• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن الترمذی

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
52- بَاب مَا جَاءَ فِي الْمَهْدِيِّ
۵۲-باب: مہدی کابیان​


2230- حَدَّثَنَا عُبَيْدُ بْنُ أَسْبَاطِ بْنِ مُحَمَّدٍ الْقُرَشِيُّ الْكُوفِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ بَهْدَلَةَ، عَنْ زِرٍّ، عَنْ عَبْدِاللهِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ: "لاَ تَذْهَبُ الدُّنْيَا حَتَّى يَمْلِكَ الْعَرَبَ رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ بَيْتِي يُوَاطِئُ اسْمُهُ اسْمِي".
قَالَ أَبُو عِيسَى: وَفِي الْبَاب عَنْ عَلِيٍّ وَأَبِي سَعِيدٍ وَأُمِّ سَلَمَةَ وَأَبِي هُرَيْرَةَ، وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
* تخريج: د/المھدي ۱ (۴۲۸۲) (تحفۃ الأشراف: ۹۲۰۸) (حسن صحیح)
۲۲۳۰- عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا:''دنیا اس وقت تک ختم نہیں ہوگی جب تک کہ میرے گھرانے کا ایک آدمی جومیرا ہم نام ہوگا عرب کا بادشاہ نہ بن جائے گا''۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،۲- اس باب میں علی ، ابوسعیدخدری، ام سلمہ اورابوہریرہ رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔


2231- حَدَّثَنَا عَبْدُالْجَبَّارِ بْنُ الْعَلاَئِ بْنِ عَبْدِالْجَبَّارِ الْعَطَّارُ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ عَاصِمٍ، عَنْ زِرٍّ، عَنْ عَبْدِاللهِ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: "يَلِي رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ بَيْتِي يُوَاطِئُ اسْمُهُ اسْمِي". قَالَ عَاصِمٌ: وَأَخْبَرَنَا أَبُو صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: لَوْ لَمْ يَبْقَ مِنَ الدُّنْيَا إِلاَّ يَوْمٌ لَطَوَّلَ اللهُ ذَلِكَ الْيَوْمَ حَتَّى يَلِيَ. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
* تخريج: انظر ماقبلہ (حسن صحیح)
۲۲۳۱- عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:'' میرے گھرانے کاایک آدمی جومیراہم نام ہوگا حکومت کرے گا''۔
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: اگردنیا کا صرف ایک دن بھی باقی رہے تواللہ تعالیٰ اس دن کولمبا کردے گا یہاں تک کہ وہ آدمی حکومت کرلے۔امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
53- باب
۵۳-باب: مہدی سے متعلق ایک اورباب​


2232- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَال: سَمِعْتُ زَيْدًا الْعَمِّيَّ، قَال: سَمِعْتُ أَبَا الصِّدِّيقِ النَّاجِيَّ يُحَدِّثُ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، قَالَ: خَشِينَا أَنْ يَكُونَ بَعْدَ نَبِيِّنَا حَدَثٌ، فَسَأَلْنَا نَبِيَّ اللهِ ﷺ فَقَالَ: "إِنَّ فِي أُمَّتِي الْمَهْدِيَّ، يَخْرُجُ يَعِيشُ خَمْسًا -أَوْ سَبْعًا أَوْ تِسْعًا"- زَيْدٌ الشَّاكُّ، قَالَ: قُلْنَا: وَمَا ذَاكَ؟ قَالَ: "سِنِينَ"، قَالَ: "فَيَجِيئُ إِلَيْهِ رَجُلٌ فَيَقُولُ: يَا مَهْدِيُّ! أَعْطِنِي أَعْطِنِي"، قَالَ: "فَيَحْثِي لَهُ فِي ثَوْبِهِ مَا اسْتَطَاعَ أَنْ يَحْمِلَهُ".
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ، وَقَدْ رُوِيَ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ عَنِ النَّبِيِّ ﷺ، وَأَبُو الصِّدِّيقِ النَّاجِيُّ اسْمُهُ بَكْرُ بْنُ عَمْرٍو وَيُقَالُ: بَكْرُ بْنُ قَيْسٍ.
* تخريج: ق/الفتن ۲۴ (۴۰۸۳) (تحفۃ الأشراف: ۳۹۷۶) (حسن)
۲۲۳۲- ابوسعیدخدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: ہم اس بات سے ڈرے کہ ہمارے نبی کے بعدکچھ حادثات پیش آئیں ، لہذا ہم نے آپ ﷺ سے سوال کیا توآپ نے فرمایا:'' میری امت میں مہدی ہیں جو نکلیں گے اورپانچ ،سات یانوتک زندہ رہیں گے، (اس گنتی میں زیدالعمی کی طرف سے شک ہوا ہے ''، راوی کہتے ہیں: ہم نے عرض کیا: ان گنتیوں سے کیامرادہے؟ فرمایا:سال) آپﷺ نے فرمایا :'' پھر ان کے پاس ایک آدمی آئے گا اورکہے گا : مہدی ! مجھے دیجئے ، مجھے دیجئے ، آپ نے فرمایا:'' وہ اس آدمی کے کپڑے میں (دینارودرہم)اتنارکھ دیں گے کہ وہ اٹھانہ سکے گا''۔
امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن ہے،۲- ابوسعیدخدری کے واسطہ سے نبی اکرم ﷺ سے کئی سندوں سے یہ حدیث مروی ہے ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
54- بَاب مَا جَاءَ فِي نُزُولِ عِيسَى ابْنِ مَرْيَمَ عَلَيْهِ السَّلاَّم
۵۴-باب: عیسیٰ بن مریم علیہ السلام کے نزول کابیان​


2233- حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللهِ ﷺ قَالَ: "وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَيُوشِكَنَّ أَنْ يَنْزِلَ فِيكُمْ ابْنُ مَرْيَمَ حَكَمًا مُقْسِطًا فَيَكْسِرُ الصَّلِيبَ، وَيَقْتُلُ الْخِنْزِيرَ وَيَضَعُ الْجِزْيَةَ وَيَفِيضُ الْمَالُ حَتَّى لاَ يَقْبَلَهُ أَحَدٌ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
* تخريج: خ/البیوع ۱۰۲ (۲۲۲۲)، والمظالم ۳۱ (۲۴۷۶)، والأنبیاء ۴۹ (۳۴۴۸)، م/الأیمان ۷۰ (۱۵۵)، ق/الفتن ۳۳ (۴۰۷۸) (تحفۃ الأشراف: ۱۳۲۲۸)، وحم (۲/۲۳۰، ۲۷۲، ۳۹۴، ۴۸۲، ۵۳۸) (صحیح)
۲۲۳۳- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا:'' اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! عنقریب تمہارے درمیان عیسی بن مریم حاکم اورمنصف بن کراتریں گے ، وہ صلیب کوتوڑیں گے، سورکو قتل کریں گے ، جزیہ ختم کردیں گے ، اورمال کی زیادتی اس طرح ہوجائے گی کہ اسے کوئی قبول کرنے والا نہ ہو گا '' ۱؎ ۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
وضاحت ۱؎ : علماء کا کہنا ہے کہ دیگر انبیاء کو چھوڑ کر عیسیٰ علیہ السلام کے نزول میں یہ حکمت پوشیدہ ہے کہ اس نزول سے یہود کے اس زعم کو کہ انہوں نے عیسیٰ کو قتل کیا ہے، باطل کرنا مقصود ہے، چنانچہ نزول عیسیٰ سے ان کے جھوٹ کی قلعی کھل جائے گی۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
55-بَاب مَا جَاءَ فِي الدَّجَّالِ
۵۵- باب: دجال کابیان​


2234- حَدَّثَنَا عَبْدُاللهِ بْنُ مُعَاوِيَةَ الْجُمَحِيُّ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّائِ، عَنْ عَبْدِاللهِ بْنِ شَقِيقٍ، عَنْ عَبْدِاللهِ بْنِ سُرَاقَةَ، عَنْ أَبِي عُبَيْدَةَ بْنِ الْجَرَّاحِ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ ﷺ يَقُولُ: "إِنَّهُ لَمْ يَكُنْ نَبِيٌّ بَعْدَ نُوحٍ إِلاَّ قَدْ أَنْذَرَ الدَّجَّالَ قَوْمَهُ، وَإِنِّي أُنْذِرُكُمُوهُ"، فَوَصَفَهُ لَنَا رَسُولُ اللهِ ﷺ فَقَالَ: "لَعَلَّهُ سَيُدْرِكُهُ بَعْضُ مَنْ رَآنِي أَوْ سَمِعَ كَلاَمِي" قَالُوا: يَا رَسُولَ اللهِ فَكَيْفَ قُلُوبُنَا يَوْمَئِذٍ؟ قَالَ: "مِثْلُهَا يَعْنِي الْيَوْمَ أَوْ خَيْرٌ".
قَالَ أَبُو عِيسَى: وَفِي الْبَاب عَنْ عَبْدِاللهِ بْنِ بُسْرٍ وَعَبْدِاللهِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ جُزَيٍّ، وَعَبْدِاللهِ بْنِ مُغَفَّلٍ وَأَبِي هُرَيْرَةَ، وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ حَدِيثِ أَبِي عُبَيْدَةَ بْنِ الْجَرَّاحِ.
* تخريج: د/السنۃ ۲۹ (۴۷۵۶) (تحفۃ الأشراف: ۵۰۴۶) (ضعیف)
(سندمیں ''عبد اللہ بن سراقہ'' کا سماع ''ابوعبیدہ رضی اللہ عنہ '' سے نہیں ہے، یعنی سند میں انقطاع ہے)
۲۲۳۴- ابوعبیدہ بن جرّا ح رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہﷺ کوفرماتے سنا:'' نوح علیہ السلام کے بعدکوئی نبی ایسانہیں ہے جس نے اپنی امت کودجال سے نہ ڈرایا ہواورمیں بھی تمہیں اس سے ڈرارہاہوں''، پھررسول اللہﷺ نے ہم سے اس کا حال بیان کیا اورفرمایا:'' ہوسکتاہے مجھے دیکھنے والے یا میری بات سننے والے کچھ لوگ اسے پالیں، صحابہ نے عرض کیا : اللہ کے رسول! اس دن ہمارے دل کیسے ہوں گے؟ آپ نے فرمایا:'' آج کی طرح یااس سے بہتر''۔
امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث ابوعبیدہ بن جراح کی روایت سے حسن غریب ہے،۲- اس باب میں عبداللہ بن بُسر،عبداللہ بن حارث بن جزی ، عبداللہ بن مغفل اورابوہریرہ رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
56- بَاب مَا جَاءَ فِي عَلاَمَةِ الدَّجَّالِ
۵۶-باب: دجال کی نشانیوں کابیان​


2235- حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُالرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَالِمٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: قَامَ رَسُولُ اللهِ ﷺ فِي النَّاسِ، فَأَثْنَى عَلَى اللهِ بِمَا هُوَ أَهْلُهُ، ثُمَّ ذَكَرَ الدَّجَّالَ، فَقَالَ: "إِنِّي لأُنْذِرُكُمُوهُ وَمَا مِنْ نَبِيٍّ إِلاَّ وَقَدْ أَنْذَرَ قَوْمَهُ، وَلَقَدْ أَنْذَرَ نُوحٌ قَوْمَهُ، وَلَكِنِّي سَأَقُولُ لَكُمْ فِيهِ قَوْلاً لَمْ يَقُلْهُ نَبِيٌّ لِقَوْمِهِ، تَعْلَمُونَ أَنَّهُ أَعْوَرُ، وَإِنَّ اللهَ لَيْسَ بِأَعْوَرَ" قَالَ الزُّهْرِيُّ: وَأَخْبَرَنِي عُمَرُ بْنُ ثَابِتٍ الأَنْصَارِيُّ أَنَّهُ أَخْبَرَهُ بَعْضُ أَصْحَابِ النَّبِيِّ ﷺ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ قَالَ: "يَوْمَئِذٍ لِلنَّاسِ وَهُوَ يُحَذِّرُهُمْ فِتْنَتَهُ تَعْلَمُونَ أَنَّهُ لَنْ يَرَى أَحَدٌ مِنْكُمْ رَبَّهُ حَتَّى يَمُوتَ، وَإِنَّهُ مَكْتُوبٌ بَيْنَ عَيْنَيْهِ ك ف ر يَقْرَؤُهُ مَنْ كَرِهَ عَمَلَهُ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
* تخريج: خ/الجہاد ۱۷۸ (۳۰۵۷)، وأحادیث الأنبیاء ۳ (۳۳۳۷)، والمغازي ۷۷ (۴۴۰۲)، والأدب ۹۷ (۶۱۷۵)، والفتن ۲۶ (۷۱۲۷)، م/الفتن ۱۹ (۲۹۳۱)، د/السنۃ ۲۹ (۴۷۵۷) (تحفۃ الأشراف: ۶۹۳۲)، وحم (۲/۱۳۵، ۱۴۹) (صحیح)
۲۲۳۵- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں: رسول اللہﷺ لوگوں کے درمیان کھڑے ہوے اوراللہ کی شان کے لائق اس کی تعریف کی پھردجال کاذکرکیا اورفرمایا:'' میں تمہیں دجال سے ڈرارہاہوں اورتمام نبیوں نے اس سے اپنی قوم کوڈرایا ہے ، نوح علیہ السلام نے بھی اپنی قوم کو اس سے ڈرایا ہے ، لیکن میں اس کے بارے میں تم سے ایک ایسی بات کہہ رہا ہوں جسے کسی نبی نے اپنی قوم سے نہیں کہی ، تم لوگ اچھی طرح جان لوگے کہ وہ کانا ہے جب کہ اللہ تعالیٰ کانا نہیں، زہری کہتے ہیں: ہمیں عمربن ثابت انصاری نے خبردی کہ انہیں نبی اکرمﷺ کے بعض صحابہ نے بتایا: نبی اکرمﷺ جس دن لوگوں کو دجال کے فتنے سے ڈرارہے تھے (اس دن)آپ نے فرمایا:''تم جانتے ہوکہ کوئی آدمی اپنے رب کومرنے سے پہلے نہیں دیکھ سکتا،اور اس کی آنکھوں کے درمیان '' ک ، ف، ر'' لکھاہوگا، اس کے عمل کو ناپسندسمجھنے والے اسے پڑھ لیں گے'' ۱؎ ۔امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
وضاحت ۱؎ : یعنی دجال دنیا میں ربوبیت کاد عویدار ہوگا اور ساتھ ہی کانا بھی ہوگا، جب کہ لوگ بخوبی جانتے ہیں کہ رب تعالیٰ کو کوئی مرنے سے قبل دنیا میں نہیں دیکھ سکتا، وہ ہر عیب سے پاک ہے، دجال کے کفر سے وہی لوگ آگاہ ہوں گے جو اس کے عمل سے بیزار ہوں گے۔


2236- حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَالِمٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللهِ ﷺ قَالَ: "تُقَاتِلُكُمْ الْيَهُودُ فَتُسَلَّطُونَ عَلَيْهِمْ حَتَّى يَقُولَ الْحَجَرُ: يَا مُسْلِمُ هَذَا يَهُودِيٌّ وَرَائِي فَاقْتُلْهُ". قَالَ: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۶۹۶۱) (صحیح)
۲۲۳۶- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا:'' یہود تم سے لڑیں گے اورتم ان پر غالب ہوجاؤگے یہاں تک کہ پتھرکہے گا :اے مسلمان ! میرے پیچھے یہ یہودی ہے اسے قتل کردو'' ۱ ؎ ۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے ۔
وضاحت ۱ ؎ : دیگراحادیث کے مطالعہ سے اس ضمن میں یہ بات واضح ہوتی ہے کہ ایسامہدی اور عیسیٰ بن مریم علیہم السلام کے دور میں جاری جہاد کے وقت ہوگا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
57- بَاب مَا جَاءَ مِنْ أَيْنَ يَخْرُجُ الدَّجَّالُ
۵۷-باب: دجال کہاں سے نکلے گا؟​


2237- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، وَأَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، قَالاَ: حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي عَرُوبَةَ، عَنْ أَبِي التَّيَّاحِ، عَنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ سُبَيْعٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ حُرَيْثٍ، عَنْ أَبِي بَكْرٍ الصِّدِّيقِ قَالَ: حَدَّثَنَا رَسُولُ اللهِ ﷺ قَالَ: "الدَّجَّالُ يَخْرُجُ مِنْ أَرْضٍ بِالْمَشْرِقِ، يُقَالُ لَهَا خُرَاسَانُ، يَتْبَعُهُ أَقْوَامٌ كَأَنَّ وُجُوهَهُمْ الْمَجَانُّ الْمُطْرَقَةُ".
قَالَ أَبُو عِيسَى: وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ وَعَائِشَةَ، وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ، وَقَدْرَوَاهُ عَبْدُاللهِ بْنُ شَوْذَبٍ وَغَيْرُ وَاحِدٍ عَنْ أَبِي التَّيَّاحِ، وَلاَ نَعْرِفُهُ إِلاَّ مِنْ حَدِيثِ أَبِي التَّيَّاحِ.
* تخريج: ق/الفتن ۳۳ (۴۰۷۲) (تحفۃ الأشراف: ۶۶۱۴) (صحیح)
۲۲۳۷- ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم سے رسول اللہﷺ نے بیان فرمایا:'' دجال مشرق(پورب) میں ایک جگہ سے نکلے گا جسے خراسان کہاجاتا ہے ، اس کے پیچھے ایسے لوگ ہوں گے جن کے چہرے تہ بہ تہ ڈھال کی طرح ہوں گے'' ۱؎ ۔امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن غریب ہے ، ۲- عبداللہ بن شوذب اورکئی لوگوں نے اسے ابوالتیاح سے روایت کیا ہے ، ہم اسے صرف ابوتیاح کی روایت سے جانتے ہیں،۳- اس باب میں ابوہریرہ اورعائشہ رضی اللہ عنہما سے بھی احادیث آئی ہیں۔
وضاحت ۱؎ : یعنی دجال کی پیروی کرنے والے چوڑے چہرے اور ابھرے رخسار والے ہوں گے۔صحیح مسلم کی حدیث ہے کہ (ملکِ ایران کے شہر) اصفہان کے ستر ہزار یہود ی دجال کا لشکر بن کر نکلیں گے اور ان پر کالے لباس ہوں گے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
58-بَاب مَا جَاءَ فِي عَلاَمَاتِ خُرُوجِ الدَّجَّالِ
۵۸-باب: خروج دجال کی نشانیوں کابیان​


2238- حَدَّثَنَا عَبْدُاللهِ بْنُ عَبْدِالرَّحْمَنِ، أَخْبَرَنَا الْحَكَمُ بْنُ الْمُبَارَكِ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ أَبِي مَرْيَمَ، عَنِ الْوَلِيدِ بْنِ سُفْيَانَ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ قُطَيْبٍ السَّكُونِيِّ، عَنْ أَبِي بَحْرِيَّةَ صَاحِبِ مُعَاذٍ، عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ، قَالَ: "الْمَلْحَمَةُ الْعُظْمَى، وَفَتْحُ الْقُسْطَنْطِينِيَّةِ، وَخُرُوجُ الدَّجَّالِ فِي سَبْعَةِ أَشْهُرٍ".
قَالَ أَبُو عِيسَى: وَفِي الْبَاب عَنِ الصَّعْبِ بْنِ جَثَّامَةَ وَعَبْدِاللهِ بْنِ بُسْرٍ وَعَبْدِاللهِ بْنِ مَسْعُودٍ وَأَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ لاَ نَعْرِفُهُ إِلاَّ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ.
* تخريج: د/الملاحم ۴ (۴۲۹۵)، ق/الفتن ۳۵ (۴۹۰۲) (تحفۃ الأشراف: ۱۱۳۲۸) (ضعیف)
(سندمیں دو راوی ''ابوبکر بن ابی مریم'' اور'' ولید بن سفیان غسانی'' ضعیف ، اور ''یزید بن قطیب'' لین الحدیث ہیں)
۲۲۳۸- معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرمﷺنے فرمایا:'' ملحمہ عظمی (بڑی لڑائی )، فتح قسطنطنیہ اورخروج دجال (یہ تینوں واقعات)سات مہینے کے اندرہوں گے''۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن غریب ہے،۲- ہم اسے صرف اسی سند سے جانتے ہیں ،۳- اس باب میں صعب بن جثامہ ، عبداللہ بن بسر، عبداللہ بن مسعوداورابوسعید خدری رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔


2239- حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلاَنَ، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ فَتْحُ الْقُسْطَنْطِينِيَّةِ مَعَ قِيَامِ السَّاعَةِ.
قَالَ مَحْمُودٌ: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ وَالْقُسْطَنْطِينِيَّةُ هِيَ مَدِينَةُ الرُّومِ تُفْتَحُ عِنْدَ خُرُوجِ الدَّجَّالِ وَالْقُسْطَنْطِينِيَّةُ قَدْ فُتِحَتْ فِي زَمَانِ بَعْضِ أَصْحَابِ النَّبِيِّ ﷺ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۱۶۶۳) (صحیح الإسناد)
۲۲۳۹- انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ قسطنطنیہ قیامت کے قریب فتح ہوگا ۔
محمودبن غیلان کہتے ہیں: یہ حدیث غریب ہے ۔
قسطنطنیہ روم کا ایک شہرہے ، جوخروج دجال کے وقت فتح ہوگا ، قسطنطنیہ نبی اکرمﷺ کے بعض صحابہ کے زمانہ میں ایک بار فتح ہوچکاہے ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
59-بَاب مَا جَاءَ فِي فِتْنَةِ الدَّجَّالِ
۵۹-باب: دجال کے فتنے کابیان​


2240- حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، أَخْبَرَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ، وَعَبْدُاللهِ بْنُ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ بْنِ جَابِرٍ، دَخَلَ حَدِيثُ أَحَدِهِمَا فِي حَدِيثِ الآخَرِ، عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ بْنِ جَابِرٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ جَابِرٍ الطَّائِيِّ، عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ أَبِيهِ جُبَيْرِ بْنِ نُفَيْرٍ، عَنِ النَّوَّاسِ بْنِ سَمْعَانَ الْكِلاَبِيِّ، قَالَ: ذَكَرَ رَسُولُ اللهِ ﷺ الدَّجَّالَ ذَاتَ غَدَاةٍ، فَخَفَّضَ فِيهِ وَرَفَّعَ حَتَّى ظَنَنَّاهُ فِي طَائِفَةِ النَّخْلِ، قَالَ: فَانْصَرَفْنَا مِنْ عِنْدِ رَسُولِ اللهِ ﷺ ثُمَّ رَجَعْنَا إِلَيْهِ فَعَرَفَ ذَلِكَ فِينَا، فَقَالَ: "مَا شَأْنُكُمْ؟" قَالَ: قُلْنَا: يَا رَسُولَ اللهِ! ذَكَرْتَ الدَّجَّالَ الْغَدَاةَ فَخَفَّضْتَ فِيهِ وَرَفَّعْتَ، حَتَّى ظَنَنَّاهُ فِي طَائِفَةِ النَّخْلِ، قَالَ: "غَيْرُ الدَّجَّالِ أَخْوَفُ لِي عَلَيْكُمْ إِنْ يَخْرُجْ وَأَنَا فِيكُمْ فَأَنَا حَجِيجُهُ دُونَكُمْ، وَإِنْ يَخْرُجْ وَلَسْتُ فِيكُمْ فَامْرُؤٌ حَجِيجُ نَفْسِهِ، وَاللهُ خَلِيفَتِي عَلَى كُلِّ مُسْلِمٍ، إِنَّهُ شَابٌّ قَطَطٌ، عَيْنُهُ طَافِئَةٌ شَبِيهٌ بِعَبْدِ الْعُزَّى بْنِ قَطَنٍ، فَمَنْ رَآهُ مِنْكُمْ فَلْيَقْرَأْ فَوَاتِحَ سُورَةِ أَصْحَابِ الْكَهْفِ، قَالَ: يَخْرُجُ مَا بَيْنَ الشَّامِ وَالْعِرَاقِ فَعَاثَ يَمِينًا وَشِمَالاً، يَا عِبَادَ اللَّهِ! اثْبُتُوا"، قَالَ: قُلْنَا: يَا رَسُولَ اللهِ! وَمَا لَبْثُهُ فِي الأَرْضِ؟ قَالَ: "أَرْبَعِينَ يَوْمًا، يَوْمٌ كَسَنَةٍ، وَيَوْمٌ كَشَهْرٍ، وَيَوْمٌ كَجُمُعَةٍ، وَسَائِرُ أَيَّامِهِ كَأَيَّامِكُمْ" قَالَ: قُلْنَا: يَا رَسُولَ اللهِ! أَرَأَيْتَ الْيَوْمَ الَّذِي كَالسَّنَةِ أَتَكْفِينَا فِيهِ صَلاَةُ يَوْمٍ؟ قَالَ: "لاَوَلَكِنْ اقْدُرُوا لَهُ" قَالَ: قُلْنَا: يَا رَسُولَ اللهِ! فَمَا سُرْعَتُهُ فِي الأَرْضِ؟ قَالَ: "كَالْغَيْثِ اسْتَدْبَرَتْهُ الرِّيحُ، فَيَأْتِي الْقَوْمَ فَيَدْعُوهُمْ فَيُكَذِّبُونَهُ، وَيَرُدُّونَ عَلَيْهِ قَوْلَهُ، فَيَنْصَرِفُ عَنْهُمْ فَتَتْبَعُهُ أَمْوَالُهُمْ وَيُصْبِحُونَ لَيْسَ بِأَيْدِيهِمْ شَيْئٌ، ثُمَّ يَأْتِي الْقَوْمَ فَيَدْعُوهُمْ فَيَسْتَجِيبُونَ لَهُ وَيُصَدِّقُونَهُ فَيَأْمُرُ السَّمَائَ أَنْ تُمْطِرَ فَتُمْطِرَ، وَيَأْمُرُ الأَرْضَ أَنْ تُنْبِتَ فَتُنْبِتَ فَتَرُوحُ عَلَيْهِمْ سَارِحَتُهُمْ كَأَطْوَلِ مَا كَانَتْ ذُرًا وَأَمَدِّهِ خَوَاصِرَ وَأَدَرِّهِ ضُرُوعًا" قَالَ: "ثُمَّ يَأْتِي الْخَرِبَةَ فَيَقُولُ لَهَا أَخْرِجِي كُنُوزَكِ، فَيَنْصَرِفُ مِنْهَا فَيَتْبَعُهُ كَيَعَاسِيبِ النَّحْلِ، ثُمَّ يَدْعُو رَجُلاً شَابًّا مُمْتَلِئًا شَبَابًا فَيَضْرِبُهُ بِالسَّيْفِ فَيَقْطَعُهُ جِزْلَتَيْنِ، ثُمَّ يَدْعُوهُ فَيُقْبِلُ يَتَهَلَّلُ وَجْهُهُ يَضْحَكُ، فَبَيْنَمَا هُوَ كَذَلِكَ إِذْ هَبَطَ عِيسَى ابْنُ مَرْيَمَ عَلَيْهِ السَّلاَم بِشَرْقِيِّ دِمَشْقَ عِنْدَ الْمَنَارَةِ الْبَيْضَائِ بَيْنَ مَهْرُودَتَيْنِ وَاضِعًا يَدَيْهِ عَلَى أَجْنِحَةِ مَلَكَيْنِ، إِذَا طَأْطَأَ رَأْسَهُ قَطَرَ، وَإِذَا رَفَعَهُ تَحَدَّرَ مِنْهُ جُمَّانٌ كَاللُّؤْلُؤِ"، قَالَ: "وَلاَ يَجِدُ رِيحَ نَفْسِهِ يَعْنِي أَحَدًا إِلاَّ مَاتَ، وَرِيحُ نَفْسِهِ مُنْتَهَى بَصَرِهِ"، قَالَ: "فَيَطْلُبُهُ حَتَّى يُدْرِكَهُ بِبَابِ لُدٍّ فَيَقْتُلَهُ" قَالَ: "فَيَلْبَثُ كَذَلِكَ مَا شَائَ اللهُ" قَالَ: "ثُمَّ يُوحِي اللهُ إِلَيْهِ أَنْ حَوِّزْ عِبَادِي إِلَى الطُّورِ، فَإِنِّي قَدْ أَنْزَلْتُ عِبَادًا لِي لاَ يَدَانِ لأَحَدٍ بِقِتَالِهِمْ" قَالَ: "وَيَبْعَثُ اللهُ يَأْجُوجَ وَمَأْجُوجَ، وَهُمْ كَمَا قَالَ اللهُ: {مِنْ كُلِّ حَدَبٍ يَنْسِلُونَ} قَالَ: "فَيَمُرُّ أَوَّلُهُمْ بِبُحَيْرَةِ الطَّبَرِيَّةِ، فَيَشْرَبُ مَا فِيهَا، ثُمَّ يَمُرُّ بِهَا آخِرُهُمْ، فَيَقُولُ: لَقَدْ كَانَ بِهَذِهِ مَرَّةً مَائٌ، ثُمَّ يَسِيرُونَ حَتَّى يَنْتَهُوا إِلَى جَبَلِ بَيْتِ مَقْدِسٍ، فَيَقُولُونَ لَقَدْ قَتَلْنَا مَنْ فِي الأَرْضِ، فَهَلُمَّ فَلْنَقْتُلْ مَنْ فِي السَّمَائِ، فَيَرْمُونَ بِنُشَّابِهِمْ إِلَى السَّمَائِ، فَيَرُدُّ اللهُ عَلَيْهِمْ نُشَّابَهُمْ مُحْمَرًّا دَمًا، وَيُحَاصَرُ عِيسَى ابْنُ مَرْيَمَ وَأَصْحَابُهُ حَتَّى يَكُونَ رَأْسُ الثَّوْرِ يَوْمَئِذٍ خَيْرًا لأَحَدِهِمْ مِنْ مِائَةِ دِينَارٍ لأَحَدِكُمْ الْيَوْمَ" قَالَ: "فَيَرْغَبُ عِيسَى ابْنُ مَرْيَمَ إِلَى اللهِ وَأَصْحَابُهُ" قَالَ: "فَيُرْسِلُ اللهُ إِلَيْهِمْ النَّغَفَ فِي رِقَابِهِمْ فَيُصْبِحُونَ فَرْسَى مَوْتَى كَمَوْتِ نَفْسٍ وَاحِدَةٍ" قَالَ: "وَيَهْبِطُ عِيسَى وَأَصْحَابُهُ فَلاَ يَجِدُ مَوْضِعَ شِبْرٍ إِلاَّ وَقَدْ مَلأَتْهُ زَهَمَتُهُمْ وَنَتَنُهُمْ وَدِمَاؤُهُمْ" قَالَ: "فَيَرْغَبُ عِيسَى إِلَى اللهِ وَأَصْحَابُهُ" قَالَ: "فَيُرْسِلُ اللهُ عَلَيْهِمْ طَيْرًا كَأَعْنَاقِ الْبُخْتِ" قَالَ: "فَتَحْمِلُهُمْ فَتَطْرَحُهُمْ بِالْمَهْبِلِ وَيَسْتَوْقِدُ الْمُسْلِمُونَ مِنْ قِسِيِّهِمْ وَنُشَّابِهِمْ وَجِعَابِهِمْ سَبْعَ سِنِينَ" قَالَ: "وَيُرْسِلُ اللهُ عَلَيْهِمْ مَطَرًا لاَ يُكَنُّ مِنْهُ بَيْتُ وَبَرٍ وَلاَ مَدَرٍ" قَالَ: "فَيَغْسِلُ الأَرْضَ فَيَتْرُكُهَا كَالزَّلَفَةِ" قَالَ: "ثُمَّ يُقَالُ لِلأَرْضِ أَخْرِجِي ثَمَرَتَكِ وَرُدِّي بَرَكَتَكِ، فَيَوْمَئِذٍ تَأْكُلُ الْعِصَابَةُ مِنَ الرُّمَّانَةِ وَيَسْتَظِلُّونَ بِقَحْفِهَا وَيُبَارَكُ فِي الرِّسْلِ حَتَّى إِنَّ الْفِئَامَ مِنَ النَّاسِ لَيَكْتَفُونَ بِاللِّقْحَةِ مِنَ الإِبِلِ، وَإِنَّ الْقَبِيلَةَ لَيَكْتَفُونَ بِاللِّقْحَةِ مِنَ الْبَقَرِ، وَإِنَّ الْفَخِذَ لَيَكْتَفُونَ بِاللِّقْحَةِ مِنَ الْغَنَمِ، فَبَيْنَمَا هُمْ كَذَلِكَ إِذْ بَعَثَ اللهُ رِيحًا فَقَبَضَتْ رُوحَ كُلِّ مُؤْمِنٍ، وَيَبْقَى سَائِرُ النَّاسِ يَتَهَارَجُونَ كَمَا تَتَهَارَجُ الْحُمُرُ، فَعَلَيْهِمْ تَقُومُ السَّاعَةُ".
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ، لاَّ نَعْرِفُهُ إِلاَّ مِنْ حَدِيثِ عَبْدِالرَّحْمَنِ ابْنِ يَزِيدَ بْنِ جَابِرٍ.
* تخريج: م/الفتن ۲۰ (۲۹۳۷)، د/الملاحم ۱۴ (۴۳۲۱)، ق/الفتن ۳۳ (۴۰۷۵) (تحفۃ الأشراف: ۱۱۷۱۱)، وحم (۴/۱۸۱) (صحیح)
۲۲۴۰- نوّاس بن سمعان کلابی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: رسول اللہﷺ نے ایک صبح دجال کاذکرکیا ،تو آپ نے (اس کی حقارت اوراس کے فتنے کی سنگینی بیان کرتے ہوئے دورانِ گفتگو)آواز کو بلند اور پست کیا ۱ ؎ حتی کہ ہم نے گمان کیا کہ وہ (مدینہ کی) کھجوروں کے جھنڈ میں ہے ، پھر ہم رسول اللہﷺ کے پاس سے واپس آگئے،(جب بعد میں) پھر آپ کے پاس گئے توآپ نے ہم پر دجال کے خوف کا اثر جان لیا اورفرمایا:'' کیامعاملہ ہے؟'' ہم نے عرض کیا: اللہ کے رسول! آپ نے صبح دجال کاذکرکرتے ہوئے (اس کی حقارت اورسنگینی بیان کر تے ہوئے) اپنی آواز کو بلنداورپست کیا یہاں تک کہ ہمیں گمان ہو نے لگا کہ وہ کھجوروں کے درمیان ہے ۔
آپ نے فرمایا:'' دجال کے علاوہ دوسری چیزوں سے میں تم پر زیادہ ڈرتا ہوں،اگروہ نکلے اورمیں تمہارے بیچ موجودہوں تومیں تمہاری جگہ خود اس سے نمٹ لوں گا، اوراگروہ نکلے اورمیں تمہارے بیچ موجود نہ رہوں تو ہر آدمی خود اپنے نفس کا دفاع کرے گا ، اوراللہ ہرمسلمان پرمیرا خلیفہ (جانشیں) ہے ۲؎ ، دجال گھنگھریالے بالوں والاجوان ہوگا ، اس کی ایک آنکھ انگور کی طرح ابھری ہوئی ہوگی گویا کہ میں اسے عبدالعزیٰ بن قطن سے تشبیہ دیتاہوں ، پس تم میں سے جو شخص اسے پالے اسے چاہئے کہ وہ سورہ کہف کی ابتدائی آیات پڑھے، وہ شام اورعراق کے درمیان سے نکلے گا اوردائیں بائیں فسادپھیلائے گا ، اللہ کے بندو! ثابت قدم رہنا''۔
ہم نے عرض کیا: اللہ کے رسول! روئے زمین پر ٹھہرنے کی اس کی مدت کیا ہوگی؟ آپ نے فرمایا:'' چالیس دن ، ایک دن ایک سال کے برابرہوگا ، ایک دن ایک مہینہ کے برابرہوگا ، ایک دن ہفتہ کے برابرہوگااورباقی دن تمہارے دنوں کی طرح ہوں گے''، ہم نے عرض کیا : اللہ کے رسول! بتائیے وہ ایک دن جو ایک سال کے برابرہوگا کیا اس میں ایک دن کی صلاۃ کافی ہوگی؟ آپ نے فرمایا:'' نہیں بلکہ اس کااندازہ کرکے پڑھنا''۔
ہم نے عرض کیا: اللہ کے رسول! زمین میں وہ کتنی تیزی سے اپنا کام کرے گا ؟ آپ نے فرمایا:'' اس بارش کی طرح کہ جس کے پیچھے ہوا لگی ہوتی ہے (اوروہ بارش کو نہایت تیزی سے پورے علاقے میں پھیلادیتی ہے) ، وہ کچھ لوگوں کے پاس آئے گا،انہیں دعوت دے گا تو وہ اس کو جھٹلائیں گے اوراس کی بات ردکردیں گے، لہذا وہ ان کے پاس سے چلاجائے گا مگراس کے پیچھے پیچھے ان (انکار کرنے والوں) کے مال بھی چلے جائیں گے ،ان کا حال یہ ہوگا کہ ان کے پاس کچھ بھی نہیں رہے، پھروہ کچھ دوسرے لوگوں کے پاس جائے گا ، انہیں دعوت دے گا، اور اس کی دعوت قبول کریں گے اوراس کی تصدیق کریں گے ، تب وہ آسمان کو بارش برسانے کا حکم دے گا ۔
آسمان بارش برسائے گا ،وہ زمین کو غلہ اگانے کا حکم دے گا ، زمین غلہ اُ گائے گی ،ان کے چرنے والے جانور شام کو جب (چراگاہ سے ) واپس آئیں گے ، توان کے کوہان پہلے سے کہیں زیادہ لمبے ہوں گے، ان کی کوکھیں زیادہ کشادہ ہوں گی اور ان کے تھن کامل طورپر(دودھ سے) بھرے ہوں گے، پھروہ کسی ویران جگہ میں آئے گا اور اس سے کہے گا : اپنا خزانہ نکال، پھروہاں سے واپس ہو گا تو اس زمین کے خزانے شہدکی مکھیوں کے سرداروں کی طرح اس کے پیچھے لگ جائیں گے،پھروہ ایک بھرپوراورمکمل جوان کو بلائے گا اور تلوارسے مارکراس کے دوٹکڑے کردے گا۔
پھر اسے بلاے گا اور وہ روشن چہرے کے ساتھ ہنستا ہوا آجائے گا ، پس دجال اسی حالت میں ہوگا کہ اسی دوران عیسیٰ بن مریم علیہما السلام دمشق کی مشرقی جانب سفیدمینار پر زردکپڑوں میں ملبوس دوفرشتوں کے بازوپرہاتھ رکھے ہوئے اتریں گے ، جب وہ اپناسرجھکائیں گے توپانی ٹپکے گا اورجب اٹھائیں گے تو اس سے موتی کی طرح چاندی کی بوندیں گریں گی ،ان کی سانس کی بھاپ جس کافر کو بھی پہنچے گی وہ مرجائے گا اوران کی سانس کی بھاپ ان کی حدنگاہ تک محسوس کی جائے گی ، وہ دجال کوڈھونڈیں گے یہاں تک کہ اسے باب لُد ۳؎ کے پاس پالیں گے اوراسے قتل کردیں گے۔
اسی حالت میں اللہ تعالیٰ جتنا چاہے گا عیسیٰ علیہ السلام ٹھہریں گے، پھر اللہ تعالیٰ ان کے پاس وحی بھیجے گا کہ میرے بندوں کو طورکی طرف لے جاؤ، اس لیے کہ میں نے کچھ ایسے بندے اتارے ہیں جن سے لڑنے کی کسی میں تاب نہیں ہے،'' اللہ تعالیٰ یاجوج ماجوج کو بھیجے گا اوروہ ویسے ہی ہوں گے جیسااللہ تعالیٰ نے کہاہے:{مِّن كُلِّ حَدَبٍ يَنسِلُونَ} (الأنبياء:96) (ہربلندی سے پھیل پڑیں گے) ان کا پہلا گروہ (شام کی )بحیرہ طبریہ ( نامی جھیل) سے گزرے گااوراس کا تمام پانی پی جائے گا، پھر اس سے ان کا دوسراگروہ گزرے گا توکہے گا : اس میں کبھی پانی تھا ہی نہیں،پھروہ لوگ چلتے رہیں گے یہاں تک کہ جبل بیت المقدس تک پہنچیں گے تو کہیں گے: ہم نے زمین والوں کو قتل کردیا اب آؤآسمان والوں کو قتل کریں ، چنانچہ وہ لوگ آسمان کی طرف اپنے تیر چلائیں گے چنانچہ اللہ تعالیٰ ان کو خون سے سرخ کرکے ان کے پاس واپس کردے گا، (اس عرصے میں) عیسیٰ بن مریم علیہما السلام اوران کے ساتھی گھرے رہیں گے،یہاں تک کہ(شدید قحط سالی کی وجہ سے) اس وقت بیل کی ایک سری ان کے لیے تمہارے سودینار سے بہترمعلوم ہوگی(چیزیں اس قدر مہنگی ہوں گی) ، پھر عیسیٰ بن مریم اوران کے ساتھی اللہ کی طرف متوجہ ہوں گے، تو اللہ تعالیٰ یاجوج و ماجوج کی گردنوں میں ایک کیڑاپیداکردے گا،جس سے وہ سب دفعتاً ایک جان کی طرح مرجائیں گے، عیسیٰ اوران کے ساتھی (پہاڑسے) اتریں گے تو ایک بالشت بھی ایسی جگہ نہ ہوگی جو ان کی لاشوں کی گندگی ،سخت بدبواورخون سے بھری ہوئی نہ ہو، پھر عیسیٰ علیہ السلام اوران کے ساتھی اللہ کی طرف متوجہ ہوں گے اور اللہ تعالیٰ ایسے بڑے پرندوں کوبھیجے گا جن کی گردنیں بختی اونٹوں کی گردنوں کی طرح ہوں گی ، وہ لاشوں کو اٹھاکر گڈھوں میں پھینک دیں گے، مسلمان ان کے کمان ، تیراورترکش سے سات سال تک ایندھن جلائیں گے ۴ ؎ ۔
پھر اللہ تعالیٰ ان پر ایسی بارش برسائے گا جسے کوئی کچااورپکاگھرنہیں روک پائے گا ، یہ بارش زمین کودھودے گی اور اسے آئینہ کی طرح صاف شفاف کردے گی، پھرزمین سے کہاجائے گا : اپناپھل نکال اوراپنی برکت واپس لا، چنانچہ اس وقت ایک انار ایک جماعت کے لیے کافی ہوگا،اس کے چھلکے سے یہ جماعت سایہ حاصل کرے گی ،اور دودھ میں ایسی برکت ہوگی کہ لوگوں کی ایک بڑی جماعت کے لیے ایک دودھ دینے والی اونٹنی کافی ہوگی، اور دودھ دینے والی ایک گائے لوگوں کے ایک قبیلے کو کافی ہوگی اور دودھ دینے والی ایک بکری لوگوں میں سے ایک گھرانے کو کافی ہوگی، لوگ اسی حال میں (کئی سالوں تک) رہیں گے کہ اللہ تعالیٰ ایک ہوابھیجے گا جو سارے مومنوں کی روح قبض کرلے گی اورباقی لوگ گدھوں کی طرح کھلے عام زناکریں گے ، پھرانہیں لوگوں پر قیامت ہوگی ''۵؎ ۔
امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے ،۲- ہم اسے صرف عبدالرحمن یزید بن جابرکی روایت سے جانتے ہیں۔
وضاحت ۱ ؎ : فخض فيه ورفع کے معنی ومطلب کے بارے میں دوقول ہیں: ایک خفض ،'' حقر''کے معنی میں یعنی اللہ تعالیٰ کے یہاں وہ ذلیل وحقیر ہے ، حتی کہ اللہ تعالیٰ نے اس کو دنیامیں کانا پیداکیا، نبی اکرمﷺ کا ارشادہے کہ دجال اللہ رب العزت کے یہاں اس سے زیادہ ذلیل ہے یعنی وہ اس ایک آدمی کے علاوہ کسی اور کو قتل کرنے پر قدرت نہیں رکھے گا ، بلکہ ایساکرنے سے عاجز ہوگا ، اس کا معاملہ کمزورپڑجائے گا، اور اس کے بعد اس کا اور اس کے اتباع ومویدین کا قتل ہوجائے گا ، اور''رفع ''کے معنی اس کے شراور فتنے کی وسعت ہے اوریہ کہ اس کے پاس جوخرق عادت چیزیں ہوں گی وہ لوگو ں کے لیے ایک بڑا فتنہ ہوں گی ،یہی وجہ ہے کہ ہر نبی نے اپنی قوم کو اس کے فتنے سے ڈرایا ،دوسرامعنی اس جملے کا یہ ہے کہ نبی اکرمﷺ نے اس کا تذکرہ اتنازیادہ کیا کہ لمبی گفتگوکے بعد آپ کی آواز کم ہوگئی تاکہ دورانِ گفتگوآپ آرام فرمالیں پھرسب کو اس فتنے سے آگاہ کرنے کے لیے آپ کی آواز بلندہوگئی ۔
وضاحت ۲؎ : یعنی میری زندگی کے بعد فتنہ دجال کے وقت میری امت کا نگراں اللہ رب العالمین ہے۔
وضاحت ۳؎ : لُد: بیت المقدس کے قریب ایک شہرہے ، النہایہ فی غریب الحدیث میں ہے کہ لُدملک شام میں ایک جگہ ہے ، یہ بھی کہاگیا ہے کہ فلسطین میں ایک جگہ ہے، (یہ آج کل اسرائیل کا ایک فوجی اڈہ ہے)
وضاحت ۴ ؎ : اُن کے اسلحہ کی مقدار اس قدرزیادہ ہوگی ، یا مسلمانوں کی تعداد اُس وقت اس قدرکم ہوگی۔
وضاحت ۵؎ : اس حدیث میں علامات قیامت، خروج دجال، نزول عیسیٰ بن مریم، یاجوج وماجوج کا ظہور اور ان کے مابین ہونے والے اہم واقعات کا تذکرہ ہے، دجال کی فتنہ انگیزیوں ، یاجوج وماجوج کے ذریعہ پیدا ہونے والے مصائب اور عیسیٰ علیہ السلام کے ہاتھوں اور ان کی دعاؤں سے ان کے خاتمے کابیان ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
60- بَاب مَا جَاءَ فِي صِفَةِ الدَّجَّالِ
۶۰-باب: دجال کے حلیہ کابیان​


2241- حَدَّثَنَا مُحَمّدُ بْنُ عَبْدِ الأَعْلَى الصَّنْعَانِيُّ، حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ عُبَيْدِ اللهِ بْنِ عُمَرَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ، أَنَّهُ سُئِلَ عَنِ الدَّجَّالِ، فَقَالَ: "أَلاَ إِنَّ رَبَّكُمْ لَيْسَ بِأَعْوَرَ، أَلاَ وَإِنَّهُ أَعْوَرُ عَيْنُهُ الْيُمْنَى كَأَنَّهَا عِنَبَةٌ طَافِيَةٌ".
قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ سَعْدٍ وَحُذَيْفَةَ وَأَبِي هُرَيْرَةَ وَأَسْمَائَ وَجَابِرِ بْنِ عَبْدِاللهِ وَأَبِي بَكْرَةَ وَعَائِشَةَ وَأَنَسٍ وَابْنِ عَبَّاسٍ وَالْفَلَتَانِ بْنِ عَاصِمٍ.
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ مِنْ حَدِيثِ عَبْدِ اللهِ بْنِ عُمَرَ.
* تخريج: خ/أحادیث الأنبیاء ۴۸ (۳۴۳۹)، والفتن ۲۶ (۷۱۳۳)، والتوحید ۱۷ (۷۴۰۷)، م/الفتن ۲۰ (۱۶۹/۱۰۰) وانظر أیضا ماتقدم برقم ۲۲۳۵ (تحفۃ الأشراف: ۸۱۲۱) (صحیح)
۲۲۴۱- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرمﷺ سے دجال کے بارے میں پوچھاگیا توآپ نے فرمایا:'' سنو! تمہارا رب کانا نہیں ہے جب کہ دجال کانا ہے ، اس کی داہنی آنکھ انگورکی طرح ابھری ہوئی ہے''۔
امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث عبداللہ بن عمرکی روایت سے حسن صحیح غریب ہے،۲- اس باب میں سعد، حذیفہ، ابوہریرہ، اسماء ، جابربن عبداللہ ، ابوبکرہ ، عائشہ ، انس، ابن عباس اورفلتان بن عاصم رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
61-بَاب مَا جَاءَ فِي الدَّجَّالِ لاَ يَدْخُلُ الْمَدِينَةَ
۶۱-باب: مدینہ میں دجال داخل نہ ہوسکے گا​


2242- حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ عَبْدِاللهِ الْخُزَاعِيُّ الْبَصْرِيُّ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ: "يَأْتِي الدَّجَّالُ الْمَدِينَةَ، فَيَجِدُ الْمَلاَئِكَةَ يَحْرُسُونَهَا فَلاَ يَدْخُلُهَا الطَّاعُونُ وَلاَ الدَّجَّالُ إِنْ شَائَ اللهُ".
قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ وَفَاطِمَةَ بِنْتِ قَيْسٍ وَأُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ وَسَمُرَةَ بْنِ جُنْدَبٍ وَمِحْجَنٍ. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
* تخريج: خ/الفتن ۲۷ (۷۱۳۴)، والتوحید ۳۱ (۷۴۷۳) (تحفۃ الأشراف: ۱۲۶۹)، وحم (۳/۱۲۳، ۲۰۲، ۲۰۶، ۲۲۹، ۲۷۷، ۳۹۳) (صحیح)
۲۲۴۲- انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا:'' دجال مدینہ(کے قریب) آئے گا توفرشتوں کو اس کی نگرانی کرتے ہوے پائے گا ، اللہ نے چاہا تو اس میں دجال اورطاعون نہیں داخل ہوگا''۔
امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے ،۲- اس باب میں ابوہریرہ ، فاطمہ بنت قیس ، اسامہ بن زید ، سمرہ بن جندب اورمحجن رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔


2243- حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنِ الْعَلاَئِ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللهِ ﷺ قَالَ: "الإِيمَانُ يَمَانٍ، وَالْكُفْرُ مِنْ قِبَلِ الْمَشْرِقِ، وَالسَّكِينَةُ لأَهْلِ الْغَنَمِ، وَالْفَخْرُ وَالرِّيَائُ فِي الْفَدَّادِينَ أَهْلِ الْخَيْلِ وَأَهْلِ الْوَبَرِ يَأْتِي الْمَسِيحُ إِذَا جَاءَ دُبُرَ أُحُدٍ صَرَفَتِ الْمَلاَئِكَةُ وَجْهَهُ قِبَلَ الشَّامِ وَهُنَالِكَ يَهْلَكُ".
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
* تخريج: خ/بدء الخلق ۱۵ (۳۳۰۱)، والمناقب ۱ (۳۴۹۹)، والمغازي ۷۴ (۴۳۸۸)، م/الإیمان ۲۱ (۵۲/۸۵، ۸۶) (تحفۃ الأشراف: ۱۴۰۷۸)، وحم (۲/۲۵۸، ۵۴۱) (صحیح)
۲۲۴۳- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا:'' ایمان یمن کی طرف سے نکلا ہے اورکفر مشرق(پورب) کی طرف سے،سکون و اطمینان والی زندگی بکری والوں کی ہے ، اورفخروریاکاری فدادین یعنی گھوڑے اوراونٹ والوں میں ہے، جب مسیح دجال احدکے پیچھے آئے گا تو فرشتے اس کا رخ شام کی طرف پھیردیں گے اورشام ہی میں وہ ہلاک ہوجائے گا''۔امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
 
Top