• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن الترمذی

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
42-بَاب مَا جَاءَ لاَ تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى تَخْرُجَ نَارٌ مِنْ قِبَلِ الْحِجَازِ
۴۲-باب: قیامت اس وقت تک قائم نہیں ہوگی یہاں تک کہ حجاز کی طرف سے آگ نکلے​


2217- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْبَغْدَادِيُّ، حَدَّثَنَا شَيْبَانُ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ أَبِي قِلاَبَةَ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِاللهِ بْنِ عُمَرَ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ: "سَتَخْرُجُ نَارٌ مِنْ حَضْرَمَوْتَ أَوْ مِنْ نَحْوِ بَحْرِ حَضْرَمَوْتَ قَبْلَ يَوْمِ الْقِيَامَةِ تَحْشُرُ النَّاسَ" قَالُوا: يَا رَسُولَ اللهِ! فَمَا تَأْمُرُنَا؟ قَالَ: "عَلَيْكُمْ بِالشَّامِ".
قَالَ أَبُو عِيسَى: وَفِي الْبَاب عَنْ حُذَيْفَةَ بْنِ أَسِيدٍ وَأَنَسٍ وَأَبِي هُرَيْرَةَ وَأَبِي ذَرٍّ، وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ صَحِيحٌ مِنْ حَدِيثِ ابْنِ عُمَرَ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۶۷۶۵) (صحیح)
۲۲۱۷- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا:'' قیامت سے پہلے حضرموت یا حضرموت کے سمندرکی طرف سے ایک آگ نکلے گی جو لوگوں کو اکٹھاکرے گی ، صحابہ نے عرض کیا: اللہ کے رسول! اس وقت آپ ہمیں کیا حکم دیتے ہیں''، آپ نے فرمایا:'' تم شام چلے جانا''۔
امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث ابن عمر رضی اللہ عنہما کی روایت سے حسن غریب صحیح ہے،۲- اس باب میں حذیفہ بن اسید، انس، ابوہریرہ اورابوذر رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
43- بَاب مَا جَاءَ لاَ تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى يَخْرُجَ كَذَّابُونَ
۴۳- باب: قیامت اس وقت تک قائم نہیں ہوگی یہاں تک کہ کذاب (جھوٹے) نکلیں​


2218- حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلاَنَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ هَمَّامِ بْنِ مُنَبِّهٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ: "لاَ تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى يَنْبَعِثَ دَجَّالُونَ كَذَّابُونَ قَرِيبٌ مِنْ ثَلاَثِينَ كُلُّهُمْ يَزْعُمُ أَنَّهُ رَسُولُ اللهِ".
قَالَ أَبُو عِيسَى: وَفِي الْبَاب عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ وَابْنِ عُمَرَ، وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
* تخريج: خ/المناقب ۲۵ (۳۶۰۹)، والفتن ۲۵ (۷۱۲۱)، م/الفتن ۱۸ (۱۵۷/۸۴)، د/الملاحم ۱۶ (۴۳۳۳، ۴۳۳۴) (تحفۃ الأشراف: ۱۴۷۱۹)، وحم (۲/۲۳۷، ۳۱۳، ۴۲۹، ۴۵۰، ۴۵۷، ۵۳۰) (صحیح)
۲۲۱۸- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا:'' قیامت اس وقت تک قائم نہیں ہوگی یہاں تک کہ تقریباًتیس دجال اورکذاب نکلیں گے، ان میں سے ہرایک یہ دعویٰ کرے گا کہ وہ اللہ کا رسول ہے '' ۱؎ ۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے ،۲- اس باب میں جابربن سمرہ اورابن عمر رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔
وضاحت ۱؎ : مسیلمہ کذاب ، اسود عنسی ، شجاح، بہاء اللہ، باب اللہ ، اورمرزاغلام احمد قادیانی انہیں کذابوں میں سے ہیں۔


2219- حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ أَبِي قِلاَبَةَ، عَنْ أَبِي أَسْمَائَ الرَّحَبِيِّ، عَنْ ثَوْبَانَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ: "لاَ تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى تَلْحَقَ قَبَائِلُ مِنْ أُمَّتِي بِالْمُشْرِكِينَ، وَحَتَّى يَعْبُدُوا الأَوْثَانَ، وَإِنَّهُ سَيَكُونُ فِي أُمَّتِي ثَلاَثُونَ كَذَّابُونَ كُلُّهُمْ يَزْعُمُ أَنَّهُ نَبِيٌّ، وَأَنَا خَاتَمُ النَّبِيِّينَ لاَ نَبِيَّ بَعْدِي".
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۲۱۰۹) (صحیح)
۲۲۱۹- ثوبان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا:'' قیامت اس وقت تک قائم نہیں ہوگی یہاں تک کہ میری امت کے کچھ قبیلے مشرکین سے مل جائیں، اوربتوں کی پرستش کریں، اورمیری امت میں عنقریب تیس جھوٹے (دعویدار)نکلیں گے، ان میں سے ہرایک یہ دعویٰ کرے گا کہ وہ نبی ہے، حالانکہ میں خاتم النبین ہوں میرے بعدکوئی(دوسرا) نبی نہیں ہوگا''۔امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
44- بَاب مَا جَاءَ فِي ثَقِيفٍ كَذَّابٌ وَ مُبِيْرٌ
۴۴-باب: قبیلہ بنو ثقیف میں ایک جھوٹا اور ایک ہلاک کر نے والاہوگا​


2220- حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُوسَى، عَنْ شَرِيكِ بْنِ عَبْدِاللهِ، عَنْ عَبْدِاللهِ بْنِ عُصْمٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ: "فِي ثَقِيفٍ كَذَّابٌ وَمُبِيرٌ".
قَالَ أَبُو عِيسَى: يُقَالُ الْكَذَّابُ الْمُخْتَارُ بْنُ أَبِي عُبَيْدٍ، وَالْمُبِيرُ الْحَجَّاجُ بْنُ يُوسُفَ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف، وأعادہ في المناقب ۷۴ (۳۹۴۴) (تحفۃ الأشراف: ۷۲۸۳) (صحیح)
2220/م1- حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ سُلَيْمَانُ بْنُ سَلْمٍ الْبَلْخِيُّ أَخْبَرَنَا النَّضْرُ بْنُ شُمَيْلٍ عَنْ هِشَامِ ابْنِ حَسَّانَ قَالَ: أَحْصَوْا مَا قَتَلَ الْحَجَّاجُ صَبْرًا، فَبَلَغَ مِائَةَ أَلْفٍ وَعِشْرِينَ أَلْفَ قَتِيلٍ.
قَالَ أَبُو عِيسَى: وَفِي الْبَاب عَنْ أَسْمَائَ بِنْتِ أَبِي بَكْرٍ.
* تخريج : تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۱۹۵۰۸) (صحیح الإسناد)
2220/م2- حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ وَاقِدٍ، حَدَّثَنَا شَرِيكٌ نَحْوَهُ بِهَذَا الإِسْنَادِ.
وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ حَدِيثِ ابْنِ عُمَرَ، لاَ نَعْرِفُهُ إِلاَّ مِنْ حَدِيثِ شَرِيكٍ وَشَرِيكٌ يَقُولُ عَبْدُ اللهِ بْنُ عُصْمٍ وَإِسْرَائِيلُ يَقُولُ: عَبْدُ اللهِ بْنُ عِصْمَةَ.
* تخريج: انظر رقم ۲۲۲۰ (صحیح)
۲۲۲۰- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا:'' بنو ثقیف میں ایک جھوٹا اور ہلاک کرنے والا ہوگا ''۔امام ترمذی کہتے ہیں: کہاجاتاہے کذاب اورجھوٹے سے مرادمختاربن ابی عبیدثقفی اورہلاک کرنے والا سے مراد حجاج بن یوسف ہے ۱؎ ۔
۲۲۲۰/م۱- اس سند سے ہشام بن حسان سے روایت ہے، انہوں نے کہا: حجاج نے جن لوگوں کو باندھ کر قتل کیا تھا انہیں شمارکیا گیا تو ان کی تعدادایک لاکھ بیس ہزارتک پہنچی تھی۔
امام ترمذی کہتے ہیں: اس باب میں اسماء بنت ابوبکر رضی اللہ عنہا سے بھی روایت ہے۔
۲۲۲۰/م۲- اس سند سے بھی ابن عمر رضی اللہ عنہما سے اسی جیسی حدیث مروی ہے، اور یہ حدیث ابن عمر کی روایت سے حسن غریب ہے۔ شریک نے اپنے استاذ کا نام عبداللہ بن عصم بیان کیا ہے ،جب کہ اسرائیل نے عبداللہ بن عصمہ بیان کیا ہے ۔
وضاحت ۱؎ : مختار بن ابوعبید بن مسعود ثقفی کی شہرت اس وقت ہوئی جب اس نے حادثہ حسین کے بعد ان کے خون کا بدلہ لینے کا اعلان محض اس غرض سے کیا کہ لوگوں کو اپنی جانب مائل کرسکے، اور امارت (حکومت) کے حصول کا راستہ آسان بناسکے، علم وفضل میں پہلے یہ بہت مشہور تھا ، آگے چل کرا س نے اپنی شیطنت کا اظہار کچھ اس طرح کیا کہ اس کے عقیدے اور دین کا بگاڑ لوگوں پر واضح ہوگیا، یہ امارت اور دنیا کا طالب تھا، بالآخر ۶۷ ھ؁ میں مصعب بن زبیر رضی اللہ عنہ کے زمانے میں ماراگیا۔
حجاج بن یوسف ثقفی اپنے ظلم ، قتل ، اور خون ریزی میں ضرب المثل ہے، یہ عبدالملک بن مروان کا گورنر تھا، عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما کا اندوہناک حادثہ اسی کے ہاتھ پیش آیا ۔مقام واسط پر ۷۵ھ؁ میں اس کا انتقال ہوا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
45- بَاب مَا جَاءَ فِي الْقَرْنِ الثَّالِثِ
۴۵-باب: خیر کے تین عہد اور زمانے کابیان​


2221- حَدَّثَنَا وَاصِلُ بْنُ عَبْدِ الأَعْلَى، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْفُضَيْلِ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ مُدْرِكٍ، عَنْ هِلالِ بْنِ يَسَافٍ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ ﷺ يَقُولُ: "خَيْرُ النَّاسِ قَرْنِي ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ ثُمَّ يَأْتِي مِنْ بَعْدِهِمْ قَوْمٌ يَتَسَمَّنُونَ وَيُحِبُّونَ السِّمَنَ يُعْطُونَ الشَّهَادَةَ قَبْلَ أَنْ يُسْأَلُوهَا".
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَكَذَا رَوَى مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ هَذَا الْحَدِيثَ عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ مُدْرِكٍ، عَنْ هِلاَلِ بْنِ يَسَافٍ، وَرَوَى غَيْرُ وَاحِدٍ مِنْ الْحُفَّاظِ هَذَا الْحَدِيثَ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ هِلاَلِ بْنِ يَسَافٍ، وَلَمْ يَذْكُرُوا فِيهِ عَلِيَّ بْنَ مُدْرِكٍ.
* تخريج: خ/الشھادات ۹ (۲۶۵۱)، و فضائل الصحابۃ ۱ (۳۶۵۰)، والرقاق ۷ (۶۴۲۸)، والأیمان ۷ (۶۶۹۵)، م/فضائل الصحابۃ ۵۲ (۲۵۳۵)، د/السنۃ ۱۰ (۴۶۵۷)، ن/الأیمان والنذور ۲۹ (۲۳۰۲) (تحفۃ الأشراف: ۱۰۸۶۶)، وحم (۴/۴۲۶، ۴۲۷، ۴۳۶، ۴۴۰) (صحیح)
2221/م- قَالَ: و حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ حُرَيْثٍ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنِ الأَعْمَشِ، حَدَّثَنَا هِلاَلُ بْنُ يَسَافٍ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ، عَنْ النَّبِيِّ ﷺ، فَذَكَرَ نَحْوَهُ.
وَهَذَا أَصَحُّ عِنْدِي مِنْ حَدِيثِ مُحَمَّدِ بْنِ فُضَيْلٍ، وَقَدْ رُوِيَ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنِ عَنِ النَّبِيِّ ﷺ.
* تخريج: انظر ما قبلہ (صحیح)
۲۲۲۱- عمران بن حصین رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہﷺ کو فرماتے ہوئے سنا :'' تمام لوگوں سے بہتر میرے زمانہ کے لوگ ہیں ، پھر ان کے بعدآنے والے، پھر ان کے بعدآنے والے، پھر ان کے بعدایسے لوگ آئیں گے جو موٹے تازے ہوں گے، موٹاپاپسندکریں گے اور گواہی طلب کرنے سے پہلے ہی گواہی دیتے پھریں گے '' ۱؎ ۔
امام ترمذی کہتے ہیں: محمدبن فضیل نے یہ حدیث اسی طرح ''عن الأعمش، عن علي بن مدرك، عن هلال بن يساف'' کی سند سے روایت کی ہے ، کئی حفاظ نے اسے ''عن الأعمش، عن هلال بن يساف'' کی سند سے روایت کی ہے، اس میں علی بن مدرک کے واسطہ کا ذکر نہیں کیا ہے۔
۲۲۲۱/م- اس سند سے بھی عمران بن حصین سے اسی جیسی حدیث مروی ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ میرے نزدیک محمدبن فضیل کی حدیث سے زیادہ صحیح ہے، ۲- یہ حدیث کئی سندوں سے عمران بن حصین کے واسطہ سے نبی اکرمﷺ سے مروی ہے۔
وضاحت ۱؎ : چونکہ یہ لوگ دین وایمان کی فکر سے خالی ہوں گے، کسی کے سامنے جواب دہی کا کوئی خوف ان کے دلوں میں باقی نہیں رہے گا، اور عیش و آرام کی زندگی کی مستیاں لے رہے ہوں گے، اس لیے موٹا پا ان میں عام ہوگا۔


2222- حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ زُرَارَةَ بْنِ أَوْفَى، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ: "خَيْرُ أُمَّتِي الْقَرْنُ الَّذِي بُعِثْتُ فِيهِمْ ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ" قَالَ: وَلاَ أَعْلَمُ ذَكَرَ الثَّالِثَ أَمْ لاَ، "ثُمَّ يَنْشَأُ أَقْوَامٌ يَشْهَدُونَ وَلاَيُسْتَشْهَدُونَ، وَيَخُونُونَ وَلاَيُؤْتَمَنُونَ، وَيَفْشُو فِيهِمْ السِّمَنُ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
* تخريج: انظر ماقبلہ (تحفۃ الأشراف: ۱۰۸۲۴) (صحیح)
۲۲۲۲- عمران بن حصین رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا:'' میری امت کے سب سے بہتر لوگ وہ ہیں جن کے درمیان میں بھیجا گیا ہوں، پھر وہ لوگ ہیں جوان کے بعدہوں گے'' ، عمران بن حصین کہتے ہیں: مجھے نہیں معلوم کہ آپ نے تیسرے زمانہ کاذکرکیا یانہیں،''پھر اس کے بعدایسے لوگ پیداہوں گے جن سے گواہی نہیں طلب کی جائے گی پھر بھی گواہی دیتے رہیں گے ، خیانت کریں گے امانت دارنہیں ہوں گے اوران میں موٹاپاعام ہوجائے گا''۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
46- بَاب مَا جَاءَ فِي الْخُلَفَائِ
۴۶-باب: خلفاء کابیان​


2223- حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلاَئِ، حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ عُبَيْدٍ الطَّنَافِسِيُّ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ: "يَكُونُ مِنْ بَعْدِي اثْنَا عَشَرَ أَمِيرًا" قَالَ: ثُمَّ تَكَلَّمَ بِشَيْئٍ لَمْ أَفْهَمْهُ، فَسَأَلْتُ الَّذِي يَلِينِي فَقَالَ: "كُلُّهُمْ مِنْ قُرَيْشٍ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۲۱۹۳) (صحیح)
2223/م- حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ عُبَيْدٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ أَبِي مُوسَى، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ مِثْلَ هَذَا الْحَدِيثِ، وَقَدْ رُوِيَ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ.
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ، يُسْتَغْرَبُ مِنْ حَدِيثِ أَبِي بَكْرِ بْنِ أَبِي مُوسَى عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ. وَفِي الْبَاب عَنْ ابْنِ مَسْعُودٍ وَعَبْدِاللهِ بْنِ عَمْرٍو.
* تخريج (م): انظر ماقبلہ (تحفۃ الأشراف: ۲۲۰۹) (صحیح)
۲۲۲۳- جابربن سمرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا:'' میرے بعدبارہ امیر(خلیفہ) ہوں گے''، پھرآپ نے کوئی ایسی بات کہی جسے میں نہیں سمجھ سکا، لہذامیں نے اپنے قریب بیٹھے ہوئے آدمی سے سوال کیا تو اس نے کہاکہ آپ نے فرمایا:'' یہ بارہ کے بارہ (خلیفہ) قبیلہء قریش سے ہوں گے ''۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے ۔
۲۲۲۳/م- اس سند سے بھی جابر بن سمرہ سے اسی جیسی حدیث مروی ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- جابربن سمرہ سے کئی سندوں سے یہ حدیث مروی ہے ،۲- یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے، جابربن سمرہ سے ابوبکربن ابوموسیٰ کی روایت کی وجہ سے غریب ہے ، ۳- اس باب میں ابن مسعوداورعبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے بھی احادیث آئی ہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
47- باب
۴۷-باب: حاکم کی توہین اللہ کی اہانت ہے​


2224- حَدَّثَنَا بُنْدَارٌ، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ، حَدَّثَنَا حُمَيْدُ بْنُ مِهْرَانَ، عَنْ سَعْدِ بْنِ أَوْسٍ، عَنْ زِيَادِ بْنِ كُسَيْبٍ الْعَدَوِيِّ، قَالَ: كُنْتُ مَعَ أَبِي بَكْرَةَ تَحْتَ مِنْبَرِ ابْنِ عَامِرٍ، وَهُوَ يَخْطُبُ وَعَلَيْهِ ثِيَابٌ رِقَاقٌ، فَقَالَ أَبُو بِلاَلٍ: انْظُرُوا إِلَى أَمِيرِنَا يَلْبَسُ ثِيَابَ الْفُسَّاقِ، فَقَالَ أَبُو بَكْرَةَ: اسْكُتْ سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ ﷺ يَقُولُ: "مَنْ أَهَانَ سُلْطَانَ اللهِ فِي الأَرْضِ أَهَانَهُ اللهُ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۱۱۶۷۴) (حسن)
(سندمیں ''زیاد بن کسیب'' لین الحدیث (مقبول) ہیں، لیکن باب میں ابوبکرہ کی حدیث کے شاہد کی بنا پر یہ حدیث حسن ہے، تفصیل دیکھیے: الصحیحۃ رقم: ۲۲۹۷، تراجع الالبانی ۲۲۳)
۲۲۲۴- زیادبن کسیب عدوی کہتے ہیں: میں ابوبکرہ رضی اللہ عنہ کے ساتھ ابن عامرکے منبرکے نیچے تھا، اور وہ خطبہ دے رہے تھے، ان کے بدن پر باریک کپڑاتھا، ابوبلال نے کہا: ہمارے امیرکو دیکھوفاسقوں کا لباس پہن رکھا ہے ، ابوبکرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: خاموش رہو، میں نے رسول اللہﷺ کوفرماتے سنا ہے: جو شخص زمین پر اللہ کے بنائے ہوئے سلطان(حاکم) کو ذلیل کرے تواللہ اسے ذلیل کرے گا۔امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن غریب ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
48- بَاب مَا جَاءَ فِي الْخِلاَفَةِ
۴۸-باب: خلافت کابیان​


2225- حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ مُوسَى، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللهِ بْنِ عُمَرَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: قِيلَ لِعُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ: لَوْ اسْتَخْلَفْتَ، قَالَ: إِنْ أَسْتَخْلِفْ فَقَدْ اسْتَخْلَفَ أَبُو بَكْرٍ، وَإِنْ لَمْ أَسْتَخْلِفْ لَمْ يَسْتَخْلِفْ رَسُولُ اللهِ ﷺ.
قَالَ أَبُو عِيسَى: وَفِي الْحَدِيثِ قِصَّةٌ، وَهَذَا حَدِيثٌ صَحِيحٌ، قَدْ رُوِيَ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ.
* تخريج: خ/الأحکام ۵۱ (۷۲۱۸)، م/الإمارۃ ۲ (۱۸۲۳)، د/الخراج الإمارۃ ۸ (۲۹۳۹) (تحفۃ الأشراف: ۱۰۵۲۱)، وحم (۱/۴۳) (صحیح)
۲۲۲۵- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں: عمربن خطاب رضی اللہ عنہ سے کہا گیا : کاش !آپ کسی کو خلیفہ نامزد کردیتے، انہوں نے کہا: اگرمیں کسی کو خلیفہ مقررکروں تو ابوبکرنے خلیفہ مقررکیا ہے اوراگرکسی کو خلیفہ نہ مقرر کروں تو رسول اللہﷺ نے خلیفہ نہیں مقررکیا ہے ۱؎ ۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱- اس حدیث میں ایک قصہ بھی مذکورہے ۲؎ ، ۲- یہ حدیث صحیح ہے ، اورکئی سندوں سے ابن عمرسے مروی ہے ۔
وضاحت ۱؎ : یعنی اگرمیں کسی کو خلافت کے لیے نامزدکردوں تواپنے پیش رو کی اقتداء میں ایساہوسکتاہے ، اور اگر نہ مقرر کردں تو یہ رسول اکرمﷺ کی اقتداء ہے کہ آپﷺ نے کسی کو اپنا خلیفہ نہیں بنایا تھا۔
وضاحت ۲؎ : یہ قصہ صحیح مسلم میں کتاب الإمارہ کے شروع میں مذکور ہے۔


2226- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا سُرَيْجُ بْنُ النُّعْمَانِ، حَدَّثَنَا حَشْرَجُ بْنُ نُبَاتَةَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُمْهَانَ، قَالَ: حَدَّثَنِي سَفِينَةُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ: "الْخِلاَفَةُ فِي أُمَّتِي ثَلاَثُونَ سَنَةً، ثُمَّ مُلْكٌ بَعْدَ ذَلِكَ"، ثُمَّ قَالَ لِي سَفِينَةُ: أَمْسِكْ خِلاَفَةَ أَبِي بَكْرٍ، ثُمَّ قَالَ: وَخِلاَفَةَ عُمَرَ، وَخِلاَفَةَ عُثْمَانَ، ثُمَّ قَالَ لِي: أَمْسِكْ خِلاَفَةَ عَلِيٍّ، قَالَ: فَوَجَدْنَاهَا ثَلاَثِينَ سَنَةً، قَالَ سَعِيدٌ: فَقُلْتُ لَهُ: إِنَّ بَنِي أُمَيَّةَ يَزْعُمُونَ أَنَّ الْخِلاَفَةَ فِيهِمْ، قَالَ: كَذَبُوا بَنُو الزَّرْقَائِ، بَلْ هُمْ مُلُوكٌ مِنْ شَرِّ الْمُلُوكِ. قَالَ أَبُو عِيسَى: وَفِي الْبَاب عَنْ عُمَرَ وَعَلِيٍّ قَالاَ: لَمْ يَعْهَدِ النَّبِيُّ ﷺ فِي الْخِلاَفَةِ شَيْئًا، وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ، قَدْ رَوَاهُ غَيْرُ وَاحِدٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُمْهَانَ، وَلاَ نَعْرِفُهُ إِلاَّ مِنْ حَدِيثِ سَعِيدِ بْنِ جُمْهَانَ.
* تخريج: د/السنۃ ۹ (۴۶۴۶، ۴۶۴۷) (تحفۃ الأشراف: ۴۴۸۰)، وحم (۵/۲۲۱) (صحیح)
۲۲۲۶- سعیدبن جمہان کہتے ہیں کہ ہم سے سفینہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیاکہ رسول اللہﷺ نے فرمایا:'' میری امت میں تیس سال تک خلافت رہے گی ، پھراس کے بعدملوکیت آجائے گی ''، پھر مجھ سے سفینہ رضی اللہ عنہ نے کہا: ابوبکر رضی اللہ عنہ کی خلافت ، عمر رضی اللہ عنہ کی خلافت، عثمان رضی اللہ عنہ کی خلافت اورعلی رضی اللہ عنہ کی خلافت ،شمارکرو ۱؎ ، راوی حشرج بن نباتہ کہتے ہیں کہ ہم نے اسے تیس سال پایا،سعید بن جمہان کہتے ہیں کہ میں نے سفینہ رضی اللہ عنہ سے کہا: بنوامیہ یہ سمجھتے ہیں کہ خلافت ان میں ہے ؟ کہا: بنوزرقاء جھوٹ اورغلط کہتے ہیں، بلکہ ان کا شمار تو بدترین بادشاہوں میں ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن ہے ،۲- کئی لوگوں نے یہ حدیث سعید بن جمہان سے روایت کی ہے، ہم اسے صرف سعید بن جمہان ہی کی روایت سے جانتے ہیں،۳- اس باب میں عمراورعلی رضی اللہ عنہما سے بھی احادیث آئی ہیں کہ نبی اکرمﷺ نے خلافت کے بارے میں کسی چیز کی وصیت نہیں فرمائی۔
وضاحت ۱؎ : مسند احمد میں سفینہ رضی اللہ عنہ سے ہر خلیفہ کے دور کی تصریح موجود ہے، اس تصریح کے مطابق ابوبکر رضی اللہ عنہ کی مدت خلافت دوسال، عمر رضی اللہ عنہ کی دس سال، عثمان رضی اللہ عنہ کی بارہ سال اور علی رضی اللہ عنہ کی چھ سال ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
49- بَاب مَا جَاءَ أَنَّ الْخُلَفَائَ مِنْ قُرَيْشٍ إِلَى أَنْ تَقُومَ السَّاعَةُ
۴۹-باب: قیامت تک خلفاء قریش سے ہوں گے​


2227- حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْبَصْرِيُّ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ الزُّبَيْرِ، قَال: سَمِعْتُ عَبْدَاللهِ بْنَ أَبِي الْهُذَيْلِ، يَقُولُ: كَانَ نَاسٌ مِنْ رَبِيعَةَ عِنْدَ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ، فَقَالَ: رَجُلٌ مِنْ بَكْرِ بْنِ وَائِلٍ لَتَنْتَهِيَنَّ قُرَيْشٌ أَوْ لَيَجْعَلَنَّ اللهُ هَذَا الأَمْرَ فِي جُمْهُورٍ مِنَ الْعَرَبِ غَيْرِهِمْ، فَقَالَ عَمْرُو بْنُ الْعَاصِ: كَذَبْتَ، سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ ﷺ يَقُولُ: "قُرَيْشٌ وُلاَةُ النَّاسِ فِي الْخَيْرِ وَالشَّرِّ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ". قَالَ أَبُو عِيسَى: وَفِي الْبَاب عَنْ ابْنِ مَسْعُودٍ وَابْنِ عُمَرَ وَجَابِرٍ، وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ صَحِيحٌ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۱۰۷۳۶) (صحیح)
۲۲۲۷- عبداللہ بن ابی ہذیل کہتے ہیں: قبیلہ ربیعہ کے کچھ لوگ عمروبن عاص رضی اللہ عنہ کے پاس تھے ،قبیلہء بکربن وائل کے ایک آدمی نے کہا: قریش باز رہیں ۱؎ ، ورنہ اللہ تعالیٰ خلافت کو ان کے علاوہ جمہور عرب میں کردے گا، عمروبن عاص رضی اللہ عنہ نے کہا: تم جھوٹ اور غلط کہہ رہے ہو، میں نے رسول اللہﷺ کو فرماتے ہوئے سنا ہے : قریش قیامت تک خیر(اسلام) وشر(جاہلیت)میں لوگوں کے حاکم ہیں ۲؎ ۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن غریب صحیح ہے،۲- اس باب میں ابن مسعود، ابن عمراورجابر رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔
وضاحت ۱؎ : یعنی فسق وفجور سے قریش باز رہیں۔
وضاحت ۲؎ : یعنی زمانہ جاہلیت اور اسلام دونوں میں قریش حاکم و خلیفہ ہیں، اور قیامت تک خلافت انہیں میں باقی رہنی چاہیے، یہ الگ بات ہے کہ مسلمانوں نے رسول اللہ ﷺ کا یہ حکم نہیں مانا، جیسے دوسرے فرمان رسول کو نہیں مان رہے ہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
50-باب
۵۰-باب: جہجاہ نامی غلام کی حکمرانی کے بارے میں پیش گوئی​


2228- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ الْعَبْدِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ الْحَنَفِيُّ، عَنْ عَبْدِالْحَمِيدِ بْنِ جَعْفَرٍ، عَنْ عُمَرَ بْنِ الْحَكَمِ، قَال: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ: "لاَيَذْهَبُ اللَّيْلُ وَالنَّهَارُ حَتَّى يَمْلِكَ رَجُلٌ مِنَ الْمَوَالِي يُقَالُ لَهُ جَهْجَاهُ".
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ.
* تخريج: م/الفتن ۱۸ (۲۹۱۱) (تحفۃ الأشراف: ۱۴۲۶۷)، وحم (۲/۳۲۹) (صحیح)
۲۲۲۸- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا:'' رات اوردن اس وقت تک باقی رہیں گے(یعنی قیامت نہیں آئے گی) یہاں تک کہ جہجاہ نامی ایک غلام بادشاہت کرے گا''۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن غریب ہے ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
51- بَاب مَا جَاءَ فِي الأَئِمَّةِ الْمُضِلِّينَ
۵۱-باب: گمراہ کرنے والے حکمرانوں کابیان​


2229- حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ أَبِي قِلاَبَةَ، عَنْ أَبِي أَسْمَائَ الرَّحَبِيِّ، عَنْ ثَوْبَانَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ: "إِنَّمَا أَخَافُ عَلَى أُمَّتِي الأَئِمَّةَ الْمُضِلِّينَ"، قَالَ: وَقَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ: "لاَ تَزَالُ طَائِفَةٌ مِنْ أُمَّتِي عَلَى الْحَقِّ ظَاهِرِينَ، لاَيَضُرُّهُمْ مَنْ يَخْذُلُهُمْ حَتَّى يَأْتِيَ أَمْرُ اللهِ".
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، سَمِعْتُ مُحَمَّدَ بْنَ إِسْمَاعِيلَ يَقُولُ: سَمِعْتُ عَلِيَّ بْنَ الْمَدِينِيِّ يَقُولُ، وَذَكَرَ هَذَا الْحَدِيثَ عَنِ النَّبِيِّ ﷺ "لاَ تَزَالُ طَائِفَةٌ مِنْ أُمَّتِي ظَاهِرِينَ عَلَى الْحَقِّ" فَقَالَ عَلِيٌّ: هُمْ أَهْلُ الْحَدِيثِ.
* تخريج: م/الإمارۃ ۵۳ (۱۹۲۰)، ق/المقدمۃ ۱ (۱۰) (تحفۃ الأشراف: ۲۱۰۲)، وحم (۵/۲۷۹) (کلہم بالشطر الثاني فحسب) (صحیح)
۲۲۲۹- ثوبان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا:'' میں اپنی امت پر گمراہ کن اماموں (حاکموں) سے ڈرتاہوں '' ۱؎ ، نیزفرمایا:'' میری امت کی ایک جماعت ہمیشہ حق پرغالب رہے گی ، ان کی مددنہ کرنے والے انہیں کو ئی نقصان نہیں پہنچاسکیں گے یہاں تک کہ اللہ کا حکم (قیامت) آجائے''۔
امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے ، ۲- میں نے محمد بن اسماعیل بخاری کو کہتے سناکہ میں نے علی بن مدینی کوکہتے سنا کہ انہوں نے نبی اکرمﷺ کی یہ حدیث ''میری امت کی ایک جماعت ہمیشہ حق پرغالب رہے گی'' ذکرکی اور کہا: وہ اہل حدیث ہیں۔
وضاحت ۱؎ : یعنی یہ حکمراں ایسے ہوں گے جو بدعت اور فسق و فجور کے داعی ہوں گے۔
 
Top