61-بَاب مَا جَاءَ فِي الْكِبْرِ
۶۱-باب: تکبراورگھمنڈ کابیان
1998- حَدَّثَنَا أَبُو هِشَامٍ الرِّفَاعِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ عَيَّاشٍ، عَنْ الأَعْمَشِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَلْقَمَةَ، عَنْ عَبْدِ اللهِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ: "لاَ يَدْخُلُ الْجَنَّةَ مَنْ كَانَ فِي قَلْبِهِ مِثْقَالُ حَبَّةٍ مِنْ خَرْدَلٍ مِنْ كِبْرٍ، وَلاَ يَدْخُلُ النَّارَ مَنْ كَانَ فِي قَلْبِهِ مِثْقَالُ حَبَّةٍ مِنْ إِيمَانٍ". وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ وَابْنِ عَبَّاسٍ وَسَلَمَةَ بْنِ الأَكْوَعِ وَأَبِي سَعِيدٍ.
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
* تخريج: م/الإیمان ۳۹ (۱۴۸)، د/اللباس ۲۹ (۴۰۹۱)، ق/المقدمۃ (۵۹) (تحفۃ الأشراف: ۹۴۲۱)، وحم (۱/۳۸۷) (صحیح)
۱۹۹۸- عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا:'' جنت میں وہ شخص داخل نہیں ہوگا جس کے دل میں رائی کے دانہ کے برابربھی تکبر (گھمنڈ) ہوگا ۱؎ اورجہنم میں وہ شخص داخل نہیں ہوگا جس کے دل میں رائی کے دانہ کے برابرایمان ہوگا '' ۲؎ ۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے ،۲- اس باب میں ابوہریرہ، ابن عباس، سلمہ بن الاکوع اور ابوسعیدخدری رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔
وضاحت ۱؎ : مراد جنت میں پہلے پہل جانے کا ہے، ورنہ ہر موحدسزا بھگتنے بعد إن شاء اللہ جنت میں جائے گا۔
وضاحت ۲؎ : مراد کفار کی طرح جہنم میں داخل ہونے کاہے، یعنی ہمیشہ ہمیش کے لیے جہنم میں نہیں داخل ہوگا، بلکہ اخیر میں سزا کاٹ کر جنت میں چلا جائے گا، إن شاء اللہ۔
1999- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى وَعَبْدُاللهِ بْنُ عَبْدِالرَّحْمَنِ، قَالاَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَمَّادٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبَانَ بْنِ تَغْلِبٍ، عَنْ فُضَيْلِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَلْقَمَةَ، عَنْ عَبْدِ اللهِ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: "لاَ يَدْخُلُ الْجَنَّةَ مَنْ كَانَ فِي قَلْبِهِ مِثْقَالُ ذَرَّةٍ مِنْ كِبْرٍ وَلاَ يَدْخُلُ النَّارَ" (يَعْنِي مَنْ كَانَ فِي قَلْبِهِ مِثْقَالُ ذَرَّةٍ مِنْ إِيمَانٍ)، قَالَ: فَقَالَ لَهُ رَجُلٌ: إِنَّهُ يُعْجِبُنِي أَنْ يَكُونَ ثَوْبِي حَسَنًا وَنَعْلِي حَسَنَةً، قَالَ: "إِنَّ اللهَ يُحِبُّ الْجَمَالَ، وَلَكِنَّ الْكِبْرَ مَنْ بَطَرَ الْحَقَّ وَغَمَصَ النَّاسَ". و قَالَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ فِي تَفْسِيرِ هَذَا الْحَدِيثِ: لاَ يَدْخُلُ النَّارَ مَنْ كَانَ فِي قَلْبِهِ مِثْقَالُ ذَرَّةٍ مِنْ إِيمَانٍ، إِنَّمَا مَعْنَاهُ لاَ يُخَلَّدُ فِي النَّارِ، وَهَكَذَا رُوِيَ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ عَنْ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: "يَخْرُجُ مِنَ النَّارِ مَنْ كَانَ فِي قَلْبِهِ مِثْقَالُ ذَرَّةٍ مِنْ إِيمَانٍ"، وَقَدْ فَسَّرَ غَيْرُ وَاحِدٍ مِنَ التَّابِعِينَ هَذِهِ الآيَةَ {رَبَّنَا إِنَّكَ مَنْ تُدْخِلِ النَّارَ فَقَدْ أَخْزَيْتَهُ} فَقَالَ: مَنْ تُخَلِّدُ فِي النَّارِ فَقَدْ أَخْزَيْتَهُ.
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ.
* تخريج: انظر ماقبلہ (تحفۃ الأشراف: ۹۴۴۴) (صحیح)
۱۹۹۹- عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرمﷺ نے فرمایا:'' جنت میں وہ شخص داخل نہیں ہوگا جس کے دل میں رائی کے برابربھی تکبر(گھمنڈ)ہو، اورجہنم میں داخل نہیں ہوگایعنی وہ شخص جس کے دل میں رائی کے دانہ کے برابربھی ایمان ہو '' ۱؎ ۔
ایک آدمی نے آپ سے عرض کیا : میں یہ پسند کرتاہوں کہ میرے کپڑے اورجوتے اچھے ہوں؟ آپ نے فرمایا: ''بیشک اللہ تعالیٰ جمال (خوبصورتی) کوپسند کرتا ہے ، لیکن تکبر اس شخص کے اندرہے جو حق کونہ مانے اورلوگوں کو حقیر اورکم ترسمجھے''۔بعض اہل علم اس حدیث :
''وَلاَ يَدْخُلُ النَّارَ يَعْنِي مَنْ كَانَ فِي قَلْبِهِ مِثْقَالُ ذَرَّةٍ مِنْ إِيمَانٍ'' کی تفسیرمیں کہتے ہیں کہ اس کامفہوم یہ ہے کہ جس کے دل میں ذرہ برابربھی ایمان ہووہ جہنم میں ہمشیہ نہیں رہے گا ، ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے نبی اکرمﷺ نے فرمایا:'' جس کے دل میں ذرہ برابربھی ایمان ہوگا وہ جہنم سے بالآخرضرور نکلے گا ، کئی تابعین نے اس آیت
''رَبَّنَا إِنَّكَ مَنْ تُدْخِلِ النَّارَ فَقَدْ أَخْزَيْتَهُ'' (سورۃ آل عمران: ۱۹۲) کی تفسیربیان کرتے ہوئے کہاہے : اے میرے رب ! تو نے جس کو جہنم میں ہمیشہ کے لیے ڈال دیا اس کو ذلیل ورسوا کردیا۔امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے۔
وضاحت ۱؎ : کبر و غرور اللہ کو قطعا پسند نہیں ہے، اس کا انجام بے حد خطرناک اور نہایت براہے۔
2000- حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنْ عُمَرَ بْنِ رَاشِدٍ، عَنْ إِيَاسِ بْنِ سَلَمَةَ ابْنِ الأَكْوَعِ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ: "لاَ يَزَالُ الرَّجُلُ يَذْهَبُ بِنَفْسِهِ حَتَّى يُكْتَبَ فِي الْجَبَّارِينَ فَيُصِيبُهُ مَا أَصَابَهُمْ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۴۵۲۸) (ضعیف)
(سندمیں عمر بن راشد ضعیف راوی ہیں)
۲۰۰۰- سلمہ بن الاکوع رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا:'' انسان ہمیشہ اپنے آپ کو تکبر(گھمنڈ)کی طرف لے جاتاہے ، یہاں تک کہ ظالموں کی فہرست میں اس کا نام لکھ دیاجاتاہے ، اور اس لیے اسے وہی عذاب لاحق ہوتا ہے جوظالموں کو لا حق ہوا''۔امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن غریب ہے۔
2001- حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عِيسَى الْبَغْدَادِيُّ، حَدَّثَنَا شَبَابَةُ بْنُ سَوَّارٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ، عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ نَافِعِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ: تَقُولُونَ فِيَّ التِّيهُ، وَقَدْرَكِبْتُ الْحِمَارَ وَلَبِسْتُ الشَّمْلَةَ، وَقَدْ حَلَبْتُ الشَّاةَ، وَقَدْ قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ: "مَنْ فَعَلَ هَذَا فَلَيْسَ فِيهِ مِنَ الْكِبْرِ شَيْئٌ".
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۳۲۰۰) (صحیح الإسناد)
۲۰۰۱- جبیربن مطعم رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: لوگ کہتے ہیں کہ میرے اندرتکبرہے، حالانکہ میں نے گدھے کی سواری کی ہے،موٹی چادرپہنی ہے اوربکری کادودھ دوہاہے اوررسول اللہﷺ نے فرمایا:''جس نے یہ کام کیے اس کے اندر بالکل تکبرنہیں ہے ''۔امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے۔