• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن الترمذی

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
24-بَاب مَا جَاءَ فِي النَّهْيِ عَنِ اشْتِمَالِ الصَّمَّائِ وَالاحْتِبَائِ فِي الثَّوْبِ الْوَاحِدِ
۲۴-باب : بدن کو پورے طورپر کپڑا سے لپیٹ لینا اور چوتڑکے بل کپڑا لپیٹ کربیٹھنا دونوں منع ہے​


1758- حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الإِسْكَنْدَرَانِيُّ، عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ نَهَى عَنْ لِبْسَتَيْنِ: الصَّمَّائِ وَأَنْ يَحْتَبِيَ الرَّجُلُ بِثَوْبِهِ لَيْسَ عَلَى فَرْجِهِ مِنْهُ شَيْئٌ. قَالَ أَبُو عِيسَى: وَفِي الْبَاب عَنْ عَلِيٍّ وَابْنِ عُمَرَ وَعَائِشَةَ وَأَبِي سَعِيدٍ وَجَابِرٍ وَأَبِي أُمَامَةَ وَحَدِيثُ أَبِي هُرَيْرَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ، وَقَدْ رُوِيَ هَذَا مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ ﷺ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۱۲۷۸۸)، وانظر: حم (۲/۳۱۹، ۵۲۹) (صحیح)
۱۷۵۸- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے دولباس سے منع فرمایا:'' ایک صماء، اوردوسرا یہ کہ کوئی شخص خود کو کپڑے میں اس طرح لپیٹ لے کہ اس کی شرم گا ہ پر اس کپڑے کا کوئی حصہ نہ رہے '' ۱؎ ۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- ابوہریرہ کی حدیث اس سند سے حسن صحیح غریب ہے ،۲- یہ دوسری سندوں سے بھی ابوہریرہ کے واسطہ سے مرفوع طریقہ سے آئی ہے،۳- اس باب میں علی ، ابن عمر، عائشہ،ابوسعید ، جابراورابوامامہ سے بھی احادیث آئی ہیں۔
وضاحت ۱؎ : اہل لغت کے نزدیک صماء یہ ہے کہ آدمی چادرسے جسم کو اس طرح لپیٹ لے کہ بوقت ضرورت ہاتھ بھی نہ نکال سکے، فقہاء کے نزدیک صماء یہ ہے کہ کوئی شخص اپنے جسم پر ایک ہی چادرلپیٹے اوراس کا ایک کنارہ اٹھاکراپنے کندھے پرڈال لے جس سے اس کی شرم گاہ کھل جائے ، اور احتباء یہ ہے کہ کوئی شخص اپنے دونوں پاؤں کو کھڑا کرکے چوتڑ کے بل بیٹھ جائے اور اوپر سے کپڑا اس طرح لپیٹے کہ شرم گاہ پر کچھ نہ ہو۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
25-بَاب مَا جَاءَ فِي مُوَاصَلَةِ الشَّعْرِ
۲۵-باب: بالوں میں جوڑے لگانے کا بیان​


1759- حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُاللهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ عُبَيْدِاللهِ بْنِ عُمَرَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ قَالَ: "لَعَنَ اللهُ الْوَاصِلَةَ وَالْمُسْتَوْصِلَةَ وَالْوَاشِمَةَ وَالْمُسْتَوْشِمَةَ" قَالَ نَافِعٌ: الْوَشْمُ فِي اللِّثَةِ.
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ عَائِشَةَ وَابْنِ مَسْعُودٍ وَأَسْمَاءَ بِنْتِ أَبِي بَكْرٍ وَابْنِ عَبَّاسٍ وَمَعْقِلِ بْنِ يَسَارٍ وَمُعَاوِيَةَ.
* تخريج: خ/اللباس ۸۳ (۵۹۳۷)، و ۸۵ (۵۹۴۰، ۵۹۴۲)، و ۸۷ (۵۹۴۷)، م/اللباس ۳۳ (۲۱۲۴)، د/الترجل ۵ (۴۱۶۸)، (۲۷۸۴)، ن/الزینۃ ۲۳ (۵۰۹۸)، ۷۲ (۵۲۵۳)، ق/النکاح ۵۲ (۱۹۸۷) (تحفۃ الأشراف: ۷۹۳۰)، وحم (۲/۲۱) ویأتي في الأدب ۳۳ (برقم ۲۷۸۳) (صحیح)
۱۷۵۹- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:''اللہ تعالیٰ نے بال میں جوڑے لگانے والی، بال میں جوڑے لگوانے والی، گدناگوندنے والی اورگدناگوندوانے والی پرلعنت بھیجی ہے'' ۔
نافع کہتے ہیں: گدنامسوڑے میں ہوتاہے '' ۱؎ ۔
امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،۲- اس باب میں عائشہ ، ابن مسعود ، اسماء بنت ابی بکر،ابن عباس، معقل بن یساراورمعاویہ رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔
وضاحت ۱؎ : یہ غالب احوال کے تحت ہے ورنہ جسم کے دوسرے حصوں پربھی گدنا گوندنے کا عمل ہوتاہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
26- بَاب مَا جَاءَ فِي رُكُوبِ الْمَيَاثِرِ
۲۶-باب: ریشمی زین پرسوارہونے کی ممانعت​


1760- حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ، حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ الشَّيْبَانِيُّ، عَنْ أَشْعَثَ بْنِ أَبِي الشَّعْثَائِ، عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ سُوَيْدِ بْنِ مُقَرِّنٍ، عَنْ الْبَرَائِ بْنِ عَازِبٍ قَالَ: نَهَانَا رَسُولُ اللهِ ﷺ عَنْ رُكُوبِ الْمَيَاثِرِ. قَالَ: وَفِي الْحَدِيثِ قِصَّةٌ.
قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ عَلِيٍّ وَمُعَاوِيَةَ وَحَدِيثُ الْبَرَائِ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَقَدْ رَوَى شُعْبَةُ عَنْ أَشْعَثَ بْنِ أَبِي الشَّعْثَائِ نَحْوَهُ وَفِي الْحَدِيثِ قِصَّةٌ.
* تخريج: خ/النکاح ۷۱ (۵۱۷۵)، والأشربۃ ۲۸ (۵۶۳۵)، والمرضی ۴ (۵۶۵۰)، واللباس ۲۸ (۵۸۳۸)، و ۳۶ (۵۸۴۹)، و ۴۵ (۵۸۶۳)، والأدب ۱۲۴ (۶۲۲۲)، م/اللباس ۲ (۲۰۶۶)، (تحفۃ الأشراف: ۱۹۱۶)، وحم (۴/۲۸۴، ۲۹۹) وکلہم في سیاق طویل منہ ہذا الشق (صحیح)
۱۷۶۰- براء بن عازب رضی اللہ عنہما کہتے ہیں: رسول اللہ ﷺ نے ہم کو ریشمی زین پر سوار ہو نے سے منع فرمایا:راوی کہتے ہیں: اس حدیث میں ایک قصہ مذکورہے ۔
امام ترمذی کہتے ہیں:۱- براء رضی اللہ عنہ کی حدیث حسن صحیح ہے ،۲- اس باب میں علی اورمعاویہ رضی اللہ عنہما سے بھی روایت ہے، شعبہ نے بھی اشعث بن ابی شعثاء سے اسی جیسی حدیث روایت کی ہے ، اس حدیث میں ایک قصہ مذکورہے ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
27- بَاب مَا جَاءَ فِي فِرَاشِ النَّبِيِّ ﷺ
۲۷-باب: نبی اکرم ﷺکے بچھونے کا بیان​


1761- حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: إِنَّمَا كَانَ فِرَاشُ النَّبِيِّ ﷺ الَّذِي يَنَامُ عَلَيْهِ أَدَمٌ حَشْوُهُ لِيفٌ.
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ حَفْصَةَ وَجَابِرٍ.
* تخريج: خ/الرقاق ۱۶ (۶۴۵۶)، م/اللباس ۶ (۲۰۸۲)، د/اللباس ۴۵ (۴۱۴۶)، ق/الزہد ۱۱ (۴۱۵۱)، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۱۰۷)، وحم (۶/۴۸، ۵۶، ۷۳، ۱۰۸، ۱۰۷) (صحیح)
۱۷۶۱- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم ﷺ جس بچھونے پرسوتے تھے وہ چمڑے کا تھا، اس کے اندرکھجورکے درخت کی چھال بھری ہوئی تھی ۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- اس باب میں حفصہ اورجابرسے بھی احادیث آئی ہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
28- بَاب مَا جَاءَ فِي الْقُمُصِ
۲۸-باب: قمیص کا بیان​


1762- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حُمَيْدٍ الرَّازِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو تُمَيْلَةَ وَالْفَضْلُ بْنُ مُوسَى وَزَيْدُ بْنُ حُبَابٍ، عَنْ عَبْدِالْمُؤْمِنِ بْنِ خَالِدٍ، عَنْ عَبْدِاللهِ بْنِ بُرَيْدَةَ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ قَالَتْ: كَانَ أَحَبَّ الثِّيَابِ إِلَى النَّبِيِّ ﷺ الْقَمِيصُ. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ إِنَّمَا نَعْرِفُهُ مِنْ حَدِيثِ عَبْدِالْمُؤْمِنِ بْنِ خَالِدٍ تَفَرَّدَ بِهِ وَهُوَ مَرْوَزِيٌّ، وَرَوَى بَعْضُهُمْ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ أَبِي تُمَيْلَةَ عَنْ عَبْدِالْمُؤْمِنِ بْنِ خَالِدٍ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ بُرَيْدَةَ، عَنْ أُمِّهِ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ.
* تخريج: د/اللباس ۳ (۴۰۲۵)، ق/اللباس ۸ (۳۵۷۵)، (تحفۃ الأشراف: ۱۸۱۶۹) (صحیح)
۱۷۶۲- ام المومنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم ﷺ کے نزدیک سب سے پسندیدہ لباس قمیص تھی۔
امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن غریب ہے،۲- ہم اسے صرف عبدالمومن بن خالدکی روایت سے جانتے ہیں، وہ اسے روایت کرنے میں منفرد ہیں، وہ مروزی ہیں، ۳- بعض لوگوں نے اس حدیث کو اس سند سے روایت کی ہے،''عن أبي تميلة، عن عبدالمؤمن بن خالد عن عبدالله بن بريدة، عن أمه، عن أم سلمة ''۔


1763- حَدَّثَنَا زِيَادُ بْنُ أَيُّوبَ الْبَغْدَادِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو تُمَيْلَةَ، عَنْ عَبْدِ الْمُؤْمِنِ بْنِ خَالِدٍ، عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ بُرَيْدَةَ، عَنْ أُمِّهِ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ، قَالَتْ: كَانَ أَحَبَّ الثِّيَابِ إِلَى النَّبِيِّ ﷺ الْقَمِيصُ. قَالَ: وَ سَمِعْت مُحَمَّدَ بْنَ إِسْمَاعِيلَ يَقُولُ: حَدِيثُ عَبْدِ اللهِ بْنِ بُرَيْدَةَ، عَنْ أُمِّهِ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ، أَصَحُّ وَإِنَّمَا يُذْكَرُ فِيهِ أَبُو تُمَيْلَةَ عَنْ أُمِّهِ.
* تخريج: انظر ما قبلہ (صحیح)
۱۷۶۳- ام المومنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم ﷺ کے نزدیک سب سے پسندیدہ لباس قمیص تھی ۔
امام ترمذی کہتے ہیں: محمدبن اسماعیل کو کہتے سنا: عبداللہ بن بریدہ کی حدیث جو ان کی ماں کے واسطہ سے ام سلمہ سے مروی ہے زیادہ صحیح ہے ، ابوتمیلہ اس حدیث میں ''عن امہ'' کا واسطہ ضروربیان کرتے تھے ۔


1764- حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، أَخْبَرَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُوسَى، عَنْ عَبْدِالْمُؤْمِنِ بْنِ خَالِدٍ، عَنْ عَبْدِاللهِ بْنِ بُرَيْدَةَ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ، قَالَتْ: كَانَ أَحَبَّ الثِّيَابِ إِلَى رَسُولِ اللهِ ﷺ الْقَمِيصُ.
* تخريج: انظر رقم ۱۷۶۲ (صحیح)
۱۷۶۴- ام المومنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کے نزدیک پسندیدہ لباس قمیص تھی۔


1765- حَدَّثَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَجَّاجِ الصَّوَّافُ الْبَصْرِيُّ، حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ الدَّسْتُوَائِيُّ، حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ بُدَيْلِ بْنِ مَيْسَرَةَ الْعُقَيْلِيِّ، عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ، عَنْ أَسْمَاءَ بِنْتِ يَزِيدَ بْنِ السَّكَنِ الأَنْصَارِيَّةِ قَالَتْ: كَانَ كُمُّ يَدِ رَسُولِ اللهِ ﷺ إِلَى الرُّسْغِ.
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ.
* تخريج: د/اللباس ۳ (۴۰۲۷)، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۷۶۵) (ضعیف)
(اس کے راوی شہر بن حوشب حافظہ کے بہت کمزور ہیں اس لیے ان سے بہت وہم ہوجاتاتھا)
۱۷۶۵- اسماء بنت یزید بن سکن انصاریہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کے بازوکی آستین کلائی(پہنچوں) تک ہوتی تھی۔امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن غریب ہے ۔


1766- حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ الْجَهْضَمِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُالصَّمَدِ بْنُ عَبْدِالْوَارِثِ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ الأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللهِ ﷺ إِذَا لَبِسَ قَمِيصًا بَدَأَ بِمَيَامِنِهِ.
قَالَ أَبُو عِيسَى: وَرَوَى غَيْرُ وَاحِدٍ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ شُعْبَةَ بِهَذَا الإِسْنَادِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ مَوْقُوفًا، وَلاَ نَعْلَمُ أَحَدًا رَفَعَهُ غَيْرَ عَبْدِ الصَّمَدِ بْنِ عَبْدِ الْوَارِثِ عَنْ شُعْبَةَ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف وأخرجہ النسائي في الکبریٰ)، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۳۹۹) (صحیح)
۱۷۶۶- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جب رسول اللہ ﷺ قمیص پہنتے تو داہنی طرف سے (پہننا) شروع کرتے۔
امام ترمذی کہتے ہیں: کئی لوگوں نے یہ حدیث بسندشعبہ عن ابی ہریرہ موقوف روایت کی ہے ، شعبہ سے روایت کرنے والے عبدالصمد بن عبدالوارث کے علاوہ ہم نہیں جانتے کہ کسی نے اسے مرفوع طریقہ سے روایت کیا ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
29-بَاب مَا يَقُولُ إِذَا لَبِسَ ثَوْبًا جَدِيدًا
۲۹-باب: نیاکپڑاپہنتے وقت کیا دعا پڑھے؟​


1767- حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ سَعِيدٍ الْجُرَيْرِيِّ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ إِذَا اسْتَجَدَّ ثَوْبًا سَمَّاهُ بِاسْمِهِ عِمَامَةً أَوْ قَمِيصًا أَوْ رِدَائً ثُمَّ يَقُولُ: "اللَّهُمَّ لَكَ الْحَمْدُ، أَنْتَ كَسَوْتَنِيهِ أَسْأَلُكَ خَيْرَهُ وَخَيْرَ مَا صُنِعَ لَهُ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّهِ وَشَرِّ مَا صُنِعَ لَهُ".
قَالَ أَبُو عِيسَى: وَفِي الْبَاب عَنْ عُمَرَ وَابْنِ عُمَرَ.
* تخريج: د/اللباس ۱ (۴۰۲۰)، ن/عمل الیوم واللیلۃ ۱۱۸ (۳۰۹)، (تحفۃ الأشراف: ۴۳۲۶)، وحم (۳/۳۰، ۵۰) (صحیح)
1767/م- حَدَّثَنَا، هِشَامُ بْنُ يُونُسَ الْكُوفِيُّ، حَدَّثَنَا الْقَاسِمُ بْنُ مَالِكٍ الْمُزَنِيُّ، عَنْ الْجُرَيْرِيِّ نَحْوَهُ، وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ صَحِيحٌ.
* تخريج: انظر ما قبلہ (صحیح)
۱۷۶۷- ابوسعیدخدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: جب رسول اللہ ﷺ کوئی نیا کپڑا پہنتے تو اس کانام لیتے جیسے عمامہ (پگڑی)، قمیص یاچادر، پھرکہتے: ''اللَّهُمَّ لَكَ الْحَمْدُ، أَنْتَ كَسَوْتَنِيهِ أَسْأَلُكَ خَيْرَهُ، وَخَيْرَ مَا صُنِعَ لَهُ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّهِ وَشَرِّ مَا صُنِعَ لَهُ '' (اللہ !تیرے ہی لیے تعریف ہے ، تو نے ہی مجھے یہ پہنایا ہے ، میں تم سے اس کی خیراوراس چیز کی خیرکا طلب گارہوں جس کے لیے یہ بنایاگیا ہے ، اوراس کی شراوراس چیز کے شرسے تیری پناہ مانگتاہوں جس کے لیے یہ بنایاگیاہے)۔ امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن غریب صحیح ہے،۲- اس باب میں عمراورابن عمر رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں ۔
۱۷۶۷/م- اس سند سے بھی ابوسعید رضی اللہ عنہ سے اسی جیسی حدیث مروی ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
30- بَاب مَا جَاءَ فِي لُبْسِ الْجُبَّةِ وَالْخُفَّيْنِ
۳۰-باب: جبہ اورموزہ پہننے کا بیان​


1768- حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ عِيسَى، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ لَبِسَ جُبَّةً رُومِيَّةً ضَيِّقَةَ الْكُمَّيْنِ. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۱۱۵۱۶) (صحیح)
۱۷۶۸- مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے رومی جبہ پہناجس کی آستینیں تنگ تھیں۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔


1769- حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي زَائِدَةَ، عَنِ الْحَسَنِ بْنِ عَيَّاشٍ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ -هُوَ الشَّيْبَانِيُّ- عَنِ الشَّعْبِيِّ قَالَ: قَالَ الْمُغِيرَةُ بْنُ شُعْبَةَ: أَهْدَى دِحْيَةُ الْكَلْبِيُّ لِرَسُولِ اللهِ ﷺ خُفَّيْنِ فَلَبِسَهُمَا. قَالَ أَبُو عِيسَى: و قَالَ إِسْرَائِيلُ: عَنْ جَابِرٍ عَنْ عَامِرٍ وَجُبَّةً فَلَبِسَهُمَا حَتَّى تَخَرَّقَا لاَ يَدْرِي النَّبِيُّ ﷺ أَذَكِيٌّ هُمَا أَمْ لاَ، وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ وَأَبُو إِسْحَاقَ اسْمُهُ سُلَيْمَانُ وَالْحَسَنُ ابْنُ عَيَّاشٍ هُوَ أَخُو أَبِي بَكْرِ بْنِ عَيَّاشٍ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۵۱۶) (صحیح)
۱۷۶۹- مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: دحیہ کلبی نے رسول اللہ ﷺکے لیے دوموزے تحفہ بھیجے ، چنانچہ آپ نے انہیں پہنا۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن غریب ہے ،۲- اسرائیل نے اپنی روایت میں کہاہے ( جسے وہ بطریق عن جابر روایت کرتے ہیں): ایک جبہ بھی بھیجا، آپ نے ان دونوں موزوں کو پہنا یہاں تک کہ وہ پھٹ گئے ، نبی اکرم ﷺ نہیں جانتے تھے کہ وہ مذبوح جانورکی کھال کے ہیں یا غیرمذبوح، ۳- ابواسحاق سبیعی کا نام سلیمان ہے، ۴- حسن بن عیاش ابوبکربن عیاش کے بھائی ہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
31- بَاب مَا جَاءَ فِي شَدِّ الأَسْنَانِ بِالذَّهَبِ
۳۱-باب: دانتوں کوسونے سے باندھنے کا بیان​


1770-حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ هَاشِمِ بْنِ الْبَرِيدِ وَأَبُو سَعْدٍ الصَّغَانِيُّ، عَنْ أَبِي الأَشْهَبِ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ طَرَفَةَ، عَنْ عَرْفَجَةَ بْنِ أَسْعَدَ، قَالَ: أُصِيبَ أَنْفِي يَوْمَ الْكُلاَبِ فِي الْجَاهِلِيَّةِ، فَاتَّخَذْتُ أَنْفًا مِنْ وَرِقٍ، فَأَنْتَنَ عَلَيَّ فَأَمَرَنِي رَسُولُ اللهِ ﷺ أَنْ أَتَّخِذَ أَنْفًا مِنْ ذَهَبٍ.
* تخريج: د/الخاتم ۷ (۴۲۳۲)، ن/الزینۃ ۴۱ (۵۱۶۴)، (تحفۃ الأشراف: ۹۸۹۵)، وحم (۵/۲۳) (حسن)
1770/م(1)- حَدَّثَنَا عَلِي بْنُ حُجْرٍ قال: حَدَّثَنَا الرَّبِيعُ بْنُ بَدْرٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ يَزِيدَ الْوَاسِطِيُّ، عَنْ أَبِي الأَشْهَبِ نَحْوَهُ. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ إِنَّمَا نَعْرِفُهُ مِنْ حَدِيثِ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ طَرَفَةَ وَقَدْ رَوَى سَلْمُ بْنُ زَرِيرٍ، عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ طَرَفَةَ نَحْوَ حَدِيثِ أَبِي الأَشْهَبِ وَقَدْ رَوَى غَيْرُ وَاحِدٍ مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ أَنَّهُمْ شَدُّوا أَسْنَانَهُمْ بِالذَّهَبِ وَفِي الْحَدِيثِ حُجَّةٌ لَهُمْ و قَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ : سَلْمُ بْنُ زَرِينٍ وَهُوَ وَهْمٌ وَزَرِيرٌ أَصَحُّ وَأَبُو سَعْدٍ الصَّغَانِيُّ اسْمُهُ مُحَمَّدُ بْنُ مُيَسِّرٍ.
* تخريج: انظر ما قبلہ (حسن)
۱۷۷۰- عرفجہ بن اسعد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: ایام جاہلیت میں کلاب ۱ ؎ (ایک لڑائی) کے دن میری ناک کٹ گئی، میں نے چاندی کی ایک ناک لگائی تو اس سے بدبوآنے لگی ، اس لیے رسول اللہ ﷺ نے مجھے سونے کی ایک ناک لگانے کاحکم دیا ۲؎ ۔اس سند سے بھی ابو شہب سے اسی جیسی حدیث روایت ہے ،
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن غریب ہے ،۲- ہم اسے صرف عبدالرحمن بن طرفہ کی روایت سے جانتے ہیں،سلیم بن زریرنے بھی عبدالرحمن بن طرفہ سے ابوشہاب کی حدیث جیسی روایت کی ہے،۳- اہل علم میں سے کئی ایک سے روایت ہے کہ انہوں نے اپنے دانتوں کوسونے (کے تار) سے باندھا، اس حدیث میں ان کے لیے دلیل موجودہے ،۴- عبدالرحمن بن مہدی نے (سلم بن زریر کے بجائے ) سلم بن زرین کہاہے ، یہاں ان سے وہم ہواہے وزریر زیادہ صحیح ہے، راوی ابوسعید صغانی کانام محمدبن میسرہے۔
وضاحت ۱؎ : عرب کے مشہور جنگوں میں سے ایک جنگ کا نام ہے۔
وضاحت ۲؎ : اسی سے استدلال کرتے ہوئے علماء کہتے ہیں کہ اشد ضرورت کے تحت سونے کی ناک بنانا اور سونے کے تار سے دانت باندھنا صحیح ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
32- بَاب مَا جَاءَ فِي النَّهْيِ عَنْ جُلُودِ السِّبَاعِ
۳۲-باب: درندے کی کھال استعمال کرنے کی ممانعت کا بیان​


1770/م2- حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُبَارَكِ وَمُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ وَعَبْدُاللَّهِ بْنُ إِسْمَاعِيلَ بْنِ أَبِي خَالِدٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي عَرُوبَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَبِي الْمَلِيحِ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ نَهَى عَنْ جُلُودِ السِّبَاعِ، أَنْ تُفْتَرَشَ.
* تخريج: د/اللباس ۴۳ (۴۱۳۲)، ن/الفرع والعتیرۃ ۷ (۴۲۵۸)، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۱)، وحم ۵/۷۴، ۷۵) (صحیح)
۱۷۷۰/م۲- اسامہ بن عمیر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: نبی اکرم ﷺ نے درندوں کی کھال بچھانے سے منع فرمایا ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : یہ حدیث عام ہے، اس لیے درندوں کی کھالیں مدبوغ (پکائی ہوئی) ہوں کا یا غیر مدبوغ (بلاپکائی ہوئی) دونوں کا استعمال ممنوع ہے، یہ حدیث ''كل إهاب دبغ فقد طهر''کے لیے مخصص ہے۔یعنی (ہرپکاہواچمڑا پاک ہے کامطلب یہ ہے کہ جو حلال اور مذبوح جانورکاچمڑا ہو ، درندوں کا چمڑا پکاہواہوتب بھی اس کا استعمال حرام ہے اس لیے کہ درندے حرام ہیں۔


1770/م3- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا سَعِيدٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَبِي الْمَلِيحِ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ نَهَى عَنْ جُلُودِ السِّبَاعِ.
* تخريج: انظر ما قبلہ (حسن)
۱۷۷۰/م ۳- اس سند سے بھی ابوالملیح نے اسامہ بن عمیر رضی اللہ عنہ سے اسی جیسی حدیث مروی ہے کہ نبی اکرم ﷺنے درندوں کے چمڑا (کے استعمال) سے منع کیا ہے۔


1770/م4-حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَبِي الْمَلِيحِ أَنَّهُ كَرِهَ جُلُودَ السِّبَاعِ .
قَالَ: وَلاَ نَعْلَمُ أَحَدًا قَالَ عَنْ أَبِي الْمَلِيحِ، عَنْ أَبِيهِ غَيْرَ سَعِيدِ بْنِ أَبِي عَرُوبَةَ.
* تخريج: انظر ماقبلہ (صحیح)
۱۷۷۰/م۴ - اس سند سے ابوالملیح سے روایت ہے کہ وہ درندوں کی کھالیں مکر وہ سمجھتے تھے۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ہم نہیں جانتے کہ سعید بن ابی عروبہ کے سوا کسی نے سند میں ''عن أبي المليح، عن أبيه أسامه بن عمير'' کہا ہو۔


1771- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ يَزِيدَ الرِّشْكِ، عَنْ أَبِي الْمَلِيحِ، عَنْ النَّبِيِّ ﷺ أَنَّهُ نَهَى عَنْ جُلُودِ السِّبَاعِ وَهَذَا أَصَحُّ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۱۹۵۹۸) (صحیح)
۱۷۷۱- ابوالملیح سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے درندوں کی کھال (استعمال کرنے) سے منع فرمایا۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ زیادہ صحیح ہے ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : یعنی سند میں ابوالملیح کے بعد'' عن أبیہ'' کے واسطہ والی روایت جو سعید بن ابی عروبہ سے ہے، اس سے شعبہ کی یہ روایت جس میں ''عن أبیہ '' کا ذکر نہیں ہے، زیادہ صحیح ہے، کیوں کہ سعید کی بنسبت شعبہ کا حافظہ زیادہ قوی ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
33-بَاب مَا جَاءَ فِي نَعْلِ النَّبِيِّ ﷺ
۳۳-باب: نبی اکرمﷺ کے جوتے کا بیان​


1772- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، عَنْ قَتَادَةَ، قَالَ: قُلْتُ لأَنَسِ بْنِ مَالِكٍ: كَيْفَ كَانَ نَعْلُ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ قَالَ لَهُمَا: قِبَالاَنِ.
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
* تخريج: خ/اللباس ۴۱ (۵۸۵۷)، (وانظر أیضا: الخمس رقم ۳۱۰۷) د/اللباس ۴۴ (۴۱۳۴)، ق/اللباس ۲۷ (۱۶۱۵)، (تحفۃ الأشراف: ۱۳۹۲)، وحم (۳/۱۲۲، ۲۰۳، ۲۴۵، ۲۶۹) (صحیح)
۱۷۷۲- قتادہ کہتے ہیں کہ میں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے پوچھا: رسول اللہ ﷺ کے جوتے کیسے تھے ؟ کہا: ان کے دوتسمے تھے۔
امام ترمذی کہتے ہیں :۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،۲- اس باب میں ابن عباس اورابوہریرہ سے بھی احادیث آئی ہیں۔


1773- حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ، أَخْبَرَنَا حَبَّانُ بْنُ هِلاَلٍ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ حَدَّثَنَا قَتَادَةُ، عَنْ أَنَسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ كَانَ نَعْلاَهُ لَهُمَا قِبَالاَنِ.
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ وَأَبِي هُرَيْرَةَ.
* تخريج: انظر ما قبلہ (صحیح)
۱۷۷۳- انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کے جوتے کے دوتسمے تھے۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- اس باب میں ابن عباس و ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے بھی احادیث آئی ہیں۔
 
Top