- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,584
- ری ایکشن اسکور
- 6,762
- پوائنٹ
- 1,207
16-بَابٌ
۱۶-باب: قیامت کے دن شفاعت پر ایک اور حدیث
2446- حَدَّثَنَا أَبُو حَصِينٍ عَبْدُاللَّهِ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ يُونُسَ كُوفِيٌّ، حَدَّثَنَا عَبْثَرُ بْنُ الْقَاسِمِ، حَدَّثَنَا حُصَيْنٌ هُوَ ابْنُ عَبْدِالرَّحْمَنِ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: "لَمَّا أُسْرِيَ بِالنَّبِيِّ ﷺ جَعَلَ يَمُرُّ بِالنَّبِيِّ وَالنَّبِيَّيْنِ وَمَعَهُمْ الْقَوْمُ وَالنَّبِيِّ وَالنَّبِيَّيْنِ وَمَعَهُمْ الرَّهْطُ وَالنَّبِيِّ وَالنَّبِيَّيْنِ وَلَيْسَ مَعَهُمْ أَحَدٌ حَتَّى مَرَّ بِسَوَادٍ عَظِيمٍ، فَقُلْتُ: مَنْ هَذَا؟ قِيلَ: مُوسَى وَقَوْمُهُ، وَلَكَنِ ارْفَعْ رَأْسَكَ، فَانْظُرْ، قَالَ: فَإِذَا سَوَادٌ عَظِيمٌ، قَدْ سَدَّ الأُفُقَ مِنْ ذَا الْجَانِبِ وَمِنْ ذَا الْجَانِبِ، فَقِيلَ: هَؤُلاَئِ أُمَّتُكَ، وَسِوَى هَؤُلاَئِ مِنْ أُمَّتِكَ سَبْعُونَ أَلْفًا يَدْخُلُونَ الْجَنَّةَ بِغَيْرِ حِسَابٍ"، فَدَخَلَ وَلَمْ يَسْأَلُوهُ وَلَمْ يُفَسِّرْ لَهُمْ، فَقَالُوا: نَحْنُ هُمْ، وَقَالَ قَائِلُونَ: هُمْ أَبْنَاؤُنَا الَّذِينَ وُلِدُوا عَلَى الْفِطْرَةِ وَالإِسْلاَمِ، فَخَرَجَ النَّبِيُّ ﷺ فَقَالَ: "هُمْ الَّذِينَ لاَيَكْتَوُونَ وَلاَ يَسْتَرْقُونَ وَلاَ يَتَطَيَّرُونَ وَعَلَى رَبِّهِمْ يَتَوَكَّلُونَ" فَقَامَ عُكَّاشَةُ بْنُ مِحْصَنٍ فَقَالَ: أَنَا مِنْهُمْ يَا رَسُولَ اللهِ! قَالَ: "نَعَمْ"، ثُمَّ قَامَ آخَرُ فَقَالَ: أَنَا مِنْهُمْ، فَقَالَ: سَبَقَكَ بِهَا عُكَّاشَةُ. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَفِي الْبَاب عَنْ ابْنِ مَسْعُودٍ وَأَبِي هُرَيْرَةَ.
* تخريج: خ/أحادیث الأنبیاء ۳۱ (۳۴۱۰)، والطب ۱۷ (۵۷۰۵)، و ۴۲ (۵۷۵۲)، والرقاق ۲۱ (۶۴۷۲)، و۵۰ (۶۵۴۱)، م/الإیمان ۹۴ (۲۲۰) (تحفۃ الأشراف: ۵۴۹۳)، وحم (۱/۲۷۱) (صحیح)
۲۴۴۶- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں: جب نبی اکرم ﷺ معراج کے لیے تشریف لے گیے تو وہاں آپ کا ایک نبی اور کئی نبیوں کے پاس سے گزر ہوا ،ان میں سے کسی نبی کے ساتھ ان کی پوری امت تھی، کسی کے ساتھ ایک جماعت تھی، کسی کے ساتھ کوئی نہ تھا، یہاں تک کہ آپ کا گزر ایک بڑے گروہ سے ہوا، توآپ نے پوچھا یہ کون ہیں ؟ کہاگیا : یہ موسیٰ اور ان کی قوم ہے، آپ اپنے سرکو بلند کیجئے اور دیکھیے: تویکایک میں نے ایک بہت بڑا گروہ دیکھا جس نے آسمان کے کناروں کو اس جانب سے اس جانب تک گھیر رکھاتھا، مجھ سے کہاگیا کہ یہ آپ کی امت ہے اور اس کے سوا آپ کی امت میں ستر ہزار اور ہیں جو جنت میں بغیر حساب کے داخل ہوں گے،پھر آپﷺ گھر میں تشریف لے گئے اور لوگ آپ سے اس کی بابت نہیں پوچھ سکے اورنہ ہی آپ نے ان کے سامنے اس کی تفسیربیان کی ، چنانچہ ان میں سے بعض صحابہ نے کہا: شاید وہ ہم ہی لوگ ہوں اور بعض نے کہا: شاید ہماری وہ اولاد ہیں جو فطرت ِ اسلام پر پیدا ہوئیں۔ لوگ گفتگو کر ہی رہے تھے کہ نبی اکرم ﷺباہر نکل آئے اور فرمایا:'' یہ وہ لوگ ہوں گے جو نہ بدن پر داغ لگواتے ہیں اور نہ جھاڑپھونک اور منتر کرواتے ہیں اور نہ ہی بدفالی لیتے ہیں، وہ صرف اپنے رب پرتوکل واعتمادکرتے ہیں''، اسی اثناء میں عکاشہ بن محصن رضی اللہ عنہ نے کھڑے ہوکر عرض کیا: اللہ کے رسول! کیامیں بھی انہیں میں سے ہوں؟ آپ نے فرمایا:'' ہاں''، (تم بھی انہی میں سے ہو) پھرایک دوسرے شخص نے کھڑے ہوکر عرض کیا: کیا میں بھی انہیں میں سے ہوں؟ تو آپ نے فرمایا:'' عکاشہ نے تم پر سبقت حاصل کرلی '' ۱؎ ۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے ،۲- اس باب میں ابوہریرہ اور ابن مسعود رضی اللہ عنہما سے بھی احادیث آئی ہیں۔
وضاحت ۱؎ : اس حدیث سے ان لوگوں کی فضیلت ثابت ہوتی ہے جو اللہ پر اعتماد ، بھروسہ اور توکل کرتے ہیں، جھاڑ پھونک اور بدشگونی وغیرہ سے بھی بچتے ہیں باوجود یکہ مسنون دعاؤں کے ساتھ دم کرنا اور علاج معالجہ کرناجائز ہے یہ اللہ رب العالمین پراعتمادوتوکل کی اعلی مثال ہے۔