَصِيرِ،حَسَنَ الْجِسْمِ، أَسْمَرَ اللَّوْنِ، وَكَانَ شَعْرُهُ لَيْسَ بِجَعْدٍ وَلاَ سَبْطٍ إِذَا مَشَى يَتَوَكَّأُ.
قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ عَائِشَةَ وَالْبَرَائِ وَأَبِي هُرَيْرَةَ وَابْنِ عَبَّاسٍ وَأَبِي سَعِيدٍ وَجَابِرٍ وَوَائِلِ بْنِ حُجْرٍ وَأُمِّ هَانِئٍ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ أَنَسٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ مِنْ حَدِيثِ حُمَيْدٍ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف، وانظر: خ/المناقب ۲۳ (۳۵۴۷)، (تحفۃ الأشراف: ۷۲۰) (صحیح)
۱۷۵۴- انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: رسول اللہ ﷺ میانہ قدتھے ، آپ نہ لمبے تھے نہ کوتاہ قد، گندمی رنگ کے سڈول جسم والے تھے، آپ کے بال نہ گھنگھریالے تھے نہ سیدھے ،آپ جب چلتے تو پیراٹھاکرچلتے جیساکوئی اوپرسے نیچے اترتاہے ۔امام ترمذی کہتے ہیں :۱- اس سند سے حمیدکی روایت سے انس کی حدیث حسن صحیح غریب ہے،۲- اس باب میں عائشہ ، براء، ابوہریرہ ، ابن عباس ، ابوسعید ، جابر، وائل بن حجراورام ہانی رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔


1755- حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي الزِّنَادِ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: كُنْتُ أَغْتَسِلُ أَنَا وَرَسُولُ اللهِ ﷺ مِنْ إِنَائٍ وَاحِدٍ وَكَانَ لَهُ شَعْرٌ فَوْقَ الْجُمَّةِ وَدُونَ الْوَفْرَةِ. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ، وَقَدْ رُوِيَ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّهَا قَالَتْ: كُنْتُ أَغْتَسِلُ أَنَا وَرَسُولُ اللَّهِ ﷺ مِنْ إِنَائٍ وَاحِدٍ، وَلَمْ يَذْكُرُوا فِيهِ هَذَا الْحَرْفَ، "وَكَانَ لَهُ شَعْرٌ فَوْقَ الْجُمَّةِ وَدُونَ الْوَفْرَةِ" وَعَبْدُالرَّحْمَنِ ابْنُ أَبِي الزِّنَادِ ثِقَةٌ كَانَ مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ يُوَثِّقُهُ وَيَأْمُرُ بِالْكِتَابَةِ عَنْهُ.
* تخريج: د/الترجل ۹ (۴۱۸۷)، ق/اللباس ۳۶ (۳۶۳۵)، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۰۱۹) (حسن صحیح)
۱۷۵۵- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں: میں رسول اللہ ﷺ کے ساتھ ایک ہی برتن سے غسل کرتی تھی ، آپ کے بال جمہ سے چھوٹے اوروفرہ سے بڑے تھے ۱؎ ۔
امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث اس سند سے حسن صحیح غریب ہے ، ۲- دوسری سندوں سے یہ حدیث عائشہ سے یوں مروی ہے، کہتی ہیں: میں رسول اللہ ﷺ کے ساتھ ایک ہی برتن سے غسل کرتی تھی ، راویوں نے اس حدیث میں یہ جملہ نہیں بیان کیا ہے ، ''وكان له شعر فوق الجمة ودون الوفرة '' ۳- عبدالرحمن بن ابی زنادثقہ ہیں، مالک بن انس ان کی توثیق کرتے تھے اور ان کی روایت لکھنے کا حکم دیتے تھے۔
وضاحت ۱؎ : جمہ: ایسے بال جو کندھوں تک لٹکتے ہیں، اور '' وفرہ'' کان کی لوتک لٹکنے والے بال کو کہتے ہیں،بال تین طرح کے ہوتے ہیں: جمہ، وفرہ، اور لمہ ، لمۃ : ایسے بال کوکہتے ہیں جو کان کی لوسے نیچے اور کندھوں سے اوپر ہوتاہے، (یعنی وفرہ سے بڑے اور جمعہ سے جھوٹے) بعض احادیث سے معلوم ہوتاہے کہ آپ کے بال جمہ یعنی کندھوں تک لٹکنے والے تھے، ممکن ہے کبھی ''جمہ'' رکھتے تھے اور کبھی'' لمہ'' نیز کبھی ''وفرہ'' بھی رکھتے تھے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
22-بَاب مَا جَاءَ فِي النَّهْيِ عَنِ التَّرَجُّلِ إِلاَّ غِبًّا
۲۲- باب: ہرروزگنگھی کرنے کی ممانعت کا بیان​


1756- حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ خَشْرَمٍ، أَخْبَرَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ، عَنْ هِشَامٍ، عَنِ الْحَسَنِ، عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ مُغَفَّلٍ قَالَ: نَهَى رَسُولُ اللهِ ﷺ عَنِ التَّرَجُّلِ إِلاَّ غِبًّا.
* تخريج: د/الترجل ۱ (۴۱۵۹)، ن/الزینۃ ۷ (۵۰۵۸)، (تحفۃ الأشراف: ۹۶۵۰)، وحم (۴/۸۶) (صحیح)
1756/م- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ هِشَامٍ، عَنِ الْحَسَنِ بِهَذَا الإِسْنَادِ نَحْوَهُ. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ. قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ أَنَسٍ.
* تخريج: انظر ما قبلہ (صحیح)
۱۷۵۶- عبداللہ بن مغفل رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے کنگھی کرنے سے منع فرمایا، سوائے اس کے کہ ناغہ کرکے کی جائے۔
۱۷۵۶/م- اس سند سے بھی عبد اللہ بن مغفل رضی اللہ عنہ سے اسی جیسی روایت ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- اس باب میں انس سے بھی روایت ہے ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
23- بَاب مَا جَاءَ فِي الاكْتِحَالِ
۲۳-باب: سرمہ لگانے کا بیان​


1757- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حُمَيْدٍ، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ هُوَ الطَّيَالِسِيُّ، عَنْ عَبَّادِ بْنِ مَنْصُورٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ قَالَ: "اكْتَحِلُوا بِالإِثْمِدِ فَإِنَّهُ يَجْلُو الْبَصَرَ وَيُنْبِتُ الشَّعْرَ" وَزَعَمَ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ كَانَتْ لَهُ مُكْحُلَةٌ يَكْتَحِلُ بِهَا كُلَّ لَيْلَةٍ ثَلاَثَةً فِي هَذِهِ وَثَلاَثَةً فِي هَذِهِ. قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ جَابِرٍ وَابْنِ عُمَرَ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ ابْنِ عَبَّاسٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ لاَ نَعْرِفُهُ عَلَى هَذَا اللَّفْظِ إِلاَّ مِنْ حَدِيثِ عَبَّادِ بْنِ مَنْصُورٍ.
* تخريج: ق/الطب ۲۵ (۳۴۹۷)، وانظر أیضا: د/الطب ۱۴ (۳۸۷۸)، ن/الزینۃ ۲۸ (۵۱۱۶)، (تحفۃ الأشراف: ۶۱۳۷)، وحم (۱/۳۵۴)، ویأتي عند المؤلف برقم ۲۰۴۸) (صحیح)
(پہلا ٹکڑا شواہد کی بنا پر صحیح لغیرہ ہے، ورنہ اس کے راوی ''عباد بن منصور'' مدلس ومختلط ہیں)


1757/م- حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، قَالاَ: حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، عَنْ عَبَّادِ بْنِ مَنْصُورٍ نَحْوَهُ. وَقَدْ رُوِيَ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ عَلَيْكُمْ بِالإِثْمِدِ فَإِنَّهُ يَجْلُو الْبَصَرَ وَيُنْبِتُ الشَّعْرَ.
* تخريج: انظر ما قبلہ (صحیح)
۱۷۵۷- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرمﷺ نے فرمایا:'' اثمدسرمہ لگاؤ اس لیے کہ وہ بینائی کو جلابخشتا ہے اورپلکوں کا بال اگاتاہے'' ، نبی اکرمﷺ کے پاس ایک سرمہ دانی تھی جس سے آپ ہررات تین سلائی اس (داہنی آنکھ)میں اورتین سلائی اس (بائیں آنکھ ) میں سرمہ لگاتے تھے ''۔
امام ترمذی کہتے ہیں:۱- ابن عباس کی حدیث حسن غریب ہے،۲- ہم اس لفظ کے ساتھ صرف عباد بن منصور کی روایت سے جانتے ہیں،۳- اس باب میں جابراورابن عمر رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں ۔
۱۷۵۷/م- اس سند سے بھی ابن عباس رضی اللہ عنہما سے اسی جیسی حدیث مروی ہے۔
یہ حدیث کئی سندوں سے نبی اکرمﷺ سے آئی ہے ، آپ نے فرمایا:'' تم لوگ اثمد سرمہ لگاؤ ، اس لیے کہ وہ بینائی کو جلابخشتاہے ، اور پلکوں کے بال اگاتاہے۔
 
Top