- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,584
- ری ایکشن اسکور
- 6,762
- پوائنٹ
- 1,207
48-بَاب مَا جَاءَ فِي الرِّيَائِ وَالسُّمْعَةِ
۴۸-باب: ریاونمود اور شہرت کابیان
2381- حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ هِشَامٍ، عَنْ شَيْبَانَ، عَنْ فِرَاسٍ، عَنْ عَطِيَّةَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ: "مَنْ يُرَائِي يُرَائِي اللهُ بِهِ، وَمَنْ يُسَمِّعْ يُسَمِّعْ اللهُ بِهِ" قَالَ: وَقَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ: "مَنْ لاَ يَرْحَمْ النَّاسَ لاَ يَرْحَمْهُ اللهُ".
وَفِي الْبَاب عَنْ جُنْدَبٍ وَعَبْدِاللهِ بْنِ عَمْرٍو، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ.
* تخريج: ق/الزہد ۲۱ (۴۲۰۶) (تحفۃ الأشراف: ۴۲۲۰)، وحم (۳/۴۰) (صحیح)
(سندمیں عطیہ عوفی ضعیف راوی ہیں، لیکن شواہد کی بنا پر یہ حدیث صحیح لغیرہ ہے)
۲۳۸۱- ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :'' جو ریاکاری کرے گا تو اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اسے لوگوں کے سامنے ظاہرکردے گا، اور جو اللہ کی عبادت شہرت کے لیے کرے گا تواللہ تعالیٰ قیامت کے دن اسے رسوا وذلیل کرے گا''، فرمایا:'' جو لوگوں پر رحم نہیں کرتا اس پر اللہ تعالیٰ بھی رحم نہیں کرتا''۔
امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث اس سند سے حسن صحیح غریب ہے،۲- اس باب میں جندب اور عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔
2382- حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُاللهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، أَخْبَرَنَا حَيْوَةُ بْنُ شُرَيْحٍ، أَخْبَرَنِي الْوَلِيدُ بْنُ أَبِي الْوَلِيدِ أَبُو عُثْمَانَ الْمَدَائِنِيُّ أَنَّ عُقْبَةَ بْنَ مُسْلِمٍ حَدَّثَهُ أَنَّ شُفَيًّا الأَصْبَحِيَّ حَدَّثَهُ أَنَّهُ دَخَلَ الْمَدِينَةَ فَإِذَا هُوَ بِرَجُلٍ قَدِ اجْتَمَعَ عَلَيْهِ النَّاسُ، فَقَالَ: مَنْ هَذَا؟ فَقَالُوا: أَبُو هُرَيْرَةَ، فَدَنَوْتُ مِنْهُ، حَتَّى قَعَدْتُ بَيْنَ يَدَيْهِ، وَهُوَ يُحَدِّثُ النَّاسَ، فَلَمَّا سَكَتَ وَخَلاَ، قُلْتُ لَهُ: أَنْشُدُكَ بِحَقٍّ وَبِحَقٍّ لَمَا حَدَّثْتَنِي حَدِيثًا سَمِعْتَهُ مِنْ رَسُولِ اللهِ ﷺ عَقَلْتَهُ وَعَلِمْتَهُ، فَقَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: أَفْعَلُ لأُحَدِّثَنَّكَ حَدِيثًا حَدَّثَنِيهِ رَسُولُ اللهِ ﷺ عَقَلْتُهُ وَعَلِمْتُهُ، ثُمَّ نَشَغَ أَبُو هُرَيْرَةَ نَشْغَةً، فَمَكَثَ قَلِيلاً، ثُمَّ أَفَاقَ، فَقَالَ: لأُحَدِّثَنَّكَ حَدِيثًا حَدَّثَنِيهِ رَسُولُ اللهِ ﷺ فِي هَذَا الْبَيْتِ مَا مَعَنَا أَحَدٌ غَيْرِي وَغَيْرُهُ، ثُمَّ نَشَغَ أَبُو هُرَيْرَةَ نَشْغَةً أُخْرَى، ثُمَّ أَفَاقَ: فَمَسَحَ وَجْهَهُ فَقَالَ: لأُحَدِّثَنَّكَ حَدِيثًا حَدَّثَنِيهِ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ وَأَنَا وَهُوَ فِي هَذَا الْبَيْتِ مَا مَعَنَا أَحَدٌ غَيْرِي وَغَيْرُهُ، ثُمَّ نَشَغَ أَبُو هُرَيْرَةَ نَشْغَةً أُخْرَى، ثُمَّ أَفَاقَ، وَمَسَحَ وَجْهَهُ فَقَالَ: أَفْعَلُ لأُحَدِّثَنَّكَ حَدِيثًا حَدَّثَنِيهِ رَسُولُ اللهِ ﷺ وَأَنَا مَعَهُ فِي هَذَا الْبَيْتِ مَا مَعَهُ أَحَدٌ غَيْرِي وَغَيْرُهُ، ثُمَّ نَشَغَ أَبُو هُرَيْرَةَ نَشْغَةً شَدِيدَةً، ثُمَّ مَالَ خَارًّا عَلَى وَجْهِهِ، فَأَسْنَدْتُهُ عَلَيَّ طَوِيلاً ثُمَّ أَفَاقَ، فَقَالَ: حَدَّثَنِي رَسُولُ اللهِ ﷺ: "أَنَّ اللهَ تَبَارَكَ وَتَعَالَى إِذَا كَانَ يَوْمُ الْقِيَامَةِ يَنْزِلُ إِلَى الْعِبَادِ لِيَقْضِيَ بَيْنَهُمْ، وَكُلُّ أُمَّةٍ جَاثِيَةٌ، فَأَوَّلُ مَنْ يَدْعُو بِهِ رَجُلٌ جَمَعَ الْقُرْآنَ، وَرَجُلٌ يَقْتَتِلُ فِي سَبِيلِ اللهِ، وَرَجُلٌ كَثِيرُ الْمَالِ، فَيَقُولُ اللهُ لِلْقَارِئِ: أَلَمْ أُعَلِّمْكَ مَا أَنْزَلْتُ عَلَى رَسُولِي؟ قَالَ: بَلَى، يَا رَبِّ! قَالَ: فَمَاذَا عَمِلْتَ فِيمَا عُلِّمْتَ؟ قَالَ: كُنْتُ أَقُومُ بِهِ آنَائَ اللَّيْلِ وَآنَائَ النَّهَارِ، فَيَقُولُ اللهُ لَهُ: كَذَبْتَ، وَتَقُولُ لَهُ الْمَلاَئِكَةُ: كَذَبْتَ، وَيَقُولُ اللهُ: بَلْ أَرَدْتَ أَنْ يُقَالَ إِنَّ فُلاَنًا قَارِئٌ، فَقَدْ قِيلَ ذَاكَ، وَيُؤْتَى بِصَاحِبِ الْمَالِ فَيَقُولُ اللهُ لَهُ: أَلَمْ أُوَسِّعْ عَلَيْكَ حَتَّى لَمْ أَدَعْكَ تَحْتَاجُ إِلَى أَحَدٍ؟ قَالَ: بَلَى، يَا رَبِّ! قَالَ: فَمَاذَا عَمِلْتَ فِيمَا آتَيْتُكَ؟ قَالَ: كُنْتُ أَصِلُ الرَّحِمَ وَأَتَصَدَّقُ، فَيَقُولُ اللهُ لَهُ: كَذَبْتَ، وَتَقُولُ لَهُ الْمَلاَئِكَةُ: كَذَبْتَ، وَيَقُولُ اللهُ تَعَالَى: بَلْ أَرَدْتَ أَنْ يُقَالَ فُلاَنٌ جَوَادٌ، فَقَدْ قِيلَ ذَاكَ، وَيُؤْتَى بِالَّذِي قُتِلَ فِي سَبِيلِ اللهِ فَيَقُولُ اللهُ لَهُ: فِي مَاذَا قُتِلْتَ؟ فَيَقُولُ: أُمِرْتُ بِالْجِهَادِ فِي سَبِيلِكَ، فَقَاتَلْتُ حَتَّى قُتِلْتُ، فَيَقُولُ اللهُ تَعَالَى لَهُ: كَذَبْتَ، وَتَقُولُ لَهُ الْمَلاَئِكَةُ: كَذَبْتَ، وَيَقُولُ اللهُ: بَلْ أَرَدْتَ أَنْ يُقَالَ فُلاَنٌ جَرِيئٌ، فَقَدْ قِيلَ ذَاكَ " ثُمَّ ضَرَبَ رَسُولُ اللهِ ﷺ عَلَى رُكْبَتِي فَقَالَ: "يَا أَبَا هُرَيْرَةَ! أُولَئِكَ الثَّلاَثَةُ أَوَّلُ خَلْقِ اللهِ تُسَعَّرُ بِهِمُ النَّارُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ".
و قَالَ: الْوَلِيدُ أَبُو عُثْمَانَ، فَأَخْبَرَنِي عُقْبَةُ بْنُ مُسْلِمٍ أَنَّ شُفَيًّا هُوَ الَّذِي دَخَلَ عَلَى مُعَاوِيَةَ، فَأَخْبَرَهُ بِهَذَا، قَالَ: أَبُو عُثْمَانَ وَحَدَّثَنِي الْعَلاَئُ بْنُ أَبِي حَكِيمٍ أَنَّهُ كَانَ سَيَّافًا لِمُعَاوِيَةَ فَدَخَلَ عَلَيْهِ رَجُلٌ، فَأَخْبَرَهُ بِهَذَا عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، فَقَالَ مُعَاوِيَةُ: قَدْ فُعِلَ بِهَؤُلاَئِ هَذَا، فَكَيْفَ بِمَنْ بَقِيَ مِنَ النَّاسِ، ثُمَّ بَكَى مُعَاوِيَةُ بُكَائً شَدِيدًا حَتَّى ظَنَنَّا أَنَّهُ هَالِكٌ، وَقُلْنَا قَدْ جَاءَنَا هَذَا الرَّجُلُ بِشَرٍّ، ثُمَّ أَفَاقَ مُعَاوِيَةُ، وَمَسَحَ عَنْ وَجْهِهِ، وَقَالَ: صَدَقَ اللهُ وَرَسُولُهُ،{مَنْ كَانَ يُرِيدُ الْحَيَاةَ الدُّنْيَا وَزِينَتَهَا نُوَفِّ إِلَيْهِمْ أَعْمَالَهُمْ فِيهَا، وَهُمْ فِيهَا لاَ يُبْخَسُونَ أُولَئِكَ الَّذِينَ لَيْسَ لَهُمْ فِي الآخِرَةِ إِلاَّ النَّارُ، وَحَبِطَ مَا صَنَعُوا فِيهَا، وَبَاطِلٌ مَا كَانُوا يَعْمَلُونَ}. قَالَ أَبُوعِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۱۳۴۹۳)، وأخرج نحوہ: م/الإمارۃ ۴۳ (۱۹۰۵)، ن/الجھاد ۲۲ (۳۱۳۹)، وحم (۲/۳۲۲) (صحیح)
۲۳۸۲- عقبہ بن مسلم سے شفیا اصبحی نے بیان کیا کہ ایک مرتبہ وہ مدینہ میں داخل ہوئے ،اچانک ایک آدمی کو دیکھا جس کے پاس کچھ لوگ جمع تھے، انہوں نے پوچھا کہ یہ کون ہیں؟ لوگوں نے جواباً عرض کیا: یہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ ہیں، شفیا اصبحی کا بیان ہے کہ میں ان کے قریب ہوا یہاں تک کہ ان کے سامنے بیٹھ گیا اور وہ لوگوں سے حدیث بیان کررہے تھے، جب وہ حدیث بیان کرچکے اور تنہا رہ گئے تو میں نے ان سے کہا: میں آپ سے اللہ کا باربار واسطہ دے کر پوچھ رہاہوں کہ آپ مجھ سے ایسی حدیث بیان کیجئے جسے آپ نے رسول اللہ ﷺ سے سنا ہو اور اسے اچھی طرح جانا اور سمجھا ہو۔ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا:''ٹھیک ہے، یقینا میں تم سے ایسی حدیث بیان کروں گا جسے مجھ سے رسول اللہ ﷺ نے بیان کیاہے اورمیں نے اسے اچھی طرح جانا اور سمجھا ہے۔ پھر ابوہریرہ نے زور کی چیخ ماری اور بے ہوش ہوگئے، تھوڑی دیر بعد جب افاقہ ہواتو فرمایا:'' یقینا میں تم سے وہ حدیث بیان کروں گا جسے رسول اللہ ﷺ نے مجھ سے اسی گھر میں بیان کیاتھا جہاں میرے سواکوئی نہیں تھا، پھر دوبارہ ابوہریرہ نے چیخ ماری اور بے ہوش ہوگئے، پھر جب افاقہ ہواتو اپنے چہرے کو پونچھا اور فرمایا:'' ضرور میں تم سے وہ حدیث بیان کروں گا جسے رسول اللہ ﷺ نے مجھ سے بیان کیا ہے اوراس گھر میں میرے اور آپ کے سواکوئی نہیں تھا، پھر ابوہریرہ نے زور کی چیخ ماری اور بے ہوش ہوگئے، اپنے چہرے کوپونچھااور پھر جب افاقہ ہواتو فرمایا:''ضرور میں تم سے وہ حدیث بیان کروں گا جسے رسول اللہ ﷺ نے مجھ سے بیان کیا ہے او ر اس گھر میں میرے اورآپ کے سوا کوئی نہیں تھا، پھر ابوہریرہ نے زو رکی چیخ ماری اور بے ہوش ہوکر منہ کے بل زمین پر گرپڑے، میں نے بڑی دیر تک انہیں اپناسہارا دیئے رکھا پھر جب افاقہ ہواتوفرمایا : رسول اللہ ﷺ نے مجھ سے یہ حدیث بیان کی ہے :'' قیامت کے دن جب ہرامت گھٹنوں کے بل پڑی ہوگی تو اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کے درمیان فیصلے کے لیے نزول فرمائے گا، پھر اس وقت فیصلہ کے لیے سب سے پہلے ایسے شخص کو بلایا جائے گا جو قرآن کا حافظ ہوگا، دوسرا شہید ہوگا اور تیسرا مالدار ہوگا، اللہ تعالیٰ حافظ قرآن سے کہے گا :کیا میں نے تجھے اپنے رسول پر نازل کردہ کتاب کی تعلیم نہیں دی تھی؟ وہ کہے گا: یقینا اے میرے رب ! اللہ تعالیٰ فرمائے گا جو علم تجھے سکھایا گیا اس کے مطابق تونے کیاعمل کیا؟ وہ کہے گا: میں اس قرآن کے ذریعے راتوں دن تیری عبادت کرتاتھا، اللہ تعالیٰ فرمائے گا : تونے جھوٹ کہا اور فرشتے بھی اس سے کہیں گے کہ تونے جھوٹ کہا ،پھر اللہ تعالیٰ کہے گا : (قرآن سیکھنے سے) تیرا مقصد یہ تھا کہ لوگ تجھے قاری کہیں، سوتجھے کہاگیا، پھر صاحب مال کوپیش کیا جائے گا اور اللہ تعالیٰ ا س سے پوچھے گا: کیا میں نے تجھے ہرچیز کی وسعت نہ دے رکھی تھی، یہاں تک کہ تجھے کسی کا محتاج نہیں رکھا؟ وہ عرض کرے گا: یقینا میرے رب ! اللہ تعالیٰ فرمائے گا:میں نے تجھے جوچیزیں دی تھیں اس میں کیاعمل کیا؟ وہ کہے گا : صلہ رحمی کرتاتھا اور صدقہ وخیرات کرتاتھا، اللہ تعالیٰ فرمائے گا : تو نے جھوٹ کہا اور فرشتے بھی اسے جھٹلائیں گے، پھر اللہ تعالیٰ فرمائے گا: بلکہ تم یہ چاہتے تھے کہ تمہیں سخی کہاجائے، سوتمہیں سخی کہاگیا، اس کے بعد شہید کو پیش کیاجائے گا، اللہ تعالیٰ اس سے پوچھے گا: تجھے کس لیے قتل کیاگیا ؟ وہ عرض کرے گا: مجھے تیری راہ میں جہاد کا حکم دیاگیا چنانچہ میں نے جہاد کیایہاں تک کہ شہید ہوگیا، اللہ تعالیٰ اس سے کہے گا: تونے جھوٹ کہا ،فرشتے بھی اسے جھٹلائیں گے ، پھر اللہ تعالیٰ فرمائے گا : تیرا مقصد یہ تھا کہ تجھے بہادر کہاجائے سوتجھے کہاگیا: پھر رسول اللہ ﷺ نے میرے زانو پر اپنا ہاتھ مارکرفرمایا: ''ابوہریرہ! یہی وہ پہلے تین شخص ہیں جن سے قیامت کے دن جہنم کی آگ بھڑ کائی جائے گی''۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ولید ابوعثمان کہتے ہیں: عقبہ بن مسلم نے مجھے خبردی کہ شفیا اصبحی ہی نے معاویہ رضی اللہ عنہ کے پاس جاکر انہیں اس حدیث سے باخبر کیا تھا۔ابوعثمان کہتے ہیں: علاء بن ابی حکیم نے مجھ سے بیان کیا کہ وہ معاویہ رضی اللہ عنہ کے جلاد تھے، پھرمعاویہ کے پاس ایک آدمی پہنچا اور ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے واسطہ سے اس حدیث سے انہیں باخبر کیا تو معاویہ نے کہا: ان تینوں کے ساتھ ایسا معاملہ ہوا تو باقی لوگوں کے ساتھ کیاہوگا ، یہ کہہ کر معاویہ زاروقطار رونے لگے یہاں تک کہ ہم نے سمجھاکہ وہ زندہ نہیں بچیں گے، اور ہم لوگوں نے یہاں تک کہہ ڈالا کہ یہ شخص شر لے کر آیاہے، پھر جب معاویہ رضی اللہ عنہ کو افاقہ ہواتو انہوں نے اپنے چہرے کو صاف کیا اور فرمایا:'' یقینا اللہ اور اس کے رسول نے سچ فرمایاہے اور اس آیت کریمہ کی تلاوت کی {مَنْ كَانَ يُرِيدُ الْحَيَاةَ الدُّنْيَا وَزِينَتَهَا نُوَفِّ إِلَيْهِمْ أَعْمَالَهُمْ فِيهَا وَهُمْ فِيهَا لاَ يُبْخَسُونَ أُولَئِكَ الَّذِينَ لَيْسَ لَهُمْ فِي الآخِرَةِ إِلاَّ النَّارُ وَحَبِطَ مَا صَنَعُوا فِيهَا وَبَاطِلٌ مَا كَانُوا يَعْمَلُونَ} ۱؎ ۔امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن غریب ہے۔
وضاحت ۱؎ : جو شخص دنیاوی زندگی اور اس کی زیب وزینت کو چاہے گا تو ہم دنیا ہی میں اس کے اعمال کا پورا پورا بدلہ دے دیں گے اور کوئی کمی نہیں کریں گے ، یہ وہی لوگ ہیں جن کا آخرت میں جہنم کے علاوہ اور کوئی حصہ نہیں ہے اور دنیا کے اندر ہی ان کے سارے اعمال ضائع اور باطل ہوگئے۔(سورئہ ہود: ۱۶)
2383- حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، حَدَّثَنِي الْمُحَارِبِيُّ، عَنْ عَمَّارِ بْنِ سَيْفٍ الضَّبِّيِّ، عَنْ أَبِي مُعَانٍ الْبَصْرِيِّ، عَنْ ابْنِ سِيرِينَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ: "تَعَوَّذُوا بِاللهِ مِنْ جُبِّ الْحَزَنِ" قَالُوا: يَا رَسُولَ اللهِ! وَمَا جُبُّ الْحَزَنِ؟ قَالَ: " وَادٍ فِي جَهَنَّمَ تَتَعَوَّذُ مِنْهُ جَهَنَّمُ كُلَّ يَوْمٍ مِائَةَ مَرَّةٍ" قُلْنَا: يَا رَسُولَ اللهِ! وَمَنْ يَدْخُلُهُ؟ قَالَ: "الْقُرَّائُ الْمُرَائُونَ بِأَعْمَالِهِمْ". قَالَ: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ.
* تخريج: ق/المقدمۃ ۲۳ (۲۵۶) (تحفۃ الأشراف: ۱۴۵۸۶) (ضعیف)
(سندمیں ''ابومعان'' یا ''ابومعاذ'' مجہول راوی ہے، اور ''عمار بن سیف'' ضعیف الحدیث، ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے اس کا دوسرا طریق بھی ضعیف ہے، تفصیل کے لیے دیکھیے: الضعیفۃ رقم : ۵۰۲۳،و ۵۱۵۲)
۲۳۸۳- ابوہریر ہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا:'' جُب حزن (غم کی وادی) سے اللہ تعالیٰ کی پناہ مانگو، صحابہ نے عرض کیا: اللہ کے رسول ! جُب حزن کیاچیز ہے؟ آپ نے فرمایا:'' جہنم کی ایک وادی ہے جس سے جہنم بھی ہرروز سو مرتبہ پناہ مانگتی ہے، پھر صحابہ نے عرض کیا : اللہ کے رسول! اس میں کون لوگ داخل ہوں گے؟ آپ نے فرمایا:'' ریاکار قراء (اس میں داخل ہوں گے)''۔امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن غریب ہے۔