45- بَاب مَا جَاءَ فِي الْقَرْنِ الثَّالِثِ
۴۵-باب: خیر کے تین عہد اور زمانے کابیان
2221- حَدَّثَنَا وَاصِلُ بْنُ عَبْدِ الأَعْلَى، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْفُضَيْلِ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ مُدْرِكٍ، عَنْ هِلالِ بْنِ يَسَافٍ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ ﷺ يَقُولُ: "خَيْرُ النَّاسِ قَرْنِي ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ ثُمَّ يَأْتِي مِنْ بَعْدِهِمْ قَوْمٌ يَتَسَمَّنُونَ وَيُحِبُّونَ السِّمَنَ يُعْطُونَ الشَّهَادَةَ قَبْلَ أَنْ يُسْأَلُوهَا".
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَكَذَا رَوَى مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ هَذَا الْحَدِيثَ عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ مُدْرِكٍ، عَنْ هِلاَلِ بْنِ يَسَافٍ، وَرَوَى غَيْرُ وَاحِدٍ مِنْ الْحُفَّاظِ هَذَا الْحَدِيثَ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ هِلاَلِ بْنِ يَسَافٍ، وَلَمْ يَذْكُرُوا فِيهِ عَلِيَّ بْنَ مُدْرِكٍ.
* تخريج: خ/الشھادات ۹ (۲۶۵۱)، و فضائل الصحابۃ ۱ (۳۶۵۰)، والرقاق ۷ (۶۴۲۸)، والأیمان ۷ (۶۶۹۵)، م/فضائل الصحابۃ ۵۲ (۲۵۳۵)، د/السنۃ ۱۰ (۴۶۵۷)، ن/الأیمان والنذور ۲۹ (۲۳۰۲) (تحفۃ الأشراف: ۱۰۸۶۶)، وحم (۴/۴۲۶، ۴۲۷، ۴۳۶، ۴۴۰) (صحیح)
2221/م- قَالَ: و حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ حُرَيْثٍ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنِ الأَعْمَشِ، حَدَّثَنَا هِلاَلُ بْنُ يَسَافٍ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ، عَنْ النَّبِيِّ ﷺ، فَذَكَرَ نَحْوَهُ.
وَهَذَا أَصَحُّ عِنْدِي مِنْ حَدِيثِ مُحَمَّدِ بْنِ فُضَيْلٍ، وَقَدْ رُوِيَ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنِ عَنِ النَّبِيِّ ﷺ.
* تخريج: انظر ما قبلہ (صحیح)
۲۲۲۱- عمران بن حصین رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہﷺ کو فرماتے ہوئے سنا :'' تمام لوگوں سے بہتر میرے زمانہ کے لوگ ہیں ، پھر ان کے بعدآنے والے، پھر ان کے بعدآنے والے، پھر ان کے بعدایسے لوگ آئیں گے جو موٹے تازے ہوں گے، موٹاپاپسندکریں گے اور گواہی طلب کرنے سے پہلے ہی گواہی دیتے پھریں گے '' ۱؎ ۔
امام ترمذی کہتے ہیں: محمدبن فضیل نے یہ حدیث اسی طرح
''عن الأعمش، عن علي بن مدرك، عن هلال بن يساف'' کی سند سے روایت کی ہے ، کئی حفاظ نے اسے
''عن الأعمش، عن هلال بن يساف'' کی سند سے روایت کی ہے، اس میں علی بن مدرک کے واسطہ کا ذکر نہیں کیا ہے۔
۲۲۲۱/م- اس سند سے بھی عمران بن حصین سے اسی جیسی حدیث مروی ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ میرے نزدیک محمدبن فضیل کی حدیث سے زیادہ صحیح ہے، ۲- یہ حدیث کئی سندوں سے عمران بن حصین کے واسطہ سے نبی اکرمﷺ سے مروی ہے۔
وضاحت ۱؎ : چونکہ یہ لوگ دین وایمان کی فکر سے خالی ہوں گے، کسی کے سامنے جواب دہی کا کوئی خوف ان کے دلوں میں باقی نہیں رہے گا، اور عیش و آرام کی زندگی کی مستیاں لے رہے ہوں گے، اس لیے موٹا پا ان میں عام ہوگا۔
2222- حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ زُرَارَةَ بْنِ أَوْفَى، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ: "خَيْرُ أُمَّتِي الْقَرْنُ الَّذِي بُعِثْتُ فِيهِمْ ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ" قَالَ: وَلاَ أَعْلَمُ ذَكَرَ الثَّالِثَ أَمْ لاَ، "ثُمَّ يَنْشَأُ أَقْوَامٌ يَشْهَدُونَ وَلاَيُسْتَشْهَدُونَ، وَيَخُونُونَ وَلاَيُؤْتَمَنُونَ، وَيَفْشُو فِيهِمْ السِّمَنُ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
* تخريج: انظر ماقبلہ (تحفۃ الأشراف: ۱۰۸۲۴) (صحیح)
۲۲۲۲- عمران بن حصین رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا:'' میری امت کے سب سے بہتر لوگ وہ ہیں جن کے درمیان میں بھیجا گیا ہوں، پھر وہ لوگ ہیں جوان کے بعدہوں گے'' ، عمران بن حصین کہتے ہیں: مجھے نہیں معلوم کہ آپ نے تیسرے زمانہ کاذکرکیا یانہیں،''پھر اس کے بعدایسے لوگ پیداہوں گے جن سے گواہی نہیں طلب کی جائے گی پھر بھی گواہی دیتے رہیں گے ، خیانت کریں گے امانت دارنہیں ہوں گے اوران میں موٹاپاعام ہوجائے گا''۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے ۔