- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,584
- ری ایکشن اسکور
- 6,762
- پوائنٹ
- 1,207
6-بَاب مِنْهُ
۶-باب: قیامت کے دن حساب اور پیشی سے متعلق ایک اور باب
2427- حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، أَخْبَرَنَا ابْنُ الْمُبَارَكِ، أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ مُسْلِمٍ، عَنِ الْحَسَنِ وَقَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: "يُجَائُ بِابْنِ آدَمَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ كَأَنَّهُ بَذَجٌ فَيُوقَفُ بَيْنَ يَدَيْ اللهِ، فَيَقُولُ اللهُ لَهُ: أَعْطَيْتُكَ وَخَوَّلْتُكَ وَأَنْعَمْتُ عَلَيْكَ، فَمَاذَا صَنَعْتَ؟ فَيَقُولُ: يَا رَبِّ! جَمَعْتُهُ وَثَمَّرْتُهُ فَتَرَكْتُهُ أَكْثَرَ مَا كَانَ، فَارْجِعْنِي آتِكَ بِهِ، فَيَقُولُ لَهُ: أَرِنِي مَا قَدَّمْتَ، فَيَقُولُ: يَا رَبِّ ! جَمَعْتُهُ وَثَمَّرْتُهُ فَتَرَكْتُهُ أَكْثَرَ مَا كَانَ، فَارْجِعْنِي آتِكَ بِهِ كُلِّهِ، فَإِذَا عَبْدٌ لَمْ يُقَدِّمْ خَيْرًا فَيُمْضَى بِهِ إِلَى النَّارِ".
قَالَ أَبُو عِيسَى: وَقَدَ رَوَى هَذَا الْحَدِيثَ غَيْرُ وَاحِدٍ عَنِ الْحَسَنِ قَوْلَهُ وَلَمْ يُسْنِدُوهُ، وَإِسْمَاعِيلُ بْنُ مُسْلِمٍ يُضَعَّفُ فِي الْحَدِيثِ مِنْ قِبَلِ حِفْظِهِ، وَفِي الْبَاب، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، وَأَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۵۳۱، و۱۱۴۱) (ضعیف)
(سندمیں اسماعیل بن مسلم بصری ضعیف راوی ہیں)
۲۴۲۷- انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:'' ابن آدم کوقیامت کے روز بھیڑ کے بچے کی شکل میں اللہ تبارک وتعالیٰ کے حضور پیش کیاجائے گا، اللہ تعالیٰ اس سے پوچھے گا: میں نے تجھے مال واسباب سے نوازدے، اور تجھ پر انعام کیا اس میں تو نے کیا عمل کیا؟ وہ کہے گا اے میرے رب! میں نے بہت سارا مال جمع کیا اور اسے بڑھایا اور دنیا میں اسے پہلے سے زیادہ ہی چھوڑ کر آیا، سومجھے دنیا میں دوبارہ بھیج !تاکہ میں ان سب کو لے آؤں، اللہ تعالیٰ فرمائے گا، جو کچھ تونے عمل خیر کیا ہے اسے دکھا، وہ کہے گا : اے میرے رب !میں نے بہت سارا مال جمع کیا ،اسے بڑھایا اور دنیا میں پہلے سے زیادہ ہی چھوڑ کرآیا، مجھے دوبارہ بھیج تاکہ میں اسے لے آؤں ، یہ اس بندے کاحال ہوگا جس نے خیراوربھلائی کی راہ میں کوئی مال خرچ نہیں کیاہوگا، چنانچہ اسے اللہ کے حکم کے مطابق جہنم میں ڈال دیاجائے گا''۔
امام ترمذی کہتے ہیں:۱- اس حدیث کی روایت کئی لوگوں نے حسن بصری سے کی ہے، اور کہا ہے کہ یہ ان کا قول ہے، اسے مرفوع نہیں کیا، ۲- اسماعیل بن مسلم ضعیف ہیں، ان کے حفظ کے تعلق سے کلام کیا گیا ہے، ۳- اس باب میں ابوہریرہ اور ابوسعید خدری رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔
2428- حَدَّثَنَا عَبْدُاللهِ بْنُ مُحَمَّدٍ الزُّهْرِيُّ الْبَصْرِيُّ، حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ سُعَيْرٍ أَبُومُحَمَّدٍ التَّمِيمِيُّ الْكُوفِيُّ، حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، وَعَنْ أَبِي سَعِيدٍ قَالاَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ: "يُؤْتَى بِالْعَبْدِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، فَيَقُولُ اللهُ لَهُ: أَلَمْ أَجْعَلْ لَكَ سَمْعًا وَبَصَرًا وَمَالاً وَوَلَدًا، وَسَخَّرْتُ لَكَ الأَنْعَامَ وَالْحَرْثَ، وَتَرَكْتُكَ تَرْأَسُ وَتَرْبَعُ، فَكُنْتَ تَظُنُّ أَنَّكَ مُلاَقِي يَوْمَكَ هَذَا؟ قَالَ: فَيَقُولُ: لاَ، فَيَقُولُ لَهُ: الْيَوْمَ أَنْسَاكَ كَمَا نَسِيتَنِي".
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ، وَمَعْنَى قَوْلِهِ الْيَوْمَ أَنْسَاكَ يَقُولُ الْيَوْمَ أَتْرُكُكَ فِي الْعَذَابِ هَكَذَا فَسَّرُوهُ، قَالَ أَبُو عِيسَى: وَقَدْ فَسَّرَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ هَذِهِ الآيَةَ فَالْيَوْمَ نَنْسَاهُمْ، قَالُوا: إِنَّمَا مَعْنَاهُ الْيَوْمَ نَتْرُكُهُمْ فِي الْعَذَابِ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۴۰۱۳، ۱۲۴۵۶) (صحیح)
۲۴۲۸- ابوہریرہ اور ابوسعید خدری رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' قیامت کے دن ایک بندے کو لایاجائے گا ، باری تعالیٰ اس سے فرمائے گا : کیا میں نے تجھے کان ، آنکھ مال اور اولاد سے نہیں نوازا تھا؟ اور چوپایوں اور کھیتی کو تیرے تابع کردیاتھا ، اور قوم کا تجھے سردار بنادیا تھاجن سے بھرپورخدمت لیاکرتاتھا، پھر کیاتجھے یہ خیال بھی تھا کہ تو آج کے دن مجھ سے ملاقات کرے گا؟ وہ عرض کرے گا: نہیں، اللہ تعالیٰ فرمائے گا: آج میں بھی تجھے بھول جاتاہوں جیسے تو مجھے دنیا میں بھول گیا تھا ۱؎ ۔
امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث صحیح غریب ہے ، ۲- اللہ تعالیٰ کے فرمان: {اليوم أنساك} کا مطلب یہ ہے کہ آج کے دن میں تجھے عذاب میں ویسے ہی چھوڑ دوں گا جیسے بھولی چیز پڑی رہتی ہے۔ بعض اہل علم نے اسی طرح سے اس کی تفسیر کی ہے، ۳- بعض اہل علم آیت کریمہ {فَالْيَوْمَ نَنسَاهُمْ} کی یہ تفسیر کی ہے کہ آج کے دن ہم تمہیں عذاب میں بھولی ہوئی چیز کی طرح چھوڑدیں گے۔
وضاحت ۱؎ : مرادیہ ہے جب تجھے دنیامیں میری یادنہ رہی تو میں تجھے کیسے یادرکھوں گا، اس لیے تو آج سے ہمیشہ ہمیش کے لیے جہنم کی عذاب میں پڑارہے گا۔