- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,585
- ری ایکشن اسکور
- 6,762
- پوائنٹ
- 1,207
38-بَاب مَا جَاءَ فِي مَعِيشَةِ النَّبِيِّ ﷺ وَأَهْلِهِ
۳۸-باب: نبی اکرمﷺ اور ازواج مطہرات رضی اللہ عنہن کی معاشی زندگی کابیان
2356- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ عَبَّادٍ، عَنْ مُجَالِدٍ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، عَنْ مَسْرُوقٍ، قَالَ: دَخَلْتُ عَلَى عَائِشَةَ فَدَعَتْ لِي بِطَعَامٍ، وَقَالَتْ: مَا أَشْبَعُ مِنْ طَعَامٍ، فَأَشَائُ أَنْ أَبْكِيَ إِلا بَكَيْتُ قَالَ: قُلْتُ لِمَ؟ قَالَتْ: أَذْكُرُ الْحَالَ الَّتِي فَارَقَ عَلَيْهَا رَسُولُ اللهِ ﷺ الدُّنْيَا، وَاللهِ مَا شَبِعَ مِنْ خُبْزٍ وَلَحْمٍ مَرَّتَيْنِ فِي يَوْمٍ.
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف، وانظر مایأتي بعدہ (تحفۃ الأشراف: ۱۷۶۲۷) (ضعیف)
(سندمیں مجالد بن سعید ضعیف ہیں، اگلی روایت صحیح ہے جس کا سیاق اس حدیث کے سیاق سے قدرے مختلف ہے)
۲۳۵۶- مسروق کہتے ہیں: میں ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کی خدمت میں حاضر ہوا تو انہوں نے ہمارے لیے کھانا طلب کیااورکہاکہ میں کسی کھانے سے سیرنہیں ہوتی ہوں کہ رونا چاہتی ہوں پھر رونے لگتی ہوں۔ میں نے سوال کیا: ایسا کیوں؟ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: میں اس حالت کو یاد کرتی ہوں جس پر رسول اللہ ﷺ کا انتقال ہوا، اللہ کی قسم! آپ روٹی اور گوشت سے ایک دن میں دوبار کبھی سیر نہیں ہوئے۔امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
2357- حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلاَنَ، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ، أَنْبَأَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، قَال: سَمِعْتُ عَبْدَالرَّحْمَنِ بْنَ يَزِيدَ يُحَدِّثُ عَنِ الأَسْوَدِ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: مَا شَبِعَ رَسُولُ اللهِ ﷺ مِنْ خُبْزِ شَعِيرٍ يَوْمَيْنِ مُتَتَابِعَيْنِ حَتَّى قُبِضَ.
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ.
* تخريج: م/الزہد ۱ (۲۹۷۰)، ق/الأطعمۃ ۴۹ (۳۳۴۶) (تحفۃ الأشراف: ۱۶۰۱۴) (صحیح)
۲۳۵۷- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں: رسول اللہ ﷺنے دوروز متواتر جو کی روٹی کبھی سیر ہوکرنہیں کھائی یہاں تک کہ آپ وفات پاگئے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- اس باب میں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے بھی روایت ہے۔
2358- حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا الْمُحَارِبِيُّ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ كَيْسَانَ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: مَا شَبِعَ رَسُولُ اللهِ ﷺ وَأَهْلُهُ ثَلاَثًا تِبَاعًا مِنْ خُبْزِ الْبُرِّ حَتَّى فَارَقَ الدُّنْيَا. هَذَا حَدِيثٌ صَحِيحٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ.
* تخريج: خ/الأطعمۃ ۲۳ (۵۴۱۴) نحوہ)، م/الزہد ۱ (۲۹۷۶)، ق/الأطعمۃ ۴۸ (۳۳۴۳) (تحفۃ الأشراف: ۱۳۴۴۰) (صحیح)
۲۳۵۸- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: رسول اللہ ﷺ اور آپ کے اہل خانہ نے مسلسل تین دن تک گیہوں کی روٹی سیرہوکرنہیں کھائی یہاں تک کہ آپ رحلت فرماگئے۔امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث اس سند سے حسن صحیح غریب ہے۔
2359- حَدَّثَنَا عَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ الدُّورِيُّ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا حَرِيزُ بْنُ عُثْمَانَ، عَنْ سُلَيْمِ بْنِ عَامِرٍ، قَال: سَمِعْتُ أَبَا أُمَامَةَ يَقُولُ: مَا كَانَ يَفْضُلُ عَنْ أَهْلِ بَيْتِ النَّبِيِّ ﷺ خُبْزُ الشَّعِيرِ. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ، وَيَحْيَى بْنُ أَبِي بُكَيْرٍ هَذَا كُوفِيٌّ، وَأَبُو بُكَيْرٍ وَالِدُ يَحْيَى رَوَى لَهُ سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ وَيَحْيَى بْنُ عَبْدِاللهِ بْنِ بُكَيْرٍ مِصْرِيٌّ صَاحِبُ اللَّيْثِ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۴۸۷۰)، وانظر حم (۵/۲۵۳) (صحیح)
۲۳۵۹- ابوامامہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں :نبی اکرمﷺ کے گھرسے جو کی روٹی(اہل خانہ کی) ضرورت سے زیادہ نہیں ہوتی تھی ۱؎ ۔امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث اس سندسے حسن صحیح غریب ہے، ۲- یحییٰ بن ابی بکیر کوفی ہیں، ابوبکیرجو یحییٰ کے والد ہیں سفیان ثوری نے ان کی حدیث روایت کی ہے، ۳- یحییٰ بن عبداللہ بن بکیر مصری ہیں اور لیث کے شاگرد ہیں۔
وضاحت ۱؎ : یعنی گھرمیں آٹے کی مقداراتنی کم ہوتی تھی کہ اس سے بمشکل آپ کے گھروالوں کی ضرورت پوری ہوتی ، کیونکہ یہ لوگ دوسروں کوہمیشہ اپنے پرترجیح دیتے تھے اور {وَيُؤْثِرُونَ عَلَى أَنفُسِهِمْ وَلَوْ كَانَ بِهِمْ خَصَاصَةٌ} (الحشر:9) کاکامل نمونہ تھے، بقدرکفاف زندگی گزارناپسندکرتے تھے، اسی لیے جو کی روٹی بھی ضرورت سے زیادہ نہیں ہوتی تھی۔
2360- حَدَّثَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ مُعَاوِيَةَ الْجُمَحِيُّ، حَدَّثَنَا ثَابِتُ بْنُ يَزِيدَ، عَنْ هِلاَلِ بْنِ خَبَّابٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللهِ ﷺ يَبِيتُ اللَّيَالِي الْمُتَتَابِعَةَ طَاوِيًا وَأَهْلُهُ لاَ يَجِدُونَ عَشَائً وَكَانَ أَكْثَرُ خُبْزِهِمْ خُبْزَ الشَّعِيرِ.
قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
* تخريج: ق/الأطعمۃ ۴۹ (۳۳۴۷) (تحفۃ الأشراف: ۶۲۳۳) (حسن)
۲۳۶۰- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں: رسول اللہﷺ اور آپ کے گھروالے مسلسل کئی راتیں خالی پیٹ گزار دیتے ، اور رات کا کھانا نہیں پاتے تھے۔اور ان کی اکثر خوراک جوکی روٹی ہوتی تھی۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
2361- حَدَّثَنَا أَبُو عَمَّارٍ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ الْقَعْقَاعِ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ: "اللَّهُمَّ اجْعَلْ رِزْقَ آلِ مُحَمَّدٍ قُوتًا".
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
* تخريج: خ/الرقاق ۱۷ (۶۴۶۰)، م/الزکاۃ ۴۳ (۱۰۵۵)، والزہد ۱ (۱۰۵۵/۱۸)، ق/الزہد ۹ (۴۱۳۶) (تحفۃ الأشراف: ۱۴۸۹۸)، وحم (۲/۲۳۲، ۴۴۶، ۴۸۱) (صحیح)
۲۳۶۱- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: رسول اللہ ﷺ نے یہ دعاکی''اللَّهُمَّ اجْعَلْ رِزْقَ آلِ مُحَمَّدٍ قُوتًا'' اے اللہ ! محمدﷺ کے گھروالوں کوصرف اتنی روزی دے جس سے ان کے جسم کا رشتہ برقراررہ سکے ۱؎ ۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
وضاحت ۱؎ : آپ ﷺایسی زندگی گزارناپسندکرتے تھے جودنیوی آلائشوں اورآرام وآسائش سے پاک ہو، کیونکہ بعثت نبوی کا مقصد ہی یہ تھا کہ وہ لوگوں کو دنیاکے ہنگاموں، مشاغل اورزیب وزینت سے ہٹاکرآخرت کی طرف متوجہ کریں، اسی لیے آﷺ نے اپنے اور اپنے گھروالوں کے حق میں مذکورہ دعافرمائی، آپ کی اس دعاسے علماء اورداعیان اسلام کو نصیحت حاصل کرناچاہئے کہ ہماری زندگی سادگی کانمونہ اوردنیاوی تکلفات سے پاک ہو ، اگراللہ ہمیں مال ودولت سے نوازے تومالدارصحابہ کرام کاکردارہمارے پیش نظرہوناچاہئے تاہم مال ودولت کا زیادہ سے زیادہ حصول ہماری زندگی کا مقصد نہیں ہوناچاہئے اورنہ اس کے لیے ہرقسم کا حربہ وہتھکنڈہ استعمال کرناچاہئے خواہ اس حربے اورہتھکنڈے کا استعمال کسی دینی کام کے آڑمیں ہی کیوں نہ ہو۔
2362- حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسٍ قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ ﷺ لاَ يَدَّخِرُ شَيْئًا لِغَدٍ. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ، وَقَدْ رُوِيَ هَذَا الْحَدِيثُ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ سُلَيْمَانَ عَنْ ثَابِتٍ عَنِ النَّبِيِّ ﷺ مُرْسَلاً.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۲۷۳) (صحیح)
۲۳۶۲- انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں:نبی اکرمﷺ آنے والے کل کے لیے کچھ نہیں رکھ چھوڑتے تھے۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث غریب ہے ،۲- یہ حدیث ''عن جعفر بن سليمان عن ثابت عن النبي ﷺ'' کی سند سے مرسلا بھی مروی ہے۔
2363- حَدَّثَنَا عَبْدُاللهِ بْنُ عَبْدِالرَّحْمَنِ، أَخْبَرَنَا أَبُو مَعْمَرٍ عَبْدُاللهِ بْنُ عَمْرٍو، حَدَّثَنَا عَبْدُالْوَارِثِ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي عَرُوبَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ قَالَ: مَا أَكَلَ رَسُولُ اللهِ ﷺ عَلَى خِوَانٍ وَلاَ أَكَلَ خُبْزًا مُرَقَّقًا حَتَّى مَاتَ.
قَالَ: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ مِنْ حَدِيثِ سَعِيدِ بْنِ أَبِي عَرُوبَةَ.
* تخريج: انظر حدیث رقم ۱۷۸۸ (تحفۃ الأشراف: ۱۱۷۴) (صحیح)
۲۳۶۳- انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: رسول اللہ ﷺ نے چوکی(یامیز) پر کھانا کبھی نہیں کھایا اور نہ ہی کبھی باریک آٹے کی روٹی کھائی یہاں تک کہ دنیاسے کوچ کرگئے۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث سعید بن ابی عروبہ کی روایت سے حسن صحیح غریب ہے۔
2364- حَدَّثَنَا عَبْدُاللهِ بْنُ عَبْدِالرَّحْمَنِ، أَخْبَرَنَا عُبَيْدُاللهِ بْنُ عَبْدِالْمَجِيدِ الْحَنَفِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ عَبْدِ اللهِ بْنِ دِينَارٍ، أَخْبَرَنَا أَبُو حَازِمٍ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ أَنَّهُ قِيلَ لَهُ: أَكَلَ رَسُولُ اللهِ ﷺ النَّقِيَّ يَعْنِي الْحُوَّارَى، فَقَالَ سَهْلٌ: مَا رَأَى رَسُولُ اللهِ ﷺ النَّقِيَّ حَتَّى لَقِيَ اللهَ، فَقِيلَ لَهُ: هَلْ كَانَتْ لَكُمْ مَنَاخِلُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللهِ ﷺ؟ قَالَ: مَا كَانَتْ لَنَا مَنَاخِلُ، قِيلَ: فَكَيْفَ كُنْتُمْ تَصْنَعُونَ بِالشَّعِيرِ؟ قَالَ: كُنَّا نَنْفُخُهُ، فَيَطِيرُ مِنْهُ مَا طَارَ، ثُمَّ نُثَرِّيهِ فَنَعْجِنُهُ.
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَقَدْ رَوَاهُ مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ عَنْ أَبِي حَازِمٍ.
* تخريج: خ/الأطعمۃ ۲۳ (۵۴۱۳) (وانظر أیضا: ۵۴۱۰)، ق/الأطعمۃ ۴۴ (۳۳۳۵) (تحفۃ الأشراف: ۴۷۰۴)، وحم (۵/۳۳۲) (صحیح)
۲۳۶۴- سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ان سے پوچھاگیا: کیا رسول اللہ ﷺ نے کبھی میدہ کی روٹی کھائی ہے؟ سہل نے جواب دیا : رسول اللہ ﷺ نے میدہ کی روٹی دیکھی بھی نہیں یہاں تک کہ رحلت فرماگیے۔ پھر ان سے پوچھاگیا: کیا آپ لوگوں کے پاس عہد نبوی میں چھلنی تھی؟ کہا ہم لوگوں کے پاس چھلنی نہیں تھی۔ پھر ان سے پوچھاگیا کہ آپ لوگ جو کے آٹے کوکیسے صاف کرتے تھے؟ تو کہا : پہلے ہم اس میں پھونکیں مارتے تھے توجو اڑنا ہوتا وہ اڑجاتاتھا پھر ہم اس میں پانی ڈال کراسے گوندھ لیتے تھے۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- اس حدیث کو مالک بن انس نے بھی ابوحازم سے روایت کیا ہے ۔