• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن الترمذی

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
34- بَاب مَا جَاءَ فِي كَرَاهِيَةِ الْمَشْيِ فِي النَّعْلِ الْوَاحِدَةِ
۳۴-باب: ایک جوتا پہن کرچلنے کی کراہت کا بیان​


1774- حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، عَنْ مَالِكٍ، ح و حَدَّثَنَا الأَنْصَارِيُّ، حَدَّثَنَا، مَعْنٌ حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنْ الأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَالَ: "لاَيَمْشِي أَحَدُكُمْ فِي نَعْلٍ وَاحِدَةٍ لِيُنْعِلْهُمَا جَمِيعًا أَوْ لِيُحْفِهِمَا جَمِيعًا".
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ جَابِرٍ.
* تخريج: خ/اللباس ۴۰ (۵۸۵۵)، م/اللباس ۱۹ (۲۰۹۷)، د/اللباس ۴۴ (۴۱۳۶)، ن/اللباس ۲۹ (۱۶۱۷)، (تحفۃ الأشراف: ۱۳۸۰۰)، وحم (۲/۲۴۵، ۳۱۴) (صحیح) (وانظر أیضا: د/اللباس ۱۹ (۲۰۹۸)، ون/الزینۃ ۱۱۷ (۵۳۷۱)، وط/اللباس۷ (۱۴)، وحم (۲/۲۵۳، ۴۲۴، ۴۷۷، ۴۸۰، ۵۲۸)
۱۷۷۴- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' تم میں سے کوئی آدمی ایک جوتاپہن کر نہ چلے ، دونوں پہن لے یا دونوں اتاردے''۔
امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے ،۲- اس باب میں جابر رضی اللہ عنہ سے بھی احادیث آئی ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
35- بَاب مَا جَاءَ فِي كَرَاهِيَةِ أَنْ يَنْتَعِلَ الرَّجُلُ وَهُوَ قَائِمٌ
۳۵-باب: کھڑے ہوکر جوتے پہننے کی کراہت کا بیان​


1775- حَدَّثَنَا أَزْهَرُ بْنُ مَرْوَانَ الْبَصْرِيُّ، حَدَّثَنَا الْحَارِثُ بْنُ نَبْهَانَ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنْ عَمَّارِ ابْنِ أَبِي عَمَّارٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: نَهَى رَسُولُ اللَّهِ ﷺ أَنْ يَنْتَعِلَ الرَّجُلُ وَهُوَ قَائِمٌ.
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ وَرَوَى عُبَيْدُ اللهِ بْنُ عَمْرٍو الرَّقِّيُّ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ مَعْمَرٍ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ، وَكِلاَ الْحَدِيثَيْنِ لاَ يَصِحُّ عِنْدَ أَهْلِ الْحَدِيثِ وَالْحَارِثُ بْنُ نَبْهَانَ لَيْسَ عِنْدَهُمْ بِالْحَافِظِ وَلاَ نَعْرِفُ لِحَدِيثِ قَتَادَةَ عَنْ أَنَسٍ أَصْلاً.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف وانظر: ق/اللباس ۲۹ (۳۶۱۸)، (تحفۃ الأشراف: ۱۴۶۳) (صحیح)
(متابعات وشواہد کی بناپر یہ حدیث صحیح ہے ، ورنہ اس کا راوی حارث بن نبہان متروک الحدیث ہے ، دیکھئے: سلسلہ الصحیحہ رقم ۷۱۹)
۱۷۷۵- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: رسول اللہ ﷺ نے منع فرمایا کہ کوئی شخص کھڑے ہوکرجوتاپہنے ۱؎ ۔
امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث غریب ہے ،۲- عبیداللہ بن عمرورقی نے اس حدیث کو معمرسے، معمرنے قتادہ سے، قتادہ نے انس سے روایت کی ہے ، یہ دونوں حدیثیں محدثین کے نزدیک صحیح نہیں ہیں، حارث بن نبہان کا حافظہ محدثین کے نزدیک قوی نہیں ہے،۳- قتادہ کی انس سے مروی حدیث کی ہم کوئی اصل نہیں جانتے ہیں۔
وضاحت ۱؎ : کھڑے ہوکر جوتا پہننے میں یہ دقت ہے کہ پہننے والا بسا اوقات گرسکتا ہے، جب کہ بیٹھ کر پہننے میں زیادہ سہولت ہے، اگر کھڑے ہوکر پہننے میں ایسی کوئی پریشانی نہیں تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔


1776- حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ السِّمْنَانِيُّ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ الرَّقِّيُّ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُاللَّهِ بْنُ عَمْرٍو الرَّقِّيُّ، عَنْ مَعْمَرٍ عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ أَنَّ رَسُولَ اللهِ ﷺ نَهَى أَنْ يَنْتَعِلَ الرَّجُلُ وَهُوَ قَائِمٌ .
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ، و قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ: وَلاَ يَصِحُّ هَذَا الْحَدِيثُ وَلاَ حَدِيثُ مَعْمَرٍ، عَنْ عَمَّارِ بْنِ أَبِي عَمَّارٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۱۳۴۰) (صحیح)
(متابعات وشواہد کی بناپر یہ حدیث بھی صحیح لغیرہ ہے ، ورنہ اس کے راوی سلیمان ضعیف ہیں)
۱۷۷۶- انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے کھڑے ہوکر جوتاپہننے سے منع فرمایا۔
ٍ امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث غریب ہے،۲- محمدبن اسماعیل بخاری کہتے ہیں: یہ حدیث صحیح نہیں ہے ، اورنہ ہی معمرکی حدیث جسے وہ عماربن ابی عمارسے اور عمار ابوہریرہ سے روایت کرتے ہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
36- بَاب مَا جَاءَ مِنَ الرُّخْصَةِ فِي الْمَشْيِ فِي النَّعْلِ الْوَاحِدَةِ
۳۶-باب: ایک جوتا پہن کر چلنے کی رخصت کا بیان​


1777- حَدَّثَنَا الْقَاسِمُ بْنُ دِينَارٍ، حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ السَّلُولِيُّ كُوفِيٌّ، حَدَّثَنَا هُرَيْمُ بْنُ سُفْيَانَ الْبَجَلِيُّ الْكُوفِيُّ، عَنْ لَيْثٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: رُبَّمَا مَشَى النَّبِيُّ ﷺ فِي نَعْلٍ وَاحِدَةٍ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۱۷۵۱۶) (منکر)
(اس کے راوی لیث بن ابی سلیم متروک الحدیث ہیں ، اس حدیث کاعائشہ پر موقوف ہو نا ہی صحیح ہے ، جیساکہ اگلی روایت میں ہے ، اور مؤلف نے صراحت کی ہے)
۱۷۷۷- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ بسااوقات نبی اکرم ﷺ ایک جوتا پہن کر چلتے ۔


1778- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّهَا مَشَتْ بِنَعْلٍ وَاحِدَةٍ وَهَذَا أَصَحُّ. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَكَذَا رَوَاهُ سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ وَغَيْرُ وَاحِدٍ، عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ مَوْقُوفًا وَهَذَا أَصَحُّ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۱۷۴۸۹) (صحیح)
۱۷۷۸- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ وہ ایک جوتاپہن کر چلیں۔
امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ روایت زیادہ صحیح ہے ۱؎ ،۲- سفیان ثوری اورکئی لوگوں نے اسی طرح اس حدیث کو عبدالرحمن بن قاسم کے واسطہ سے موقوف طریقہ سے روایت کیا ہے اور یہ موقوف روایت زیادہ صحیح ہے۔
وضاحت ۱؎ ـ: یعنی عبدالرحمن بن قاسم کے واسطہ سے سفیان بن عیینہ کی یہ موقوف روایت اس سے ماقبل لیث کی مرفوع روایت سے زیادہ صحیح ہے، کیوں کہ لیث کی بنسبت سفیان بن عیینہ محدثین کے نزدیک ثقہ ہیں اور ان کا حافظہ قوی ہے، جب کہ لیث آخری عمر میں اپنے حافظہ کے اعتبار سے کمزور ہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
37- بَاب مَا جَاءَ بِأَيِّ رِجْلٍ يَبْدَأُ إِذَا انْتَعَلَ
۳۷-باب: جوتا پہلے کس پاؤں میں پہنناچاہئے​


1779- حَدَّثَنَا الأَنْصَارِيُّ، حَدَّثَنَا، مَعْنٌ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ، ح وَ حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنِ الأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَالَ: "إِذَا انْتَعَلَ أَحَدُكُمْ فَلْيَبْدَأْ بِالْيَمِينِ، وَإِذَا نَزَعَ فَلْيَبْدَأْ بِالشِّمَالِ، فَلْتَكُنْ الْيُمْنَى أَوَّلَهُمَا تُنْعَلُ وَآخِرَهُمَا تُنْزَعُ".
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
* تخريج: خ/اللباس ۳۹ (۵۸۵۴)، د/اللباس ۴۴ (۴۱۳۹)، ق/اللباس ۲۸ (۳۶۱۶)، (تحفۃ الأشراف: ۱۳۸۱۴)، وط/اللباس ۷ (۱۵)، وحم (۲/۲۸۳، ۴۳۰، ۴۷۷) (صحیح)
۱۷۷۹- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' تم میں سے جب کوئی جوتا پہنے تو داہنے پیرسے شروع کرے اورجب اتارے تو بائیں سے شروع کرے، پہننے میں داہنا پاؤں پہلے اوراتارنے میں پیچھے ہو '' ۱؎ ۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے ۔
وضاحت ۱؎ : جو تا پہننا پاؤں کے لیے عزت و تکریم کا باعث ہے، اس لحاظ سے اس تکریم کا مستحق داہنا پاؤں سب سے زیادہ ہے، کیوں کہ دایاں پاؤں بائیں سے بہتر ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
38- بَاب مَا جَاءَ فِي تَرْقِيعِ الثَّوْبِ
۳۸-باب: کپڑے میں پیوندلگانے کا بیان​


1780- حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ مُوسَى، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْوَرَّاقُ وَأَبُو يَحْيَى الْحِمَّانِيُّ قَالاَ: حَدَّثَنَا صَالِحُ بْنُ حَسَّانَ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: قَالَ لِي رَسُولُ اللهِ ﷺ: "إِذَا أَرَدْتِ اللُّحُوقَ بِي فَلْيَكْفِكِ مِنْ الدُّنْيَا كَزَادِ الرَّاكِبِ، وَإِيَّاكِ وَمُجَالَسَةَ الأَغْنِيَائِ وَلاَتَسْتَخْلِقِي ثَوْبًا حَتَّى تُرَقِّعِيهِ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ لاَ نَعْرِفُهُ إِلاَّ مِنْ حَدِيثِ صَالِحِ بْنِ حَسَّانَ، قَالَ: وسَمِعْت مُحَمَّدًا يَقُولُ: صَالِحُ بْنُ حَسَّانَ مُنْكَرُ الْحَدِيثِ وَصَالِحُ بْنُ أَبِي حَسَّانَ الَّذِي رَوَى عَنْهُ ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ ثِقَةٌ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۱۶۳۴۷) (ضعیف جداً)
(سند میں ''صالح بن حسان '' متروک ہے)


قَالَ أَبُو عِيسَى: وَمَعْنَى قَوْلِهِ: "وَإِيَّاكِ وَمُجَالَسَةَ الأَغْنِيَائِ" عَلَى نَحْوِ مَا رُوِيَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْ النَّبِيِّ ﷺ أَنَّهُ قَالَ:
٭مَنْ رَأَى مَنْ فُضِّلَ عَلَيْهِ فِي الْخَلْقِ وَالرِّزْقِ فَلْيَنْظُرْ إِلَى مَنْ هُوَ أَسْفَلَ مِنْهُ مِمَّنْ فُضِّلَ هُوَ عَلَيْهِ فَإِنَّهُ أَجْدَرُ أَنْ لاَ يَزْدَرِيَ نِعْمَةَ اللهِ عَلَيْهِ، وَيُرْوَى عَنْ عَوْنِ بْنِ عَبْدِ اللهِ بْنِ عُتْبَةَ، قَالَ: صَحِبْتُ الأَغْنِيَائَ فَلَمْ أَرَ أَحَدًا أَكْبَرَ هَمًّا مِنِّي أَرَى دَابَّةً خَيْرًا مِنْ دَابَّتِي وَثَوْبًا خَيْرًا مِنْ ثَوْبِي وَصَحِبْتُ الْفُقَرَائَ فَاسْتَرَحْتُ.
٭* تخريج: د/الترجل ۱۲ (۴۱۹۱)، ق/اللباس ۳۶ (۳۶۳۱)، (تحفۃ الأشراف: ۱۸۰۱۱) (صحیح)
۱۷۸۰- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے مجھ سے فرمایا:'' اگرتم (آخرت میں) مجھ سے ملنا چاہتی ہو تو دنیا سے مسافرکے سامان سفرکے برابر حاصل کر نے پر اکتفاکرو، مالداروں کی صحبت سے بچواورکسی کپڑے کو اس وقت تک پرانا نہ سمجھ یہاتک کہ اس میں پیو ند لگالو '' ۔
امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث غریب ہے،۲- ہم اسے صرف صالح بن حسان کی روایت سے جانتے ہیں۔ ۳-میں نے محمدبن اسماعیل بخاری کو کہتے سنا: صالح بن حسان منکرحدیث ہیں اور صالح بن ابی حسان جن سے ابن ابی ذئب نے روایت کی ہے وہ ثقہ ہیں، ۴- نبی اکرمﷺ کے فرمان ''إياك ومجالسة الأغيناء'' کا مطلب اسی طرح ہے جیساکہ ابوہریرہ سے مروی ہے کہ نبی اکرم ﷺنے فرمایا:'' جو شخص اس آدمی کو دیکھے جس کو صورت اوررزق میں اس پر فضیلت دی گئی ہو، تواسے چاہئے کہ اپنے سے کم ترکو دیکھے جس کے اوپراس کو فضیلت دی گئی ہے، کیوں کہ اس کے لیے مناسب ہے کہ اپنے اوپرکی گئی اللہ کی نعمت کی تحقیرنہ کرے ،۴- عون بن عبداللہ بن عتبہ کہتے ہیں: میں مالداروں کے ساتھ رہاتو اپنے سے زیادہ کسی کو غمزدہ نہیں دیکھا ،کیوں کہ میں اپنے سے بہترسواری اوراپنے سے بہترکپڑادیکھتاتھا اور جب میں غریبوں کے ساتھ رہاتو میں نے راحت محسوس کی۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
39- بَاب دُخُولِ النَّبِيِّ ﷺ مَكَّةَ
۳۹-باب: نبی اکرم ﷺ کے مکہ میں داخل ہو نے کا بیان​


1781- حَدَّثَنِي ابْنُ أَبِي عُمَرَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ ابْنِ أَبِي نَجِيحٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ أُمِّ هَانِئٍ قَالَتْ: قَدِمَ رَسُولُ اللهِ ﷺ مَكَّةَ وَلَهُ أَرْبَعُ غَدَائِرَ.
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ قَالَ: مُحَمَّدٌ لاَ أَعْرِفُ لِمُجَاهِدٍ سَمَاعًا مِنْ أُمِّ هَانِئٍ.
* تخريج: انظر ما قبلہ (صحیح)
1781/م- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ نَافِعٍ الْمَكِّيُّ، عَنْ ابْنِ أَبِي نَجِيحٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ أُمِّ هَانِئٍ، قَالَتْ: قَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ مَكَّةَ وَلَهُ أَرْبَعُ ضَفَائِرَ أَبُو نَجِيحٍ اسْمُهُ يَسَارٌ.
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي نَجِيحٍ مَكِّيٌّ.
* تخريج: انظر ما قبلہ (صحیح)
۱۷۸۱- ام ہانی رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ مکہ اس حال میں آئے کہ آپ کی چارچوٹیاں تھیں ۱؎ ۔
امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث غریب ہے ،۲- محمدبن اسماعیل بخاری کہتے ہیں: ام ہانی سے مجاہد کا سماع میں نہیں جانتاہوں۔
۱۷۸۱/م- اس سند سے بھی ام ہانی رضی اللہ عنہا سے اسی جیسی حدیث مروی ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث غریب ہے۔
وضاحت ۱؎ : ممکن ہے گرد وغبار سے بالوں کو محفوظ رکھنے کے لیے آپ نے ایسا کیا ہو، کیوں کہ اس وقت آپ سفر میں تھے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
40- بَاب كَيْفَ كَانَ كِمَامُ الصَّحَابَةِ
۴۰-باب: صحابہ کرام کی آستینیں کیسی تھیں؟​


1782- حَدَّثَنَا حُمَيْدُ بْنُ مَسْعَدَةَ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حُمْرَانَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، - وَهُوَ عَبْدُاللَّهِ بْنُ بُسْرٍ- قَال: سَمِعْتُ أَبَا كَبْشَةَ الأَنْمَارِيَّ يَقُولُ: كَانَتْ كِمَامُ أَصْحَابِ رَسُولِ اللهِ ﷺ بُطْحًا. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ مُنْكَرٌ وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ بُسْرٍ بَصْرِيٌّ هُوَ ضَعِيفٌ عِنْدَ أَهْلِ الْحَدِيثِ ضَعَّفَهُ يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ وَغَيْرُهُ وَبُطْحٌ يَعْنِي وَاسِعَةً.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۱۲۱۴۴) (ضعیف)
(اس کے راوی عبد اللہ بن بسر مکی ضعیف ہیں)
۱۷۸۲- ابوکبشہ انماری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: رسول اللہ ﷺ کے صحابہ کی آستینیں کشادہ تھیں۔
امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث منکرہے ،۲- عبداللہ بن بسربصرہ کے رہنے والے ہیں، محدثین کے نزدیک ضعیف ہیں، یحییٰ بن سعید وغیرہ نے انہیں ضعیف کہا ہے ،۳- بطح چوڑی اور کشادہ چیز کو کہتے ہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
41- بَاب فِي مَبْلَغِ الإِزَارِ
۴۱-باب: تہ بند کہاں تک لٹکے اس کی حد کا بیان​


1783- حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ مُسْلِمِ بْنِ نَذِيرٍ، عَنْ حُذَيْفَةَ قَالَ: أَخَذَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ بِعَضَلَةِ سَاقِي أَوْ سَاقِهِ فَقَالَ: "هَذَا مَوْضِعُ الإِزَارِ فَإِنْ أَبَيْتَ فَأَسْفَلَ فَإِنْ أَبَيْتَ فَلاَ حَقَّ لِلإِزَارِ فِي الْكَعْبَيْنِ".
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ رَوَاهُ الثَّوْرِيُّ وَشُعْبَةُ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ.
* تخريج: ق/اللباس ۷ (۳۵۷۲)، (تحفۃ الأشراف: ۳۳۸۳) و حم (۵/۳۸۲، ۳۹۶، ۳۹۸، ۴۰۰، ۴۰۱) (صحیح)
۱۷۸۳- حذیفہ بن یمان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے اپنی یامیری پنڈلی کا گوشت پکڑااورفرمایا:'' یہ تہبندکی جگہ ہے ، اگراس پر راضی نہ ہوتو تھوڑا اورنیچا کرلو، پھر اگر اورنیچا کرنا چاہو تو تہ بند ٹخنوں سے نیچا نہیں کرسکتے ۱؎ ۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے ، ثوری اورشعبہ نے بھی اس کو ابواسحاق سبیعی سے روایت کیا ہے۔
وضاحت ۱؎ : یعنی تہ بند باندھنے کی اصل جگہ آدھی پنڈلی تک اگر اس سے نیچا رکھنا ہے تو ٹخنوں سے کچھ اوپر تک رکھنے کی گنجائش ہے، اس سے نیچا رکھنا منع ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
42-بَاب الْعَمَائِمُ عَلَى الْقَلاَنِسِ
۴۲-باب: ٹوپی پر عمامہ (پگڑی) باندھنے کا بیان​


1784- حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَبِيعَةَ، عَنْ أَبِي الْحَسَنِ الْعَسْقَلاَنِيِّ، عَنْ أَبِي جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ رُكَانَةَ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّ رُكَانَةَ صَارَعَ النَّبِيَّ ﷺ فَصَرَعَهُ النَّبِيُّ ﷺ قَالَ رُكَانَةُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ يَقُولُ: "إِنَّ فَرْقَ مَا بَيْنَنَا وَبَيْنَ الْمُشْرِكِينَ الْعَمَائِمُ عَلَى الْقَلاَنِسِ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ. وَإِسْنَادُهُ لَيْسَ بِالْقَائِمِ وَلاَ نَعْرِفُ أَبَا الْحَسَنِ الْعَسْقَلاَنِيَّ وَلاَ ابْنَ رُكَانَةَ.
* تخريج: د/اللباس ۲۴ (۴۰۷۸)، (تحفۃ الأشراف: ۳۶۱۴) (ضعیف)
(اس کے راوی ابوجعفر بن محمد مجہول ہیں نیزمحمد بن علی یزید بن رکانہ اور ان کے پردادا رکانہ یا محمد بن یزید بن رکانہ ان کے دادا کے درمیان انقطاع ہے ، اس بابت سخت اختلاف ہے دیکھئے: تہذیب الکمال)
۱۷۸۴- محمدبن رکانہ سے روایت ہے کہ رکانہ نے نبی اکرم ﷺ سے کشتی لڑی تو نبی اکرم ﷺ نے اسے پچھاڑ دیا ، رکانہ کہتے ہیں: میں نے رسول اللہ ﷺ کو کہتے ہوئے سنا : ''ہمارے اورمشرکوں کے درمیان فرق ٹوپیوں پر عمامہ باندھنے کا ہے ''۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث غریب ہے،۲- اس کی سند قائم (صحیح)نہیں ہے،۳- ہم ابوالحسن عسقلانی اورابن رکانہ کو نہیں جانتے ہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
43-بَاب مَا جَاءَ فِي الْخَاتَمِ الْحَدِيدِ
۴۳- باب: لوہے کی انگوٹھی کے استعمال کا بیان​


1785- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حُمَيْدٍ، حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ حُبَابٍ وَأَبُو تُمَيْلَةَ يَحْيَى بْنُ وَاضِحٍ، عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ مُسْلِمٍ، عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ بُرَيْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ ﷺ وَعَلَيْهِ خَاتَمٌ مِنْ حَدِيدٍ، فَقَالَ: "مَا لِي أَرَى عَلَيْكَ حِلْيَةَ أَهْلِ النَّارِ؟"، ثُمَّ جَاءَهُ وَعَلَيْهِ خَاتَمٌ مِنْ صُفْرٍ فَقَالَ: "مَا لِي أَجِدُ مِنْكَ رِيحَ الأَصْنَامِ؟"، ثُمَّ أَتَاهُ وَعَلَيْهِ خَاتَمٌ مِنْ ذَهَبٍ، فَقَالَ: "مَالِي أَرَى عَلَيْكَ حِلْيَةَ أَهْلِ الْجَنَّةِ؟" قَالَ: مِنْ أَيِّ شَيْئٍ أَتَّخِذُهُ؟ قَالَ: "مِنْ وَرِقٍ وَلاَ تُتِمَّهُ مِثْقَالاً". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ وَفِي الْبَاب عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو وَعَبْدُاللَّهِ بْنُ مُسْلِمٍ يُكْنَى أَبَا طَيْبَةَ وَهُوَ مَرْوَزِيٌّ.
* تخريج: د/الخاتم ۴ (۴۲۲۳)، ن/الزینۃ ۴۶ (۵۱۹۸)، (تحفۃ الأشراف: ۱۹۸۲)، وحم (۵/۳۵۹) (ضعیف)
(اس کے راوی عبداللہ بن مسلم ابوطیبہ حافظہ کے کمزور ہیں ، انہیں اکثر وہم ہوجایاکرتاتھا)
۱۷۸۵- بریدہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: ایک آدمی نبی اکرم ﷺ کے پاس لوہے کی انگوٹھی پہن کرآیا، آپ نے فرمایا: ''کیابات ہے میں دیکھ رہاہوں کہ تم جہنمیوں کا زیورپہنے ہو؟ پھر وہ آپ کے پاس پیتل کی انگوٹھی پہن کرآیا ، آپ نے فرمایا: '' کیابات ہے کہ تم سے بتوں کی بدبوآرہی ہے؟ پھر وہ آپ کے پاس سونے کی انگوٹھی پہن کرآیا ،تو آپ نے فرمایا:'' کیا بات ہے میں دیکھ رہاہوں کہ تم جنتیوں کا زیورپہنے ہو؟ اس نے پوچھا: میں کس چیز کی انگوٹھی پہنوں؟'' آپ نے فرمایا:'' چاندی کی اور(وزن میں) ایک مثقال سے کم رکھو'' ۔
امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث غریب ہے، ۲- اس باب میں عبداللہ بن عمرو سے بھی روایت ہے، ۳- عبداللہ بن مسلم کی کنیت ابوطیبہ ہے اوروہ عبداللہ بن مسلم مروزی ہیں۔
 
Top