• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن الترمذی

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
32-باب
۳۲-باب: فتنہ سے متعلق ایک اور پیش گوئی​


2202- حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ أَبِي قِلاَبَةَ، عَنْ أَبِي أَسْمَائَ، عَنْ ثَوْبَانَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ: "إِذَا وُضِعَ السَّيْفُ فِي أُمَّتِي لَمْ يُرْفَعْ عَنْهَا إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
* تخريج: د/الفتن ۱ (۴۲۵۲)، ق/الفتن ۹ (۳۹۵۲) والفتن (۲۱۰۸)، وحم (۵/۲۷۸، ۲۸۴) (کلہم: ۱۷۳۴) (صحیح)
۲۲۰۲- ثوبان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا:'' جب میری امت میں تلوار چل پڑے گی تووہ قیامت تک نہ رکے گی '' ۱؎ ۔امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے ۔
وضاحت ۱؎ : یعنی جب وہ آپس میں لڑنے لگیں گے توقیامت تک یہ لڑائی چلتی رہے گی۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
33-بَاب مَا جَاءَ فِي اتِّخَاذِ سَيْفٍ مِنْ خَشَبٍ فِي الْفِتْنَةِ
۳۳-باب: فتنے کے زمانہ میں لکڑی کی تلواربنانے کابیان​


2203- حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَبْدِاللهِ بْنِ عُبَيْدٍ، عَنْ عُدَيْسَةَ بِنْتِ أُهْبَانَ بْنِ صَيْفِيٍّ الْغِفَارِيِّ، قَالَتْ: جَاءَ عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ إِلَى أَبِي، فَدَعَاهُ إِلَى الْخُرُوجِ مَعَهُ، فَقَالَ لَهُ أَبِي: إِنَّ خَلِيلِي وَابْنَ عَمِّكَ عَهِدَ إِلَيَّ: إِذَا اخْتَلَفَ النَّاسُ أَنْ أَتَّخِذَ سَيْفًا مِنْ خَشَبٍ، فَقَدْ اتَّخَذْتُهُ، فَإِنْ شِئْتَ خَرَجْتُ بِهِ مَعَكَ، قَالَتْ: "فَتَرَكَهُ".
قَالَ أَبُو عِيسَى: وَفِي الْبَاب عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ مَسْلَمَةَ، وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ لاَنَعْرِفُهُ إِلاَّ مِنْ حَدِيثِ عَبْدِ اللهِ بْنِ عُبَيْدٍ.
* تخريج: ق/الفتن ۱۰ (۳۹۶۰) (تحفۃ الأشراف: ۱۷۳۴) (حسن صحیح)
۲۲۰۳- عدیسہ بنت اہبان غفاری کہتی ہیں کہ میرے والد کے پاس علی رضی اللہ عنہ آئے اوران کو اپنے ساتھ لڑائی کے لیے نکلنے کو کہا،ان سے میرے والد نے کہا: میرے دوست اورآپ کے چچازاد بھائی (رسول اللہﷺ) نے مجھے وصیت کی کہ'' جب لوگوں میں اختلاف ہوجائے تو میں لکڑی کی تلوار بنالوں''، لہذا میں نے بنالی ہے ، اگرآپ چاہیں تو اسے لے کر آپ کے ساتھ نکلوں، عدیسہ کہتی ہیں:چنانچہ علی نے میرے والد کو چھوڑدیا ۱؎ ۔
امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن غریب ہے، ہم اسے صرف عبداللہ بن عبیداللہ کی روایت سے جانتے ہیں، ۲- اس باب میں محمدبن مسلمہ رضی اللہ عنہ سے بھی روایت ہے۔
وضاحت ۱؎ : لکڑی کی تلوار بنانے کا مطلب فتنہ کے وقت قتل وخوں ریزی سے اپنے آپ کو دور رکھنا ہے۔


2204- حَدَّثَنَا عَبْدُاللهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، حَدَّثَنَا سَهْلُ بْنُ حَمَّادٍ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جُحَادَةَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ ثَرْوَانَ، عَنْ هُزَيْلِ بْنِ شُرَحْبِيلَ، عَنْ أَبِي مُوسَى، عَنْ النَّبِيِّ ﷺ أَنَّهُ قَالَ فِي الْفِتْنَةِ: "كَسِّرُوا فِيهَا قَسِيَّكُمْ، وَقَطِّعُوا فِيهَا أَوْتَارَكُمْ، وَالْزَمُوا فِيهَا أَجْوَافَ بُيُوتِكُمْ وَكُونُوا كَابْنِ آدَمَ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ صَحِيحٌ، وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ ثَرْوَانَ هُوَ أَبُو قَيْسٍ الأَوْدِيُّ.
* تخريج: د/الفتن ۲ (۴۲۵۹)، ق/الفتن ۱۰ (۳۹۶۱) (تحفۃ الأشراف: ۹۰۳۲) (صحیح)
۲۲۰۴- ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺنے فتنہ کے بارے میں فرمایا:'' اس وقت تم اپنی کمانیں توڑڈالو،کمانوں کی تانت کاٹ ڈالو،اپنے گھروں کے اندرچپکے بیٹھے رہواورآدم کے بیٹے (ہابیل) کے مانند ہوجائو '' ۱؎ ۔امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن غریب صحیح ہے۔
وضاحت ۱؎ : ہابیل نے اپنے بھائی قابیل سے کہاتھا:{لَئِن بَسَطتَ إِلَيَّ يَدَكَ لِتَقْتُلَنِي مَا أَنَاْ بِبَاسِطٍ يَدِيَ إِلَيْكَ لأَقْتُلَكَ إِنِّي أَخَافُ اللّهَ رَبَّ الْعَالَمِينَ إِنِّي أُرِيدُ أَن تَبُوئَ بِإِثْمِي وَإِثْمِكَ } (المائدة: 28-29).
گو تو میرے قتل کے لیے دست درازی کرے لیکن میں تیرے قتل کی طرف اپنے ہاتھ نہ بڑھاؤں گا، میں تو اللہ رب العالمین سے خوف کھاتاہوں ، میں تو چاہتاہوں کہ تومیرا گناہ اور اپنے گناہ اپنے سر پر رکھ لے۔ (المائدہ: ۲۸-۲۹)
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
34- بَاب مَا جَاءَ فِي أَشْرَاطِ السَّاعَةِ
۳۴-باب: علامات قیامت کابیان​


2205- حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلاَنَ، حَدَّثَنَا النَّضْرُ بْنُ شُمَيْلٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، أَنَّهُ قَالَ: أُحَدِّثُكُمْ حَدِيثًا سَمِعْتُهُ مِنْ رَسُولِ اللهِ ﷺ لاَيُحَدِّثُكُمْ أَحَدٌ بَعْدِي أَنَّهُ سَمِعَهُ مِنْ رَسُولِ اللهِ ﷺ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ: "إِنَّ مِنْ أَشْرَاطِ السَّاعَةِ أَنْ يُرْفَعَ الْعِلْمُ وَيَظْهَرَ الْجَهْلُ وَيَفْشُوَ الزِّنَا وَتُشْرَبَ الْخَمْرُ وَيَكْثُرَ النِّسَائُ وَيَقِلَّ الرِّجَالُ حَتَّى يَكُونَ لِخَمْسِينَ امْرَأَةٍ قَيِّمٌ وَاحِدٌ".
قَالَ أَبُو عِيسَى: وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي مُوسَى وَأَبِي هُرَيْرَةَ، وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
* تخريج: خ/العلم ۲۱ (۸۰، ۸۱)، والنکاح ۱۱۰ (۵۲۳۱)، والأشربۃ ۱ (۵۵۷۷)، م/العلم ۵ (۲۶۷۱)، ق/الفتن ۲۵ (۴۰۴۵) (تحفۃ الأشراف: ۱۲۴۰) (صحیح)
۲۲۰۵- انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: میں تم لوگوں سے ایک ایسی حدیث بیان کررہاہوں جسے میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنی ہے اورمیرے بعد تم سے رسول اللہ ﷺ سے سنی ہوئی حدیث کوئی نہیں بیان کرے گا ۱؎ ، انہوں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا ، آپﷺ نے فرمایا:'' قیامت کی نشانیوں میں سے یہ ہے : علم کا اٹھایاجانا، جہالت کاپھیل جانا ، زناکاعام ہوجانا ، شراب نوشی، عورتوں کی کثرت اورمردوں کی قلت یہاں تک کہ پچاس عورتوں پر ایک نگراں ہوگا۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے ،۲- اس باب میں ابوموسیٰ اشعری اورابوہریرہ رضی اللہ عنہما سے بھی احادیث آئی ہیں۔
وضاحت ۱؎ : انس رضی اللہ عنہ وہ آخری صحابی ہیں جن کا انتقال بصرہ میں ہواہے، ممکن ہے یہ بات انہوں نے اپنی زندگی کے آخری دور میں کہی ہو، ظاہر ہے اس وقت گنے چنے ایسے صحابہ موجود رہے ہوں گے جنہوں نے رسول اللہ ﷺ سے یہ حدیث نہیں سنی ہوگی۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
35- بَاب مِنْهُ
۳۵-باب: فتنوں کے پھیلنے سے متعلق ایک پیش گوئی​


2206- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ، عَنِ الزُّبَيْرِ ابْنِ عَدِيٍّ، قَالَ: دَخَلْنَا عَلَى أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ فَشَكَوْنَا إِلَيْهِ مَا نَلْقَى مِنَ الْحَجَّاجِ، فَقَالَ: مَا مِنْ عَامٍ إِلاَّ الَّذِي بَعْدَهُ شَرٌّ مِنْهُ حَتَّى تَلْقَوْا رَبَّكُمْ سَمِعْتُ هَذَا مِنْ نَبِيِّكُمْ ﷺ.
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
* تخريج: خ/الفتن ۶ (۷۰۶۸) (تحفۃ الأشراف: ۸۳۶) (صحیح)
۲۲۰۶- زبیربن عدی کہتے ہیں کہ ہم لوگ انس بن مالک رضی اللہ عنہ کے گھر گئے اوران سے حجاج کے مظالم کی شکایت کی،تو انہوں نے کہا: '' آنے والا ہرسال (گذرے ہوئے سال سے) براہوگا ، یہاں تک کہ تم اپنے رب سے جاملو''، اسے میں نے تمہارے نبی اکرم ﷺ سے سنا ہے۔ امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔


2207- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ، عَنْ حُمَيْدٍ، عَنْ أَنَسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ: "لاَ تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى لاَ يُقَالَ فِي الأَرْضِ اللهُ اللهُ".
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۷۵۴) (صحیح)
2207/م- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ، عَنْ حُمَيْدٍ، عَنْ أَنَسٍ نَحْوَهُ، وَلَمْ يَرْفَعْهُ، وَهَذَا أَصَحُّ مِنَ الْحَدِيثِ الأَوَّلِ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۶۴۰) (صحیح)
۲۲۰۷- انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا:'' قیامت اس وقت تک قائم نہیں ہوگی جب تک روئے زمین پر اللہ اللہ کہاجائے گا '' ۱؎ ۔امام ترمذی کہتے ہیں : یہ حدیث حسن ہے۔
۲۲۰۷/م- اس سند سے انس رضی اللہ عنہ سے موقوفاً اسی جیسی حدیث مروی ہے۔ یہ پہلی حدیث (روایت) سے زیادہ صحیح ہے ۔
وضاحت ۱؎ : حدیث کا مفہوم یہ ہے کہ قیامت اس وقت قائم ہوگی جب روئے زمین پر اللہ کانام لینے والا کوئی باقی نہیں رہے گا، صرف وہ لوگ رہ جائیں گے جو مخلوق میں سب سے بدتر ہوں گے، کیوں کہ یمن کی جانب سے ایک ہوا ایسی چلے گی جو مومنوں کی روحوں کو قبض کرلے گی، صرف غیر مومن رہ جائیں گے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
36-بَاب مِنْهُ
۳۶-باب: فتنوں سے متعلق مزید پیش گوئی​


2208- حَدَّثَنَا وَاصِلُ بْنُ عَبْدِ الأَعْلَى الْكُوفِيُّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ: "تَقِيئُ الأَرْضُ أَفْلاَذَ كَبِدِهَا أَمْثَالَ الأُسْطُوَانِ مِنَ الذَّهَبِ وَالْفِضَّةِ، قَالَ: فَيَجِيئُ السَّارِقُ فَيَقُولُ فِي مِثْلِ هَذَا قُطِعَتْ يَدِي وَيَجِيئُ الْقَاتِلُ فَيَقُولُ فِي هَذَا قَتَلْتُ وَيَجِيئُ الْقَاطِعُ فَيَقُولُ فِي هَذَا قَطَعْتُ رَحِمِي ثُمَّ يَدَعُونَهُ فَلاَيَأْخُذُونَ مِنْهُ شَيْئًا".
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ، لاَ نَعْرِفُهُ إِلاَّ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ.
* تخريج: م/الزکاۃ ۱۸ (۱۰۱۳) (تحفۃ الأشراف: ۱۳۴۲۲) (صحیح)
۲۲۰۸- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا:'' (قیامت کے قریب ) زمین اپنے جگرگوشے یعنی کھمبے کی طرح سونا اورچاندی اُگلے گی ، اس وقت چورآئے گا اورکہے گا : اسی کے لیے میراہاتھ کاٹاگیا ہے ، قاتل آئے گا اور کہے گا : اسی کے لیے میں نے قتل کیا ہے ، رشتہ ناطہ توڑنے والاآئے گا اورکہے گا : اسی کے لیے میں نے رشتہ ناطہ توڑا تھا ، پھر وہ لوگ اسے چھوڑدیں گے اور اس میں سے کچھ نہیں لیں گے''۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے ، ہم اسے صرف اسی سند سے جانتے ہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
37- بَاب مِنْهُ
۳۷-باب: فتنوں سے متعلق ایک اورباب​


2209- حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُالْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ أَبِي عَمْرٍو، قَالَ: ح و حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ جَعْفَرٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ أَبِي عَمْرٍو، عَنْ عَبْدِ اللهِ -وَهُوَ ابْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الأَنْصَارِيُّ الأَشْهَلِيُّ-، عَنْ حُذَيْفَةَ بْنِ الْيَمَانِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ: "لاَ تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى يَكُونَ أَسْعَدَ النَّاسِ بِالدُّنْيَا لُكَعُ ابْنُ لُكَعٍ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ، إِنَّمَا نَعْرِفُهُ مِنْ حَدِيثِ عَمْرِو بْنِ أَبِي عَمْرٍو.
* تخريج: تفردہ بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۳۳۶۷) (صحیح)
(شواہد کی بنا پر یہ حدیث صحیح ہے، ورنہ اس کے راوی ''عبد اللہ بن عبد الرحمن اشہلی'' ضعیف ہیں)
۲۲۰۹- حذیفہ بن یمان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا:'' قیامت اس وقت تک قائم نہیں ہوگی جب تک بیوقوفوں کی اولاد دنیامیں سب سے زیادہ خوش نصیب نہ ہوجائیں'' ۱؎ ۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن ہے ، ہم اسے صرف عمرو بن ابی عمرو کی روایت سے جانتے ہیں۔
وضاحت ۱؎ : مفہوم یہ ہے کہ ایسے بیوقوفوں ، لئیموں اور غلاموں کو امارت اور تونگری حاصل ہوگی جن میں غلامی، بیوقوفی اور حماقت نسل درنسل چلی آرہی ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
38-بَاب مَا جَاءَ فِي عَلاَمَةِ حُلُولِ الْمَسْخِ وَالْخَسْفِ
۳۸-باب: زمین دھنسنے اورصورت تبدیل ہونے کی علامت کابیان​


2210- حَدَّثَنَا صَالِحُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ التِّرْمِذِيُّ، حَدَّثَنَا الْفَرَجُ بْنُ فَضَالَةَ أَبُو فَضَالَةَ الشَّامِيُّ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ عَلِيٍّ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ: "إِذَا فَعَلَتْ أُمَّتِي خَمْسَ عَشْرَةَ خَصْلَةً حَلَّ بِهَا الْبَلاَئُ"، فَقِيلَ: وَمَا هُنَّ يَارَسُولَ اللهِ؟ قَالَ: "إِذَا كَانَ الْمَغْنَمُ دُوَلاً، وَالأَمَانَةُ مَغْنَمًا، وَالزَّكَاةُ مَغْرَمًا، وَأَطَاعَ الرَّجُلُ زَوْجَتَهُ، وَعَقَّ أُمَّهُ، وَبَرَّ صَدِيقَهُ، وَجَفَا أَبَاهُ، وَارْتَفَعَتِ الأَصْوَاتُ فِي الْمَسَاجِدِ، وَكَانَ زَعِيمُ الْقَوْمِ أَرْذَلَهُمْ، وَأُكْرِمَ الرَّجُلُ مَخَافَةَ شَرِّهِ، وَشُرِبَتِ الْخُمُورُ، وَلُبِسَ الْحَرِيرُ، وَاتُّخِذَتِ الْقَيْنَاتُ وَالْمَعَازِفُ، وَلَعَنَ آخِرُ هَذِهِ الأُمَّةِ أَوَّلَهَا فَلْيَرْتَقِبُوا عِنْدَ ذَلِكَ رِيحًا حَمْرَائَ أَوْخَسْفًا وَمَسْخًا".
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ، لاَ نَعْرِفُهُ مِنْ حَدِيثِ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ إِلاَّ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ، وَلاَ نَعْلَمُ أَحَدًا رَوَاهُ عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ الاَنْصَارِيِّ غَيْرَ الْفَرَجِ بْنِ فَضَالَةَ، وَالْفَرَجُ بْنُ فَضَالَةَ قَدْ تَكَلَّمَ فِيهِ بَعْضُ أَهْلِ الْحَدِيثِ، وَضَعَّفَهُ مِنْ قِبَلِ حِفْظِهِ، وَقَدْ رَوَاهُ عَنْهُ وَكِيعٌ وَغَيْرُ وَاحِدٍ مِنْ الأَئِمَّةِ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۱۰۲۷۳) (ضعیف)
(سندمیں ''فرج بن فضالۃ'' ضعیف ہیں، اور ''محمد بن عمرو بن علی'' مجہول ہیں)
۲۲۱۰- علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا:'' جب میری امت پندرہ چیزیں کر نے لگے تو اس پر مصیبت نازل ہوگی''،عرض کیاگیا: اللہ کے رسول! وہ کون کون سی چیزیں ہیں؟ آپ نے فرمایا:'' جب مال غنیمت کودولت ، امانت کو غنیمت اور زکاۃ کوتاوان سمجھا جائے، آدمی اپنی بیوی کی فرمانبرداری کرے، اور اپنی ماں کی نافرمانی کرے گا، اپنے دوست پر احسان کرے اور اپنے باپ پرظلم کرے ، مساجد میں آواز یں بلندہونے لگیں ، رذیل آدمی قوم کا لیڈربن جائے گا،شر کے خوف سے آدمی کی عزت کی جائے، شراب پی جائے ،ریشم پہناجائے، (گھروں میں) گانے والی لونڈیاں اورباجے رکھے جائیں اوراس امت کے آخرمیں آنے والے پہلے والوں پر لعنت بھیجیں تواس وقت تم سرخ آندھی یا زمین دھنسنے اورصورت تبدیل ہونے کا انتظارکرو''۔
امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث غریب ہے ہم اسے صرف اسی سند سے علی بن ابوطالب کی روایت سے جانتے ہیں، ۲- ہم فرج بن فضالہ کے علاوہ دوسرے کسی کو نہیں جانتے جس نے یہ حدیث یحیی بن سعید انصاری سے روایت کی ہواورفرج بن فضالہ کے بارے میں کچھ محدثین نے کلام کیا ہے اوران کے حافظے کیتعلق سے انہیں ضعیف کہا ہے، ان سے وکیع اورکئی ائمہ نے روایت حدیث کی ہے ۔


2211- حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَزِيدَ الْوَاسِطِيُّ، عَنِ الْمُسْتَلِمِ بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ رُمَيْحٍ الْجُذَامِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ: "إِذَا اتُّخِذَ الْفَيْئُ دُوَلاً، وَالأَمَانَةُ مَغْنَمًا، وَالزَّكَاةُ مَغْرَمًا، وَتُعُلِّمَ لِغَيْرِ الدِّينِ، وَأَطَاعَ الرَّجُلُ امْرَأَتَهُ، وَعَقَّ أُمَّهُ، وَأَدْنَى صَدِيقَهُ، وَأَقْصَى أَبَاهُ، وَظَهَرَتِ الأَصْوَاتُ فِي الْمَسَاجِدِ، وَسَادَ الْقَبِيلَةَ فَاسِقُهُمْ، وَكَانَ زَعِيمُ الْقَوْمِ أَرْذَلَهُمْ، وَأُكْرِمَ الرَّجُلُ مَخَافَةَ شَرِّهِ، وَظَهَرَتِ الْقَيْنَاتُ وَالْمَعَازِفُ، وَشُرِبَتِ الْخُمُورُ، وَلَعَنَ آخِرُ هَذِهِ الأُمَّةِ أَوَّلَهَا، فَلْيَرْتَقِبُوا عِنْدَ ذَلِكَ رِيحًا حَمْرَائَ وَزَلْزَلَةً وَخَسْفًا وَمَسْخًا وَقَذْفًا وَآيَاتٍ تَتَابَعُ كَنِظَامٍ بَالٍ قُطِعَ سِلْكُهُ فَتَتَابَعَ".
قَالَ أَبُو عِيسَى: وَفِي الْبَاب عَنْ عَلِيٍّ وَهَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ لاَ نَعْرِفُهُ إِلاَّ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۱۲۸۹۵) (ضعیف)
(سندمیں''رمیح جذامی'' مجہول ہیں)
۲۲۱۱- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا:'' جب مال غنیمت کو دولت ،امانت کو مال غنیمت اور زکاۃ کو تاوان سمجھا جائے ، دین کی تعلیم کسی دوسرے مقصدسے حاصل کی جائے ، آدمی اپنی بیوی کی فرمانبرداری کرے ، اوراپنی ماں کی نافرمانی کرے، اپنے دوست کوقریب کرے اور اپنے باپ کو دورکرے گا ، مساجد میں آوازیں بلندہونے لگیں، فاسق وفاجر آدمی قبیلہ کا سرداربن جائے، گھٹیا اوررذیل آدمی قوم کا لیڈربن جائے گا ، شرکے خوف سے آدمی کی عزت کی جائے گی ،گانے والی عورتیں اورباجے عام ہوجائیں، شراب پی جائے اوراس امت کے آخرمیں آنے والے اپنے سے پہلے والوں پر لعنت بھیجیں گے تواس وقت تم سرخ آندھی ، زلزلہ ، زمین دھنسنے، صورت تبدیل ہونے ، پتھر برسنے اورمسلسل ظاہرہونے والی علامتوں کا انتظارکرو، جواس پرانی لڑی کی طرح مسلسل نازل ہوں گی جس کا دھاگہ ٹوٹ گیاہو''۔امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث غریب ہے ، ہم اسے صرف اسی سند سے جانتے ہیں،۲- اس باب میں علی رضی اللہ عنہ سے بھی روایت ہے۔


2212- حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ يَعْقُوبَ الْكُوفِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ عَبْدِالْقُدُّوسِ، عَنْ الأَعْمَشِ، عَنْ هِلاَلِ بْنِ يَسَافٍ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ ﷺ قَالَ: "فِي هَذِهِ الأُمَّةِ خَسْفٌ وَمَسْخٌ وَقَذْفٌ" فَقَالَ رَجُلٌ مِنْ الْمُسْلِمِينَ: يَا رَسُولَ اللهِ! وَمَتَى ذَاكَ؟ قَالَ: "إِذَا ظَهَرَتِ الْقَيْنَاتُ وَالْمَعَازِفُ وَشُرِبَتِ الْخُمُورُ". قَالَ أَبُو عِيسَى: وَقَدْ رُوِيَ هَذَا الْحَدِيثُ عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ سَابِطٍ عَنْ النَّبِيِّ ﷺ مُرْسَلٌ، وَهَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۱۰۸۶۴) (حسن)
۲۲۱۲- عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا:'' اس امت میں خسف،مسخ اور قذف واقع ہوگا'' ۱؎ ، ایک مسلمان نے عرض کیا : اللہ کے رسول! ایساکب ہوگا؟ آپ نے فرمایا:'' جب ناچنے والیاں اورباجے عام ہوجائیں گے اورشراب خوب پی جائے گی''۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث''عن الأعمش، عن الرحمن بن سابط، عن النبي ﷺ ''کی سند سے مرسلاً مروی ہے ،۲- یہ حدیث غریب ہے ۔
وضاحت ۱؎ : خسف : زمین کا دھنسنا، مسخ: صورتوں کا تبدیل ہونا، قذف: پتھروں کی بارش ہونا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
39- بَاب مَا جَاءَ فِي قَوْلِ النَّبِيِّ ﷺ بُعِثْتُ أَنَا وَالسَّاعَةُ كَهَاتَيْنِ يَعْنِي السَّبَّابَةَ وَالْوُسْطَى
۳۹-باب: نبی اکرمﷺ کا فرمان :'' میری بعثت اورقیامت کے درمیان اتنی دوری ہے جتنی دوری شہادت اوربیچ والی انگلی کے درمیان ہے''​


2213- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُمَرَ بْنِ هَيَّاجٍ الأَسَدِيُّ الْكُوفِيُّ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ عَبْدِالرَّحْمَنِ الأَرْحَبِيُّ، حَدَّثَنَا عُبَيْدَةُ بْنُ الأَسْوَدِ، عَنْ مُجَالِدٍ، عَنْ قَيْسِ بْنِ أَبِي حَازِمٍ، عَنِ الْمُسْتَوْرِدِ بْنِ شَدَّادٍ الْفِهْرِيِّ رَوَى عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: "بُعِثْتُ فِي نَفَسِ السَّاعَةِ، فَسَبَقْتُهَا كَمَا سَبَقَتْ هَذِهِ هَذِهِ لأُصْبُعَيْهِ السَّبَّابَةِ وَالْوُسْطَى". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ مِنْ حَدِيثِ الْمُسْتَوْرِدِ بْنِ شَدَّادٍ، لاَ نَعْرِفُهُ إِلاَّ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۱۱۲۶۲) (ضعیف)
(سندمیں ''مجالد بن سعید'' ضعیف ہیں)
۲۲۱۳- مستورد بن شدادفہری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرمﷺ نے فرمایا:''میں قیامت کے زمانہ ہی میں بھیجاگیا پھرمیں اس پر سبقت لے گیا جیسے یہ انگلی اس انگلی پر سبقت لے گئی، اور آپ نے اپنی شہادت اوربیچ کی انگلی کی طرف اشارہ کیا ۱؎ ۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث مستورد بن شدادکی روایت سے غریب ہے ، ہم اسے صرف اسی سندسے جانتے ہیں ۔
وضاحت ۱؎ : اس سے اشارہ قیامت کے قریب ہونے کی طرف ہے، گویا آپ کی بعثت اور قیامت کے درمیان کوئی چیز حائل نہیں ہے، جس طرح شہادت اور بیچ کی انگلی کے درمیان کوئی دوسری انگلی نہیں ہے، اس کا یہ بھی مطلب بیان کیاجاتاہے کہ میرے اور قیامت کے درمیان کوئی دوسرا نبی آنے والا نہیں ہے۔


2214- حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلاَنَ، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ، أَنْبَأَنَا شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ: "بُعِثْتُ أَنَا وَالسَّاعَةُ كَهَاتَيْنِ" وَأَشَارَ أَبُو دَاوُدَ بِالسَّبَّابَةِ وَالْوُسْطَى فَمَا فَضَّلَ إِحْدَاهُمَا عَلَى الأُخْرَى. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
* تخريج: خ/الرقاق ۳۹ (۶۵۰۵)، م/الفتن ۲۷ (۲۹۵۱) (تحفۃ الأشراف: ۱۲۵۳)، وحم (۳/۱۲۴، ۱۳۰، ۱۳۱، ۱۹۳، ۲۳۷، ۲۷۵، ۲۸۳، ۳۱۹) (صحیح)
۲۲۱۴- انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا:''میں اورقیامت اس طرح بھیجے گئے ہیں''(یہ بتانے کے لیے) ابوداودنے شہادت اوربیچ کی انگلی کی طرف اشارہ کیا ، چنانچہ ان دونوں کے درمیان تھوڑا سا فاصلہ ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
40- بَاب مَا جَاءَ فِي قِتَالِ التُّرْكِ
۴۰-باب: تُرکوں سے لڑائی کابیان​


2215- حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عَبْدِالرَّحْمَنِ الْمَخْزُومِيّ،ُ وَعَبْدُ الْجَبَّارِ بْنُ الْعَلاَئِ قَالاَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ قَالَ: "لاَ تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى تُقَاتِلُوا قَوْمًا نِعَالُهُمْ الشَّعَرُ وَلاَ تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى تُقَاتِلُوا قَوْمًا كَأَنَّ وُجُوهَهُمْ الْمَجَانُّ الْمُطْرَقَةُ". قَالَ أَبُو عِيسَى: وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي بَكْرٍ الصِّدِّيقِ وَبُرَيْدَةَ وَأَبِي سَعِيدٍ وَعَمْرِو بْنِ تَغْلِبَ وَمُعَاوِيَةَ، وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
* تخريج: خ/الجھاد ۹۵ (۲۹۲۸)، و ۹۶ (۲۹۲۹)، والمناقب ۲۵ (۳۵۸۷، ۳۵۹۰)، م/الفتن ۱۸ (۲۹۱۲)، د/الملاحم ۹ (۴۳۰۳، ۴۳۰۴)، ن/الجھاد ۴۲ (۳۱۹۷)، ق/الفتن ۳۶ (۴۰۹۶) (تحفۃ الأشراف: ۱۳۱۲۵)، وحم (۲/۲۳۹، ۳۰۰، ۳۱۹، ۳۳۸، ۴۷۵، ۴۹۳، ۵۳۰) (صحیح)
۲۲۱۵- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:'' قیامت اس وقت تک قائم نہیں ہوگی یہاں تک کہ تم ایسی قوم سے لڑوجس کے جوتے بال کے ہوں گے، اورقیامت اس وقت تک قائم نہیں ہوگی یہاں تک کہ تم ایسی قوم سے لڑوجس کے چہرے تہہ بہ تہہ جمی ہوئی ڈھالوں کے مانندہوں گے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،۲- اس باب میں ابوبکرصدیق ، بریدہ ، ابوسعید ، عمروبن تغلب اورمعاویہ رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
41- بَاب مَا جَاءَ إِذَا ذَهَبَ كِسْرَى فَلاَ كِسْرَى بَعْدَهُ
۴۱-باب: کسریٰ کی ہلاکت کے بعدکوئی دوسرا کسریٰ نہیں ہوگا​


2216- حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عَبْدِالرَّحْمَنِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ: "إِذَا هَلَكَ كِسْرَى فَلاَ كِسْرَى بَعْدَهُ، وَإِذَا هَلَكَ قَيْصَرُ فَلاَ قَيْصَرَ بَعْدَهُ، وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ ! لَتُنْفَقَنَّ كُنُوزُهُمَا فِي سَبِيلِ اللهِ".
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
* تخريج: خ/المناقب ۲۵ (۳۶۱۸)، والأیمان والنذور ۳ (۶۶۳۰)، م/الفتن ۱۸ (۲۹۱۸) (تحفۃ الأشراف: ۱۳۱۴۳)، وحم (۲/۲۳۳، ۲۴۰) (صحیح)
۲۲۱۶- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا:'' جب کسریٰ ہلاک ہوجائے گاتو اس کے بعدکوئی کسریٰ نہیں ہوگا ، جب قیصرہلاک ہوجائے گا تو اس کے بعدکوئی قیصرنہیں ہوگا، اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! تم ان کے خزانے کو اللہ کے راستے میں خرچ کروگے، (اور یہ واقع ہوچکا ہے)''۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے ۔
 
Top