• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن الترمذی

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
60-بَاب مَا جَاءَ فِي الاقْتِصَادِ فِي الْحُبِّ وَالْبُغْضِ
۶۰-باب: محبت اورنفرت میں میانہ روی اختیارکرنے کابیان​


1997- حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ عَمْرٍو الْكَلْبِيُّ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَةَ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أُرَاهُ رَفَعَهُ، قَالَ: أَحْبِبْ حَبِيبَكَ هَوْنًا مَا عَسَى أَنْ يَكُونَ بَغِيضَكَ يَوْمًا مَا، وَأَبْغِضْ بَغِيضَكَ هَوْنًا مَا عَسَى أَنْ يَكُونَ حَبِيبَكَ يَوْمًا مَا.
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ، لاَ نَعْرِفُهُ بِهَذَا الإِسْنَادِ إِلاَّ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ، وَقَدْ رُوِيَ هَذَا الْحَدِيث عَنْ أَيُّوبَ بِإِسْنَادٍ غَيْرِ هَذَا، رَوَاهُ الْحَسَنُ بْنُ أَبِي جَعْفَرٍ، وَهُوَ حَدِيثٌ ضَعِيفٌ أَيْضًا بِإِسْنَادٍ لَهُ عَنْ عَلِيٍّ عَنِ النَّبِيِّ ﷺ، وَالصَّحِيحُ عَنْ عَلِيٍّ مَوْقُوفٌ قَوْلُهُ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۱۴۴۳۲) (صحیح) (انظر غایۃ المرام رقم: ۴۷۲)
۱۹۹۷- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:'' اپنے دوست سے اعتدال اورتوسط کے ساتھ دوستی رکھوشایدوہ کسی دن تمہارا دشمن ہوجائے اور اپنے دشمن سے اعتدال اور توسط کے ساتھ دشمنی کرو شاید وہ کسی دن تمہارا دوست بن جائے''۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث غریب ہے، ہم اسے صرف اسی سند سے جانتے ہیں، ۲- یہ حدیث ایوب کے واسطہ سے دوسری سند سے بھی آئی ہے ، حسن بن ابی جعفرنے اپنی سندسے اس کی روایت کی ہے ، جو علی کے واسطہ سے نبی اکرم ﷺ تک پہنچتی ہے ، یہ روایت بھی ضعیف ہے ، اس روایت کے سلسلے میں صحیح بات یہ ہے کہ یہ علی سے موقوفا مروی ہے اور یہ ان کا اپناقول ہے ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
61-بَاب مَا جَاءَ فِي الْكِبْرِ
۶۱-باب: تکبراورگھمنڈ کابیان​


1998- حَدَّثَنَا أَبُو هِشَامٍ الرِّفَاعِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ عَيَّاشٍ، عَنْ الأَعْمَشِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَلْقَمَةَ، عَنْ عَبْدِ اللهِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ: "لاَ يَدْخُلُ الْجَنَّةَ مَنْ كَانَ فِي قَلْبِهِ مِثْقَالُ حَبَّةٍ مِنْ خَرْدَلٍ مِنْ كِبْرٍ، وَلاَ يَدْخُلُ النَّارَ مَنْ كَانَ فِي قَلْبِهِ مِثْقَالُ حَبَّةٍ مِنْ إِيمَانٍ". وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ وَابْنِ عَبَّاسٍ وَسَلَمَةَ بْنِ الأَكْوَعِ وَأَبِي سَعِيدٍ.
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
* تخريج: م/الإیمان ۳۹ (۱۴۸)، د/اللباس ۲۹ (۴۰۹۱)، ق/المقدمۃ (۵۹) (تحفۃ الأشراف: ۹۴۲۱)، وحم (۱/۳۸۷) (صحیح)
۱۹۹۸- عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا:'' جنت میں وہ شخص داخل نہیں ہوگا جس کے دل میں رائی کے دانہ کے برابربھی تکبر (گھمنڈ) ہوگا ۱؎ اورجہنم میں وہ شخص داخل نہیں ہوگا جس کے دل میں رائی کے دانہ کے برابرایمان ہوگا '' ۲؎ ۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے ،۲- اس باب میں ابوہریرہ، ابن عباس، سلمہ بن الاکوع اور ابوسعیدخدری رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔
وضاحت ۱؎ : مراد جنت میں پہلے پہل جانے کا ہے، ورنہ ہر موحدسزا بھگتنے بعد إن شاء اللہ جنت میں جائے گا۔
وضاحت ۲؎ : مراد کفار کی طرح جہنم میں داخل ہونے کاہے، یعنی ہمیشہ ہمیش کے لیے جہنم میں نہیں داخل ہوگا، بلکہ اخیر میں سزا کاٹ کر جنت میں چلا جائے گا، إن شاء اللہ۔


1999- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى وَعَبْدُاللهِ بْنُ عَبْدِالرَّحْمَنِ، قَالاَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَمَّادٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبَانَ بْنِ تَغْلِبٍ، عَنْ فُضَيْلِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَلْقَمَةَ، عَنْ عَبْدِ اللهِ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: "لاَ يَدْخُلُ الْجَنَّةَ مَنْ كَانَ فِي قَلْبِهِ مِثْقَالُ ذَرَّةٍ مِنْ كِبْرٍ وَلاَ يَدْخُلُ النَّارَ" (يَعْنِي مَنْ كَانَ فِي قَلْبِهِ مِثْقَالُ ذَرَّةٍ مِنْ إِيمَانٍ)، قَالَ: فَقَالَ لَهُ رَجُلٌ: إِنَّهُ يُعْجِبُنِي أَنْ يَكُونَ ثَوْبِي حَسَنًا وَنَعْلِي حَسَنَةً، قَالَ: "إِنَّ اللهَ يُحِبُّ الْجَمَالَ، وَلَكِنَّ الْكِبْرَ مَنْ بَطَرَ الْحَقَّ وَغَمَصَ النَّاسَ". و قَالَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ فِي تَفْسِيرِ هَذَا الْحَدِيثِ: لاَ يَدْخُلُ النَّارَ مَنْ كَانَ فِي قَلْبِهِ مِثْقَالُ ذَرَّةٍ مِنْ إِيمَانٍ، إِنَّمَا مَعْنَاهُ لاَ يُخَلَّدُ فِي النَّارِ، وَهَكَذَا رُوِيَ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ عَنْ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: "يَخْرُجُ مِنَ النَّارِ مَنْ كَانَ فِي قَلْبِهِ مِثْقَالُ ذَرَّةٍ مِنْ إِيمَانٍ"، وَقَدْ فَسَّرَ غَيْرُ وَاحِدٍ مِنَ التَّابِعِينَ هَذِهِ الآيَةَ {رَبَّنَا إِنَّكَ مَنْ تُدْخِلِ النَّارَ فَقَدْ أَخْزَيْتَهُ} فَقَالَ: مَنْ تُخَلِّدُ فِي النَّارِ فَقَدْ أَخْزَيْتَهُ.
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ.
* تخريج: انظر ماقبلہ (تحفۃ الأشراف: ۹۴۴۴) (صحیح)
۱۹۹۹- عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرمﷺ نے فرمایا:'' جنت میں وہ شخص داخل نہیں ہوگا جس کے دل میں رائی کے برابربھی تکبر(گھمنڈ)ہو، اورجہنم میں داخل نہیں ہوگایعنی وہ شخص جس کے دل میں رائی کے دانہ کے برابربھی ایمان ہو '' ۱؎ ۔
ایک آدمی نے آپ سے عرض کیا : میں یہ پسند کرتاہوں کہ میرے کپڑے اورجوتے اچھے ہوں؟ آپ نے فرمایا: ''بیشک اللہ تعالیٰ جمال (خوبصورتی) کوپسند کرتا ہے ، لیکن تکبر اس شخص کے اندرہے جو حق کونہ مانے اورلوگوں کو حقیر اورکم ترسمجھے''۔بعض اہل علم اس حدیث : ''وَلاَ يَدْخُلُ النَّارَ يَعْنِي مَنْ كَانَ فِي قَلْبِهِ مِثْقَالُ ذَرَّةٍ مِنْ إِيمَانٍ'' کی تفسیرمیں کہتے ہیں کہ اس کامفہوم یہ ہے کہ جس کے دل میں ذرہ برابربھی ایمان ہووہ جہنم میں ہمشیہ نہیں رہے گا ، ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے نبی اکرمﷺ نے فرمایا:'' جس کے دل میں ذرہ برابربھی ایمان ہوگا وہ جہنم سے بالآخرضرور نکلے گا ، کئی تابعین نے اس آیت ''رَبَّنَا إِنَّكَ مَنْ تُدْخِلِ النَّارَ فَقَدْ أَخْزَيْتَهُ'' (سورۃ آل عمران: ۱۹۲) کی تفسیربیان کرتے ہوئے کہاہے : اے میرے رب ! تو نے جس کو جہنم میں ہمیشہ کے لیے ڈال دیا اس کو ذلیل ورسوا کردیا۔امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے۔
وضاحت ۱؎ : کبر و غرور اللہ کو قطعا پسند نہیں ہے، اس کا انجام بے حد خطرناک اور نہایت براہے۔


2000- حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنْ عُمَرَ بْنِ رَاشِدٍ، عَنْ إِيَاسِ بْنِ سَلَمَةَ ابْنِ الأَكْوَعِ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ: "لاَ يَزَالُ الرَّجُلُ يَذْهَبُ بِنَفْسِهِ حَتَّى يُكْتَبَ فِي الْجَبَّارِينَ فَيُصِيبُهُ مَا أَصَابَهُمْ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۴۵۲۸) (ضعیف)
(سندمیں عمر بن راشد ضعیف راوی ہیں)
۲۰۰۰- سلمہ بن الاکوع رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا:'' انسان ہمیشہ اپنے آپ کو تکبر(گھمنڈ)کی طرف لے جاتاہے ، یہاں تک کہ ظالموں کی فہرست میں اس کا نام لکھ دیاجاتاہے ، اور اس لیے اسے وہی عذاب لاحق ہوتا ہے جوظالموں کو لا حق ہوا''۔امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن غریب ہے۔


2001- حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عِيسَى الْبَغْدَادِيُّ، حَدَّثَنَا شَبَابَةُ بْنُ سَوَّارٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ، عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ نَافِعِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ: تَقُولُونَ فِيَّ التِّيهُ، وَقَدْرَكِبْتُ الْحِمَارَ وَلَبِسْتُ الشَّمْلَةَ، وَقَدْ حَلَبْتُ الشَّاةَ، وَقَدْ قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ: "مَنْ فَعَلَ هَذَا فَلَيْسَ فِيهِ مِنَ الْكِبْرِ شَيْئٌ".
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۳۲۰۰) (صحیح الإسناد)
۲۰۰۱- جبیربن مطعم رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: لوگ کہتے ہیں کہ میرے اندرتکبرہے، حالانکہ میں نے گدھے کی سواری کی ہے،موٹی چادرپہنی ہے اوربکری کادودھ دوہاہے اوررسول اللہﷺ نے فرمایا:''جس نے یہ کام کیے اس کے اندر بالکل تکبرنہیں ہے ''۔امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
62-بَاب مَا جَاءَ فِي حُسْنِ الْخُلُقِ
۶۲-باب: اخلاقِ حسنہ کابیان​


2002- حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ، عَنْ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ، عَنْ يَعْلَى بْنِ مَمْلَكٍ، عَنْ أُمِّ الدَّرْدَائِ، عَنْ أَبِي الدَّرْدَائِ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ قَالَ: "مَا شَيْئٌ أَثْقَلُ فِي مِيزَانِ الْمُؤْمِنِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ مِنْ خُلُقٍ حَسَنٍ، وَإِنَّ اللهَ لَيُبْغِضُ الْفَاحِشَ الْبَذِيئَ". قَالَ أَبُو عِيسَى: وَفِي الْبَاب عَنْ عَائِشَةَ وَأَبِي هُرَيْرَةَ وَأَنَسٍ وَأُسَامَةَ بْنِ شَرِيكٍ، وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
* تخريج: د/الأدب ۸ (۴۷۹۹) (تحفۃ الأشراف: ۱۱۰۰۲)، وحم (۶/۴۴۲، ۴۴۶، ۴۴۸، ۴۵۱) (صحیح)
۲۰۰۲- ابوالدرداء رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:'' قیامت کے دن مومن کے میزان میں اخلاقِ حسنہ سے بھاری کوئی چیز نہیں ہو گی اوراللہ تعالیٰ بے حیا بدزبان سے نفرت کرتا ہے''۔
امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،۲- اس باب میں عائشہ ، ابوہریرہ ، انس اوراسامہ بن شریک رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔


2003- حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا قَبِيصَةُ بْنُ اللَّيْثِ الْكُوفِيُّ، عَنْ مُطَرِّفٍ، عَنْ عَطَائٍ، عَنْ أُمِّ الدَّرْدَائِ، عَنْ أَبِي الدَّرْدَائِ قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ ﷺ يَقُولُ: "مَا مِنْ شَيْئٍ يُوضَعُ فِي الْمِيزَانِ أَثْقَلُ مِنْ حُسْنِ الْخُلُقِ، وَإِنَّ صَاحِبَ حُسْنِ الْخُلُقِ لَيَبْلُغُ بِهِ دَرَجَةَ صَاحِبِ الصَّوْمِ وَالصَّلاَةِ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ.
* تخريج: انظر ماقبلہ (تحفۃ الأشراف: ۱۰۹۹۲) (صحیح)
۲۰۰۳- ابوالدرداء رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا: ''میزان میں رکھی جانے والی چیزوں میں سے اخلاقِ حسنہ(اچھے اخلاق) سے بڑھ کر کوئی چیز وزنی نہیں ہے، اور اخلاق حسنہ کا حامل اس کی بدولت صائم اورمصلی کے درجہ تک پہنچ جائے گا''۔امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث اس سندسے غریب ہے۔


2004- حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلاَئِ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ إِدْرِيسَ، حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ جَدِّي، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: سُئِلَ رَسُولُ اللهِ ﷺ عَنْ أَكْثَرِ مَا يُدْخِلُ النَّاسَ الْجَنَّةَ، فَقَالَ: "تَقْوَى اللهِ، وَحُسْنُ الْخُلُقِ"، وَسُئِلَ عَنْ أَكْثَرِ مَا يُدْخِلُ النَّاسَ النَّارَ، فَقَالَ: "الْفَمُ وَالْفَرْجُ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ، وَعَبْدُاللهِ بْنُ إِدْرِيسَ هُوَ ابْنُ يَزِيدَ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ الأَوْدِيُّ.
* تخريج: ق/الزہد ۲۹ (۴۲۴۶) (تحفۃ الأشراف: ۱۴۸۴۷)، وحم (۲/۲۹۱، ۳۹۲، ۴۴۲) (حسن الإسناد)
۲۰۰۴- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: رسول اللہ ﷺ سے اس چیز کے بارے میں سوال کیا گیا جو لوگوں کوبکثرت جنت میں داخل کرے گی توآپ نے فرمایا:''اللہ کاڈراوراچھے اخلاق پھرآپ سے اس چیز کے بارے میں سوال کیا گیا جولوگوں کوبکثرت جہنم میں داخل کرے گی توآپ نے فرمایا:'' منہ اورشرم گاہ '' ۱؎ ۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث صحیح غریب ہے۔
وضاحت ۱؎ : اللہ کا خوف اور اچھے اخلاق جس کے اندر پائے جائیں اس سے بہتر شخص کوئی نہیں ہے، اسی طرح جو شخص اپنی زبان اور شرمگاہ کی حفاظت نہ کرسکے اس سے زیادہ بدنصیب کوئی نہیں ہے، کیوں کہ دین کا سارا دارومدار اسی پر ہے، ہر طرح کی برائی کا صدور انہیں سے ہوتاہے، اس لیے جس نے ان دونوں کی حفاظت کی وہ خوش نصیب ہے۔


2005- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ الضَّبِّيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو وَهْبٍ، عَنْ عَبْدِاللهِ بْنِ الْمُبَارَكِ أَنَّهُ وَصَفَ حُسْنَ الْخُلُقِ، فَقَالَ: هُوَ بَسْطُ الْوَجْهِ وَبَذْلُ الْمَعْرُوفِ وَكَفُّ الأَذَى.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۱۸۹۳۶) (صحیح الإسناد)
۲۰۰۵- عبداللہ بن مبارک سے روایت ہے کہ انہوں نے اخلاقِ حسنہ کا وصف بیان کرتے ہوے کہا: اخلاقِ حسنہ لوگوں سے مسکراکر ملناہے، بھلائی کرناہے اوردوسروں کو تکلیف نہ دیناہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
63-بَاب مَا جَاءَ فِي الإِحْسَانِ وَالْعَفْوِ
۶۳-باب: احسان اورعفو ودرگزر کابیان​


2006- حَدَّثَنَا بُنْدَارٌ وَأَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ وَمَحْمُودُ بْنُ غَيْلاَنَ، قَالُوا: حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ الزُّبَيْرِيُّ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ أَبِي الأَحْوَصِ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: قُلْتُ: يَارَسُولَ اللهِ! الرَّجُلُ أَمُرُّ بِهِ فَلاَ يَقْرِينِي وَلاَ يُضَيِّفُنِي فَيَمُرُّ بِي أَفَأُجْزِيهِ؟ قَالَ: "لاَ، اقْرِهِ" قَالَ: وَرَآَّنِي رَثَّ الثِّيَابِ، فَقَالَ: هَلْ لَكَ مِنْ مَالٍ؟ قُلْتُ: مِنْ كُلِّ الْمَالِ قَدْ أَعْطَانِيَ اللهُ مِنَ الإِبِلِ وَالْغَنَمِ، قَالَ: "فَلْيُرَ عَلَيْكَ". قَالَ أَبُو عِيسَى: وَفِي الْبَاب عَنْ عَائِشَةَ وَجَابِرٍ وَأَبِي هُرَيْرَةَ، وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَأَبُو الأَحْوَصِ اسْمُهُ عَوْفُ بْنُ مَالِكِ بْنِ نَضْلَةَ الْجُشَمِيُّ، وَمَعْنَى قَوْلِهِ اقْرِهِ أَضِفْهُ وَالْقِرَى هُوَ الضِّيَافَةُ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف، وانظر د/اللباس ۱۷ (۴۰۶۳)، ن/الزینۃ ۵۴ (۵۲۳۹)، و ۸۲ (۵۳۰۹) (تحفۃ الأشراف: ۱۱۲۰۶)، وحم (۳/۴۷۳-۴۷۴) و (۴/۱۳۷) (صحیح)
۲۰۰۶- مالک بن نضلہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا:اللہ کے رسول! ایک ایساآدمی ہے جس کے پاس سے میں گزرتاہوں تو میری ضیافت نہیں کرتا اور وہ بھی کبھی کبھی میرے پاس سے گزرتا ہے، کیا میں اس سے بدلہ لوں؟ ۱؎ آپ نے فرمایا:'' نہیں، (بلکہ) اس کی ضیافت کرو، آپ ﷺنے میرے بدن پر پرانے کپڑے دیکھے تو پوچھا، تمہارے پاس مال ودولت ہے؟ میں نے کہا: اللہ نے مجھے ہرقسم کا مال اونٹ اوربکری عطاء کی ہے ، آپ نے فرمایا:'' تمہارے اوپراس ما ل کا اثر نظرآناچاہئے''۔امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- ''اقْرِهِ'' کامعنی ہے تم اس کی ضیافت کرو''قری ''ضیافت کو کہتے ہیں،۳- اس باب میں عائشہ ، جابر اور ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے بھی احادیث آئی ہیں، ۴-ابوالاحوص کانام عوف بن مالک نضلہ جشمی ہے۔
وضاحت ۱؎ : یعنی بدلہ کے طورپر میں بھی اس کی میزبانی اور ضیافت نہ کروں۔


2007- حَدَّثَنَا أَبُو هِشَامٍ الرِّفَاعِيُّ مُحَمَّدُ بْنُ يَزِيدَ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ، عَنِ الْوَلِيدِ بْنِ عَبْدِاللهِ بْنِ جُمَيْعٍ، عَنْ أَبِي الطُّفَيْلِ، عَنْ حُذَيْفَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ: "لاَتَكُونُوا إِمَّعَةً تَقُولُونَ: إِنْ أَحْسَنَ النَّاسُ أَحْسَنَّا وَإِنْ ظَلَمُوا ظَلَمْنَا، وَلَكِنْ وَطِّنُوا أَنْفُسَكُمْ إِنْ أَحْسَنَ النَّاسُ أَنْ تُحْسِنُوا وَإِنْ أَسَائُوا فَلا تَظْلِمُوا".
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ، لاَ نَعْرِفُهُ إِلاَّ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۳۳۶۱) (ضعیف)
(سندمیں ''ولید بن عبد اللہ بن جمیع زہری'' حافظہ کے کمزور ہیں)
۲۰۰۷- حذیفہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا:'' تم لوگ ہر ایک کے پیچھے دوڑنے والانہ بنویعنی اگرلوگ ہمارے ساتھ بھلائی کریں گے توہم بھی بھلائی کریں گے اوراگرہمارے اوپر ظلم کریں گے توہم بھی ظلم کریں گے، بلکہ اپنے آپ کو اس بات پر آمادہ کرو کہ اگر لوگ تمہارے ساتھ احسان کریں تو تم بھی احسان کرو، اوراگربدسلوکی کریں توتم ظلم نہ کرو''۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن غریب ہے ،ہم اسے صرف اسی سند سے جانتے ہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
64-بَاب مَا جَاءَ فِي زِيَارَةِ الإِخْوَانِ
۶۴-باب: دوست واحباب کی زیارت اوران سے ملاقات کابیان​


2008- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ وَالْحُسَيْنُ بْنُ أَبِي كَبْشَةَ الْبَصْرِيُّ، قَالاَ: حَدَّثَنَا يُوسُفُ ابْنُ يَعْقُوبَ السَّدُوسِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو سِنَانٍ الْقَسْمَلِيُّ- هُوَ الشَّامِيُّ-، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ أَبِي سَوْدَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ: "مَنْ عَادَ مَرِيضًا أَوْ زَارَ أَخًا لَهُ فِي اللهِ نَادَاهُ مُنَادٍ أَنْ طِبْتَ وَطَابَ مَمْشَاكَ وَتَبَوَّأْتَ مِنَ الْجَنَّةِ مَنْزِلاً". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ، وَأَبُو سِنَانٍ اسْمُهُ عِيسَى بْنُ سِنَانٍ، وَقَدْ رَوَى حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَبِي رَافِعٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ شَيْئًا مِنْ هَذَا.
* تخريج: ق/الجنائز ۲ (۱۴۴۳) (تحفۃ الأشراف: ۱۴۱۳۳) (حسن)
۲۰۰۸- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا:'' جس نے کسی مریض کی عیادت کی یا کسی دینی بھائی سے ملاقات کی تواس کو ایک آواز دینے والا آواز دیتا ہے: تمہاری دنیاوی واخروی زندگی مبارک ہو، تمہارا چلنا مبارک ہو، تم نے جنت میں ایک گھر حاصل کرلیا '' ۱؎ ۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن غریب ہے ،۲- حمادبن سلمہ نے ''عن ثابت، عن أبي رافع، عن أبي هريرة، عن النبي ﷺ''کی سند سے اس حدیث کا کچھ حصہ روایت کیاہے۔
وضاحت ۱؎ : مفہوم یہ ہے کہ اگر کوئی شخص حصول ثواب کی خاطر اپنے کسی دینی بھائی کی جو مریض ہوعیادت کرے یا کسی بھی دینی بھائی سے ملاقات کرے تو ایسا شخص اس ثواب کا مستحق ہوگا جو اس حدیث میں مذکورہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
65- بَاب مَا جَاءَ فِي الْحَيَائِ
۶۵-باب: شرم وحیا کابیان​


2009- حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ وَعَبْدُالرَّحِيمِ وَمُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو، حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ: "الْحَيَائُ مِنَ الإِيمَانِ، وَالإِيمَانُ فِي الْجَنَّةِ، وَالْبَذَائُ مِنَ الْجَفَائِ، وَالْجَفَائُ فِي النَّارِ".
قَالَ أَبُو عِيسَى: وَفِي الْبَاب عَنِ ابْنِ عُمَرَ وَأَبِي بَكْرَةَ وَأَبِي أُمَامَةَ وَعِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ، هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۱۵۰۴۰، و ۱۵۰۵۳، و۱۵۰۸۸) (صحیح)
۲۰۰۹- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا:'' حیا ایمان کا ایک جزء ہے اورایمان والے جنت میں جائیں گے اوربے حیائی کا تعلق ظلم سے ہے اورظالم جہنم میں جائیں گے'' ۱؎ ۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،۲- اس باب میں ابن عمر، ابوبکرہ ، ابوامامہ اورعمران بن حصین رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔
وضاحت ۱؎ : جس طرح ایمان صاحب ایمان کو گناہوں سے روکنے کاسبب ہے، اسی طرح حیاء انسان کو معصیت اورگناہوں سے بچاتا ہے، بلکہ اس کے لیے ایک طرح کی ڈھال ہے، اسی وجہ سے حیاء کو ایمان کا جزء کہاگیا ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
66- بَاب مَا جَاءَ فِي التَّأَنِّي وَالْعَجَلَةِ
۶۶-باب: سوچ سمجھ کر کام کرنے کاذکر اورجلدبازی نہ کرنے کابیان​


2010- حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ الْجَهْضَمِيُّ، حَدَّثَنَا نُوحُ بْنُ قَيْسٍ، عَنْ عَبْدِاللهِ بْنِ عِمْرَانَ، عَنْ عَاصِمٍ الأَحْوَلِ، عَنْ عَبْدِاللهِ بْنِ سَرْجِسَ الْمُزَنِيِّ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ قَالَ: "السَّمْتُ الْحَسَنُ وَالتُّؤَدَةُ وَالاِقْتِصَادُ جُزْئٌ مِنْ أَرْبَعَةٍ وَعِشْرِينَ جُزْئًا مِنَ النُّبُوَّةِ".
قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۵۳۲۳) (حسن)
2010/م- حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا نُوحُ بْنُ قَيْسٍ، عَنْ عَبْدِاللهِ بْنِ عِمْرَانَ، عَنْ عَبْدِاللهِ بْنِ سَرْجِسَ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ نَحْوَهُ، وَلَمْ يَذْكُرْ فِيهِ عَنْ عَاصِمٍ وَالصَّحِيحُ حَدِيثُ نَصْرِ بْنِ عَلِيٍّ.
* تخريج : انظر ماقبلہ (حسن)
۲۰۱۰- عبداللہ بن سرجس مزنی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:'' اچھی خصلت ، غوروخوص کرنا اورمیانہ روی نبوت کے چوبیس حصوں میں سے ایک حصہ ہے ''۔
امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن غریب ہے،۲- اس باب میں ابن عباس رضی اللہ عنہما سے بھی روایت ہے ۔
۲۰۱۰/م- اس سند سے بھی عبد اللہ بن سرجس رضی اللہ عنہ سے اسی جیسی حدیث مروی ہے، لیکن اس میں ''عاصم''کے واسطہ کا ذکرنہیں کیا،نصربن علی کی روایت ہی صحیح ہے( جو اوپرمذکورہے)۔


2011- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللهِ بْنِ بَزِيعٍ، حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ، عَنْ قُرَّةَ بْنِ خَالِدٍ، عَنْ أَبِي جَمْرَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ قَالَ: "لأَشَجِّ عَبْدِ الْقَيْسِ إِنَّ فِيكَ خَصْلَتَيْنِ يُحِبُّهُمَا اللهُ الْحِلْمُ وَالأَنَاةُ".
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ، وَفِي الْبَاب عَنِ الأَشَجِّ الْعَصَرِيِّ.
* تخريج: ق/الزہد ۱۸ (۴۱۸۸) (تحفۃ الأشراف: ۶۵۳۱) (صحیح)
۲۰۱۱- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے منذربن عائذ اشج عبدالقیس سے فرمایا: ''تمہارے اندر دوخصلتیں (خوبیاں)ایسی ہیں جو اللہ تعالیٰ کو پسندہیں: بردباری اور غوروفکرکی عادت ۱؎ ۔
امام ترمذی کہتے ہیں :۱- یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے، ۲- اس باب میں اشج عصری سے بھی روایت ہے۔
وضاحت ۱؎ : معلوم ہواکہ انسان کو کوئی بھی کام سوچ سمجھ کر نا چاہیے، جلدبازی سے کام نہیں لینا چاہیے اور آدمی کو بردباری اور حلیم وصابر ہونا چاہیے۔


2012- حَدَّثَنَا أَبُو مُصْعَبٍ الْمَدَنِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمُهَيْمِنِ بْنُ عَبَّاسِ بْنِ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ السَّاعِدِيُّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ: "الأَنَاةُ مِنَ اللهِ وَالْعَجَلَةُ مِنْ الشَّيْطَانِ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ، وَقَدْ تَكَلَّمَ بَعْضُ أَهْلِ الْحَدِيثِ فِي عَبْدِالْمُهَيْمِنِ بْنِ عَبَّاسِ بْنِ سَهْلٍ وَضَعَّفَهُ مِنْ قِبَلِ حِفْظِهِ، وَالأَشَجُّ بْنُ عَبْدِ الْقَيْسِ اسْمُهُ الْمُنْذِرُ بْنُ عَائِذٍ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۴۷۹۷) (ضعیف)
(سندمیں ''عبد المھیمن بن عباس'' ضعیف ہیں)
۲۰۱۲- سہل بن سعدساعدی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا:'' سوچ سمجھ کر کام کرنا اور جلدبازی نہ کرنا اللہ کی طرف سے ہے اورجلدبازی شیطان کی طرف سے۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث غریب ہے، ۲- بعض محدثین نے عبدالمہیمن بن عباس بن سہل کے بارے میں کلام کیاہے ، اور حافظے کے تعلق سے انہیں ضعیف کہا ہے، ۳- اشج بن عبدالقیس کا نام منذربن عائذہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
67-بَاب مَا جَاءَ فِي الرِّفْقِ
۶۷-باب: نرم برتاؤ اور مہربانی کابیان​


2013- حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، عَنِ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ، عَنْ يَعْلَى بْنِ مَمْلَكٍ، عَنْ أُمِّ الدَّرْدَائِ، عَنْ أَبِي الدَّرْدَائِ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: "مَنْ أُعْطِيَ حَظَّهُ مِنَ الرِّفْقِ فَقَدْ أُعْطِيَ حَظَّهُ مِنَ الْخَيْرِ، وَمَنْ حُرِمَ حَظَّهُ مِنَ الرِّفْقِ فَقَدْ حُرِمَ حَظَّهُ مِنْ الْخَيْرِ". قَالَ أَبُو عِيسَى: وَفِي الْبَاب عَنْ عَائِشَةَ وَجَرِيرِ بْنِ عَبْدِاللهِ وَأَبِي هُرَيْرَةَ، وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۱۱۰۰۳)، وانظر: حم (۶/۴۵۱) (صحیح)
۲۰۱۳- ابوالدرداء رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:'' جس شخص کو نرم برتاؤ کاحصہ مل گیا، اسے اس کی بھلائی کاحصہ بھی مل گیا اورجوشخص نرم برتاؤ کے حصہ سے محروم رہا وہ بھلائی سے بھی محروم رہا '' ۱؎ ۔
امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،۲- اس باب میں عائشہ، جریربن عبداللہ اورابوہریرہ رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔
وضاحت ۱؎ : معلوم ہواکہ نرم برتاؤ، مہربانی اور رفق دنیا اور آخرت کی ہر اچھائی کے حصول کا بنیادی ذریعہ ہے، چنانچہ انسان میں خیر کا پہلو اتناہی غالب ہوگا جتنا اس میں رفق اور نرم روی کا پہلو غالب ہوگا، اور جو اس صفت سے محروم ہوگا وہ خیر سے خالی ہوگا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
68-بَاب مَا جَاءَ فِي دَعْوَةِ الْمَظْلُومِ
۶۸-باب: مظلوم کی دعا کا بیان​


2014- حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ زَكَرِيَّا بْنِ إِسْحَاقَ، عَنْ يَحْيَى بْنِ عَبْدِاللهِ بْنِ صَيْفِيٍّ، عَنْ أَبِي مَعْبَدٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ رَسُولَ اللهِ ﷺ بَعَثَ مُعَاذَ بْنَ جَبَلٍ إِلَى الْيَمَنِ، فَقَالَ: "اتَّقِ دَعْوَةَ الْمَظْلُومِ، فَإِنَّهَا لَيْسَ بَيْنَهَا وَبَيْنَ اللهِ حِجَابٌ".
قَالَ أَبُو عِيسَى: وَفِي الْبَاب عَنْ أَنَسٍ وَأَبِي هُرَيْرَةَ وَعَبْدِ اللهِ بْنِ عُمَرَ وَأَبِي سَعِيدٍ، وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَأَبُو مَعْبَدٍ اسْمُهُ نَافِذٌ.
* تخريج: خ/الزکاۃ ۶۳ (۱۴۹۶)، والمظالم ۹ (۲۴۴۸)، والمغازي ۶۰ (۴۳۴۷)، د/الزکاۃ ۵ (۱۵۸۴)، ن/الزکاۃ ۴۶ (۲۵۲۳)، ق/الزکاۃ ۱ (۱۷۸۳) (تحفۃ الأشراف: ۶۵۱۱)، وحم (۱/۲۳۳)، ودي/الزکاۃ ۱ (۱۶۵۵) (وانظر أیضا ماتقدم عند المؤلف برقم ۶۲۵) (صحیح)
۲۰۱۴- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے معاذ بن جبل کو (حاکم بناکر) یمن روانہ کرتے وقت فرمایا:'' مظلوم کی دعا سے ڈرو، اس لیے کہ اس کے اوراللہ کے درمیان کوئی پردہ آڑے نہیں آتا ۱؎ ۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے ،۲- اس باب میں انس ، ابوہریرہ، عبداللہ بن عمراورابوسعیدخدری رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔
وضاحت ۱؎ : مفہوم یہ ہے کہ مظلوم کی دعا بہت جلد قبول ہوتی ہے، اس لیے ظلم و تعدی سے ہمیشہ دور رہو، ورنہ مظلوم کی آہ کا شکار ہوجاؤ گے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
69-بَاب مَا جَاءَ فِي خُلُقِ النَّبِيِّ ﷺ
۶۹-باب: نبی اکرمﷺ کے اخلاق کریمانہ کابیان​


2015- حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ سُلَيْمَانَ الضُّبَعِيُّ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ: خَدَمْتُ النَّبِيَّ ﷺ عَشْرَ سِنِينَ، فَمَا قَالَ لِي أُفٍّ قَطُّ، وَمَا قَالَ لِشَيْئٍ صَنَعْتُهُ لِمَ صَنَعْتَهُ، وَلاَ لِشَيْئٍ تَرَكْتُهُ لِمَ تَرَكْتَهُ، وَكَانَ رَسُولُ اللهِ ﷺ مِنْ أَحْسَنِ النَّاسِ خُلُقًا، وَلاَ مَسَسْتُ خَزًّا قَطُّ، وَلاَ حَرِيرًا وَلاَ شَيْئًا، كَانَ أَلْيَنَ مِنْ كَفِّ رَسُولِ اللهِ ﷺ وَلاَشَمَمْتُ مِسْكًا قَطُّ، وَلاَ عِطْرًا كَانَ أَطْيَبَ مِنْ عَرَقِ رَسُولِ اللهِ ﷺ.
قَالَ أَبُو عِيسَى: وَفِي الْبَاب عَنْ عَائِشَةَ وَالْبَرَائِ، وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
* تخريج: خ/الوصایا ۲۵ (۲۷۲۸)، والمناقب ۲۳ (۳۵۶۱)، والأدب ۳۹ (۶۰۳۸)، والدیات ۲۷ (۶۹۱۱) (في جمیع المواضع بالشطر الأول فحسب)، م/الفضائل ۱۳ (۲۳۱۰) (بالشطر الأول فحسب) و۲۱ (۲۳۳۰) (بالشطر الأخیر)، د/الأدب ۱ (۴۷۷۷۳) (في سیاق طویل بالشطر الأول فحسب) (تحفۃ الأشراف: ۲۶۴)، وحم (۳/۱۰۱، ۱۲۴، ۱۷۴، ۲۰۰، ۲۲۷، ۲۲۱، ۲۵۵) (صحیح)
۲۰۱۵- انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: میں نے دس سال تک نبی اکرم ﷺ کی خدمت کی ، آپ نے کبھی مجھے اف تک نہ کہا،اورنہ ہی میرے کسی ایسے کام پر جو میں نے کیا ہو یہ کہا ہو : تم نے ایسا کیوں کیا؟ اورنہ ہی کسی ایسے کام پر جسے میں نے نہ کیا ہو تم نے ایسا کیوں نہیں کیا، رسول اللہﷺ لوگوں میں سب سے اچھے اخلاق کے آدمی تھے ، میں نے کبھی کوئی ریشم، حریریا کوئی چیز آپ کی ہتھیلی سے زیادہ نرم اور ملائم نہیں دیکھی اورنہ کبھی میں نے کوئی مشک یا عطر آپ ﷺ کے پسینے سے زیادہ خوشبوداردیکھی ۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے ،۲- اس باب میں عائشہ اوربراء رضی اللہ عنہما سے بھی احادیث آئی ہیں۔


2016- حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلاَنَ، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، قَال: سَمِعْتُ أَبَا عَبْدِاللهِ الْجَدَلِيَّ يَقُولُ: سَأَلْتُ عَائِشَةَ عَنْ خُلُقِ رَسُولِ اللهِ ﷺ فَقَالَتْ: لَمْ يَكُنْ فَاحِشًا، وَلاَ مُتَفَحِّشًا، وَلاَ صَخَّابًا فِي الأَسْوَاقِ، وَلاَ يَجْزِي بِالسَّيِّئَةِ السَّيِّئَةَ، وَلَكِنْ يَعْفُو وَيَصْفَحُ. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَأَبُو عَبْدِ اللهِ الْجَدَلِيُّ اسْمُهُ عَبْدُ بْنُ عَبْدٍ، وَيُقَالُ عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ عَبْدٍ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۱۷۷۹۴)، وانظر : حم (۶/۱۷۴، ۲۳۶، ۲۴۶) (صحیح)
۲۰۱۶- ابوعبداللہ جدلی کہتے ہیں کہ میں نے ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے رسول اللہﷺ کے اخلاق کے بارے میں پوچھاتوانہوں نے کہا: آپﷺ فحش گو، بدکلامی کرنے والے اوربازارمیں چیخنے والے نہیں تھے ، آپ برائی کا بدلہ برائی سے نہیں دیتے تھے ، بلکہ عفوودرگزرفرمادیتے تھے ۱؎ ۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے ،۲- ابوعبداللہ جدلی کا نام عبد بن عبدہے، اور عبدالرحمن بن عبدبھی بیان کیا گیا ہے ۔
وضاحت ۱؎ : اس میں نبی اکرم ﷺ کے حسن اخلاق اورکمال شرافت کا بیان ہے، اور اس بات کی صراحت ہے کہ آپ ﷺ برائی اور تکلیف پہنچانے والے سے عفو و درگذر سے کام لیتے تھے نہ کہ برائی کا بدلہ برائی سے دیتے تھے۔
 
Top